ڈی سی قصور سائرہ عمر مظاہرے روکنے کیلئے دھمکیو ں پر اتر آئیں

قصور (جاویدملک سے) سولہ روز قبل اغواءکے بعد زیادتی کا نشانہ بننے اور بہیمانہ طریقے سے قتل کی جانیوالی معصوم زینب اور قصور شہر کی دیگر گیارہ بچیوںکو انصا ف تو نہ مل سکا تاہم پہلے روز سے مجرمانہ غفلت لاپرواہی اور سینہ زوری کرنیوالے افسران اور ضلعی انتظامیہ نے انصاف اور مجرمان کی گرفتاری کے لیے آواز بلند کرنیوالے شہریوںکے ساتھ ساتھ معصوم بچوں کی آواز بھی دبانا شروع کر دی تفصیلات کے مطابق سات سالہ زینب کے اغواءکے پندرہ روز بعد قصور بچاﺅ کمیٹی کے اراکین نے پرائیویٹ سکولز مالکان کی مشاورت سے شہر کے سو پرائیویٹ سکولوں کے طالب علموں کو ساتھ لیکر رات کے وقت زینب کی قبر گھر اور جائے وقوعہ پر شمعیں روشن کرنے کا پروگرام بنایا جس میں زینب کے والد محمد امین انصاری ،چوہدری منظور احمد تاجر برادری کے نمائندگان اور سول سوسائٹی کے اراکین بھی شامل تھے گزشتہ روز جب سکول کے بچوں کی بڑی تعداد اور سول سوسائٹی کے ممبران نے تینوںمقامات پر ہزاروںشمعیں روشن کیںاور پر امن جلوس نکالا تو شمع بردار معصوم بچوں اور شہریوںکو دیکھ کر ضلعی انتظامیہ آگ بگولہ ہوگئی جس کا اندازہ اس ا مر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پرامن جلوس میں شرکت کرنیوالے سکولوںکے مالکان کو ڈپٹی کمشنر قصور سائرہ عمر کی طرف سے ہنگامی طور پر میٹنگ ہال میں بلایا گیا اور ا نہیں آئندہ احتجاج کرنے سے باز رہنے کی واضح وارننگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر انہوںنے سرکاری احکامات پر عمل نہ کیا تو احتجاج کرنیوالے تمام سکولوں کے لائسنس یا اجازت نامے منسوخ کر دیے جائیں گے اس امر کی اطلاع ملنے پر سکولز مالکان کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد میں غم وغصہ پھیل گیا اور انہوںنے ضلعی انتظامیہ کے غیر قانونی اقدامات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی افسران کی مجرمانہ غفلت نے پہلے دو شریف شہریوںکی جان لی اور تین کو فائرنگ کرکے عمر بھر کے لیے معذور کر دیا جس کے بعد پھیلنے والا اشتعال پورے پاکستان میں نظر آنے لگا ممتاج سماجی کارکن قیصر ایوب شیخ ،میاںفاروق احمد انصاری ،میاںمقبول احمد ٹولو ،چوہدری محمد صادق،اور دیگر نے اس موقع پر کئی ماہ گزر جانے کے باوجود بچیوں کے کسی قاتل کی گرفتاری نہ ہونے کی تمام تر ذمے داری انتظامیہ اور پولیس پر ڈالتے ہوئے کہا کہ پولیس نے آج تک اس معاملے کو کبھی سنجیدہ ہی نہیں لیا ہے اور ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ساتھ دیگر افسران کا یہ رویہ درحقیقت لوگوںکو مجبور کر رہا ہے کہ وہ دوبارہ سڑکوںپر نکل آئیںانہوںنے کہاکہ کس قدر شرمناک امر ہے کہ معصوم بچوںکو مقتول بچوں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے شمعیں روشن کرنے پر دھمکایاجارہا ہے دوسری طرف قصور پولیس سولہ روز گزرنے کے باوجود ناصرف زینب کے قاتلوںکو گرفتار کرنے میں ناکام ہوچکی ہے بلکہ پولیس نے ناکامی کا غیر بیانیہ اعتراف کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی پھر سے تبدیل کر لی ہے پہلے پولیس احتجاج کرنیوالوں کو فری ہینڈ دے رہی تھی تاہم بعد میں جب مظاہرین نے مقامی ایم پی اے کے دفتر کو نظر آتش کیا تو مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس پھینکنا شروع کر دی گئی اس کے ساتھ ہی پولیس نے ڈیڑھ سو شہریوں کے خلاف ایم پی اے نعیم صفدر انصاری کے ڈیر ہ پر مبینہ حملہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے اسی کے ساتھ ساتھ پولیس کی تحقیقاتی ٹیمیں تو کسی ملزم کی گرد کو نہیں چھو سکی تاہم شہریوں تجارتی حلقوں اور سماجی تنظیموں کو احتجاج سے روکنے کے لیے ڈی پی او قصور زاہد علی مروت نے تاجر اور دیگر تنظیموںسے ملاقاتیں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اس ضمن میں انہوںنے اپنے دفاتر میں کئی ایک شخصیات سے ملاقات کی اور بعد ازاں شہر کے مختلف تجارتی مراکز میں جاکر تاجروں،سماجی نمائندوںاور صحافیوںسے بھی ملاقات کی اور انہیں اس امر پر آمادہ کیا کہ وہ آئندہ احتجاج کا حصہ نہ بنیں دریں اثناءبتایا گیا ہے کہ پولیس نے ڈی این اے لینے کے سلسلہ میں اپنے دائرہ کو پندرہ کلومیٹر تک وسیع کر دیا ہے اور اب کھڈیاںراجہ جنگ اور مصطفی آباد سے بھی ڈی این اے لیے جارہے ہیں پولیس وقوعہ کے روز تین سوکالوںپر فوکس کرتے ہوئے چھ مشتبہ افراد کی نگرانی کر رہی ہے پولیس نے کالج روڈ سے تنویر نامی ایک شخص کو بھی حراست میں لیا ہے بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مذکورہ نوجوان کے بھائی جہانگیر کو بھی گرفتار کر لیا ہے تنویر چند ماہ قبل ہلاک کی جانیوالی ایک معصوم بچی کے قتل کے الزام میں کئی ماہ تک پولیس کی زیر حراست رہ چکا ہے اور بعد ازاں پولیس نے اسے بے گناہ قرار دیکر رہا کر دیا تھا ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے تیس کے قریب اپنے ملازمین کا بھی ڈی این اے لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم یہ اطلاع ترجمان پولیس سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے کنفرم نہیں ہوسکی تھی دریں اثناءسولہ روز سے زینب کے ملزمان کی گرفتاری نہ ہونے ہلاک کی جانیوالی تمام بچیوںکے متحد ہوجانے کے باعث شہر میں غم وغصہ پھر سے بڑھتا جارہا ہے اور ایک سرکاری ادارے کا کہنا ہے کہ اگر ملزمان کی جلد گرفتاری عمل میں نہ آئی تو ضلع قصور کے اندر پھر سے مظاہروںکا آغاز ہوجائے گا ۔ ہزاروںبچوںاور سول سوسائٹی کی طرف سے زینب کے لیے شمعیں روشن کرنے اور پر امن جلو س نکالنے پر سکولز مالکان کو آفس میں بلاکر دھمکیاںدینے کے معاملہ پر جب ڈپٹی کمشنر سائرہ عمر سے سوال کیا گیا تو انہوںنے کہا کہ میں نے سکولز مالکان کو بلاکر دھمکی نہیں صرف تجویز دی تھی کیونکہ اگر اتنے زیادہ بچوںکو آپ احتجاج کے لیے لیکر باہر نکلتے ہیں تو دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ پیش ہوسکتا ہے لہذا میری تجویز کو دھمکی نہ سمجھا جائے۔ تھانہ اے ڈویژن پولیس نے گزشتہ دنوں مقتولہ زینب کے قتل کے بعد احتجاج کے دوران ممبر بنجاب اسمبلی حاجی نعیم صفدر انصاری کے ڈیرہ پر حملہ آور ہو کر دو گاڑیوں ،موٹر سائیکل ،جنریٹر ،اور فرنیچر ،قیمتی سامان کو آگ لگانے کے علاوہ توڑ پھوڑ اور ڈیرہ میں کمروں کے اندر لگی ہوئی ایل سی ڈی،چیک بکس ،اسلحہ ساتھ لے جانے کے الزام میں 150سے زائد نا معلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے ،تفصیلات کے مطابق تھانہ اے ڈویژن میں درج کرائے گئے مقدمہ میں حاجی نعیم صفدر کے ملازم عامر شہزاد نے بتایا کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں،غلام حیدر وغیرہ کے ہمراہ ڈیرہ پر موجود تھے کہ دوپہر دو بجے کے قریب زینبسانحہ کے واقعہ میں احتجاج کرنے والے 150کے قریب ملزمان جو ڈنڈوں اور سوٹوں سے مسلح تھے بیرونی گیٹ توڑ کر گیت کیپر سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیکر چابیاں چھین لیں اور اندر داخل ہو کر ملزمان نے دو کاروں اور ایک موٹر سائیکل ،جنریٹر کو آگ لگا کر جلا ڈالا اور کمروں میں داخل ہو کر ایک گن،ریوالور،چیک بکیں،اور دیگر دستاویزات غندہ گردی کرتے ہوئے ساتھ لے گئے ،پولیس نے اس مقدمہ میں ملزمان کی گرفتاری شروع کر دی ہے ۔

