آگرہ کے تاج محل کی طرز پر پاکستانی شہری نے بھی مرحومہ اہلیہ کی یاد میں دبنگ اعلان کر ڈالا

عمرکوٹ(ویب ڈیسک )لفظ محبت کے لفظی معنی عشق پیار کےہیں ،عمرکوٹ کے عبدالرسول پلی نے محبت کے حوالے سے شاہجہاں کی یاد تازہ کرتے ہوئے اپنی مرحومہ اہلیہ مریم کی یاد میں گاو¿ں کے قبرستان میں تاج محل تعمیر کرادیا ،علاقے اور دور دراز علاقوں سے محبت کی اس عظیم یادگار کو دیکھنے آرہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق عمرکوٹ کے نزدیک گاو¿ں راجہ رستی کے یہاں ڈھیبو کے رہائشی عبدالرسول پلی نے اپنی اہلیہ مریم کی وفات کے بعد اپنی محبت خاطر آگرہ انڈیا میں شاہجہاں اور ممتاز بیگم کی محبت اور تاج محل کی تعمیر اور دنیا بھر میں تاج محل کی مقبولیت کے بعد عبدالرسول پلی نے اپنی محبت مرحومہ اہلیہ مریم کی یاد میں اپنے گاو¿ں کے مقامی قبرستان میں ایک شاندار تاج محل تعمیر کرادیا ہے جہاں پر بقول عبدالرسول پلی وہ اپنی محبت کو یاد کرکے دلی سکون حاصل کرتے ہیں، اس تاج محل کی تعمیر میں کم وبیش ڈیڑھ سال کے قریب وقت لگا اور اس تاج محل کی تعمیر میں تقریباً پندرہ سے بیس لاکھ روپے مالیت کی لاگت آئی۔

نواز شریف کو ایک اور دھچکا ، احتساب عدالت نے فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس کے خلاف نواز شریف کی درخواست مسترد کر دی، عدالت نے ضمنی ریفرنس کے 5 گواہ طلب کر لئے، بیرون ملک گواہوں کا بیان ویڈیولنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے گا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ضمنی ریفرنس کیس کی سماعت کی۔ وکیل خواجہ حارث نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس پر اعتراض اٹھایا اور کہا ضمنی ریفرنس میں کوئی نئی بات شامل نہیں، عبوری ریفرنس جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں دائر ہوا، ضمنی ریفرنس باہمی قانونی مشاورت کے جواب کے نتیجے میں دائر ہونا تھا، نیب نے خود بھی کہا کے نئے اثاثے یا شواہد ملنے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا۔وکیل نواز شریف خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک عام الزام کی بنیاد پر ایک بار پھر یہ ریفرنس دائر کیا گیا، جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ایک اور ریفرنس دائر کر دیا گیا، ضمنی ریفرنس نہ تو سپریم کورٹ کی روشنی میں دائر کیا گیا اور نہ ہی کوئی نئے اثاثے سامنے آئے ہیں۔ جس پر نیب ٹیم نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی نیا چارج نہیں، یہ گزشتہ ریفرنسز کو سپورٹ کرتا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی ہمراہ تھے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب اوردیگر لیگی رہنما بھی احتساب عدالت موجود رہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ ریفرنس کی 26 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 23 ویں اور لندن فلیٹس ریفرنس کی 22 ویں سماعت کی۔ سابق وزیراعظم 15 ویں، مریم نواز 17 ویں اور کیپٹن (ر) صفدر 19 ویں بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود اِن ایکشن ، رانا ثناءاللہ بارے تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) 2015میں تین سوبچوں کے ساتھ ویڈیو سکینڈل کے واقعات ہوئے اور اس وقت صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ یہ بیان دیتا رہا یہ تو زمینوں کے جھگڑے ہیں مجھے اس بات کا شدید افسوس ہے کہ میں اس وقت کراچی آپریشن کے حوالے سے پروگرام کرنے میں مصروف تھا۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے تہلکہ خیز انکشاف کیا کہ ان تین سو بچیوں کے قتل کے مقدمات کو دبانے میں رانا ثنا اللہ ملوث ہے۔جو لوگ مجھے مہرہ کہہ رہے ہیں وہ زینب کیس اور اس قسم کے دیگرکیسز میں پولیس میں جا کر ایف آئی آر تبدیل کراتے رہے۔عدالت میں ایک چینل کے مالک دوسرے چینل کے مالک سے کہہ رہے تھے ایک سین تشکیل دیتے ہیں کہ عدالت میں میں ڈاکٹر شاہد مسعود کو جذباتی ہو کرروتے ہوئے دوتھپڑ مار دوں گا دوسرے چینل کے مالک نے کہا اگر جواب میں شاہد مسعود نے تھپڑ مار دیا تو اس نے کہا کہ میں ہر روز ایک گھنٹہ ورزش کرتا ہوں ڈاکٹر شاہد جواب نہیں دے پائے گا۔