پنجاب کے تمام دعوے جھوٹے نکلے ،رپورٹ نے نا اہلی کا بھا نڈا پھو ڑ دیا

لاہور(سٹاف رپورٹر)پنجاب میں فروغ تعلیم کے تما م تردعوے جھوٹ نکلے۔پاکستان بیوروآف سٹیٹکس نے صوبے میں حکمرانوں کی نااہلی کابھانڈا پھوڑ دیا۔ دوسرے صوبوں میں میٹرک ، ایف اے ، ایف ایس سی ،مختلف ڈپلوماز، گریجوکیشن ، ماسٹر اور ایم فل کرنے والوں کی تعداد آبادی کے تناسب سے پنجاب سے کہیں زیادہ نکلی۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور محکمہ تعلیم پنجاب آئے روز صوبے میں فروغ تعلیم کے دعوے کرتے نظر آتے ہیں۔تاہم پاکستان بیوروآف سٹیٹکس کے اعدادوشمار نے نام نہاد خادم اعلیٰ اور ان کی ٹیم کی نااہلی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے صوبے میں فروغ تعلیم اور معیار تعلیم کے تمام تر دعووں کی نفی کردی ہے۔پی بی ایس کے مطابقمیٹرک ، ایف اے ، ایف ایس سی ،مختلف ڈپلوماز، گریجوکیشن ، ماسٹر اور ایم فل کرنے والوں کی تعداد آبادی کے تناسب سے پنجاب سے کہیں زیادہ ہے۔پنجاب میں میٹرک کرنے والے طلبا کی شرح 16.78کے پی کے میں 17.84، سندھ میں ،بلوچستان میں 18.58اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آبادی کے تناسب سے میٹرک پاس نوجوانوں کی تعداد 17.90ہے۔اسی طرح پنجاب میں ایف اے ،ایف ایس سی مکمل کرنے والے نوجوانوں کی تعداد 5.63،کے پی کے میں 6.09، سندھ میں 9،بلوچستان میں 6.48اور اسلام آباد میں 9.48فیصد ہے۔ پنجاب میں آبادی کے تناسب سے مختلف نوعیت کے ڈپلوماز حاصل کرنے والے نوجوانوں کی تعداداعشاریہ 32فیصد،کے پی کے میں اعشاریہ ،سندھ میں اعشاریہ 61، بلوچستان میں اعشاریہ 47اور اسلام آباد میں ڈپلومہ حاصل کرنے والوں کی تعداد آبادی کے تناسب سے اعشاریہ 69فیصد ہے۔اسی طرح پنجاب میں گریجویشن کرنے والے نوجوانوں کا تناسب 3.23فیصد، کے پی کے میں 3.43فیصد ، سندھ میں 7.43فیصد ، بلوچستان میں 4.43فیصد اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 10.26فیصد رہا۔جبکہ پنجاب میں آبادی کے تناسب سے ایم اے ، ایم ایس سی اور ایم فل پاس کرنے والے نوجوانوں کی تعداد 1.07کے پی کے میں 1.56سندھ میں 2.65، بلوچستان میں 2.37اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 5.24فیصد ہے۔

 

بلوچستان اور وفاقی حکومت میں ٹھن گئی،وجہ بھی سامنے آگئی

کوئٹہ (خصوصی رپورٹ)بلوچستان میں نئی حکومت کے بعد وفاق اور بلوچستان حکومت کے درمیان فنڈز اور دیگر معاملات پر ٹھن گئی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بلوچستان ی نئی حکومت کیساتھ تعاون کے لئے تیار نہیں ہے وفاقی حکومت بلوچستان کی نو منتخب حکومت کے ساتھ کوئی تعاون نہ کرنے کا فیصلہ اور ترقیاتی فنڈزجاری نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے مالی معاملات پر منفی اثر پڑ رہا ہے ذرائع کے مطابق بلوچستان میں دو جنوری کو سابق وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش اور9 جنوری کو مسلم لیگ(ن) کی بلوچستان کے خاتمے کے بعد صوبے میں نئے حکومت کے بعد وفاقی کی جانب سے تعاون نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے جہاں وفاق کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعظم اور وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر اظہار برہمی کا اظہار گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کیا اور کہا کہ اگر وفاق نے ہمارے ساتھ تعاون نہ کیا تو ہم سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بلوچستان کی نئے حکومت کیساتھ کوئی تعاون کے لئے تیار نہیں ہے اور اس بار ے میں وفاق کے زیر اہتمام تمام فنڈز کو بھی التواءکا شکار کر رہے ہیں تاکہ بلوچستان میں جاری وفاق کی جانب سے منصوبے بروقت مکمل نہ ہو سکے۔

