ملتان(عوامی رپورٹر،نمائندہ خصوصی) چیف ایڈیٹر ”خبریں“جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کی بات کرنے والی سیاسی جماعتوں میں بادشاہت قائم ہوچکی ہے جن میں شہزادے اور شہزادیاں مسلط ہو کر اپنی اجارہ داری(مناپلی)قائم رکھے ہوئے ہیں سیاسی جماعتوں میں جمہوری اقدار دم توڑنے کی وجہ سے ہم خوفناک قسم کی کرپشن کے نظام میں جکڑے جاچکے ہیں ،ہم سب کو ملکر کرپشن کے اس چنگل سے نکلنا ہوگا۔ملک میں مسلط اس کرپٹ نظام سے نکلنے کےلئے موجودہ سیاسی لاٹ میں تو عمران خان واحد امید ہے عوام کو پانی کے بحران سمیت مسائل سے نکالنے کےلئے ایوانوں میں بیٹھے کسی ایک ممبر کو بھی دلچسپی نہیں رہی ہمیں ان کا محاسبہ کرنا ہوگا۔انہوں نے یہ بات پاکستان تحریک انصاف ملتان سٹی کے صدر ڈاکٹر خالد خاکوانی کی طرف سے ان کے اعزاز میں دئیے گئے ایک عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں ریذیڈنٹ ایڈیٹر ’خبریں‘میاں غفار، روزنامہ خبریں کے انچارج کلچرل ونگ وفورم انچارج سجاد بخاری، سابق ایم پی اے نفیس انصاری، ڈاکٹر خالد خاکوانی، ندیم قریشی، سید عرفان حیدر نقوی، میاں سلمان شیخ،علی رضا گردیزی، حافظ اللہ دتہ کاشف، خالد مسعود خان، میجر مجیب خاکوانی، میاں سلیم محمود کملانہ، قربان فاطمہ، چیف رپورٹر مظہر جاوید ،حبیب اللہ شاکر، ملک نسیم حسین لابر، خواجہ محمد یوسف، عمران خاکوانی، خواجہ فاروق، شیر شاہ، ڈاکٹر محمد حسین آزاد، رانا طارق، طارق اسماعیل ‘رازش لیاقت پوری،میاں فاروق، رانا حفیظ، نعیم الحسن ببلو اور وقار قریشی سمیت دیگر شریک ہوئے۔ڈاکٹر خالد خاکوانی کی رہائش گاہ پر ہونیوالی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ان کا بچپن اور زندگی کا ایک حصہ ملتان شہر کے اسی علاقے میں گزرے لیکن میرے زمانے کا ملتان محبتوں کا سرچشمہ ہوا کرتا تھا۔مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ میں سندھ میں پیدا ہوا یہاں پلا بڑھا، ملتان میں روہتکی ،اردو،پنجابی بولنے والے سب مل کر رہتے تھے اور آپس میں گھلے ملے ہوئے تھے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے محسوس ہوتا ہے کہ صرف ملتان ہی نہیں بلکہ ہم سب اپنی تہذہبی روایات سے الگ ہوچکے ہیں جو روایات ہمیں محبت سکھاتی تھیں اب ختم ہوچکی ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت مسائل بڑھ چکے ہیں اور صوبوں کو ازسرنو تقسیم کرکے مزید صوبے بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے مسائل کا بروقت اور مقامی طور پر حل ہو انہوں نے کہا کہ مشرقی پنجاب کے ایک ہی شہر میں2صوبوں کے دارالحکومت ہیں افغانستان کے17اور ایران کے21صوبے ہوسکتے ہیں توہمارے ہاں کس حکیم یا ڈاکٹر نے نسخہ دیا ہے کہ یہاں صرف 4صوبے ہی رہیں گے جبکہ4صوبوں میں ایک صوبہ62فیصد آبادی کا ہے باقی 3صوبے ملکر38فیصد آبادی کا حصہ بنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب کے3حصے ہوجائیں اور باقی صوبوں کے بھی لوگ الگ صوبہ چاہتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔جناب ضیا شاہد نے کہاکہ میں لکھنے لکھانے کی حد تک رہنے والا اخبار نویس نہیں بلکہ میں نے اپنی زندگی میں صحافتی کیرئیر میں بڑے بڑے مسئلوں پر بات کی ہے اور اس پر کام بھی کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم پر میں پرویز مشرف سے5-6بار ملا پرویز الٰہی، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی سمیت تمام حکمرانوں سے بھی اس حوالے سے بات کی ہے انہوں نے کہاکہ نواز شریف سے آخری ملاقات12سال قبل میرے ہی گھر میں ہوئی تھی انہوں نے بتایا کہ میں3کمروں کے گھر میں رہتا ہوں میں نے گھر بنانے کے بجائے ادارے بنائے ہیں۔جناب ضیا شاہد نے بتایا کہ انسان کی طلب کبھی ختم نہیں ہوتی وہ بڑھتی چلی جاتی ہے جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ملک کے سیاستدانوں میں اس وقت عمران خان اچھی شہرت کے مالک ہیں اور وہ کرپشن کے خلاف ہیں ۔