سینیٹ ارکان کا ٹکٹ کالعدم ہوا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑلیں گے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کہتے ہیں مسلم لیگ ن کے سینیٹ ارکان کا ٹکٹ کالعدم ہوا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑلیں گے۔ رانا ثناء اللہ کاکہناہے کہ پارٹی کا آئندہ صدر کون ہو گا؟ یہ فیصلہ بھی نواز شریف ہی کریں گے۔ ایسے فیصلے نواز شریف کو اور بلندیوں پر پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا نواز شریف کے پاس چاہے کوئی بھی عہدہ ہو لیکن پارٹی انہی کی لائن و لینتھ کے مطابق چلے گی جو رعایت غاصبوں، آئین کے غداروں اور آمروں کو دی گئی وہ نوازشریف کو نہیں دی گئی

پارٹی صدارت نواز شریف کی محتاج نہیں ، اس فیصلے کے خلاف تمام قانونی آپشنز استعمال کرینگے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک اور افسوسناک فیصلہ دیا ہے ، عمران خان ایسا تاثر دے رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ ان کے تابع ہے احسن اقبال کا کہناہے کہ سیاسی جماعت میں عہدہ عوامی پذیرائی سے ملتا ہے ، پارٹی صدارت نواز شریف کی محتاج نہیں ، اس فیصلے کے خلاف تمام قانونی آپشنز استعمال کرینگے۔ کہ نواز شریف ہی مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر کئی دلچسپ پہلو بھی سامنے آئے ہیں ، سینیٹ انتخابات وقت پر ہونے چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سے فیصلے سیاسی درجہ حرارت بڑھا رہے ہیں ، نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی جماعت میں عہدہ عوامی پذیرائی سے ملتا ہے ، پارٹی صدارت نواز شریف کی محتاج نہیں ، اس فیصلے کے خلاف تمام قانونی آپشنز استعمال کرینگے۔

ملک میں بنیادی سمت اور اداروں کی حدود کا تعین کرنا ضروری ہے

اسلام آباد(رپورٹ :ناصر کاظمی، محمد عاصم جیلانی ) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہاکہ موجودہ جمہوری دور کے آزاد میڈیا نے قلم اور سکرین کے ذریعے جمہوریت پر شب خون مارنے والوں کا راستہ روکاہے ،اطلاعات تک رسائی کا بل منظورکرایا،پیمرا اور میڈیا مالکان کے مابین بے مقصد مقدمات کو ختم کرنے جارہے ہیں،سی پی این ای ہاﺅس سمیت دیگر تجاویز پر وزیر اعظم نے ہدایات جاری کردی ہیں،ملک میں بنیادی سمت اور اداروں کی آئینی حدود کا تعین کرنا ضروری ہے،صحافیوں کے تحفظ کا بل پارلیمنٹ سے پاس کرائیں گے جبکہ پیمرا میں آپ لوگوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سی پی این ای کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان ”ملک کو درپیش چیلنجز اور میڈیا کاکردار“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، جماعت اسلامی کے امیر سےنےٹرسراج الحق،پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی اسد عمر، پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر نائب صدر شیری رحمان،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماءافراسیاب خٹک،سی پی این سی کے صدر ضےاءشاہد ، سےنئر نائب صدر شاہےن قریشی ، سےکرٹری جنرل سی پی این ای اعجازالحق،سی پی این ای اسلام آباد کے نائب صدر مہتاب خان ،سینئر ایڈیٹر اکرام سہگل،سینئر ایڈیٹرعبدالجبار خٹک،گروپ ایڈیٹر اےکسرپےس ایاز خان، عبرت گروپ کے اےڈےٹر قاضی اسد عابد ، رحمت علی رازی ، طاہر فاروق، سےد ممتاز احمد سمیت اہم اخبارات کے اےڈےٹر ز ،سینئر صحافیوں ،سیاسی، سماجی و تعلیمی شخصیات اور میڈیا کی کثیر تعداد بھی سمینار میں شریک ہوئی،سیمینار میں میزبانی کے فرائض نائب صدر سی پی این ای عامر محمود نے ادا کیے۔وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہاکہ سی پی این ای نے اہم موضوع پر پروگرام کرایاہے صحافیوں نے ساڑھے چار سال کے عرصہ میں جمہوریت پر شب خون مارنے کے عمل کو قلم کے ذریعے روکا ہے ، قلم اور سکرین نے جمہوریت کی مضبوطی میں کردار ادا کیاہے۔ کبھی دھرنے میں ایمپائر کی انگلی کے پیچھے بات کرنے پر دو وزراءکو فارغ کیا گیا کبھی ڈان لیکس میں وزےرنکالے گئے ۔اس وقت و رکنگ جرنلسٹ کا سب سے بڑا مسئلہ اس کی جاب اور آزادی ہے ،اب فرنٹ پیج پر ملکی اور معاشرتی مسائل کی خبروں کی بجائے صرف ایسی خبریں چھپتی ہیں جن میں وزیر اعظم کو گالیاں دی گئی ہوں، اداروں میں صحافیوں کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں ہوتا، کوڈ آف کنڈکٹ ،ریگولیشنز اور پیمرا کے حوالے سے وزارت میں بات ہوئی ہے ،پیمرا اور میڈیا مالکان کے مابین بے مقصد مقدمات کو ختم کرنے جارہے ہیں تاکہ میڈیا اور پیمرا مقدمات کی بجائے لوگوں اور ورکرز کی تربیت کے لےے یہ رقم خرچ کر ے۔ موجودہ حکومت نے اطلاعات تک رسائی کا بل منظور کیا جو صرف جمہوریت میں ہی ممکن ہوسکتاتھا ،ایسا دورملک میں پہلے کبھی نہیں آیاکہ اداروں کے آئنی کردار پر ڈرائینگ روم سے باہر میڈیا پر ڈسکس کیا گیاہو۔اس وقت میڈیا اپنی افادیت قائم رکھنے کے لےے جدوجہد کررہاہے ۔سی پی این ای کے ساٹھ سال پورے ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں ، ملک میں بنیادی سمت کا تعین اور اداروں کی آئینی حدود کا تعین کرنا ضروری ہے ، سی پیک کے حوالے سے میڈیا کا ہمیشہ مثبت کردار رہاہے ، سی پیک کی کامیابی ہم سب کی کامیابی ہے ،انفارمیشن سروسز اکیڈمی کو ورکنگ جرنلسٹ کے لےے اوپن کردیا ہے پورا نصاب تبدیل کردیا گیاہے ، صحافیوں کے تحفظ کا بل پارلیمنٹ سے پاس کراکے جائیں گے ، پیمرا میں آپ لوگوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے گا ،ہماری وزارت کے دروازے آپ لوگوں کے لےے کھلے ہوئے ہیں ۔ سی پی این ای ہاﺅس سمیت جتنی بھی تجاویز ہےں اس کے لےے وزیر اعظم نے ہدایات دی ہیں ،خبر دینے سے پہلے متعلقہ افراد یا اداروں سے پوچھ لیا کریں ۔سی پی این ای کے صد ضیاءشاہد نے کہاکہ آزادی صحافت کے لےے کوڑے کھائے ، جیلیں اور تھانے دیکھے ، مگر منزل کی طرف بڑھتے رہے ،کوئی اخبار نویس جمہوریت کا مخالف نہیں ہوسکتا ، سی پی این ای کی موجودہ قیادت نے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں ہم نے ” میٹ دی ایڈیٹرز “ کا انعقاد کرایا اور اخبارات کی بجائے عوامی فلاح کے لےے اعلانات کرائے ۔سنتے تھے جج نہیں ان کے فیصلے بولتے ہیں لیکن آج کل ججز چھاپے مارتے اور لوگوں کو برا بھلا کہتے ہیں ،دوسری طرف اراکین پارلیمنٹ بھی سمجھتے ہیں کہ جب ووٹ لے لیے تو جو مرضی کرتے پھریں یہ دو انتہائیں ہیں ان کو ختم کرنا ہوگا،اداروں کے مابین تصادم کی فضا کو ختم کرنا ہوگا اس کے لےے ایڈیٹرز کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاہم ملک تصادم سے بچ سکے ۔جمعیت علما اسلام( ف کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پو ری دنیا میں سیاست اور صحا فت دو وابستہ چیزیں ہیں،صحافت جمہو ری ماحول میں فروغ پاتی ہے باد شاہت اور آمریت میں صحافت کی گر دن مروڑ دی جا تی ہے ۔ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے صحافت بغیر دیانت کے اسکا تصور نہیں ،آج کسی کے عیو ب کو ٹٹولنے کو صحا فت بنا لیا گیا ہے۔ ایک وقت تھاہند وستان ہما را دشمن تھا، امریکہ ہمیشہ ہما رے ساتھ،آج یکسر صورتحال مختلف ہے آج امریکہ ہند وستان کے ساتھ ہے وہ خطے میںابھر نے والی عالمی سیاست میںچائنہ کو کاﺅنٹر کرنا چاہتا ہے ۔ اب افغانستان ، ایران اور انڈ یا بھی ہما رے ساتھ نہیں بحران کے باعث چائنہ کے اعتماد کو بھی دھچکا لگا ہے ۔ ہم ملک میں جو ایک دوسرے پر گند ڈالنے کی سیاست کر رہے ہیں، اداروں میں جنگ ملک کی تباہی اور ملک کو کھوکھلا کرنے کی بات ہے ۔ قومی وحدت اور یکجہتی کے بغیر ملک کو ان حالات سے نہیں نکال سکتے ، پاکستان کو نیب کی صورت میں ایک نیک نام ادارہ ملا ہے جو ہر وقت احتساب کے لیے تیار رہتاہے۔امیر جماعت اسلامی سےنےٹرسراج الحق نے کہاکہ پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ قانون اور آئین کی حکمرانی ہے جس گاڑی پر جھنڈا لگا ہو وہ سرخ بتی کا اخترام کرنا تو ہین سمجھتا ہے ۔ ہما ری پارلیمنٹ کو اند ر سے بے توقیر کیا جا رہا ہے۔ آپس میں لڑنے کے بجائے یہ ملکر مہنگائی ، بے رو ز گاری اور کرپشن کے خلاف لڑ یں ، معا شرے کو مضبوط کر نے کے لیے سب سے پہلے عام آدمی کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔ جس ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم نہ ہو اس ملک میں کبھی انصاف کا سوال ہی پید انہیں ہو سکتا ۔ مسئلہ کشمیر اس وقت سب سے بڑامسئلہ ہے ۔ ملک میں عوام کو انکا حق دیا جائے قبائلی علا قوں کے ساتھ آج بھی دھو کہ ہو رہاہے ہم انڈ یا سے گلا کر تے ہیں لیکن ہما رے اپنے ملک میں باجوڑ کے منصور ، نقیب اللہ شہید اور ہزار وں لاپتہ افراد کا جواب کون دیگا میڈیا کا کر دار بہت بہت اہم ہے اگر میڈیا کا کر دار نہ ہوتا تو زینب قتل کیس بھی پہلے کیسوں کی طرح دب جا تا ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ ساٹھویں سالگرہ پر سی پی این ای کو مبارکباد دیتی ہوں ، سیاست اور میڈیا میںدھڑے بندی فطری عمل ہے ، صحافت اور جمہوریت کاچولی دامن کاساتھ ہے ۔اس وقت پاکستان نیوکلیرصلاحیت کا حامل ہونے کے باوجود خارجی، داخلی اور اقتصادی مسائل کا شکارہے،ووٹ کا تقدس ضروری ہے لیکن پانچ سال میں چارسال تو آپ پارلیمنٹ میں آتے نہیںاور بات ووٹ کے تقدس کی کرتے ہیں ، پی پی پی کو بھی اپنی حکومت میں ایسے ہی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، دانستہ طورپر مصنوعی بحران پیدا کی جارہاہے ، پاکستان بارہ ارب ڈالر کے خسارے کا شکارہے ایسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے کہ آنے والی حکومت سنبھال نہ سکے ،بچوں کی اموات، تعلیمی مسائل پر توجہ کی بجائے میڈیا کمرشل اور کوآپریٹ ہوچکاہے ، مالکان ورکنگ جرنلسٹ پر دباﺅ کم کریں ۔تحرےک انصاف کے رہنماءسینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ساٹھ سال پورے ہونے کے بعدمیڈیا کو بھی خوداحتسابی کرنا ہوگی۔ملک کو درپیش چیلنجز ایک فطری عمل ہے دیگر ممالک میں بھی ایسا ہوتارہتاہے لیکن وہاں ادارے مضبوط لیکن یہاں ستر سال سے اداروں کو تباہ کیا جاتاآرہاہے ،فضل الرحمن ، شیری رحمان اور مریم اورنگزیب جیسے لوگ اور پارٹیاں کبھی نہیں چاہتے کہ اس فرسودہ نظام سے قوم کو نجات ملے ۔انصاف حسب مراتب نہیں ہونا چاہےے یہاں چھوٹے چوروں سے جیلیں بھری پڑی ہیں لیکن ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے شرفاءبنے بیٹھے ہیں۔سےنئر نائب صدر سی پی اےن ای شاہین قریشی نے کہاکہ میڈیا ایک آئینہ ہے اور ہم وہی دکھاتے ہیں جو ہورہاہوتاہے ،سوچنا ہوگا کہ آزادی صحافت پر کتنے حملے ہوئے اور کیوں ہوئے ، یہاں کیبل آپریٹر آپ کا چینل بندکرادیتاہے آپ کا اخبار تقسیم کرنے سے روک دیا جاتاہے ، اس وقت عام معاشرے کی طرح میڈیا بھی دباﺅکاشکارہے دھرنا کے موقع پر میڈیا میں واضح تقسیم دیکھنے کو ملی۔ سپریم کورٹ ایگزیکٹ معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچائے ورنہ ملکی میڈیا اور صحافت کے لےے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے ۔سی پی اےن ای اسلام آباد کے نائب صدر مہتاب خان نے کہاہے کہ موجودہ ملکی حالات میں ایسے سیمینار کی اشد ضرورت تھی اسوقت ملک میں بہت سے خطرات اور چیلنجز ہیں کہا جاتا ہے کہ میڈیا خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کر تا ہے ہم ذمہ دارہیں لیکن میڈیا حقائق دکھا تا اور لکھتاہے سی پی این ای کو چاہیے کہ قلم کی حرمت پر کسی قسم کا کوئی سمجھو تہ نہ کرے ۔ سےنئر اےڈےٹراکرام سہگل نے کہاکہ دہشتگر دی کی جنگ میںہما رے ملک نے بہت قربانیاں دی ہم دنیا میں آزاد ترین میڈیا ہیں ہا ں کچھ مسائل ہیں لیکن مثبت جانب دیکھنے کی ضرور ت ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افرا سیا ب خٹک نے کہاہے کہ پارلیمنٹ عوام کا منتخب ادارہ ہے اور عوام کے ہی اس کے پیچھے کھڑے ہونے سے یہ سپریم ہو گا ۔ آزادی صحا فت کے بغیر جمہوریت نہیں ہو سکتی پشتون علاقہ بہت ہے مگر پختونوں کا میڈیا نہیں ہے اس چیز کا ہمیں خیال رکھنا چاہیے ۔سےنئر اےڈےٹرڈاکٹر جبار خٹک نے کہاکہ ملکوں کو ہمیشہ چیلنجز ہو تے ہیں ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جاتا ہے اداروں کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے میڈیا میں بے شمار لوگ ہیں جنہوں نے غداری کے سر ٹیفکیٹ بانٹنے شروع کر دیے ہیں ان کو یہ حق کس نے دیا ہے میڈیا کا کام عوام کے حقوق کا تحفظ اور جمہوریت کا استحکام ہے ۔

