لاہور یئے بسنت منانے کیلئے بے تاب

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہوریے بسنت منانے کیلئے بے تاب۔ موسم بہار کی پہچان، قدیم اور روایتی تہوار بسنت سے ہوتی تھی۔ شہریوں نے حکومت سے پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اہل لاہور بسنت کے رنگوں میں رنگ جانے کیلئے بے چین ہیں۔ موسم قریب آتے ہی انہیں بسنت کی یاد ستا رہی ہے۔ کبھی آسماں رنگ برنگی پتنگوں سے خوبصورت نظر آتا تھا، پابندی کے باعث بسنت کا تہوار نہیں ہو رہا جس پر زندہ دل لاہوری پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بسنت منا کر ثقافت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بسنت نہ صرف بہار کی خوشیاں منانے کا نام ہے بلکہ اس سے کئی خاندانوں کا روزگار بھی وابستہ تھا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بسنت پر پابندی نہ لگائیں۔ دھاتی ڈور بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا جائے۔ شہر لاہور کے باسی دوبارہ سے بسنت والی بہار کے منتظر ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ تہوار پُر امن منانے کی اجازت دی جائے۔

سڑکوں پر ایل ای ڈیزنصب,کہاں احتجاج‘ کہاں ہے ٹریفک جام‘ اب لاہوریئے رہیں گے باخبر

لاہور (نیااخبار رپورٹ) شہر میں ٹریفک کی روانی کیلئے سیف سٹی کا اہم اقدام‘ کہاں احتجاج‘ کہاں ہے ٹریفک جام‘ اب لاہوریئے رہیں گے باخبر۔ شہریوں کو ویری ایبل میسجنگ سروسز ایل ای ڈیز کے ذریعے آگاہ کر دیا جائے گا۔ ٹریفک کی روانی کے حوالے سے شہر کے داخلی و خارجی راستوں سمیت مال روڈ‘ فیروزپور روڈ‘ جیل روڈ‘ لبرٹی مارکیٹ اور چائنہ چوک سمیت اہم شاہراہوں پر آگاہی کیلئے 60ایل ای ڈیز لگا دی گئی ہیں۔ ان ایل ای ڈیز کو ویری ایبل میسجنگ سروسز کا نام دیا گیا ہے جس میں شہریوں کو آگاہی دی جائے گی کہ آگے ٹریفک جام ہے یا احتجاج ہو رہا ہے اور ڈائیورشن لگائی گئی ہے تو راستہ تبدیل کر لیں سمیت ٹریفک قوانین پر پابندی کے حوالے سے پیغام بھی چلتے رہیں گے۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ اہم مقامات پر ایل ای ڈیز کی تنصیب کا کام مکمل کر کے آپریشنل کر دیا گیا ہے۔ بہت جلد باقی ویری ایبل میسجنگ ایل ای ڈیز کو فعال کر دیا جائے گا۔

 

اہم شخصیات کی انڑ پول کے ذریعے گرفتاری

اسلام آباد (آن لائن)شرےف خاندان کے بعد نےب حکام نے اپنی توپوں کا رخ اب سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف موڑ دےا ہے اور فےصلہ کےا ہے کہ آصف علی زرداری کے دو منظور نظر کرپٹ افسران کو انٹر پول کے ذرےعے بےرونی ممالک سے پاکستان لانے کا فےصلہ کےا ہے ۔ آصف علی زرداری کے قرےبی دوست اور اربوں روپے کی کرپشن مےں ملوث شاہ زےب اور سلےم نامی افسران جن کا تعلق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھ رےونےو بورڈ سے تھا۔ کو بےرون ملک سے لانے کےلئے نےب نے انٹر پول سے رابطہ کےا ہے اور انکی گرفتاری بارے مراسلہ دے دےا ہے۔ نےب ذرائع نے بتاےا کہ شاہ زےب اور سلےم پاکستان مےں اربوں روپے کی کرپشن سکےنڈل مےںملوث ہےں ۔ کےس کی تحقےقات شروع ہوتے ہی ےہ دونوں کرپٹ افسران دبئی بھاگ گئے تھے۔ کےونکہ انہےں سندھ حکومت کی مکمل آشےر باد حاصل تھی ۔ نےب کراچی نے ان دونوں افسران کو پاکستان لانے کےلئے چےئرمےن نےب کواےک مراسلہ بھےجا تھا اور انہےں فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کےا تھا۔ چےےئرمےن نےب نے سمری منطور کرتے ہوئے انٹر پول سے رابطہ کرکے دونوںملزمان فوری گرفتار کرنے کی ہداےت کی ہے۔ ملزمان نے سندھ حکومت مےں بلڈنگ کنٹرول قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری مال بناےا اور اربوں روپے کے اثاثے بنائے تھے۔ جبکہ سندھ رےونےو بورڈ کے افسر نے کرپشن کے ذرےعے بھی اربوں روپے کے اثاثے بنائے ہےں۔ ان کے خلاف نےب مےں انکوائری چل رہی ہے۔ انٹر پول کے ذرےعے گرفتار کرکے انہےںمقامی عدالت مےںپےش کےا جائے گا دونوں کرپٹ افسرا انکوائری مےں پےش نہےں ہوئے ۔