کرپٹ حکمرانوں کی فہرست میں ان کا نام کبھی نہیں آیا انہوں نے کہا کہ ان کو سیاست میں لانے والابھی میں ہی تھا کہ یہ پڑھا لکھا اور کھرا انسان ہے اور میرے ہی دفتر میں بیٹھ کر پاکستان تحریک انصاف بنانے کا فیصلہ ہوا۔پنجاب کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لاہور جلسے سے میاں شہباز شریف پریشان تھے کہ کہیں پی ٹی آئی والے ان کے گھر پر چڑھائی نہ کردیں انہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کو تسلی دی کہ آپ کا گھر جلسہ گاہ سے ساڑھے4میل دور ہے اور راستے میں رکاوٹیں بھی ہیں ایسا کچھ نہیں ہوگا جسکا آپ کو خدشہ ہے۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پرویز مشرف سے میں نے کہا کہ آپ کم ازکم 3کام کرسکتے ہیں جو کسی حکمران سے نہیں ہوسکتے۔ کالا باغ ڈیم بنادیں اور پنجاب کے3حصے کردیں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے کہا کہ آپ اس بارے چودھری شجاعت حسین سے ملیں میں انہیں فون کردیتا ہوں انہوں نے کہا کہ جب میں چودھری شجاعت کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ ”توں ایہہ کی شرارتاں کرنا پھرنا ایں“میں نے کہا کہ اس میں شرارت کی کیابات ہے صوبوں کی تقسیم تو ہونی چاہیے اور3صوبے صبح سے شام تک پنجاب کو گالی دیتے رہتے ہیں یہ سلسلہ بھی ختم ہوگا چودھری شجاعت نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم کرنے والوں کو ہماری لاشوں سے گزرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی سے ملو انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے دوست ہیں یا دشمن پورے پنجاب کا وزیراعلیٰ ہوں آپ میری سلطنت کے3حصے کرنا چاہتے ہیں اب نہیں ہوسکتے ۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پھر وہی پرویز الٰہی ملتان آکر اعلان کرتا ہے کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ ہونا چاہیے، میں نے پوچھا کہ اب کیا ہوا انہوں نے جواب دیا تب کی بات اور تھی اب کی بات اور ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاستدانوں کا دہرا معیار بھی ملکی ترقی اور عوام کے مسائل حل کرنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے صوبے کے قیام کےلئے کوششیں کیں اور انہوں نے پی پی پی جنوبی پنجاب میں الگ تنظیم بنادی۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ اس وقت حکمران طبقہ اور تمام بادشاہت رکھنے والی سیاسی جماعتیں صرف اور صرف اپنے قائد کےلئے کام کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی مولانا فضل الرحمان سے الحاق کرکے ایم ایم اے بنانے کی باتیں کررہے ہیں حالانکہ ان کے حمایتی مولانا فضل الرحمن کو مولانا ڈیزل ڈیزل کہتے نہیں تھکتے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی اور اصولوں کے نام پر کام کرنے کی دعویدار جماعت اسلامی تھی اب اصل ڈگر سے ہٹ چکی ہے۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ اس وقت ملک میں گردن کاٹنے والی(Cut Throat) سیاست چل رہی ہے۔ملک کی اپر مڈل کلاس اور مڈل کلاس کے پڑھے لکھے لوگ آگے آئیں کیونکہ یہ طبقہ ابھی تک کرپشن میں نہیں لتھڑا انہوں نے کہا کہ کرپشن میں لتھڑے سیاستدان اور ممبران اسمبلی ملک میں درجہ چہارم کیڈر کی نوکریاں بھی میرٹ پر نہیں دیتے انہوں نے کہا کہ کرپشن نے پورے سسٹم کو جکڑ کر رکھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسی سسٹم میں لتھڑے سیاستدانوں کی اسمبلی پر لعنت دی تو ہر طرف شور مچ گیا۔انہوں نے کہا کہ اس گندے نظام سے جب تک لوگوں کو آزادی نہیں ملے گی ملک میں ترقی نہیں ہوسکتی انہوں نے بہاولپور کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جہاں درجہ چہارم کی560سیٹوں کےلئے فہرست ڈپٹی کمشنر کو دے دی جاتی ہے اور17ہزار بے روزگاروں کو انٹرویو کےلئے بلا کر خوار کیاجاتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی جماعتوں کی مناپلی اور گٹھ جوڑ ہے اور ہم اس خوفناک ظالمانہ شکنجے میں جکڑے جاچکے ہیں۔