لاہور (چینل ۵ رپورٹ) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے اپنے پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں سیاست کے کھیل سے باخبر کچھ حلقوں کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل قریباً حتمی شکل اختیار کر چکی ہے اور گزشتہ دنوں نجم سیٹھی کے گھر پر ہونے والی نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی تاکہ معاملات کو سرے تک پہنچایا جائے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیل کا بنیادی نقطہ ہر قیمت پر عمران کا راستہ روکنا ہے تاکہ وہ اقتدار میں نہ آ سکیں کیونکہ ان کا اقتدار میں آنا دونوں جماعتوں کے لئے انتہائی نقصان کا باعث ہو گا۔ اس مقصد کے لئے عمران خان کو آئین کے آرٹیکل62 اور63 کے تحت نااہل قرار دلوانے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ جس کے لئے مسلم لیگ ن کا میڈیا سیل گزشتہ سات برس سے کام کر رہا تھا۔ اس سیل نے بہت سی دستاویزات، رپورٹیں اور فلمیں بھی حاصل کر لی ہیں جن میں بنی گالا کے معاملات کی خفیہ فائلیں بعض میڈیکل رپورٹس، ڈی این اے ٹیسٹ بھی شامل ہیں اور اب ریحام خان کی کتاب بھی اس سلسلے کی کڑی نظر آتی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ آصف علی زرداری ماضی کے تجربات کے پیش نظر نوازشریف کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لئے تیار نہیں تھے مگر گزشتہ ماہ جب ان کی دست راست اور بہن فریال تالپور کو نیب میں طلب کیا گیا جبکہ ان کی دوسری ہمشیرہ عذرا پچیہو کے خاوند کے خلاف نیب انکوائری شروع ہوگئی تو آصف زرداری کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا چنانچہ دونوں جماعتوں میں رابطے اور کسی نہ کسی شکل میں میثاق جمہوریت کو بحال کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ یہ کوششیں بیک ڈور چینل کے ذریعے تھیں اور انہی کے نتیجے میں سابق صدر اور سابق وزیراعظم کی ملاقات ممکن ہو سکی جس کے لئے نجم سیٹھی نے بھی اہم کردار ادا کیا جو دونوں شخصیات کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ اگرچہ حتمی ڈیل کے حوالے سے تو کوئی یقینی بات کہنا مشکل ہے تاہم جن امور پر معاملات طے پا رہے ہیں ان میں پنجاب اور سندھ کی حکومتوں کی صورتحال تبدیل نہیں ہوگی۔ پنجاب میں میاں شہبازشریف ہی وزیراعلیٰ رہیں گے جبکہ سندھ میں بھی پیپلز پارٹی ہی حکمران رہے گی۔ تاہم مرکز میں ن لیگ پیپلز پارٹی کو حق دینے کےلئے تیار ہے کہ وہ اپنا وزیراعظم لے آئے۔ اس سے وہ خود اپنی پارٹی کے اندر سے کسی کو نامزد کر دیں۔ کسی دوسری جماعت سے انتخاب کر لیں یا باہر سے کوئی شخصیت لے آئیں، یہ پیپلز پارٹی کی مرضی پر منحصر ہوگا۔ ضیاشاہد نے کہا کہ سیاستدانوں کے وعدے اردو کی روایتی محبوبہ کے وعدے ہوتے ہیں، ایک مہینہ پہلے زرداری کہہ رہے تھے کہ وہ اور بلاول لاہور میں آ کر رہیں گے۔ پنجاب کا وزیراعلیٰ ہمارا ہو گا۔ نواز سے ملاقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اب 3دن پہلے ایک ملاقات ہوئی ہے۔ نجم سیٹھی نے ملاقات سے پہلے کوئی بات نہیں کی۔ وہ بھی ”پروانڈین“ مشہور ہیں۔ ایسے لوگ سیاسی جماعتوں کو بڑے مرغوب ہوتے ہیں۔ میں ایک زمانے میں پاکستان ایڈیٹرز کونسل کا صدر اور نجم سیٹھی جنرل سیکرٹری ہوتے تھے۔ ان کو بڑی مدت سے جانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل نواز، زرداری ملاقات کرائی، ملاقات سے پہلے پتہ چلا کہ یہ خوف پیدا ہو گیا ہے کہ پی ٹی آئی پنجاب میں بہت مضبوط ہو گئی ہے، جنوبی پنجاب سارا ٹوٹ کر اس میں شامل ہو گیا ہے۔ وہاں سارے ن لیگ کے لوگ تھے جو اب پی ٹی آئی میں ہیں۔ آدھے پنجاب میں زیادہ اثرورسوخ رکھنے والے تحریک انصاف میں جا رہے ہیں۔ اس وقت پی ٹی آئی کا زیادہ رش ہے۔ زرداری صاحب کبھی کہتے ہیں کہ فوجیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے پھر بھاگ جاتے ہیں۔ دوبارہ واپس آ کر پھر سیٹ ہو جاتے ہیں۔ اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تحریک انصاف سب لے دے گئی اس لیے اب درمیان کا راستہ نکالا گیا۔ اب جو طے ہوا ہے اس میں ایک بات کہ شہباز شریف ایم ا ین اے و ایم پی اے دونوں سیٹوں سے کھڑے ہونگے۔ ان کو وزیراعظم کا امیدوار بھی کہا جاتا ہے۔ ن لیگ و پی پی میں اتفاق رائے ہو چکا ہے کہ سندھ میں پی پی، پنجاب میں ن لیگ اور مرکز میں عمران خان کو نہیں آنے دینا۔ سراج الحق بھی اب فضل الرحمن سے مل گئے ہیں۔ اب یہ چلے ہوئے کارتوس ہیں، خیبرپختونخوا میں ان کا شاید تھوڑا اثر پڑے ورنہ پرانے دور والے ایم این اے کے مزے اب دونوں بھول جائیں۔ ن لیگ کے میڈیا سیل نے جب مشاہد حسین وزیراطلاعات تھے اس وقت کی فائلیں بنی ہوئی ہیں کہ عمران خان کو نااہل کرانے کےلئے کیا کیا ا خلاقی الزامات لگانے ہیں۔ اس میں سیتا وائٹ کیس سرفہرست ہے، مختلف ایجنسیوں کے ذریعے بنی گالا کی فلمیں و قصے اکٹھے کرتے رہے اب ریحام خان سامنے آ گئی جس پر ایک انڈین پیسے خرچ رہا ہے۔ ریحام خان کی کتنی ہی دوستیاں ہوں سب اپنی جگہ لیکن پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ شہباز شریف نے ایک لاکھ یورو ڈالر دئیے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا ریحام خان کی کتاب بھارت میں چھپے گی۔ لندن میں کوئی پبلشر تیار نہیں۔ شاید وہ حسین حقانی سے ملکر کوشش کر رہی تھیں کہ نیویارک یا واشنگٹن میں چھپ جائے۔ میری معلومات کے مطابق اسددرانی کی کتاب والا پبلشر ہی ریحام خان کی کتاب کو چھاپ رہا ہے۔ اس کے بعد یہ کتاب پاکستان و برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں سمگل کی جائے گی۔ انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہو گی۔ آدھے سے زیادہ کتاب تو نیٹ پر آ بھی چکی ہے۔ کوشش یہ ہے کہ پنجاب میں ن لیگ اور سندھ میں پی پی حکمران رہے۔ خود زرداری ناراض ہیں کہ فریال تالپور کے خلاف بھی کیسز کھل گئے ہیں۔ ن اور پی پی کے پاس آپس میں ملنے کے سوال کوئی چارہ کار ہی نہیں۔ نواز شریف کی طرف سے فارمولا دیا گیا ہے کہ اگر ہم ملکر عمران خان کا راستہ روکیں، 63,62 کے تحت نااہل کروا سکیں تو پھر ن لیگ پنجاب میں، پی پی سندھ میں اور مرکز میں سمجھوتہ کر لیں گے۔ پیپلز پارٹی اس شرط پر مانی ہے کہ آئندہ وزیراعظم پی پی کا یا اس کا نامزد کردہ ہوگا۔ اب ن و پی پی آپس میں خفیہ طور پر مکمل گٹھ جوڑ کر چکی ہے۔ عمران خان اکیلا رہ گیا ہے وہ اکیلا مقابلہ کر سکے گا؟ ریحام خان کی کتاب ن لیگ کا بنا بنایا فارمولا ہے۔ اس کے بہت سارے صفحات کی فوٹو سٹیٹ دیکھی ہیں جو عمران خان کو آﺅٹ کرنے کےلئے بنایا گیا تھا۔ شواہد، فلمیں، کتابیں وغیرہ ابھی ایک کتاب کو روک رہے ہیں میرے پاس 2اور کتابیں ایسی ہیں جس میں سے ایک کتاب ایک خاتون سے لکھوائی گئی ہے جو چھپ چکی ہے، اس میں بقول اس کے وہ بنی گالہ میں انصاف کےلئے گئی اور عمران خان نے کہا کہ اب میں تم سے شادی نہیں کروں گا۔ یہ سارا مواد اس لیے رکھا گیا ہے کہ 63,62 پر عمران خان کو بالکل اسی طرح نااہل کروا سکیں جس طرح نواز شریف ہوئے۔ ن لیگ اپنے اس فارمولے میں کامیاب ہو گی یا نہیں یہ معلوم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو تیسری شادی کے بعد بہت بدلا ہوا پایا۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر پروردگار کو منظور ہوا تو ضرور موقع ملے گا حالانکہ سیاستدان ایسے نہیں کہتے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی یا غیرفوجی کوئی بھی ہو جس نے بھی کوئی غلط کام کیا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیتا وائٹ کی بیٹی جمائما کے تحفظ میں ہے، جمائما نے اسے گھر لیکر دیا، اس کے اخراجات بھی برداشت کر رہی ہیں، ڈیڑھ سال پہلے پاکستان میں سے کچھ لوگ آفرز لیکر گئے تھے اور یہ شیڈول طے ہو چکا تھا کہ سیتاوائٹ کی بیٹی کو پاکستان لایا جائے گا اور وہ 5 بڑے شہروں میں پریس کانفرنس کریں گے جس سے عمران خان سیاست سے آﺅٹ ہو جائے گا۔ جواب میں پی ٹی آئی کے بھی باغی ہو سکتے ہیں۔ گل صاحبہ جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ ایک گھنٹے کےلئے گرفتار ہوئیں، سب جانتے ہیں کہ لاہور کے سرکردہ اخبار کی خاتون ایڈیٹر نے تحفے کے طور پر مریم نواز کو پیش کی۔ یہ ان کی سوشل میڈیا سیل کی سربراہ تھیں۔ اس میڈیا سیل کا اتنا بڑا بجٹ تھا جو سب سرکاری وسائل سے حاصل کیا گیا۔ نیب سمیت دوسرے ادارے و عمران خان کو چاہیے کہ اس کی تحقیق کروائیں کہ مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل پر جتنا پیسہ خرچ ہوا کیا وہ واقعی ن لیگ کے سیاسی فنڈز سے کیا۔ مجھ تک یہ بات پہنچی تو میں نے تحقیق کروانے سے انکار کر دیا۔ اگر ن لیگ کسی کی بیوی، بیٹی کے بارے میں شواہد اکٹھے کر سکتے ہیں تو پھر شیشے کے گھروں میں کوئی نہیں بیٹھا ہوا۔ جو تیاری کی گئی ہے عمران خان بھی اس کے خلاف ہے کہ غیر شائستہ بات ہوگی لیکن شاید عمران کے بس میں بھی نہ رہے، جب بات حد سے بڑھی تو پی ٹی آئی کے باغی ورکر کیا کچھ سامنے لائیں گے اس کےلئے تیار ہو جائیں۔