 

پنجاب میں ”زیادتی “کے واقعات رکنے کی بجائے اور تیز ، چیف ایڈیٹر خبریں کو ایک دن میں 3 فون کالز

لاہور (خصوصی رپورٹر) زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر لوگوں کو انصاف نہ ملنے پر ایک دن میں چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کو تین شہروں ڈیرہ غازی خان کے چوٹی زیریں سے ٹیلی فون آئے جس پر ایکشن لیتے ہوئے چیف ایڈیٹر خبریں نے چوٹی زیریں میں خبریں ٹیم کو روانہ کیا تو خبریں ٹیم نے متعلقہ پولیس کے پاس جا کر مظلوم خاندان کا جن کے بچے کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی مقدمہ درج کرایا۔

پورنو گرافی کے انڑنیشنل گینگ ،کسی بھی گھر کی زینب اور کلثوم محفوظ نہیں

اسلام آباد (وقا ئع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پورنو گرافی روکنے سے متعلق حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ سیکرٹری داخلہ بتائیں کہ پورنو گرافی کیسے پھیلائی جا رہی ہے؟ اور حکومت نے اسے روکنے کے کیا اقدامات کیے؟ ۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف عملدر آمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے پورنو گرافی روکنے سے متعلق حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔عدالت عالیہ نے سوال اٹھایا کہ سیکرٹری داخلہ بتائیں کہ پورنو گرافی کیسے پھیلائی جا رہی ہے؟ اور حکومت نے اسے روکنے کے کیا اقدامات کیے؟جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پورنو گرافی کا پورا انٹرنیشنل گینگ ہے،جس سے کسی بھی گھر کی زینب اور کلثوم محفوظ نہیں۔اس سے قبل پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم سے متعلق وزارت آئی ٹی کا مجوزہ مسودہ عدالت میں پیش کیا گیا جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ڈرافٹ کے مطابق تعلیمی اداروں میں پورنو گرافی کو فری ہینڈ دے رہے ہیں، ڈرافٹ میں پورنو گرافی کی تعریف نہیں لکھی گئی۔جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کونسا لٹریچر ہے جو پورنو گرافی پر مشتمل ہوتا ہے؟اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر چار اجلاس کیے ہیں ¾ پی ٹی اے نے 212 ویب سائٹس بلاک کی ہیں جبکہ پی ٹی اے 22210 ویب سائٹس کے لنکس بلاک کردیئے ہیں۔اس موقع پر جسٹس شوکت صدیقی نے ٹی وی چینلز پر مارننگ شوز نے تباہی پھیر دی ہے ¾جو مارننگ شوز بنیادی اخلاقیات اور اسلامی شعائر کے خلاف ہیں ان چینلز پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔انہوں نے سوال کیا کہ پیمرا کیا کر رہا ہے؟ اور کیا پیمرا بے بس ہے؟جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی اور پورنو گرافی کی تربیت کا مرکز ہولی وڈ ہے، جرائم پھیلانے میں ہولی وڈ کا مرکزی کردار ہے جبکہ الزامات ہمارے مدارس پر لگائے جاتے ہیں۔انہوں نے ہولی وڈ کے حوالے سے کہا کہ جہاز کیسے اغوا ہوتے ہیں، قتل کیسے کرتے ہیں، جرائم کی مکمل ترغیب دی جاتی ہے جبکہ لاس اینجلس دہشت گردی کا مرکز ہے۔جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ بچوں کے تمام ویڈیو گیمز بھی جرائم پر مبنی ہیں۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 یوم میں چیئرمین پی ٹی اے تعینات کرنے کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ ممبر فنانس پی ٹی اے کی بھی تعیناتی کریں۔اس کے علاوہ عدالت نے پیمرا سے مارننگ شو میں پورنو گرافی سے متعلق مواد نشر ہونے پر رپورٹ طلب کر لی اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ مارننگ شوز فحاشی پھیلا رہے ہوں تو چینلز کے خلاف پیمرا کارروائی کرے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے فحاشی روکنے سے متعلق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم بھی دے دیا، جس میں وزارت اطلاعات، آئی ٹی، قانون اور داخلہ کے نمائندوں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی۔عدالت نے کہا کہ کمیٹی بیرون ملک سے آنی والی فلموں کا بھی جائزہ لے اور پاکستان کے کلچر، اخلاقیات کے خلاف فلموں پابندی لگائی جائے۔