جناب ضیا شاہد نے سب سے اہم پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ1960کے سندھ طاس معاہدے کے بعد بھارت کے خلاف کیس کرنے اور اپنے حصے کا پانی لینے کےلئے انہوں نے جو کام کیا اس میں ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ بھارت سے3مقاصد کےلئے پانی مل سکتا ہے کیونکہ ہم نے بھارت کو100فیصد دریا فروخت نہیں کئے صرف زرعی پانی دیا ہے اور3مقاصد ماحولیات اور نباتات جنگلات کےلئے پانی ہمارا حق ہے کیونکہ1970کے آبی کنونشن کے مطابق ستلج، بیاس اورراوی کے پانی میں بڑا حصہ ہمارا حق ہے انہوں نے کہا کہ14سال تک انڈس واٹر کمیشن کے سربراہ جماعت علی شاہ پاکستان کا مقدمہ لڑنے کے بجائے بھارت کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے ہیں۔جماعت علی شاہ کے خلاف کسی سیاسی جماعت یا رہنما نے بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں آبی منصوبوں کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے کےلئے50ارب ڈالر کے فنڈز مختص کئے ہیں۔جناب ضیا شاہد نے گزشتہ ماہ ریٹائرڈ ہونیوالے انڈس واٹر کمیشن کے کمشنر مرزا آصف بیگ سے ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت سے1970کے واٹر کنونشن کے مطابق مقدمہ لڑنے کےلئے اجازت لی جاتی ہے مگر7سال سے مرکز کی طرف سے اس حوالے سے اجازت نہیں دی جارہی۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت تربیلا کے ڈیم کے بجائے پہلے کالا باغ ڈیم بنایا جانا تھا مگر ایوب خان اپنے علاقے کی ترقی کےلئے تربیلا ڈیم پہلے بنانے میں کامیاب ہوئے اور کالا باغ ڈیم کا منصوبہ چھوڑ دیا گیا جوکہ بعد میں متنازعہ بنا کر اور پیچھے دھکیل دیا گیا۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ انہوں نے ستلج ،بیاس، راوی کے پانی کے بھارت سے حصول کےلئے بہاولپور، حاصل پور، ہیڈ اسلام، قصور، نارووال، گنڈا سنگھ والا اور وہاڑی سمیت مختلف علاقوں میں سیمینارز ،ریلیاں اور مذاکرے کرائے ہیں اور ان کی تفصیلی رپورٹس پر مبنی ایک کتاب بھی چھپوائی ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انہوں نے پنجاب اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینٹ کے تمام ممبران کو الگ الگ خطوط لکھے ہیں انہیں صرف ایک خاتون ممبر شاہدہ نے ٹیلی فون پر ایس ایم ایس کرکے کہا کہ آپ نے جو خط بھیجا ہے اس کی دستاویزات بھی دیں یہ معاملہ بہت ضروری ہے اس پر کام کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ خاتون ممبر کے علاوہ تمام ایوانوں میں سے کسی ایک ممبر نے بھی دلچسپی نہیں لی اور نہ ہی پانی کی کمی کے مسئلے کو سنجیدہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کے مسئلے کو ہمارے حکمران اور ایوانوں میں بیٹھے افراد اس وقت بھی اہمیت نہیں دے رہے جب ورلڈ بینک رپورٹ دے چکا ہے کہ2035تک پاکستان ان5ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا جہاں پینے کے پانی کی قلت ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے اور جن کو حکمران بنایا گیا ہے وہ صرف حکمرانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں عوام کے مسائل حل کرنے سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اسمبلیوں میں بھی حکمرانوں کی بادشاہت کو سہارا دیا جارہا ہے کیونکہ ان کی بادشاہت کے خلاف بولنے والوں کو نکال باہر کیاجاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جمہوریت پسند ہے۔