انہوں نے پوری کوشش کی میں معافی مانگوں کہ خبر غلط تھی، جے آئی ٹی میں مجھے سومرتبہ بلائیں میں سر کے بل جاﺅںگا۔ انہوں نے بتایا کہایف آئی اے نے ایک الگ ٹیم بنائی ہے جو صرف بچوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کی تحقیقات کرے گی۔اس کے علاوہ پی ٹی اے نے بھی ایک الگ ونگ بنایا ہے جو بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی نشاندہی کرے گا۔اب ادارے کھڑے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے جو جھنگ سے ایک ساٹھ جی بی ڈیٹا کے ساتھ گینگ پکڑا ہے وہ چار ملکوں کے ساتھ کام کر رہا تھا پکڑا جانے والا ایک شخص الیکٹرک انجینئر تھا کینڈا سے اس گینگ کی رپورٹ ہوئی جسے بدمعاشیہ بچا رہا تھا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے بتایا کہ کالج کے سٹوڈنٹس نے مجھ سے پوچھا اگر عدالت نے آپ کو سزا دے دی تو میں نے کہا کہ بچوں عدالت جو بھی سزا دے گی میں سر جھکا کر قبول کر لوں گا اگر میں صحیح بھی ہوا تو بھی میں ہر سزا قبول کروں گا ۔انہوں نے بتایاکہ نادرا کے چیف نے بتایا ہے کہ ایک سافٹ ویئر اپریل تک تیار ہو جائے گا تاکہ اگلے الیکشن میں اوور سیز پاکستان بھی ووٹنگ میں حصہ لے سکیں۔میں ایک بات بتاتا چلوں افغانستان میں جلد ہی پاکستان امن قائم کرکے دکھائے گا انڈیا کے ساتھ معاملات بدمعاشیہ نے خراب کئے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد کے دعوے پر بننے والی جے آئی ٹی رانا ثناءاللہ کو طلب کرکے پوچھے کہ ڈاکٹر کے پیچھے کون لوگ ہیں سارا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یہ بات یہ سینئر صحافی ارشد شریف نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کی انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے تو سارا کیس ہی حل کردیا ہے اور کہا ہے کہ ڈاکٹر شاہد صرف ایک مہرہ ہے اس کے پیچھے دیگر قوتیں ہیں جو ملک میں انتشار چاہتی ہیں جے آئی ٹی نے بھی ڈاکٹر شاہد کے معاملے کی تہہ تک پہنچنا ہے تو صوبائی وزیر کے اس ہم انکشاف پر اسے فوری حرکت میں آنا چاہیے اور انہیں طلب کرکے پوچھنا چاہیے کہ کون سی قوتیں ڈاکٹر شاہد کو اکسا رہی ہیں سارا کیس حل ہوجائے گا۔

سکولوں میں جنسی تعلیم کا خوفناک نتیجہ ۔۔۔ 8لاکھ لڑکیاں نا جا ئزبچوں کی مائیں بن گئیں

لاہور،کراچی (نیااخبار رپورٹ) حکومت سندھ کی جانب سے چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے تعلیمی نصاب میں جنسی مواد شامل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔امریکہ اور برطانیہ سے امداد لینے والی این جی او” زندگی ٹرسٹ“ یہ نصاب تیار کر رہی ہے۔تعلیمی نصاب کے حوالے سے این جی اوز کا ایجنڈا مشکوک ہے۔ سندھ حکومت بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے نصاب میں تبدیلی کر رہی ہے۔ نصاب میں جنسی مواد کی شمولیت سے نہ صرف خاندانی نظام متاثر ہو گا بلکہ بچوں میں بے راہ روی بھی پھیلے گی۔ سابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ ”صرف مڈل ہی نہیں بلکہ چھوٹے بچوں کو ایسی تربیت دینی چاہئے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے علاوہ کسی اور کے قریب نہ جائیں۔ ہم کسی این جی اوز کو اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارا نصاب تعلیم بنائے۔ پاکستان میں این جی اوز کے ایجنڈے مشکوک ہیں۔ یہ این جی اوز بظاہر خوبصورت اور دلکش سلوگنز کے ساتھ سامنے آتی ہیں لیکن ان کے مقاصد پاکستان کی اساس کو ختم کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) خلیل الرحمن نے کہا کہ تعلیمی نصاب کے معاملے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں مادرپدر آزاد جنسی تعلیم کی ضرورت نہیں، بلکہ اسلامی اصولوں پر مبنی اسلامی تعلیم کی ضرورت ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ، جسٹس (ر) خواجہ محمد شریف نے کہا کہ دینی جماعتوں کو خاص طور پر اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ کسی این جی او کو نصاب تیار کرنے کی ذمہ داری نہیں دینی چاہیے۔ ممتاز ماہر قانون احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا کہ غیر ملکی امداد سے چلنے والی این جی اوز کو ملک بھر میں کالعدم کر دینا چاہیے۔ کیونکہ وہ برائی کو بھلائی بنا کر پیش کر رہی ہیں۔ یہ ہمارے تعلیمی نظام کے ذریعے ہماری معاشرت کو مغربی معاشرت کی طرح کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت پٹیشن دائر کریں گے کہ کسی طرح ایک این جی او پاکستان کے نصاب تعلیم میں مداخلت کر رہی ہے اور اس این جی او کو کسی نے یہ ایجنڈا دیا ہے کہ وہ ملک کے تعلیمی اداروں میں اپنا نفوذ کرے۔ انہوں نے کہ بچوں کو اخلاقی تعلیم کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اسداللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ” سندھ حکومت کی جانب سے جنسی مواد کو نصاب کا حصہ بنانے پر ہمیں شدید تشویش اور تحفظات ہیں۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات خالص سماجی مسئلہ ہے، جو حکومت کی نا اہلی کا نتیجہ ہیں مہتمم آل مدارس بورڈ آف ٹرسٹیز ہانگ کانگ کے مفتی محمد شعیب نے کہ ہانگ کانگ کے اسکولوں میں جنسی تعلیم کا سلسلہ موجود ہے لیکن یہاں کی سوسائٹی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہاں بھی ریپ کیسز ہوتے ہیں۔ مفتی شعیب کا کہنا تھا کہ ” میں چند ماہ قبل آسٹریلیا گیا تھا، وہاں بھی تعلیمی اداروں میں جنسی نصاب ہونے کے باوجود ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ضرورت ایسے نصاب کی نہیں بلکہ بچوں کی تربیت کی ہے، جس تربیت کی بات قرآن کریم کرتا ہے۔ جنسی تعلیم سے خاندانی نظام مزید متاثر ہو گا“۔جامعہ الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک اور تباہ کن ثابت ہو گی۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلی سے پہلے جامعہ الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک اور تباہ کن ثابت ہو گی۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلی سے پہلے اس کے بھیانک اثرات کا ضرور جائزہ لینا چاہئے۔ مسلمانوں بالخصوص پاکستان کا مشرقی معاشرہ ایسی تعلیم کا ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ 1983 میں برطانوی میں اسکولوں میں جنسی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا گیا اور صرف 7 سال میں 8 لاکھ 73 ہزار نوجوان لڑکیاں نا جائز بچوں کی مائیں بنیں جن کی عمریں 11 سے 16 سال کے درمیان تھیں۔ کیا پاکستانی معاشرہ بے راہروی پر مبنی ایسی تعلیم کو قبول کر سکتا ہے۔ کیا جن ممالک میں جنسی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنایا گیا، وہاں بچوں سے زیادتی کے واقعات ختم ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ جون 2017ءمیں برطانوی دارالحکومت لندن میں این جی اوز کے تھنک ٹینکس کی ایک کانفرنس ہوئی، جس میں ماہرین نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی نصاب نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔جامعہ مظاہر العلوم کوٹ ادو کے مفتی عاصم فاروق کا کہنا تھا کہ نصاب میں جنسی تعلیم کی شمولیت سے زینب جیسے واقعات کی روک تھام نہیں ہو گی، بلکہ ایسے مزید واقعات رونما ہوں گے۔ مغرب و یورپ اس کا تجربہ کر چکے ہیں۔ ادارہ تعلیم القرآن والسنہ کے مہتمم مفتی شبیر احمد عثمانی کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے کارفرما عناصر کے پیچھے ایک گلوکار ہے، جس کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ نصاب میں کسی بھی مضمون کو شامل کرنے یا خارج کرنے کیلئے تعلیمی ماہرین کا چناﺅ کرے۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا قطب الدین عابد نے کہا کہ تعلیم و تربیت کا ذمہ اسلام نے والدین کو ٹھہرایا ہے جنسی بے راہروی کو کنٹرول کرنے کیلئے شادیوں کو آسان بنایا جائے۔ عصری تعلیم کے ساتھ دینی علوم اور اخلاقی اقدار کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ شبان غربا اہلحدیث کے رہنما اور اسلامی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری علامہ عبدالخالق فریدی کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اسلام بچوں کی دینی اخلاقی تربیت کا حکم دیتا ہے۔ واضح رہے کہ آئین آرٹیکل 31 جوکہ اسلامی طریق زندگی کے بارے میں بتاتا ہے، اس کے مطابق، نمبر پاکستان کے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی اسلام کے بنیادی اصولوں اور اساسی تصورات کے مطابق مرتب کرنے کے قابل بنانے کیلئے اور انہیں ایسی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، جن کی مدد سے وہ قرآن پاک اور سنت کے مطابق زندگی کا مفہوم سمجھ سکیں۔ 2، پاکستان کے مسلمانوں کے بارے میں مملکت مندرجہ ذیل کے لیے کوشش کرے گی: (الف) قرآن پاک اور اسلامیات کی تعلیم کو لازمی قرار دینا، عربی زبان سیکھنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس کیلئے سہولت بہتم پہنچانا اور قرآن پاک کی صحیح اور من و عن طباعت اور اشاعت کا اہتمام کرنا، (ب) اتحاد اور اسلامی اخلاقی معیاروں کی پابندی کو فروغ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس کا از خود نوٹس ,پولیس نے بڑا دعویٰ کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ کےقتل کا از خود نوٹس لے لیا۔28 جنوری کو کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتہ نہ دینے پر مجاہد اللہ آفریدی نامی شخص نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس سے لڑکی جاں بحق ہوگئی۔ڈی پی او کوہاٹ کے مطابق عاصمہ کے قتل میں نامزد ملزم صدیق آفریدی کو گرفتار کرلیا ہے جو مرکزی ملزم مجاہد گل آفریدی کا بھائی ہے جب کہ بیرون ملک فرار مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جارہا ہے۔چیف جسٹس نے مردان میں 4 سالہ بچی عاصمہ کے قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس واقعے کا نوٹس لیا۔اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے پی ٹی آئی کے رہنما کا عزیز ملوث ہے؟ وہ لڑکا کس طرح ملک سے بھاگ گیا؟چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی خبیر پختونخوا صلاح الدین محسود سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

نواز شریف کو ایک اور نوٹس جاری

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ایف ون کی تشریح کے کیس کی سماعت کے سلسلے میں آج پیش نہ ہونے پر نوازشریف کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کی۔آج سماعت کے سلسلے میں نوازشریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کو کل پیش ہونے کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔جب کہ عدالت عظمیٰ نے منیر اے ملک ایڈووکیٹ اور بیرسٹر علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہ ہم سب کو سننا چاہتے ہیں اور سب کا مؤقف لینا چاہتے ہیں، جب کیس کی سماعت کا سوچا تو نواز شریف اور جہانگیر ترین کا نام ذہن میں آیا، اسی لیے دونوں کو نوٹس جاری کیا۔

نیب ریفرنسز ، ایک اور فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: ویب ڈیسک) شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف ایک بار پھر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بھی ہمراہ ہیں۔ احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس پر اعتراض اٹھایا اور کہا ضمنی ریفرنس میں کوئی نئی بات شامل نہیں، عبوری ریفرنس جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں دائر ہوا، ضمنی ریفرنس باہمی قانونی مشاورت کے جواب کے نتیجے میں دائر ہونا تھا، نیب نے خود بھی کہا کے نئے اثاثے یا شواہد ملنے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا۔وکیل نواز شریف خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک عام الزام کی بنیاد پر ایک بار پھر یہ ریفرنس دائر کیا گیا، جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ایک اور ریفرنس دائر کر دیا گیا، ضمنی ریفرنس نہ تو سپریم کورٹ کی روشنی میں دائر کیا گیا اور نہ ہی کوئی نئے اثاثے سامنے آئے ہیں۔نیب ٹیم نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی نیا چارج نہیں، یہ گزشتہ ریفرنسز کو سپورٹ کرتا ہے۔

