کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسزکی گاڑی پرفائرنگ سے 4 اہلکارشہید

کوئٹہ(ویب ڈیسک)لانگوآباد میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے 4 اہلکار شہید ہوگئے۔کوئٹہ کے علاقے لانگو آباد میں دہشت گرد گشت پر مامور سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ جس کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو اہلکارموقع پرپہنچ گئے اورلاشوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔دہشت گردی کی کارروائی کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے فورسزکی گاڑی پر مختلف اقسام کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی ہے، گولیوں کے خول قبضے میں لے کر واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

سردی کی نئی لہر ،تیز ہوائیں کب تک چلتی رہیں گی ،مذید بارشیں ہونگی یا نہیں ،محکمہ موسمیات نے اعلان کر دیا

کراچی (ویب ڈیسک )محکمہ موسمیات کراچی نے اگلے تین روز کے دوران شہر میں معمول سے تیز ہواوئں کی پیش گوئی کردی۔ریجنل ڈائریکٹر محکمہ موسمیا ت شاہد عباس کے مطابق آج (بدھ) کوشہر کے اوپر سے مغربی بارش اور تیز ہواوئں کا ایک سلسلہ گزرناشروع ہوگا جس کے اثرات کے نتیجے میں معمول سے زیادہ تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ مذکورہ مغربی سسٹم ملک کے مختلف مقامات پر بارشوں ابر آلود موسم اور تیز ہواوئں کی شکل میں اثرات دے چکا ہے، جبکہ اسی سسٹم کی وجہ سے مری میں 63 ملی میٹر بارشیں بھی ریکارڈ ہوچکی ہے، مغربی سسٹم کی وجہ سے ہواو?ں کی سمت جنوب مغرب سے تبدیل ہوکر شمالی ہونے کی توقع ہے اور شہر 14 سے 16 فروری کے درمیان معمول سے تیز ہواو?ں کی زد میں رہ سکتا ہے۔ریجنل ڈائریکٹر محکمہ موسمیات شاہد عباس کے مطابق ہواوئں کی رفتار 30 کلومیٹر تک بڑھ سکتی ہے اور اس سسٹم کی وجہ سے خشک موسم اور صبح کے اوقات میں درجہ حرارت 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کا امکان ہے۔شاہد عباس کے مطابق بدھ سے ہونے والی اس موسمی سرگرمی کے علاوہ اگلے 10 روزتک شہر میں بارشوں یا پھر کسی دیگر موسمیاتی تبدیلی کا کوئی امکان موجود نہیں ہے، تاہم اگلے مہینے مارچ کے ا?غاز میں شہر میں سرد ی کی نئی لہر اور بارش کے ایک اور اسپیل کا امکان موجود ہے۔دوسری جانب منگل کی صبح ہو امیں نمی کاتناسب 76 فیصد تک بڑھنے کی وجہ سے حد نگاہ 6 کلومیٹر سے کم ہوکر 3 کلومیٹر رہ گئی تھی اورشہر کا کم سے کم درجہ حرارت 14.5 ڈگری ریکارڈ ہوا، شہر کا مطلع ا?ئندہ 24 گھنٹوں کے دوران جذوی طورپر ابر ا?لود رہنے کا امکان ہے۔

 

