لاہور(خصوصی رپورٹ)الیکشن کمیشن کی جانب سے 2017ءمیں جاری انتخابی فہرستوں میں ایک کروڑ24 لاکھ خواتین اس لیے ووٹر نہ بن سکیں کہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھے جس بنا پر بحیثیت مجموعی مردوں کے مقابلہ میں خواتین ووٹرز کی تعداد کم ہو گئی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 9کروڑ 70لاکھ 22ہزار 5سو 91 ووٹرز رجسٹرڈ ہوئے جن میں 5کروڑ 45لاکھ 98ہزار مرد جبکہ خواتین کی تعداد 4 کروڑ 2 لاکھ 24 ہزار چار سو اٹھارہ ہے ، جس بنا پر فافن نے الیکشن کمیشن کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے ووٹرز لسٹوں میں خواتین کی کم تعداد کو بڑھانے کیلئے خصوصی اقدامات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے خواتین کی تعداد کے حوالہ سے تفصیلات فراہم کی ہیں، جس کے تحت وفاق کے زیرانتظام علاقہ میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 8 فیصد پنجاب میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 12 فیصد، سندھ میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 10 فیصد بلوچستان میں رجسٹرڈ ووٹرز خواتین کی تعداد 16 فیصد کم ہے ،جس کی بڑی وجہ ان کے پاس شناختی کارڈ کا نہ ہونا ہے جس رفتار سے مردوں کے شناختی کارڈ بنائے جاتے ہیں، اس حوالہ سے کہا جاتا ہے کہ نادرا سنٹرز پر خواتین کے کوائف درج کرنے کے انتظامات ناکافی ہیں گو کہ الیکشن کمیشن نے نادرا سے مل کر خواتین ووٹرز کی تعداد بڑھانے کیلئے شناختی کارڈ بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے لیکن اس میں اصل کردار سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی خواتین کی تنظیموں کو ادا کرنا ہو گا ،فافن نے بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے تقریباً 18 لاکھ سے زائد خواتین کو شناختی کارڈ بنانے کی ترکیب اور معاونت فراہم کی ہے ۔