بین الااقوامی این جی اوز کے متعلق حیران کن اعلان

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ایسی بین الاقوامی این جی اوز جنہیں پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرد یا گیا ہے ، ان کو عام انتخابات تک پاکستان میں رہنے کی مہلت مل گئی ۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ایسی غیر ملکی این جی اوز کی تعداد 23کے قریب ہے جنہیں ان کی مشکوک سرگرمیوں یا اپنے کام سے ہٹ کر دوسرے کاموں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاکستان میں اپنے دفاتر ختم کرکے ملک چھوڑنے کے لئے جنوری کے اختتام کی مہلت دی گئی تھی اب بین الاقوامی دباﺅ پر انہیں اپیل دائر کرنے کے لئے تین ماہ کا وقت دے دیا گیا ہے جبکہ اپیلوں پر فیصلے کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا۔ اس طرح اب یہ این جی اوز آئندہ مئی کے بعد تک پاکستان میں ”آپریٹ“ کرسکیں گی، اور اس مدت کے گزرنے کے بعد انہیں واپسی کے لئے مزید ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی این جی اوز اب موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد تک یہاں رہ سکیں گی اور ان کے مستقبل کا فیصلہ عبوری حکومت یا آئندہ منتخب ہونے والی حکومت کرے گی۔ ایسی بین الاقوامی این جی اوز جنہیں پاکستان میں کام کرنے کا اجازت نامہ دے دیا گیا ہے ان کی تعداد 73 اور وزارت داخلہ میں رجسٹر ڈ ہیں جبکہ بیس کے قریب این جی اوز ایسی ہیں جن کی رجسٹریشن کی درخواستیں زیر التوا ہیں۔