 

جاتی امراءمیں رات بھر کیا ہوتا رہا ؟حتمی فیصلہ بارے خاص خبر

لاہور (اپنے نمائندے سے) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی صدارت کے سلسلے میں مشاورت شروع ہو چکی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور سابق وزیرداخلہ چودھری نثار اس حوالے سے گزشتہ روز آپس میں رابطہ کر چکے ہیں۔ نئے پارٹی صدر کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ ن کے ذرائع پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ اس کا فیصلہ سابق وزیراعظم نواز شریف خود کریں گے البتہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگلے پارٹی صدر کے لئے دو نام سامنے آئیں گے جن میں بیگم کلثوم نواز اور وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر شہباز شریف شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن کے خاندانی ذرائع نے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ بیگم کلثوم نواز جو کہ گزشتہ اڑھائی ماہ سے لندن میں زیر علاج ہیں، تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں اور اپنے بیٹے کے ہاں لندن میں مقیم ہیں۔ اس بات کا بھی روشن امکان ہے کہ بیگم کلثوم نواز آئندہ ہفتے کے آخر تک پاکستان آ جائیں اور ان کو مشاورت کے بعد پارٹی کی صدارت کے لئے نامزد کر دیا جائے البتہ موجودہ حالات میں اس بات کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے کہ صدارت کا قرعہ کلثوم نواز کے نام نکلتا ہے یا میاں شہباز شریف کے نام۔

