ن لیگ میں اندر کھاتے فارورڈ بلاک بننے لگا ، فارورڈ بلاک پہلے مرحلے میں قومی اسمبلی میں اپنا قائد حزب احتلاف چنے گا مرحلہ وار پنجاب میں فاروڈ بلاک بنے گا، پنجاب کے ایک سیاستدان سرگرم، لاہور ڈویژن کے ایک رکن قومی اسمبلی اندرون خانہ رابطے اور ملاقاتوں میں لگے ہوئے ہیں

ملتان (میاں غفار سے) نوازشریف کی نااہلی اور شہبازشریف کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگی اراکین اسمبلی میں اندرخانے فارورڈ بلاک پر کام شروع ہوچکا ہے اور اس حوالے سے پہلے مرحلے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگی اراکین قومی اسمبلی آپس میں رابطے کررہے ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق اس فارورڈ بلاک کا اعلان اس وقت ہوگا جب اس کے اراکین کی تعداد لیگی اراکین کے نصف سے زائد ہوگی اور اس طرح مسلم لیگ (ن) کا یہی فارورڈ بلاک ہی اصل مسلم لیگ سے تعداد میں زیادہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پہلے مرحلے پر اپنا قائد حزب ِاختلاف چنے گا اور پھر مرحلہ وار پنجاب اسمبلی میں بھی حقیقی فارورڈ بلاک سامنے لائے جانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس طرح پاکستان مسلم لیگ سے نوازشریف اور ان کے خاندان کے عنصر کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس وقت اس مقصد کے لئے جنوبی پنجاب کے ایک سیاستدان سرگرم ہیں۔ لاہور ڈویژن سے بھی ایک رُکن قومی اسمبلی اندرونِ خانہ رابطوں میں لگے ہوئے ہیں اور وہ دیگر ممبران کو بھی یقین دلارہے ہیں کہ نوازشریف کے بعد اب سیاست سے شہبازشریف فیکٹر بھی ختم ہونے جارہا ہے لہٰذا اس موقع پر ہم خیال گروپ بناکر پارٹی قیادت کے معاملات سنبھال لئے جائیں اور کوئی ایسا نام سامنے لایا جائے جو اراکین اسمبلی کے ساتھ ساتھ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو بھی قابلِ قبول ہو اور جس پر کوئی بڑا الزام بھی نہ ہو‘ نہ ہی وہ نیب سمیت دیگر تفتیشی اداروں کو مطلوب ہو۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال کے حوالے سے اگلے 2ماہ میں بہت کچھ واضح ہوجائے گا اور پنجاب سے کامیابی کے بعد دیگر صوبوں میں بھی مسلم لیگی اراکین اسمبلی سے رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔

پی ایس ایل کو کرپشن سے پاک کرنیکانیا پلان تیار

لاہور(آئی این پی)پاکستان سپر لیگ سیزن 4کوکرپشن سے پاک رکھنے کیلئے دوعارضی اینٹیگریٹی افسر بھرتی کرنے کا فیصلہ کر لیا جس کیلئے اشتہار بھی جاری کردیا گیا ۔آرمی کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل افسر اس عہدے کے لئے اہل ہوں گے، اینٹیلیجنس کورس اور متعلقہ تجربہ رکھنے والے امیدواروں کو ترجیح دی جائے گی،نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر نوکری سے برخاست کیے جانے والوں کو زیر غور نہیں لایا جائے گا۔ درخواستیں جمع کرانے کیلئے آخری تاریخ 22 نومبر مقرر کی گئی ہے، عارضی طور پر بھرتی کئے جانے والے اینٹیگریٹی افسر یو اے ای اور پاکستان میں میچز کی نگرانی کریں گے۔

افضل میموریل ہاکی میں واپڈاکو اپ سیٹ شکست

لاہور(سپورٹس رپورٹر)پہلا اولمپئن افضل منا میموریل انٹر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ لاہور میں شروع ہو گیا ۔ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں چیمبرآف کامرس سیالکوٹ کی ٹیم نے واپڈ ا کو چار دو سے شکست دے کر اپ سیٹ کر دیا ۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اولمپئین شہباز احمد سینئر نے جوہر ہاکی اسٹیڈیم میں ٹورنامنٹ کا افتتاح کیا ،اس موقع پی ایچ ایف کے سابق صدراختر رسول چوہدری ،سابق کپتان عثمان احمد سمیت سابق انٹر نیشنل کھلاڑیوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔میچ کے آغاز سے قبل نیپال ہاکی ٹیم کو ٹورنامنٹ انتظامیہ کی جانب سے ہاکی کٹس فراہم کی گئیں ۔ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں چیمبر آف کامرس سیالکوٹ کی ٹیم نے واپڈا کی مضبوط ٹیم کو آٹ کلاس کرد یا ،،فاتح ٹیم کی جانب سے حمید نے تین جبکہ حاشر نے ایک گول اسکور کیا۔ ،،،واپڈا کی طرف محمد الیاس اور شجیع احمد نے ایک ایک گول اسکورکیا ۔اس موقع پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری شہباز احمد سینئر کا کہناتھا کہ غیر ملکی ٹیموں کا پاکستان آنا خوش آئندہے ۔ٹورنامنٹ کے دوسرے روز پہلے میچ میں پولیس اور نیپال کے درمیان ،دوسرا میچ یواے ای اور ریلوے جبکہ تیسرے میچ میں کسٹم اور سری لنکن آرمی کی ٹیمیں مد مقابل ہوں گی ۔

