خورشید شاہ کا ایسا مطالبہ کہ ن لیگ کی دوڑیں لگ گئی

اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ،زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ شہباز شریف نے تالیاں بجوا کر زینب کے والدین کے زخموں پر نمک چھڑکا، شہباز شریف خود کو سیاستدان کہتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔شہباز شریف کو اخلاقیات کا کچھ پتا نہیں، بادشاہ بے شرمی کے ساتھ تالیاں بجوا رہا تھامکروہ غلیظ آدمی پکڑا گیا تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ تالیاں بجوائی جائیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی۔خورشید شاہ نے کہا کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں ،پارلیمان کو اس بات پر غور کرنا چاہیے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، کل جس نے بھی پریس کانفرنس دیکھی اس کا سر شرم سے جھک گیا ہوگا، پارلیمان وزیراعلی کے خلاف اس معاملے پر مذمتی قرارداد لائے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے جبکہ شہباز شریف ناکام ترین وزیراعلی ہیں، پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی صوبوں سے ابتر ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں قصور واقعہ جیسے ہزاروں واقعات ہوئے ہیں ،ایسے واقعات پر نتیجہ صفر ہے، ان واقعات پر تالیاں کب بجوائیں گے، 2017 میں زیادتی کے الزام میں 60 ملزمان پکڑے گئے، کسی کو سزا نہیں ملی، ایک بچی سے زیادتی ہوئی ہے اور آپ اس کے قاتل کو پکڑ کر تالیاں بجاتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ چیزیں اس ملک میں اہم عہدے پر بیٹھنے والا آدمی کرے تو ہمیں ڈوب مرنا چاہیے ،اس قسم کے واقعات ہوں اور ہم تالیاں بجاتے رہیں۔ خورشید احمد شاہ نے گذشتہ روز قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ بچی زینب کے قاتل کی گرفتاری پر پریس کانفرنس میں پولیس افسران کو شاباش دینے اور ان کے لئے تالیاں بجوانے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بچوں سے زیادتی پر تالیاں بجائی جائیں اور خوشی کا اظہار کیا جائے اور مبارکبادیں دی جائیں اور لی جائیں۔ یہ بہت بڑی زیادتی ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لوگوں کی دل آزاری کی ہے اس پر اسے قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔ اس کو کہنا چاہئے مجھ سے زیادتی ہو گئی میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزارت انسانی حقوق کو ہدایت کی ہے کہ وہ دیگر تین صوبوں میں بھی بچوں سے زیادتی کے جتنے واقعات ہوئے اور اس پر جو پیشرفت ہوئی اس پر ایوان میں رپورٹ پیش کریں۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ قصور کے واقعہ پر وزیراعلیٰ پنجاب نے گذشتہ روز پریس کا نفرنس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی بھی ہوتا ملزم کے پکڑے جانے پر اللہ کا شکر ادا کرتے اور اپنے ادارے کو داد دیتے اور کہتے کہ جو باقی ملزمان ہیں ان کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ مگر وہاں تالیاں بجائی گئیں۔ ایک معصوم بچی کے ساتھ ظلم ہوا اور کھڑے ہو کر تالیاں بجائی گئیں۔

 

ایشا گپتا نے ہونٹوں کی سرجری بارے خبروں پر خاموشی تو ڑ دی

لاس اینجلس (شوبز ڈیسک) بالی ووڈ اداکارہ ایشا گپتا کے ایک دم سے بدلے انداز کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ انہوں نے خود کو پرکشش کرنے کے لیے چہرے کی سرجری کرائی ہے۔بعض بھارتی نشریاتی اداروں نے اپنی خبروں میں سوشل میڈیا پر لوگوں کے تبصروں کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ایشا گپتا نے ہونٹوں کی سرجری کرالی۔ایشا گپتا سے متعلق یہ خبریں ان کی حالیہ تصاویر سامنے آنے کے بعد گردش کرنے لگیں، کیوں کہ اچانک گزشتہ 10 دن سے اداکارہ کے چہرے اور خصوصی طور پر ان کے ہونٹ ماضی کے مقابلے نہایت ہی بدلے نظر آئے۔چہ مگوئیوں کے بعد اداکارہ نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے اپنی سرجری سے متعلق حقیقت بیان کردی۔

