کراچی (ویب ڈیسک )فاروق ستار نے کہا ہے کہ مجھے پیچھے ہٹنا پڑے یا رابطہ کمیٹی کو ہمیں پارٹی کو قائم رکھنا ہے، کوشش ہے کہ کسی بھی حال میں پارٹی قائم رہے۔پی آئی بی میں اپنی رہائش گاہ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکنش کے لیے بھیجے گئے 6 ناموں میں کامران ٹیسوری کا نام شامل تھا اس لیے سارا ملبہ کامران ٹیسوری پر ڈالا جا رہا ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ مسئلہ کامران ٹیسوری کا نہیں بلکہ کچھ اور ہے کیونکہ کامران ٹیسوری نے مجھے مکمل اختیار دیا تھا کہ آپ چاہیں تو میرا نام اس فہرست سے نکال سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انگلی نہیں اٹھا رہا کہ غلطی کس کی ہے لیکن غلطی کی وجہ سے معاملہ میڈیا پر آیا، گھر کے اختلافات باہر نہیں آنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ بہادر آباد والے بھائیوں سے بھی کہا کہ ہم ایک ہی خاندان کے افراد ہیں، ہمارے درمیان اختلاف رائے ہے اور ہونا بھی چاہیے لیکن جمہوریت کی خوبصورتی یہ ہے کہ ہمیں اختلاف رائے کے باوجود ڈنڈے کا سہارا لیے بغیر مل جل کر معاملات کو حل کرنا چاہیے۔ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو منانے کے لیے ایک اور وفد پی آئی بی میں ان کی رہائش گاہ پر بھیجا ہے جو سینیٹ الیکشن کے حوالے سے شروع ہونے والے پارٹی کے تنظیمی بحران کا حل نکالنے کی کوشش کرے گا۔ دوسری جانب رابطہ کمیٹی نے بھی سینیٹ الیکشن کے امیدواروں کو ٹکٹ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بھی واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی کنور نوید جمیل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فاروق ستار کو رابطہ کمیٹی کے خط پر اعتراض تھا جسے واپس لے لیا گیا ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عامر خان آبدیدہ بھی ہوئے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ لڑائی عامر خان اور فاروق ستار کی ہے حالانکہ میں نے کبھی بھی پارٹی پر قبضے اورعہدے کی تمنا نہیں کی۔یاد رہے کہ دو روز قبل سینیٹ الیکشن کے کاغذات جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن میں فاروق ستار سے ملاقات کے دوران فیصل سبزواری بھی آبدیدہ ہو گئے تھے۔بہادرآباد مرکز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے فاروق ستار کو بہادر آباد مرکز آکر پارٹی کی کمان سنبھالنے کی دعوت دی۔دوسری جانب گزشتہ برس دسمبر میں ایم کیو ایم پاکستان سے علیحدگی کا اعلان کر کے پاک سرزمین پارٹی میں جانے والے سلمان مجاہد نے بھی پی آئی بی میں فاروق ستار سے ملاقات کر کے دوبارہ پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔سلمان مجاہد بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کچھ سازشی عناصر کی وجہ سے پارٹی چھوڑ کر گیا لیکن موجودہ صورت حال میں کئی روز سے پارٹی میں واپسی کے پیغامات موصول ہو رہے تھے۔انہوں نے عامر خان کو سازشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک عامر خان سازش نہ کریں تو انہیں نیند نہیں آتی۔ادھر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن سید سردار احمد نے رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال میں رابطہ کمیٹی کے ساتھ کام نہیں کر سکتا۔دوسری جانب ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کی وجہ سے دوریاں بڑھیں، میرے اختیارات خالد مقبول صدیقی کو دے دیے گئے۔فاروق ستار نے کہا کہ میں ایم کیو ایم بانی نہیں تو صدر ممنون حسین بھی نہیں بن سکتا۔عامر خان کے حوالے سے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عامر خان کی خدمات سے کبھی انکارنہیں کیا اور نا ہی میرے دل میں عامرخان کے لیے کوئی بغض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کنوینر پی آئی بی آ رہے ہیں، امید ہے کہ معاملہ حل ہو جائے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ رات پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اب پارٹی سربراہ کے اختیارات کے حوالے سے آئینی جنگ ہو گی۔ انہوں نے کارکنوں کو باہر نکلنے اور پارٹی بچانے کی ہدایت بھی دی تھی۔