 

پی ایس ایل : مایا علی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی برانڈ ایمبیسڈر منتخب

دبئی (ویب ڈیسک)کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اداکارہ مایا علی کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن تھری کے لیے اپنی ٹیم کا برانڈ ایمبیسڈر منتخب کرلیا۔پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے لیے ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنے آفیشل ٹوئٹر پیج پر اداکارہ مایا علی کو اپنا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔دوسری جانب اداکارہ نے ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا برانڈ ایمبیسڈر مقرر ہونے پر خوشی کا اظہار کیا اور اسے اپنے لیے اعزاز قرار دیا۔ یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن 22 فروری سے شروع ہوگا۔اس مرتبہ ایونٹ میں 5 ٹیمیں کھیلیں گی۔

ثناء بچہ بھی پشاور زلمی کی برانڈ ایمبیسڈر منتخب

لاہور (ویب ڈیسک )پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے لیے فرنچائز پشاور زلمی نے صحافی و اداکارہ ثناءبچہ کو برانڈ ایمبیسڈر منتخب کرلیا۔پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز کل سے دبئی میں ہورہا ہے جس کے لیے تمام تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور تمام ٹیمیں بھی جیت کے لیے پر عزم ہیں۔پی ایس ایل کی فرنچائز پشاور زلمی نے ماہرہ خان کے بعد صحافی و اداکارہ ثناءبچہ کو بھی برانڈ ایمبیسڈر منتخب کیا ہے۔فرنچائز کے چیئرمین جاوید آفریدی نے ٹوئٹر پر ثناءبچہ کو برانڈ ایمبیسڈر بنائے جانے کا اعلان کیا۔ثناءبچہ صحافت کے پیشے سے وابستہ رہی ہیں اور انہوں نے فلم ’یلغار‘ میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔یاد رہے کہ تیسرے ایڈیشن میں پشاور زلمی اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔

نواز شریف آپ جیت گئے ،مریم کا حیرت انگیز ٹویٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم نواز اور وفاقی وزراءنے کہا ہے کہ نواز شریف ہی ہمارے قائد ہیں قائد رہیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ”نواز شریف آپ جیت گئے ہیں، نواز شریف آپ جیت گئے ہیں، انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے آپ کے خلاف فیصلے نہیں بلکہ آپکی سچائی کی گواہی اور مو¿قف کے حق میں ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ”منصفوں نے آج خود ان باتوں کی تائید کی جن باتوں پر نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس دیا تھا۔“ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جو دل میں بس رہا ہو حکومت بھی اسی کی ہوتی ہے۔ سعد رفیق نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ ن لیگ کے خلاف پہلے بھی الزامات اور سازشیں ہوتی رہی ہیں لیکن ہم ہر دفعہ ثابت قدم رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نااہلیاں، جلاوطنیاں، الزامات، سازشیں، مقدمات بھی ن لیگ کی سیاست کا دھارا نہ تو پہلے کبھی بدل سکیں اور نہ اب بدل سکیں گی کیونکہ جو دلوں میں بستا ہو حکومت بھی اسی کی ہوتی ہے۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد ٹویٹ میں یہ کہا کہ ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے ہم نہیں مانتے، نواز شریف کل بھی ہمارا لیڈر تھا آج بھی لیڈر ہے اور آئندہ بھی ہمارا لیڈ ہوگا۔مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ جس کو عوام ووٹ دیتے ہیں اس کو آگے آنے دیا جائے۔ پارٹی کا صدر وہی ہو گا جسے نواز شریف بنائیں گے۔ میاں نوازشریف کو نیب کیسز میں سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ میاں نواز شریف جیل جانے سے نہیں ڈرتے۔ انہیں جیل بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ میاں نواز شریف جیل کے اندر ہوں یا باہر ملک میں پارٹی ان ہی کی جیتے گی۔ میاں نواز شریف کو نیب کیسز میں سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ انہیں جیل بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ہم جیل جانے سے خوفزدہ نہیں، پارٹی کا صدر وہی ہوگا جسے نواز شریف بنائیں گے۔ جس کو عوام ووٹ دیتے ہیں اس کو آگے آنے دیا جائے۔ عمران خان جوڈیشری کا ماما لگتا ہے جو اس کے لئے تحریک چلائے گا اور سڑکوں پر نکلے گا۔ ہم نے جوڈیشری کی بحالی کے لیے علی الاعلان راولپنڈی میں 40,000 لوگوں کا دھرنا دیا۔ دو مرتبہ جوڈیشری کی بحالی جیل بھگتی ہے۔ شیخ رشید اور عمران خان تو دوسری جانب ڈکٹیٹر کے ساتھ کھڑے تھے۔ عمران خان جلسے جلوس کرنے سے پہلے ”ہنی مون“ تو منا لے۔ کام کچھ اور ہے دکھا کچھ اور رہے ہیں۔ پاکستان کی خدمت ایک دن بھی نظر نہیں آئی۔ تمہارے دھرنوں اور ریلیوں کے نتیجے میں تو کچھ اور کھل کر باہر آیا۔

