تازہ تر ین

ہر روز دو سورج نگلنے والا بھوکا بلیک ہول

برسبین(ویب ڈیسک)واضح رہے کہ کوئی بھی بلیک ہول روشن نہیں ہوتا بلکہ اس کے بالکل قریب پہنچ کر اس میں گرتا ہوا مادّہ زبردست توانائی خارج کرتا ہے جو روشنی اور ایکسریز کی شکل میں ہوتی ہے؛ اور بلیک ہول کو ان ہی مخصوص شعاعوں کے اخراج کی وجہ سے شناخت کیا جاتا ہے۔یہی اصول استعمال کرتے ہوئے آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 12 ارب نوری سال د±وری پر ایک ایسا بلیک ہول دریافت کیا ہے جو تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ بہت ہی جسیم بلیک ہول ہے جو ہماری اب تک معلومات کے تحت سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا بلیک ہول بھی ہے کیونکہ یہ بہت تیزی سے اپنے قریبی ستاروں اور دوسرے مادّے کو کھارہا ہے۔یہ بلیک ہول ایک کوزار کے مرکز میں دیکھا گیا ہے جس کا نام SMSS~J215728.21-360215.1 رکھا گیا ہے۔ اس کی کمیت ہمارے سورج سے بھی 20 ارب گنا زیادہ ہے اور ہر دس لاکھ سال میں ایک فیصد پھیل جاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ اتنا زیادہ روشن ہے کہ خود ایک پوری کہکشاں سے بھی کئی ہزار گنا زائد روشن ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گیسوں کو نگلنے سے جو حرارت اور رگڑ پیدا ہورہی ہے وہ تیز روشنی خارج کررہی ہے۔اس پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں ڈاکٹر کرسچین وولف کہتے ہیں، ’یہ ایک بہت بڑے دیو کی طرح ہے جو اگر ہماری کہکشاں کے مرکز میں ہوتا تو ہمیں پورے چاند سے بھی 10 گنا زیادہ روشن دکھائی دیتا۔ لیکن 12 ارب نوری سال کے فاصلے کی بنا پر ہم اس کی روشنی دیکھنے سے قاصر ہیں۔‘ خیال ہے کہ یہ بگ بینگ کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بلیک ہولز میں سے ایک ہے۔تاہم ماہرین اس کی دیوہیکل جسامت اور بڑھنے کی حقیقی وجہ جاننے سے قاصر ہیں اور یہ معما سلجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔پروفیسر وولف کے مطابق کائنات کے ابتدائی ایام میں اتنے بڑے بلیک ہولز خال خال ہی ملے ہیں اور ہم اس کی وجہ نہیں جانتے کہ یہ آخر کیوں اس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ماہرین کی ٹیم نے یورپی خلائی ایجنسی کے گائیا سٹیلائٹ، ناسا کے وائڈ فیلڈ انفراریڈ سروے ایکسپلورر اور ایک خلائی دوربین کے مشترکہ ڈیٹا کی مدد سے یہ بلیک ہول دریافت ہوا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain