Monthly Archives: January 2018
آخرپاکستان کرکٹ ٹیم کی مشکلات کب حل ہوں گئی؟؟؟

نجی یونیورسٹیوں میں شرمناک دھندا ، پریشان کن حقائق سے پردہ اٹھ گیا
لاہور(مدثر نواب )عدالتوںمیں منشیا ت کیسزز میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہاہے،نجی یونیورسٹیوں کے طلبہ کا منشیات فروشی کے دھندے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، لاہور کی ماتحت عدالتوں میں منشیات کے کیسزکی تعداد بڑھ گئی،منشیات سے متعلق 1000سے زائدکیسز زیر سماعت ہیںجن میں نجی یونیورسٹیوں کے تین طلبہ بھی شامل ہیں،تفصیلات کے مطابق لاہور کے 84 تھانوں کی حدود میں منشیات فروشی کا دھندے زور پکڑتاجارہا ہے جس کی وجہ سے لاہور کی ماتحت عدالتوں میں منشیات فروشی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، لاہور کی سیشن کورٹ میں چار منشیات کی عدالتوں میں ایک ہزار سے زائد کیسز التوا کا شکار ہیں،گزشتہ سال منشیات کی عدالتوں نے منشیات فروسی کے مقدمات میں ملوث 290 افرادکے مقدمات کا فیصلہ سنایاجبکہ سیشن جج عابد حسین قریشی نے منشیات کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر منشیات کی ایک اور عدالت کا اضافہ کردیا،گزشتہ سال پانچ سو سے زائد ملزمان پر منشیات کی عدالتوں نے فرد جرم عائد کی،منشیات کیسز میں دو نجی یونیورسٹیوں کے تین طلبہ بھی یونیورسٹی میں منشیات فروشی کے کیس میں ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں،قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ منشیات کی روک تھام کے لیے پنجاب پولیس کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، حکومت کو یونیورسٹی انتظامیہ کے تعاون سے تمام یونیورسٹیوںکے خلاف ایکشن لینا چایئے تاکہ آنے والے نسل کو منشیات سے بچایا جاسکے۔

8لا کھ لڑکیاں نا جا ئز بچوں کی مائیں ،رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا
لاہور،کراچی (نیااخبار رپورٹ) حکومت سندھ کی جانب سے چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے تعلیمی نصاب میں جنسی مواد شامل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔امریکہ اور برطانیہ سے امداد لینے والی این جی او” زندگی ٹرسٹ“ یہ نصاب تیار کر رہی ہے۔تعلیمی نصاب کے حوالے سے این جی اوز کا ایجنڈا مشکوک ہے۔ سندھ حکومت بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے نصاب میں تبدیلی کر رہی ہے۔ نصاب میں جنسی مواد کی شمولیت سے نہ صرف خاندانی نظام متاثر ہو گا بلکہ بچوں میں بے راہ روی بھی پھیلے گی۔ سابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ ”صرف مڈل ہی نہیں بلکہ چھوٹے بچوں کو ایسی تربیت دینی چاہئے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے علاوہ کسی اور کے قریب نہ جائیں۔ ہم کسی این جی اوز کو اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارا نصاب تعلیم بنائے۔ پاکستان میں این جی اوز کے ایجنڈے مشکوک ہیں۔ یہ این جی اوز بظاہر خوبصورت اور دلکش سلوگنز کے ساتھ سامنے آتی ہیں لیکن ان کے مقاصد پاکستان کی اساس کو ختم کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) خلیل الرحمن نے کہا کہ تعلیمی نصاب کے معاملے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں مادرپدر آزاد جنسی تعلیم کی ضرورت نہیں، بلکہ اسلامی اصولوں پر مبنی اسلامی تعلیم کی ضرورت ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ، جسٹس (ر) خواجہ محمد شریف نے کہا کہ دینی جماعتوں کو خاص طور پر اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ کسی این جی او کو نصاب تیار کرنے کی ذمہ داری نہیں دینی چاہیے۔ ممتاز ماہر قانون احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا کہ غیر ملکی امداد سے چلنے والی این جی اوز کو ملک بھر میں کالعدم کر دینا چاہیے۔ کیونکہ وہ برائی کو بھلائی بنا کر پیش کر رہی ہیں۔ یہ ہمارے تعلیمی نظام کے ذریعے ہماری معاشرت کو مغربی معاشرت کی طرح کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت پٹیشن دائر کریں گے کہ کسی طرح ایک این جی او پاکستان کے نصاب تعلیم میں مداخلت کر رہی ہے اور اس این جی او کو کسی نے یہ ایجنڈا دیا ہے کہ وہ ملک کے تعلیمی اداروں میں اپنا نفوذ کرے۔ انہوں نے کہ بچوں کو اخلاقی تعلیم کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اسداللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ” سندھ حکومت کی جانب سے جنسی مواد کو نصاب کا حصہ بنانے پر ہمیں شدید تشویش اور تحفظات ہیں۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات خالص سماجی مسئلہ ہے، جو حکومت کی نا اہلی کا نتیجہ ہیں مہتمم آل مدارس بورڈ آف ٹرسٹیز ہانگ کانگ کے مفتی محمد شعیب نے کہ ہانگ کانگ کے اسکولوں میں جنسی تعلیم کا سلسلہ موجود ہے لیکن یہاں کی سوسائٹی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہاں بھی ریپ کیسز ہوتے ہیں۔ مفتی شعیب کا کہنا تھا کہ ” میں چند ماہ قبل آسٹریلیا گیا تھا، وہاں بھی تعلیمی اداروں میں جنسی نصاب ہونے کے باوجود ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ضرورت ایسے نصاب کی نہیں بلکہ بچوں کی تربیت کی ہے، جس تربیت کی بات قرآن کریم کرتا ہے۔ جنسی تعلیم سے خاندانی نظام مزید متاثر ہو گا“۔جامعہ الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک اور تباہ کن ثابت ہو گی۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلی سے پہلے جامعہ الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک اور تباہ کن ثابت ہو گی۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلی سے پہلے اس کے بھیانک اثرات کا ضرور جائزہ لینا چاہئے۔ مسلمانوں بالخصوص پاکستان کا مشرقی معاشرہ ایسی تعلیم کا ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ 1983 میں برطانوی میں اسکولوں میں جنسی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا گیا اور صرف 7 سال میں 8 لاکھ 73 ہزار نوجوان لڑکیاں نا جائز بچوں کی مائیں بنیں جن کی عمریں 11 سے 16 سال کے درمیان تھیں۔ کیا پاکستانی معاشرہ بے راہروی پر مبنی ایسی تعلیم کو قبول کر سکتا ہے۔ کیا جن ممالک میں جنسی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنایا گیا، وہاں بچوں سے زیادتی کے واقعات ختم ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ جون 2017ءمیں برطانوی دارالحکومت لندن میں این جی اوز کے تھنک ٹینکس کی ایک کانفرنس ہوئی، جس میں ماہرین نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی نصاب نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔جامعہ مظاہر العلوم کوٹ ادو کے مفتی عاصم فاروق کا کہنا تھا کہ نصاب میں جنسی تعلیم کی شمولیت سے زینب جیسے واقعات کی روک تھام نہیں ہو گی، بلکہ ایسے مزید واقعات رونما ہوں گے۔ مغرب و یورپ اس کا تجربہ کر چکے ہیں۔ ادارہ تعلیم القرآن والسنہ کے مہتمم مفتی شبیر احمد عثمانی کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے کارفرما عناصر کے پیچھے ایک گلوکار ہے، جس کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ نصاب میں کسی بھی مضمون کو شامل کرنے یا خارج کرنے کیلئے تعلیمی ماہرین کا چناﺅ کرے۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا قطب الدین عابد نے کہا کہ تعلیم و تربیت کا ذمہ اسلام نے والدین کو ٹھہرایا ہے جنسی بے راہروی کو کنٹرول کرنے کیلئے شادیوں کو آسان بنایا جائے۔ عصری تعلیم کے ساتھ دینی علوم اور اخلاقی اقدار کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ شبان غربا اہلحدیث کے رہنما اور اسلامی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری علامہ عبدالخالق فریدی کا کہنا تھا کہ جنسی تعلیم اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اسلام بچوں کی دینی اخلاقی تربیت کا حکم دیتا ہے۔ واضح رہے کہ آئین آرٹیکل 31 جوکہ اسلامی طریق زندگی کے بارے میں بتاتا ہے، اس کے مطابق، نمبر پاکستان کے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی اسلام کے بنیادی اصولوں اور اساسی تصورات کے مطابق مرتب کرنے کے قابل بنانے کیلئے اور انہیں ایسی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، جن کی مدد سے وہ قرآن پاک اور سنت کے مطابق زندگی کا مفہوم سمجھ سکیں۔ 2، پاکستان کے مسلمانوں کے بارے میں مملکت مندرجہ ذیل کے لیے کوشش کرے گی: (الف) قرآن پاک اور اسلامیات کی تعلیم کو لازمی قرار دینا، عربی زبان سیکھنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس کیلئے سہولت بہتم پہنچانا اور قرآن پاک کی صحیح اور من و عن طباعت اور اشاعت کا اہتمام کرنا، (ب) اتحاد اور اسلامی اخلاقی معیاروں کی پابندی کو فروغ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

زینب کے والد کی قاتل عمران سے ملاقات ،ملاقات کی وجہ جان کرآپ بھی حیران جائینگے
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) زینب کے اہل خانہ سمیت دیگر متاثرہ خاندانوں کی ملزم عمران سے ملاقات کروا دی گئی جس میں متاثرہ خاندان ملزم کو دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے اور اسے کوستے رہے نجی ٹی وی کے مطابق ملزم عمران سے تمام متاثرہ خاندانوں کی ملاقات جے آئی ٹی ممبران کی موجودگی میں سی ٹی ڈی سینٹر چوہنگ میں کروائی گئی۔ زینب کے اہلخانہ والدین اور متاثرہ خاندانوں نے اس سے مختلف سوالات بھی کئے جن کے وہ جوابات بھی دیتا رہا۔ واضح رہے کہ ملزم عمران نے معصوم زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کرکے کوڑے کے ڈھیر میں پھینک دیا اور موقع سے فرار ہوگیا تاہم زینب کو تلاش کرنے کیلئے ان کے گھر والے دن رات ایک کرتے رہے مگر کوئی اچھی خبر نہ مل سکی اور آخر کار اس کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی جس پر ریاستی ادارے حرکت میں آئے اور ملزم عمران کو ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد 23تاریخ کو گرفتار کرلیا گیا۔ حکام نے زینب کے والد کے ملزم سے ملاقات کا مطالبہ پورا کرتے ہوئے ان کی ملاقات کروادی۔ امین انصاری کی جانب سے کئی مقامات پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ ان کی ملزم سے ملاقات کروائی جائے جس پر آخر کار ان کا مطالبہ مانتے ہوئے ملاقات کروا دی گئی ہے۔

