اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزےر برائے اطلاعات و نشرےات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرنٹ مےڈےاانڈسٹری کو درپےش مسائل کو حل کیا جائے، آنے والے دور ٹےکنالوجی رےوولیشن کا دور ہوگاجدےد ٹےکنالوجی کی وجہ سے پرنٹ مےڈےا کے آخری دس سال ہیں اسی طرح ٹےلی وےژن بھی دس سے پندرہ سال مزےد چل پائے گا ۔پرنٹ مےڈےا کے مالکان کو اگلے دس سالوں مےں ڈیجیٹلائزےشن اور ماڈرنلائزےشن کی طرف جانا پڑے گااور اپنی مارکےٹنگ کے انداز اور طرےقوں کو بہتر بنانا ہوگا ۔ مےڈےا
سے متعلق جو بھی قانون سازی کی جائے گی اس مےں تمام سٹےک ہولڈرز کی مشاورت لازمی طور پر شامل ہو گی اور سی پی این ای کی مرضی کے بغےر کوئی کام نہیں کیا جائے گا اس ضمن مےں جو پروپوزل بنائےں گے وہ سی پی این ای سمےت تمام اسٹےک ہولڈرز اور اپوزےشن جماعتوں کو بھجوائےں ے تاکہ اس پر مشاورت کے بعد قانون سازی کی جائے اور ےہ بات طے ہے کہ مےڈےا کےلئے بنائے جانے والے قوانےن مےڈےا اور اپوزےشن جماعتوں کی ان پٹ کے بغےر اسمبلی سے پاس نہیں کروائے جائےں گے،پرےس کونسل آف پاکستان ، پیمرا اور پی ٹی اے تےنوں باڈےز علےحدہ علےحدہ ہیں جس کی وجہ سے مسائل درپےش ہو رہے ہےں ،تےنوں کو ملا کر اےک رےگولےٹری باڈی بنائی جائے گی اور ون ونڈ آپرےشن قائم کےا جائے گا تاکہ تمام مسائل کا حل ایک جگہ پر مل سکے وزےراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ معاملات کو آسان کرےں اور انٹر پنیو ر اور بزنس کےلئے اسانےاں پےدا کرےں اس رےگولےٹری باڈی کا مقصد سنسر شپ نہیں ہے ، سرکاری اشتہارات کی منصفانہ تقسےم کےلئے سی پی این ای ،پی آئی ڈی کے ساتھ ملکر فارمولہ واضع کرے تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو سکے وہ جمعرات کو کونسل آف پاکستان نےوز پیپر اےڈےٹرز کے زےر اہتمام منعقد ہ سی پی این ای اسٹےنڈنگ کمےٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر سی پی این ای کے صدر عارف نظامی ،سابق صدر سی پی این ای ضےاءشاہد، سےنئر نائب صدر امتنان شاہد ، سےکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک ، اکرام سہگل نائب صدر سندھ ، اےاز خان نائب صدر پنجاب ، رحمت علی رازی نائب صدر اسلام آباد، طارق فاروق نائب صدر خیبر پختونخوا ،عارف بلوچ نائب صدر بلوچستان ، عامر محمود جائنٹ سےکرٹری ، حامد حسےن عابدی فنانس سےکرٹری ، عدنان ملک انفارمےشن سےکرٹری ، سابق صدر سی پی این ای ضےاءشاہد ، کاظم خان سمےت ممبران نے شرکت کی ۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قران پاک سے کیا گےا ۔ سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کا کہنا تھا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے مسائل اور ان کی نوعیت الگ ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل بنائے گئے ادارے پریس کونسل اور پیمرا کے لیے قواعد و ضوابط میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ان اداروں کا قبلہ درست نہیں کیا گیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ ادارے ریاست پر بوجھ بن گئے اور آج نئے ادارے بنانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔وفاقی وزےر برائے اطلاعات