شاہین اڑان بھرنے میں پھر ناکام

ویلنگٹن (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ نے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ویلنگٹن میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی، تاہم ون ڈے سیریز کی طرح آج بھی گرین شرٹس کی بیٹنگ لائن مشکلات کا شکار نظر آئی اور  پوری ٹیم 105 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔فخر زمان نے 3، محمد نواز نے 7، حارث سہیل نے 9، سرفراز احمد نے 9، فہیم اشرف نے 7، حسن علی نے 23 اور محمد عامر نے 3 رنز بنائے جبکہ عمر امین اور شاداب خان بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔پاکستان کی جانب سے بابر اعظم نے سب سے زیادہ 41 رنز بنائے جبکہ رومان رئیس صفر رن کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے.پاکستان کی جانب سے بابر اعظم سب سے زیادہ 41 رنز بناکر نمایاں رہے۔آج کے میچ میں پاکستان کے 9کھلاڑی ڈبل فگرز میں بھی داخل نہ ہوسکے۔میچ سے قبل کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں نوجوان کھلاڑی کھلانا چاہتے ہیں جبکہ پچ بیٹنگ کے لیے ساز گارہے ۔

بیٹنگ لائن توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہی، سرفراز احمد

لاہور(ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ پچ کا اندازہ تھا لیکن بیٹنگ لائن توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہی تاہم 140رنز بھی بنالیتے تو میچ اچھا ہو جاتا۔ویلنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ کیویز نے نئی بال پر باﺅنس اور سوئنگ سے پریشان کیا، میزبان ٹیم کی بولنگ بہت اچھی ہے تاہم ہم بہتر ٹوٹل حاصل کر سکتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ محمد عامر اور رومان رئیس نے ابتدائی اوورز میں بہت اچھی بولنگ کی، اگر ہماری بیٹنگ لائن نے 140کے قریب ہدف دیا ہوتا تو اچھا مقابلہ ہوتا، اگلے میچز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔پلیئر آف دی میچ کولن منرو نے کہا کہ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں، بیٹنگ کیلیے سیٹ ہونے میں تھوڑا وقت لگا لیکن پھر سب آسان ہوتا چلا گیا، ٹیم میٹنگ میں سیدھے بیٹ سے کھیلنے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی تھی تاہم کراس بیٹ کھیلنے کی وجہ سے وکٹیں گنوائیں۔ کیوی کپتان ٹم سا?تھی نے کہا کہ اس وکٹ پر ٹاس جیت کر پاکستان کی وکٹیں جلد گرانے کا منصوبہ بنایا تھا، سیتھ رانس نے اچھا ساتھ نبھایا، انہوں نے اپنی کارکردگی سے بتایا ہے کہ وہ واقعی ٹیم میں شامل کیے جانے کے لائق تھے۔