’پروفیسر‘کے با ﺅلنگ ایکشن پرپھراعتراض اٹھ گیا

ابوظہبی(نیوزایجنسیاں) پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ایک روزہ میچ کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوئی جب کیوی بلے باز راس ٹیلر نے حفیظ کی بولنگ پر اعتراض کیا۔نیوزی لینڈ کی اننگز کے 26 ویں اوور میں اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوئی جب کیوی بلے باز راس ٹیلر نے محمد حفیظ کی بالنگ پر امپائر سے اعتراض کیا۔راس ٹیلر نے امپائر سے کہا کہ حفیظ ‘دوسرا’ کرا رہے ہیں جس کی انہیں اجازت نہیں ہے۔امپائرز نے کیوی بلے باز کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیٹنگ کریں، ہم دیکھ رہے ہیں۔قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے اس معاملے پر امپائرز سے بات چیت کی اور پھر محمد حفیظ کو بولنگ جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی۔خیال رہے کہ محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن پر اس سے پہلے بھی کئی بار اعتراض اٹھایا جا چکا ہے اور آئی سی سی کی جانب سے محمد حفیظ پر ایک سال کی پابندی بھی عائد کی جا چکی ہے۔

قومی ہاکی ٹیم کی مالی مدد،پی سی بی نے معذرت کرلی

لاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ کے لئے قومی ہاکی ٹیم کی براہ راست مالی مدد سے معذرت کرلی تاہم بورڈ سربراہ نے حکومت اور اسپانسرز سے بات کرنے کی یقین دہانی کروادی۔پی سی بی کے چیئرمین اور ہاکی ٹیم کے منیجر حسن سردار اور چیف کوچ توقیر ڈار کی میٹنگ جمعرات کی صبح طے تھی لیکن احسان مانی کی مصروفیات کے سبب ٹیلی فونک رابطہ پر بات چیت ہوئی۔چیف کوچ توقیر ڈار نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی سے فون پر رابطے کی تصدیق کی۔ سابق سربراہ توقیر ضیا کے دورمیں ہاکی فیڈریشن کو ادھار دی گئی رقم کی تاحال عدم ادائیگی کا معاملہ آڑے آیا ہے۔ احسانی مانی نے کہا ہے کہ اس ایشو کی وجہ سے بورڈ براہ راست کسی قسم کی گرانٹ جاری نہیں کرسکتا۔ کرکٹ کے اسپانسرز سے اس بارے میں ضرور بات کریں گے اور حکومت سے بھی سفارش کروں گا کہ ورلڈ کپ روانگی سے پہلے کھلاڑیوں کے ڈیلی الانس کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔چیف کوچ نے تجویز دی کہ اگر حکومت فیڈریشن کی گرانٹ فوری طور پر جاری نہیں کرپارہی تو بھارت میں ہوٹل کے واجبات خود براہ راست ادا کردے اور کھلاڑیوں کے ڈیلی الانس بھی ان کے ذاتی بینک اکاونٹ میں رقم ٹرانسفر کردے تاکہ وہ معاشی مسائل سے نجات پاکر مکمل طور پر اپنی توجہ بھارت میں بہترین پرفارمنس دینے ہر توجہ دے سکیں۔احسان مانی جو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کھیلوں کی بہتری کے لیے اعلان کردہ ٹاسک فورس کے سربراہ بھی ہیں نے چیف کوچ ہاکی ٹیم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہرممکن کوشش کریں گے۔ قومی کھلاڑیوں کو ابھی تک ایشین چیمپئنز ٹرافی کے ڈیلی الانس بھی نہیں ملے۔ ورلڈ کپ کیمپ اور ٹورنامنٹ کے بھی ادا کرنے ہیں۔ دوسری طرف مالی مسائل سے دوچار ہاکی فیڈریشن نے بھی گرانٹ جاری کرنے کے لیے ایک اور خط وزیر اعظم کو بجھوایا ہے جس کا ابھی تک جواب نہیں آیا۔

ٹرمپ کانگریس میں ہار گئے ، ڈیمو کریٹس 222 ، ری پبلکن 196 سیٹوں پر کامیاب

واشنگٹن (محسن ظہیر سے) امریکا میں مڈٹرم الیکشن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی جماعت کو ری پبلکن پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے کیونکہ ڈیموکریٹس کو نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ امریکی عوام کی اکثریت نے صدر ٹرمپ کی پالیسیاں رد کرتے ہوئے ڈیموکریٹ پارٹی کو ووٹ دیئے جس نے ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی نے ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز سے 26 نشستیں چھین لی ہیں اور ری پبلکنز کا آٹھ سالہ راج ختم کرکے اپنی حکمرانی قائم کرلی ہے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کو 222 اور ری پبلکن کو 196 نشستوں پر برتری مل گئی ہے۔ دوسری طرف امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کا راج برقرار رہا جہاں ری پبلکن پارٹی کو 51 جبکہ ڈیموکریٹس کو 46 سیٹیں حاصل ہوئیں۔ ریاستوں کے گورنرز کے انتخابات میں ری پبلکنز کو 25 اور ڈیموکریٹس کے 23 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ گورنرز کے الیکشن میں بھی ری پبلکنز کی 6 نشستیں ڈیموکریٹس کے پاس چلی گئی ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے باوجود ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج رات شاندار فتح حاصل ہوئی، آپ سب کا شکریہ۔ ڈیموکریٹس رہنما نینسی پلوسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی آوازسنی گئی، آپ کے ووٹ سے تبدیلی آئی، کل ایک نیا امریکا ہوگا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ہر فیصلے پر جواب دہ ہوں گے، عوام کے درمیان تقسیم ختم کریں گے اور ایک ہونے کا وقت آگیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ووٹ کے حق سے متعلق 10 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں جو کسی بھی مڈٹرم الیکشن میں شکایات کی سب سے بڑی شرح ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے مینی سوٹا، نیو میکسیکو، نیویارک اور پنسلوانیا میں میدان مار لیا۔ تین عشروں میں پہلی بار امریکی ریاست فلوریڈا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں رجحان دیکھا گیا، جبکہ امریکہ میں چھ نومبر کو ہونیوالے مڈٹرم الیکشن کے نتائج کی صورت میں بڑی تبدیلی آگئی ہے جس کے تحت ڈیموکریٹ پارٹی نے کانگریس کے ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرلی ہے ایوان نمائندگان، ڈیموکریٹس کے کنٹرو ل میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب اگر ایوان نمائندگان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش ہوتی ہے تو اس پر پیش رفت ممکن ہو سکے گی جو کہ گذشتہ دوسالوں میں ممکن نہیں تھی ۔اسی طرح ایوان نمائندگان میں اہم کمیٹیوں کی چئیرپرسن شپ ،ڈیموکریٹس کے پاس ہو گی جس کی وجہ سے وہ کانگریس میں اہم امور پر سماعتیں کر سکیں گے ، کانگریشنل تحقیقات کرواسکیں گے اور انہیں سپینا پاور بھی حاصل ہوگی۔

