مولانا فضل الرحمان کے سینیٹر بھائی کو جسم سے چربی نکلوانا مہنگا پڑ گیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی وزارت قومی صحت نے جے یوآئی(ف)کے سینیٹر عطاالرحمان کی نجی ہسپتال میں کرائی گئی سرجری کا8لاکھ روپے کابل اداکرنے سے انکار کردیا، سینیٹر عطا الرحمان نے دس ماہ قبل اسلام آباد کے نجی ہسپتال سے جسم کی فالتو چربی نکالنے کیلئے سرجری کرائی ، جس کیلئے آٹھ لاکھ روپے ادائیگی کی گئی۔ سینیٹ سیکرٹریٹ نے سینیٹر عطاءالرحمان کو مذکورہ رقم سرکاری خزانہ سے واپس دینے کیلئے وزارت قومی صحت کو میڈیکل بل منظوری کیلئے بھجوایا، وفاقی سیکرٹری وزارت قومی صحت کیپٹن (ر)زاہد سعید نے ڈپٹی ڈائریکٹر جنر ل ڈاکٹر مہناج السراج کے میڈیکل بل پراعترا ضات کومنظور کرتے ہوئے سینیٹر عطا الرحمان کو سرکاری خزانہ سے آٹھ لاکھ روپے ادا کرنے سے انکار کردیا،ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مہناج السراج نے سینیٹر عطاالرحمان کے میڈیکل بل پر اعتراض لگایا ہے کہ مذکورہ علاج کاسمیٹک سرجری ہے یہ جان بچانے کے زمرے میں نہیں آتاجبکہ پمزہسپتال میں مذکورہ سرجری کی سہولت دستیاب ہے اس لیے نجی ہسپتال سے سرجری کرانے کی ضرورت نہیں تھی۔

کیا فانوس سے بھی کوئی عورت شادی کر سکتی ہے ؟ گوری نے ایسا کام کر دیا کہ سب دنگ رہ گئے

لندن (ویب ڈیسک )آدمی کو بسااوقات کوئی چیز بہت زیادہ پسند آ جاتی ہے اور وہ اسے خرید کر گھر میں سجا لیتا ہے اور بس، کہ اس سے زیادہ کسی مادی چیز کی محبت میں آدمی کہاں تک جا سکتا ہے لیکن آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ برطانیہ میں خاتون کو فانوس سے اس قدر محبت ہے کہ اس نے اس سے شادی کر رکھی ہے اور اسے بانہوں میں لے کر سوتی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق برطانوی شہر لیڈز کی34سالہ امینڈا لبرٹی نامی اس خاتون نے یہ فانوس خریدوفروخت کی ویب سائٹ ’ای بے‘ پر دیکھا تھا۔ چنانچہ اس نے جرمنی سے یہ فانوس درآمد کروا لیا اور اس کے ساتھ نہ صرف شادی کر لی بلکہ اپنے اس محبوب شوہر کی محبت میں اس کی شکل کا ٹیٹو بھی اپنے بازو پر بنوا لیا ہے۔امینڈا دیگر کئی طرح کے خوبصورت فانوس بھی خرید رکھے ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ اسے ان سے جنسی تسکین ملتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب امینڈا میں ایک عارضے کی تشخیص ہوئی ہے، جسے ” آبجیکٹم سیکسوئل ‘ ‘(Objectum Sexual)کہا جاتا ہے۔ یہ ایسا عارضہ ہے کہ اس میں مبتلا شخص کو مادی چیزوں سے جنسی تسکین ملتی ہے اور اس کے لیے مادی چیزیں انسان شریک حیات کا متبادل بن جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امینڈا کو اس فانوس سے محبت ہے اور وہ اس سے شادی بھی کر چکی ہے۔ امینڈا نے یہی ایک نہیں بلکہ کئی اور بھی مہنگے ترین فانوس خرید کر گھر میں سجا رکھے ہیں۔