لیگی ایم این ایز کو 94ارب روپے بانٹنے کا انکشاف

(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کا مستقبل بھی بانی متحدہ اور ایم کیو ایم سے مختلف نہیں ہو گا۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لودھراں کا نتیجہ ہماری توقعات کے برعکس ہے لیکن ہر ہار اپنے آپ کو بہتر کرنے کا موقع دیتی ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ پورے پنجاب میں مقابلہ صرف (ن) لیگ اور تحریک انصاف کا ہی ہے، کہیں پر (ن) لیگ تگڑی ہے اور کہیں تحریک انصاف کی پوزیشن بہتر ہے۔لودھراں میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے حوالے سے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جس طرح بانی متحدہ کے بعد ایم کیو ایم ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے بھی اتنے ٹکڑے ہوں کہ یہ پہچاننا بھی مشکل ہو جائے گا کہ اصل (ن) لیگ کون سی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جو ٹرینڈ چل رہا ہے اس کے مطابق جس صوبے میں جس سیاسی جماعت کی حکومت ہوتی ہے 90 فیصد انتخاب بھی وہی پارٹی جیتتی ہے۔موروثی سیاست سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ موروثی سیاست اور انتخابی سیاست میں فرق ہوتا ہے، موروثی سیاست یہ ہوتی کہ اگر جہانگیر ترین کی جگہ علی ترین کو تحریک انصاف کا سیکریٹری جنرل لگا دیا جاتا اور یہ بالکل غلط بات ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ خود مسلم لیگ (ن) کے رہنما عبد الرحمان کانجو نے کہا کہ اگر علی ترین کی جگہ کوئی دوسرا امیدوار ہوتا تو ہم اسے ایک لاکھ ووٹوں سے ہراتے، ٹکٹ مقامی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دینا ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی میانوالی میں عمران خان کے حلقے میں جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر گاو¿ں میں گیس فراہم کی جائے گی۔فواد چوہدری نے الزام عائد کہا کہ (ن) لیگ اپنے ایم این ایز کو اب تک 94 ارب روپے فراہم کر چکی ہے، الیکشن کمیشن کو یہ دھاندلی نظر نہیں آتی لیکن ایک اپوزیشن لیڈر جو نہ گیس دے سکتا ہے اور نا کسی منصوبے کا افتتاح کر سکتا ہے وہ جا کر تقریر کرتا ہے تو الیکشن کمیشن اسے نوٹس جاری کر دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ جب راجہ پرویز اشرف نے الیکشن سے 5 ماہ پہلے اپنے حلقے میں فنڈز بھیجے تھے تو سپریم کورٹ نے انہیں کالعدم قرار دیدیا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے کان میں آپ بھونپو بجا لیں انہیں آواز نہیں آئے گی۔

حج درخواستوں کی وصولی میں تاخیر سے قرعاندازیاں بھی لٹک گئیں ،وجہ سامنے آنے پر سب حیران

(ویب ڈیسک) حج پالیسی 2018 اور کوٹہ تناسب کے خلاف ٹور آپریٹرز کی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی شروع نہ ہو سکی جبکہ واضح عدالتی حکم کے انتظار میں سرکاری حج ا سکیم کی قرعہ اندازی بھی التواء کا شکار ہے۔وزارت مذہبی امور نے ٹور آپریٹرز کے مقدمات کو سپریم کورٹ میں یکجا کرنے اور جلد فیصلہ کرنے کے استدعا کررکھی ہے۔ذرائع کے مطابق رواں سال سرکاری حج اسکیم کے تحت تقریباً تین لاکھ 75 ہزار عازمین کی درخواستیں وصول ہوئیں، اور ان عازمین کے 106 ارب روپے مختلف بینکوں میں موجود ہیں۔وزارت مذہبی امور کے ذرائع کہتے ہیں کہ حج 2018 کے لیے سرکاری اور پرائیویٹ اسکیم کا تناسب باالترتیب 67 اور 33 فیصد ہے تاہم ٹور آپریٹرز نے حج پالیسی 2018 اور کوٹہ تناسب کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز دائر کر رکھے ہیں۔حج پالیسی 2018: ایک لاکھ 79 ہزار پاکستانی فریضہ حج ادا کرسکیں گے وزارت مذہبی امور کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ یہ کیس سن رہا ہے لیکن واضح عدالتی حکم کے انتظار میں سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی تاحال التوائ کا شکار ہے۔ذرائع کے مطابق پچھلے دورِ حکومت میں تقریباً 2 ہزار 800 نئی کمپنیوں کو رجسٹر کیا گیا،سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ان کمپنیوں کی اسکروٹنی کا عمل تھرڈ پارٹی آڈٹ کے تحت جاری ہے۔حج 2017 کے موقع پر 772 پرائیویٹ ٹور آپریٹرز نے حج آپریشن میں حصہ لیا،ان نجی کمپنیوں کے پاس 50 سے 230حجاج کا کوٹہ تھا۔گزشتہ برس پرائیویٹ اسکیمز کی کل تعداد 71 ہزار684 تھی اور ان تمام کمپنیوں کو گزشتہ ادوار میں کوٹہ دیا گیا۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹور ا?پریٹرز عمرے اور حج کے کوٹے کے لیے رشوت کی پیشکش کررہے ہیں تاہم اس الزام پر ارکان پارلیمنٹ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ خورشید شاہ نے اپنے دور میں اس کی نشان دہی کیوں نہیں کی، موجودہ دور حکومت میں زائرین بہترین انتطامات کی وجہ سے سرکاری حج اسکیم کو ترجیح دے رہے ہیں۔