 

انٹرنیشنل گینگ کی ہولناک تفصیلات سامنے آگئیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ بہت پرانا ہے۔ جب نیتن یاہوں بھارت آئے اس وقت میں نے اسی فورم پر کہا تھا کہ بہت جلد کوئی بڑی کارروائی ہونے والی ہے۔ تجارتی، ثقافتی، کاروباری معاہدے وزیراعظم بیٹھ کر دستخط نہیں کیا کرتےے سیکرٹریز یا سپیشل مشن بیٹھ کر یہ معاملات کر لیا کرتے ہیں۔ نیتن یاہوں کا یہ دورہ چھ روزہ تھا۔ اسی دوران دو بیان بھی سامنے آئے نیتن یاہو اور مودی دونوں کا ایک ہی بیان تھا صرف لفظ کا ہیر پھیر تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ انڈیا کو چاہئے کہ پاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کے اڈوں کو ختم کرانے میں مدد کرے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان انٹرنیشنل بارڈر موجود ہے۔ پھر بھارت کس طرح کارروائیاں کر سکتا ہے۔ اس پر ہمارے آرمی چیف کا بیان آیا کہ بھارت سرجیکل اسٹرائیک کر کے دیکھے ہم اسے مزہ چکھا دیں گے۔ وزیرخارجہ کا بھی اس پر ردعمل آیا۔ یہ بات ثابت ہے کہ اسرائیل اور بھارت نے مل کر کوئی لانگ ٹرم پالیسی بنائی ہے جس کے لئے ان دونوں کا اکٹھے یٹھنا ضروری تھا۔ میں نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے کچھ دیر قبل گفتگو کی ہے۔ انہیں اپنے چینل پر مدعو کیا تھا اتفاق سے ان کا اور میرا پروگرام ایک ہی وقت پر نشر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا تھا کہ سانحہ قصور کے گرفتار ملزم عمران کے 37 بینک اکاﺅنٹ ہیں اور ایک صوبائی وزیر اس معاملے کے پیچھے ہے۔ میں نے کہا تھا کہ کچھ سیاستدان مجرموں کی پشت پناہی کر رہے تھے۔ اس کے ثبوت بھی موجود ہیں 300 بچوں کے معاملے پر صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ پراپرٹی کا جھگڑا ہے اسے فضول اچھالا گیا ہے۔ ہم نے اپنے شبہات کا اظہار کیا کہ جتنے بھی واقعات اس قسم کے ہو رہے ہیں۔ ایک انڈین بچی رادھا کا کیس بھی زینب سے ملتا جلتا ہوا۔ میں نے اپنے چینل سے وزیراعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ پتا کرائیں یہ سیریل کلر کہیں ویڈیوز تو نہیں بنا رہا تھا۔ ملک احمد خان صاحب ملزم کے اکاﺅنٹس والی بات تو شاید ٹھیک نہ ہو۔ لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ وہ اپنا جواب اتوار کو سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے۔ میں آپ کی توجہ ایک اور معاملے کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ قصور کے ایک ضلع چونیاں میں ایک شخص کو کسی نے بتایا کہ آپ کے بچے کے ساتھ زیادتی کی فلم یو ٹیوب پر چل رہی ہے اس شخص نے جب یو ٹیوب کھولا تو اپنے بچے کی ویڈیو دیکھ کر بچے کو مارا پیٹا۔ اس پر بچے نے انکشاف کیا کہ ڈیرھ سال سے یہ مجرم لوگ مجھے لے کر جا رہے تھے۔ آخر میں انکار کیا تو انہوں نے یو ٹیوب پر فلم ڈال دی۔ آج ہی یہ کیس پولیس میں درج ہوا ہے۔ دوسرا واقعہ سرگودھا کا ہے۔ اس بندے کا نام منٹو ہے۔ چند ماہ قبل اسے گرفتار کیا گیا۔ اس کے پاس سے 600 بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز تھیں۔ اس نے تسلیم کیا کہ وہ ناروے کی ایک ویب سائٹ ”ڈارک“ کے لئے کام کرتا ہے۔ تسلیم کیا کہ 300 یورو ایک مووی کے ملتے ہیں۔ اس نے 600 ویڈیوز بنا کر ڈھائی کروڑ روپے کمائے۔ وہ اس وقت ایف آئی اے کی تحویل میں ہے ڈاکٹر عثمان، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے تھوڑی دیر پہلے بتایا ہے کہ ہارڈ ڈسک پر یہ موویاں موجود تھیں۔ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ ایک دن میں تین واقعات سامنے آئے ہیں۔ میری شہباز شریف سے درخواست ہےکہ اخبارات میں ٹیلی فون دیں جس کے ذریعے یہ شکایات وزیراعلیٰ تک پہنچائی جائیں۔ لوگ ان معاملات سے بہت خوفزدہ ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پولیس بھی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ ملک احمد خان قصور کے حلقے سے ہیں ان کے والد ڈپٹی سینٹ چیئرمین رہ چکے ہیں۔ چونیاں، ہارون آباد اور ڈیرہ غازی خان کے تین واقعات آج رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملک صاحب یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے۔ ڈارک ویب سائٹس دنیا کے کسی بھی کونے سے لیپ ٹاپ کے ذریعے آپریٹ کی جا سکتی ہے لوگ (سیڈسٹ) ان مجرموں کو ہدایات دیتے ہوں گے کہ اب ان کے ساتھ یہ کرو۔ اب بازو کاٹو۔ اب اس کی زبان کھینچو۔ ورنہ جنسی جنونی کا یہ کام نہیں کہ وہاس طرح کاو حشیانہ عمل کرے۔ سرگودھا کے کیس میں ایک آدمی (منٹو) کیبل آپریٹر تھا۔ کمپیوٹر کا ماہر تھا اور سافٹ ویئر کا بھی ماہر تھا۔ ایئرفورس کے کمپیوٹر بھی درست کرتا رہا۔ یہ بندہ قبول کرتا ہے کہ اس نے 600 بچوں کی ویڈیو فلمیں اس کی ہارڈ ڈسک پر موجود ہیں۔ جو ایف آئی اے کے پاس موجود ہے۔ منٹو اس وقت جیل میں ہے اس کا فیصلہ آنے والا ہے۔ جاوید نامی شخص جو بچوں کو مار کر تیزاب میں ڈالا کرتا تھا،اس نے خود کو پولیس کے آگے پیش کیا کہ میں اس کام سے تنگ آ چکا ہوں بعد میں وہ شخص جیل میں مر گیا۔ اس کے پیچھے کون تھا کون اسے بچے پکڑ کر لانے کو کہتا تھا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ عمران علی کی جان کو خطرہ ہے جس پر عدالت نے پولیس نے کہا کہ آپ کی ذمہ داری ہے اس کی جان کا تحفظ کرنا تا کہ تمام حقائق منظر عام پر لائے جائیں۔ جیل میں کسی شخص کو مروانا بہت آسان کام ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جاوید کو بھی جیل میں مارا گیا اور کہا گیا کہ اس نے خود کشی کی ہے۔ کیونکہ اگر تفتیش مکمل ہوتی تو اصل چہرے سامنے آتے جو اسے کہا کرتے تھے کہ ایسا کرو۔ عمران علی نے کہا کہ مجھ پر جن آتے ہیں۔ مجھے پیر نے کہاکہ ایسا کرو۔ اس کے پیر کو پکڑا بھی گیا لیکن اس کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ مجرم عمران علی دین کا نام لے کر ایسا گھناﺅنا فعل کرتا تھا۔ یہ کون سا مذہب ہے۔ کو یہ کون سی انسانیت ہے جے آئی ٹی، پولیس کیا تحقیقات کر رہی ہے، تمام حقائق لوگوں کے سامنے لے کر آئیں۔ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سانحہ قصور کی انویسٹی گیشن شروع ہوئی تو اسے ان خطوط پر بھی دیکھا گیا کہ کوئی ایسا ثبوت مل جائے جس کی بنا پر تعین کیا جا سکے کہ کہیں وہ ویڈیوز بنانے جیسے گھناﺅنے عمل میں شریک تو نہیں ہے۔ اطلاعات اس قسم کی تھیں کہ ایسے مجرم بچیوں کو پکڑ کر ان کے اعضاءاستعمال کرتے ہیں۔ لیکن جب عمران علی پکڑا گیا اور اس سے تفتیش کی گئی اور سین کا ملاحظہ کیا گیا۔ اور دیگر شواہد اکٹھے ہوئے۔ ان کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یہ شخص ایک ذہنی بیمار شخص ہے۔ جوو جنسی خواہش کی تکمیل کے لئے ایسا جرم کرتا ہے۔ اور بچیوں کے گلے دبا کو انہیں مارتا ہے۔ اس کا ڈی این اے بھی کروایا گیا۔ اور حقائق سامنے آنا شروع ہو گئے۔ تمام پہلوﺅں پر تفتیش کی گئی۔ خاص طور پر کہ ایک طرح کا جرم بار بار کرنے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے۔ جب اس کا مکمل چالان جمع کروایا جائے گا۔ تو کورٹ کے سامنے تمام حقائق رکھ دیئے جائیں گے۔ دنیا میں چائیلڈ پورنو گرافی ہوتی ہے اس میں شک نہیں۔ یورپ کے کچھ ممالک میں اس قسم کی ویڈیوز کی مانگ بھی ہے۔ اس کے ثبوت بھی شوشل میڈیا پر آسانی سے مل جاتے ہیں ہمارے معاشرے میں یہ برائی سرائیت کر چکی ہے۔ ضیا صاحب! آپ کی خبر مستند ہوا کرتی ہے۔ سرگودھا اور چونیاں میں ایسا ہوا ہو گا۔ لیکن اس وقت حکومت کو جن مسائل کا سامنا ہے اس میں قوانین کا سخت ہونا بھی ایک مسئلہ ہے۔ حکومت پنجاب نے پی ٹی اے کو ٹول فری نمبر دینے کے لئے کہہ دیا ہے۔ تا کہ لوگ باآسانی ہم سے رابطہ کر سکیں۔ اور بہت جلد یہ ٹول فری سب کے لئے موجود ہو گا۔ نمائندہ خبریں قصور جاوید ملک نے کہا ہے کہ تھانہ چونیاں کی حدود میں ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے جس میں مدعی شاہد رسول نے جس کا بیٹا حافظ قرآن ہے حسن محمود۔ وہ ڈیڑھ سال قبل اغوا ہوا ہے زیادتی کی گئی اور اس کی ویڈیو فلم بنا لی۔ ایف آئی آر میں درج ہے کہ اس مجرم گروہ نے اور بھی کئی بچوں کے ساتھ زیادتی کی اور ویڈیو بنائی ہے۔ حسن محمود 15 سال کا ایک طالب علم ہے۔ جب اسے اغوا کیا گیا اور ڈیڑھ سال تک اس کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی۔ لیکن جب اس نے انکار کیا تو اس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر ڈال دی۔ والد کو پتا چلا تو اس نے بچے کو پیٹنا شروع کر دیا۔ اس نے بتایا کہ ڈیڑھ سال پہلے کرکٹ کھیلنے کے بہانے یہ مجھے لے کر گئے اور ویڈیو بنا لی۔ میں ڈیڑھ سال تک اس زیادتی کو سہتا رہا لیکن اب نہیں سہہ سکتا۔ یہ ایف آئی آر درج کروانے کے لئے شاہد رسول کو بہت دھکے کھانے پرے۔ پولیس نے ایف آئی آر چھپا لی۔ ہم نے بہت مشکل سے یہ ایف آئی آر حاصل کی ہے۔ انڈیا کی ایک مووی ”پیج تھری“ اس موضوع پر بنی ہوئی ہے۔ زینب اور دیگر بچیوں کے کیس میں بہت سے تضادات ہیں۔ کسی بھی کیس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری نہیں کی جا رہی۔ میں یقین سے کہہ رہا ہوں کہ زینب کیس میں بھی اس کی نسیں کاٹی گئیں۔ زبان کھینچی گئی اور غیر فطری عمل بھی کیا گیا۔ تجزیہ کار شمع جونیجو نے کہا ہے کہ جس دن سے یہ مجرم عمران پکڑا گیا۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ ایک شخص کا کام نہیں ہو سکتا۔ اس نے زینب کو جہاں رکھا وہاں کسی اور کو چھوڑ کر گلی محلے میں پھرا کرتا ہو گا۔ تا کہ کسی کو شک نہ ہو۔ بچی کے رشتہ داروں نے گواہی دی کہ یہ ان کے ساتھ مل کر ڈھونڈتا رہا۔ شاید یہ مجرم نہیں ہے۔ میں ضیا صاحب کو خراج تحسین پیش کرتی ہو ںکہ انہوں نے معاملہ اٹھایا ہے کہ یہ ایک شخص کا کام ہو ہی نہیں سکتا۔ اسے ذہنی پاگل کہہ دینا کافی نہیں۔ ریپ کیس میں فرانزک یعنی ڈی این اے ایک بڑا ثبوت ہوتا ہے۔ حکومت اور پولیس یہ بات واضح کرے کہ وہ ڈی این اے ایک بندے کے ہیں یا کئی اور لوگوں نے بھی زیادتی کی ہے۔ میں نہیں مانتی کہ اس پورے کام کے پیچھے صرف ایک شخص تھا۔ جس طرح کا تشدد ہوا ہے وہ ایک شخص کا کام نہیں۔ ڈارک نیٹ باکس موجود ہیں۔ یہ گوگل اور پورن سائٹ پر مبنی ہوتی ہے بلکہ کریٹو کرنسی پر چلتی ہیں مڈل ایسٹ میں خصوصی طور پر۔ اونٹوں پر بچوں کو باندھ کر بھگانا حتیٰ کہ بچے مر جاتے تھے۔ یہ سارے کام کریٹو کرنسی میں ہوتے ہیں جسے صرف ایک ماہر ترین حکومتی شخص ہی اَن لاکھ کر سکتا ہے۔ یہ ایک گھمبیر مسئلہ ہے۔ عمران علی کو سرعام پھانسی دیدیں بدترین سزا دیدیں لیکن یہ معاملہ حل ہونے والا نہیں جب تک کہ گینگ پکڑا نہیں جاتا جاوید کا کیس بھی ایسا ہی تھا۔ اس کی وجہ سے پولیس اور انتظامیہ کی بہت بے عزتی ہوئی تھی اس نے سارا ملبہ جاوید پر ڈال دیا اور بالآخر اسے مروا دیا گیا۔ یا مار دیا گیا۔