 

ٹرمپ کا ایک اور معاشقہ بے نقاب

واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر عورتوں سے ناجائز مراسم اب کوئی سربستہ راز نہیں رہے ہیں اور آئے دن ان کے کسی نا کسی عورت سے مراسم کی چسکے دار اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔اب کے ”فائر اور فیوری“ ( آتش اور غیظ) کے مصنف مائیکل وولف نے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔مائیکل وولف نے ایک ٹیلی ویڑن پروگرام کے دوران میں صدر ٹرمپ کے ان نئے مراسم کا ذکر کیا ہے لیکن دوسرے فریق یعنی ان کی متاثرہ عورت یا معشوقہ کا نام نہیں لیا ہے کہ وہ کون ” خوش نصیب“ ہے جس کو ”شہ کی مصاحبت“ کا شرف حاصل ہوا ہے جس کے بعد آن لائن ایک نئی بحث اور قیا س آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔مسٹر وولف یہ درفنطنی چھوڑنے کے بعد یہ کہہ کر اپنا دامن بچا لے گئے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے کسی اہم عورت سے تعلقات ہیں لیکن ان کے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن ان کا اشارہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکّی ہیلی کی جانب تھا۔انھوں نے اپنی کتاب میں بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مختلف عورتوں کے بارے میں جملے بازیوں کو نقل کیا ہے۔ان میں ان کی ایک خاتون ترجمان ہوپ ہِکس بھی شامل ہے۔

 

”ن لیگ“ اور” پی پی“ میں ڈیل سب طے پا گیا سنسنی خیز انکشافات

لاہور (تجزیہ: عبدالقدوس منہاس) مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں عمران خان سے نجات، احتساب سے بچنے، سٹیٹس کو کا نظام بحال رکھنے، نواز شریف کی نا اہلی ختم کرانے اور مزید نا اہلیوں سے بچنے کیلئے اندرون خانہ معاملات طے پاچکے ہیں، جے یو آئیa(ف) کے مولانا فضل الرحمن، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، چیئرمین سینٹ رضا ربانی، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید معاملات کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔ اندرونی حالات سے واقف کار ذرائع کے مطابق نواز شریف اپنی پارٹی کے کسی رہنما کو مستقل، با اختیار اور طاقتور وزیر اعظم نہیں بنانا چاہتے اور مریم نواز کو وزیر اعظم تسلیم کرنے میں پارٹی کی سینئر قیادت آمادہ نہیں ہے۔ جس کے بعد سابق وزیر اعظم آئندہ ٹرم پیپلزپارٹی کو دینے کا اشارہ دے چکے ہیں، مرکز اور صوبوں میں آئندہ الیکشن کے بعد حکومت سازی کے معاملات پر بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ موجودہ اسمبلی کو ایک سال کی توسیع دینے پر بھی کام ہورہا ہے، جس کیلئے پیپلزپارٹی نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔ تاہم نوازشریف کی نااہلی کے خاتمہ تک وزیراعظم پیپلزپارٹی سے ہو گا جبکہ نااہلی کے خاتمہ پر وزیراعظم خود نوازشریف بنیں گے۔ ن لیگ موجودہ اسمبلیوں کے ذریعے ہی سینیٹ الیکشن کرانا چاہتی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی خواہش ہے کہ یہ کام آئندہ اسمبلیوں پر چھوڑ دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف چیئرمین سینیٹ کا عہدہ بھی پیپلزپارٹی کو دینے پر آمادہ ہیں اور آصف زرداری اس مقصد کیلئے اپنی بہن فریال تالپور کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ جبکہ آصف زرداری نے سینیٹ الیکشن آئندہ انتخابات کے بعد کرانے کیلئے بلوچستان میں تبدیلی کے بعد کے پی کے میں تبدیلی کیلئے کاریگری شروع کردی ہے، دوسری طرف مرکز میں ن لیگ کے ساتھ مکمل تعاون کی پالیسی پر گامزن ہیں، ماضی میں جس طرح پیپلزپارٹی نے تیسری مرتبہ وزیر اعظم کی قید ختم کرانے کے لئے ن لیگ کے حق میں قانون سازی میں مدد کی تھی آئندہ بھی وہ نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے پر آمادہ ہو چکی ہے۔متحدہ مجلس عمل کی بحالی بھی اس پلان کا حصہ ہے۔ 2003ءکے الیکشن میں ایم ایم اے نے ماضی کے صوبہ سرحد میں کامیابی کے بعد حکومت بنائی تھی۔ اب کے پی کے میں تحریک انصاف کے مقابلہ کیلئے دینی جماعتوں کو متحد کیا جا رہا ہے خبر ہے کہ آئندہ چند روز میں جماعت اسلامی کے پی کے حکومت سے علیحدگی اختیار کرسکتی ہے۔ جس کیلئے فضل الرحمن کا سخت دباو¿ ہے۔ تاہم جماعت اسلامی کا نوجوان ووٹر تحریک انصاف سے مل کر الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہے۔ جماعت کے کارکنوں کی بڑی تعداد کو فضل الرحمن پر اعتماد نہیں ہے۔ لیکن جماعت اسلامی کے جفادری لیڈر اس نتیجے پر پہنچے ہیںکہ ایم ایم اے کے ذریعے انہوں نے کچھ نشتیں حاصل نہ کیں تو انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا لہٰذا مخالفت کے باوجود آئندہ اسمبلیوں میں کامیابی کیلئے فضل الرحمن سے اتحاد ضروری ہے، جماعتی قیادت کے مطابق ان کا ووٹ بنک کم ہوتا جارہا ہے اور حلقہ میں دو اڑھائی ہزار ارکان ہیں وہاں جماعت کے امیدوار کو پانچ سو ووٹ ملتے ہیں، 2003ءمیں بھی جماعت اسلامی نے جے یو آئی (ف) سے اختلافات کی وجہ سے سرحد حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ جس کے بعد متحدہ مجلس عمل کا وجود عملاً معطل ہو گیا تھا۔ ایک تجویز کے پی کے میں ایوزیشن جماعتوں اور متحدہ مجلس عمل کی رکن جماعتوں کے اراکین صوبائی اسمبلی کے استعفوں کی بھی ہے، جس کا تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا البتہ غور فکر جاری ہے۔ اے این پی بھی حکومتی اتحاد میں شامل ہو گی۔ زیر غور تجاویز کے مطابق سندھ میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی مخلوط حکومت قائم ہوگی، گورنر ایم کیو ایم وزیر اعلیٰ پیپلزپارٹی سے لیا جائے گا۔ مرکز میں ایم کیو ایم کو نمائندگی مل سکتی ہے، پنجاب میں ن لیگ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت بنائے گی، بلوچستان میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، قوم پرست جماعتوں کی مخلوط حکومت بننے کا امکان ہے تاہم گورنر پٹھان قوم پرستوں اور وزیر اعلیٰ بلوچ قوم پرستوں میں سے لینے کی تجویز ہے، خیر پختونخوا میں اگر مجلس عمل نے کامیابی حاصل کرلی تو فضل الرحمن کو حکومت سازی کا موقع دیا جائیگا لیکن اگر تحریک انصاف کامیاب ہوئی جس کی کہ توقع کی جارہی ہے تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی متحدہ مجلس عمل کے ساتھ ملکر حکومت بنانے کی کوشش کریں گی۔ ورنہ بھر پور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی تجویز ہے۔ مستقل کی سیاست کے حوالے سے جنوری کے آخری اور فروری کے پہلے دس دن انتہائی اہم ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی سخت گیر پالیسی کی وجہ سے مقامی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کیلئے ناقابل قبول ہیں لہٰذا دونوں کی خواہش ہے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں سے کوئی ایک آئندہ حکومت بنائے، خیال ہے کہ آئندہ الیکشن اور حکومت سازی کیلئے ہونے والے جوڑ توڑ کو عالمی اسٹیبلشمنٹ کی بھی حمائت حاصل ہے۔ اس لئے دونوں جماعتیں بڑی تیزی سے مستقبل کی سیاست کیلئے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔ اس منصوبہ سازی کے خدو خال فروری کے پہلے پندرھواڑے میں سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔

