کر تار پور کو ریڈور پاکستان‘بھارت میں تعلقات بہتر بنا نے کیلئے پل کا کر دار ادا کریگا:مو دی

نئی دہلی( آن لائن ) بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے پاکستان کی کرتارپور سرحد کھولنے کے اقدام کے تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوریڈور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایک پل ہے. ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ کرتارپور کی سرحد کھولنے سے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لوگوں سے رابطے میں بہت زیادہ طاقت ہوتی ہے.بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا کہ کرتارپور کوریڈور پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان پل کا کام کرے گانریندر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حکومتی سطح پر تعلقات میں بہتری اور تنازعات کا حل وقت پر ہی نکلے گا۔ یاد رہے کہ وزیرِ اعظم عمران کی تقریب حلف برداری کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے تقریب کے لیے آئے ہوئے سابق بھارتی کرکٹر اور ریاست پنجاب کے وزیرِ بلدیات نوجوت سنگھ سدھو سے ملاقات کی تھی.ملاقات کے دوران آرمی چیف نوجوت سنگھ سدھو سے بغل گیر ہوئے تھے اور ان سے کہا تھا کہ وہ گرو نانک صاحب کے یوم پیدائش کے موقع پر بھارتی سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کی سرحد کھولنے سے متعلق بات کریں گے. بعد ازاں پاکستانی حکومت کی جانب سے بھارتی حکومت کو باقاعدہ طور پر کرتارپور کی سرحد کھولنے سے متعلق پیشکش کی تھی‘22 نومبر کو بھارتی حکومت نے پاکستان کی جانب سے کرتارپور کی سرحد کھولنے کی پیشکش کو قبول کرلیا، جبکہ بھارتی کابینہ نے سرحد کھولنے سے متعلق منظوری بھی دے دی.پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارتی حکومت کو بتا دیا تھا کہ وہ گرو نانک صاحب کے 550ویں یومِ پیدائش کے موقع پر کرتارپور سرحد کھولنے کا فیصلہ کرلیا. ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگِ بنیاد رکھیں گے. بھارتی وزارتِ خارجہ نے بھی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو خط لکھا اور کرتار پور سرحد کو کھولنے سے متعلق حکومت پاکستان کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تھا. خط میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت ضلع گرداس پور میں ڈیرہ بابا نانک صاحب سے لے کر بین الاقوامی سرحد تک کرتار پور کوریڈور قائم کرے گی۔

تین فارمیٹس کی کپتانی کرنا آسان کام نہیں، ظہیر

کراچی(آن لائن ) قو می کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ تین فارمیٹس کی کپتانی کرنا آسان کام نہیں ،سرفراز احمد کو ایک فارمیٹ کی کپتانی خود چھوڑ دینی چاہیے ،کراچی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ سرفراز سے کپتانی تو ہورہی ہے پرفارمنس نہیں ہورہی ،کوچ کو ورلڈکپ تک نہیں بدلنا چاہیے ، ظہیر عباس نے کہا کہ آئی سی سی میں بھارت کے خلاف کیس پر پاکستان کا موقف کمزور تھا جب میں آئی سی سی کا صدر تھا تو تمام صورتحال سے آگاہ کردیا تھا ،میں نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ ایم او یو میں جان نہیں ہے ،پاکستان کیس کرے گا تو اپیل مسترد ہوجائے گی،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھوٹے فارمیٹ کی مقبولیت کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ متاثر ہورہی ہے ۔اب کھلاڑی چھوٹے فارمیٹ میں30سے 40 رنز بناکر خوش ہوجاتے ہیں ،نو نو گھنٹے بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین ٹیم میں نہیں رہے۔

”خبریں “کی خبر پر وزیراعظم کی مداخلت، صوبہ پنجاب سیکرٹریٹ کی اندرون خانہ بہاولپور منتقلی رک گئی

