لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان تجزیہ کار و کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں بھارتی وفد نے یقین دلایا ہے کہ بھارت ڈیم کی بلندی کم کرے گا۔اس حوالے سے معاہدے کے تحت پاکستانی وفد بھارت جا کر ڈیم کی اونچائی دیکھے گا۔امید ہے بھارت اپنی بات سے پھرے گا نہیں۔ نیلم جہلم ڈیم بہت خطرناک جگہ پر ہے کہ بھارت کی جانب سے ایک بھی گولی چلے تو پاور ہاوس کو لگے گی۔ نیلم جہلم کے لیے بلگیار ڈیم بنایا گیا جو مہنگا ترین ڈیم ہے۔ بھارت چناب پر 52 ڈیم بنا رہا ہے انہیں بننے میں وقت لگے گا۔ بھارت دریائے سندھ کے کونے پر ڈیم بنا رہا ہے اور ہم اپنے ہی ملک میں ڈیم کی مخالفت یہ سوچے بغیر کر رہے ہیں کہ بھارت ہمارے ساتھ کرنے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پنجاب میں آنے کے بعد پاکستان میں عیاشیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جاری رہا۔ حکومت کو پیڑول کی قیمت میں دو روپے کی بجائے زیادہ کمی کرنی چاہئیے۔ امید ہے موجودہ حکومت خزانہ بھرا ہوا چھوڑ کر جائے گی اور خالی خزانے کا الزام پاکستان پر سے ختم ہو جائےگا۔ تجزیہ نگار علامہ صدیق اظہر نے کہا کہ پانی کے حوالے سے پاکستانی سفارتکاری کی کامیابی بھارت کے ساتھ اعتماد کی فضا کا آغاز ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات نے بھارت کو غربت مٹاو پروگرام پر کام کرنے کی آفر بھی کی ہے ۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں بھی پاک بھارت تعلقات زیر بحث آئے ۔ جی ایچ کیو میں سول عسکری طویل ترین ملاقات سے پوری دنیا کو پیغام گیا ہے کہ تمام ادارے آئینی حدود میں حکومت کی سربراہی میں متحد ہیں۔ مولانا فضل الرحمان اور قاضی حسین احمد نے مشرف کو پارلیمینٹ کے ذریعے استثنا دلوا کر آئین کی پامالی کی تھی۔ پاکستان میں بیوروکریسی اور ریاستی اداروں نے بڑے بڑے اعلیٰ سیاستدانوں کو تباہ کر دیا۔ پنجاب میں کبھی ریاستی سادگی دیکھی گئی تو وائیں دور میں تھی۔ کالم نگار میاں سیف الرحمان نے کہا کہ بھارتی آبی جارحیت کے باوجود بھارت سے پاور ہاوسز کی اونچائی کم کروانے میں پاکستان ٹیکنیکلی کامیاب ہوا ہے۔ ہم نے سفارتی طور پر اچھا کھیلا ہے تاہم بھارت سے کسی خیر کی توقع کم ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مشرف اور ضیا الحق کو آئین میں ترمیم کا اختیار دینا غیر قانونی اقدام تھا۔ حکومت کو کفایت شعاری کے آغاز پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئیے۔ ہیلی کاپٹر کی ہر پرواز میں پرزوں کی تبدلی پر 2 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔ تجزیہ نگار سردار محمد حیات نے کہا کہ بھارت کو ادراک ہے کہ خطے کا امن ہی پاکستان اور بھارت کے مفاد میں ہے۔ امید ہے پاک بھارت مذاکرات آگے بڑہیں گے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق وزیراعظم عوام کا خادم ہے ، اور اسکا کام میرٹ پرفوج سمیت تمام اداروں میں تقرریاں کرنا ہے، نہ کہ اپنی پسندو مفادات پر۔ فوج نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ سویلین بالادستی قبول کرتے ہیں اور انکی وفاداریاں حکمرانوں کے نہیں،ریاست کیساتھ ہیں۔ آئین کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ عمران خان یونہی لگن سے کام کرتے رہے تو سول ملٹری بالا دستی کا ایشو ختم ہو جائیگا۔