لاہور(شوبزڈیسک) پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکاراچھی خان نے کہاکہ عدالت کی طرف سے بھارتی مواد کی نمائش روکنے کا فےصلہ بڑا خوش آئند ہے ، پاکستان سےنما انڈسٹری کو زندہ رکھنے کےلئے کم سے کم سالانہ 60سے 70فلمےں بنانا ہوگی تب جا کر ہم انڈسٹری کودوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑا کرسکتے ہےں اور اس کے ساتھ سےنماکے کاروبارکو بھی فروغ حاصل ہوگا ۔انہوںنے اےن اےن آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج نےا سرمایہ کار فلم انڈسٹری مےں سرمایہ کاری کرنے سے خوف زدہ ہے کےونکہ اس کو اس بات کاڈر رہتا ہے کہ اس کا سرمایہ کہیں ڈو ب نہ جائے ۔
ا نہوںنے کہاکہ جنہوںنے فلم انڈسٹری مےں بڑی جائےدادےںبنائےں وہ فنانسر اب انڈسٹری سے غائب ہوچکے ہےں ۔ انہوںنے کہاکہ لاہور مےں پنجابی فلمےں زےادہ تعداد مےںبننی چاہیے کےونکہ پنجاب اےک بڑا صوبہ ہے جس کی آبادی 10کروڑ سے زےادہ ہے اور ےہاں پنجابی بولنے اور سمجھنے والوں کی اکثرےت ہے اور مےں سمجھتاہوں کہ پاکستان فلم انڈسٹری نے اپنی ابتدا سے لےکر اب تک صرف پنجابی فلم انڈسٹری کے ذرےعے ہی فروغ پاےا ہے مگر اس کے ساتھ اردو فلموںکو بھی نظر انداز نہےںکےا جاسکتان جنہوںنے بکس آفس کے اوپر بے پناہ کامےابےاں سمےٹی ہےں ۔انہوںنے کہاکہ اگر ہماری فلمےں مطلوبہ تعداد کے برابر رےلےز نہےں ہوتےں توسےنما انڈسٹری کو خلا پر کرنے کےلئے مجبوراًبھارتی فلموں کو سہارا لےنا پڑتا ہے مگر حقےقت یہ ہے کہ پنجاب مےں پنجابی فلمےں ہی کامےابی کی ضمانت سمجھی جاتی ہےں ۔ اےک دور مےں سلطان راہی نے پنجابی فلموں کو اپنے پاﺅں پر کھڑ اکےا اور بعد مےں شان نے اس خلا کو پرکےا مگر افسوس کہ آج دونوں کا کوئی جانشےن سامنے نہےں آسکا ۔