رشتہ سے انکار پر جواں سال لڑکی اجتماعی زیادتی کے بعد قتل ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

قصور(بیورو رپورٹ )رشتہ نہ دینے پر جواںسالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بہیمانہ طریقے سے قتل کردینے والے ملزمان کےخلاف مقدمہ درج کرکے ان کی تلاش شروع کر دی گئی گلزار ٹاﺅن چھانگا مانگا کے محمد آصف نے پولیس کو بتایا کہ ملزم سہیل اور فیاض احمد کا تعلق بلاک نمبر 3 سے ہے ان درندہ صفت ملزمان اس کی ہمشیرہ شمیم بی بی کی شادی اپنے خاندان کے ایک نوجوان سے کرانا چاہتے تھے مگر ملزمان کے برے کردار اور جرائم پیشہ ہونے کی وجہ سے ان کے خاندان نے ملزمان کو رشتہ دینے سے صاف انکار کر دیا جس کاملزمان نے برا منایا اور وقوعہ کے روز ان کے گھر میں داخل ہوکر شمیم بی بی کو تنہا پاکر اسے باری باری جنسی درندگی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اسے زبردستی زہر پلا دیا جس سے شمیم بی بی کی موت واقعہ ہوگئی پولیس نے اس امر کی اطلا ع ملنے پر رسمی کاروائی کی جس پر مقتولہ کے بھائی محمد آصف اور دوسرے رشتہ داروںنے عدالت کو شمیم بی بی کے دوبارہ پوسٹمارٹم کا حکم جاری کیا جس پر پولیس اور مجسٹریٹ کی نگرانی میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے شمیم بی بی کی قبر کوشائی کرکے دوبارہ پوسٹمارٹم کیا تو یہ امر ثابت ہوگیا کہ زیادتی کے بعد زہر دیے جانے کی وجہ سے ہی شمیم بی بی کی ہلاکت ہوئی ہے جس پر پولیس نے محمد آصف کی درخواست پر ملزمان کے خلاف اجتماعی زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج کرکے ان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

احتساب کا آغاز بڑی تبدیلی‘ نا جائز اثاثے بنانے والوں کو پکڑنا چاہیے: امجد اقبال ، نیب کی تفتیش سے لگتا ہے احتساب نہیں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے: خالد چودھری ، نواز شریف کی پیشیاں طویل ترین،کیس کا کوئی رزلٹ نکلتانظر نہیں آتا: ضمیر آفاقی ، فوری انصاف کیلئے پیشیوں میں بھی کمی آنی چاہیے: مریم ارشد ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) امجد اقبال نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن جس کا ہو رہا ہے وہ یہ کہنے کا جواز نہیں رکھتا کہ فلاں کا نہیں ہو رہا تو میرا کیوں کیا جا رہا ہے۔اگر اس طرح ہونے لگا تو پھر تو احتساب ہو ہی نہیں سکتا۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کا آغاز پاکستان میں بڑی تبدیلی ہے۔ ناجائزہ اثاثوں کے مالکان کو بہر صورت پکڑنا چاہئے۔ معیشت بحال ہوگی تو عوام کو سکھ کا سانس ملے گا۔ جب تک برآمدات نہیں بڑھیں گے بحران سے نکلنا مشکل ہے لہذا اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا ایک مسئلہ پیداواری قیمت کا زیادہ ہونا بھی ہے ۔چین اور بھارت کی اشیاءکی مانگ اس لئے بڑھی ان کی قیمت کم ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ملک میںہندوﺅں کو دیوالی کی مبارکباد دینا اچھا اقدام ہے۔کالم نگار خالد چوہدری نے کہا کہ نیب جس طرح تفتیش کرتا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے اس ملک میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔اس ملک کے پٹواری ارب پتی ہیں ان کو بھی پکڑا جائے۔ٹرمپ اس نعرے پر آیا تھا کہ سفید فام اس ملک کے مالک ہیں بھارت میں مودی بھی اسی لائن پر چلا تھا۔بہرحال ٹرمپ کے آنے سے امریکہ میں بےروزگاری کم ہوئی۔ ایک زمانے میں پاکستان اسی سے ستر فیصد زراعت پر انحصار کرتا تھا اب بیس فیصد بھی نہیں کرتا۔صنعت کی جانب توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔میک کا سامان ملک میں بننا چاہئے۔ کالم نگارضمیر آفاقی نے کہا کہ میرے خیال میں نوازا شریف کی پیشیاں طویل ترین ہیں اس کیس کا کوئی رزلٹ نکلتا نظر نہیں آتا۔کیس کسی بھی عدالت میں ہو عدالت کو اتنی زیادہ معلومات ہونی چاہئیں کہ ملزم کے پاس انکار کی گنجائش ہی نہ ہو۔آگے چل کر کیسز کی شکل کوئی اور بن جاتی ہے۔برآمدات کی جانب ہمیں توجہ دینی چاہئے لیکن اس کے لئے پراڈکٹس کی تیاری بھی ہونی چاہئے۔باہر سے امداد ملنے سے وقتی ریلیف ملا ہے۔دھرنے کے دوران جن کا نقصان ہوا اس کا ازالہ کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ کالم نگار مریم ارشد میرے خیال میں کیسز سالہا سال چلنے کے بجائے دو پیشیوں میں فیصلہ ہو جانا چاہئے۔فوری انصاف کے حصول کے لئے پیشیوں میں بھی کمی آنی چاہئے تاکہ کسی کو تکلیف بھی نہ ہو۔معیشت کو مضبوط کرنا ضروری ہے ہماری اجرک باہر بہت پسند کی جاتی ہے۔پاکستان کے لوگوں میں بہت صلاحیتیں ہیں۔انہوں نے کہا جب ہم مضبوط ہوں گے تو اپنے حقوق کا تحفظ کر سکیں گے کشمیر ،عافیہ صدیقی اور کشمیر کے لئے لڑ سکیں گے۔