 

پی ایس ایل برینڈ بن چکا ہے جو پاکستان کرکٹ کیلئے بہترین ہے

کراچی(ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا ہے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ایک برینڈ بن چکا ہے اور یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہترین ہے۔جیو ڈاٹ ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل نے پاکستان کرکٹ کو متعدد کھلاڑی دیے ہیں اور کھلاڑیوں کو اضافے پیسے فراہم کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی ٹیمیں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے اور انہیں حیرت نہیں ہوگی کہ آئندہ آنے والے سالوں میں پی ایس ایل میں دس ٹیمیں مدمقابل نظر آئیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کون سے کھلاڑی ٹورنامنٹ میں اچھا پرفارم کریں گے تو شعیب اختر نے تین نام لیے جن میں عمر اکمل، کامران اکمل اور شاہین شاہ ا?فریدی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کی اچھی فارم لگی ہوئی ہے، کامران اکمل بے خوف ہوکر کرکٹ کھیل رہے ہیں جبکہ شاہین آفریدی ابھرتے ہوئے باصلاحیت فاسٹ بولر ہیں۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ لاہور قلندرز پی ایس ایل تھری میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی اور فائنل کھیلے گی۔انہوں نے قلندرز کے بے خوف کی تعریف کی تاہم ساتھ میں یہ بھی کہا کہ جارحانہ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر محتاط انداز میں کرکٹ کھیلنا ہوگی۔