ایشا گپتا نے اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے انسٹاگرام پوسٹ پر قدرے غیر واضح بیان دیا۔اداکارہ نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ان سب مداحوں کے لیے جو انہیں ہر روز ایک نئے انداز میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ایشا گپتا نے کیپشن میں مزید لکھا کہ نو میک اپ لک اور نو فلٹر، آپ سب کے لیے پیار۔ان کی اس ویڈیو پر بھی کئی صارفین نے کمنٹ میں لکھا کہ اب ان کے ہونٹ مکمل طور پر انجلینا جولی جیسے نظر آ رہے ہیں۔بعض مداحوں نے ان کا شکریہ ادا کیا، جب کہ کئی مداحوں نے انہیں خوبصورت ترین اداکارہ قرار دیا۔

 

سیاستدان فلموں کی بجائے ملکی مسائل پر فوکس کریں

ممبئی (شوبز ڈیسک)بولی وڈ پروڈیوسر، ہدایت کار اور اداکار کرن جوہر چاہتے ہیں ہندوستانی سیساستدان فلموں کے بجائے ملک کے سماجی اقتصادی مسائل پر زیادہ فوکس کریں۔کرن جوہر حال ہی میں رکھے ایک پینل کا حصہ تھے، جس کا موضوع ثقافتی لڑائیوں کو نظرانداز کرنے پر مبنی تھا۔اس دوران پاکستانی اداکار فواد خان کو اپنی فلم اے دل ہے مشکل میں کاسٹ کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کرن جوہر نے کہا کہ فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، لیکن پھر ثقافت اور حب الوطنی جیسی باتیں فنکاروں کو سنائی جاتی ہیں۔کرن جوہر کے مطابق آپ کسی پر ثقافت نافذ نہیں کرسکتے، ہمارے ملک میں بےشمار سماجی اقتصادی مسائل ہیں۔
لیکن کبھی کبھار سیاست دان ان مسائل کی بات نہیں کرتے بلکہ ان کا فوکس فلم پر رہتا ہے، یہ بات فلمی صنعت کو بااختیار بناتی ہے، لیکن یہ مضحکہ خیز ہے۔خیال رہے کہ ایسا ہی کچھ کرن جوہر کی 2016 میں ریلیز ہوئی فلم اے دل ہے مشکل کے ساتھ ہوا تھا جب انہوں نے فواد خان کو فلم میں معاون کردار کے لیے کاسٹ کیا۔اس کے علاوہ یہی صورتحال ہندوستان میں دوبارہ سنجے لیلا بھنسالی کی فلم پدماوتی کی ریلیز کے موقع پر ہوئی۔اس فلم کے خلاف بھی انتہا پسند تنظیموں نے احتجاج کیے، جبکہ سیاست دان بھی اس معاملے پر خاموش نظر آئے۔

 

پریس کا نفرنس میں تا لیاں،ن لیگی ایم این اے کا اہم اقدام

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زینب کے قتل کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران جے آئی ٹی ممبران کے لئے تالیاں بجانے کے واقعے پر قصور سے مسلم لیگ (ن) کے ممبر قومی اسمبلی رانا حیات نے پوری قوم سے معافی مانگ لی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قصور سے منتخب ایم این اے رانا حیات کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں جس وقت قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ تقریر کر رہے تھے ، میں اس وقت اسمبلی میں موجود تھا ، اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے بعد میں نے اس پر بات کرنے کی کوشش کی مگر مجھے موقع نہیں دیا گیا۔ لیگی ایم این اے کا مزید کہنا تھا کہ قصور میں جو ظلم ہوا ، اس پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں جن لوگوں نے اس کیس کو حل کرنے میں کردارادا کیا ، وہ سبھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے پریس کانفرنس کے دوران غیر ارادی طور پر تالیاں بجائی گئیں، یہ سب کچھ اچانک ہوا اور میں پنجاب حکومت ، مسلم لیگ(ن) کی طرف سے قوم سے معافی مانگنے کو تیارہوں۔

