نیویارک(ویب ڈیسک)اینگری ریور نامی فلم میں آنکھوں کو نوٹ کرنے والی آئی ٹریکنگ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلی جنس) استعمال ہوتی ہے۔ اس طرح یہ نوٹ کیا جاتا ہے کہ دیکھنے والا فلم کس انداز سے دیکھ رہا ہے اور وہ کن مناظر پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ عین اسی لحاظ سے فلم خود کو ایڈٹ کرتی رہتی ہے اور پانچ ممکنہ انداز میں کہانی کو ختم کرتی ہے جو دیکھنے والے کی دلچسپی کے عین مطابق ہوتی ہے۔اینگری ریور فلم کو کئی اختتام والا انٹرایکٹو ویڈیو گیمز کہا جاسکتا ہے لیکن اس میں مداخلت کے لیے کنٹرولر یا کی بورڈ کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ کام آپ اپنی آنکھوں سے انجام دیتے ہیں اور مصنوعی ذہانت میں ترقی کی وجہ سے اب اس طرح کی فلم بنانا ممکن ہوگیا ہے۔اسے آرمین پیریئن اور اس کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے جو کہتے ہیں کہ ویڈیو ایڈیٹنگ ایک طویل اور تکلیف دہ عمل ہے۔ آرمین نے کہا کہ ’ایک دن مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ ہم کسی ویڈیو کو اپنے دماغ میں ایڈٹ کرلیں اور اسے اسکرین پر دیکھ سکیں بس یہ خیال میرے ذہن میں آیا اور اب یہ اینگری ریور کی صورت میں موجود ہے‘۔انٹرایکٹو فلم بنانے کے لیے نیویارک کی ایک کمپنی کراس بیٹ سے رابطہ کیا گیا جس نے آنکھوں کی حرکت اور مشین لرننگ کے ذریعے فلم کی کہانی کو ایڈٹ اور کنٹرول کرنے کی ٹیکنالوجی تیار کی۔ اوریگون میں عکس بند کی گئی اس فلم کا اختتام پانچ مختلف انداز میں کیا گیا ہے۔ ہر اینڈنگ دیکھنے والے کے انداز اور اس کے رحجان کے مطابق ہوتی ہے جس کا اندازہ آئی ٹریکنگ ٹیکنالوجی اور مشین لرننگ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔فلم کا سافٹ ویئر آپ کے اندازے کے تحت فلم کے مناظر طے کرتا رہتا ہے۔ اس طرح اینگری ریور دیکھنے والے کو سنیما کا ایک بالکل نیا تجربہ فراہم کرتی ہے۔ فلم کے جس حصے پر آپ زیادہ توجہ دیتے ہیں اس کا اختتام عین اسی انداز میں ہوگا۔ فلم کا پریمیئر 18 مئی کو منعقد ہوگا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ فلم سنیما بینی میں اہم تبدیلیوں کی وجہ بن سکتی ہے۔