یحییٰ کو عدالت نے غاصب قرار دیا مگر 70ءکے الیکشن کالعدم نہیں ہوئے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگوکرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سینٹ کے الیکشن کی ری شیڈولنگ کرنی پڑے گی۔ اور دوبارہ وقت دیا جائے کہ مسلم لیگ (ن) کے نئے پارٹی صدر کے دستخط سے کاغذات جمع کروائے جائیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میاں نوازشریف کے فیصلے موثر یا ماضی ہو چکے۔ لہٰذا سینٹ کے ارکان کے انتخاب کیلئے پارٹی صدر کی تصدیق ضروری ہو گی اس پر ہی متعلقہ صوبے کا ایم پی اے عمل کرے گا۔ میرے خیال کے مطابق سینٹ الیکشن کے کاغدات کی تاریخ بھی آگے بڑھانی ہو گی اور اس کے انتخاب کا وقت بھی آگے کرنا ہو گا۔ مریم نواز صاحبہ کا صادق اور امین ثابت ہونا ذرا مشکل ہو گا۔ اس لئے شاید وہ پارٹی صدارت نہ سنبھالیں۔ حقیقی جمہوریت ہم سب چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈکٹیٹر شپ میں آزاد صحافت ہر گز پھول پھل نہیں سکتی۔ صرف جمہوریت میں ہی صحافت پھل پھول سکتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں بہت مشکل ہو گیا ہے ہم کس طرح ثابت کریں گے کہ کون صحیح ہے مریم نواز کے اوپر بھی وہی الزامات ہیں۔ جو نوازشریف صاحب پر ہیں۔ ان کے معاملات بھی کورٹ کے سامنے ہیں۔ آج کے فیصلے کا اطلاق پہلی مرتبہ پارلیمنٹیرین، سنیٹرز اور ایم پی ایز سے آگے بڑھ کر پارٹی کے عہدے دیروں اور ارکان پر بھی ہونے جا رہا ہے چاہے یہ عہدے داران اسمبلی کے ممبر نہ بھی ہوں۔ ابھی تک جتنے کیسز سامنے آئے ہیں وہ محض الزامات ہیں۔ نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر پر ابھی تک الزامات ہی لگائے گئے ہیں اور مقدمات عدالت میں چل رہے ہیں۔ جب تک فیصلہ نہیں آ جاتا کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا کوئی شخص اگر مریم نواز کی صدارت کے خلاف اٹھتا بھی ہے تو اسے کورٹ کے پاس جانا پڑے گا۔ چونکہ ابھی عدالت سے کوئی فیصلہ بھی نہیں آیا تو کس طرح کوئی ایڈوانس ہی عدالت میں چلا جائے گا۔ مریم نواز کیخلاف ابھی تک کوئی کرپشن کا کیس ثابت نہیں ہوا۔ ملزم اس وقت مجرم بنتا ہے جب عدالت فیصلہ دے دیتی ہے۔ ابھی تک کسی کورٹ نے مریم نواز کو مجرم قرار نہیں دیا۔ ماہر قانون ایس ایم ظفر نے بتتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن ایک ضمنی شیڈول جاری کرے گا اور صرف مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں سے نئی ٹکٹ کے ساتھ کاغدات طلب کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ضمنی الیکشن کا پنڈورا بکس کھلنا ذرا مشکل لگتا ہے۔ یحییٰ خان کو سپریم کورٹ نے غاصب قرار دیا۔ جس نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنے ان کے سارے احکامات کو تبدیل نہیں کیا گیا بلکہ 1970ءکے الیکشن درست قرار دیئے گئے جس شخص کو غاصب اور خائن قرار دیا گیا۔ اس کے باوجود 1970ءکے الیکشن کو کالعدم قرار نہیں دیا گیا۔ کنور دلشاد کی بات میں وزن ہے کہ اس فیصلے کا اثر شاہد خاقان عباسی پر بھی ہو سکتا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت تو موجود ہے۔ ابھی یہ معاملہ کورٹ آف لاءممیں جائے گا۔ کوئی شخص اس معاملے کو لے کر عدالت جائے گا کہ اب شاہد خاقان عباسی بھی وزیراعظم نہیں رہ سکتے۔ میرا خیال ہے کہ عدالتیں بھی اور الیکشن کمیشن بھی اس معاملے پر زیادہ اتھل پتھل نہیں ہونے دیں گی۔ عدالتیں صرف نوازشریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانا چاہتی ہیں اور کوئی چیز بھی ”اَن ڈو“ نہیں کرنا چاہتی۔ سپریم کورٹس ہائیکورٹس اور احتساب عدالتیں یعنی نیب کورٹ بہت تیزی سے اپنے سفر پر گامزن نہیں۔ کچھ اور لوگوں کو بھی کرپشن پر پکڑا جا سکتا ہے۔ شہباز شریف صاحب کے خلاف بھی ریفرنس سامنے آئے ہیں۔ ابھی سارے الزامات بھی ہیں۔ کسی نے مجاز عدالت نے انہیں نااہل نہیں کیا۔ وجیہہ الدین ریٹائرڈ جسٹس ہیں۔ ظاہر ہے وہ قانون سے واقف ہیں لہٰذا ان کی بات کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتوں میں روزانہ اس قسم کے واقعات پیش آئے ہیں لیکن اس کے بارے مجاز عدالتیں ہی فیصلہ کریں گی۔ نوازشریف کے خلاف جب عدالت کا فیصلہ آیا تو وہ عوامی عدالت میں گئے اور تقریریں کیں کہ یہ کوئی جرم ہے جس پر انہیں نکالا جا رہا ہے۔ انہیں اقامہ پر نکالا گیا۔ اقامہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے بیشتر وزراءکے پاس اقامے موجود ہیں۔ اتنی ذمہ دار سیٹ پر یہاں کام کر رہے ہیں اور دوسرے ملکوں میں نوکری بھی کر رہے ہیں؟ کیا اس کے باوجود انہیں صادق اور امین کہا جا سکتا ہے۔ اس وقت سیاستدان جو بھی کرے گا وہ 2018ءکے الیکشن کی تیاری ہو گی۔ عمران خان اگر عدلیہ کے لئے سڑکوں پر نکلنے کا کہتے بھی ہیں تو وہ اپنی الیکشن مہم چلا رہے ہوں گے۔ نوازشریف کہہ رہے تھے ”تحریک عدل“ چلائیں گے۔ وہ لمبے عرصے تک حاکم رہے اتنے عرصہ میں انہیں عدل کا خیال ہی نہیں آیا۔ 1973ءکے آئین کے دیباچہ میں قرارداد مقاصد شامل ہے تمام آئین کی کتابوں میں یہ درج ہے۔ یہ قرارداد کہتی ہے کہ اکثریت کے باوجود آپ ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں بنا سکتے جو شریعت اور دین کے خلاف ہو۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ 28 جولائی کے بعد سے جتنے بھی فیصلے نوازشریف نے کئے وہ کالعدم ہو گئے۔ سب سے پہلے شاہد خاقان عباسی اس فیصلے کی زد میں آ سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کی نامزدگی میاں نوازشریف نے کور کمیٹی اور پارٹی اجلاس کے سامنے دی تھی۔ اس کے بعد سینٹ الیکشن کی باری آتی ہے۔ میاں نوازشریف نے ہی پارٹی ارکان کو سینٹ ٹکٹ جاری کئے تھے۔ اب الیکشن کمیشن اس کے لئے ایک ضمنی شیڈول جاری کرے گا اور صرف مسلم لیگ (ن) کے ارکان سے ہی نئے کاغدات طلب کئے جائیں گے۔ جو قائم مقام صدر یا چیئرمین کی جانب سے دستخط شدہ ہوں گے۔ اس کی سکروٹنی ہو جائے گی۔ اگر وزیراعظم نہیں رہتا تو اس کی کابینہ بھی تحلیل ہوجائے گی۔