رشی کپور نے ٹوئٹر پر 5 ہزار سے زائد صارفین کو بلاک کردیا

ممبئی (شوبز ڈیسک) بالی ووڈ کے معروف اداکار رشی کپور اپنے دل کی بات کہنے سے کبھی کتراتے نہیں اور ان کو اپنی رائے دینے کا سب سے بہترین ذریعہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر لگتا ہے۔ٹوئٹر پر بہت مرتبہ رشی کپور کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے تاہم اداکار کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق رشی کپور سے جب ٹوئٹر پر ان کے ایکٹو رہنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو اداکار نے کہا کہ میں وہ کروں گا، وہ لکھوں گا جو میرا دل چاہے گا۔رشی کپور کا مزید کہنا تھا کہ یہ جمہوریت کا دور ہے، اور مجھے جو صحیح لگے گا میں وہی بولوں گا، مجھے نہیں لگتا کسی کو میرے کچھ بھی لکھنے سے مسئلہ ہونا چاہیے۔ٹوئٹر پر ان والے ان کے جھگڑوں کی تعداد کے حوالے سے جب پوچھا گیا تو اداکار نے کہا کہ کیا فرق پڑتا ہے۔
، ان مذاق اڑانے والوں کو میں اتنی اہمیت نہیں دیتا، ان کو اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بہت اہم ہیں جب کوئی اہم شخصیت ان کو جواب دے اور میں ان کو یہ خوشی نہیں دیتا۔اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر صارفین کو بلاک کرنے کے حوالے سے اداکار نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن جب کسی نے مجھے پریشان کرنا شروع کیا تو میں اسے بلاک کردیتا ہوں۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اپنے اکاو¿نٹ پر اب تک 5 ہزار سے زائد افراد کو بلاک کرچکے ہیں۔اداکار نے مزید کہا کہ جس نے میرے خانداز کے بارے میں کچھ برا کہا یا کوئی اور غلط ہرکت کی تو میں اسے بلاک کردوں گا، میرا ماننا ہے کہ ایک خراب مچھلی پورے تالاب کو خراب کردیتی ہے۔خیال رہے کہ رشی کپور اس وقت امیتابھ بچن کے ساتھ فلم ”102 ناٹ آو¿ٹ‘ ‘کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔اس فلم میں امیتابھ بچن رشی کپور کے والد بنتے نظر آئیں گے۔

 

ایشلے جڈکا ہالی وڈ میں صنفی تفریق بارے حیران کن انکشاف

لاس اینجلس (شوبز ڈیسک)ہالی وڈ اداکارہ ایشلے جڈ نے انڈسٹری میں خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور صنفی تفریق سے پردہ اٹھاتے ہوئے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔اداکارہ نے دعوی کیا ہے کہ انہیں اپنے پہلے اوڈیشن کے دوران اپنی شرٹ اتارنے کو کہا گیا۔انہوں نے اس بات کا انکشاف امریکا میں ہونے والے سنڈانس فلم فیسٹیول کے دوران ایک سیشن کے دوران کیا۔یہ سیشن فلمی شوٹنگ کے پس پردہ مناظر اور حقائق سے متعلق تھا، جس میں اداکارہ ایشلے جڈ نے اپنے تجربات کا کھل کر اظہار کیا۔امریکی شوبز میگزین پیپلز کے مطابق ایشلے جڈ نے کہا کہ انہیں اچھی طرح یاد ہے کہ انہیں اپنے پہلے اوڈیشن کے دوران اپنی شرٹ اتارنے کو کہا گیا۔اداکارہ کے مطابق انہیں یہ بات ایک خاتون نے کہی اور ان کا ٹیسٹ بھی وہی لے رہیں تھیں،اداکارہ کے مطابق انہوں نے اس خاتون کو کہا کہ اس کا تعلق ہماری ایکٹنگ سے نہیں ہے، یہ ہمارے جسمانی خدوخال کو جانچنے کا ایک طریقہ ہے۔ایشلے جڈ نے کہا کہ ان کے جواب میں خاتون نے نفی میں جواب دیا۔

