لاہور (نمائندہ خصوصی) احتساب بیورو نیب نے ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی میں واقع ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ پر اربوں کی زمین پر ڈاکہ ڈالنے پر کیس کھول دیا ہے اور ملٹی نیشنل سٹور میٹروکو قبرستان کے اوپر غیرقانونی طور پر الاٹ کی گئی زمین کی تحقیقات کا دوبارہ آغاز کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قبرستان کی زمین پر 2006 ءمیں ملٹی نیشنل میکرو سٹور موجودہ میٹرو کو غیرقانونی طور پر دی گئی جس میں اربوں روپے کی کرپشن کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ نیب اس سے پہلے اس کیس کی انکوائری کررہا تھا مگر چند روز پہلے اس میگا فراڈ کیس کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے اور اس کی تفتیش کے لئے ایک سابق ضلعی ناظم سمیت ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو سوسائٹی کے سابق صدر کرنل (ر) طاہر کاردار‘ موجودہ صدر سیف الرحمن‘ جوائنٹ رجسٹرار کوآپریٹو نثار حسن زیدی کو تفتیش کے عمل سے گزرنا ہے جبکہ چند افراد کی اس اہم کیس میں تفتیش مکمل ہوچکی ہے جس کے بیانات کی روشنی میں ان افراد کی تفتیش کی جائے گی۔ تاہم ابھی ان کی طلبی کی حتمی تاریخ باقی ہے۔ ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی بھی 2006 ءکی مینجمنٹ کمیٹی کو بھی طلب کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق 1935 ءسے اس زمین پر بہرام شاہ کا مزار موجود تھا اس دربار کے متولی بھی رہائش پذیر تھے جو نسل در نسل اس کی دیکھ بھال پر معمور تھے۔ 2006 ءمیں بنیادی طور پر سوسائٹی کی انتظامیہ نے دربار بہرام شاہ اور اس سے ملحقہ قبروں کو مسمار اور میکرو سٹور کو اربوں روپ کی زمین اونے پونے داموں پر لیز پر دیدی گئی۔ اس مبینہ کرپشن کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے اور حالیہ چند دنوں میں ہونے والی نیب کی تفتیش اس سلسلے کی کڑی ہے کیونکہ اس وقت احتساب بیورو نیب بڑے میگا سکینڈل کی تحقیقات کررہا ہے جس کی وجہ سے بڑے میگا کرپشن سکینڈل ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کے خلاف تحقیقات مکمل کرنا ہے جبکہ اس حوالے سے ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی کے صدر سیف الرحمن نے خبریں کو بتایا کہ ہمارے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اگر بلوایا تو ضرور جائیں گے۔
