حکومتی عدم توجہی ۔۔۔پاکستان کیلئےبین الاقوامی اعزازات لانیوالا کسمپرسی کا شکار ،آج کس حال میں ۔۔۔

اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومت کی عدم توجہی اور مالی معاونت نہ ملنے پر پاکستان کو کئی بین الاقوامی تمغے دلوانے والا سابق اولمپئین افتخار احمد موچی کا کام کرنے پر مجبور ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق اولمپئین افتخار احمدکا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ افتخار احمد نے سال1985 کے اولمپکس میں ریسلنگ پاکستان کا نام بدنام کرانے والے کروڑوں میں کھیلیں اور ملک کا نام روشن کرنے والوں کا یہ حال؟ کئی بین الاقوامی تمغے جیت کر لانیوالا اولمپئین موچی بننے پر مجبورہو گیا،افسوسناک منظر کیمرے نے محفوظ کر لیاپاکستان کا نام بدنام کرانے والے کروڑوں میں کھیلیں اور ملک کا نام روشن کرنے والوں کا یہ حال؟ کئی بین الاقوامی تمغے جیت کر لانیوالا اولمپئین موچی بننے پر مجبورہو گیا،افسوسناک منظر کیمرے نے محفوظ کر لیا پاکستان کا نام بدنام کرانے والے کروڑوں میں کھیلیں اور ملک کا نام روشن کرنے والوں کا یہ حال؟ کئی بین الاقوامی تمغے جیت کر لانیوالا اولمپئین موچی بننے پر مجبورہو گیا،افسوسناک منظر کیمرے نے محفوظ کر لیا “

نواز شریف کی لائیو کوریج پر پابندی کا مطالبہ ، وجہ بھی سامنے آ گئی

لاہور (وقائع نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نواز شریف نے سپریم کورٹ کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر کے سیاسی بداخلاقی اور بد تہذیبی کی انتہا کر دی، الطاف حسین کی طرح ذہنی مریض نواز شریف کی لائیو کوریج بین کی جائے، پیمرا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے قاتل،جھوٹ بولنے پر نااہل ہونے والے نواز شریف کی بدتمیزیوں کا نوٹس کیوں نہیں لے رہا؟ نااہل شخص بطور منی ٹریل قطری خط قبول نہ کیے جانے پر سپریم کورٹ کے معزز ججز کےخلاف ہرزہ سرائی میںمصروف ہے اور وفاقی وزراءکو عدلیہ کیخلاف بدتمیزیوں پر اکسارہا ہے ،لندن میں کاروبار کرنے والا نااہل خاندان سیاست بھی لندن جا کر کرے ،پاکستان کے عوام اپنے آئینی اداروں کے خلاف ان کی جوکر بازی کسی طور قبول نہیں کریں گے ۔وہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں عوامی تحریک کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جواد حامد، مظہر محمود علوی، عرفان یوسف و دیگر رہنما شریک تھے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپریم کورٹ کے خلاف ہرزہ سرائی پر خاموش رہ کر شریک جرم ہورہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف کی ججز کے بارے بدتمیزیوں پر چپ کیوں ہیں؟ بطور وزیراعظم آئینی اداروں کے وقار کا تحفظ کیا ان کی ذمہ داری نہیں ہے؟انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی طرف سے جلسوں میں سپریم کورٹ کے خلاف جارحانہ اور گستاخانہ لب و لہجہ کی سب سے بڑی وجہ احتساب عدالت میں کرپشن کیسز میں ملنے والی یقینی سزاﺅں کو انتقامی ایجنڈے سے جوڑنا ہے کیونکہ نواز شریف جانتے ہیں اربوں، کھربوں کے غیر قانونی اثاثوں کے حوالے سے ان کے پاس قطری خط کی رنگ بازی کے سوا اور کوئی ثبوت نہیں ہے۔

کالے دھن کیخلاف کریک ڈاﺅن ، بڑے بڑوں کی باری بھی آ گئی

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کی حکومت نے ان ایکسپلین ایبل ویلتھ (ناقابل وضاحت دولت) آرڈر نافذ العمل کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر معمولی اختیارات تفویض کردیئے ہیں جس کے تحت وہ برطانیہ میں موجود کالے دھن سے بنائی گئی جائیداد کے خلاف بھرپور کریک ڈان کر سکیں گے۔ نئے قانون کا مقصد کرپٹ سیاستدانوں، وزراءاور دیگر کی جانب سے برطانیہ کو بطور محفوظ پناہ گاہ سمجھنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لانا ہے جس میں جرمانہ اور قید بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ناقابل وضاحت دولت آرڈ کے نافذ ہونے کے بعد برطانیہ کے قانونی ادارے 50ہزار پاو¿نڈ سے زائد رقم کے اثاثوں کی تحقیقات کر سکے گے، اگر آمدنی سے زیادہ اثاثے ہوئے تو متعلقہ اثاثے ضبط کرلیے جائیں گے۔ مذکورہ آرڈ کے مطابق اب ریاست کے بجائے اثاثوں کا مالک اپنی آمدنی کا ثبوت پیش کرنے کا پابند ہوگا۔ پاکستان کے بعض سیاستدانوں اور ان کے ہمنواو¿ں کے لیے ناقابل وضاحت دولت آرڈ پریشان کن ہو سکتا ہے کیوں کہ اگر سیاستدان کا فرنٹ مین بھی برطانیہ میں اپنے نام سے اثاثے رکھتا ہے تو اسے آمدنی کے سارے ذرائع ظاہر کرنے ہوں گے۔ ناقابل وضاحت دولت آرڈ یکم فروری کو نافذ العمل ہوا تاکہ برطانیہ میں روسی اشرافیہ کے اثاثوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ لندن کی انسداد کرپشن گروپ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے دعوی کیا ہے کہ برطانیہ میں 4ارب 40کروڑ پاو¿نڈ مالیت کے اثاثوں پر ناقابل وضاحت دولت آرڈر کے تحت تحقیقات کی جائیں گی۔ ٹی آئی کے مطابق برطانیہ میں ایون فلیڈ اپارٹمنٹ کے مشتبہ مالک سابق وزیراعظم نواز شریف ہیں جبکہ اپارٹمنٹ کی مالیت تقریبا 80لاکھ پاو¿نڈ ہے، ٹی آئی نے بتایا کہ لینڈ رجسٹری دستاویزات میں اپارٹمنٹ کی مالک دو کمپنیاں نیسکول اور نیلسن لمیٹڈ ہیں۔ خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس سے متعلق معلومات شائع ہوئیں تھی کہ مذکورہ دونوں کمپنیوں کے انتظامات سابق وزیراعظم نواز شریف رکھتے تھے اور ان کمپنیوں کو رہن کے بغیر ہی 1993اور 1995 کے درمیانی عرصے میں خریدا گیا، جس کے بعد نواز شریف کی آمدن میں غیر معمولی اضافہ ہوا، اثاثوں کی خریدار سے متعلق ثبوت کی عدم فراہمی پر نواز شریف کو جولائی 2017کو وزارت عظمی کے عہدے سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں صرف نواز شریف کے اثاثے نہیں بلکہ متعدد پاکستانی سیاستدانوں اور شخصیات کے اثاثے بھی موجود ہیں۔

 

دیگر طالبات کو بلیک میلنگ سے بچانا میرا مشن ، زکریا یونیورسٹی کی طالبہ نے اپنے عزم کا اظہار کر دیا