انہوں نے خود کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہراساں کیا جانا ان کے لیے نہیں بلکہ ان افراد کے لیے باعث شرم بات ہے، جنہوں نے انہیں ہراساں کیا اور انہوں نے تو ایسے واقعات کو سامنے لاکر اس مجرم کو ایک بار پھر شرمندہ کیا۔واضح رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں ایک ساتھ 32 خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا، بعد ازاں ان خواتین کی تعداد 100 سے بڑھ گئی تھی۔ہاروی وائنسٹن کے خلاف لندن اور نیویارک پولیس کی جانب سے الگ الگ تحقیقات بھی جاری ہیں، تاہم تاحال ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔دوسری جانب یہ معاملہ صرف ہاروی وائنسٹن تک محدود نہیں، ان کے بعد متعدد اداکاروں، پروڈیوسرز و ڈائریکٹرز پر بھی خواتین کو ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد ہوئے، تاہم تمام اداکاروں، پروڈیوسرز و ڈائریکٹرز نے ان الزامات کو مسترد کیا۔خواتین کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے کے خلاف پہلے سوشل میڈیا پر می ٹو نامی مہم چلائی گئی، جس کے تحت دنیا بھر کی ہزاروں خواتین نے خود سے ہونے والے ذیادتیوں سے پردہ اٹھایا۔بعد ازاں اسی مہم کو امریکا کے خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والے سرکاری ادارے کی مدد سے امریکی اداکاراں نے ٹائمز اپ نامی قانونی تنظیم میں بدل دیا۔اب ٹائمز اپ کے تحت دنیا بھر میں ان خواتین کو قانونی مدد فراہم کی جائے گی، جو کسی مرد کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں ہوئیں یا انہیں بلیک میل کیا گیا۔

 

کارٹون کردار مِنی ماﺅس کیلئے ہالی وڈ واک آف فیم سٹار

نیویارک(شوبز ڈیسک) 70سے زائد اینی میٹڈ فلموں میں اپنی لاجواب اداکاری سے کروڑوں مداحوں کو متاثر کرنے والے مشہور کارٹون کردارمِنی ماﺅس کو ہالی وڈ واک آف فیم سٹار کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔ہالی ووڈ واک آف فیم لاس اینجلس میں منعقد کی جانے والی اس تقریب میں مِنی ماوس نے اپنے نام کے ستارے کی نقاب کشائی کی۔تقریب میں مِنی ماﺅس کے دوست مکی ماﺅس، مشہور امریکی گلوکارہ کیٹی پیری اور والٹ ڈزنی کے سی ای او رابرٹ ایگر نے خصوصی طور پر شرکت کی۔اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں مداح بھی اپنے پسندیدہ کردار کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے وہاں موجود تھے۔

 

حکومت بے سہارا فنکاروں کی داد رسی کیلئے اقدامات کرے

لاہور (شوبز ڈیسک)اداکارہ و ماڈل ریچل خان نے کہا ہے کہ حکومت بزرگ اور بے سہارا فنکاروں کی داد رسی کیلئے اقدامات کرے۔آج بیسیوں فنکار کام نہ ہونے کی وجہ سے فاقوں پر مجبور ہیں۔ان کومہنگائی کے دور میں دو وقت کی روٹی مشکل سے نصیب ہو رہی ہے۔پنجاب حکومت کی طرف سے بزرگ اور مستحق فنکاروں کو خدمت کارڈ جاری کرنے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا لیکن ان یہ پروگرام بھی سست روی کا شکار ہو گیا۔انہوں نے مزید کہا ہماری شوبز انڈسٹری پہلے ہی مشکل حالات سے دو چار ہے اور ہمارے لیجنڈ اور نامور فنکاروں کو کام نہ ملنے کی وجہ سے دوبدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔میری ہمیشہ سے ہی خواہش رہی ہے کہ میں ان فنکاروں کیلئے کچھ کرو ۔میں اپنی این جی او کے پلیٹ فارم سے ایسے فنکاروں کی مدد کررہی ہوں۔
پاکستان کے ہر صاحب حیثیت شہری کو ایسے مستحق افراد کی مدد کرنی چاہیے اگر ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دوسروں کی مدد کرنا شروع کریں تو کو بے سہارا نہیں رہے گا۔