سینٹ الیکشن ،جوڑ توڑ،پار ٹی پوزیشن تبدیل ہو نے لگی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینیٹ کے انتخابات 3مارچ کو ہوں گے جس کے لیے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کردیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ 3مارچ کو ہوگی، کاغذات نامزدگی 4فروری سے 6فروری تک جمعرائے جاسکیں گے جب کہ کاغذات کی جانچ پڑتال 9 فروری تک مکمل کی جائے گی جب کہ امیدواروں کی فہرست 15فروری کو جاری کردی جائے گی۔ سینیٹ انتخابات کے لئے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ اور پنجاب سے 12،12سینیٹرز، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔ اسلام آباد سے ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست پر انتخاب ہوگا جب کہ سندھ اور پنجاب سے7جنرل، 2 ٹیکنوکریٹس، 2خواتین اور ایک اقلیتی رکن کا انتخاب ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق فاٹا سے 4نشستوں پر انتخاب ہوگا اور چاروں جنرل نشستیں ہیں۔یاد رہے کہ 11 مارچ کو 104میں سے سینیٹ کے 52ممبران ریٹائرڈ ہو رہے ہیں جن میں پنجاب اور سندھ سے 12،12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11،11سینیٹرز ریٹائر ہورہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے 26 ممبران میں سے 18سینیٹرز، مسلم لیگ(ن) کے 27میں سے 9سینیٹرز ریٹائر ہورہے ہیں۔ اسلام آباد سے 2اور فاٹا سے بھی 4سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے جب کہ جے یوآئی(ف) کے 5میں 3 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے 6 میں سے 5سینیٹرز اور تحریک انصاف کا 7میں سے ایک سینیٹر ریٹائر ہوگا جب کہ مسلم لیگ (ق) کے تمام 4 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے طاہر مشہدی، نسرین جلیل اور فروغ نسیم بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں جب کہ اسحاق ڈار، نزہت صادق، کامران مائیکل، ذوالفقارکھوسہ اور نثارمیمن بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔

40 ہزار پولیس اہلکاروں سے متعلق شرمناک انکشافات
لاہور(نامہ نگار )پنجاب پولیس کے افسروں سمیت ہزاروں اہلکار نشے اور موذی امراض میں مبتلا نکلے ۔ذرائع کے مطابق نجی ادارے کے سروے کے دوران تقریباً 2لاکھ 11ہزار 332 افسروں سمیت پولیس اہلکاروں کو سروے میں شامل کیا گیا ، جس میں تقریباً40 ہزار ملازمین سرعام سیگریٹ نوشی ، چرس ، شراب پینے سمیت ٹاﺅٹ خواتین کے ذریعے لڑکیوں اور معمولی جرم میں گرفتار غریب خواتین سے زنا ، قیدی بچوں سے بدفعلی ، توہین عدالت ، مقدمات میں اشتہاری ، مختلف گروہوں کی سرپرستی کے الزامات میں مانیٹرنگ اینالسٹ ،میڈیا ری لیٹنگ منیجر،سی ٹی ڈی ،پنجاب پولیس ، ٹریفک وارڈنز، ڈولفن فورسز، کنٹریکٹ ملازمین اور ایلیٹ فورس سمیت دیگر شعبہ جات کے ملازمین سرفہرست ہیں۔تقریباً50ہزارملازمین میڈیکل سہولیات کے فقدان کی وجہ سے شوگر، بلڈپریشر ،ایڈز،یرقان سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔تقریباً 1 لاکھ ملازمین صحت مند ، ایماندار، نمازی اور ٹیکس سمیت تمام درست قانونی ریکارڈ کے حامل ہیں۔تقریباً 22ہزار332ملازمین سیاسی سفارشوںکی بناءپر غیر حاضر اور محکمہ ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔

بجلی لا ئسنس جا ری کرنے کے حوالے سے اہم فیصلہ کر لیا گیا