قصور کے بعد سرگودھا سے بھی سنسنی خیز ، خوفناک خبر ، سینکڑوں غیر اخلاقی ویڈیوز نے تھرتھلی مچا دی

سرگودھا (محمد کامران ملک سے) سرگودھا میں کمسن بچوں کی غیراخلاقی وڈیو بنا کر دنیا بھر میں پھیلانے والے گرفتار ملزم سعادت حسن منٹوکیس میں اہم انکشافات کے بعد ایف آئی اے نے تفتیش کا دائرہ وسیع کردیا اس سلسلہ میں اس اسکینڈل میں ملوث مزید ملزمان کی گرفتاری کیلئے سرگودھا اور منڈی بہاولدین میں کاروائی شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال اپریل میں ایف آئی اے کی طرف سے سرگودھا سے گرفتار ہونیوالے ملزم سعادت حسن منٹو نے ابتک کی تفتیش میں ساڑھے 6سو سے زائد ایسی ویڈیوز برآمد کرلی ہیں، جن میں پاکستانی کمسن بچوں کی غیر اخلاقی وڈیو شامل ہیں جو ملزم یورپین ممالک میں فروخت کرتا تھا، ملزم کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ کیمپوٹر سافٹ ویئر اور انٹر نیٹ کا ماسٹر تھا، جو ملکوال، بھلوال کے بعد سرگودھا میں بھی اپنا نیٹ ورک قائم کر کے یہ گھناونا کاروبار کر رہا تھا، جسے ایف آئی اے حکام نے کارپوریشن ٹاون سلانوالی روڈ کے ایک مکان سے گرفتار کر کے تفتیش کا دائرہ کار واسیع کردیا دوران تفتیش ملزم نے ساڑھے 6لاکھ سے زائد بچوں کی غیراخلاقی اور ہراساں کرنے والی بہناک وڈیوز برآمد کرائی اور اس گھناونے کاروبار میں سرگودھا سے تین بھلوال سے دو اور ملکوال، منڈی بہاوالدین میں چھ افراد کی نشاندہی کی جواس کے ساتھ یہ کاروبار کرتے تھے۔ جن کیخلاف ایف آئی اے نے کاروائی شروع کردی ہے، اس ضمن میںسرگودھا سے معتدد متاثرہ بچوں کے والدین کے بھی بیانات قلمبند کیے گئے، ذرائع کے مطابق ملزم اور اس کے ساتھی کمپیوٹر کے ماہر تھے جو سرگودھا میں مختلف سرکاری محکموں، اہم شخصیات اور مقامی پولیس کو آئی ٹی مہارت فراہم کرتے تھے، اس لیے اُنکے خلاف پولیس نے کاروائی نہیں کی تاہم ایف آئی اے کے چھاپے کہ بعد فیکٹری ایریا پولیس نے مکان کے مالک محمد سلطان اور سعادت حسن عرف منٹو وغیرہ کے خلاف غیر قانونی رہائش رکھنے کے جرم میں مقدمہ درج کرلیا ،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم سعادت حسن منٹو سلانوالی روڈ پر واقع کار پوریشن ٹاﺅن میں کرائے کے ایک مکان میں رہائش پذیر تھا ، جس نے اپنے ساتھی توقیر اور طاہر وغیرہ کے ساتھ یہ گھناونا دھندہ کر رہاتھا۔