 

زینب قتل کیس ، خبریں کا منفرد اعزاز

لاہور (خبرنگار) چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیاشاہد نے زینب کیس کے حوالے سے اچھی تحقیقاتی رپورٹنگ کرنے پر قصور روزنامہ خبریں کے بیورو چیف جاوید ملک کو ہیڈ آفس لاہور میں تعریفی اسناد سے نوازا۔ چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے اس تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹر کی پہچان اس کی تحقیقاتی رپورٹنگ ہوتی ہے جاوید ملک نے زینب کیس میں بھرپور محنت کی اور سب سے پہلے زینب کیس کی خبر روزنامہ خبریں میں شائع ہوئی جو بعد میں تمام میڈیا نے اس کی کوریج کی روزنامہ خبریں نے ایک دفعہ پھر اپنا سلوگن ”جہاں ظلم وہاں خبریں“ کا اعزاز برقرار رکھا۔ اس موقعہ پر بیورو چیف قصور جاوید ملک کا کہنا تھا میرے لےے یہ اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ خبریں واحد اخبار ہے جو حقیقت میں غریب عوام کا ترجمان ہے، زینب کیس ہو یا قصور میں ہونے والے بچوں کے ساتھ ہونے والی بدفعلی کی شائع ہونے والی خبروں پر اخبارات کے واحد چیف ایڈیٹر ضیا شاہد ہیں جو دو دفعہ ان واقعات کے حوالے سے قصور کا دورہ کر چکے ہیں اور عوام کے دلوں میں بھی یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ روزنامہ خبریں وہ واحد اخبار ہے جو عوام کا ترجمان ہے۔

 