ملتان (سپیشل رپورٹر) روزنامہ خبریں کے دفتر میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ میں جنسی درندے علی رضا قریشی کی ہوس کا نشانہ بننے والی مرجان نے اپنے والد رفیق جویہ اور والدہ کے ہمراہ چیف ایڈیٹر ”خبریں“ جناب ضیا شاہد سے ملاقات کی اور اپیل کی کہ ملزمان کو سخت ترین سزا دلواکر مثال قائم کی جائے کہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی جرا¿ت نہ ہوں، چیف ایڈیٹر ”خبریں“ نے پوچھا کہ وہ یونیورسٹی جارہی یہں جس پر مرجان نے کہا کہ ابھی وہ خوف اور صدمے سے باہر نہیں نکل سکیں جس پر جناب ضیا شاہد نے کہا کہ اگر وہ عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں تو ان کی مائیگریشن کی بھی دوسری یونیورسٹی میں کروا دیتا ہوں جس پر مرجان نے کہا کہ وہ جلد یونیورسٹی بھی جائیں گی اور کلاسیں بھی اٹینڈ کریں گی اور بلیک میلنگ کاشکار دیگر طالبات کیلئے بھی آواز بلند کریں گی اور انشاءاللہ وقت ثابت کرے گا کہ میں حق اور سچ پر تھی اور اب مجھے باقی طالبات کو بچانا ہے مرجان نے جناب ضیا شاہد کو بتایا کہ ابھی مجھے باقی لڑکیوں کو بچانا ہے اور یہ ثابت کرنا ہے کہ عورت بدلے پر آجائے تو آخری حد تک جاتی ہے۔

سینٹ الیکشن ، جوڑ توڑ ، دوڑ میں کون کون شامل

لاہور، اسلام آباد، کراچی، پشاور، کوئٹہ (نمائندگان خبریں) مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کے معاملے پر آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے مستقبل میں بھی مل کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں وفد نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی سے ان کی رہائشگاہ میں ملاقات کی ۔ اس موقع پر شفقت محمود ،چوہدری محمد سرور، میاں محمود الرشید ، طارق بشیر چیمہ، چوہدر ی ظہیر الدین اور دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران آئندہ ماہ ہونے والے سینیٹ انتخابات سمیت ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ اس موقع پر سینیٹ انتخابات کے معاملے پر آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو ملاقات کر کے حکمت عملی مرتب کرے گی۔ کمیٹی میں مسلم لیگ (ق) کی جانب سے طارق بشیر چیمہ، چوہدری ظہیر الدین، عظیم الدین لکھوی ، بشارت راجہ جبکہ تحریک انصاف سے شفقت محمود ، عبد العلیم خان ، میاں محمود الرشید اور سبطین خان شامل ہوں گے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی ہے جو معاملات کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہو گی ۔ پہلے بھی مسلم لیگ (ق) کے ساتھ چلنے میں کوئی دشواری نہیں تھی اور اب بھی متفقہ حکمت عملی اپناتے ہوئے بہتر نتائج حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت کی سیاست میں وضع داری اور برد باری کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ میں اپنی اور تحریک انصاف کی جانب سے (ق) لیگ کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ہم مل کر چلیں گے ۔ چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ملاقات میں سینیٹ انتخابات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور فیصلہ ہوا ہے کہ ہم نے مل کر انتخاب میں اترنا ہے ۔ اس سلسلہ میں کمیٹی بن گئی ہے جو حکمت عملی مرتب کرے گی ۔ پی ٹی آئی کی جانب سے چوہدری محمد سرور اور (ق) لیگ کی طرف سے کامل علی آغا امیدوار ہیں اور دونوں امیدوار انتخاب لڑیں گے او رجیتیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہم پہلے بھی اکٹھے چلتے آرہے ہیں اور سینیٹ انتخابات کے بعد بھی مل کر چلیں گے۔ سندھ سے ایوان بالا سینیٹ کی بارہ نشستوں کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے 96امیدواروں نے نامزدگی فارم حاصل کرلیے ،سندھ بلوچستان اورپنجاب میں سینیٹ انتخابات کے لیے سیاسی داو پیچ کا سلسلہ تیز ہوگیا ،سابق صدر آصف زرداری سینیٹ میں پیپلزپارٹی کو برتری دلانے اور سیاسی پارٹیوں سے جوڑ توڑ کیلئے متحرک ہوگئے، پیپلزپارٹی سمیت مختلف پارٹیوں کا سینیٹ کے لیے امیدوارشارٹ لسٹ کرنے اورمشترکہ تعاون پراتفاق کے باوجود سیاسی اتحاد یا مفاہمتی کارڈ قبل ازوقت شوکرنے سے اجتناب کی پالیسی گامزن ہیں ۔ سندھ سے خالی ہونے والی سینیٹ کی بارہ نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے جوڑتوڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے حکمران پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، فنکشنل لیگ سمیت مختلف جماعتوں اورآزاد ارکان سمیت 96 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے ہیں الیکشن کمیشن سندھ کا دفتراتوارکے روز بھی کھلا رہا تاہم ابھی تک کسی بھی امیدوارنے پہلے روز اپنے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔ بلوچستان میں ہونیوالی سینیٹ انتخابات کے لئے سیاسی گہما گہمی جاری ہے مختلف سیاسی جماعتیں پس پردہ اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے رابطے کر رہے ہیں مسلم لیگ(ن) ، مسلم لیگ(ق) اور اس کے اتحادی جماعتوں 65 کے ایوان میں 39 ممبران کی حمایت کا دعویٰ کر تے ہوئے بتایا ہے کہ 4 جنرل ، 1 ٹیکنو کریٹ اور1 خواتین کی سیٹ پر ان کے امیدواروں کی کامیابی یقینی ہے دوسری جانب سینیٹ انتخابات میں مگسی گروپ بھی اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں سابق گورنر ووزیراعلیٰ نواب ذوالفقار علی مگسی کے صاحبزادے سیف اللہ مگسی پیپلز پارٹی جبکہ ان کے والدہ پروین مگسی نے پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فارم حاصل کئے ہیں پروین مگسی پر سابقہ دور حکومت میں جعلی ڈگری جمع کرانے پر عدالت میں کیس بھی زیر سماعت ہے نواب ذوالفقار علی مگسی کا ایک بھائی اس وقت بلوچستان اسمبلی کا رکن جبکہ ایک اور قریبی رشتہ دار اکبر مگسی رکن قومی اسمبلی ہے دوسری جانب مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے جمالی خاندان نے بھی اپنے قریبی عزیزوں کو کامیاب کرانے کے لئے جدوجہد شروع کر دیئے ہیں۔ پنجاب میں سینٹ الیکشن 2018ء کیلئے میدان سج گیا ہے اور گزشتہ روز چھٹی کے باوجود الیکشن کمیشن پنجاب آفس میںکاغذات نامزدگی حاصل کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا اور امیدواروں نے کاغذات نامزدگی وصول کئے بتایاگیا ہے کہ پنجاب میںسینٹ کی 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ،2 خواتین اور1 نان مسلم سیٹ کیلئے امیدوار وں کے درمیان مقابلہ ہوگا جس کیلئے گزشتہ روز 57 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کی سینیٹ نشستوں کے لئے الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 10فروری ہو گی جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 13فروری کو ہو گی ،کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیل 16فروری تک دائر کی جا سکے گی ، جبکہ امیدواروں کی حتمی فہرست 20فروری کو آویزاںکی جائے گی ، جبکہ فاٹا کی سینیٹ کی نشستوںکے لئے الیکشن ایکٹ2017 کی توسیع تا حال نہ ہوسکی۔