 

غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ،چونکا دینے والا انکشاف

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) محمداسلم نے 1979ءمیں گردیز، افغانستان سے پاکستان ہجرت کی، بارڈر پارکرنے سے پہلے خوف تلے رہنے والے افغان کے ملک پرسوویت روس نے حملہ کیاتھا۔بنو زئی پشتون قبیلے سے تعلق رکھنے والے اسلم ملک میں جاری جنگ سے اپنی بیوی اورچار بچوں کوبچا لائے تھے جواس وقت 40کے پیٹے میں تھے اورپاکستان کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیررہنے کے بعدبالآخر 1985ءمیں منڈی بہاﺅالدین پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاﺅں ٹبی دریائی میں آبادہوگئے،انکی اہلیہ فاطمہ بی بی نے پاکستان میں مزید4 بچوں کوجنم دیا،اسلم اورانکے بچوں نے ملک کی مرکزی رجسٹر یشن اتھارٹی نادرا کے ذریعے رجسٹریشن کے لئے کئی کوششیں کیں لیکن لا حاصل ۔اسکے کئی سال بعداس افغان خاندان کوخوش قسمتی سے ایک نادرا اہلکار انصارگوندل ملاجس سے ملاقات کے بعداس افغان خاندان نےاپنے شناختی کارڈز کا عمل کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچنے کے بعد منزل پا لی اورافغان باشندے اپنے ناموں میں معمولی تبدیلی کے ساتھ پاکستانی شہری بن گئے۔ اسلم کا انتقال 2016ءمیں ہوا،ڈی اے ڈائریکٹر قمر ندیم جنہوں نے وی آئی پی نادرارجسٹریشن سنٹر نادراہیڈ کوارٹرمیں افغانوں کے کارڈزپرکارروائی کی انہیں ہٹادیاگیا۔نادرارجسٹریشن سنٹربلدیہ ٹاﺅن ون کراچی کےڈی اےڈائریکٹرمحمد خان کو بھی اس نوعیت کے الزامات پر برطرف کیا گیا۔ یہ طویل فہرست بتاتی ہے کہ کیسے نادرا کے 400سے زائد اہلکاروں نے مبینہ طور پر 2005 سے تقریباً 72ہزار غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ بنائے،یہ چونکادینے والے انکشافات ایسے میں سامنے آئے جب نادرا نے سرکاری سطح پر تصدیق کی کہ اس نے گزشتہ 5سال کے دوران اڑھائی لاکھ سے زائد مشتبہ شناختی کارڈ بلاک کئے ہیں۔ یہ شناختی کارڈ غیر ملکیوں اور پاکستانیوں دونوں کو جاری ہوئے تھے۔ نادرا ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا مسٹر انصار غیر قانونی شناختی کارڈز بنانے کے عمل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں انکوائری کاسا منا کرر ہے ہیں۔ نادر اکے سینئرافسر کرنل(ر)طاہرمقصودان الزاما ت کی تحقیقا ت کرنیوالی کمیٹی کی سربراہی کرر ہے ہیں، ترجمان نے مزید بتایا ہم نے شکایت پرنوٹس لیا اور انکوا ئر ی کا عمل (نادرا میں تمام ملزمان کے خلاف) جاری ہے۔ 29سالہ امام جان نے میڈیا کو بتایا میں1989 ءمیں یہیں پیدا ہوا،ہم پاکستانی ہیں، ہمارے والدین نے تقریباً 4دہائیوں قبل افغانستان سے ہجرت کی،حال ہی میں مجھے دیگر افراد خانہ کے ساتھ اپنا شناختی کارڈ ملا اور یہ غیر قانونی طریقے سے نہیں بنوایا گیا۔غیرملکیوں کی غیر قانونی رجسٹریشن اوردیگر کرپشن نے کراچی سے پشاور اور بیرون ملک بھی نادرا کے اعلیٰ حکام کو دہلا کر رکھ دیا تھا ۔400سے زائد اہلکاروں کوغیر ملکیوں کے شناختی کارڈ بنانے پر تحقیقات میں برطرف کیا گیایا وہ زیرتفتیش ہیں لیکن ایک سینئر اہلکار کے مطابق ان ملازمین کی تعداد 650ہے جو یا برطرف ہوئے یا تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔ خفیہ دستاویز کے مطابق کئی نادرا مراکز سے غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کئے جاتے رہے۔ نادرا رجسٹریشن سنٹر ڈی ایچ اے ، اورنگی ٹاﺅن عائشہ منزل، کیماڑی اور کراچی میں دیگر نادرا دفاتر نے افغان اور بنگالی شہریوں کے 10ہزار سے 20ہزار روپے فی کس کے عوض ہزاروں شناختی کارڈ بنائے۔ لاہور اور ڈی آئی خان میں نادرا دفاتربھی غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کرتے رہے۔ کراچی ریجنل دفاتر میں نادرا کی طرف سے تعینات کئے گئے 3ریٹائرڈ ملٹری افسران بھی اس میں ملوث تھے ۔ دستاویز میں مزید انکشاف کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن)کے موجودہ دور میں تقریباً4035غیر ملکیوں نے شناختی کارڈ بنوائےاورتقریبا3430افغان شہریوں نے پاکستانی قومی شناختی کارڈ حاصل کئے۔ تقریباً 236ایرانیوں نےغیر قانونی طور پر شناختی کارڈز حاصل کئے جبکہ5 عراقی شہریوں نے بھی نادرا حکام کی مدد سےکارڈ بنوائے ۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ 111بنگالیوں ، 21چینی شہریو ں ،7مراکشی ، 3ازبک ، 29بھارتی اور انڈونیشیا، امریکا، برطانیہ کےایک ایک شہری نے غیر قانو نی طور پر شناختی کارڈبنوایا۔