ملتان (سپیشل رپورٹر) انتہائی باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی فوری مداخلت سے جنوبی پنجاب کے لئے قائم کئے جانے والے سب سیکرٹریٹ کی اندر خانے بہاولپور منتقلی کا معاملہ رک گیا ہے اور روزنامہ ”خبریں“ کی خبر پر وزیراعظم نے فوری مداخلت کرتے ہوئے جہانگیر ترین کو ہدایات جاری کیں کہ اس چیز کی وضاحت کروائیں کہ جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ ملتان میں ہی بنے گا اور اس حوالے سے کسی کے اندرونی سازش کے کھیل کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ یاد رہے کہ روزنامہ ”خبریں“ کی خبر کو ملتان سے تعلق رکھنے والے الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان نے آن ائیر کیا اور ”خبریں“ کی خبر ٹاک آف دی ٹاﺅن بن گئی۔ جنوبی پنجاب کے ہیڈ کوارٹر ملتان، ڈیرہ غازیخان، مظفرگڑھ، خانیوال اور دیگر علاقوں سے علیحدہ صوبے کے حق میں کام کرنے والی تنظیموں کی طرف سے شدید ردعمل آیا اور روزنامہ ”خبریں“ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سازش بے نقاب کرکے اس کھیل کو ختم کردیا اور ”خبریں“ حقیقی طور پر جنوبی پنجاب کا ترجمان ثابت ہوا ہے۔ روزنامہ ”خبریں“ نے گزشتہ روز شائع ہونے والی خبر میں اس کھیل کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ چودھری طاہر بشیر چیمہ اپنے بڑے بھائی طارق بشیر چیمہ، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی جہاں مکمل حمایت حاصل ہے وہاں انہوں نے رحیم یار خان کے معروف صنعت کار اور مریم نواز کے سمدھی چودھری منیر کو بھی پیغام بھجوایا تھا کہ بہاولپور کے لئے آپ کے ارکان اسمبلی خاموشی اختیار کریں دوسری طرف نااہل ہونے سے پہلے جہانگیر ترین جو پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار تھے اُن کی کوشش تھی ملتان اور بہاولپور کے درمیان لودھراں میں ضلعی ہیڈ کوارٹر بنا دیا جائے جس پر لوگ خاموشی اختیار کرلیں گے اور سرکاری اراضی بھی موجود ہے اس کمیٹی میں ملتان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر تھی اور کمیٹی کے سربراہ طاہر بشیر چیمہ نے راجن پور سے تعلق رکھنے والے کمیٹی ممبران کی بھی حمایت حاصل کرلی تھی۔ چاچڑاں شریف پر راجن پور اور خان پور کے درمیان پل بننے سے راجن پور سے بہاولپور کا سفر نصف رہ جاتا ہے اور اگر ہیڈ پنجند سے نیچے ترنڈہ کے مقام پر دریائے سندھ کے درمیان ایک اور پل بن جائے تو راجن پور اور بہاولپور جڑواں شہر بن سکتے ہیں پھر راجن پور کا ہمیشہ سے زیادہ تعلق بہاولپور سے زیادہ رہا ہے اور راجن پور کے اکثر لوگ خریداری کے لئے خان پور اور رحیم یار خان جاتے ہیں اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ راجن پور کے اہم افراد نے اپنا دوسرا گھر رحیم یار خان میں بنا رکھا ہے اور ملتان سے روابط کم ہیں اور لاہور زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ اس طرح راجن پور کی حمایت کے بعد کمیٹی کی اکثریت بہاولپور کو صوبائی سیکرٹریٹ بنانے کے حق میں ہوگئی تھی مگر روزنامہ ”خبریں“ میں یہ سارے تانے بانے منظر عام پر آنے کے بعد باوثوق ذرائع نے کنفرم کیا ہے وزیراعظم عمران خان نے فوری مداخلت کرکے جہانگیر ترین کے ذریعے یہ پیغام بھجوایا ہے کہ صوبائی سب سیکرٹریٹ ملتان میں ہی قائم ہوگا جس سے عارضی طور پر یہ بحث 24 گھنٹے کے اندر نیا رخ اختیار کرگئی ہے۔ یاد رہے کہ سرائیکی تنظیموں کی طرف سے سوموار کے دن سے اس فیصلہ کے خلاف منصوبہ بھی بنایا گیا تھا۔ لودھراں سے ڈسٹرکٹ رپورٹر، سٹی رپورٹر اور نامہ نگار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین نے کہا ہے کہ میری جانب سے بہاولپور میں صوبہ جنوبی پنجاب سب سیکرٹریٹ کے قیام کی حمایت کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ اپنے بیان میں جہانگیر خان ترین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کرلیا ہے کہ صوبہ جنوبی پنجاب کا سب سیکرٹریٹ ملتان میں ہی قائم ہوگا اور میں عمران خان کے اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ ملتان جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا اور مرکزی شہر ہے اور جنوبی پنجاب کے لوگوں کی ملتان تک رسائی بہاولپور کی نسبت آسان ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن سے قبل سب سے پہلے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام، صوبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور تحریک انصاف کے 100 روزہ پلان میں صوبہ جنوبی پنجاب کا قیام شامل ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بننے سے قبل سول سیکرٹریٹ اپنا کام شروع کردے گا۔
سیکرٹریٹ