 

ایون فیلڈ ریفرنس ، نیب رپورٹ نے شریف فیملی کا کچا چھٹا کھول دیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایوان فیلڈ ضمنی ریفرنس‘ نیب کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ نیب تحقیقاتی رپورٹ میں نواز شریف اور مریم نواز کو بدعنوانی میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ نیب رپورٹ میں حسین نواز‘ حسن نواز اور کیپٹن صفدر کو بھی بدعنوانی میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ جعلی بیان حلفی دینے پر نیب نے طارق شفیع کیخلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے ایوان فیلڈ فیلٹس خریدے‘ فلیٹ خریدنا ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا‘ مریم نواز اور حسین نواز نے جعلی ٹرسٹ ڈیڈعدالت میں جمع کرائی‘ ٹرسٹ ڈیڈ پر کیپٹن (ر) صفدر نے بھی دستخط کئے۔ رپورٹ کے مطابق‘ مریم نواز نے نومبر 2011ءمیں ایک ٹی وی انٹرویو میں لندن میں جائیداد سے انکار کیا‘ عدالت میں دیئے بیان میں حسین نواز 2006ءسے ایوان فیلڈ اپارٹمنٹس کے مالک ہیں لیکن برٹش ورجن آئی لینڈ نے مریم نواز کے 2 آف شور کمپنیوں کے بینیفشل مالک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ایوان فیلڈ عبوری ریفرنس دائر ہونے سے پہلے اور بعد ملزموں کو نوٹس جاری کئے گئے‘ نوٹس کے باوجود ملزمان تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے‘ نیب نے ملزمان کی سپریم کورٹ اور میڈیا بیانات کا موازنہ کیا۔

راﺅ انوار کو پکڑنے بارے عمران خان کا تہلکہ خیز اعلان

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خود بھی لوگوں کے ساتھ مل کر راﺅ انوار کو ڈھونڈیںگے ¾قبائلی علاقوں میں فوج نہیں بھیجنی چاہیے تھے ¾قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچاﺅنگا ¾ ہمیں کبھی امریکہ کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی ¾فاٹا کے الحاق کےلئے پوری طرح مہم چلائیں گے۔ اتوار کو نیشنل پریس کلب کے باہر نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف محسود قبائل کے احتجاجی دھرنے سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ راو¿ انوار نے صرف نقیب اللہ کا نہیں بلکہ دیگر لوگوں کا بھی قتل کیا۔انہوں نے دھرنا کے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور وہ خود ان کے ساتھ مل کر راو¿ انوار کو ڈھونڈیں گے۔عمران خان نے وعدہ کیا کہ وہ قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ نقیب اللہ کو جیسے قتل کیا گیا ایسے ہی کراچی میں کئی لوگ مارے گئے ¾ میں کوشش کرتا رہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کروں۔انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے حوالے سے آپ کے مطالبات درست ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاکہ ہمیں اپنی فوج قبائلی علاقوں میں نہیں بھیجنی چاہیے تھی ¾ فوج بھیجنے کی مخالفت پر میرا نام طالبان رکھ دیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے قبائلی علاقوں میں جو ظلم کیا، اگر کوئی کمزور قوم ہوتی اب تک ختم ہوچکی ہوتی، پرویز مشرف تاریخ پڑھ لیتے تو قبائلی علاقوں میں فوج نہ بھجواتے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں کبھی امریکا کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی، اس جنگ کی مخالفت کرنے پر مجھے طالبان خان کا نام دے دیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ پرویز مشرف تاریخ پڑھ لیتے تو قبائلی علاقوں میں فوج نہ بھیجتے، ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔وفاقی منتظم شدہ قبائلی علاقوں (فاٹا) کے مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم ہونا ضروری ہے ¾جو ایسا نہیں چاہتا وہ فاٹا کے عوام کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومتی وزراءکو اندازہ ہی نہیں کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کے مسائل کیا ہیں ¾ کوشش کروں گا کہ فاٹا کا جلد از جلد پختونخوا کے ساتھ الحاق ہو، ہم فاٹا کے الحاق کے لیے پوری طرح مہم چلائیں گے۔ خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے نقیب قتل کیس میں راﺅ انوار کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ راﺅ انوار نے نقیب اللہ نہیں بہت سے لوگ قتل کئے۔را انوار نے صرف نقیب اللہ کا نہیں بلکہ دیگر لوگوں کا بھی قتل کیا۔انہوں نے دھرنا کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور وہ خود ان کے ساتھ مل کر را انوار کو ڈھونڈیں گے۔ عمران خان نے وعدہ کیا کہ وہ قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچائیں گے۔ نقیب اللہ محسودکو جیسے قتل کیا گیا ایسے ہی کراچی میں کئی لوگ مارے گئے، میں کوشش کرتا رہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کروں۔خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے قبائل کے دھرنا میں نوجوان، بزرگ، بچے سبھی شامل ہیں دھرنا یکم فروری کو شروع ہوا اور ٹانک ۔ڈیرہ اسما عیل خان جنوبی وزیرستان ایجنسی سے سینکڑوں قبائلی ریلی کی شکل میں اسلام آباد پہنچے تھے جڑواں شہرمیں مقیم قبائلی دھرنا میں شریک ہیں ،نقیب اللہ محسود کے قاتل ایس ایس پی را انوار کو گرفتار کرو کے ساتھ ‘خون کا بدلہ خون ہے’ کا بینربھی لگ گیا۔ پریس کلب کے سامنے میدان میں ایک ویسع خیمہ لگا ہے، جس میں قالین اور چٹائیاں بچھائی گئی ہیں۔ جگہ جگہ بینرز لگے ہیں، جن پر نقیب اللہ محسود کی تصاویر اور قاتل کی گرفتاری اور سزا کے مطالبے درج ہیں۔جعلی پولیس مقابلوں اور نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اوراحتجاج ختم کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ ان مظاہرین میں لگ بھگ 14 ،15،16سال کے قبائلی لڑکے بھی شریک ہیں ہے۔ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ایس ایس پی ملیر را انوار اور ان کی ٹیم کو گرفتار کر کے پھانسی دی جائے۔ دھرنا میں شریک بزرگ قبائلیوں کا کہنا ہے کہ قبائل اب تک صبر و تحمل سے کام لیتے رہے ہیں مگر اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ‘یہ صرف قبائل کی جنگ نہیں، ہم اس ملک کے ہر مظلوم کے آواز بن رہے ہیں’۔وہ کہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کے عوام کو ملک میں ہر جگہ نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ مظاہرین صرف نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کا ہی مطالبہ لے کر جمع نہیں ہوئے، بلکہ اپنے حقوق بھی مانگ رہے ہیں۔مظاہرین کے دیگر مطالبات میں قبائلی علاقوں میں قیام امن اور لاپتہ افراد کی بازیابی بھی شامل ہیں۔نوجوانوں نے واضح کیا ہے کہ ‘ نقیب اللہ کی طرح ہمارے علاقوں کے بہت سے نوجوان قتل یا غائب ہوئے ہیں جن کی بازیابی اور تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔ مقامی میڈیا میں مناسب کوریج نہ ملنے پر فاٹا کے نوجوانوں نے موبائل فونز سے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈکرنا شروع کر دی ہیں۔