باقی 170 جعلی شناختی کارڈز رکھنے والوں کاتعلق مصر،سینیگال، مالدیپ اور بعض دیگر ممالک سے ہے۔ نادرا نے 93افسران کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جبکہ 9کو برطرف کیا گیا ، دیگر307 اہلکار نچلے درجے کے اہلکار ہیں۔ جن میں سے 27کو تحقیقات کرنے والوں کی جانب سے فارغ کردیا گیا۔تقریباً35افسران اور 110اہلکار سنگین الز اما ت میں تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔افغان شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈز کے اجرا نے اس وقت عالمی سطح پر شہ سرخیوں میں جگہ بنائی جب افغان طالبان کا سابق سربراہ ملا اختر منصور ایران جاتے ہوئے بلوچستان میں مارا گیا۔ وہ پاکستانی شناختی دستاویز پر سفر کررہا تھا۔ اس دھچکے کے رد عمل میں اس وقت کے وزیرداخلہ چودھری نثار نے ازسرنوتصدیق کا پروگرام شروع کیا جس کی سربراہی نادرا کے ایک قابل افسر میراجام خان درانی کو سونپی، سرکاری دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا کہ مذکورہ بالا نادرا اہلکار ، جو مختلف نادراریجنل دفاتر میں مختلف عہدوں پرتعینات تھے، 3درجن سےزائد نادرا ریجنل دفاتر میں انکوائری بھگت رہے ہیں۔ کراچی میں108نادرا اہلکاروں کو یاتو فارغ کیا گیا وہ تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔ تقریباً ایک درجن نادرا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد، 25سرگودھا ریجنل دفاتر، 43لاہورریجنل افسز، 12وفاقی دارالحکومت کے ریجنل دفاتر، پشاور کے ریجنل دفاتر کے 75، ملتان کے ریجنل دفاتر کے 3، کوئٹہ کے ریجنل دفاتر کے 102، سکھر کے ریجنل دفاتر سے30 اوردیگر چھوٹے مراکز کےاہلکار الزامات کا سامنا کرر ہے ہیں۔ سینٹ کمیٹی کے حال ہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں نادرا کے چیئر مین عثمان مبین نے انکشاف کیا کہ نادرا نے تقریباً16لاکھ مصدقہ غیر ملکیوں کی نشان دہی کرلی ہے۔ ان میں سے 38063غیر ملکی پنجاب،24503بلوچستان، 7046 فاٹا،41454خیبر پختونخوا،40042سندھ، 6149 اسلام آباد،1973 کشمیر میں،835 افراد بیرون ملک اور 121گلگت بلتستان میں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے پسماندہ علاقوں کے حوالے سے سینٹ کی فنکشنل کمیٹی کے روبرو کیا۔

 

نیب ٹیم کا دورہ برطانیہ ، شریف فیملی کیخلاف

اسلام آباد (آن لائن) نیب حکام ایون فیلڈ اور فلیگ شپ کرپشن سکینڈل میں سپلیمنٹری ریفرنس اس ہفتے احتساب عدالت میں دائر کریں گے، ایون فیلڈ اور فلیگشپ کرپشن ریفرنس میں نوازشریف،مریم نواز، کیپٹن صفدر وغیرہ ملزم قرار دئےے گئے ہیں۔ نیب ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل نیب آپریشن ہیڈ کوارٹر ظاہر شاہ کی سربراہی میں لندن پہنچی، ٹیم نئے ثبوت اور پہلے سے موجود ثبوت کی برطانوی حکام سے تصدیق کرانے کے بعد وطن واپس پہنچ گئی ہے،اس ٹیم نے جو برطانوی حکومت سے ثبوت اور دستاویزات کی تصدیق حاصل کی ہے اس کی روشنی میں سپلیمنٹری ریفرنس اس ہفتے احتساب عدالت راولپنڈی میں دائر کئے جائیں گے،احتساب عدالت کے جج بشیر پہلے ہی شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت کرا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ برطانوی حکومت نے نیب ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے اور تمام ضروری معلومات فراہم کردی ہیں جبکہ لندن میں نوازشریف کے خاندان کی ملکیتی جائیدادوں بارے مطلوبہ معلومات اور متعلقہ دستاویزات بھی فراہم کردی ہیں، نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان سے منی لانڈرنگ کرکے قومی دولت کو ناجائز طریقہ سے لندن منتقل کیا تھا اور وہاں اربوں ڈالر کی جائیدادیں خرید رکھی ہیں،ان جائیدادوں بارے نوازشریف نے دعویٰ کیا تھا کہ قطری شہزادے نے خدمات کے عوض یہ جائیدادیں خرید کر دی تھیں لیکن خدمات کی وضاحت نہیں کی گئی۔نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعیناتی کے باعث سپلیمنٹری ریفرنس دائر کرنے میں مشکلات حائل ہیں حکومت پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کرنے پر راضی نہیں۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں حکومت کی بدنیتی لائی گئی ہے اور عدالت میں اٹارنی جنرل نے3دن کے اندر پراسیکیوٹر جنرل نیب تعینات کرنے کا دعویٰ کیا ہے،پی جی نہ ہونے سے سپلیمنٹری ریفرنس دائر کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔

 

چئیرمین نیب اور وزیراعظم آمنے سامنے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ کورٹ رپورٹر) نیب میں پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی کیلئے چیئرمین نیب اور وزیراعظم میں کشمکش کے نتیجہ میں چیئرمین نیب نے وزیراعظم کے پراسیکیوٹر جنرل کیلئے بھجوائے گئے 3 نام مسترد کر دیے۔ اپنے بھجوائے گئے 5 ناموں میں سے ایک کو پراسیکیوٹر جنرل تعینات کرنے پر اصرار کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین نیب نے وزیراعظم کو پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کیلئے پانچ نام بھجوائے تھے۔ کافی دن گزر جانے کے بعد وزیراعظم نے پانچوں ناموں کو مسترد کرتے ہوئے اپنی طرف سے 3 نام چیئرمین نیب کو بھجوا دیے کہ ان کے نام ہمیں بھجوائیں تاکہ ان میں سے ایک کو پراسیکیوٹر جنرل بنایا جائے۔ چیئرمین نیب نے وزیراعظم کے بھجوائے تینوں ناموں کو رد کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ پہلے سے بھجوائے گئے پانچ ناموں میں سے پراسیکیوٹر جنرل نیب کا چناو¿ کیا جائے۔ دریں اثنا حکومت سپریم کورٹ کی ہدایت پر آج پیر کو نئے پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی سے متعلق جواب جمع کرائے گی، ذرائع کے مطابق حکومت نے سابق جج لاہور ہائی کورٹ اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مدثر خالد عباسی کو پراسیکیوٹر جنرل نیب بنانے پر رضامندی ظاہر کردی ہے ان کا نام چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے دیگر ناموں کے ہمراہ حکومت کو پیش کیا تھا، ذرائع کے مطابق چئیرمین نیب سابق جج لاہور ہائی کورٹ اور سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور کو پراسیکیوٹر جنرل نیب مقرر کرنا چاہتے تھے تاہم حکومت مخالف تھی ،حکومت کو چیئرمین نیب کی جانب سے نئے پی جی نیب کے لیے 5ناموں پر تحفظات تھے تاہم مدثر خالد عباسی ایڈووکیٹ کا تعلق مری سے ہونے اور عباسی ہونے کے باعث وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی ان کی حمایت کی اور مسلم لیگ ن کی قیادت کو ان کی تقرری پر رضامند کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ مدچر خالد عباسی ایڈووکیٹ کی بطور پراسیکیوٹر جنرل نیب تعیناتی کا نوٹیفیکیشن کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے، تاہم مدثر خالد عباسی ایڈووکیٹ کے قریبی ذرائع نے ان کے پی جی نیب تعیناتی کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

 

