اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی چوروں کے خلاف فوری کارروائی اور غیرقانونی کنکشنز 3 ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کئی اہم فیصلے کیے گئے ¾ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے وزیر خزانہ کے سامنے کئی تجاویز بھی سامنے رکھی گئیں۔ اجلاس کے دوران بجلی کے تمام غیر قانونی کنکشنز اور ناہندگان کے کنکشنز بھی تین ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ای سی سی اجلاس میں کہا گیا کہ تمام صارفین چاہے ان کا تعلق وزارت یا کسی محکمے سے ہو ¾ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ ای سی سی اجلاس کے دوران بجلی کے پری پیڈ میٹر لگانے کی تجویز پیش کی گئی جس پر تقسیم کار کمپنیوں کو پری پیڈ میٹرز پر کام کرنے کا کہا گیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کھاد کے کارخانے فوری چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ کھاد کارخانوں سے مقامی کھاد کی ضرورت پوری کی جائے‘ اگر مقامی پیداوار کم ہوئی تو درآمد کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔ دوسری جانب گردشی قرضوں کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ معاملہ وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھا جائے گا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی کے نرخوں میں 2روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دی گئی۔ ذرائع ای سی سی کے مطابق بجلی کے نرخوں میں 2روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی ہے جسے گزشتہ حکومت نے نیپرا سے منظوری کے باوجود روکے رکھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری 2سال سے دے رکھی تھی۔ ذرائع ای سی سی نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ گزشتہ 3سال میں نہیں کیا گیا تھا اور گزشتہ حکومت نے اضافے کی منظوری نہ دی جس سے گردشی قرضہ بڑھتا گیا۔ ذرائع کے مطابق منظوری نہ دینے سے گردشی قرضہ 450ارب روپے سالانہ تک بڑھا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی نرخوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن 10روز میں جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی نرخوں میں اضافے سے صارفین پر کم از کم 150 ارب روپے سالانہ اضافی بوجھ پڑےگا جب کہ صارفین سے کب سے وصولی کی جائے گی، اس کا فیصلہ حکومت کرے گی۔