 

جڑانوالہ میں میدان سج گیا ،متوالے پُر جوش

فیصل آباد (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صدر وسابق وزیر اعظم محمد نواز شریف آج جڑانوالہ میںجلسہ عام سے خطاب کرینگے ،جلسہ کی تیاریاں اور سیکورٹی انظامات کو حتمی شکل دیدی گی جڑانوالہ سمیت ضلع فیصل آباد شہر بھی ستقبالہ بینرز سے سج گیا، میان نواز شریف 12بجے جناح سٹیڈیم جڑانوالہ میں خطاب کریں، فیصل آباد سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاﷲ خاں کے مرکزی دفتر سے 250سے زائد گاڑیوں کا قافلہ روانہ ہوگا آن لائن کے مطابق ضلع فیصل آباد کی سب سے بڑی تحصیل جڑانوالہ کا آج 27جنوری کو پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صدر وسابق وزیر اعظم محمد نواز شریف دور ہ کر رہے ہیںاس سلسلہ میں ضلع بھر تیاریاں جاری ہیں شہر بھر میں بینرزاور فلیکشز کی بھرمار ہے۔

 

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر میں دہری شہریت کے حامل جوڈیشل افسروں کی تفصیلات طلب کر لیں

لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر میں دہری شہریت کے حامل جوڈیشل افسروں کی تفصیلات طلب کر لیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ کی ہدایت پر 36 اضلاع کے سیشن ججوں کو مراسلہ جاری کردیا گیا۔مراسلے کے مطابق پنجاب بھر میں کام کرنیوالے دہری شہریت کے حامل جوڈیشل افسروں کی تفصیلات فراہم کی جائیں،سکروٹنی میں دہری شہریت کے حامل جوڈیشل افسر کی موجودگی کا علم ہونے پر سیشن جج اور جوڈیشل افسر کیخلاف کارروائی کی جائے گی،مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ مراسلے میں دہری شہریت کے حوالے سے تفصیلات تین روز میں فراہم کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔سیشن جج لاہور عابد حسین قریشی نے ہائیکورٹ کا مراسلہ لاہور کے تمام جوڈیشل افسروں کو بھجوا دیا ہے۔

ضیا شاہد منجھے ہوئے صحا فی‘ تجزیے، کالم سبق آموز ہوتے ہیں

راولپنڈی(بیورورپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ضیاءشاہد ایک منجھے ہوئے اور تجربہ کار صحافی ہیں جن کے تجزیے اور کالم بڑے سبق آموز ہوتے ہیں،ان کی کتابیں بھی بڑی مشہور ہوئیں جبکہ روز نامہ”خبریں،،ایک قومی اخبار ہے جس میں بڑی منفرداور تجسس بھری خبریں ہوتی ہیں،”خبریں ،،اخبار خود پڑھتا ہوںاور بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