نواز شریف جاتی امراءمیں زیادہ خطرناک ،سعد رفیق بھی بول پڑے

لاہور (آئی این پی)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریاستی اداروں کو قومی ایجنڈے پر اکٹھا ہونا پڑیگا، جنگلا بس کہنے والوں نے خود پشاور اکھاڑ ڈالا، نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی، اورنج لائن/ٹرین منصوبے کا فیصلہ وقت پر ہوتا تو لاگت کم آتی اور کام جلد کمل ہوجاتا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کوٹ مومن اور ہری پور جلسے میں ہزاروں لوگوں نے مسلم لیگ (ن) سے اظہار یکجہتی کیا، نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی، لوگوں کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا، لوگوں کی آنکھوں میں مرچیں نہیں ڈالی جاسکتی ، کراچی کو کھنڈر بنانے والا کہتا ہے جب چاہوں ان کو نکال دوں ، ایک کہتا ہے وزیر اعظم بنا دو اور لعنتیں ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی محاز آرائی انتشار پیدا کرسکتی ہے، ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی، جنگلا بس کہنے والوںنے خود پورا پشاور اکھاڑ ڈالا، ان سے بنا کچھ بھی نہیں ، اگر ورنج لائن ٹرین منصوبے کا فیصلہ وقت پر ہوتا تو لاگت کم آتی اور کام جلد مکمل ہوجاتا ، ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ اداروے آپس میں لڑیں گے تو ملک کیسے چلے گا، ریاستی اداروں کو قومی گریبانوں سے ہاتھ نکال لیں ، مہم جوئی چھوڑ دیں ہم کل بھی اور پرسوں بھی کہیں گے کہ ہمیں انصاف چاہیے ، ایسا کون سا حملہ ہے جو (ن)لیگ پر نہیں گیا گیا۔ سعد رفےق نے کہا کہ نوازشر یف وزےر اعظم ہاﺅس میں اتناخطرناک نہیں جتنا جاتی امرا میں بیٹھا ہوا ہے‘ فیصلہ لوگوں کا چلے گا بند کمروں کا فیصلہ کہیں نہیں چلے گا ‘ کوئی مومن یا انسان کسی پر لعنت نہیں بھیج سکتا انہیں اخلاقی اقدار نہیں ہے ‘ نواز شریف کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے انصاف دیں ہمیں پاکستان میں بولنے کی سزا معلوم ہے‘ہماری مےٹرو پر 8/8مہےنے فےصلہ محفوظ رہتا ہے ‘ شہبازشریف کو نواز شریف نے وزیر اعظم کا اگلا امیدوار نامزدکیاہے قوم کو فیصلہ منظورہے‘ہماری باتوں اور مشوروں کو حملہ اور غیر ذمہ داری نہ سمجھا جائے آئین و قانون کے رکھوالے ہیں نوٹس ایسے ادارے سے آتے ہیں جس کا خود سٹریکچر ٹھیک ہونے والاہے ‘ہم کو اپنی زبان پر کنٹرول ہے اس کام کو بند کیاجائے ایک دوسرے سے مقابلہ بازی نہ کی جائے ہمیں کسی کو فتح نہیں کرنا ووٹ کے فیصلے کا احترام کیاجائے لوگوں کو سیاست کرنے کی اجازت دی جائے۔ تحریک پاکستان کے مہاجرین لٹ کر آئے تھے وہ جگہ ہے جہاں قائد اعظم عوام کی حالت دیکھ کر رو پڑے یہ جگہ بتاتی ہے پاکستان کتنی قربانیوں سے بناپہلے غلام حیدر وائیں نے بنیاد رکھی کریڈٹ نوازشریف کو جاتاہے جنہوں نے وائیں کو سپورٹ کیاجب منصوبہ شروع کرنے لگے تو مشرف نے حکومت کا دھڑن تختہ کر دےا اور ہماری قیادت کو جلا وطن کر دیاکئی سال کی محنت کے بعد 117ایکٹر جگہ پر کام کا آغاز دوسال میں چار ارب روپے کی لاگت سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مےں پہلے بہت جھگڑا کرتا تھا جسے شہبازشریف نے صبر و برداشت کرنا سکھایاپہلے بھی کہا تھا اب بھی کہہ رہاہوں وزیر اعظم ہاﺅس میں اتناخطرناک نہیں جتنا جاتی امرا میں بیٹھا ہوا ہے محلاتی سازشیں جھوٹ بہتان ایمان و عقیدے پر حملے کئے گئے سیاستدان کو قبر میں بھی ڈال دو تو وہاں سے بھی سیاست کرتاہے اب کو ٹ مومن ہری پور اب جڑانوالہ کا جلسہ ہو گا یہ جلسہ نہیں لوگ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں لوگ نواز شریف کے ساتھ محبت کا اظہارکرتے ہیں اس لئے اظہار کرتے ہیں کیونکہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول نہیں ڈالی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف سال کا کام مہینے میں کرتے ہیں جتنی مرضی پٹیشن دائر کرو وہ میٹرو ٹرین چلادیں گے نواز شریف کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے انصاف دیں ہمیں پاکستان میں بولنے کی سزا معلوم ہے‘پاکستان مکمل طورپرآزاد ملک نہیں ہے ہم سچ بولنے سے نہیں رکیں گے ایسے ملک نہیں چلے گا کسی سے لڑنا نہیں چاہتے نہ ہی محاذ آرائی چاہتے ہیں کیونکہ یہ ملک کو انتشار کا شکار کرتی ہے اگر ادارے لڑیں گے تو ملک نہیں چلے گا درخواست کرتا ہوں سیاسی جماعتوں والے جو مہم جوئی کرتے ہیں وہ ایک دوسرے کے گریبان سے ہاتھ نکالیں مودی کا بیان پڑھیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سول بیوروکریسی ہو سب کو قومی ایجنڈے پر آگے لےجایاجاسکتاہے ملک کی نظریاتی لائن آف ڈفرنس ہے مسلم لیگ ن آگے بڑھے گی تو ملک ترقی کرے گا بلوچستان میں 522ووٹ لینے والوں کو بٹھا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری باتوں اور مشوروں کو حملہ اور غیر ذمہ داری نہ سمجھا جائے آئین و قانون کے رکھوالے ہیں نوٹس ایسے ادارے سے آتے ہیں جس کا خود سٹریکچر ٹھیک ہونے والاہے ہم کو اپنی زبان پر کنٹرول ہے اس کام کو بند کیاجائے ایک دوسرے سے مقابلہ بازی نہ کی جائے ہمیں کسی کو فتح نہیں کرنا ووٹ کے فیصلے کا احترام کیاجائے لوگوں کو سیاست کرنے کی اجازت دی جائے فیصلہ لوگوں کا چلے گا بند کمروں کا فیصلہ کہیں نہیں چلے گا۔

 