ویزہ پا لیسی میں نرمی کس کے کہنے پر کی گئی، سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ )قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کو ملکی ایئرپورٹس پر ہی ویزا جاری کرنے کی اسکیم امریکی دباو¿ پر شروع کی گئی اور اس سے بلیک واٹر دوبارہ پاکستان میں آسکتی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے ”ویزا آن ارائیول“ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکی دباو¿ پر ویزا آن ارائیول پھر شروع کر دیا گیا، اس اقدام سے قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، ماضی میں اسی سہولت کی وجہ سے بلیک واٹر کا ایشو بنا جب کہ این جی اوز اس آڑ میں اپنے مذموم مقاصد پورے کریں گی، جن ممالک کو یہ سہولت دی گئی وہ ہمیں ویزا بھی مشکل سے دیتے ہیں۔ شیریں مزاری کے خدشات پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے جواب دیا کہ پاکستان کے مفاد کے لیے اتنے ہی چوکنا ہیں جتنا کوئی اور، ویزا کی کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی، جو پہلے سے موجود ہے اسی کے تحت اقدام کیا گیا، یہ نہیں ہوگا کہ ٹام، ڈک، ہیری جس کا دل چاہے آ جائے، گائیڈ لائن موجود ہیں کس طرح کے لوگ آئیں گے جب کہ سیکیورٹی چیکس موجود ہیں اور اس کا مقصد صرف سیاحوں کو سہولت دینا ہے۔ میں اس خدشے کو مسترد کرتا ہوں کہ بلیک واٹر یا سیکیورٹی کنٹریکٹرز آ جائیں گے، ہم بین الاقوامی این جی اوز کا خیر مقدم کریں گے اور این جی اوز کی آڑ میں بھی پاکستان مخالف عناصر نہیں آنے دیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ کے جواب پر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 500 ڈالرز پر ویزا مل جاتا تھا جب کہ وہ 2 لاکھ میں ویزا دیتے ہیں، پرویز مشرف دور میں سیکڑوں کی تعداد میں ایسے لوگ آئے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ تھے تاہم کسی تنازعہ یا بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔ وزیر داخلہ کی وضاحت میں ابہام پر بات کرنا ضروری ہے، قومی سلامتی کا ایشو ہے سیاست کی نذر نہ ہونے دیں، این جی اوز وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں ہیں لہذا اس معاملے پر بحث ہونی چاہیے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ہم ملک میں این جی اوز کے قطعی مخالف نہیں ہیں، امریکا سے کہا کہ این جی اوز میں امریکی صدر کی دلچسپی کیوں ہے، جان کیری نے کہا کہ ہم وزارت داخلہ کو کئی ملین ڈالرز دینا چاہتے ہیں مگر وہ دلچسپی نہیں لیتے، ہمارے پاس این جی اوز کی امداد کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں جب کہ این جی اوز کو اجازت اسلام آباد کی ہے مگر کام بلوچستان میں کرتی ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ”ویزا آن آرائیول“ پر پابندی میں نے لگائی، میں نے واضح پالیسی بنائی کہ ویزا آن ارائیول دو طرفہ ہو، کوئی ہمیں ویزا آن آرائیول دیتا ہے تو انہیں بھی دیں، اگر ہمارے وزیر کو ویزا کے لیے سفارت خانے جانا پڑتا ہے تو ان کا وزیر بھی جائے۔ جتنے پیسوں میں ہم ویزا دیتے ہیں وہ ملک بھی اتنے میں دے، یہ بہت ساری چیزیں ہیں جو سیاست کی نذر نہ کریں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ نے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے ”ویزا آن ارائیول“ اسکیم کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت دنیا کے مختلف ملکوں کے شہری گروپ کی شکل میں پاکستان کے کسی بھی ایئر پورٹ پر پہنچ کر مختصر مدت کا ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔

بچوں کا اغوا زیادتی ،قتل،کیسز کی تعداد سن کر آپ بھی دنگ رہ جائے گئے

لاہور (خصوصی رپورٹ) قصور کی ننھی زینب کے قاتل گرفتار کر کے حکومت بظاہر سر خرو تو ہو گئی لیکن صوبے بھر میں اغوا، زیادتی اور قتل کے 18 سو کیسز بد ستور پولیس کی فائلوں میں کہیں گم ہیں، متاثرین انصاف کیلئے دربدر، صرف لاہور میں ایک سال کے دوران 10 بچے اغواءکے بعد قتل کر دیئے گئے۔ معصوم زینب کے سفاکانہ قتل کے بعد ملک گیر احتجاج سے حکومت پر دباﺅ پڑا تو اسے پولیس کو متحرک کرنا پڑا اور پھر قاتل پکڑا گیا، دوسری طرف پنجاب پولیس رپورٹ ہونے والے 16 ہزار زیادتی اور قتل کے واقعات میں سے 18 سو کیسز حل ہی نہیں کر سکی۔ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو صوبہ پنجاب میں 2017ءمیں اغوائ، زیادتی کے بعد قتل کے 18 سو متاثرین انصاف کے منتظر ہیں جبکہ اغواءکے بعد زیادتی کے 16 سو کیسز ابھی تک حل نہیں ہو سکے، دوسری طرف زیادتی کے 180 کیسز فائلوں میں ہی بند رہ گئے۔ اغوا برائے تاوان کے 41 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 2 حل نہیں ہو سکے، مشاہدے میں آیا کہ تمام واقعات میں 50 فیصد سے زائد معصوم بچے متاثر ہوئے، ہڈیارہ میں 13 سالہ عثمان کے قتل کا کیس معمہ بن گیا جبکہ شیراکوٹ میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے ساجد کے قاتل کا سراغ بھی نہیں مل سکا۔ احتجاج توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی پر حکومت اور پولیس نے ایک سیریل کلر کو تو گرفتار کر لیا ہے لیکن ہوس کی بھینٹ چڑھنے والے کئی بچوں کے والدین ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں جن پر کسی کی توجہ نہیں۔