 

وزیراعظم نے طلال چوہدری کو ایسا مشورہ دیدیا کہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائینگے

اسلام آباد، چترال (آئی این پی‘ بیورو رپورٹ) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدلیہ، آئین اور قانون کی تضحیک ناقابل قبول ہے، اگر طلال چودھری ے کوئی ایسی بات کی ہے تو انہیں معذرت کرنی چاہئے، وزیر اعظم میں ہی ہوں، اس میں کوئی شبہ نہیں، امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔اتوار کو ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدلیہ، آئین اور قانون کی تضحیک ناقابل قبول ہے، اگر طلال چودھری نے کوئی ایسی بات کی ہے تو انہیں معذرت کرنی چاہئے۔ انہوں نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی غلط بات کہی ہے تو قبول نہیں۔ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ وزیر اعظم میں ہی ہوں، اس میں کوئی شبہ نہیں۔ انہوں نے اسحاق ڈار کی پالیسیوں کو رد کرنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شخص کی پالیسیاں نہیں ہوتیں، مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب بھی ملک میں جمہوریت رہی ہے اور جمہوریت کا سلسلہ چلتا رہا تو ملک بھی ترقی کرے گا۔ پاکستان کے عوام نے نوازشریف اور (ن) لیگ کا جو انتخاب کیا تھا وہ پاکستان کے حق میں رہا ہے، آج پورے پاکستان میں سڑکیں بن رہی ہیں، بجلی اور گیس کا بحرا ن ختم ہو چکا ہے، ملک میںترقی کی شرح بہت گر گئی تھی، وہ بڑھ رہی ہے، پاکستان کو ایک درست سمت پر ڈال دیا گیا ہے، تختیاں لگانے والی اور کام کرنے والی حکومتوں میں فرق ہوتا ہے، اب لوگوں نے جولائی میں پھر فیصلہ کرنا ہے، اگر لوگ درست فیصلہ کریں گے تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا، فیصلے عوام کے ہاتھ میں ہیں، یہی جمہوریت ہوتی ہے اور یہی ملکی ترقی کا سفر ہوتا ہے، چترال میں 10 سے 12 ہزار میگاواٹ ہائیڈل بجلی پیدا ہو سکتی ہے مگر اس کام کو کرنے میں وقت لگے گا، چترال ملک کا وہ حصہ ہو گا جہاں کبھی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی، علاقہ کو گیس بھی فراہم کی جائے گی،حکومت لوگوں کو گیس بھی فراہم کرے گی اور اربوں روپے کی لاکت سے علاقہ میں سڑکیں بھی بنائی جا رہی ہیں، سی پیک منصوبہ کے تحت گلگت سے چترال اور آگے سڑک تعمیر کی جائے گی اس کی منظوری حالیہ جے سی سی اجلاس میں دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چترال میں گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبہ کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ منصوبہ کے تحت 36 میگاواٹ کے تین یونٹس سے کل 108 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ منصوبہ کی تکمیل سے قومی خزانہ کو تین ارب 70 کروڑ روپے کی بچت ہو گی۔ منصوبہ چترال کے قریب دریائے مستوج کے معاون دریا گولن پر تعمیر کیا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ گولن گول کے منصوبہ کا افتتاح ہو رہا ہے۔ یہ چترال کے لئے بڑا دیرینہ اور ضروری منصوبہ تھا ،بدقسمتی ہے کہ اس منصوبہ کو مکمل کرنے میں کافی وقت لگا لیکن یہ واپڈا کی ٹیم، سعودی فنڈ اور جنرل (ر) مزمل کی قیادت ہے کہ یہ منصوبہ اب مکمل ہو چکا ہے اور چترال کے لوگوں کو پورا سال بجلی مہیا کرے گا جو بجلی اس منصوبہ سے پیدا ہو گی وہ سب سے پہلے چترال کے عوام کو ملے گی۔ یہ اللہ کا کرم ہے کہ یہ منصوبہ پورا سال اتنی بجلی ضرور پیدا کرے گا کہ چترال کی ضروریات پوری ہو سکیں صرف اس علاقہ کی نہیں پورے چترال کی بجلی یہاں سے مہیا کی جائے گی اور اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ چترال ملک کا وہ حصہ ہو گا جہاں کبھی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی کیونکہ منصوبہ سارا سال چلتا رہے گا۔ میں نے باتیں سنیں تھیں،یہاں بجلی نہیں، وہاں بجلی نہیں پہنچے گی ،میں بڑی وضاحت سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ بجلی پورے چترال کو ملے گی جن گا¶ں میں بجلی نہیں وہاں بھی بجلی پہچائی جائے گی اور ان کو بھی بجلی ملے گی کیونکہ اکثر مشکل یہ ہوتی ہے کہ ہم لائنیں لگا کر دیتے ہیں لیکن بجلی نہیں ہوتی تاہم چترال میں یہ مسئلہ نہیں اور پورا سال لوگوں کو بجلی ملے گی۔ میرا تعلق بھی اس قسم کے پہاڑی علاقہ سے ہے اس قسم کی پہاڑیاں اور دشوار گزار علاقہ ہے بہت کوشش کے باوجود میرے حلقہ میں اب بھی بہت سی یونین کونسلیں ایسی ہیں جہاں آج بھی بجلی نہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں بے پناہ اخراجات ہوتے ہیں اور حکومت کے وسائل محدود ہوتے ہیں۔ میں شہزادہ افتخار الدین کا ذکر کروں گا پہلے ان کے بزرگ میرے ساتھ ایم این اے رہے ہیں اب افتخار الدین ایم این اے ہیں ان کا خاصہ یہ ہے کہ یہ کبھی اپنی ذات کے لئے کام نہیں کرتے یہ علاقہ کے لئے کام کرتے ہیں اور انہوں نے کام کر کے دکھایا ہے۔ جتنے کام اس دور میں میاں نوازشریف اور (ن) لیگ نے چترال میں کئے ہیں میں سمجھتا ہوں کوئی علاقہ پاکستان میں نہیں جس میں اتنے کام ہوئے ہوں۔ لواری ٹنل کا منصوبہ بھی مکمل ہوا ہے۔ میں 1973ءمیں پشاور میں پڑھتا تھا اور ذوالفقار علی بھٹو نے اس منصوبہ کا افتتاح کیا تھا۔ وہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا اور 45 سال کے بعد موجودہ حکومت نے 28 ارب روپے دے کر اس منصوبہ کو مکمل کیا اور آج لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ یہ فرق ہوتا ہے جو حکومتیں تختیاں لگاتی ہیں،باتیں کرتی ہیں، وعدے کرتی ہیں اور دعوے کرتی ہیں اور ان حکومتوں میں جو کام کرتی ہیں یہ لوگوں کا حق ہے۔ ماضی میں حکومت کے وسائل علاقہ تک نہیں پہنچے مگر موجودہ حکومت نے ثابت کیا ہے کہ جہاں بھی پاکستان میں مشکلات ہوں جہاں پر کمی ہو اس کو پورا کیا جائے گا۔

 

زرداری کے خدشات نے سب کو چونکا دیا

لاہور (نامہ نگار) سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے اپنا موازنہ شیخ مجیب سے کیا انہیں کشمیر نہیں بھارت سے تجارت عزیز ہے، بہت پہلے کہا تھا کہ نوازشریف گریٹر پنجاب کا نعرہ لگائے گا۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ شریفوں نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کردیا ہے ،ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے اتنادبا دیا ہے ،یہ گناہ بھی نا قابل قبول معافی نہیں ہے ،شریفوں کے ترقیاتی کام صرف دکھاوا ہیں، ڈر ہے مصنوعی ترقی کا یہ بم پھٹ کر تباہی نہ پھیلا دے ،نواز شریف آپ کو دھرتی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اس لیے آپ کو نکالا گےا ۔ان خےالات کااظہارانہوںنے بلاول ہاﺅس مےں موجود پارٹی رہنماﺅں قمر زمان کائرہ ، عزےز الرحمن چن ، چودھری منظور ، سمےت دےگرقائدےن سے گفتگو کرتے ہوئے کےا ۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ سینیٹ میں اکثریت قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تخت رائیونڈ نے بلوچستان کو اپنی کالونی بنا رکھا تھاہم بلوچوں کو ساتھ لےکر چلیں گے،ہماری اورانکی ثقافت ایک ہے ۔مسلم لےگ (ن) نے سب کو غلام سمجھ رکھا تھا اس لیے بغاوت ہوئی ۔ا نہوںنے کہاکہ کشمےر ڈے کے موقع پر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا جلسہ کریں گے اور اگر کشمےرےوں کی آزادی کےلئے ہزاروں سال بھی لڑنا پڑا تو لڑےں گے ۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف افغانستان سے معدنیات نکال کر بھارت لےجانا چاہتا ہے،نواز شریف کی پالیسی پر چلے تو بھارتی تاجر پاکستان کی معیشت بٹھا دیں گے۔ا نہوںنے کہاکہ نواز شریف کو کشمیر نہیں بھارت سے تجارت عزیز ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ لوگ پانی اور صحت کی سہولتیں دینے کی بجائے سڑکیں بنا رہے ہیں ،شریف برادران سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر لگا پیسا نظر آتا ہے اور صاف پانی کے منصوبوں پرپےسہ لگانے کوزیر زمین دفنانے کے مترادف سمجھتے ہیں،دکھاوے ،سستی شہرت کے سوا شریف برادران کوئی منصوبہ بنانے کو تےار نہےں ہےں انہوںنے کہاکہ سڑکیں بھی مخصوص علاقوں میں بطور شو پیس بنائی جا رہی ہیں،ڈر ہے کہ مصنوعی ترقی کا بم تباہی نہ پھیلادے۔انہوںنے مزےد کہاکہ نواز شریف نے ثابت کردیاکہ وہ پاکستان کے نہیں جی ٹی روڈ کے وزیراعظم تھے،بہت پہلے کہہ دیا تھا نواز شریف گریٹر پنجاب کا نعرہ لگائے گا۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی سوچ جی ٹی روڈ اور شہباز شریف کی لاہور تک محدود ہے،شہباز شریف بھی پنجاب کے نہیں لاہور کے وزیراعلیٰ بنے بیٹھے ہیں۔ شریفوں نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نوازشرےف ہر جگہ جاکر رونا پٹتے ہےں کہ مجھے کےوں نکالا گےا ؟اس کا جوا ب یہ ہے کہ آپ دھرتی پر بوجھ بن گئے تھے آپ کو یہ دھرتی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اس لیے نکالاگےا ۔ انہوںنے کہاکہ آصفہ بھٹو انتخابی میدان میں آ رہی ہیںاور مےں چاہتاہوں کہ خواتین زیادہ سے زیادہ سیاست میں آئیں ۔ انہوںنے کہاکہ لاہور تحریک پاکستان اور جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد کا مرکز رہا ہے،لاہور میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور پیپلز پارٹی کا جنم ہوااور لاہور سے ہی پیپلز پارٹی کی سیاست کو عروج پر لے جائیں گے۔

 

نیا منصوبہ بنانے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ، اسمبلیوں میں اپنے نمائندے منتخب کرائیں