پریس کانفرنس میں زینب کے والد کے سامنے سے مائیک اٹھانے کا معاملہ سوشل میڈیا پر آ گیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ قصور فائرنگ واقعہ کے ملزموں کا پتہ نہیں بھی چلا تو بہر حال زینب واقعہ کے ملزم کی گرفتاری کا کریڈٹ تو پنجاب حکومت کو جاتا ہے۔ ایک ٹی وی چینل نے بار بار دکھایا کہ پریس کانفرنس میں زینب کے والد کے سامنے سے بار بار مائیک ہٹا لیا جاتا تھا، انہیں بولنے کا موقع دینا چاہئے تھا۔ بہتر ہو گا کہ شہباز شریف یا ترجمان پنجاب حکومت اس کی وضاحت کر دیں۔ کئی برسوں سے مختلف محکموں کے ترجمان مقرر کر کے اعلانات ہوتے لیکن جب انہیں فون کریں تو بند ہوتا ہے یا کوئی بات ہی نہیں کرتا۔ مریم اورنگزیب سے درخواست ہے کہ اگر اطلاعات تک رسائی کا قانون بنایا ہے تو اس پر عملدرآمد بھی کروائیں۔ ذمہ داران لوگ فون پر آتے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں مجرمانہ حملے کا شکار ایک بچی جو قومہ میں ہے اورچلڈرن ہسپتال میں زیر علاج ہے اس کو چھپا کر رکھا ہوا ہے اور میڈیا کو اس تک رسائی نہیں دی جاتی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ اس کی صحت سے متعلق آگاہ کیا جائے آخر اس کو چھپانے کی کیا وجہ ہے۔ کراچی سے پشاور تک بڑا احتجاج ہو اور وہ کہیں کہ رانا ثناءاللہ کو عہدے سے ہٹایا جائے تو شہباز شریف یہ کرنے کو تیار نہیں، ضرور ان کے پاس کوئی خفیہ راز ہوں گے جس کی بنا پر وہ اپنی نوکری پکی کروا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زینب کا ملزم پکڑے جانے پر شہباز شریف کو مبارکباد بھی دی اور درخواست بھی کی کہ باقی بچیوں پر بھی توجہ فرمائیں۔ کوئی خصوصی کمیٹی مقرر کر دیں۔ پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا میں بچی زیادتی واقعہ پر تعاون فراہم کرنے کی پیش کش کی جو خوش آئند ہے۔ اگر یہ خبریں غلط ہیں تو آئی جی کے پی کے اس کی تردید کریں یا پھر بتائیں کہ وہاں کی پولیس نے اب تک کیا کارروائی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد پاکستان میں پہلا ڈرون حملہ ہوا ہے۔ امریکہ کی طرف سے آغاز ہو گیا ہے ہمیں امریکہ و بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی کارروائی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ پہلے بھی کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ بھارت غیر معمولی ہے۔ نیتن یاہو کا انڈیا جانا اور پھر دونوں ممالک کا پاکستان کو برا بھلا کہنا، اسرائیلی وزیراعظم بھارت کو پاکستان پر حملے کرنے کیلئے اکسا رہا ہے۔ سیالکوٹ کا بارڈر تو انٹرنیشنل باﺅنڈرنگ ہے، بھارت کا یہاں بھی گولے برسا کر معصوم پاکستانیوں کو شہید کرنا، یہ ایک سیریز ہے آئندہ بھی بھارت کی طرف سے ایسی حرکتیں ہوں گی۔ امریکہ پاکستان کے ساتھ دوہری پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ایک طرف کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں جبکہ دوسری طرف پاکستان میں یک طرفہ کارروائیاں کرتے ہیں۔ امریکہ میں پاکتان کے خلاف بری طرح جارحیت شروع ہے، پہلے نیو یارک میں ٹیکسیوں پر فری بلوچستان لکھوایا گیا اور اب واشنگٹن میں فری کراچی کی موومنٹ ہے جو نیو یارک میں ایم کیو ایم کو اچھالا جا رہا ہے جو لندن کا انتہا پسند پہلو ہے۔ امریکہ کی مہربانیوں کو خوب جانتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے 3 دفعہ احساس دلایا ہے کہ امریکہ و بھارت سے انہیں خود مختاری کے لئے مستعد ہیں اور کسی قسم کی شرارت نہیں ہونے دیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ راﺅ انوار ایک کرپٹ افسر آصف علی زرداری کا پسندیدہ پولیس آفیسر ہے اور پوری سندھ حکومت اس کے پیچھے کھری ہے۔ نقیب اللہ کے ماورائے قانون قتل کی جے آئی ٹی بنا کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا کر اسے کیفر کردار تک پہنچانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ مں گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ ان کی گفتگو سوالاً جواباً ملاحظہ کر