لاہور (خصوصی رپورٹ) وزارت پانی و بجلی نے سولر پینلز کی مدد سے بجلی بنانے کا لائسنس جاری کرنے کے اختیارات نیپرا سے لیکر لیسکو سمیت بجلی کے تمام تقسیم کر کمپنیوں کو دینے کا فیصلہ کر لیا۔ نیٹ میٹرنگ منصوبے کے تحت صارفین اضافی بجلی بنا کر کمپنیوں کو بیچ بھی سکیں گے۔ وزارت پانی و بجلی کا نیٹ میٹرنگ منصوبے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ نیٹ میٹرنگ منصوبے کے تحت کنکشن کے حصول میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ نیٹ میٹرنگ منصوبے میںبجلی کی پیداوار کرنے کا لائسنس نیپرا جاری کرتی ہے تا ہم نیپرا سے لائسنس جاری کرنے کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اختیار دینے سے صارفین کو کنکشن کے حصول میں آسانی ہو گی۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی پیداوار کا لائسنس دینے کا اختیار جلد کمپنیوں کو مل جائیگا۔ جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔

نیب نے ایک اور بڑا کیس کھول دیا ، شہباز شریف نے بھی اہم اعلان کر دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال نے صوبہ پنجاب میں چنیوٹ کے مقام پر قیمتی قدرتی معدنیات کے ذخائر میں مبینہ خورد برد اور قواعد وضوابط کے برعکس ٹھیکہ دینے کیخلاف نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی لاہور کو مکمل انکوائری کا حکم دیا ہے۔ انکوائری میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا کہ ماضی میں نیب نے کیوں اور کن حالات میں یہ انکوائری ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کون لوگ اس غلط فیصلے کے ذمہ دار تھے کا نہ صرف تعین کیا جائے گا بلکہ ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس ضمن میں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے رہنمائی بھی لی جاسکتی ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی اولین ترجیح عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات کا نہ صرف بروقت قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا ہے، بلکہ عوام کی شکایات کے طریقہ کار کو مزید سہل اور عوام دوست بنانا ہے، تاکہ تمام شکایات کنندگان کو ان کی شکایات کی موصولی کی اطلاع کے علاوہ ان کی شکایات پر نیب میں جاری کارروائی سے آگاہ کیا جاسکے، جس پر اب سختی سے عمل کرنا ہوگا، بلکہ اب کوئی بھی شکایت چئیرمین نیب کی منظوری کے بغیر ختم نہ کی جائے اور نہ ہی ردی کی ٹوکری میں پھینکی جائے بلکہ ہر شخص کی شکایت پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی اور تمام شکایات کو جلد از جلد نمٹایا جائے گا، اس کے لیے نیب ہیڈکورٹر اور تمام ریجنل بیوروز میں شکایات سیل قائم کیے جائیں گے، چئیرمین نیب نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سیل، پراسیکیوشن اور آپریشن ڈویثرن مل کر ایک ایسی قابل عمل حکمت عملی ترتیب دیں گے ،جس میں شکایات کنندگان کو در در کی ٹھوکریں نہ کھانا پڑیں ،بلکہ انہیں اپنی شکایات پر قانون کے مطابق کارروائی ہوتی نظر آنی چاہیئے ،اجلاس کے دوران نیب کو موصول ہونے والی بدعنوانی سے متعلق شکایات اور قانون کے مطابق ازالہ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب امتیاز تاجور، پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر اور دیگر نیب افسران نے شرکت کی۔