شہباز شریف کے گرد رمضان شو گر ملز کیس میں بھی گھیرا تنگ

لاہور (خبر نگار) قومی احتساب بیورو (نیب ) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں بھی گھیرا تنگ کر دیا ،محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سے رمضان شوگر مل کے لیے جاری سات کروڑ روپے کے فنڈز کی تفصیلات طلب کر لی گئیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیب لاہور نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پی اینڈ ڈی کو مراسلہ جاری کیا ہے کہ ان کو رمضان شوگر ملز کے لئے جاری فنڈز کی تفصیلات فراہم کی جائیں ۔رمضان شوگر ملز کے لئے نالہ بنانے کی مد میں پانچ کروڑ مختص کئے گئے بعد ازاں اس فنڈ میں دو کروڑ روپے کا اضافہ کر دیا گیا جو رمضان شوگز ملز کے لئے 2 کروڑ روپے کی سپلیمنڑی گرانٹ کے طور پر جاری کیے گئے تھے ۔نیب ذرائع کے مطابق رمضان شوگر ملز کے لئے دو کروڑ روپے سیکرٹری ہاﺅسنگ نے سپلیمنڑی گرانٹ کے طور پر جاری کئے تھے ،نیب نے ان سب رقوم کی تفصیلات پی اینڈ ڈی سے طلب کی ہیں۔

