اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کو بھی قابل احتساب ادارہ ہونا چاہیے۔ احد چیمہ قابل افسر ہے جس نے ریکارڈ وقت میں بڑے پراجیکٹ مکمل کیے۔ اداروں میں کوئی تناﺅ نہیں ہے۔ ن لیگ کے الیکشن جیتنے کی صورت میں پارٹی مریم نواز کو امیدوار وزیر اعظم بناتی ہے تو فیصلہ قابل قبول ہو گا۔ سینٹ الیکشن کے نظام کو تبدیل کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لبٹ میں نام آنے سے کوئی اتنا بڑا خطرہ نہیں ہے نہ ہی ملک کی خود مختاری پر حرف آتا ہے۔ یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آیا ہے اور چلتا رہے گا۔ نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ایگزیکٹو کے اختیارات کو عدلیہ استعمال کرنا شروع کر دے تو معاملات نہیں چل سکتے۔ عدلیہ کسی ایجنڈے پر کام نہیں کر رہی تاہم معاملات کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو بندہ کام کرتا ہے اس سے کچھ فیصلے غلط بھی ہو سکتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے مجرمانہ مقدمات یا کرپشن الزامات لگائے جائیں۔ سیاستدانوں کا احتساب ہر پانچ سال بعد بلکہ روزانہ بھی ہوتا ہے۔ اداروں میں اصلاحات کی ضرورت نہیں رہتی حدود کو سمجھنے کی ضرورت ہے نیب ادارہ سیاستدانوں کو توڑنے کیلئے بنایا گیا اس کے قوانین ڈریکو نین ہیں دنیا میں ایسی نظر نہیں ملتی۔ تمام جماعتوں کی مشاورت سے نیب قوانین کی اصلاحات پر اتفاق ہو گیا تھا کہ پانامہ بیچ میں آ گیا اور کام ٹھپ ہو گیا اربوں کی کرپشن کرنے والوں کو پکڑا جانا چاہیے تاہم اس کیلئے دیگر ادارے بھی موجود ہیں۔ اگر کسی ایک ادارے کو ہی سیاہ و سفید کے اختیارات دے دیئے جائیں گے تو معاملات تو خراب ہونگے۔ نیب جس طرح کام کر رہا ہے اس سے کسی کو انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔ احد چیمہ پر کوئی الزام نہیں اگر اس کے خلاف نیب نے کارروائی کرنا تھی تو چیف سیکرٹری کو مطلع کرتے الزامات بتائے جاتے۔ احد چیمہ کو دفتر سے اٹھانا، گاڑی میں پھینکنا، لاک اپ میں ڈالنا، فوٹو اخبارات میں جاری کرنا کیا تھا جبکہ اس کے خلاف کوئی الزام نہیں کوئی ایف آئی آر نہیں ہے نیب کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا آخری حل ہے۔ نیب میں سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے وہ خود بتائے کہ اسے کیا پریشانی ہے۔ شاہد خاقان نے کہا کہ عدلیہ سے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ تاہم اس لیے اب تک نہیں کیے کہ اسے مداخلت نہ سمجھ لیا جائے۔ عدالتی معاملات تو پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہو سکتے پر میڈیا پر کیوں ڈسکس کیے جاتے ہیں۔ ججز کے ریمارکس وضاحت کیلئے ہوئے ہیں میڈیا پر ڈسکس نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ انہیں اپنی سوچ کے مطابق بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ اداروں میں کوئی تناﺅ نہیں ہے ڈان لیکس کو نان ایشو سمجھتا ہوں۔ مجھے مشورے دیئے گئے کہ ڈان لیکس سمیت اجڑی کیمپ ودیگر تمام رپورٹس کو پبلک کر دیں۔ ایک وقت آئے گا کہ یہ تمام چیزیں پبلک میں جائیں گی ابھی گڑھے مردے اکھاڑنے کا وقت نہیں ہے۔ ن لیگ میں جتنی جمہوریت ہے کسی اور سیاسی پارٹی میں نہیں ہے۔ چودھری نثار اگر الیکشن جیت گئے تو مریم بطور وزیر اعظم امیدوار ان کیلئے بھی قابل قبول ہونگی۔ سینٹ میں ہارس ٹریڈنگ ہوگی تو سامنے آ جائے گی ہمارے ارکان کسی اور کو ووٹ نہیں دینگے۔ پیسے کے زور پر سینٹ الیکشن لڑنے والے آزاد امیدواروں کو عوامی نمائندگی کا حق نہیں ان کا ہم ایوان میں بائیکاٹ کرینگے۔ سینٹ الیکشن کے نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے زیادہ بہتر یہ ہے کہ پارٹیوں کو ان کی نشستوں کے اعتبار سے حصہ دیا جائے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ اس دور میں کل آئینی ترمیم کر کے سینٹ میں ہارس ٹریڈنگ کا دروازہ بند کر دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب سے ایف اے ٹی ایف بنا ہے اس کے 70 فیصد دور میں پاکستان گرے یا بلیک لبٹ میں رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف میں ووٹنگ نہیں ہوتی آخر میں یہاں وہ لوگ بھی اس معاملہ پر بولتے ہیں جو اس کے نظام کو جانتے تک نہیں ہیں۔ جون میں پھر موقع آئے گا ہماری کوشش ہو گی کہ یو این قراردادوں کے مطابق عمل کو ہی اس مسئلہ کو حل کر رہے ہیں۔ تاہم کوئی ایسا خاص خطرہ نہیں ہے۔ مئی کے وسط تک بجٹ کا فریم ورک بنا کر پاس کرا دینگے۔ تاکہ آنے والی حکومت کو مسائل کاسامنا کرنا پڑے۔ پاکستان میں ایمنسٹی سکیم موجود ہے اگر کوئی اپنا پیسہ باہر سے بنکنگ کے ذریعے لاتا ہے تو اس سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