لاہور(خصوصی رپورٹ)ضلع کچہری لاہور کی عدالت نے بچوں کی فحش ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرنے اور چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث ملزم کا 4 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے ملزم تیمور مقصود کو گرفتار کر کے عدالت پیش کیا۔ دوسری جانب ملک بھر میں بچوں کے خلاف جنسی تشدد اور ان کی نازیبا ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے والوں کیخلاف ایف آئی اے سائبر کرائم کی خصوصی ٹیم نے ملزموں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ۔ملزم تیمور کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ،کراچی اور پنجاب میں بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث ملزموں کے خلاف 2,2مقدمات درج کرلئے گئے ہیں، دو رکنی ٹیم بچوں سے زیادتی اور ویڈیو بنا کر بیچنے والے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کیلئے تشکیل دی گئی ہے۔ پاکستانی بچوں کی عریاں تصاویر اور فلمیں انٹرنیٹ پر بھی فروخت ہو رہی ہیں، ٹیم کے ارکان ان افراد کی تلاش بھی کر رہے ہیں جو اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں،اب تک جتنے بھی افراد گرفتار کیے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر پڑھے لکھے اور پروفیشنل ڈگری ہولڈرز ہیں۔ قصور میں پیروالا روڈ کے رہائشی بابا شبیر ملنگ نے زینب کیس کے حوالے سے ڈی این اے ہونے پر پنکھے کے ساتھ لٹک کر خودکشی کر لی۔ زینب قتل کیس میں 1150 افراد کا ڈی این اے کرایا گیا تھا جس میں پیروالا روڈ کا رہائشی 40 سالہ بابا شبیر ملنگ کا بھی شامل تھا۔بابا شبیر تعویذ دھاگے کا کام کرتا تھا اس نے گلے میں پھندا ڈال کر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کی بابا شبیر کو زینب قتل کیس میں دس روز حراست میں رکھا گیا تھا۔ ہری پور میں 14 سالہ لڑکے سے زیادتی کے الزام میں پولیس اہلکار کو 4 ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ ڈی پی او ہری پور نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ملزموں کی گرفتاری 36 گھنٹوں میں عمل میں لائی گئی، دینہ میں 15سالہ لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا گیا، ساہیوال کے نواحی گاﺅں 86/9-L کے جاوید مسیح کا10 سالہ بیٹا دائم پرائمری سکول سے چھٹی کے بعد گھر واپس آرہا تھا کہ راستے میں شان بچے کو بہلا پھسلا کر گھر لے گیا جہاں بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جڑانوالہ تھانہ صدر کے علاقہ 125گ ب کے عبدالرزاق نے پولیس کو بتایا کہ چند ماہ قبل اس کے بھانجے رﺅف کو عاقب نے زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ بعد ازاں اس کی وڈیو فلم بنا کر اسے انٹرنیٹ پر ڈالنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔ پاکپتن کے کشمیر چوک بہاولنگر میں عالیہ بی بی بس کے انتظار میں کھڑی تھی کہ عبیداللہ وغیرہ 2 افراد آئے اور خاتون کو بہاولنگر چھوڑنے کے بہانے نامعلوم مقام پر لے گئے جہاں پر ملزم عبیداللہ نے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ جڑانوالہ کے علاقہ سلطان پارک میں چھٹی جماعت کی طالبہ ماہ نور کو شیمپو بیچنے والے نے ورغلا کر اغوا کرلیا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرکے ملزم کو گرفتار کر کے مغویہ طالبہ کا بازیاب کرکے ورثا کے حوالے کردیا۔ کوئٹہ میں کلی اسماعیل کے علاقے میں کمسن طیبہ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں اس کے اپنے بھائی کو گرفتار کرلیا گیا جس نے اقبال جرم کرلیا، ڈی آئی جی کوئٹہ نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا بھی اعلان کیا ہے۔ کلی اسماعیل میں اتوار کو 13 سالہ طیبہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بے رحمی کے ساتھ قتل کردیا گیا تھا۔پولیس کے مطابق ملزم کامران کے موبائل ریکارڈ سے حاصل کی جانے والی گفتگو کے بعد اسے گرفتار کیا گیا 13سالہ بچی نیم بے ہوشی کی حالت میں کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی، امدادی ادارے نے بچی کو فورا سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا تھا تاہم بچی اسپتال پہنچتے ہی جاں بحق ہوگئی تھی۔ ڈاکٹرنے معصوم طیبہ کے ساتھ زیادتی اور تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی رپورٹ پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آئے گی۔ بچی کے بھائی کامران کے مطابق وہ آدھے گھنٹے کے لیے گھر سے باہر گیا اور واپس آیا تو اس کی بہن گھر سے غائب تھی۔ گکھڑ منڈی میں 9 سالہ بچے احمد رضا سے زیادتی کی کوشش کرنے والاسرفراز بچے کے شور مچانے پر فرار ہوگیا۔ بعد ازاں ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ کوٹ رادھا کشن کے نواحی گاﺅں بھگیل سنگھ میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کے ملزم شہباز کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ بچی کے ورثا نے پولیس ملازمین کیخلاف بھی مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ بھوئے آصل میں لڑکی سے زیادتی کی کوشش کرنیوالے ملزم شہباز کیخلاف مقدمہ درج لڑکی کے ورثا نے گاﺅں میں سینکڑوں افراد کے ساتھ احتجاج کیا،پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے پولیس اور مقامی ایم این اے پر الزام لگایا کہ پولیس نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ملزم کو سیاسی اثر ورسوخ کے باعث بچانے کی کوشش کرنے والے ملازمین کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جائے گی لیکن پولیس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اس سلسلے میں مقامی ایس ایچ او و ڈی ایس پی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ محکمانہ طور پر پولیس ملازمین کو معطل کرنے کے بعد ان کے خلاف انکوائری ہورہی ہے۔ مردان سے نا مہ نگار کے مطابق کاٹلنگ بچی زیادتی کیس کے مبینہ ملزم کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کردیاگیاواقعے کی تفتیش کے لئے ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ۔میڈیکل رپورٹ میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ڈی پی او کی پریس کانفرنس میں متاثرہ بچی روبینہ کو بھی پیش کیاگیا باپ محمد گل نے بیٹی کی حالت دیکھ کر جذبات پر قابو نہ پاسکے بار بار آنسو پھونچتارہا زیادتی کی نشانہ بننے والی کم سن بچی روبینہ کے والد محمد گل نے کہاکہ بس چلتا تو ملزم کو اپنے ہاتھ سے سزاد یتا ، غریب ہوں ملزم پھانسی پر لٹکتا دیکھنا چاہتاہوں ۔ 8سالہ روبینہ سے زیادتی کرنے والے ملزم نواب کے بارے میں معلوم ہواہے کہ اس نے محض ایک ماہ قبل دوسری شادی ر چائی ہے درندہ خود پانچ بیٹیوں کا باپ ہے وقوعہ سے دوہفتے قبل عمرہ سے واپس آیاہواہے ملزم متاثرہ بچی کا پڑوسی اور علاقے کا بااثر زمیندار ہے۔دریں اثنا زینب قتل کیس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے پنجاب کی6 جیلوں میں بچوں سے زیادتی میں ملوث 3800 سے زائد افراد موجود ہیں، یہ بھی انکشاف ہوا کمزور عدالتی نظام ان ملزموں کی سزاﺅں میں رکاوٹ بن بیٹھا ہے، جس کی وجہ سے متعدد کیسز کا فیصلہ 9سال بعد بھی نہیں ہو سکا اور کیسز تاحال زیر سماعت ہیں جبکہ ملزم جیلوں میں موجود ہیں۔ جے آئی ٹی کی جانب سے ان مقدمات میں ملوث تمام افراد کا ریکارڈ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ ان میں ایسے ملزم بھی شامل ہیں جو ایک سے زائد مرتبہ اسی جرم میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے رپورٹ کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ رپورٹ میں ملوث ملزموں کے مقدمات کا اندراج، ولدیت، گھر کا ایڈریس، کس تھانے میں کب مقدمہ ہوا و دیگر معلومات موجود ہیں۔ معلوم ہوا ہے زنیب قتل کیس میں جے آئی ٹی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے کیسز میں ملوث افراد کی مجموعی تعداد3865 ہے ان میں سے592افراد سنٹرل جیل لاہور موجود ہیں 421 سنٹرل جیل ساہیوال ،287 ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ ، 580 ڈسٹرکٹ جیل قصور 394 ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ، جبکہ 1591 افراد کیمپ جیل لاہور میں موجود ہیں ان افراد کیخلاف بچوں سے زیادتی کیساتھ بچوں کے اغوا کے مقدمات بھی درج ہیں ان میں ایسے ملزموں کی بڑی تعداد موجود ہے جو 9نو برسوں سے جیلوں میں موجود ہیں اور ان کو سزائیں نہیں ہو ئیں اتنی بڑی تعداد میں ایسے درندوں کی موجودگی کسی خطرے سے کم نہیں۔ یاد رہے گذشتہ دنوں زنیب قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان نے جیلوں میں موجود اسے افراد کا ریکارڈاکٹھا کرنے کی کوشش کی تھی جو بچوں سے زیادتی کے کیسوں میں ملوث ہوںاور اس تمام افراد کے ریکارڈ کے حصول کے لئے تاحال جے آئی ٹی کی کوششیں جاری ہیں ۔علاوہ ازیں مقتولہ زینب کے اہلخانہ سمیت دیگر8 متاثرہ خاندانوں نے ملزم عمران سے ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات جے آئی ٹی ممبران کی موجودگی میں سی ٹی ڈی سنٹر چوہنگ میں ہوئی۔ متاثرہ خاندانوں نے ملزم عمران سے مختلف سوالات کئے۔ زینب کے والد امین انصاری نے بھی ملزم سے مختلف سوالات کئے۔ متاثرہ خاندان ملزم عمران کو دیکھ کر آبدیدہ ہوئے اور اسے کوستے رہے۔