سوال:میڈیا میں شور برپا ہے پاکستان کے اندر و باہر راﺅ انوار کے بارے خبریں گرم ہیں۔ آپ ان کے اور نقیب اللہ قتل کے بارے کیا کہنا چاہیں گے؟
جواب:یہ پہلا واقعہ نہیں ایک عرصے سے ایسا ہو رہا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان طویل عرصے سے اس کی نشاندہی کر رہی ہے کہ یہاں آئین کی بالادستی و قانون کی حکمرانی کا کوئی دخل نہیں۔ پیپلزپارٹی نے کراچی کو پولیس سٹیٹ بنایا ہوا ہے۔
سوال: پہلے خبریں آئیں کہ راﺅ انوار کا زرداری سے تعلق ہے پھر تردید آئی لیکن اب وہاں کے ایک وزیر نے تصدیق کی ہے کہ واقعی زرداری سے اس کا کوئی رشتہ ہے؟
جواب: راﺅ انوار کا آصف زرداری سے ایک خاص تعلق ہے۔ وہ ان کے پسندیدہ ترین افسروں میں سے ایک ہیں۔ جس طرح ماورائے آئین و قانون اقدام میں ان کی شہرت ہے اس طرح بہت سارے جرائم میں بھی ملوث ہے جہاں سے کروڑوں روپے کمائے جا رہے ہیں اور لوگ جانتے ہیں کہ یہ کما کر کس کو دیئے جاتے ہیں اور کن پر خرچ ہوتے ہیں۔ راﺅ انوار کی شہرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ان کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہئے لیکن یہ علامت ہے اصل مرض وہ لوگ ہیں جو ایسے افسروں کے ماورائے آئین و قانون اقدام کو ہمیشہ نظر انداز کرتے ہیں اور ان کی سرپرستی کرتے ہیں۔ راﺅ انوار کے پیچھے پوری سندھ حکومت، پیپلزپارٹی اور زرداری ہیں، غیر جانبدار جے آئی ٹی بننی چاہئے۔
سوال: کہا جاتا ہے کہ ایم کیو ایم کے لوگ راﺅ انوار کے خلاف اس لئے ہیں کیونکہ انہوں نے متحدہ سے تعلق رکھنے والوں کو پکرا ہے جو کرائم مافیا سے تھے۔ ایک پریس کانفرنس میں راﺅ انوار نے کچھ ملزموں کو نقاب میں پیش کیا تھا جنہوں نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے را سے تربیت حاصل کی اور پھر انہیں کراچی بھیجا گیا تھا، کیا یہ ڈرامہ تھا، بے گناہو ںکو پیش کیا گیا تھا؟
جواب: یہ پریس کانفرنس غالباً 3 سال پہلے ہوئی تھی، اس کے بعد سے لے کر اب تک اس مقدمے کا کوئی منطقی انجام ہوا۔ خود جاننا چاہتا ہوں جو ماضی میں ایسے لوگ متحدہ میں رہے تھے تو ان کا مقدمہ اب تک کہاں پہنچا۔
سوال: جے آئی ٹیز تو بہت ساری بنیں۔ جب رینجرز کے سربراہ جنرل بلال تھے تو جے آئی ٹیز میں پیش ہونے والے کئی ملزموں نے بیان دیا تھا کہ لوٹ مار کا حصہ بلاول ہاﺅس پہنچاتے تھے۔ کیا وجہ ہے کہ ایسے ثبوتوں کے باوجود کبھی کسی نے بلاول ہاﺅس سے استفسار نہیں کیا، نہ ہی کوئی مقدمہ دیکھا جو جے آئی ٹی رپورٹ میں لگے الزامات پر قائم ہوا ہو۔ جے آئی ٹی رپورٹ کا کیا فائدہ جب اس پر عمل ہی نہیں ہونا؟
جواب: ریاستی اداروں کو کراچی آپریشن کا اختیار و مینڈیٹ دیا تھا جس کا مطالبہ خود ایم کیو ایم پاکستان نے کہا تھا۔ ہم یہ بھی جانتے تھے کہ سب سے زیادہ قیمت متحدہ پاکستان کو ہی چکانی پڑے گی۔ سب سے زیادہ شک متحدہ پر کیا جاتا ہے۔ ہمارا میڈیا ٹرائل بھی کہا جاتا ہے اس سے آگے بہت کم مقدمات و الزامات میں جن کو عدالت میں ثابت کیا گیا۔ عموماً یہ آپریشن یک طرفہ ثابت ہوتا ہے اس کا رونا شروع سے رو رہے ہیں۔ جنرل بلال اکبر کی توجہ اس جانب مبذول کرواتا تھا کہ نائن زیرو پر چھاپے مارے جاتے ہیں لیکن بلاول ہاﺅس پر کبھی چھاپہ نہیں مارا گیا۔ جنرل بلال چلے گئے لیکن ابھی تک وہ مقدمات پینڈنگ ہیں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ عزیر بلوچ کو گرفتار کیا گیا اگر اس نے بڑے انکشافات کئے ہیں جس میں بڑی مچھلیوں کے نام آتے ہیں تو یہ کارروائی بھی آگے بڑھنی چاہئے۔ متحدہ کے لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے لیکن عزیر بلوچ کے انکشافات پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آتی۔