 

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی لندن یاترا ،اندرونی کہانی سامنے آگئی

لندن (ویب ڈیسک )وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم نے مل کرجنگ لڑی اورنیشنل ایکشن پلان کے ذریعے پوری قوم نے دہشتگردی کونا سور قراردیا۔لندن میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ پوری قوم نے مل کردہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشت گردی کو ناسورقراردیا گیا، گزشتہ 4 سال میں دہشت گردی اورفرقہ واریت کے واقعات میں 80 فیصد سے زائد کمی ہوئی، کراچی میں امن واپس آگیا ہے اور وہاں 95 فیصد جرائم کاخاتمہ ہوگیا، بلوچستان میں تخریب کاروں نے امن کونقصان پہنچانے کی ناکام کوششیں کیں اور وہاں ترقی کی نئی لہرشروع ہوچکی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب تجربات کا دنیا کو فائدہ دینا چاہتے ہیں۔وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان اب ایسے مقام پرہے جہاں پرہمیں تیزی سے ترقی کرنی ہے، سمندرپارپاکستانیوں کو پاکستان کی ترقی سے منسلک ہونا ہوگا، ہم نے بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کو آگاہ کردیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے، ہم مختصرعرصے میں بہتر پالیسیوں کے باعث بے پناہ ترقی کی طرف گامزن ہیں۔ ملک میں ترقی کا نیا دور کامیابی سے جاری ہے، توانائی سمیت بحرانوں پرتقریبا قابوپالیا ہے، سرمایہ کاروں کا معیشت پراعتماد بحال کیا ہے، توانائی بحران پرقابوپانے سے ہماری صنعتیں ریکارڈ ترقی کررہی ہیں، زرعی پیداوارمیں بھی خاطرخواہ اضافہ ہورہا ہے۔ 2013 میں ملکی معیشت 3 فیصد پرتھی، آج 6 فیصد سے تجاوزکرچکی ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے سے ایڈونچرکے بجائے ترقی کے شعبے میں ساتھ دینا ہوگا، جنوبی ایشیا سےغربت، بے روزگاری اورجہالت کوختم کرنا ہوگا۔ ہمارے ہاں سماجی ترقی کے پیمانے پیچھے رہ گئے جب کہ تنازعات کے باعث جنوبی ایشیا کا افریقا سے بھی پیچھے رہنے کا خدشہ پیدا ہوتا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیرکے حل میں سب کا فائدہ ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنی مقبولیت خود تباہ کی، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے ترقیاتی سیاست کا نیا اندازمتعارف کرایا ہے، آج پورے ملک میں پنجاب حکومت کی ترقی کی مثالیں دی جاتی ہیں، خیبرپختونخوا اورکراچی کے لوگ لاہور جیسی ترقی کا مطالبہ کررہے ہیں اور 2018 کے الیکشن میں امید ہے کہ سندھ اورخیبرپختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کوعوام ووٹ دیں گےَ۔

 

