وا شنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی فٹبال ٹیم میامی ڈولفنز کی ایک سابق چیئر لیڈر نے ٹیم کے خلاف باضابطہ رپورٹ درج کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انھیں ان کے مذہب اور کنوارپن کی وجہ سے تنگ کیا گیا تھا۔27 سالہ کرسٹن این ویئر نے کہا کہ انھوں نے ٹیم کے میچوں کے درمیان رقص اس وقت بند کر دیا جب 2016 میں ٹیم کے ڈائریکٹر کے ساتھ انٹرویو میں ان کی جنسی زندگی پر بات کی گئی۔وہ پہلی چیئر لیڈر نہیں ہیں جنھیں کام کے دوران معاندانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔نیو اورلینز سینٹس کی ایک سابق چیئر لیڈر نے بھی شکایت کی تھی کہ انھیں سوشل میڈیا پر شب خوابی کا لباس پہنے ہوئے تصاویر پوسٹ کرنے کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا تھا۔این ویئر نے ریاست فلوریڈا کے انسانی حقوق کے کمیشن کو باضابطہ شکایت دے دی ہے۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ امیریکن فٹبال کو نشانہ نہیں بنانا چاہتیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ‘میں ان کے خلاف نہیں ہوں۔ میں صرف چیئر لیڈرز کے لیے بہتر حالاتِ کار چاہتی ہوں۔این ویئر کے مطابق یہ واقعہ لندن میں پیش آیا جس کے بعد انھیں بار بار تنگ کیا گیا۔انھوں نے اپنی عرضی میں لکھا ہے کہ جب 2015 میں ٹیم نے لندن کے ویمبلی سٹیڈیم میں میچ کھیلا تو رقاصاو¿ں نے اپنی ‘جنسی فہرست’ کے بارے میں بات کی۔این ویئر سے بھی اپنی ‘فہرست’ دینے پر دباو¿ ڈالا گیا، جس کے بعد انھیں اعتراف کرنا پڑا کہ وہ کنواری ہیں۔این ویئر کی وکیل سارا بلیک ول نے کہا: ‘کرسٹن این ویئر نے اپنی ساتھیوں کو بتایا کہ ان کا خدا کے ساتھ تعلق ہے اس لیے وہ شادی تک انتظار کریں گی۔’بعد میں جب رقاصاو¿ں کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، جس کے دوران انھیں دوبارہ اپنی ملازمت کے لیے درخواست دینا ہوتی ہیں، تو ٹیم کی ڈائریکٹر ڈوری گروگن نے این ویئر سے ان کے دعوے کے بارے میں پوچھا۔