ملتان(سپیشل رپورٹر‘عوامی رپورٹر)روزنامہ ”خبریں“ کے چیف ایڈیٹر جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ علیحدہ صوبے کے حصول کےلئے کام کرنے والی تمام جماعتوں کو ملکر ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دینا چاہیے مل کر آئندہ انتخابات میں حصہ لیکر آئندہ الیکشن میں اپنے نمائندے اسمبلیوں میں بھجوائیں۔صوبہ، جلسوں بیانات دینے یا آپس میں ایک دوسرے کی مخالفت کرکے واویلا کرنے سے نہیں بنے گا اس کےلئے آئینی راستہ اور قانونی طریقہ اختیار کرنا ہوگا ۔نیا صوبہ بنانے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے۔ میں اس تھیوری سے مطمئن ہوں کہ پاکستان میں ایک سے زیادہ نئے صوبے بننے چاہئیں اور صوبوں کی ازسرنو تقسیم ہونی چاہیے ۔پاکستان کی62فیصد آبادی پر صرف ایک صوبہ جبکہ38فیصد آبادی پر3صوبے ہیں جو کہ سراسر غیر منصفانہ تقسیم ہے ،آپ کی پنجاب اسمبلی ،نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں کوئی نمائندگی نہیں ہے ایک صوبہ آبادی میں اتنا زیادہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھ چکے ہیں پاکستان کے مسائل کا حل یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ صوبے بنیں ،جتنے نئے صوبے بنیں گے اس سے مرکز مضبوط ہوگا کسی کی دوسرے پر برتری نہیں رہے گی سرائیکی صوبے کے نام پر بہت سے لوگوں کو اعتراض بھی ہے آپ کوئی بھی نام رکھ لیں مگر صوبہ ہر صورت بننا چاہیے اگر آپ کو کچھ ملنا ہے تو ووٹ ہی کے ذریعے ملنا ہے اگر آپ سرائیکی کے نام پر عوام میں جاتے رہے تو نان سرائیکی ورکرز از خود تحفظات کا شکار ہوتے جائیں گے۔میرے اخبار میں ایک پروفیسر کا انٹرویو چھپا کہ سرائیکی ساکوں چنگا نئیں سمجھدے۔دوسرے دن اس پروفیسر کا فون آیا کہ اسے سرائیکیوں کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئی ہے آپ نام کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں حالانکہ آپ کو کام کے پیچھے پڑے ہونا چاہیے آپ سرائیکی صوبے کی بات کرتے ہیں آپ کی یونیورسٹی کے سرائیکی شعبہ میں طالبہ کے ساتھ جو حشر ہوا اس پر اہل ملتان خاموش تماشائی بن کر بیٹھے ہوئے ہیں کہیں سے بھی کوئی آواز بلند نہیں ہوئی یہ میرے لئے پریشان کن ہے۔دوسری طرف المناک پہلو یہ بھی ہے کہ مرجان کے علاوہ مزید 2لڑکیوں کی فحش فلمیں بھی ملزم کے پاس موجود ہیں۔ وہ بدنصیب نہ جانے کب تک بلیک میل ہوتی رہیں گی؟ ان خیالات کااظہار”خبریں“گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایگزیکٹو جناب ضیا شاہد نے عدنان شاہدہال ملتان میں روزنامہ خبریں اور چینل۵ کے زیراہتمام ”خبریں سرائیکی مشاورت“کے عنوان سے منعقدہ سرائیکی جماعتوں کے نمائندہ فورم کے شرکاءسے کیا فورم کے شرکاءمیں ایم این اے جمشید احمد دستی، علی رضا گردیزی،اللہ نواز وینس، خواجہ غلام فرید کوریجہ، مظہر عباس کات، مظہر نواز لاشاری،پروفیسر شوکت مغل، ظہور دھریجہ، ڈاکٹر نخبہ لنگاہ، عابدہ بخاری،نعیم النسائ، اجالا لنگاہ‘ ملک ذوالنورین بھٹہ‘ محمد جمیل ہاشمی ایڈووکیٹ‘ نواب مظفر خان مگسی‘ سیف اللہ سپرا‘ ممتاز جئی‘ رانا فراز نون‘ شاہ نواز ‘ ذوالنورین بھٹہ‘ جام اطہر مراد‘ ارشد قریشی‘ ملک اشرف بھٹہ‘ نذیر احمد کٹپال‘ اکبر ملکانی‘ کامران تھہیم‘ اشرف باقر‘ شہباز احمد‘ قیصر نواز بابر‘ جام فیض اللہ اور ملک نسیم لابر نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ”خبریں“ سرائیکی مشاورت میں میزبانی اور معاونت کے فرائض ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار‘ مظہر جاوید اور سجاد بخاری نے ادا کئے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کی سرائیکی جماعتوں کو عوامی مشکلات کے حل کو اپنا منشور بنانا ہوگا اور کرپشن سے پاک نمائندے منتخب کرانے میں اپنی بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ میں نے سرائیکی مشاورت کا اشتہار چھاپا تو متعدد غیرسرائیکیوں کے فون آئے کہ آپ جانبدار ہیں اس لئے ہم کسی مشاورت میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو اس طرح کا تاثر ختم کرنا ہوگا اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ حق کبھی خیرات میں نہیں ملتے‘ حق کے لئے تگ و دو کرنا پڑتی ہے۔ کچھ لوگ سرائیکی کے بجائے جنوبی پنجاب کی بات کرتے ہیں۔ کچھ لوگ بہاولپور صوبے کی بات کرتے ہیں تاہم یہ بات طے شدہ ہے کہ نیا صوبہ بننا چاہیے۔ آپ اکٹھے ہوں‘ مشورہ کریں‘ جلسے جلوسوں کی حد تک محدود نہ رہیں۔ آپ کے سامنے ڈیرہ غازی خان میں ہومیو ڈاکٹر نذیر احمد سائیکل پر گھوم کر پیپلزپارٹی کے ریلے میں ایم این اے بن گیا تھا اور سرداروں کے مقابلے میں ایم این اے بنا۔ اسی طرح جمشید دستی کا عام گھرانے سے اٹھ کر 2 مرتبہ ایم این اے بننا ثابت کرتا ہے کہ عوامی رابطہ اور عوامی خدمت ہی آپ کو اسمبلیوں تک پہنچاسکتی ہے۔ آپ نے ہر سیٹ پر اپنے بندے کھڑے کرکے چند جتوابھی لئے اور کم تعداد کی وجہ سے اسمبلیوں میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکیں گے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ جتنے بھی آپ کے خطے میں اراکین اسمبلی ہیں نہ جانے کیوں بزدل بنے رہتے ہیں اور کھل کر آپ کے حقوق کی بات نہیں کرتے۔ یہ کیسا خطہ ہے اور کیسے تعلیمی ادارے ہیں کہ استاد بھی بدمعاش‘ شاگرد بھی بدمعاش اور یونیورسٹی کی درجنوں فلمیں وہ بھی قابل اعتراض‘ کیسے چین کی نیند سوتے ہیں اہل ملتانِ؟ انہوں نے جمشید دستی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یونیورسٹی کے اس کیس میں دلچسپی لیں اور اس معاملے کا حل نکالیں تاکہ آئندہ ایسی حرکت کرنے کی کسی کو جرا¿ت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے ملتان سے اخبار نکالا تو لاہور سے اپنے چیف رپورٹر میاں غفار کو یہاں ریذیڈنٹ ایڈیٹر بناکر بھیجا تو تب صورتحال یہ تھی کہ ٹینٹ لگاکر سڑکوں پر مجرے ہوتے تھے۔ ریچھ کتوں کی لڑائی ہوتی تھی۔ کھلے عام جواءہوتا تھا۔ ”خبریں“ نے ایسی بہت سی برائیوں کا خاتمہ کیا اور مختار مائی کیس سے لے کر غریب زمینداروں پر کتے چھوڑنے کے واقعات تک ہر مظلوم کی امداد کی‘ سڑکوں پر کھلے عام مجرے بند کروائے۔ ابھی ”خبریں“ سودخوروں کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے۔ گورنر‘ صدر‘ وزیراعظم اس خطے سے رہے مگر کسی نے خطے کی ترقی پر غور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی بند ہونے سے پورا بہاولپور ڈویژن خشک ہورہا ہے۔ نہریں موجود مگر پانی نہیں ہے۔ پنڈت نہرو نے کہا تھا کہ ہمیں کسی پاکستان کی پریشانی نہیں ہے پاکستان تو پانی کی کمی سے ہی مرجائے گا۔ میں نے جب ”خبریں“ شروع کیا تو یہاں زمیندار اپنے مزارعین پر کتے چھوڑدیا کرتے تھے۔ احمد پور شرقیہ میں تیل اکٹھا کرنے سے جو اموات ہوئیں وہ غربت کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ہمیشہ ڈپٹی سپیکر جنوبی پنجاب سے ہی رہا یہاں کے صدر سے وزیراعظم‘ گورنر رہے مگر خطہ کی ترقی کیلئے کام نہیں کئے۔ میں نے شہباز شریف سے کہا کہ 3کمروں پر مشتمل ہائی سکول کی عمارتیں ہیں کیوں جنوبی پنجاب کو ترقی نہیں دی جاتی۔ ڈائیلسز مشین خراب ہوجاتی ہے مگر ٹھیک نہیں کرائی جاتی اور نہ ہی نئی مشینری ہسپتالوں میں دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان جیسا واقعہ کراچی یا لاہور جیسے شہر میں ہوتا تو اب تک اتنا عوامی دباﺅ بن چکا ہوتا کہ حکومت کو وختہ پڑجاتا مگر یہاں تو سارا شہر خاموش۔ ہمارا دین تو کہتا ہے کہ برائی کو قوت سے روکیں۔ کیا چیئرمین یونین کونسل کا بائیکاٹ کیا کہ تمہارا بیٹا کس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پولیس سے زکریا یونیورسٹی کا معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آتا مگر میں کوشش کروں گا کہ اس کے لئے جے آئی ٹی بنوائیں۔ کیا ملتان کے شہری ایسے گندے عناصر کا بائیکاٹ بھی نہیں کرسکتے۔ نہ جانے لوگ کس بات سے ڈرتے ہیں۔ کیا موت کا دن مقرر نہیں‘ کیا تم میں سے کوئی موت سے بھاگ سکتا ہے؟ تو پھر ڈر کس بات کا؟ مل بیٹھ کر سوچیں‘ سرائیکی جماعتوں کو مل بیٹھ کر سوچنا اور تیاری کرنا ہوگی۔ اپنی ٹکٹیں نان سرائیکیوں کو بھی دینا ہوں گی تاکہ تاثر یہ ملے کہ معاملہ خطے کا ہے کسی زبان کا نہیں ہے۔ اس موقع پر ایک واقعہ سناتے ہوئے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے کہا کہ سید عطاءاللہ بخاری کی تقریر سے ایک اقتباس ہے جو انہوں نے قیام پاکستان کے سلسلے میں ملتان میں کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا میں نے 20سال قبرستانوں میں اذان دی ہے جس طرح اذان کی آواز پر مردے اٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے اسی طرح یہاں کے لوگ بھی ظلم کے خلاف نہیں اٹھتے۔ ”خبریں“ سرائیکی فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ میری درسگاہ ہے۔ اگر خطے کو ترقی دینا ہے تو جاگیردارانہ نظام کو تباہ کرنا ہوگا۔ میں سب کے سامنے تسلیم کرتا ہوں کہ میں ایک جھاڑو والے کا بیٹا ہوں اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔ میں نے بہت مشکلات دیکھی ہیں اور یہ نتیجہ نکالا ہے کہ مخلص ہوکر کام کریں اللہ تعالیٰ مدد کرے گا۔ آپ جتنے مرضی اتحاد بنالیں ناکام رہیں گے۔ جب تک دلیری سے باہر نہیں نکلیں گے۔ جنوبی پنجاب میں کوئی بھی مسئلہ ہوا‘ روزنامہ ”خبریں“ نے کھل کر ظالم کی سرکوبی اور مظلوم کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی بیروزگاری چھوٹو گینگ اور طالبان تیار کررہی ہے اور عدلیہ کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ جمشید احمد دستی نے کہاکہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کا مسئلہ اب کا نہیں‘ لڑکیوں پر اس طرح کے مظالم پہلے سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تحقیق کیلئے جے آئی ٹی بنانا پڑے گی۔ میں 12فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے قرارداد پیش کروں گا۔ پولیس کھلے عام ملزموں کا ساتھ دے رہی ہے۔ پولیس نے ہمیشہ طاقتور اور مالدار کا ساتھ دیا ہے۔ پولیس کی تفتیش میرٹ پر نہیں مال پر ہوتی ہے اور اس معاملے پر سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ پر ظلم کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت نے کاشتکاروں کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ ”خبریں“ نے گنے کے کاشتکاروں کے مسائل کو بھی قابل تحسین انداز میں اجاگر کیا ہے۔ حکومت کے پاس گزشتہ 3سال کی گندم پڑی ہے جو فروخت نہیں ہورہی اور دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ گندم کا ایک ایک دانہ خریدا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھر بیٹھنے سے کام نہیں چلے گا لوگوں کو حقوق کیلئے اٹھنا ہوگا۔ گھروں سے باہر نکلنا ہوگا۔ اس موقع پر القائم ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے سیدعلی رضا گردیزی نے کہا کہ ہمیں حقائق کو تسلیم کرنا چاہےے کہ ساری سرائیکی جماعتیں اکٹھی بھی ہوجائیں تو اسمبلی میں نہیں پہنچ سکیں گی۔ ہمیں کسی بڑی سیاسی جماعت سے اتحاد کرکے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر گلگت بلتستان صوبہ کے نام سے صوبہ بن سکتا ہے تو ملتان بہاولپور کے نام سے بھی صوبہ بن سکتاہے۔ ملک اللہ نواز وینس نے کہا کہ سرائیکی بیلٹ کے طالب علم کے ساتھ ظلم ہورہاہے۔ تمام تر بھرتیاں اَپر پنجاب سے ہوتی ہیں،ہم کس کا دکھ روئیں۔ ہمارے تو سارے لیڈر بھی لاہور میں ہوتے ہیں، انہیں علاقے کے مسائل سے کوئی سرکار نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم سرائیکی، پنجاب اور اردو بولنے والوں کو ملا کر صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔ عمران خان، نوازشریف بھی لاہور کے ہیں اور زرداری کراچی کے ہیں، کوئی بھی پارٹی اس خطے کی نہیں ہے، ہمیں ایک نشان پر الیکشن لڑنا ہوگا۔ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا کہ جناب ضیاشاہد کے افکار سے بہت خوش ہوںِ ہم کھلے دل والے لوگ ہیں۔ ہم نے جاوی دہاشمی جو کہ سرائیکی ہیں کی مخالفت کی اور پنجابی عامر ڈوگر کو ووٹ دیکر جتوایا۔ سرائیکی وسیب کے لوگوں کو ایک فورم پر اکٹھا ہوکر ہر علاقے سے امیدوار کھڑا کرنا ہوگا۔ ملک مظہرعباس کات نے کہا کہ آئےے ملکر یہاں کے منتخب نمائندوں کے خلاف بغاوت کریں، ان کے خلاف الیکشن لڑیں، ہم جیتیں گے نہیں تو بہت سارے گندے انڈوں کو ہرا تو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر ظالم کے خلاف آواز اٹھانی ہے خواہ وہ سرائیکی ہویا پنجابی۔ آیئے سب ملکر سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی مظلوم بچی کے لئے آواز بلند کریں۔ مظہر لاشاری نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے نمائندوں کو کبھی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت نہیں مل سکتی۔ یہاں صوبے کی بات کرو تو غدار بن جاتے ہیں۔ بھارت میں 36سے زائد صوبے ہیں وہ تو نہیں ٹوٹا۔ ہمارا آئین سرائیکیوں کو تحفظ نہیں دیتا۔ ہم آئین میں تبدیلی کرانا چاہتے ہیں۔ ہم لاہور سے سے تعلق رکھنے والی پارٹیوں اور مذہبی جماعتوں سے الحاق نہیں کریں گے۔ سالہا سال سے دعویٰ کیاجارہاہے کہ یہاں سیکرٹریٹ منتقل ہوگا لیکن نہیں ہوسکا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کو نیشنل فنانش کمیشن ضلع سطح پر تقسیم کرناچاہےے۔ پروفیسر شوکت مغل نے کہا کہ سرائیکی جماعتوں کااتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ الیکشن مہنگے ہوگئے ہیں اسلئے ہم نہیں لڑ سکتے مگر یہ تو کرسکتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں سرائیکی صوبہ شامل کرائیں۔ کالم نگار ظہور دھریجہ نے کہا کہ سرائیکی جماعتیں متوسط طبقے کے لوگ چلا رہے ہیں۔ ان کا اسمبلیوں میں پہنچنا مشکل ہے۔ ہمیں حقوق کی جنگ لڑنا پڑے گی۔ ڈاکٹر نخبہ لنگاہ نے کہا کہ اگر ہم ملکر چلیں گے تو کوئی سیٹ نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ اردو، پنجابی ، سرائیکی، مہاجر ہمارے ساتھی ہیں۔ ہمارے خطے کا حصہ ہیں، ایک دوسرے کو برا کہہ کر ہم اپنی کاسٹ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس دھرتی نے ہجرت کرکے آنے والوں کو اپنایا اور ہمارے آباﺅ اجداد نے ان کی مدد کی۔ ہم انہیں برا کیسے کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ذات، برادری اور مقصد کو اہمیت دینی چاہےے۔ اس لئے ملکر چلنا ہوگا۔ پاکستان سرائیکی ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما عابدہ بخاری نے کہا کہ الیکشن کے بغیر مقاصد مل نہیں سکیں گے۔ ہمارے لوگوں کو الیکشن کےلئے تیار ہونا چاہےے۔ ”خبریں“ نے سرائیکی صوبے کے حوالے سے بات کواحسن طریقے سے آگے بڑھایا، تاہم ابھی بھی اس خطے کے عوام کو مزید سوچ کی ضرورت ہے۔ سماجی ورکر ماہر تعلیم نعیم النساءنے کہا کہ اَپر پنجاب ہمارے بچوں کو رزق چھین رہا ہے اور ہمارے بچوں کو ملازمت نہیں مل رہی۔ ساری سیٹیں اَپرپنجاب لے جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کوبھی پارٹی کاٹکٹ ملے گا سب کومل کر اس کی سپورٹ کرناہوگی۔ اجالالنگاہ نے کہاکہ روزنامہ ”خبریں“ مبارکباد کامستحق ہے ملتان میں ”خبریں “نے ”خبریں سرائیکی مشاورت“ کاخوبصورت کٹھ کیاہے۔ ”خبریں “ نے سرائیکی تحریک اورعوام کو جوتقویت بخشی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ ہمیں ایک پلیٹ فارم پراکٹھے ہوکر انہیں لاناپڑے گا او رسرائیکی پلیٹ فارم پر سرائیکی پنجابی کواکٹھا کرنا ہوگا۔ تبھی ہمارے اوپر سے یہ الزام مٹ سکے گا۔تحریک سرائیکستان کے صدر پیرمحمدجمیل نے کہاکہ نیشنل اسمبلی میں قانون سازی کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سرائیکی صوبہ بنایاجائے۔ سرائیکیوں کو حقوق دینے کےلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔سیف اللہ سہرا نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں جس پارٹی کے منشور میں سرائیکی صوبہ شامل نہ ہوا تواس کے ساتھ الحاق نہ کیاجائے اور ان کی مخالفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آئین کے ہونے تک سرائیکی صوبے کا قیام ناممکن ہے۔ ملک ممتاز جائی نے کہاکہ سرائیکی جمہوری لوگ اورجمہوری عمل کے ذریعے ہی صوبہ چاہتے ہیں۔ کسی نے سرائیکیوں کاکام نہیں کرنا۔ یہ کام ہمیں خودکرنا ہوگا۔ نہ سندھیوں نے سرائیکیوں کے کام آنا ہے اور نہ لاہور نے سرائیکی کے مسئلے حل کرنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہرکوئی اپنا کام کرے۔ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رانافراز نون نے کہا کہ عوام کی طاقت اورانقلاب جب آتا ہے تواس وقت آئین،الیکشن سمیت کچھ کام نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں پہلا مطالبہ صوبے کا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کی بات نہ کرنے والے سیاستدان کاگھیراو¿ کرینگے۔ سوجھیل دھرتی واس کے صدرشاہ نواز مشوری نے کہاکہ دستورہمیں اجازت نہیں دیتا کہ ہماراصوبہ ہو۔ انہوں نے کہا آئین میں تبدیلی کی جائے۔ پیپلزسرائیکی پارٹی کے چیئرمین ملک ذالنورین بھٹہ نے کہا کہ پیپلزسرائیکی پارٹی تمام سرائیکی لیڈروں اورجماعتوں کے اتحاد کی میزبانی کرنے کوتیار ہے۔انہوں نے کہاکہ اتحاد قائم کرکے صوبہ لینے کےلئے لائحہ مرتب کیاجاناچاہیے۔ انہوں نے اپنی خدمات دینے کی یقین دہانی کرائی۔ کامران تھہیم نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں ایم این اے اورایم پی ایز کی سیٹوں پر مشترکہ اتحاد کے طور پرامیدوار کھڑے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پونم کی طرز پرنیااتحادبنایاجائے۔ جس میں نئے صوبے کے حصول کےلئے کوششیں بہتر ہونی چاہئیں۔ جام اظہرمراد نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں بڑی سیاسی جماعتوں کو احتجاج اوردباو¿ کے ذریعے اس بات پرمتفق کیاجائے کہ وہ اپنے منشورمیں سرائیکی صوبہ بحا کریں۔ محمدارشد قریشی نے کہاکہ ہم حلقے کے اندر محرومیوں کے ذمہ داریوں کے خلاف مقابلہ کرینگے۔ نذیراحمدکٹپال نے کہاکہ الیکشن لڑنے کےلئے موضع کی سطح پر کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ جوپارٹیاں سرائیکی صوبے کے حق میں نہیں ہیں۔ وہ آئندہ الیکشن میں ناقابل برداشت ہوںگی۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیاں اتحاد کرکے الیکشن لڑنے کےلئے سیٹوںا ورحلقوں کاتعین کرکے کام شروع کریں۔ اشرف حسین باقر نے کہاکہ سرائیکیوں کو جاگیردارانہ نظام کے خاتمے اور اپنے حقوق کے حصول کےلئے ایک ایجنڈے پر متحد ہونا چاہیے۔وسیب اتحاد کے چیئرمین شہبازاحمد نے کہا کہ متحدہوکر صوبے کے حقوق کےلئے آواز بلند کرناہوگی۔ جام فیض احمد نے کہاکہ ہمیں سرائیکی صوبے کی مخالف کرنیوالوں کاسوشل بائیکاٹ کرناہوگا۔ نواب مظفرخان مگسی نے کہاکہ سرائیکی کی شناخت کاتعین صوبے سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے صوبہ پنجاب کے نا م پرشناخت رکھنے والے صوبے کو وہ مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ تب بنے گا جب اوپروالے چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اوپروالے جب چاہیں صوبہ بن جائے گا۔ قیصرنواز نے کہاکہ ہمین پس ماندہ رکھنے والوں کامحاسبہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپرپنجاب ہمارے وسائل پرقابض ہے اور حقوق پربھی غاصب ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہمارے مسائل حل ہونے چاہئیں اورصوبہ بھی بننا چاہیے۔روزنانہ ”خبریں “ ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اخبارات میں جنوبی پنجاب اورلفظ سرائیکی لکھنے کاسہرا بھی جناب ضیاشاہد کے سر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع شروع میں جنوبی پنجاب اور سرائیکی خطے کے حقوق کی بات کرنے پر روزنامہ ”خبریں “ کومشکلاات کاسامنا کرناپڑا اور کئی بار ان کی مخالفت کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ”خبریں “ خطے کے حقوق اور صوبے کی تحریک میں یہاں کے عوام اور پسماندہ علاقوں کے ساتھ ہے۔روزنامہ ”خبریں “ کی سرائیکی مشاورت میں عابدہ بخاری اور اللہ نواز وینس نے قرارادادیں بھی پیش کیں۔ عابدہ بخاری نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ سرائیکی کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر قراردادپیش کی کہ لیکچرار اجمل مہار اور لڑکے کو قرارواقعی سزا دی جائے۔ اللہ نواز وینس نے بھی یونیورسٹی واقعہ بارے مذمتی قرارداد پیش کی۔ جس کی تائید کی گئی۔