بھارت دو پاکستانی طلبا کے مذاق سے بھی خوفزدہ ہو گیا

لاہو ر ( ویب ڈیسک ) گذشتہ دنوں دو پاکستانی طلبا نے سوشل میڈیا پر گنڈا سنگھ بارڈر پر لی گئی ایک تصویر پوسٹ کی اور ساتھ مذاقاً ”فتح” کا کیپشن دے دیا لیکن بھارتی حکام نے اس تصویر اور کیپشن کو بنیاد بنا کر پاکستانی طلبا کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت نے اس تصویر کو بنیاد بنا کر فیصل آباد کے 2 طلبا کو دہشتگرد ظاہرکرکے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔فیصل آباد سے رائیونڈ تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے آئے دوطلبا محمد ندیم اور حافظ محمد طیب گنڈا سنگھ بارڈر دیکھنے گئے۔ لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ بھارتی پولیس اورمیڈیا ان کو دہشتگرد بنا کر پیش کریں گے۔بھارتی پولیس نے دونوں پاکستانی طلبا کی گنڈا سنگھ بارڈر پر لی گئی تصاویر کو بنیاد بنا کر دونوں طلبا کو دہشتگرد قراردے کر پوسٹر آویزاں کردیئے۔ یہی نہیں بلکہ نئی دہلی پولیس نے ایک الرٹ بھی جاری کیا جس میں کہا کہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے دو دہشتگرد شہرمیں داخل ہوچکے ہیں۔بھارتی میڈیا نے بھی فوراً ممبئی حملوں جیسا معاملہ قرار دے کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا شروع کردیا۔اسی دوران نئی دہلی پولیس نے داعش سے تعلق کے شبہ میں 3 مشتبہ دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کردیا۔ نئی دہلی پولیس حکام کے مطابق دہشتگردوں کے داخلے کی انٹیلی جنس اطلاعات تھیں۔ تینوں دہشتگردوں کو جموں اور کشمیر کے علاقہ کوٹھی باغ کے قریب سے گرفتار کیا گیا جبکہ ان کے قبضے سے دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔لیکن بھارت کی پاکستان کے خلاف یہ سازش جلد ہی بے نقاب ہوگئی۔ تفتیش کے بعد علم ہوا کہ تصویر میں موجود دو طلبا محمد ندیم اور حافظ محمد طیب جامعہ امدادیہ فیصل آباد کے طالبعلم ہیں جو تفریح کی غرض سے گنڈا سنگھ بارڈر گئے اور مذاق میں بارڈر پر لی گئی اپنی تصویر کے ساتھ ”فتح” کا کیپشن دے دیا جس کو دیکھتے ہی بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا اور دونوں طلبا کو دہشتگرد قرار دے کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا۔سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بھارت کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ بھارت اتنا کمزور ہے کہ کبھی کبوتر، کبھی کتوں اور کبھی صرف ایک تصویر سے ہی ڈر جاتا ہے۔

یاسر شاہ چھاگئے، ایک ہی اوور میں کتنے کیوی شکار کرڈالے؟ جان کر آپ کو بھی فخر ہوگا

دبئی (ویب ڈیسک) پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلے جارہے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران یاسر شاہ نے کیویز کے کشتوں کے پشتے لگادیے۔ صرف ایک ہی اوور میں تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا کر میچ پر شاہینوں کے مضبوط پنجے گاڑ دیے۔تیسرے روز کے کھیل کے دوران کھانے کے وقفے تک نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلی اننگ میں 63 رنز بناچکی ہے جبکہ اس کے 4 کھلاڑی آﺅٹ ہوئے ہیں۔ لیگ سپنر یاسر شاہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ہی اوور میں تین شکار کیے۔ انہوں نے سب سے پہلے لیتھم کو نشانہ بنایا جس کے بعد دوسری گیند پر ٹیلر بھی چلتے بنے۔ اس کے بعد یاسر شاہ نے نکولس کو ٹھکانے لگا کر نہ صرف کیویز پر پریشر بڑھادیا بلکہ میچ پر شاہینوں کی پوزیشن بھی مضبوط کردی۔ یاسر شاہ نے تینوں کھلاڑیوں کو ایک ایک گیند کے وقفے سے آﺅٹ کیا۔ اس سے قبل پہلی اننگ میں گرین شرٹس نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 418 رنز بنا کر اننگ ڈیکلیئر کردی تھی۔

‘زندگی کے 32 سال جیل میں ایسے گزرے جیسے اپنے گھر میں ہوں’