نیب کی جانب سے حکومت پنجاب کے توجہ دلوانے پر گزشتہ حکومت کی طرف سے چینوٹ معدنیات پر 450 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے کی کوشش پر تحقیقات کا آغاز ایک خوش آئند اقدام ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے حکومت پنجاب کو نیب سے بھرپور تعاون کی ہدایت کی ہے۔ حکومت پنجاب کے توجہ دلوانے پر تحقیقات کا آغازپنجاب میں شفافیت کا عملی ثبوت ہے جو ایک قابل تقلید مثال ہے۔ حکومت پنجاب نے نہ صرف عوام کی دولت عوام کو لوٹائی ہے بلکہ ڈاکہ ڈالنے والوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ حکومت پنجاب چیئرمین نیب کی جانب سے تحقیقات کے آغاز کو ملکی مفاد میں درست قدم سمجھتی ہے اور امید کرتی ہے کہ قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والے اپنے انجام کو پہنچیں گے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے صوبہ پنجاب میں چنیوٹ کے مقام پر قیمتی قدرتی معدنیات میں مبینہ خوردبرد اور قواعد و ضوابط کے برعکس ٹھیکہ دینے کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے مکمل انکوائری کا ڈی جی نیب لاہور کو حکم دیا ہے۔ انکوائری میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا کہ ماضی میں نیب نے کیوں اور کن حالات میں یہ انکوائری ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کون لوگ اس غلط فیصلے کے ذمہ دار تھے، کا نہ صرف تعین کیا جائے گا بلکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پو ر نو گرافی ،اجرتی قا تلوں کے لیے الگ سائٹس ،انکشاف نے سب کو ہلا کر رکھ دیا
لاہور (نادر چوہدری سے) امریکی نیوی کی جانب سے ماضی میں تیار کیا گیا نظام جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں لگ کر ڈیپ ویب ڈارک ویب اور مریاناز ویب کی شکل اختیار کر گیا، انٹر نیٹ کی کرپٹو کرنسی (بٹ کوائن) کی آن لائن ادائیگی کے بعد کوئی بھی غیر انسانی اور غیر قانونی عمل باآسانی ممکن، انٹر نیٹ کے ان حصوں میں بینکوںاور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ڈیٹا،یڈ رومز کے نام سے پیچز پر ویڈیوز اوربراہ راست بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ،انسانوں کے جسم کے مختلف حصوںکو کاٹنے ، کھال اُتارنے ، اجرتی قاتل ،منشیات، اسلحہ اور دیگر غیر قانونی اشیاءفراہم کی جاتی ہیں، اونین کو بنانے والی امریکی حکومت سمیت دیگر ممالک اس کے جرائم پیشہ مافیا کے ہاتھوں استعمال کو ختم کر نے سے قاصر ، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے بچوں کو اغواءکر کے پورنوگرافی کے واقعات کا انکشاف ،لاہورسمیت ملک کے مختلف حصوں سے ملنے والی تشدد زدہ بوری بند اور ندی نالوں سے ملنے والی ایسی لاشیں بھی مشکوک ہوگئیںجن کے ملزمان تک آج تک رسائی نہیں ہوسکی ،حساس اداروں کی جانب سے پورنوگرافی سمیت دیگر پہلوﺅ ں پر تحقیقات جاری ۔ ذرائع کے مطابق ہم جو انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں اس کوورلڈوائڈ ویب، سرفس ویب ، اور لائٹ ویب کہا جاتا ہے۔ورلڈ وائڈ ویب کو ٹم برنرزلی نے 1989 میں ایجاد کیا اور 6اگست 1991 کو باقاعدہ منظر عام پر لایا۔ پھر یہ ٹیکنالوجی گولی کی رفتار سے ترقی کرتے کرتے یہاں تک پہنچ گئی۔انٹر نیٹ کی دنیا ورلڈ وائڈ ویب،ڈیپ ویب ،ڈارک ویب اور مریاناز ویب4حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے عام طور پر دنیا بھر کے عام شہریوں کی جانب سے استعمال کیئے جانے والا انٹر نیٹ کا ورلڈ وائڈ ویب کہلاتا ہے جو کہ WWWسے شروع ہوتا ہے اور ہم اپنے کمپیوٹر یا موبائل پر استعمال کرتے ہیںاوراچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے انٹر نیٹ کا صرف 5سے 8فیصد ہے جبکہ باقی 92سے 95فیصد انٹر نیٹ تک عام انسانوں کی رسائی ممکن نہیں ۔ یہ باقی کا انٹر نیٹ ڈیپ ویب ،ڈارک ویب اور مریاناز ویب پر مشتمل ہے ۔ڈیپ ویب انٹر نیٹ کا وہ حصہ ہوتا ہے جس تک رسائی صرف متعلقہ لوگوں کی ہوتی ہے اور یہ عام طور پر مختلف کمپنیوں اور اداروں کے استعمال میں ہوتا ہے۔ جیسے بینکوں کا ڈیٹا یا مثلا آپ کسی ٹیلی کام کمپنی کی سم اسلام آباد سے خریدتے ہیں اور پھر کراچی میں جاکر دوبارہ سم نکالنے کے ان کے آفس جاتے ہیں تو وہ اپنا انٹر نیٹ کھول کر آپ کی تفصیلات جان لیتے ہیں کہ آپ واقعی وہی آدمی میں جس کے نام پر یہ سم ہے۔ یہ سارا ڈیٹا ڈیپ ویب پر ہوتا ہے چنانچہ وہی ٹیلی کام کمپنی والے صرف اپنا ہی ڈیٹا اوپن کرسکتے ہیں کسی اور کا نہیں اسی طرح ہر کمپنی کی رسائی صرف اپنے ڈیٹا تک ہوتی ہے اور عام انٹر نیٹ دنیا (ورلڈوائڈ ویب)پر ڈیٹا اس قدر محفوظ نہیں ہوتا اور ہر کسی کی پہنچ میں ہوتا ہے۔ ڈیپ ویب کے بعد باری آتی ہے ڈارک ویب کی جو کہ انٹر نیٹ کا وہ حصہ ہوتا ہے جہاں تک کسی کی رسائی نہیں ہوسکتی سوائے اس کے جس کے پاس ڈارک ویب کی ویب سائٹ کا پورا ایڈریس ہو۔ عام طور پر ڈارک ویب کی ویب سائٹس کا ایڈرس مختلف نمبر اور لفظوں پر مشتمل ہوتا ہے اور آخر میں ڈاٹ کام کے بجائے ڈاٹ ٹور، یا ڈاٹ اونین وغیرہ ہوتا ہے۔ یہاں جانے کے لئے متعلقہ ویب سائٹ کے ایڈمن سے رابطہ کرنا پڑتا ہے جو آپ سے رقم وصول کرکے ایک ایڈریس دیتا ہے جس کو متعلقہ ویب پیچ پر ڈالنے سے متعلقہ ویڈیو یا براہ راست مناظر سامنے آجاتے ہیں۔ڈارک ویب پر ریڈ رومز کے نام سے مختلف پیچز ہوتے ہیں جہاں لائیو اور براہ راست قتل و غارت اور بچوں کے ساتھ زیادتی دکھائی جاتی ہے، ایسے لوگ جن کے پاس پیسہ زیادہ ہوتا ہے، اور ان کی فطرت مسخ ہوچکی ہوتی ہے وہ اس قسم کے مناظر دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں، چنانچہ وہ ان ریڈ رومز میں انٹر نیٹ کی کرپٹو کرنسی(بٹ کوائن)کی ادائیگی کے بعد جاتے ہیں اوروہاں ہر چیز کی بولی لگتی ہے، مثلا زیادتی دکھانے کے اتنے پیسے، پھر زندہ بچے کا ہاتھ کاٹنے کے اتنے پیسے، اس کا گلا دبا کر مارنے کے اتنے پیسے ، پھر اس کی کھال اتارنے کے اتنے پیسے وغیرہ۔اس کے علاوہ ہر قسم کی منشیات، اسلحہ اورکرائے کا قاتل ، کرائے کا ہیکر اور دیگر جرائم پیشہ افراد باآسانی مل جاتے ہےں کیونکہ ہر مافیا کی دنیا کے ہر ملک میں جڑیں موجود ہیں۔ان میں سے چن ایک ڈارک رومز میں باقائدہ اجرتی قاتلوں کی فراہمی کے حوالے سے ریٹ لسٹیںلگی ہوتی ہیں کہ کس سطح کے آدمی کے قتل کی کتنی اجرت ہے مثلا صحافی قتل کرنے کے کتنے پیسے، وزیر کو قتل کرنے کے کتنے پیسے، اور گریڈ ز کے حساب سے افسران کے قتل کی قیمتیں وغیرہ۔اسی قسم کی ایک ویب سائٹ( سلک روڈ) کے نام سے بہت مشہور تھی جسے امریکی انٹیلی جنس نے شب و روز محنتوں کے بعد بڑی مشکل سے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر ٹریس کرکے2015 میں بلاک کیا تھا۔ Marianas web مریاناز ویب انٹرنیٹ کی دنیا کا سب سے گہرا اور محفوظ ترین سمجھا جانے والا حصہ ہے جس میں دنیا کی چند طاقتور حکومتوں کے راز رکھے ہوئے ہیں، جیسے امریکا، اسرائیل اور دیگر دجالی قوتیں وغیرہ۔ یہاں انٹری کسی کے بس کی بات نہیں، یہاں کوڈ ورڈ اور کیز کا استعمال ہی ہوتا ہے جو کہ عام طور پر ملنا بالکل ناممکن ہے۔