بے آسرا افراد کیلئے عارضی گھر قائم

لاہور‘ پشاور‘ اسلام آباد (خبر نگار‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے فٹ پاتھ پر سردی میں سونے والے بے بس لاچاروں کے لیے عارضی پناہ گاہیں بنانے کی ہدایت کر دی۔ پنجاب میں عملدرآمد شروع کردیا گیا،کراچی اور پشاور میں بھی مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ عوامی حلقوں کے مطابق ان محروموں کو باعزت روزگار کی فراہمی سے یہ طبقہ بھی ملک کا کارآمد شہری بن سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے صوبائی دارالحکومتوں سمیت کئی شہروں میں مال و اسباب سے محروم ہزاروں لوگ بشمول بچوںکی ایک بڑی تعداد فٹ پاتھوں پر رات بسر کرنے پر مجبورہے۔ شہری علاقوں کی فٹ پاتھوں پر سردی میں شب بسر کرنے والے لوگوںکا آخر کار ریاست کوخیال آ ہی گیا۔ تحریک انصاف کی پہلی حکومت ہے جس نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔ پہلے مرحلے میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر صوبائی دارلحکومت لاہور میں فٹ پاتھوں پر رات بسر کرنے والوں کے لیے ہفتہ کو عارضی پناہ گاہ بن گئی یہ پناہ گاہ خیموںپر مشتمل ہے ۔گزشتہ روزوزیراعظم نے ٹوئٹ کیا تھا کہ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہدایت کی ہے کہ بڑھتی سردی کے پیش نظر فٹ پاتھ پر سونے والوں کے لیے ٹینٹ لگائے جائیں اور ان کو کھانا پینا مہیا کیا جائے تاوقتیکہ پناہ گاہ کی تعمیر مکمل نہیں ہو جاتی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی اور پشاور میں بھی مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ وزیراعلی پنجاب نے وزیراعظم کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے ملنے والے پیغام پر فوری عملدآرمد کرتے ہوئے عارضی پناہ گاہ بنادی ہے اور پنجاب حکومت دیگر صوبائی حکومتوں پر بازی لے گئی عوامی حلقوں کے مطابق یہ ہے اصل عوامی خدمت ریاست کو اس پسماندہ ترین طبقہ کی کفالت کے ساتھ اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنے کا بندوسبت بھی کرنا چاہیے تاکہ یہ طبقہ بھی ملک کا کارآمد شہری بن سکے۔ وزیراعظم عمران خان نے سردی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بے گھر، بے آسرا افراد کیلئے عارضی ٹینٹس لگوانے اور کھانا مہیا کرنے کی ہدایات کردیں۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹویٹ سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مستقل پناہ گاہوں کی تعمیر تک بے گھر افرادکیلئے عارضی ٹینٹ لگانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سردی کی شدت میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اس لئے فٹ پاتھ، سڑکوں پر سونے والے افراد کو عارضی ٹینٹس میں رکھا جائے اور انہیں کھانا بھی فراہم کیا جائے۔ پشاور اور کراچی میں بھی پناہ گاہوں کی تعمیر کیلئے جگہ کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے بے گھر افراد کیلئے عارضی ٹینٹس قائم کروانے کے اقدام کو خوب سراہا جارہا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے اس اقدام کو جتنا سراہا جائے کم ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ لاہور نے مسافروں اور فٹ پاتھ پر سونے والے افراد کے لیے عارضی شیلٹر ہوم ٹینٹس میں قائم کر دیئے ہیںجب تک مستقل شیلٹر ہوم تعمیر نہیں ہوتے مسافروں اور فٹ پاتھ پر سونے والے افراد کو ٹینٹس میں رکھا جائے گا۔ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ لاہور نے داتا دربار، سبزی منڈی، ریلوے سٹیشن اور ٹھوکر پر ٹینٹ لگا کر عارضی شیلٹر ہوم کا آغاز کر دیا ہے جہاں پر رہنے والے افراد کو کھانے کے ساتھ ساتھ ان کے سونے کا بھی بندوبست کردیا گیا ہے۔ڈی سی لاہور صالحہ سعید نے ان شیلٹرز ہوم کا رات گئے دورہ کیا اور وہاں پر خود اپنی نگرانی میں انتظامات کو مکمل کروایا۔شیلٹر ہوم میں رہنے والوں کو بستر ، کھانا وغیرہ دیاجارہا ہے جبکہ ان کی سکیورٹی کے لیے بھی مناسب انتظامات کیئے گئے ہیں۔ڈی سی لاہور صالحہ سعید نے اسسٹنٹ کمشنرز اور متعلقہ افراد کو مزید انتظامات میں بہتری لانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مستقل شیلٹر ہومز کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے اور کم سے کم عرصہ میں شیلٹر ہومز کی تعمیر مکمل ہو جائے گی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کھلے آسمان تلے فٹ پاتھوں وغیرہ پر رات گزارنے والے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اوراُن کیلئے شیلٹر ہومزکے قیام کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے وژن اور سوچ پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے انتظامات کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوںنے اس سلسلے میں پشاور میں تین نئے شیلٹر ہومز کے قیام کی منظوری دیتے ہوئے صوبے میں پہلے سے موجود سر ائیں/ شیلٹرہومز کی بحالی کی بھی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے ڈرگ ایڈکس سنٹر کو حقیقی معنوں میں فعال بنانے کی بھی ہدایت کی اور گداگروں اور منشیات کے عاد ی افراد کو راہ راست پر لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نوید کامران بلوچ ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی شہزاد بنگش، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد اسرار خان، سیکرٹری خزانہ شکیل قادر، کمشنر پشاوراور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو شیلٹر ہومز کے قیام کے سلسلے میں انتظامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں 11 سرائے/ پناہ گاہیں موجود ہیں ۔ جن میں سے تین پشاور میں اور باقی ریجنل ہیڈکوارٹرز میں قائم ہیںجن کو ازسر نو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں پشاور میں تین نئے شیلٹر ہومز کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی جس کی وزیراعلیٰ نے منظوری دی۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ مختلف ہسپتالوں میں قائم سرائے وغیرہ مریضوں کے ساتھ آئے لوگوں کے قیام کیلئے ہیں جن تک عام لوگوں کی رسائی ممکن نہیں ہوتی ہمیں فٹ پاتھوں پر سونے والے مزدوروں، مسافروں و غیر ہ کے لئے شیلٹر ہومز کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کھلے آسمان تلے فٹ پاتھ وغیرہ پر رات گزارنے والے لوگوں کی نوعیت معلوم کرنے کیلئے ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تاکہ پتہ چلے کہ یہ لوگ مزدور ہیں، گداگر ہیں یا مستقل باہر رہتے ہیں ۔وزیراعظم عمران خان کی سوچ کے مطابق قابل عمل ہوم ورک کرنا ہو گا۔ اُنہوںنے پشاور میں تین نئے شیلٹر ہومز کے قیام کی منظوری دی اور ا س سلسلے میں دستیاب عمارت کو بھی استعمال میں لانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پہلے سے موجود ڈرگ ایڈکس سنٹر کی بحالی کی بھی ہدایت کی جس میں 150 افراد آسانی سے لئے جا سکتے ہیں اُنہوںنے کہاکہ اس مقصد کیلئے سنٹر کو مطلوبہ سہولیات اور سٹاف دینا ہو گا۔ اُنہوںنے پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں منشیات کے عادی افراد کے مناسب علاج اور نگرانی کیلئے کم ازکم دس، دس بیڈز مختص کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ اس سلسلے میں متعلقہ ہسپتالوں سے بات کریں اگر پہلے سے سسٹم موجود ہے توٹھیک ورنہ اس کے لئے اقدامات کئے جائیں کیونکہ یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے۔ نشے کے عادی افراد کو خصوصی توجہ ، علاج اور نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سٹیٹ چلڈرن کے لئے قائم زمونگ کور کو اُس کی پوری استعداد کے مطابق استعمال میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیااور زیادہ سے زیادہ بچوں کو زمونگ کور میں لانے کی ہدایت کی۔ اُنہوںنے فنکاروں کی طرف سے اعزازیہ نہ ملنے کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ متعلقہ حکام شکایت کا ازالہ کریں اور معلوم کریں کہ پیسے نہ ملنے کی وجہ کیا ہے جو بھی مسئلہ ہو اُسے حل کرکے اعزازیے کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔
شیلٹر ہومز