و نشرےات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ےوم دفاع پاکستان کے موقع پر وطن عزےز پر اپنی جانےں نچھارو کرنے والے شہداءکے خون کے فرض دار ہےں جن کی قربےانےوں سے پاکستان قائم ودائم ہے ان شہداءکو سلام پیش کرتے ہےں پوری قوم ان شہداءکی خاندانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،حکومت کا گےارہ ورکنگ ڈے ہے اور اےسا لگ رہا ہے جےسے ستر سال سے کام کر رہے ہےں ،وزےراعظم عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کےلئے وفاقی وزراءبھرپور انداز مےں کام کر رہے ہےں ،مےڈےا کے حوالے سے بات کی جائے تو رےاستی ٹےلی وےژن سے ستر سالوں سے جاری سنسر شپ کو ختم کیا ہے اور اب سٹےٹ مےڈےا آزادی کے ساتھ تمام شعبوں کی کورےج کررہا ہے رےاستی مےڈےا کی تنظےم نو کرےں گے اس حوالے سے سی پی این ای سے بھی تجاوےز لیں گے ،ماضی مےں ماحولیات کو درپےش مسائل پر کسی نے کوئی کام نہیں کیا وزےراعظم عمران خان نے ماحول کو تباہی سے بچانے کےلئے بھرپور اقدامات اٹھائے کا فےصلہ کیا اور شجر کاری مہم کے دوران پہلے دن پندرہ لاکھ پودے لگائے اور انشاءاللہ پانچ سالوں مےں دس ارب پودے لگائےں گے ، وطن عزےز مےں ےکساں نظام تعلےم کے قےام ، کڑے احتساب کے نظام، بےرون ممالک سے لوٹی گئی قومی دولت کو واپس لانے کےلئے ٹاسک فورس کا قےام عمل مےں لاےا گےا ،اگر ذاتی مفادات کے بجائے قومی مفادات کو ترجےح دی جائے تو ملک ترقی کرے گا ماضی مےں حکمرانوں نے ملک و قوم کی ترقی کےلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے یہی وجہ ہے کہ آج وطن عزےز پر بےرونی قرضوں کا حجم 28ہزار کروڑ ہے ،صرف پاور سےکٹر مےں گےارہ سو ارب روپے گردشی قرضہ ہے ، ملکی خزانے مےں پیسے نہیں ہیں اگر ملکی خزانے مےں پیسہ نہیں ہوگا تو مےڈےا کو پیسے کےسے ہوں گے ،سکولز کےلئے پیسے نہیں ہوں گے ، صحت کی سہولیات کی فراہمی کےلئے پیسے نہیں ہوں گے ہمیں ملک کے اجتماعی فائدے کو دےکھنا ہوگا اگرقومی خزانے مےں کچھ ہوگا تو مےڈےا کےلئے فنڈز بڑھائے جائےں گے ،بد قسمتی سے ہمارے سول ادارے بےٹھ گئے ہیں اور نان فنکشنل ہیں۔انہوںنے کہا کہ جس طرےقے سے انٹرنےٹ کی سپیڈ بڑھ رہی ہے اس سے ےہی اندازہ لگاےا جا سکتا ہے کہ آنے والے دور ٹےکنالوجی رےوولیشن کا دور ہوگاجدےد ٹےکنالوجی کی وجہ سے پرنٹ مےڈےا کے آخری دس سال ہیں اسی طرح ٹےلی وےژن بھی دس سے پندرہ سال مزےد چل پائے گا ۔پرنٹ مےڈےا کے مالکان کو اگلے دس سالوں مےں ڈےجٹلائزےشن اور ماڈرنلائزےشن کی طرف جانا پڑے گااور اپنی مارکےٹنگ کے انداز اور طرےقوں کو بہتر بنانا ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ مےڈےا سے متعلق جو بھی قانون سازی کی جائے گی اس مےں تمام سٹےک ہولڈرز کی مشاورت لازمی طور پر شامل ہو گی اور سی پی این ای کی مرضی کے بغےر کوئی کام نہیں کیا جائے گا اس ضمن مےں جو پروپوزل بنائےں گے وہ سی پی این ای سمےت تمام اسٹےک ہولڈرز اور اپوزےشن جماعتوں کو بھجوائےں ے تاکہ اس پر مشاورت کے بعد قانون سازی کی جائے اور ےہ بات طے ہے کہ مےڈےا کےلئے بنائے جانے والے قوانےن مےڈےا اور اپوزےشن جماعتوں کی ان پٹ کے بغےر اسمبلی سے پاس نہیں کروائے جائےں گے ۔