متحدہ ایم این اے سلمان مجاہد کی لڑکی سے زیادتی ،ویڈیو بنا کر بلیک میلنگ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) علینہ نامی لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے اسے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔گلشن اقبال پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج ہوا ہے جس میں علینہ نامی ایک لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے رکن قومی اسمبلی اور ایم کیوایم پاکستان کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ متاثرہ لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ سلمان مجاہد نے اسے اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں نوکری کا جھانسہ دے کر بلایا اور پھر زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ بعد میں شادی کا وعدہ کرکے معافی بھی مانگی تھی۔لڑکی نے بیان میں بتایا ہے کہ ایم این اے نے زیادتی کی ویڈیوز بھی بنا رکھی ہیں جن کے ذریعے اسے بلیک میل کیا جارہا ہے اور بھاری رقم کا تقاضا کیا جارہا ہے جب کہ اس کے بھائی کو بھی اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم صارم برنی ٹرسٹ کے چئیرمین صارم برنی نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ علینہ نامی لڑکی نے ایم این اے سلمان مجاہد بلوچ کے خلاف شکایت کی ہے کہ رہنما ایم کیو ایم نے کسی اور سے شادی کرنے پر میرے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کروا دی، یہ درندہ ہمارے پیچھے پڑا ہوا ہے، مجھے انصاف دلایا جائے اور دیگر معصوم لڑکیوں کو برباد ہونے سے بچایا جائے۔دوسری جانب سلمان مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے، دوبارہ ایم کیو ایم میں شمولیت پر سیکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں اور سندھ حکومت نے میری سیکیورٹی بھی واپس لے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار گروپ میں شمولیت پر نشانہ بنایا جارہا ہے، اگر مجھے یا میرے اہلخانہ کو کوئی نقصان پہنچا تو اسکی ذمہ دار سندھ حکومت ،عمران اسماعیل اور علی زیدی ہوں گے۔ سماجی کارکن صارم برنی نے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ پر لڑکی سے زیادتی کا الزام عائد کر دیا ہے۔ معروف سماجی کارکن صارم برنی نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) کے رکن اور ایم این اے سلمان مجاہد بلوچ پر لڑکی سے زیادتی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ناصرف متاثرہ لڑکی کو بلیک میل کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے اس کیخلاف مقدمہ بھی درج کروا دیا ہے۔صارم برنی کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی نے انصاف کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا ہے۔ سلمان مجاہد بلوچ نے شادی کرنے پر لڑکی کیخلاف جھوٹی ایف ا?ئی ا?ر درج کراوا دی ہے۔صارم برنی کے مطابق، وزیر داخلہ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی ہے۔ دوسری جانب سلمان مجاہد بلوچ نے گفتگو میں ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف سازش کی جا رہی ہے جبکہ سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی ہے۔ فاروق ستار کو جوائن کرنے کے بعد سارا گیم پلان کیا گیا ہے۔سلمان مجاہد بلوچ کا موقف ہے کہ انہوں نے لڑکی کی والدہ کو علاج کیلئے 40 لاکھ روپے دیے تھے لیکن اس کی مدد کا یہ صلہ ملا۔ میں نے 16 دسمبر کو ہی ان کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا تھا، اب میری درخواست عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ سلمان بلوچ نے لڑکی کے ساتھ اپنی تصویر کو جعلی قرار دیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد کی جانب سے شہری کو اسلحہ دکھانے اور زدوکوب کرنے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمہ گزری تھانے میں درج کیا گیا جس کے بعد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کے حکم پر ان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ایم کیو ایم رہنما نے شہرِ قائد کے علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں گاڑی نہ ہٹانے پر احسن علوی نامی شہری کو بندوق لہرا کر دھمکایا تھا جبکہ ان کے محافظوں نے شہری پر بندوقیں تان لی تھیں۔احسن علوی اپنی گاڑی میں سوار تھا کہ سلمان مجاہد بلوچ کی گاڑی نے پہلے ہارن دے کر گاڑی ہٹانے کا کہا۔جگہ نہ ہونے کی صورت میں شہری نے گاڑی نہ ہٹائی جس پر سلمان مجاہد بلوچ بھپر گئے اور شہری کو گاڑی سے پستول دکھائی، ان کے خلاف برے الفاظ استعمال کیے اور دھمکیاں بھی دیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن احسن نے جب یہ سارا ماجرا سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا تو پارٹی رہنما حرکت میں ا?گئے اور عمران اسماعیل نے اپنی مدعیت میں سلمان مجاہد کیخلاف گزری تھانے میں مقدمہ درج کرادیا۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساو¿تھ فاروق اعوان کے مطابق واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ احسن علوی اور سلمان مجاہد بلوچ سے بیانات لیے جائیں گے جبکہ ان کی گاڑی کی تفصیلات بھی پولیس نے حاصل کرلی ہیں جو ایم کیو ایم رہنما کی بیگم شازیہ سلمان کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔

سپریم کورٹ کی راﺅ انوار کو گرفتار کرنیکی ہدایت ،نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم

اسلام آباد (وقائع نگار) نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے میں نامزد سابق ایس ایس پی راو¿ انوار 16 فروری کو جمعہ کو طلب کرلیا ¾عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا بریگیڈیر لیول کا آفیسر شامل ہوگا جبکہ ایک قابل افسر کا تعین عدالت خود کرے گی ¾جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے تک راو¿ انوار کو گرفتار نہ کیا جائے اور اسلام آباد پولیس راو¿ انوار کو سیکیورٹی فراہم کرے۔ منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نقیب قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے انسپکٹر جنرل سندھ اے ڈی خواجہ، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ¾ سیکرٹری داخلہ، چاروں صوبائی ہوم سیکرٹریز، سیکرٹری اطلاعات اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو طلب کیا تھا۔ دوسری جانب ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ سماعت کے آغاز میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور سابق ایس ایس پی راو¿ انوار کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے اپنا تفصیلی جواب بھی جمع کروایا۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس اور وفاقی دارالحکومت پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ راو¿ انوار کو عدالت میں پیشی کے دوران گرفتار نہ کیا جائے۔ راو¿ انوار کی جانب سے سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کو ایک خط لکھا گیا تھا جسے چیف جسٹس نے عدالت میں پڑھ کر سنایا اور پولیس افسران سے استفسار کیا کہ کیا اس پر خط پر دستخط سابق ایس ایس پی ملیر کے ہیں۔ اے ڈی خواجہ کے ساتھ موجود دیگر افسران نے خط دیکھ کر عدالت کو بتایا کہ دستخط سابق ایس ایس پی ملیر کے ہی لگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح انصاف کا حصول مظلوم کا حق ہوتا ہے اسی طرح ظالم کو بھی یہ حق حاصل ہے۔ راو¿ انوار کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ وہ بے گناہ ہیں اور اس معاملے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے جو سیکیورٹی ایجنسیز کے افسران پر مشتمل ہو اور اس میں سندھ کے علاوہ کسی اور صوبے کے افسران موجود ہوں۔ راو¿ انوار کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان نے اس معاملے میں ایک جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر کو 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش ہونے تک راو¿ انوار کو گرفتار نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ یکم فروری کو عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس کو مقدمے میں نامزد سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار کو 10 دن میں گرفتار کرنے کی مہلت دی تھی۔ سپریم کورٹ میں سندھ پولیس خالی ہاتھ پیش ہوئی کیونکہ اس عرصے میں راو¿ انوار سمیت نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث کسی پولیس اہلکار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار نے شاہ لطیف ٹاو¿ن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا۔بعدازاں نقیب اللہ محسود کے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔ بعدازاں نقیب کے قتل کا مقدمہ سچل تھانے میں سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار اور دیگر پولیس افسران کے خلاف درج کیا گیا اور آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں راو¿ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کی، جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔

جو ہار سے ڈر جائے وہ نواز شریف بن جاتا ہے

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جتنی بار میں ہارا ہوں اتنا پاکستان کی تاریخ میں کوئی نہیں ہارا، جو ہار سے ڈر جاتا ہے وہ نواز شریف بن جاتا ہے، جھوٹا انسان کبھی لیڈر نہیں بن سکتا۔وہ منگل ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ باپ لیڈر ہو تو بیٹا یا بیٹی بھی لیڈر بن جائے، جہاں میرٹ نہ ہو وہاں نواز شریف کی جگہ مریم یا حمزہ آ جاتے ہیں، میرٹ نہ ہو تو بلاول بھٹو بھی پارٹی کے سربراہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بار میں ہارا ہوں اتنا پاکستان کی تاریخ میں کوئی نہیں ہارا، جو بار سے ڈر جاتا ہے وہ نواز شریف بن جاتا ہے، جھوٹا انسان کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، لیڈر کےلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے خوف پر قابو پائے، نواز شریف ایک ہی بات کہتے ہیں”مجھے کیوں نکالا“۔ عمران خان نے کہا کہ لودھراں الیکشن کی شکست پر کارکنوں نے رونا شروع کر دیا، میں سوچ رہا تھا کہ کیا ہم کسی اور ملک میں انتخاب ہارے ہیں، ایک بچے نے پہلی بار الیکشن لڑا اور 91ہزار ووٹ لے لئے، جو ہار کر خود کو نہیں سنبھال سکتا اسے جیتنا نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ لودھراں میں شکست کے بعد سوچ یہی ہے کہ اب آگے کیا کرنا ہے، اپنے آئندہ کے پلان کےلئے مجھے 350نوجوان درکار ہیں، پی پی 30کے ضمنی انتخاب کےلئے 350نوجوانوں کو تیاری کراﺅں گا۔

