لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار امجد اقبال نے کہا ہے کہ کے پی میں بھی تحریک انصاف کی حکومت بہت مضبوط ہے لیکن گزشتہ پانچ سال تک کے پی میں تحریک انصاف بے ساکھیوں کے سہارے تھی چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے کے پی میںکافی کام کرایا اب کے ی کے وزیراعلیٰ محمود خان کو زیادہ کام کرنا پڑے گا ان کے پاس سنہری موقع ہے پیپلزپارٹی کو ساتھ رکھنا تحریک انصاف کی ضرورت ہے اگر اپوزیشن اکٹھی ہو گئی تو خطرہ بن جائے گی۔ طارق ممتاز نے کہا کہ عمران خان ذہنی طور پر بڑے آدمی ہیں میرے خیال میں محمود خان پر عمران خان کا کافی پریشر ہو گا عمران خان دو بڑی پارٹیوں کو پچھاڑ کے آگے آئے اب اگر ڈلیور نہ کر سکے تو پیچھے چلے جائیں گے۔ عمران خان کرپشن نہیں کرنے دیں گے اس معاملے میں وہ لحاظ نہیں کریں گے ان کی پوری کوشش ہے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے ایماندار شخص کو آگے لائیں اس لئے وہ اتنی سوچ بچار کر رہے ہیں سپیکر کے لئے پرویز الٰہی بہترین چوائس ہیں لوگ حمزہ شہباز کو پسند نہیں کرتے۔ کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا کہ اگر تحریک انصاف نے کے پی میں ڈلیور نہ کیا ہوتا تو عوام ان کو بھاری ووٹ نہ دیتے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اب تحریک انصاف کو کے پی میں 100 فیصد کام کرنا ہو گا تین صوبوں میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ پنجاب اور بلوچستان کے منتخب ہونے والے سپیکرز کے درمیان ایک مماثلت ہے دونوں ہی اپنے اپنے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ رہ چکے ہیں پرویز الٰہی نے پنجاب میں بہت کام کیا۔ کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ پرویز خٹک کی حکومت کمزور تھی اس کے باوجود وہ اچھا کام کر گئے اب تو ان کے پاس بھرپور موقع ہے پیپلزپارٹی اس وقت انجوائے کر رہی ہے ن لیگ چاہتتی ہے ان کے ساتھ آ جائے تحریک انصاف اپنی جانب کھینچ رہی ہے پرویز الٰہی گزشتہ دور میں ڈکٹیٹر کے سہارے آئے تھے۔