VASAY CHAUDHRY OK,AHMED ALI BUTT NOT OK,واسع چوہدری کی میزبانی پر لوگ خوش ،احمد بٹ واسع چوہدری سے میزبانی سیکھیں ،فنکاربرادری

لاہور (ویب ڈیسک) 17 ویں لکس سٹائل ایوارڈز کی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی جس میں ،، جہاں فلمی ستاروں کی چکا چوند تھی وہیں بد مزگیاں بھی کم نہ تھیں ،،احمد علی بٹ کی بھونڈی کمپیئرنگ نے حاضرین کے منہ کا ذائقہ خراب کیا تو دوسری جانب علی سیٹھی کو بہترین گلو کار کا ایوارڈ دیے جانے پر بھی فنکار برادری نالاں نظر آئی ۔ واسع چوہدری اور احمد علی بٹ تھے لکس سٹائل ایوارڈز کے کمپیئر،،جہاں واسع چوہدری کی کمپیئرنگ نے لوگوں کو متاثر کیا وہیں احمد علی بٹ کے گھسے پٹے جوکس اور جملے بازی سے حاضرین کی طبیعت مکدر ہوتی رہی احمد علی بٹ کی کمپیئرنگ پر حاضرین کا کہنا تھا کہ احمد علی بٹ کو چاہیے واسع چوہدری سے کمپیئرنگ سیکھے کیونکہ احمد بٹ اپنے گھرانے کے چند افراد اور دوستوں کے علاوہ سب کے ساتھ بازاری گفتگو کرتے ہیں جس سے اکثر تقریبات کا ماحول خراب ہو جاتا ہے ،،ایسا ہی واقعہ کل بھی ہونے جا رہا تھا جب احمد علی بٹ کی سستی جگتوں اور زاتیات پر مبنی جملوں سے تنگ چند فنکار لکس سٹائل ایوارڈ کی تقریب چھوڑ کر جا رہے تھے جنہیں بمشکل روکا گیا ۔علی سیٹھی کو بہترین گلوکار کا ایوارڈ ملنے پر بھی لوگ حیران نظر آئے ،،اکثریت کا کہنا تھا کہ علی سیٹھی کا کوئی گانا ہٹ نہیں ہے اور نجانے کس پیمانے پر انہیں بہترین گلو کار قرار دیا گیا ہے ،،شاید ان کے والد چیئرمین پی سی بی ہیں اور ان کا اثر و روسوخ علی سیٹھی کی پروموشن میں استعمال ہو رہا ہے ایسا کہنا تھا تقریب میں شامل لوگوں کی اکثریت کا ،،،بہترین اداکار کیٹیگری کا ایوارڈ ہمایوں سعید کو دیے جانے پر بھی لوگوں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا۔