اہل کون نا اہل کون ،لودھراں کی عوام نے فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد(اے این این ‘آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ لودھراں الیکشن کے نتائج سے عوام نے میرے خلاف احتساب کے نام پر انتقام کا جواب دےا ہے ، پاکستان کی خدمت کرنے والوں پر سارا زور چلتا ہے، دہرے معیار کہاں تک چلیں گے،میرا مقدمہ عوام لڑ رہے ہیں اور آئندہ بھی لڑیں گے،موجودہ ریفرنسز میں کوئی جان ہوتی تو ضمنی ریفرنس کی ضرورت کیوں پڑتی،وہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طرح نواز شریف کو سزا ہو جائے،جو لوگ گزشتہ میثاق پر عمل نہیں کرتے ان سے نئے میثاق کیسے کئے جائیں؟۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ احتساب کے نام پر انتقام کا جواب کل لودھراں کے عوام نے دے دیا، میرا مقدمہ عوام لڑ رہے ہیں اور آئندہ بھی لڑیں گے جس پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔انھوں نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کی مثالیں دیکھ رہے ہیں اور کل لودھراں میں اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والوں پر سارا زور چلتا ہے، دہرے معیار کہاں تک چلیں گے، سیاسی لیڈروں کو بھی خود خیال نہیں آتا کہ ملک کو کہاں لے کر جانا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کے خلاف موجودہ ریفرنسز میں کوئی جان ہوتی تو ضمنی ریفرنس کی ضرورت نہ ہوتی، وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو کسی نہ کسی طرح سزا ہو۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ضمنی ریفرنس کب تک اور کیوں کر آتے رہیں گے، ان ریفرنسز سے تاثر ہی نہیں یقین ہونے لگا ہے کہ ان میں کچھ بھی نہیں، ضمنی ریفرنس میں الزامات کو ری پیکج کر کے پھر شامل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر ہم سے انتقام لیا جا رہا ہے لیکن جھوٹے مقدمات کا جواب عوام دے رہے ہیں، ووٹ کے تقدس کی مثالیں عوامی ردعمل کی صورت میں دیکھ رہے ہیں اور لودھراں کا فیصلہ بھی احتساب کے نام پر انتقام کا عوامی جواب ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ ‘آپ سے انتقال کیوں لیا جارہا ہے’ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے تو خود معلوم نہیں’، مجھ سے انتقام لینے والے ان سے انتقام لیں جنہوں نے دو بار آئین توڑا، آئین توڑنے اور ججز کو گرفتار کرنے والے کس کے مجرم ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ آج سب سے بڑے مجرم ہم بنے ہوئے ہیں اور وہ جنہوں نے دو دو مرتبہ آئین توڑا انہیں نہیں پکڑا گیا، کیا ان تک پہنچتے ہوئے پر جلتے ہیں۔سابق وزیرا عظم کا کہنا تھا جب الزام ہی نہیں تو سزا کیوں ہوگی؟ احتساب کے نام پر انتقام لیا جا رہا ہے، جنہوں نے ریفرنس بنا کر بھیجے وہ چاہتے ہیں نواز شریف کوسزا ہو۔ڈرتا نہیں، انتقام کا سامنا کر رہا ہوں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان کی معیشت کو عروج پر پہنچایا، ملک سے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے پیپلز پارٹی کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ کسی نئے میثاق کی ضرورت نہیں ہے۔جن لوگوں نے پہلے میثاق پر عمل نہیں کیا ان کے ساتھ نیا میثاق کیسے ہو سکتا ہے ؟۔پہلے والے چارٹر پر ہی عمل ہو جائے تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔جس پر غداری کے کیس بنے اسے گرفتار تک نہیں کیا گیا اور وہ بیرون ملک چلا گیا۔بعد ازاں پنجاب ہاو¿س اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے پارٹی رہنماوں اور کارکنان نے ملاقات کی،پارٹی رہنماوں نے لودھراں میں کامیابی پر نواز شریف اور مریم نواز کو مبارکباد دی، جس پر نواز شریف نے کہا کہ عوام اب خود انصاف کر رہے ہیں، عوام تعمیر اور تفریق کے ایجنڈوں میں فرق واضح کرچکے ہیں، سازشوں کا جواب عوامی عدالت سے آ رہا ہے، تمام تر نوازشوں کے باوجود لاڈلے کو عوام نے عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔انھوں نے جس طرح عوام نے لودھران میں فیصلہ دیا عام الیکشن میں ملک بھر سے اس کی توثیق کریں گے۔انھوں نے کہا لودھراں کے عوام نے جس محبت کا اظہار کیا ہے اس کا شکریہ میں خود وہاں جا کر ذاتی طور پر ادا کروں گا۔ نواز شریف کا کہنا تھا عوام نے میری نا اہلی کا فیصلہ مسترد کر دیا، لودھراں کے عوام نے منفی سیاست کو دفن کر دیا۔ انہوں نے کہا عوامی عدالت نے مجھے اہل قرار دے دیا ہے، لیگی رہنما اور کارکن انتخابات کی بھرپور تیاری کریں۔اس موقع پر نواز شریف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مریم نواز، پرویز رشید، امیر مقام، مریم اورنگزیب، طلال چودھری، دانیال عزیز، آصف کرمانی، مصدق ملک، طارق فاطمی، شیخ انصرسمیت دیگر لیگی رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال، سینیٹ الیکشن، لودھراں ضمنی انتخاب اور عوامی رابطہ مہم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ لیگی رہنماں نے لودھراں الیکشن میں کامیابی پر نواز شریف کو مبارکباد دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک بھر میں آئندہ ہونے والے جلسوں پر مشاورت اور نواز شریف کی لندن روانگی کے مجوزہ پروگرام پر بھی بات چیت کی گئی۔