سوال: بطور اخبار نویس پہلی بار دیکھا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والی دو سیاسی جماعتیں جن کی بنیاد پرانے دور کی ایم کیو ایم تھی انہوں نے آپ کی اور مصطفی کمال کی سربراہی میں آپس میں اتحاد کا اعلان کیا اگلے ہی روز آپ نے بائیکاٹ کر دیا پھر خبریں شائع ہوئیں کہ یہ سٹیبلشمنٹ نے کروایا تھا اگر سٹیبلشمنٹ نے کروایا تھا تو کیا آپ ان کی بات پر عمل کرتے ہیں اگر نہیں کرتے تو پہلے دن رضا مندی اور پھر انکار کیوں کر دیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ متحدہ لندن کی جانب سے اشارہ ہوا تھاکہ ان کے ساتھ نہیں ملنا؟
جواب: کس کے ساتھ ملنا یا نہیں ملنا اپنا فیصلہ، سٹیبلشمنٹ یا لندن کا نہیں۔ چاہتے ہیں کہ یہ زیادہ وقت کسی مناسبت اور فطری طور پر ہو۔ 5 نومبر جلسے سے پہلے انیس قائم خانی سے ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں طے ہوا تھا کہ ہم پارٹی کا نام تبدیل کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ لندن سے علیحدگی عملی و نظریاتی طور پر کی ہے اس پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ 35 سال ککی سیاسی جماعت کو بچایا اور لوگوں کو یکجا رکھا۔ پاکستان کے سیاسی جمہوری عمل میں ایک کردار رہا لیکن ہمیں کوئی سیاست میں جگہ نہیں دی جاتی۔ 23 اگست کے بعد بھی ہمیں سیاسی طور پر جگہ نہیں ملی۔ دوستوں کے مشورے ہوتے تھے کہ پی ایس پی کے ساتھ انضمام کے بغیر نئی جماععت نہیں بنائیں گے۔ ہم نے بات چیت کا ایک دروازے کھلا رکھا تھا۔
سوال: طاہر القادری کی اے پی سی میں متحدہ نے تجویز کردہ شرائط کے مطابق پروگرام پر دستخط کرنےے سے انکار کیا۔ آج آپ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہیں نہ ہی حکومت یا ان کے اتحادیوں کے ساتھ ہیں۔ اس وقت آپ کہاں کھڑے ہیں؟
جواب: ہم پاکستان اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ واضح کہا تھا کہ حکومت پنجاب کی ناکامی ہے کہ 4 سال میں ماڈل ٹاﺅن سانحہ کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کر سکی۔ یہی رویہ رہا تو گویا وہ خود دعوتت دے رہے ہیں کہ کوئی اور آ کر احتساب کرے جو کسی کیلئے بھی بہتر نہیں۔
نمائندہ خبریں قصور جاوید ملک نے کہا ہے کہ قصور میں گزشتہ برس فروری میں مدثر نامی ایک شخص کو مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا جو فیکٹری میں ملازم تھا۔ ان دنوں 6 سالہ ریحان فاطمہ اغوا ہوئی تھی، جس پر احتجاج شروع ہو گیا اور پولیس مدثر کو پکڑ کر لے گئی۔ اس کی اہلیہ نے بتایا تھا کہ ان کا خاوند فیکٹری سے واپس آیا تھا تو پولیس پکڑ کر لے گئی بعد میں مقابلے میں مار دیا۔ پولیس نے اس وقت ریحان فاطمہ اور اس سے پہلے کے واقعات کا ملبہ مدثر پر ڈال دیا تھا۔ زینب واقعہ کے بعد اب 8 ڈی این اے ٹیسٹ آئے ہیں جو ملزم عمران سے میچ ہوتے ہیں اور یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ریحان فاطمہ کا ٹیسٹ بھی عمران سے میچ کرنا ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت نے بیان جاری کیا ہے مدثر کے قتل کی دوبارہ تحقیقات شروع کر رہے ہیں۔