ٹرمپ کا اقتدار ڈولنے لگا ، مواخذے کی تلوار سر پر لٹکتی رہے گی : ضیا شاہد ، آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام پاکستان اور چین کے مفاد میں ہے : ڈاکٹر سلمان ، گندم خریداری کیلئے 1300 روپے من حکومتی ریٹ قبول نہیں ، کسان پریشان : خالد کھوکھر ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ امریکہ کے مڈٹرم الیکشن کے نتائج کچھ اس طرح سے آ رہے ہیں کہ اب تک جو نتائج میں ٹرمپ کی پارٹی کو196 روٹ اور ان کی مخالف ڈیمو کریٹس کو جن کی مہم سابق امریکی صدر اوباما نے مہم چلائی تھی اس کو ملے ہیں 213 ووٹ۔ کافی فرق ہے اور ٹرمپ کی پارٹی جو ہے 17 ووٹ ان کے کم ہیں۔ ایوان نمائندگان ہوتا ہے جس کو کانگریس کہتے ہیں یہ وہی شکل ہے جو ہمارے ہاں قومی اسمبلی کی ہوتی ہے۔ سینٹ میں 51 ووٹ ملے ہیں ٹرمپ کی پارٹی کو یعنی ری پبلکن کو اور 49 ووٹ ملے ہیں یعنی اوباما کی پارٹی کو اس میں ٹرمپ کی اگرچہ جیت ہے مگر فرق بہت کم ہے اس کے بعد گورنرز کی بات ہے۔ ٹرمپ کے گورنر 25 جبکہ ڈیموکریٹس کے 21 ریاستوں میں بنے ہیں یہاں بھی 64 کا فرق ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر اوباما اگر اپنی پارٹی پر پوری توجہ دیں تو اس بات کے امکانات ہو سکتے ہیں کہ امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک آ سکتی ہے کیونکہ کانگریس میں ٹرمپ کے ووٹ کم ہو گئے۔ سینٹ میں 2 زیادہ ہیں اور ریاستوں میں گورنرز میں 64 فرق ہے۔ فرق اتنا کم ہے کہ اس کو میک اپ کہا جا سکتا ہے۔ یہ صورت حال امریکہ کی صورت حال پوری دنیا پر اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ اگر ٹرمپ ککی حکومت ہے اس کے لئے کوئی خطرہ نہ بھی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹرمپ اب طاقتور نہیں رہیں گے جتنے طاقتور پہلے تھے جب جیت کر آئے تھے جس طرح وہ نظر آ رہا تھا کہ مسلمانوںکا تو امریکہ میں رہنا ہی بند کر دیں گے اب وہ پوزیشن نہیں رہی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے جہاں تک پوزیشن ہے تو وزیرخزانہ اسد عمر کی پریس کانفرنس جو کل کے اخبارات میں شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 6 ارب ڈالر ہمیں سعودی عرب نے دیئے تھے اور 6 ارب ڈالر جو ہیں وہ چائنا دے رہا ہے اور ٹوٹل ہمیں 14 کی ضرورت تھی۔ 12 دن میں ہو گئے۔ یہ صورت حال ابھی کافی کنٹرورشل ہے کہ اس لئے کہ ہم جانتے ہیں کہ سعودی عرب نے دو ارب ڈالر جو پاکستانی سٹیٹ بینک میں رکھوائے تھے لیکن 4 ارب ڈالر کا مختلف پیکیج، سرمایہ کاری کے مواقع کا وعدہ کیا تھا انہوں نے نقد پیسے نہیں دیئے تھے اس طرح سے چین نے اگر امید دلائی ہے کہ پاکستان میں جو معیشت ہے اس کی صورتحال کو سنبھالنے میں مدد دے گا لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کیش امداد کا گرانٹ کا کسی قسم کے قرصے کا کوئی اعلان نہیں ہوا لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی صاحب یا سلمان شاہ صاحب کو تو ان سے پوچھانا چاہیں گے کہ اس وقت پاکستان کی معیشت کی کیا صورتحال ہے اور دراصل جو دو دن سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ٹیم سے اور آج بھی جو اسلام آباد میں ہے ان سے ہم کتنے پیسے چاہتے ہیں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ اس کے باوجود پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑے گا۔ آپ کے خیال میں پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ کتنے پیسے لے تو اس کا کام چل سکتا ہے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو پروگرام ہے وہ تو میرا خیال ہے پاکستان اور چین کے مفاد میں بھی ہے مالیاتی خسارہ پورا کرنے کے لئے ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے اور بیلنس شیٹ بھی ٹھیک کرنی ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔
ضیا شاہد نے کہا کہ امریکہ میں پاکستان کی قیدی عافیہ صدیقی نے عمران خان کو ایک خط لکھا ہے کہ جس میں انہوں نے عمران خان سے کہا ہے کہ عمران مجھے بچا لو۔ آج کے اخبارات میں اس کی خبر بھی شائع ہوئی ہے اب ہوسٹن میں ایک جیل میں گزشتہ دنوں ایک بات پھیلی تھی کہ ان پر جیل میں تشدد کیا گیا ہے۔ پھرپاکستانی قونصل جنرل خاتون ہے ان سے ملنے گئی تھیں چنانچہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس وقت کہا جا رہا ہے، امریکی کانگریس کے کچھ ارکان نے بھی یہ تجویز دی ہے کہ نیویارک میں کسی طریقے سے آسیہ کو پاکستان سے وہاں منگوا لیا جائے اور اگر اس کے جواب میں عافیہ کو واپس پاکستان بھیج دیا جائے۔ لیکن اس میں دو دقتیں ہیں ایک تو یہ ہے کہ آسیہ اس وقت رہا ہو چکی ہے اور نظرثانی کی اپیل تک پینڈنگ ہے لہٰذا اس وقت تو پاکستان سے باہر نہیں جا سکتی اور دوسری بات یہ ہے کہ جو ہماری خاتون عافیہ ہیں وہ ان کو 5 مختلف مقدمات میں 82 سال قید کی سزا ہو چکی ہے کوئی طریقہ ایسا نہیں ہے سوائے ایک طریقے کے کہ جس طرح پاکستان میں بھی صدر مملکت کسی کی سزا معاف کر سکتے ہیں امریکہ میںبھی امریکی صدر جو ہے وہ عافیہ کی سزا کو معاف کر کے پاکستان بھجوا سکتا ہے چنانچہ ایک تو بات یہ ہے کہ اس معاملے میں کوئی سنجیدگی سے دونوں طرف سے کوشش کی جائے تو یہ ہو سکتا ہے لیکن یہ سب کچھ اس وقت نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان میں آسیہ کے نظریاتی کیس کا فیصلہ نہ آ جائے۔ اس کا کیس اس وقت پینڈنگ ہے آسیہ اس وقت ملک سے باہر نہیں جا سکتی۔ ای سی ایل میں ان کا نام ڈال دیا گیا ہے اور دوسری طرف عافیہ جو ہے اس کو جب تک وہاں کے صدر امریکہ معاف نہ کرے اس وقت تک واپس نہیں آ سکتی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان دو خبروں کے علاوہ ایک بڑی چیز جو ہے پاکستان میں اسش پر بڑی تشویش پائی جاتی ہے کہ چند روز سے بینکو ںکے بارے میں یہ طوفان مچا ہوا ہے کہ بینکوں سے لوگوں کے اکاﺅنٹس ہیک ہو رہے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہیکنگ کس طرح ہوتی ہے۔
رپورٹر خبریں لاہور نادر چودھری نے کہا ہے کہ اے ٹی ایم کارڈ کی ہیکنگ کے مختلف طریقے ہیں۔ اے ٹی ایم مشین میں جہاں کارڈ ڈالا جاتا ہے وہاں گرین لائٹ جل رہی ہوتی ہے، اس کے اوپر ایک سکینر لگا دیا جاتا ہے جس سے استعمال ہونے والے اے ٹی ایم کارڈز کا تمام ڈیٹا اور پن کوڈ بھی ہیکر کی چپ میں محفوظ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اے ٹی ایم مشین جہاں لگی ہوتی ہے وہاں بینک کے مختلف پیکجز کے حوالے سے شعور کیلئے ایک چھوٹی سی باسکٹ لگی ہوتی ہے جس میں واﺅچر وغیرہ رکھے ہوتے ہیں، ہیکر اس کے ساتھ چھوٹا سا کیمرہ فٹ کر دیتے ہیں جو نظر نہیں آتا۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ جہاں سے ہم پن کوٹ ٹائپ کرتے ہیں وہاں ایک کارڈ لگا ہوتا ہے، جو کوڈ ہم ٹائپ کرتے ہیں وہ اس کارڈ میں محفوظ ہو جاتا ہے۔ یہ ہیکنگ کے مختلف طریقے ہیں جو بہت قدیم ہیں یہ کوئی آج سے شروع نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیکر ایک سکینر کے ذریعے استعمال ہونے والے اے ٹی ایم کا ڈیٹا اور کوڈ حاصل کرتے ہیں۔ اے ٹی ایم میں صارف کا تمام ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے جو سکین ہونے سے واضح ہو جاتا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے درمیان میں صارفین کو ان کے اکاﺅنٹ سے رقوم کی منتقلی کے بارے میں پتہ چلا جبکہ یہ تمام ڈیٹا ڈارک ویب پر اپ لوڈ ہو چکا ہے۔ خبریں کو جو خفیہ ادارں کی رپورٹس وصول ہوئی ہیں، اس کے مطابق ڈارک ویب پر اب تک 9 ہزار ڈیبٹ کارڈ کا ڈیٹا اپ لوڈ ہو چکا ہے جس میں زیادہ تعداد پاکستانی بینکوں کی ہے۔ رپورٹ میں تمام تفصیلات موجود ہیں کہ کون سے بینک کے کتنے کارڈ کتنے کتنے میں فروخت کے لئے ڈارک ویب پر اپ لوڈ کئے گئے ہیں۔ ہمارے 24 میں سے 21 بینکوں کا ریکارڈ منظرعام پر آ چکاہے، 11 ہزار اے ٹی ایم کارڈز کی تفصیلات چوری ہو چکی ہیں۔