زینب کے قاتل اور طاہر القادری سے متعلق چونکا دینے والا دعوی سامنے آگیا

ننکانہ صاحب (خصوصی رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب یاں محمد شہباز شریف کے معاون خصوصی رانا محمد ارشد ایم پی اے نے ڈپٹی کمشنر آفس ننکانہ صاحب میں پریس کانفرن کرے ہوئے کہا کہ زینب کا قاتل طاہرالقادری اور چودھری منظور کا خاص کارندہ تھا جو ان کے ساتھ ہر جگہ موجود تھا ایک سکول میں طاہرالقادری کے حواریوں نے ڈنڈے اور دیگر سامان کارکنوں کو مہیا کیا اور پرتشدد مظاہروں کی پلاننگ کی اور پرامن مظاہروں کو پرتشدد احتجاج میں تبدیل کروا دیا۔ سانحہ قصور میں ہم تمام ایجنسیوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے شبانہ روز کی محنت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے معصوم زینب کے قاتل کو گرفتار کیا ہے۔

لاہوریوں کے لیے بڑی خوشخبری ،اورنج لائن سے متعلق بڑا اعلان

لاہور (نیااخبار رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کی تکمیل کیلئے 23مارچ 2018ءکی ڈیڈلائن دے دی۔ سٹیئرنگ کمیٹی کو تعمیراتی کام کی رفتار اور ورک فورس بڑھانے کی ہدایت بھی کر دی۔ حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق عدالت کی جانب سے ملنے والی اجازت کے بعد اب تک جین مندر ماڈل سٹیشن کی تعمیر کا 75فیصد حصہ مکمل کر لیا گیا جس کے بعد اس حصے میں الیکٹریکل اور مکینیکل ورکس کا آغاز کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب ٹرین کو مہیا کی جانے والی بجلی کی ترسیل کیلئے روٹ پر انڈر گراﺅنڈ تاریں بچھانے کا کام بھی تیز کر دیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اورنج لائن ٹرین منصوبے کا 85فیصد سے زائد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے جسے آئندہ دو ماہ تک ہر حال میں مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ 28فروری کو ڈیرہ گجراں سے پاکستان منٹ تک آزمائشی سروس چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اورنج ٹرین

 

زینب قتل کیس ،ملزم سے متعلق نئے سوالات نے جنم لے لیا،نئے انکشافات

قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) معصوم زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا درندہ عمران علی قانون کی گرفت میں آچکا ہے اور اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ اب تک جتنی بھی بچیوں کی لاشیں ملی ہیں ان میں ایک چیز مشترک ہے کہ زیادتی کے بعد ان کے جسم سے خون نکالا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اب اس پر بھی تفتیش کی جارہی ہے کہ ملزم جنونی تھا اور کوئی جادو ٹونہ بھی کرتا تھا، کیونکہ جتنی بھی بچیوں کی لاشیں ملی ہیں ان میں زیادتی کے بعد ایک چیز مشترک ہے کہ ان کے جسم سے خون نکالا گیا ہے وہ خون نسیں کاٹ کر نکالا گیا ہے مار کر نکالا گیا ہے یا کس طرح نکالا گیا ہے۔ یہ معلوم کرنا ہے اگر ایک شخص جنونی ہے تو وہ زیادتی کے بعد بچی کو چھوڑ سکتا تھا یا بچی کو بے ہوش کرکے اس کے جسم سے خون نکال سکتا تھا لیکن بچیوں کے جسم کو کاٹنا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے اس لئے یہ تفتیش کی جارہی ہے کہ کہیں اسے کالا جادو کا شوق تو نہیں تھا یا کسی اور کیلئے کام تو نہیں کررہا تھا۔