اسلام آباد/لاہور/کراچی/پشاور/کوئٹہ(نمائندگان خبریں) پاکستان کے 13ویں صدر مملکت کے عہدے کےلئے انتخاب آج ( منگل ) کو ہوگا ،سینیٹ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین خفیہ رائے شماری کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب کریں گے ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ، تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی ، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن ،مسلم لیگ (ن) اور ایم ایم اے کے مولانا فضل الرحمن بطور امیدوار میدان میں ہیں تاہم اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمن میں سے کسی ایک کو دستبردار کرانے کی کوششیں تاحال جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کے عہدے کےلئے انتخاب کا مرحلہ آج ( منگل) کے روز ہوگا جس کےلئے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ایوانوں کو پولنگ اسٹیشنز کا درجہ دیا گیا ہے اور پولنگ کا عمل قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیک وقت 10بجے شروع ہوکر 4بجے تک جاری رہے گا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد اور دیگر چاروں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں بطور پریذائیڈنگ افسران ذمہ داریاں سر انجام دیں گے ۔رجسٹرار سمیت دیگر افسر پولنگ افسروں کے طورپر معاونت کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کےلئے تمام ضروری انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور انتخابی میٹریل پولنگ سٹیشنز پر پہنچا دیا گیا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پورے انتخابی عمل کے بارے میں ارکان کی رہنمائی کےلئے اسمبلیوں کی عمارتوںمیں ایک تفصیلی ہدایت نامہ آویزاں کردیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق ووٹ کی رازداری یقینی بنانا ہو گی اور موبائل فون ، کیمرہ یا اس طرح کی کوئی بھی ڈیوائس پولنگ بوتھ کے اندر لیجانے پر سختی سے پابند ہو گی ۔ الیکٹورل کالج چھ یونٹس پر مشتمل ہے جس میں سینیٹ ،قومی اسمبلی ، پنجاب ،سندھ ، خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کےلئے ووٹرز لسٹیں جاری کر دی ہیں جس کے مطابق سینیٹ ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین ووٹرز ہیں ۔ سینیٹ ،قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی میں ہر ممبر کا ایک ،ایک ووٹ شمار ہوگا جبکہ بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تعداد65ہے اور اسی تناسب سے دیگر صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے ووٹ کو تقسیم کیا جائے گا۔ اس فارمولے کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 5.7ممبران کا ایک ووٹ تصور ہوگا جبکہ سندھ اسمبلی کے 2.58اور خیبر پختوانخواہ اسمبلی کے 1.9ممبران کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔ صدارتی انتخابات کے لئے مجموعی طور پر 1500 بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، سفید رنگ کے بیلٹ پیپرز واٹر مارکڈ ہیںجن پر 3امیدواروں کے ناموں کے سامنے خالی خانہ چھاپہ گیا ہے۔ علاوہ ازیں صدارتی انتخاب کے موقع پر کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے فول پروف سکیورٹی کےلئے انتظامات کر لئے گئے ہیں اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو اسمبلیوں میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ پولیس اور پنجاب اسمبلی کی اپنی سکیورٹی نے بھی سکیورٹی انتظامات کر لئے ہیں جس کے تحت اسمبلی عمارت کے اطراف سے گزرنے والی شاہراہیں عام ٹریفک کے لئے بند ہوں گی جبکہ قریبی عمارتوں پر سنائپرز تعینات ہوں گے۔ تمام جماعتوں نے اپنے اراکین اسمبلی کو صدارتی انتخاب کے موقع پر اپنی حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ پارلیمانی لیڈرز نے پارٹی پالیسی کے مطابق اپنے اراکین اسمبلی کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد یاور جو آج صدارتی انتخاب کے موقع پر بطور پریذائیڈنگ آفیسر فرائض سر انجام دیں گے گزشتہ روز بھی پنجاب اسمبلی کا دورہ کر کے پولنگ کے حوالے سے تمام انتظامات کا جائزہ لیا۔