تجزیہ کار محسن ظہیر نے کہا ہے کہ امریکہ کی معاون وزیرخارجہ اسلام آباد کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کے سامنے عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ عافیہ صدیقی کو امریکہ کی عدالت سے 80 سال سے زائد قائد کی سزا ہوئی ہے جو وہ بھگت رہی ہیں۔ عدالتی احکامات کے مطابق تو عافیہ کی رہائی ممکن نہیں البتہ امریکی صدر کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ کسی کی سزا معاف کر سکتا ہے۔ اس کی مثالیں بھی موجود ہیں اکثر اوقات ریٹائرمنٹ کے وقت امریکی صدر کچھ لوگوں کی سزائیں معاف بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب عافیہ کا کیس چل رہا تھا تو باتیں ہو رہی تھی ںکہ وہ انہیں سزا پاکستانی جیل میں کاٹے۔ اس پر قانونی ماہرین نے واضح کیا تھا کہ امریکہ کی عدالت سے کسی سزا یافتہ مجرم کو دوسرے ملک کی جیل میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے چند ماہ قبل جیل میں عافیہ صدیقی سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عافیہ صدیقی بیمار نہیں بالکل خیریت سے ہیں۔ اب عافیہ صدیقی کا موجودہ حکومت پاکستان کے نام خط سامنے آیا ہے، جس پر اسلام آباد میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آئندہ ہفتے عافیہ صدیقی کے اہل خانہ سے ملاقات کریں گے اور پیش رفت سے متعلق آگاہ کریں گے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس نوازشریف کو رہا کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے نوازشریف کے وکلاءکو بھی تلقین کی ہے کہ آئندہ پیشی 12 نومبر کو مجھے قائل کرنے کی تیاری کر لیں کہ کس وجہ سے ہائیکورٹ نے نوازشریف کو رہا کر دیا۔ افواہیں ہیں کہ شاہد نوازشریف کو دوبارہ جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نوازشریف جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سے ملنے گئے، دونوں کے آپس میں اچھے تعلقات ہیں۔ ان خبروں سے لگتا ہے کہ شاید نوازشریف ناصر جنجوعہ سے مشورہ کریں کہ اگر ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے تو وہ باہر جا سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ بھی ایک طرح کا این آر او ہی ہو گا۔ جس طرح نوازشریف کے دونوں صاحبزادے واپس نہیں آ رہے، شہباز شریف کے بھی دونوں بیٹے باہر جا چکے اسی طرح نوازشریف بھی چلے جائیں، ساری صورتحال 4,2 دنوں میں کلیئر ہو جائے گی۔ ابھی تک تو عمران خان کی حکومت کہہ رہی ہے کہ کوئی این آر او نہیں ہو گا، جواب میں شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ کون این آر او مانگ رہا ہے؟ اب اگر نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تو یہ این آر او ہی ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے گندم کی قیمت گزشتہ برس والی 1300 روپے ہی مقرر کی ہے حالانکہ اس دوران تیل، بجلی، زرعی آلات، کھاد وغیرہ بہت مہنگی ہوئی ہیں۔ زرعی ادویات تو ملتی ہی نہیں کیونکہ وہ ہے چین سے امپورٹ کرتے تھے، چینی حکومت نے فضائی آلودگی کے باعث تمام کارخانے بند کر دیئے۔ کہا جاتا ہے کہ گندم کی قیمت زیادہ ہونی چاہئے تھی۔ اب کسانوں کی طرف سے کوئی بہت بڑا احتجاج سامنے آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی جماعت و اپوزیشن کے درمیان کوئی زیادہ مارجن نہیں ہے، اسی لئے ایوان میں روزانہ دنگا فساد ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے سنجیدہ معاملات پیچھے رہ جاتے ہیں۔ پانی کے مسئلے پر سنجیدگی سے جواب دینے کی ضرورت ہے بجائے اس کے کہ ایک دوسرے کے والدین تک پہنچ جائیں۔ اصل مسئلہ پیچھے چلا جاتا ہے۔ گالم گلوچ آگے آ جاتی ہے۔ اگر تمام فاضل ارکان اسمبلی ایوان کے ماحول کو ٹھنڈا رکھیں، نرم زبان استعمال کریں تو اس سے قومی اسمبلی کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا۔
پاکستان کسان اتحاد کے رہنما خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان کتنی مصیبت میں ہے، بیان نہیں کر سکتا۔ یوریا، کھاد، ڈیزل ہر چیز کی قیمت بڑھ چکی ہے لیکن حکومت نے گندم کا ریٹ پرانے والا ہی رکھا ہے۔ کاشتکار پریشان ہیں کہ معاوضہ پورا نہیں مل رہا۔ پاکستان کی واحد گندم ہے جس کی ایکسپورٹ پرائز ہے۔ انڈیا میں 31 کراس کی ایکسپورٹ پرائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید تھی کہ اس دفعہ گندم کا ریٹ کم از کم 1500 روپے رکھا جائے گا لیکن حکومت نے وہی ریٹ مقرر کیا ہے جو پچھلے 5,4 سال سے چل رہا ہے، جس کی وجہ سے کسانوں میں پریشانی کی لہر ہے۔ کسان اتحاد کا اجلاس بلا رہے ہیں اس کے بعد اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری کیلئے حکومتی ریٹ کو قبول نہیں کر رہے، ہماری لاگت بہت بڑھ چکی ہے، ہم تو ڈیم آگاہی مہم شروع کر رہے تھے، جس کا آغاز جھنگ سے رواں ماہ کی 18 تاریخ کو کر رہے ہیں۔