وزیراعظم عمران خان 66 برس کے ہوگئے‘ ملک اور بیرون ملک سے سالگرہ پر مبارکباد کے پیغامات

اسلام آباد (صباح نیوز) وزیراعظم پاکستان عمران احمدخان نیازی 66 برس کے ہوگئے۔ ملک اور بیرون ملک سے عمران احمدخان نیازی کو سالگرہ کی مبارکباد کے پیغامات موصول ہورہے ہیں سوشل میڈیا پر تہنیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔عمران خان 25 نومبر1952 کو اکرام اللہ خاں نیازی کے گھر پیدا ہوئے اور ان کا نام عمران احمدخان نیازی رکھا گیا یہی نام سرکاری دستاویزات میں ہے ۔عمران خاں کے یوم پیدائش کے سلسلہ میں احمدیارسمیت ملک بھر مےں پاکستان تحرےک انصاف کے زیر اہتمام تقرےبات کا امکان ہے جس مےں سالگرہ کے کےک کاٹے جائیں گے۔ عمران خاں کو مبارک باد دےں گے اوردرازی عمر کےلئے دعائیں کی جارہی ہیں نیک خواہشات اور نیک تمناو¿ں کا اظہار کیا جارہا ہے۔

حکومتی اشتہارات کی تقسیم کا اختیار پی آئی ڈی کو دینے کا فیصلہ ، اخبارات، ٹی وی چینلز، ڈیجیٹل اشتہارات بارے نئی پالیسی وضع، علاقائی اخبارات کا کوٹہ ختم ، اخبارات 3 کیٹگریز میں تقسیم، چینلز کی ریٹنگ پیمرا کی منظوری سے مشروط کر دی گئی