سینٹ الیکشن کیلئے سیاسی قلابازیاں ،ریٹ لگنا شروع

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینیٹ کے انتخابات 3مارچ کو ہوں گے جس کے لیے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کردیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ 3مارچ کو ہوگی، کاغذات نامزدگی 4فروری سے 6فروری تک جمع کرائے جاسکیں گے جب کہ کاغذات کی جانچ پڑتال 9 فروری تک مکمل کی جائے گی جب کہ امیدواروں کی فہرست 15فروری کو جاری کردی جائے گی۔ سینیٹ انتخابات کے لئے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ اور پنجاب سے 12،12سینیٹرز، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔ اسلام آباد سے ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست پر انتخاب ہوگا جب کہ سندھ اور پنجاب سے7جنرل، 2 ٹیکنوکریٹس، 2خواتین اور ایک اقلیتی رکن کا انتخاب ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق فاٹا سے 4نشستوں پر انتخاب ہوگا اور چاروں جنرل نشستیں ہیں۔یاد رہے کہ 11 مارچ کو 104میں سے سینیٹ کے 52ممبران ریٹائرڈ ہو رہے ہیں جن میں پنجاب اور سندھ سے 12،12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11،11سینیٹرز ریٹائر ہورہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے 26 ممبران میں سے 18سینیٹرز، مسلم لیگ(ن) کے 27میں سے 9سینیٹرز ریٹائر ہورہے ہیں۔ اسلام آباد سے 2اور فاٹا سے بھی 4سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے جب کہ جے یوآئی(ف) کے 5میں 3 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے 6 میں سے 5سینیٹرز اور تحریک انصاف کا 7میں سے ایک سینیٹر ریٹائر ہوگا جب کہ مسلم لیگ (ق) کے تمام 4 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے طاہر مشہدی، نسرین جلیل اور فروغ نسیم بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں جب کہ اسحاق ڈار، نزہت صادق، کامران مائیکل، ذوالفقارکھوسہ اور نثارمیمن بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔

ہارٹ اٹیک سے بچاﺅ کیلئے جادوئی دوا تیار ،فوائد جان کر سب کو بڑا جھٹکا لگ گیا

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ نوجوانوں میں جو لوگ کسی قسم کا سپلیمنٹ استعمال نہیںکرتے ان میں شیزوفرینیا کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ مچھلی کے تیل کے کیپسول یا مچھلی کا تیل انسانی صحت کے لئے بہترین ہے۔ اس لئے جو لوگ اپنی غذا میں اس کا استعمال کرتے ان کو چاہئے کہ وہ اس کے سپلیمنٹ ضرور استعمال کریں تا کہ دماغی بیماریں سے محفوظ رہ سکیں۔ تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ لینے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو سنگین دماغی بیماریوں سے بچائیں۔ مچھلی کے تیل کی گولیاں یا کیپسول ان نوجوانوں کے لئے بھی اچھے ثابت ہو سکتے ہیں جو دماغی طور پر پہلے سے کمزورہیں۔ ایک نئی تحقیق جو نیچریکونیکشن کی طرف سے کی گئی اس میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی کے تیل کی شہرت ایک طاقتور سائیکاٹرک تھیراپی کے طور پر بھی ہے۔ اومیگا تھیری فیٹی الیسڈ عام طور پر سالمن مچھلی یا میکریل میں پایا جاتا ہے ۔اگر ان کیپسولز کو اپنی غذا کا حصہ بنا لیا جائے تو یہ بہترین اثر ڈالتا ہے اور ساتھ میں اینٹی ڈپرلسنٹ بھی ثابت ہوتا ہے ۔ اس کا استعمال جلد کے لئے بھی ہایت مفید ہے اور جلد کو شفاف کرنے کے ساتھ دلکشی بھی بخشتا ہے۔ مچھلی کے تیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چکنائیوں میں سب سے بہتر چکنائی ہے۔ یہ تیل مچھلی سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس میں بڑی مقدار میں اومیگا تھیری فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے۔ یہ بات تمام تحقیقات سے ثابت ہو چکی ہے کہ یہ دل اور دماغ کی صحت کے لئے بہترین ہے۔ اس کے علاوہ یہ اعصابی نظام کو بھی متحریک رکھتا ہے۔ مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ استعمال کرنے کا ایک اور فائدہ جو سامنے آیا وہ یہ ہے کہ اس سے یاداشت بھی اچھی ہوتی ہے۔ اس لئے اگر کسی کو چھولنے کا مرض ہے تو اس کی یاداشت میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق مچھلی کا تیل استعمال کرنا فضائی آلودگی سے محفوظ رکھتا ہے، اور آپ کے دل کی صحت کے لئے بھی بہترین ہے۔ ایک امریکن تحقیق کے مطابق یہ بات بالکل سچ ہے کہ 29 فیصد درمیانی عمر کے افراد کو چار ہفتوں تک تین گرام مچھلی کا تیل یا پلاسبو روزانہ دیا گیا اور اس کے علاوہ ان کو خراب آلودہ فضا میں دو گھنٹے کے لئے رکھا گیا۔ جس کا یہ نتیجہ سامنے آیا کہ ان لوگوں نے جنہوں نے مچھلی کا تیل استعمال کیا ان کی صحت پر وہ منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے جو کہ ان لوگوںپر ہوئے جو صرف پلاسبو استعمال کر رہے تھے۔ اومیگا تھیری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس آپ کے دل کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھتا ہے۔ یونیورسٹی آف براسٹل کی تحقیقات کے مطابق اومیگا تھیری فشن آئل جوڑوں کے درد کے خطرے اور اس کی علامات کو کم کرتا ہے ۔ جن لوگوں کی غذا اومیگا تھیری فش آئل شاملرہتا ہے ان میں ان لوگوں کی نسبت آرتھرائٹس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ جو فش آئل استعمال نہیں کرتے۔ اگر آپ روزانہ مچھلی کا تیل استعمال کرتے ہیں تو آپ ہر قسم کے جوڑوںکے درد سے اپنی جان چھڑوا سکتے ہیں یا کم از کم جوڑوںکی سوجن کو بہت حد تک کم کر سکتے ہیں۔ بڑھتی عمر کے ساتھ آپ کے خلیات کا نظام خراب ہونے لگتےا ہے اور خلیات دوبارہ نہیںبن پاتے۔ ایسے میں بڑھتی عمر کے اثرات آپ کے چہرے پر ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔ ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل سے خون کا لیول اور ان خلیات کی یاکروموسومز کی کمی کا پانچ سال جائزہ لیا گیا تو اومیگا تھیری فیٹی ایسڈ اس کی حفاظت کا غصر پایا گیا۔ جس سے یہ عمر کے اثرات کو زائل کرتا ہے۔ مچھلی سے حاصل ہونے والا اومیگا تھیری فیٹی ایسڈ خون کے لیول کو بڑھاتا ہے اور ان مریضوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے جو دل کی شریانوں کے مرض میں مبتلا ہوں اور خلیات کی ٹوٹ پھوٹ کے عمل کو روک دیتا ہے۔ مچھلی کے سالن کا ہفتے میں دو بار استعمال اومیگا تھیری حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ مچھلی کا تل اور روزانہ کی جانے والی ورزش مل کر چکنائی کو تیزی سے جلاتے ہیں۔ اس سٹڈی کے دوران موٹے اور زیادہ وزن والے افراد کے نظان انہظام کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس میں سب سے بڑا رسک دل کی بیماریوں کا تھا۔ ان افراد کو اومیگا تھیر فش آئل کے ساتھ ایروبک ایکسرسائز ہفتے میں تین بار، بارہ ہفتوں تک کروائی گئی۔ جس کے نتیجے میں جسم میں موجود چکنائی خاص کر پیٹ پر موجود چربی آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو گئی۔ یاد رکھیں کہ چربی کھٹانے کے لئے جو فائدہ فش آئل اور روزانہ کی جانے والی ورزش دیتے ہیں وہ صرف آئل استعمال کرنے ورزش کرنے سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

قصور کی 3اور کمسن بچیوں کا قاتل اب تک قانون کی گرفت سے دور ،چینل ۵کے پروگرام میں بھانڈا پھوٹ گیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک شاید دنیا کے پہلے حکمران ہیں جو اقتدار میں ہونے کے باوجود کہہ رہے ہیں کہ ”میں نے ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں۔ اب عاصمہ (بچی) قتل کیس میں کچھ نہیں کرسکتا۔ پہلے مجھے لگا کہ یہ خبر ہی درست نہیں لیکن پرویز خٹک کی طرف سے کوئی تردید سامنے نہیں آئی۔ کل میرا تمام دن ہی سپریم کورٹ میں گزرا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود والے معاملے پر عدالت نے ہمیں بلایا تھا یعنی زینب کیس کے سلسلے میں چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے کہا تھا کہ اس کیس میں معاونت کیلئے میں جرنلزم کے بھی بڑے لوگوں کو بلواﺅں گا۔ اس وجہ سے میں بھی عدالت میں صبح 10 بجے سے 3 بجے تک رہا۔ کے پی کے حکومت نے عاصمہ کیس پر کہا ہے کہ ہم لاتعلق ہیں ہم اس پر کچھ نہیں کرسکتے۔ یہ بچی کا قتل کیس ہے اس میں زیادتی بھی ہوئی ہے۔ کوئی حکومت کیسے کہہ سکتی ہے کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے شہبازشریف نے کہا تھا کہ ہماری خدمات حاضر ہیں کیونکہ ایشیا کی بہترین فرانزک لیبارٹری لاہور میں موجود ہے۔ خبر یہ ہے کہ کے پی کے حکومت نے ڈی این اے کے کچھ نمونے لاہور بھیجے بھی ہیں۔ واقعہ میں تقریباً گیارہ سو ٹیسٹ کروائے گئے ہیں اگر کے پی کے حکومت بھی اس طرح تحقیقات کرے تو ملزمان گرفتار ہوسکیں گے۔ الیکشن میں فتح کس کو حاصل ہوگی اس کا اندازہ قبل از وقت کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے آکر کہا کہ اگلا دور بھی ہمارا ہوگا۔ تو ان کے پاس کوئی حربہ ہوگا جس سے وہ الیکشن میں فتح یاب ہوسکتے ہیں۔ اس کے کئی طریقے ہوتے ہیں۔ کمپیوٹرائزڈ ریگنگ ‘ اثرورسوخ کا استعمال‘ پیسے کا استعمال یہ سارے ذرائع استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ لیکن فری اینڈ فیئرالیکشن میں کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ فتح کس کی ہوگی۔ 1970ءمیں بھٹو کے الیکشن کے وقت لوگ ان کی گاڑیوں میں نکلتے تھے‘ چاول بھی ان کے کھاتے تھے لیکن جب نتیجہ آیا تو اس کے برخلاف تھا۔ اس وقت یحییٰ خان حکمران تھے۔ فوج کوئی سیاسی پارٹی نہیں تھی نہ اس نے اس میں حصہ لینا تھا۔ انہوں نے کوئی مداخلت نہیں کی اور لوگوں نے دھڑا دھڑ ووٹ دیئے۔ میاں نوازشریف کے بارے عدالتیں کیا فیصلہ کرتی ہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ موجودہ حالات کے مطابق جس میں میاں نوازشریف کا لہجہ بھی تلخ سے تلخ ہوتا جارہا ہے۔ ایک شہری نے عدالت میں میاں نوازشریف کے عدلیہ مخالف بیانات پر ایک پٹیشن دائر کی ہے۔ میاں نوازشریف نے ایک جلسے کے دوران کہا مجھے 5 ججوں نے نکالا اسی طرح مریم نواز کا بیان ہے کہ عدالت نے عمران خان کو کہا کہ تم سے کچھ نہیں ہوسکتا درخواست جمع کرواﺅ ہم نوازشریف کو نکالتے ہیں۔ الزام لگانا تو آسان ہوتا ہے لیکن اسے ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ یہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی ایک سال کیلئے تھی‘ 5 سال کیلئے تھی یا تاحیات تھی۔ لگتا ہے اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ہوسکتا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی ختم ہوجائے لیکن اس کے چانسز کم نظر آتے ہیں۔ عدالتی فیصلے سے قبل کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ قانون بن جائے گا۔ اگر عدالت نے تاحیات نااہلی کا فیصلہ کیا تو وہ سیاست سے آﺅٹ ہوجائیںگے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئندہ وزیراعظم شہبازشریف ہوں گے اس کا مطلب ہے کہ انہیں بھی یقین ہو چلا ہے۔ نوازشریف کیس میں‘ جے آئی ٹی نے جو کچھ بھی شواہد اور ثبوت اپنی طرف سے پیش کئے اور انہیں درست ثابت کیا۔ اس سے منی ٹریل سب سے بڑا ایشو تھا‘ جس کے سلسلے میں قطری خط سامنے آیا تھا۔ نہ تو قطری خط دینے والے شخص یہاں آئے نہ ہی اس خط پر تحقیقات سامنے آئیں۔ موجودہ عدالتی فیصلے میں موجود جج صاحبان کی موجودگی میں ممکن نہیں کہ وہ نااہل کو اب اہل قرار دے دیں۔ مشرف نے این آر او اس لئے کیا کہ آئین سے تجاوز ہوکر ان کے پاس اختیارات موجود تھے۔ وہ مارشل لا کی بنیاد پر آئے ہوئے تھے وہ سول منتخب صدر نہیں تھے۔ اس قسم کا این آر او نہ تو تاریخ میں پہلے آیا نہ ہی شاید آئے گا۔ اب وہ شخص خود باہر بیٹھ کر کہہ رہا ہے کہ یہ میری بڑی غلطی تھی۔ پنجاب کے وزیر قانون سے زیادہ طاقتور تو کوئی وزیر نہیں ہوسکتا ان کے پاس پولیس‘ سپیشل برانچ‘ انٹیلی جنس بیورو بھی ان کے پاس ہیں۔ فوج کے دو ادارے آئی ایس آئی ‘ ایم آئی ہیں۔ فوج کے لوگ ہی اس کے سربراہ ہوتے ہیں اس لئے اسے فوجی ادارہ ہی تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے دو بڑے شعبہ جات ہیں جو بیرون ملک اور اندرون ملک کام کرتے ہیں۔ ہماری ایجنسی آئی ایس آئی کی ریٹنگ بہت ہائی ہے۔ دنیا کی دیگر ایجنسیوں کے ساتھ ان کا موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ شہبازشریف کو یہ کریڈٹ نہیں لینا چاہئے کیونکہ یہاں فرانزک لیبارٹری تو میں نے بنوائی تھی۔ لیکن یہ بات ثابت ہے کہ شہبازشریف کی محنت اور فرانزک لیبارٹری کی جانچ کی وجہ سے عمران علی پکڑا بھی گیا۔ پنجاب کے وزیرقانون کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے ذریعے تفتیش کا رخ بدلہ جارہا ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک اینکر پروگرام کرکے صوبائی حکومت کے نظام کو درہم برہم کرسکتا ہے؟ زینب کے ڈی این اے سے ثابت ہوگیا ہے کہ عمران علی ہی ایک ملزم ہے لیکن اس سلسلے میں پولیس مقابلے میں مارا جانے والا مدثر تو بے گناہ ہی مارا گیا۔ میرے اندازے کے مطابق ڈاکٹر شاہد کا یہ کہنا کہ اکیلا ملزم عمران علی ہی اس کیس میں ملوث نہیں ہے بلکہ دیگر ملزمان بھی ہیں یہ درست ہے۔ ایک نجی ٹی وی نے یہ خبر چلائی کہ عمران علی کے پچاس اکاﺅنٹ کی دستاویزات ہمارے پاس موجود ہیں میں نے فون کرکے پوچھا کہ اس نجی ٹی وی کا کوئی بیورو چیف میں موجود ہوگا پوچھ کر بتائیں کہ یہ درست ہے؟ انہوں نے بتایا کہ خبر ضرور چلی تھی لیکن بعد میں اس چینل نے اس کی تردید بھی چلا دی۔ ایک اور نجی ٹی وی ”بول“ نے بار بار یہ کہا کہ ملزم عمران کے 120 اکاﺅنٹ تھے۔ وزیر قانون پنجاب نے دونوں نجی ٹی وی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔ میں نے ڈاکٹر شاہد سے کہا کہ اگر غلط خبر ہوگئی ہے تو آپ تسلیم کرلیں انہوں نے کہہ دیا کہ اگر میری خبر غلط ہو تو مجھے پھانسی دیدی جائے۔ چیف جسٹس صاحب نے جذبات میں آکر شاہد مسعود سے کہا کہ اگر آپ کی خبر جے آئی ٹی میں سچ ثابت ہوئی تو آپ کو سرٹیفکیٹ دوں گا۔ ورنہ آپ کو وہ سزا دونگا کہ قانون میں بھی نہیں ہوگی۔ بس انہوں نے کہہ دیا۔ ڈان اخبار کی خبر پر سرل المیڈا پر خوب شور شرابا مچا تھا۔ اس کے بارے آخر میں حکومت اور فوج دونوں نے کہہ دیا کہ خبر غلط تھی۔ کیا ڈان نے یہ نہیں کہا کہ شرجیل میمن کے گھر سے دو ارب روپے نکلے ہیں۔ شرجیل میمن نے دبئی سے کہا کہ لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے فوراً۔ ڈان نے اس کی تردید چلا دی۔ انہوںنے چیف رپورٹر شاہد غزال کو فائیرکردیا۔ میں سنی سنائی بات پر یقین نہیں کرتا۔ خبر آنے کے بعد چھ مرتبہ اسے چیک کرتا ہوں کہ کہیں یہ غلط نہ ہو۔ پھر بھی غلط خبر چھپ جائے تو قانون کے مطابق فوراً وضاحت چھاپ دینی چاہئے۔ لیکن یہ بات کہ ڈاکٹر شاہد کے پاس کونسے کاغذات تھے۔ جس پر عدالت نے بھی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی اور نے اس کا تذکرہ کیا اس پر ہم کل بات کریں گے۔ نمائندہ خبریں مردان محمد یعقوب نے کہا ہے کہ عاصمہ قتل کیس پر صوبائی حکومت کے پی کے پر بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک عاصمہ کے گھر تقریباً چار پانچ روز کے بعد تشریف لائے تھے۔ علاقے کے جرگہ نے ان سے درخواست کی تھی کہ عاصمہ کے لواحقین کی مالی امداد کی جائے وزیراعلیٰ آئے لیکن کوئی مالی امداد کا اعلان نہ کیا۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ پولیس کی تفتیش درست ہے۔ وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ میں پولیس کی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔ کل بھی پولیس نے ایک اور واقعہ میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کیا تھا لیکن عاصمہ کیس کا ملزم ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکا۔ صوبے میں ہونے والے پے درپے واقعات نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو پریشان کررکھا ہے۔نمائندہ خبریں جاوید ملک نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شاہد کا یہ مو¿قف کے ملزم عمران کے 37 اکاﺅنٹس ہیں یہ تو حقیقت پر مبنی نہیں ہیں لیکن باقی حقائق جیسے عمران علی مین ملزم ہے۔ بچی کے والد نے الزام لگایا تھا کہ ایک سے زائد ملزمان اس میں شامل ہیں۔ ڈاکٹر شاہد کے پروگرام کے بعد اس کیس میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی لیکن سپریم کورٹ اور ادارے اس طرف توجہ ہی نہیں دے رہے کہ 11 اور بچیوں کے کیس کہاں ہیں۔ زینب تو ایک ماڈل بن گئی ہے۔