محبت ، عشق اور قانون

مریم ارشد……..میری آواز
سُنو!کبھی محبت کی ہے؟محبت !کس نے نہیں کی؟ معلوم ہے دنیا میں سب سے پہلے کس نے دل دیا؟ ہاں! دنیا کے سب سے پہلے محبوب سب سے پہلے دلبر رسالت مآب ہیں۔ خدا نے سب سے پہلے اپنا دل آپ پہ نچھاور کیا اور محبت کی بنیاد رکھی۔واہ! کیا محبوب ہے؟اور کیا چاہنے والا!پوری کائنات کایکتا مالک اور پوری کائنات کے رحمةاللعالمین حضور۔جس طرح ہر انسان خواب دیکھتا ہے بالکل اسی طرح محبت بھی ہر انسان کرتا ہے۔ نیند سے جاگ اُٹھنے پہ خواب بھول جاتے ہیں لیکن محبت نہیں‘ےہ دل کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈیرے ڈال کر ہٹ دھرمی سے بیٹھ جاتی ہے۔ قانون کہتا ہے خدا کو تلاش کرنا ہے تو دنیا کے ہر ذرّے میں اس کی قدرت کو تلاش کرو۔ وہ تمہیں کبھی کسی مسجد ، مندر ، گرجے ، گردوارے ، مزار یا دربار میں نہیں ملے گا۔ اگر کبھی تمہیں دنیا کے جھمیلوں سے فرصت ہوتو اپنی اکڑی ہوئی گردن کو ذراجُھکا کر اپنے سینے کی طرف دیکھناوہ تمہیں وہیں ملے گا۔محبت کرنا کوئی آسان کام نہیں اس کے لے سر دینا پڑتا ہے ۔ عشق کی راہیں تو بہت اوکھی ہیں اپنے وجود کی نفی ہے۔ عشقِ پیغمبرکے معنی تو عرش کی بلندیوں سے بھی بلندہیں۔ رومی نے محبت کی تعریف میں دیوان لکھ ڈالے لیکن لوگ آج بھی نفرت کے گرداب میں پھنسے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے سب کو ایک ہی سانچے میں ڈھالاہے۔ اس نے ہر ایک کے دل میں مختلف جذبات ڈال دیے کسی میں کم اور کسی میں زیادہ لیکن محبت کا نرم جذبہ سب کے دلوں میں رکھا۔ ربّ چاہتا ہے کہ انسان اس کو اجاگر کرے لیکن انسان تو نفرت کی بھٹی کو دہکاتا رہتا ہے جس میں وہ تعصب ، مذہب ، فرقہ بندی اور شرپسندی کا ایندھن ڈالتا رہتا ہے ۔ کتنی دلچسپ بات ہے کہ محبت کی مٹی سے گُندھا ہو ا انسان اس آگ کو بجھنے نہیں دیتا ۔ کینہ دل کا بڑا آزار ہے ، کینہ دوزخ کی نار ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ کینہ ور جنت میں نہ جائے گا۔جیسے ہاتھوں اور کاری گرکااہم رشتہ ہے ۔ اگر ہاتھ اور اوزار کی مناسبت درست ہوگی تو کام بہترین ہوگاورنہ خراب ۔ ہر آلہ، ہر اوزارہر ہاتھ کے لیے نہیں بنا ۔ حضرت موسیٰ ؑکے ہاتھ کی لکڑی کا عصااژدھا بنا جو معجزہ ہونے کی بنا پر رسالت کی گواہی بن گیا کیونکہ ہاتھ اور اوزار میں مناسبت تھی۔ سارے ساحر ہار گئے اور ان کی لاٹھیاں بے کار ہوگئیں۔ اگر ہاتھ ہی کام کے نہ ہوں تو اوزار کیا کام کرے گا۔ ہم نبی کے امتی ہونے پہ فخر محسوس کرتے ہیںمگر ہمیںےہ زعم ہوگیا ہے کہ صرف ہم ہی نیک ہیںاور کوئی نہیں۔ ہم خود ہی اخوت و بھائی چارے کے بہتے پانی کے آگے چٹانیں کھڑی کرنے لگے ہیں۔ کیا ہوگیا ہمیں کہ ہم اپنے سوا سب کو سیاہ کار گرداننے لگے؟ کہا جا رہا ہے کہ حالیہ دھرنے میں حکومت اور دھرنے والے دونوں نے اپنی رسم قائم رکھی۔ ملک بھر میں بے لگام سیاسی افراتفری پھیلی رہی جس میں پنجاب پولیس کا کردار کہیں دکھائی نہیں دیا یوں لگ رہا تھا دہشت گردی کو کُھل کھیلنے کا موقع جان بوجھ کر دیا گیا۔ اب ےہ حکومت کی کڑی ذمہ داری ہے کہ فوراً اصلی چہروں کو بے نقاب کیا جائے۔ دوسری طرف مذہبی رہنماﺅں نے جو اشتعال انگیز تقریریں کیں، راستے بند کیے ان سے شریف شہریوں کو شدید نقصان پہنچا۔ میرا بیٹا بھی رائے ونڈ روڈ سے اپنی یونیورسٹی سے دوپہر 2بجے نکلا اور شام 7بجے گھر پہنچا ۔ ایک ماں ہونے کے ناطے میرے دل کی اُتھل پُتھل کو شاید سب ہی سمجھ سکتے ہوں سوائے اسلام کے نام نہادٹھیکیداروں کے۔