کراچی (ویب ڈیسک)جیل ایک ایسا لفظ جسے سنتے ہی ذہن میں پہلی بات یہ آتی ہے کہ، اللہ نا کرے کوئی بھی کبھی جیل جائے کیونکہ جیل بھی کوئی جانے کی جگہ ہے۔ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کے لیے صرف دو شعبے ہی زیادہ تر قابل عزت سمجھے جاتے ہیں ایک ڈاکڑی اور دوسرا ٹیچنگ۔ جیل کی نوکری اگر آج بھی کسی لڑکی کو مل جاتی ہے تو خاندان، رشتہ داروں کو سو طرح کے تحفظات ہوتے ہیں۔ اسی لیے جیل خانہ جات کی نوکریوں کے لیے اکثر مرد ہی موضوع سمجھے جاتے ہیں۔توحید دن کا آغاز قیدی خواتین سے اپنے بیرک کی صفائی کی نگرانی سے کرتی ہیں۔لیکن ایک ایسی خاتون بھی جو گذشتہ 32 سال سے جیل میں نوکری کر رہی ہے اور اسے اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتی ہے۔ ان سے ملنے کے لیے مجھے صوبہ خیبر پختونخوا کی قیدیوں کی گنجائش کے لحاظ سے سب سے بڑی جیل ‘سنٹرل جیل مردان’ جانا پڑا۔مردان جیل میں اس وقت تقریباً 1720 کے قریب مرد، خواتین اور نابالغ موجود ہیں اور ان میں خواتین کی تعداد 80 کے قریب ہے اور بیشتر کے ساتھ ان کے چھوٹے بچے بھی رہتے ہیں۔جو قیدی خواتین کورٹ میں تاریخ کی سنوائی کے بعد واپس آتی ہیں توحید ان کے سامان کی تلاشی کرتی ہیںتوحید بیگم جن کا تعلق چارسدہ سے ہے، انھوں نے اپنی زندگی کے 32 سال صوبے کی 18 جیلوں میں مختلف عہدوں پر کام کرتے ہوئے گزارے۔ آج کل وہ سنٹرل جیل مردان میں ‘ہیڈ کانسٹیبل’ کے عہدے پر کام کر رہی ہیں اورعنقریب وہ جیل کی اس نوکری سے ریٹائر ہونے والی ہیں۔توحید بیگم نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘جیل کی نوکری میں عورتوں کی حفاظت اور عزت زیادہ ہے کیونکہ یہاں زنان خانے میں کوئی مرد نہیں آتا، یہاں صرف ان کے ساتھ لیڈی اسسٹنٹ سپرنٹینڈنٹ ہوتی ہیں۔دن کے ایک مخصوص وقت میں تمام قیدی خواتین ایک جگہ بیٹھ کر توحید اور جیل کی لیڈی اسسٹنٹ سپرنٹینڈنٹ کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتی ہیں۔توحید بیگم نے بتایا کہ ‘میں نے سنہ 1977 میں میڑک کی تعلیم حاصل کی اور جیل خانہ جات کی نوکری 1986 میں شروع کی اور اپنی مرضی سے اپنے لیے اس نوکری کا انتخاب کیا۔ اس زمانے میں چونکہ تعلیم اتنی عام نہیں تھی تو میرے رشتہ داروں اور محلے کے لوگوں نے میری جیل کی نوکری پر بہت اعتراض کیا اور میرے بارے میں اکثر کہتے تھے کہ ‘وہ دیکھو جیلر جا رہی ہے اور مردوں کہ ساتھ کام کرتی ہے’ لیکن میں نے لوگوں کی باتوں پہ کبھی دھیان نہیں دیا کیونکہ اگرآپ خود ٹھیک ہیں تو کوئی آپ کو کچھ نہیں کہہ سکتا۔’جیل کے اندر ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی دکان بھی ہے اور وہاں سے آنے کے بعد توحید سامان کی تلاشی b[y لیتی ہیںمردان جیل میں اس وقت موجود لیڈی اسسٹنٹ سپرنٹینڈنٹ رابعہ امین نے بتایا کہ ‘توحید جیسی بہادر خواتین ہی ہیں جن کو دیکھ کر آج کل نوجوان لڑکیاں بھی جیل خانہ جات کی نوکری کی طرف آرہی ہیں، میں نے ان کو بہت پروفیشنل پایا، یہ قیدیوں کے ساتھ بہت تحمل سے بات کرتی ہیں۔’ہر بیرک کی خواتین آکر توحید سے روٹیاں لے جاتی ہیںتوحید بیگم نے بی بی سی کو بتایا: ‘خواب میں بھی میں اچانک اٹھ بیھٹتی ہوں اور لگتا ہے کہ فلاں بیرک میں خواتین آپس میں تیز تیز بات کر رہی ہیں اور مجھے ان کو جا کر منع کرنا ہے۔ کیونکہ ساری عمر ہی یہیں گزر گئی اور یہ لوگ ہی اب اپنے لگتے ہیں۔’توحید تمام بیرک کی نمبردار قیدی خواتین کے ساتھ ایک میٹنگ کرتے ہوئے۔توحید بیگم کے دن کا آغاز صبح چھ بجے جیل سے ہوتا ہے انکے پاس قیدیوں کے تمام کاموں کی نگرانی کرنا ہے جن میں انکے سامان کی باقاعدہ تلاشی لینا بھی شامل ہے جب بھی وہ تاریخ سے واپس آتی ہیں یا انکے گھر والے قیدی خواتین کے لیے سامان لاتے ہیں۔یہ ایک سزائے موت کی قیدی کا سیل ہے جہاں اندر جانے کی اجازت صرف توحید کو ہےدوپہر میں وہ قیدی خواتین کو روٹیاں تقسیم کرتی ہیں۔ مردان جیل میں سزائے موت کی تین خواتین بھی ہیں جن کے پاس جانے کی اجازت صرف توحید بیگم کو ہے وہ انکے پاس جاکر انکے مسائل سنتی ہیں اور پھر انھیں اپنے افسران تک پہنچاتی ہیں۔توحید نے زندگی کے 32 سال جیل خانہ جات کی نوکری کرتے ہوئے گزارےتوحید بیگم کہتی ہیں کہ زندگی کے جیل میں گزارے 32 سال ایسے لگتے ہیں جیسے کل کی بات ہو، ’جب میں آئی تھی تو میں ایک کمزور لڑکی تھی اور آج میں ایک خود مختار اور بہادر عورت ہوں جسے معاشرے میں رہنے کے آداب آ گئے ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کی 100 روزہ کارکردگی پر نواز شریف بھی خاموش ہو گئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کو برسر اقتدار آئے 100 روز ہونے والے ہیں۔ اس عرصہ میں پاکستان تحریک انصاف نے کئی عوام دوست منصوبوں کا افتتاح کیا جس سے عوام کا موجودہ حکومت پر اعتماد بڑھ گیا۔ یہی نہیں بلکہ سابق وزیراعظم نواز شریف بھی موجودہ حکومت کی کارکردگی پر خاموش رہے۔ آج صبح سابق وزیراعظم نوازشریف فلیگ شپ ریفرنس میں پیشی کے لیے احتساب عدالت پہنچے۔اس موقع پر صحافیوں نے انہیں گھیر لیا اور سوالات پوچھنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے آگے سے کوئی بھی جواب نہیں دیا۔ احتساب عدالت کے باہر ایک صحافی نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے موجودہ حکومت کی 100 دن کی کارکردگی سے متعلق سوال کیا تو نوازشریف نے جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کر لی۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے عام انتخابات سے قبل اپنا سو روزہ پلان ترتیب دیا تھا جس پر اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہی عملدرآمد شروع کر دیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے سو روز میں کئی عوام دوست منصوبوں کا اعلان کیا جس پر انہیں خوب پذیرائی بھی ملی تاہم اب پاکستان تحریک انصاف نے اپنی 100 روزہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ عوام کو نئی حکومت کی کارکردگی کا علم ہو سکے۔ وزیر اعظم کے میڈیا ایڈوائزر افتخار درانی نے اعلان کیا تھا کہ 29 نومبر 2018ءکو حکومت کی 100 روزہ کامیابیوں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے اپنی 100 روزہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھنا ایک خوش آئند اقدام ہو گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے اس اقدام سے انہیں عوام کے اعتماد کو مزید مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ اور وزیراعظم ہاﺅس بجلی بلوں کے 11 کروڑ کے ناد ہندہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وفاقی حکومت کی 100 دن کی کارکردگی سامنے آگئی ہے اور وزیراعظم عمران خان خود اپنے دفتر اور وزیراعظم ہاو¿س کو ٹھیک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔وزیراعظم سیکریٹریٹ اور ہاو¿س بجلی کے بلوں کے 11 کروڑ روپے کے نادہندہ نکلے جبکہ ملک کے سب سے بڑے دفتر ایوان صدر نے بھی بجلی کا بل ادا نہیں کیا جو اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آیسکو) کا 34 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔وزیراعظم ہاو¿س بجلی کے بلوں کا 3 کروڑ روپے اور وزیراعظم سیکریٹریٹ 9 کروڑ روپے کا نادہندہ ہے۔ شمسی بجلی پیدا کرنے والا پارلیمنٹ ہاو¿س بھی بجلی کا بل نہیں دیتا اور آیسکو کا 90 ہزار روپے کا نادہندہ ہے۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے ایوان صدر اور پارلیمنٹ ہاو¿س کے بجلی کنکشن کاٹنے کے نوٹسز جاری کردیے ہیں۔نادہندگان کی بجلی کاٹنے کے نعرے لگانے والا پاور ڈویڑن بھی بل نہیں دیتا اور وزارت توانائی آیسکو کی 50 لاکھ روپے کی نادہندہ ہے۔ وزارت خزانہ بھی بجلی کے بلوں کی نادہندگان کی فہرست میں شامل ہے اور 25 لاکھ روپے کی نادہندہ ہے۔