اسلام آباد (پ ر) پی ٹی آئی حکومت نے اخبارات ، ٹی وی چینلز اور ڈیجٹل اشتہارات کیلئے نئی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ ، تمام حکومتی اشتہارات کا اختیارپریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ )پی آئی ڈی (کو دے دیاگیا ، وفاقی حکومت کے زیرا نتطام وفاقی وزارتوں ، ڈویژنز ، خودمختار ادارے اور کارپوریشنز صرف اور صرف پی آئی ڈی کے ذریعہ اشتہارات دے سکیں گے ، علاقائی اخبارات کا 25فیصد کوٹہ ختم کردیا گیا ، اخبارات اور ٹی وی چینلز کیلئے اشتہارت ایڈوائزنگ ایجنسی کے ذریعہ جاری نہیں ہونگے بلکہ پی آئی ڈی براہ راست اشتہارات جاری کرے گی ، اخبارات کی تین نئی کیٹگریاں متعارف کرادی گئیں ، حکومتی جماعت پارٹی اشتہارات کیلئے پبلک فنڈز استعمال نہیں کرسکے گی ، ٹی وی چینلز کے اشتہارات کے نرخ اس نئی پالیسی کے وفاقی کابینہ سے منظوری کے 30اندر جاری کردیئے جائیں گے ، ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کیلئے ایجنسی پیمرا کی منظوری سے متعین کی جائے گی ۔ دفاقی حکومت نے ڈرافٹ پرنٹ ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل اشتہارات پالیسی 2018تیار کرلی ہے،نئی مجوزہ ڈرافٹ پالیسی کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں تعارفی ، پالیسی کے مقاصد ، نگران وعملدرآمد کمیٹی (اوآئی سی ) ، اشہتارات کی اقسام اور عام ہدایات شامل ہیں ۔ اشہتارات پالیسی پہلی دفعہ 1966میں لاگو کی گئی لیکن بعد میںآنے والی مختلف حکومتوں نے1980, 1983اور 2003میں تبدیلوں کے ساتھ دوبارہلاگوکیا گیا ۔ پالیسی کے مقاصد میں چار بنیادی نکات پر زور دیا گیا ہے جس میںتمام حکومتی اداروں کی رہنمائی اور ہدایت کیلئے فریم ورک کے طور کام کرے گی تاکہ وہ اشتہارات کیلئے حکومتی فنڈز کا صحیح استعمال کرسکیں ، اشتہارات کے ذریعہ عوام میں اخبارات ، الیکٹرانک اور آن لائن میڈیا کے ذریعہ آگاہی پیداکرنا ، حکومتی اشتہارات کو باقاعدہ اور حقیقی اشاعات جوکہ نہ صرف وفاقی حکومت کی سنٹرل میڈیا لسٹ (سی ایم ایل ) پر ہوں بلکہ وہ آڈٹ بیورو آف سرکولیشن کے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق بھی ہوںاور اسی طرح حکومتی اشتہار کو کسی بھی صورت میں میڈیا کے شائع شدہ مواد اور ایڈیٹوریل کو سزایا جزا کے بدلے میں مختص نہیں ہونا چاہیے ۔مجوزہ ڈرافٹ پالیسی میں نگران وعملدرآمدکمیٹی بھی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جوکہ حکومتی اشتہارات اورکمیونیکشن کے تمام حکومتی پہلوﺅں کا جائزہ لے گی جس میںپبلسٹی ،مارکیٹنگ ، پروموشن اور ایونٹ منیجمنٹ کی تمام اشکا ل شامل ہیں ۔ اوآئی سی کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی پبلسٹی مہم کو منظوریا مستردکرسکتی ہے ۔ کمیٹی چیئرمین سمیت 5ممبران پر مشتمل ہوگی جس میں چیئرمین پرنسپل انفارمیشن افسر (پی آئی او) ہونگے جبکہ دیگر ممبران میں ڈی جی انٹرنل پبلسٹی ، ڈی جی ، الیکٹرانک میڈیا و پبلکیشن ، ڈی جی سائبر ونگ اور ڈی ڈی جی ، ہوم پبلسٹی شامل ہیں ۔ اشتہارات دوطرح کے ہونگے جسمیں نان کیمپین اشتہارات اور ڈسپلے اشتہارات ہونگے ۔ نان کیمپین اشتہاراتمیں پبلک نوٹسز ، بھرتیاں اور حکومتی ٹینڈرز شامل ہوں گے اور ان کے مروجہ طریقہ کار میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی ہے حکومتی ٹینڈرز نوٹسز میں دو انگریزی کے قومی اخبارات اور ایک علاقائی اخبار یا ایک قومی اخبارکے تمام ایڈیشنز میں چھاپے جائیں گے جبکہ ٹینڈرز نوٹسز جن کی مالیت ایک کروڑ روپے تک ہوگی وہ چھ اخبارات میں دیے جائیں گے جس میں سے چار قومی اخبار ہونگے ۔ٹینڈر نوٹسز جن کی مالیت ایک کروڑ سے زائد ہوگی وہ بھی دواردو قومی اخباررات اور دو قومی انگریزی اخبارات کو جاری کیے جائیں گے اور دو علاقائی اخبار بھی شامل ہوںگے اور اگر اشتہار ایک سے زائد زبانوں میں دئے جائیں گے تو ان میں ایک انگریزی ، دو اردو اور ایک علاقائی اخبار شامل ہوگا۔ خالی آسامیوں کے اشتہارات تین بڑے قومی اخبارات اور ایک چھوٹااخبار جبکہ ڈسپلے اشتہارات صرف مخصوص سامعین کو ہی جاری کیے جائیں گے ۔ اگر کوئی اشتہار وفاق سے متعلق ہے تو چھ اخبارات میںسے تین اردو یا انگریزی اخبارات کے ساتھ تین علاقائی اخبارات کو ہی جاری کیے جائیں گے جبکہ تمام سرکاری یا خودمختار اداروں کے شوکاز نوٹسزدو قومی اخبارات کے ساتھ ایک علاقائی اخبار کو جاری کیے جائیں گے ۔ ڈسپلے اشتہارات کیلئے نئی پالیسی میں وضع کردہ گائیڈلائنز میںتمام حکومتی اداروں یا خودمختار اور کارپوریشن کے پروموشنل اشتہارات صرف اور صرف پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ( پی آئی ڈی ) او کے ذریعہ اخبارات ، الیکٹرانک اور ریڈیو کو جاری کیے جائیں گے اور ادائیگیاں پی آئی او یا ڈی جی پی آر کے ذریعہ کی جائیں گی ۔کوئی بھی ڈیپارٹمنٹ /کارپوریشن /اتھارٹی /خودمختار ادارے کوئی بھی ایڈوائزنگ ایجنسی تعینات کرنے کے مجاز نہیں ہونگے، کوئی بھی تشہیری مہم جاری کرتے وقت ، اس مہم کا بجٹ اور اہداف پی آئی ڈی کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے اور پی آئی او تشہیری مہم کو مدنظر رکھتے ہوئے اخباراتکی تعداد اور ٹی وی چینلز کے نام اور تعداد بھی منتخب کریں گے اور ان اخبارات اور ٹی وی کی تعداد پر کوئی حدمقرر نہیں کی گئی ہے ۔ نئی اشتہاری پالیسی کی روشنی میں ، پی آئی ڈی کا 25فیصد اشتہارات کی ایڈیشن کا اختیار ختم کردیا گیا ہے ۔اس نئی پالیسی کی وفاقی کابینہ کی منظوری کے تین دن کے اندر الیکٹرانک میڈیا کے اشتہارات کے نرخ مقررکرے گی ۔ نئی پالیسی میں آن لائن اور سوشل میڈیا اشتہارات کے بارے میں بھی گائیڈلائنز وضع کی گئیں ہیں ۔ نئی پالیسی میں عام ہدایات کے باب میں بھی گائیڈلائنز وضع کی گئیں ہیں جسمیںوفاقی حکومت کے زیر انتظام تمام وزارتیں ، ڈویژنز، ڈیپارٹمنٹ، پبلک سیکٹر ادارے اور خودمختار ادارے بھی اخبارات ، ٹی وی ، موبائل میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا ، سوشل میڈیا یا فزیکل ڈسپلے میڈیا کو اشتہارات پی آئی ڈی کے ذریعہ ہی جاری کرسکیں گے ۔پبلک فنڈز کوبھی اشتہارات یا کمیونیکشنز کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جاسکے گا جس کے تحت سیاسی پارٹی جوکہ حکومت میں ہوں پارٹی کا نام یا کسی بھی شخص کا نام استعمال نہیں کرسکیں گے جبکہ ممبران پارلیمنٹ بھی اشتہارات میں نام استعمال نہیں کرسکیں گے ۔ پی آئی ڈی صرف ان اخبارات کو اشتہار جاری کرے گا جوکہ سنٹرل میڈیا لسٹ پر ہونگے اور سپونسرنگ ایجنسی سے صرف اسی صورت میں اشتہار قبول کرے گی جب وہ اشتہار کیلئے کافی فنڈز کا اجازت نامہ بھی پیش کریں گے ۔پی آئی ڈی اخبارات کو ایڈوائزنگ ایجنسوں کے بغیر براہ راست اشتہار جاری کرے گاجبکہ میڈیا ہاﺅسز اشتہارات کے بل پی آئی ڈی میں جمع کرائیں گے جوکہ تصدیق کے بعد اے جی پی آر ادائیگیاں کرے گی ۔پی آئی ڈی ٹی وی چینلز کو بھی ریلز آرڈر جاری کرے گی اور ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلکیشن مانیٹر کرنے کے بعد پی آئی ڈی کو رپورٹ کرے گی اورر ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلکیشن کی تصدیق کے بعد ہی جاری کیے جائیں گے ۔اخبارات کو تین کیٹگریوں میں تقسیم کیا جائے گا جسمیںکیٹگری اے میں وہ اخبارات شامل ہوں گے جس کی روزانہ کی سرکولیشن 30ہزار کاپیاں اور 50ملازمین ہوں جبکہ کیٹگری بی میں وہ اخبارات شامل ہوں گے کی جن کی روزانہ کی سرکولیشن 15ہزار کاپیاں اور 20ملازمین ہوں جبکہ سی کیٹگری میں وہ اخبارات شامل ہیں جوکہ نہ تو اے کیٹگری میں آتے ہیں اور نہ ہی بی کیٹگری میں آتے ہیں اس میں ویب یا آن لائن اخبارات شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ٹی وی چینلز کی ریٹنگ پیمرا کی طرف سے منظور شدہ ایجنسی تعین کرے گی ۔