شہباز شریف سے کس اہم شخصیت نے اظہار محبت کیا ، وجہ کیا تھی

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے والٹن روڈ پر باب پاکستان کی تعمیر نو کے منصوبے کا افتتاح کر دیا۔117ایکڑ اراضی پر مشتملاس منصوبے پر چار ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ منصوبے میں آڈیٹوریم، فوڈکورٹس، سپورٹس کمپلیکس ،آرٹ گیلری ، میوزیم ،جھیل او رکھیلوں کے میدان بنیں گے -وزیراعلی محمد شہبازشریف باب پاکستان کی تعمیر نو کے بعد افتتاحی تقریب کے دوران بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم باب پاکستان کے اس تاریخی مقام پر کھڑے ہیں جہاں پر عظیم لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح ؒ او ران کے کروڑوں ساتھیوں کی جدوجہدیاد آتی ہے اور قیام پاکستان کے وقت لاکھوں لوگوں نے ہجرت کر کے اس جگہ پڑاﺅ کیا تھا- وہ لوگ خون کے دریا عبور کر کے یہاں پہنچے تھے اور یہ عظیم خطہ پاکستان اللہ تعالی نے ہمیں انعام کے طو رپر دیاہے-باب پاکستان جس کی تعمیر 20سال پہلے ہونا تھی اس کی حالت زار پر رونا آتا ہے- 12اکتوبر1999 میں جنرل مشرف نے جمہوری حکومت پر شب خون مارا تو اس کے بعد یہ منصوبہ اس وقت کی پنجاب حکومت کے حوالے کیا گیا جنہوں نے اسے کرپشن کا قبرستان بنا دیا-ہم گزشتہ ساڑھے 9سال سے اس حکومت کی کارستانیوں اور گند کو صاف کر رہے ہیں اور آج اس منصوبے کی تعمیر نو کا آغاز کیا گیاہے جس پر ساڑھے 4ارب روپے لاگت آئے گی او ریہ لاہو رکا عظیم الشان منصوبہ بنے گا -یہاں نوجوانو ںکے لئے کھیل کود کے میدان ہوں گے ، تحریک پاکستان کے کارکنوں کی داستانیں ہوں گی ، سوئمنگ پول بنے گا، جس طرح گریٹر اقبال پارک کے منصوبے کو مکمل کیا گیاہے اسی طرح باب پاکستان کے اس منصوبے کو بھی تیز رفتاری سے مکمل کریں گے او ریہ منصوبہ نئی نسل کو تحریک پاکستان کی جدوجہد سے آگاہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور یہ منصوبہ تحریک پاکستان کی قربانیوں کوبھی اجاگر کرے گا۔ وزیراعلی نے کہا کہ چند روز پہلے مال روڈ پر ایک بڑا ناٹک رچایا گیا جس میں پورے پاکستان کے سیاسی مسخرے جمع ہوئے-اس ناٹک میں وہ لوگ بھی آئے جنہوں نے پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ، زرداری صاحب کی لوٹ مار کے قصے سند ھ سے لےکر گلگت بلتستان او رپورے پاکستان کے بچے بچے اور بزرگ کے علاوہ ہر عام وخاص کی زبان پر ہےں- وہ اس ناٹک کے دوران میرے استعفے کا مطالبہ کررہے تھے ،اس ناٹک میں ایک ایسا لیڈر بھی تھا جو دن رات دروغ گوئی کرتا ہے اور الزام تراشی کی سیاست کرتاہے-عمران نیازی نے میرے خلاف 27ارب روپے کا بہتان لگایا میں نے انہیں نوٹس دیا جس کا آج تک جواب نہیں آیا- پھر پانامہ میں مجھ پر 10ارب روپے کی رشوت دینے کا بھی الزام لگایا میں عدالت گیا 8تاریخیں بھگت گئیں لیکن خان صاحب نہیں آئے اور ہر مرتبہ ایک نئی تاریخ لے لیتے ہیں -ایسا شخص جو پی ٹی آئی کا لیڈر ہو او رپاکستان کی بڑی پارٹی کا قائد ہونے کا دعوےدار ہو،الزام لگا کر ثبوت نہ دے ،کیا اسے حق ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی اور ترجمانی کرے-اسی نیازی صاحب نے 2013ءکے انتخابات کے بعد معروف صحافی حامد میر کو انٹرویو کے دوران کہا تھاکہ میں پانچ سال میں خیبر پختونخوا میں بجلی کے اندھیرے ختم کر دوں گا بلکہ پورے پاکستان کے لئے بجلی پیدا کروں گا لیکن ساڑھے4سال گزر گئے ہیں انہوںنے ایک کلو واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی-پھر کے پی کے میں ایک ارب درخت لگانے کا اعلان کیا اس کے بعد پٹواریوں کو درختوں کی گنتی پر لگا دیا ، یہ پٹواری پہلے سے لگے ہوئے درخت اور بعد میں لگائے گئے درختوں کو شمار کرتے رہے لیکن ایک ارب درختوں کا کہیں نام ونشان نہیں -انہوںنے کہاکہ جب 2010-11میں لاہور میں ڈینگی کا حملہ ہوا تو میاں نوازشریف کی قیادت میں پنجاب حکومت ،سیاسی رفقاء، اراکین ا سمبلی ، بیوروکریسی ، ڈاکٹرز اورپوری ٹیم ڈینگی سے نمٹنے کے لئے دن رات جت گئے -نیازی صاحب نے ہمیں ڈینگی برادران کا طعنہ دیا ،دوسری جانب جب پشاور کو ڈینگی کا سامنا کرنا پڑا تو ہم نے احتجاج ، دھرنے نہیں دئےے بلکہ پشاور میں موبائل ہسپتال ، ادویات ، ماہرین او رڈاکٹروں کی ٹیمیں بھجوائیں ، جنہوں نے دن رات اپنے پشاو رکے بہن بھائیوں کی مدد کی – جب پشاو رمیں ڈینگی آیا تو نیازی صاحب وباءکا مقابلہ کرنے کی بجائے پہاڑوں پر چڑھے ہوئے تھے-لاہور کے ناٹک میں قادری صاحب نے بھی خطاب کیا اور میرے ا ستعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی حکومت کو گرائیں گے- جس طرح نیازی صاحب نے کے پی کے میں عوام کی کوئی خدمت نہیں کی اسی طرح زرداری صاحب نے بھی ا پنے صوبے کے عوام کو مایوس کیا ہے -محمد نوازشریف کی قیادت میں وفاقی حکومت نے کراچی میں میٹروبس کے لئے فنڈز دئےے لیکن وہ بس نہ چلا سکے-پشاور میں خان صاحب نے کہا کہ اگر ا نہیں فنڈ ملے تو وہ رد کردیں گے وہ میٹروبس کی بجائے فنڈز تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر لگائیں گے لیکن ساڑھے 4سال کے بعد انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بنک سے میٹروبس کے لئے قرضہ لیاہے لیکن آج تک اس منصوبے کی ایک اینٹ بھی نہیں لگا سکے۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے مجھے کل بلایا ہے ،میں حقائق میڈیا کے سامنے ثبوتوں کے ساتھ پیش کروں گا اور اس نیب کا ا صل چہرہ بھی دکھاﺅں گا اور نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نوٹسز بھجوا کر مجھ سے محبت کا اظہار کر رہے ہیں اس کے بارے میں بھی قوم کو بتاﺅں گا-انہوں نے کہاکہ مجھ پر ایک نہیں ایک ہزار الزامات لگائیں لیکن اگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو میں معافی مانگ کر گھر چلا جاﺅں گا-اگر کرپشن ثابت نہ ہوتو الزامات لگانے والوں کے بارے میں فیصلہ آپ کو خود کرنا ہے-انہوں نے کہاکہ این آئی سی ایل ، اوگرا، رینٹل پاو ر، نندی پور او ردیگر منصوبوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