موبائل کارڈ پر ڈیم فنڈ کیلئے دوبارہ ٹیکس عائد کرنے بارے چیف جسٹس نے رائے طلب کر لی

لندن (ویب ڈیسک )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار ان دنوں ملک میں ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں وہ ڈیم فنڈز کے لیے عطیات اکٹھا کر رہے ہیں۔ یوکے پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے زیر اہتمام فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحالی کے لیے عوام سے رائے طلب کر لی ہے۔تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عوام پر ڈیم بنانے کے لئے ٹیکس عائد کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ لیکن ہم نے پری پیڈ موبائل کارڈ پر وِد ہولڈنگ ٹیکس ختم کروایا تھا اور جب حساب لگایا تو معلوم ہوا کہ اس سے ہر ماہ تین ارب روپے کی بچت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کہ اگر قوم نے اجازت دی تو پری پیڈ کارڈ پر دوبارہ ٹیکس عائد کرکے ڈیمز کی تعمیر کے لئے پیسے جمع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ قوم میری اس تجویز پر رائے سے ضرور آگاہ کرے۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انصاف کے بغیرمعاشرہ اورقومیں زندہ نہیں رہتیں۔ جس دن مصلحت اور خوف کے بغیر انصاف کرنے والا قاضی آگیا اس دن پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا۔سپریم کورٹ نے چار لاکھ والا اسٹنٹ ایک لاکھ روپے میں کروایا،کم از کم پنشن 8 ہزار روپے مقرر کی،بھینسوں کو ٹیکے لگانے پر پابندی عائد کی۔انہوں نے کہا کہ مجھے ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کی ذرہ بھر بھی پروا نہیں ہے۔ ڈیم کی تعمیر پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو پانی کی فراہمی میں مافیا رکاوٹ ہے۔ دریائے سندھ پر ڈیم ضرور بنیں گے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ جون میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کارڈز پر سروس چارجز ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کو معطل کر دیا تھا تاہم اب ڈیم فنڈ کے لیے یہ ٹیکس دوبارہ عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جس کے لیے جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے رائے بھی طلب کر لی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کامال روڈ،ہال روڈ،شاہ عالم مارکیٹ،داتادربارکے اطراف 24 گھنٹے میں تجاوزات ہٹانے کاحکم

لاہور (ویب ڈیسک ) لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبرقریشی کاتجاوزات ہٹانے سے متعلق بڑافیصلہ سنادیا، عدالت نے مال روڈ،ہال روڈ،شاہ عالم مارکیٹ اور داتادربارکے اطراف 24 گھنٹے میں تجاوزات ہٹانے کاحکم دیدیا۔تفصیلات کے مطابق جسٹس علی اکبر قریشی نے تجاوزات ہٹانے سے متعلق درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود تجاوزات کاصفایا نہیں ہوسکا،جسٹس علی اکبر قریشی نے مال روڈ،ہال روڈ،شاہ عالم مارکیٹ اور داتادربارکے اطراف 24 گھنٹے میں تجاوزات ہٹانے کاحکم دیدیا۔جسٹس علی اکبر قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی سی صاحبہ عدالتی حکم پرمن وعن عمل ہوناچاہئے،بلاامتیازتجاوزات ختم کرکے سڑکیں بحال کی جائیں،ڈی سی صالح سعید کی عدالتی احکامات پر عملدرآمدکی یقین دہانی کرادی۔

وزیراعظم اور آرمی چیف کی میران شاہ آمد، سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ

شمالی وزیرستان (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میران شاہ پہنچے جہاں انہیںسکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا، انہیں استحکام کے لیے جاری آپریشنز، سماجی و معاشی منصوبوں اور ٹی ڈی پیز کی بحالی پر بریفنگ دی گئی۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ وزیراعظم غلام خان ٹرمینل کا دورہ اور پاک افغان سرحد پر باڑ کا معائنہ بھی کریں گے، بعدازاں وزیراعظم میران شاہ میں جرگے سے خطاب بھی کریں گے۔