قصور(بیورورپورٹ)قصورپولیس معصوم بچوں اور بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنانے والے شیطانوںکو قابوکرنے میں یکسر ناکام ہوگئی دو مختلف واقعات میں ایک طالب علم بچی اور بچے کو اغواءکرنے کے بعد اسلحہ کی نوک پر اوباش ملزمان نے جنسی تشددکانشانہ بنایا اور مزاحمت پر بچوںپر بدترین تشددکرتے رہے جبکہ دومزید واقعات میں حواءکی دو بیٹیوںکو اسلحہ کی نوک پر اغواءکرلیا گیا قصور کے شہری اور سماجی حلقوںکی طرف سے ان واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زبردست احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا گیا بتایا گیا ہے کہ مصطفی آباد ہائی سکول کی نویںجماعت کی طالبہ کو چھٹی کے وقت ملزم نوید احمد وغیرہ اس بہانے موٹر سائیکل پر بیٹھا کر لے گئے کہ وہ اسے گھر اتار دیںگے مگر ملزمان بچی کو گھر لیجانے کی بجائے راجباہ تھمن کے قریب اپنے کھیتوں پر لے گئے اور باری باری بچی کو زیادتی کانشانہ بنانے کے بعد خون میں لت پت چھوڑ کر فرار ہوگئے بستی باغ والی پتوکی میںبھی رہائش پذیر عزیز کا نو عمر بیٹا (ز) سودا سلف لینے کے لیے بازار جارہا تھا کہ ملزم بلال اور اس کے ساتھی بچے کو زبردستی ایک کار میں ڈال کر لے گئے اور اپنی حویلی میں لیجاکر بچے کو باری باری جنسی درندگی کا نشانہ بنایا پولیس نے بچے کو ہسپتال میں داخل کر اکر ملزمان کےخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ عباس پارک کے محمد اعظم نے پولیس کو اطلاع دی کہ اس کی اہلیہ شکیلہ بی بی اپنی دو سالہ بیٹی کے ہمراہ اپنے دو بچوں حیدر علی اور افزا کو سکول سے لینے کے لیے جارہی تھی کہ ایک گاڑی میں سوار آنیوالے چھ مسلح ملزمان نے زبردستی اس کی اہلیہ اور بچوںکو گاڑی میںڈا ل لیا اور اغواءکرکے لے گئے اسی طرح بھوپے وال کی رہائشی غفوراں بی بی نے پولیس کو بتایا کہ اس کی نو بیاہتا بہو شمائلہ بی بی پینے کا پانی لینے کے لیے کنویں پر جارہی تھی کہ نامعلوم ملزمان نے اس کی بہو کو زبردستی گاڑی میں ڈالا اور اغواءکرکے لے گئے پولیس تاحال مغویان یا ملزمان کا کوئی پتہ نہیں چلا سکی تاہم روائتی طور پر مقدمات کا اندراج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