 

جنگ گروپ جھوٹی خبر کی آج تردید چھاپے ورنہ میر شکیل الر حمن پیش ہوں

اسلام آباد (وقائع نگار، مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جنگ اخبار نے خبر کی تردید کہیں نہیں چھاپی، جس سائز کی خبر لگائی تھی اسی سائز میں خبر کی تردید بھی چھاپیں۔ اگر کل خبر کی تردد نہ چھپی تو میرشکیل الرحمان عدالت میں پیش ہوں۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے ملک کے بڑے میڈیا گروپ کو حکم دیا ہے کہ جس سائز کی غلط خبر چھاپی گئی اسی سائز کی خبر چھاپ کر خبر کی تردید کی جائے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں جنگ کے مالک میر شکیل الرحمان عدالت میں پیش ہوں۔ سپریم کورٹ نے مقامی اخبار کی جانب سے بے بنیاد خبروں کی تردید شائع نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اخبار کو آج بدھ تک خبر کی تردید چھاپنے کا حکم جاری کردیا جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں، مقامی اخبار کے مالک میر شکیل الرحمن جج کے متعلق اپنے ریمارکس کی بھی وضاحت دیں، تردید اور وضاحت نہ آئی تو میر شکیل عدالت میں پیش ہوں۔ منگل کے روز مقامی اخبار کی بے بنیاد خبروں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، سماعت شروع ہوئی تو عدالتی حکم کے باوجود اخبار کے مالک میر شکیل الرحمان عدالت میں پیش نہ ہوئے تو عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود نجی ٹی وی کے رپورٹر سے استفسار کیا کہ جھوٹی خبر کی تردید کیوں نہیں چھاپی گئی، جج سے متعلق بے ہودہ الفاظ استعمال کرنے کا جواب بھی دینا ہوگا، بدھ تک خبر کی تردید چھاپیں اور جج کے متعلق ریمارکس کی وضاحت دیں، تردید اور وضاحت نہ آئی تو میر شکیل الرحمٰن عدالت میں پیش ہوں ، چیف جسٹس نے نجی ٹی وی کے رپورٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میر شکیل الرحمٰن کو پیغام نہیں دے سکتے تو پولیس کو کہہ دیتے ہیں، آئی جی سندھ اور اسلام آباد کو میر شکیل کو لانے کا کہیں گے، میر شکیل کی ججز کے متعلق گفتگو بھی عدالت میں چلائیں گے، چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ تردید بھی اسی سائز کی چھاپی جائے جس سائز کی خبر تھی دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا ہم عدالت کی بے عزتی کروانے کے لیے بیٹھے ہیں؟ لاہور سے خبر ایسی نہیں آئی تھی جیسے چھاپی گئی، خبر کو یہاں پر مینیج کیا گیا ہے، عدالت نے غلط خبر کی تردید چھاپنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی۔