پاکستان تحریک انصاف ملتان سٹی کے صدر اور میزبان ڈاکٹر خالد خاکوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کام ہم سیاستدانوں اور حکمرانوں کو کرنا چاہیے تھا وہ جناب ضیا شاہد کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جناب ضیا شاہد کی ملتان اور جنوبی پنجاب کےلئے خدمات نمایاں ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع میں تعلیمی اداروں کا معیار بہتر نہیں ہے اور پھر تعداد میں بھی کم ہیں مجبوراً بچوں کو بہتر تعلیم کےلئے لاہور ،اسلام آباد بھیجنا پڑتا ہے اور جب وہ پڑھ کر واپس آتے ہیں تو انہیں نوکریاں بھی نہیں ملتیں جس کی وجہ سے خطے کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے انہوں نے جناب ضیا شاہد کو پاکستان کے آبی مسائل اجاگر کرنے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آپ نے ”خبریں“کے ذریعے کسانوں کی آواز ایوانوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کسانوں کےلئے ’خبریں‘میں مستقل زرعی صفحہ مختص کیا ہے ڈاکٹر خالد خاکوانی نے کہاکہ عوامی نمائندے اپنی ذمہ داریاں بھول چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے جن نمائندوں کو منتخب کیا ہے وہ اصل کام کرنے کے بجائے دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے پر لگ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ”خبریں“کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے بھی سماجی برائیوں کے خلاف ڈنکے کی چوٹ پر کام کیا ہے۔ اور اس حوالے سے جناب ضیا شاہد کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے ڈاکٹر خالد خاکوانی نے کہا کہ جناب ضیا شاہد کو صحافت کے50سال پورے کرنے پر بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔روزنامہ ”خبریں“ کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے کہا کہ99فیصد افراد کی خاموشی نے ایک فیصد جرائم پیشہ افراد کو مضبوط کررکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جناب ضیا شاہد کی ہدایت اور سرپرستی میں ”خبریں“کا سود خوروں کےخلاف کام جاری ہے اور اب تک100سے زائد افراد کو سودخوروں کے چنگل سے نکالا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اندرون شہر جرائم پیشہ افراد کا گیٹ وے بن چکا ہے اور اس مافیا کو بے نقاب کیاجارہا ہے میاں غفار نے کہا کہ عوام اور یہاں کے سیاستدان بھی سماجی برائیوں کے خاتمہ میں ”خبریں“کا ساتھ دیں۔کالاباغ ڈیم ڈائریکٹوریٹ کے سابق ڈائریکٹر انجینئر ممتاز احمد خان نے کہا کہ پانی کی کمی کا مسئلہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل سے زیادہ گمبھیر ہے اور اس سے ہماری خود مختاری اور آزادی کو خطرات لاحق ہیں انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی اور اس حوالے سے مﺅثر لائحہ عمل نہ بنانے پر دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں(مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی)کے رہنماﺅں کا رویہ انتہائی شرمناک ہے ۔انہوں نے جناب ضیا شاہد کو پانی کی کمی اور بھارت سے حصول بارے کی گئی کوششوں کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں سلیم محمود کملانہ نے کہا کہ عام شہری ہی اس ملک کے اصل مالک ہیں حکمران طبقہ اور بیوروکریسی کا قبلہ درست کرنے کےلئے پہلے عوام مل کر کام کریں ڈرگ کورٹ کے سابق جج اور ایڈووکیٹ حافظ اللہ دتہ کاشف بوسن نے کہا کہ جناب ضیا شاہد نے خطے کے عوام کو جگایا ہے اور صحافت کو نیا رنگ دیا ہے ۔انہوں نے جناب ضیا شاہد اور ”خبریں“کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔نوجوان سجاول حسین نے کہا کہ جناب ضیا شاہد نے سرائیکی خطے کے مسائل اجاگر کئے ہیں اور سرائیکی صوبے کے قیام کےلئے بھی ایک شعوری مہم اجاگر کی ہے انجمن تاجران کے ظفر اقبال صدیق نے کہا کہ ”خبریں“ ٹیکسوں کی ادائیگیوں کےلئے بھی ایک بھرپور مہم چلائے تاجر ان کا ساتھ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ سود خوری کے خلاف قانون سازی کا کام جناب ضیا شاہد کے گھر سے ہی شروع ہوا ہے انہوں نے کہا کہ ٹیکس نہ دینے والوں کےخلاف کام کیاجائے یہ بھی قومی مجرم ہیں۔
ضیاشاہد