تین روزہ دھرنا اپنے انجام کو پہنچا جس کا اختتام ایک پانچ نکاتی معاہدے پہ ہوا۔ یوں حکومت اور دھرنے والے دونوں کو لگا کہ جیت اُن کی ہوئی ہے ۔ بقول فواد چوہدری کے ےہ تو آگ بجھائی گئی ہے ، مسئلے کا مستقل حل تو باقی ہے ۔سچ ہے قوم کے دلوں میں سوالوں کی اُٹھتی ہوئی بھاپ روح تک کو سلگا دیتی ہے کہ آخر عشقِ رسول کی آڑ میں دین کو بدنام کرنے والے ےہ لوگ کون ہیں۔ ایک تصویروائرل ہوئی جس میں لاٹھیوں سے بھرا ہوا ایک بڑا سا ٹرک تباہی کے لیے لایا گیا۔ چند سوال اُبھرتے ہیںکہ اتنی بڑی تعداد میں لاٹھیاں لادی گئیں تو کیا وہاں متعلقہ پولیس کو معلوم نہ ہوا۔ آرڈر کہاں سے کروایا گیا‘ اس کا سپلائر کون تھا‘اس کی ادائیگی کا طریقہ کیا تھا؟ ان حالات میں ےہ ٹرک سڑک پہ جارہا تھا تو کیوں پولیس نے باز پرس نہیں کی؟ یوں تو پولیس ہر شریف آدمی کو روک روک کر پوچھے جارہی تھی۔ ےہ وہ تفصیلات ہیں جن کی تہہ تک پہنچنے سے مجرم تک پہنچنا سہل ہوسکتا ہے۔ آخر اس سارے کھیل میں ایجنسیسز کا کردار کہاں تھا؟اگرہم اس طرح کے موضوعات پہ بات نہیں کریں گے تو نہ صرف ےہ واقعات دہرائے جائیں گے بلکہ مستقبل میں مزید مستحکم ہوںگے۔
ایک اور اہم نکتہ ےہ ہے کہ ہمارے ےہاںکا نظامِ قانون بہت سست رفتار اور نہایت مہنگا ہے۔ سال ہا سال مقدموں کی فائلیں پڑی رہتی ہیںحتیٰ کہ ملزم تختہ¿ دار پر لٹک جاتے ہیں ازاں بعدپتہ چلتا ہے اس نے تو وہ جرم کیا ہی نہ تھا ۔ بظاہر اس کا علاج ےہ ہے کہ گواہوں اور عدالتی کارروائیوں پہ نظرِ ثانی کی جائے اور اپیل کا حق زیادہ سے زیادہ دو بار رکھا جائے ۔ لوگ بلاشبہ عدالتوں میں جھوٹے مقدمات دائر کرکے مختلف قسم کے جھوٹ بولتے ہیں ۔وطنِ عزیز میں رائج برطانوی عدالتی نظام صرف جھوٹ بولنے والوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ حکام بالا بھی ہر طرح سے ان ہی لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ ایڈورڈ پینڈرِل مُون انڈین سول سروس کے ناظم نے اپنی کتاب (Strangers in India) میں لکھاہے کہ :”نظامِ عدالت ملک کی ایک بڑی آبادی کی فہم سے بالاتر ہے ۔ ےہ پیچیدہ ، سُست، مہنگا ہے اور سب سے بڑھ کر ےہ کہ کوئی انصاف نہیں کرتا۔ اگر کسی کو انصاف مل جائے تو اسے بڑا خوش قسمت سمجھنا چاہیے۔ اس نظام نے لوگوں کے اخلاق کو تباہ کردیا کیونکہ اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لیے ہر آدمی کو جھوٹ اور پھر اس جھوٹ کو جھوٹ ثابت کرنے کے لیے مزید جھوٹ بولنا پڑتا ہے “۔لمحہ فکریہ ےہ ہے کہ اس سے پورے ملک کا نظام اور لوگوں کا اخلاق تباہی کے گڑھوں میں گِرگیا ۔ وقت کا تقاضاہے اب اسے پاکستان کی تہذیب و تمدن کے مطابق ڈھالا جائے ۔ کتناہی اچھا ہو اگر وکلا بھی اس نظام کی درستی کی خواہش کا اظہار کریں۔ ہم جیسے لوگ تو صرف الفاظ کو کاغذ پہ بکھیر کر اپنے دبے دبے جذبات کا اظہار کرسکتے ہیں ۔ اس میں اختراع اور اصلاح تو یقینامحکمہ¿ قانون کے قابل لوگ ہی کرسکتے ہیں۔ میں قانون تو بالکل نہیں جانتی میں تو بس ےہ جانتی ہوں کہ وطنِ عزیز میں مقدموں کے فیصلے جلدی جلدی نمٹائے جائیں تاکہ لوگوں کو حقیقی معنوں میں انصاف مہیا ہو۔ ختم اس بات پہ کرتی ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے جن بیچاروں کی موٹر سائیکلیں ، گاڑیاں اور بسیں ناحق جلائی گئی ہیں وہ جنت میں چلے جائیں اور جلانے والے اسلام کے نام نہاد ٹھیکیدار جہنم میں ۔ اللہ ہی ہرچیزکا جاننے والا ہے۔
(کالم نگارقومی وسماجی ایشوزپرلکھتی ہیں)
٭….٭….٭