محنت کش نوجوان کو پھندا ڈال کر قتل کر دیا گیا ، ” خبریں ہیلپ لائن “میں انکشاف

گجرات(بےورورپورٹ) کالو پورہ نوجوان کو گلے مےں پھندا ڈال کر قتل کر دےا گےا،تفصےلات کے مطابق تھانہ لاری اڈا کے علاقہ کالو پورہ مےں شےر فروش کی کان پر کام کرنے والے محنت کش نوجوان عظےم سکنہ محلہ سلطان آباد کو رات کو سوتے ہوئے گلے مےں پھندا ڈال کر قتل کر دےا گےا ۔بتاےا جاتا ہے کہ مقتول عظےم محلہ کالو پورہ مےں شےر فروش کی دکان پر کام کرتا تھا اور رات کو اسکے احاطہ جہاں دکان کا مالک دودھ دہی لگاتا تھا مےں دےگر کام کرنے والے عثمان جاوےد کے ہمراہ سو جاتا تھا ۔گذشتہ روز مقتول عظےم احاطہ مےں سو رہا تھا کہ عثمان جاوےدوغےرہ نے اسکے گلے مےں پھندا ڈاک کر قتل کر دےا ہے پولےس تھانہ لاری اڈا نے مقتول کی والدہ فہمےدہ بی بی کی رپوٹ پر ملزم عثمان جاوےد و دےگر کے خلاف مقدمہ درج کر لےا ہے۔

لمز یونیورسٹی فلم کلب کے زیر احتمام الحمراءہال میں دو روزہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آغاز

لاہور (صدف نعیم)الحمراءہال میں دو روزہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آغازہوا۔افتتاحی سیشن میں فلم مور اور زرگل کی نمائش کی گئی جبکہ پینل ڈسکشن کا انعقادبھی کیا گیا۔الحمراءہال میں 2روزہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول شروع ہوگیا۔اہتمام،،، یوتھ افیئرز ڈیپارٹمنٹ اور لمز یونیورسٹی فلم کلب نے کیا۔فیسٹیول میں نوجوانوں کے معاشرتی و معاشی مسائل کو اجاگر کیا گیا۔فیسٹیول میں جامی محمود کی فلم ”مور“ اور ثمینہ پیرزادہ کی فلم ” زرگل“ کی سکریننگ کی گئی۔فلم ”مور“ کے ڈائریکٹراجمل جامی نے پینل ڈسکشن میں اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔شرکاءنے فیسٹیول کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا۔پاکستانی فلمیں اور کاسٹ بہترین ہیں۔انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 25نومبر تک جاری رہے گا۔