انہوںنے کہا کہ پرےس کونسل آف پاکستان کا اپنا دفتر ہے سرکاری گاڑےاں ہےں لیکن کا م کچھ بھی نہیں ، پیمرا کا اپنا سےٹ اپ ہے قومی خزانے سے کروڑوں روپے دئےے جاتے ہےں لیکن کام زےرو ہے اسی طرح پی ٹی اے مےں پرائےوےٹ سےکٹر کا اسٹےک ہے تےنوں باڈےز علےحدہ علےحدہ ہیں جس کی وجہ سے مسائل درپےش ہو رہے ہےں اسی وجہ سے تےنوں کو ملا کر اےک رےگولےٹری باڈی بنائی جائے گی اور ون ونڈ آپرےشن قائم کےا جائے گا تاکہ تمام مسائل کا حل ایک جگہ پر مل سکے وزےراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ معاملات کو آسان کرےں اور انٹر پنیو ر اور بزنس کےلئے اسانےاں پےدا کرےں اس رےگولےٹری باڈی کا مقصد سنسر شپ نہیں ہے ۔مےڈےا کی آزادی پاکستان کےلئے بہت اہم ہے اگر بےس سالوں مےں دےکھا جائے تو کون سا اسلامی ملک ہے جہاں ہم اس طرح کی آزادی کے قرےب ہیں کون سا تھرڈ ورلڈ ملک ہے جہاں مےڈےا کو اےسی آزادی مےسر ہے ہم بحےثےت رےاست بہت آگے ہیں ہم ماڈرن ملک ہے ہمیں اس کو پروٹکٹ کرنا ہے ہم نے رےگولےٹری باڈی بنائی ہے جس مےں ون ونڈ آپرےشن ہو گا جس کی طرف ہم جا رہے ہیں اور پروپوزل تےار کر رہے ہےں ۔انہوںنے سی پی این ای کی جانب سے دی والی تجاوز نمبر 10 کو سب سے اہم قرار دےتے ہوئے کہا کہ جس طرح سرکاری مےڈےا کی سنسر شپ کو ختم کرکے آزاد کیا ہے اسی طرح سرکاری اشتہارات کی منصفانہ تقسےم کےلئے فارمولہ واضع کیا جائے گا جس پر حکومت کا کنٹرول کم ہوں اور سی پی این ای کا زیادہ اس فارمولہ کو واضع کرنے کےلئے سی پی این ای اور پی آئی ڈی نے رہنمائی کرنی ہوگی انہوںنے کہا کہ پرنٹ مےڈےا کو جو اشتہارات دئےے جا رہے ہےں ان مےں زےادہ تر کی ضرورت نہیں ہوتی تحرےک انصاف نے الیکشن سے قبل اسی بات پر زور دےا تھا کہ مسلم لےگ ن نے وفاقی سطح پر 21ارب روپے سے زائد کے اشتہارات دئےے ہےں اور پنجاب مےں اس سے بھی زیادہ دئےے ہےںاتنے زےادہ اشتہارات ہم نہیں دے پائیں گے ہم پر کافی دباﺅ ہے اشتہارات کم کر دئےے جائےں گے لیکن اتنے کم بھی نہیں کرےں گے جس کی وجہ سے مےڈےا انڈسٹری متاثر ہولہذا کوئی درمےانی حل نکالا جائے گا انہوں نے سی پی این ای کو تجاوےز پیش کرنے کا کہا کہ ایسی تجاوےز دی جائےں جس سے اشتہارات کی منصفانہ تقسےم ےقےنی بن جائے اور پی آئی ڈی کو بھی آزاد ادارہ بناےا جائے ہم یہ نہیں کہتے کہ ہمارا اختےار ختم ہو جائے جہاں تک اےڈورٹائزنگ اےجنسےوں کی بات ہے ان کے رول کو کم کیا جانا چاہئے آج کل کے دور مےں اشتہارات کی تےاری کا کام کمپیوٹر پر نہایت اسان ہے لہذا اشتہارات کی منصفانہ تقسےم سمےت دےگر مسائل کے حل کےلئے اےک ٹےم بنا ئی جائے ےا اےک بورڈ بناےا جائے جس مےں سی پی این ای کی نمائندگی بھی ہوں اور سرکاری افسران بھی شامل ہیں انشاءاللہ مستقبل مےں ملکر چلےں گے ان کا کہنا تھا کہ آر ٹی آئی کمشنر کی تقرری کا عمل آئندہ ماہ تک مکمل ہو جائے گا اور صحافےوں کو معلومات تک رسائی کو ےقےنی بناےا جائے گا کےونکہ جہاں معلومات نہیں ملتی اس کا مطلب ہے کہ وہاں گڑ بڑ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18وےں ترمےم کے بعد علاقائی اخبارات کا معاملہ صوبے دےکھتے ہیں ہم صوبوں کو کہیں گے کہ علاقائی اخبارات کا کوٹہ ڈبل کیا جائے اور علاقائی اخبارات کے وفاق مےں پچےس فےصد کوٹے پر عملدرآمد کو بھی ےقےنی بنائےں گے۔