دبئی ٹیسٹ کا پہلا روز: پاکستان نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 207 رنز بنالیے

دبئی(ویب ڈیسک) پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز قومی ٹیم نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 207 رنز بنالیے۔دبئی میں کھیلے جارہے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، دونوں ٹیموں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔پاکستان کی جانب سے اوپنر بلے باز محمد حفیظ اور امام الحق ٹیم کو اچھا آغاز فراہم نہ کرسکے اور 18 کے مجموعے پر محمد حفیظ گرانڈ ہوم کی گیند پر 9 رنز بناکر ا?و¿ٹ ہوگئے۔جب کہ 25 کے مجموعی اسکور پر گرانڈ ہوم نے ہی امام الحق کو بھی 9 رنز پر پویلین بھیج دیا۔قومی ٹیم کی دو وکٹیں گرنے کے بعد اظہر علی اور حارث سہیل نے محتاط انداز اپناتے ہوئے بیٹنگ کی اور دونوں بلے بازوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 126 رنز کی پارٹنر شپ بنائی۔پاکستان کی تیسری وکٹ 151 کے مجموعی اسکور پر گری جب اظہر علی 81 رنز بناکر رن ا?و¿ٹ ہوئے۔چوتھی وکٹ اسد شفیق کی گری جو 12 رنز بناکر پٹیل کا اعجاز پٹیل کا شکار ہوئے۔ قومی ٹیم نے اظہر علی اور حارث سہیل کی شاندار کارکردگی کی بدولت پہلے روز کھیل کے اختتام پر 4 وکٹوں کے نقصان پر 207 رنز بنالیے ہیں، حارث سہیل 81 اور بابر اعظم 14 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں اور دوسرے روز کھیل کا آغاز کریں گے۔کیویز کی جانب سے گرینڈ ہوم نے 2 اور اعجاز پٹیل نے ایک کھلاڑی کو آو¿ٹ کیا۔ واضح رہے کہ 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کیویز کو ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔

300 سے جتنے زیادہ رنز ہوں گے نیوزی لینڈ پر دباؤ بڑھے گا: اظہر علی

دبئی (ویب ڈیسک)قومی ٹیم کے تجربہ کار بلے باز اظہر علی کا کہنا ہے کہ اگر دبئی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم 300 سے زیادہ رنز کر لیتی ہے تو اس سے نیوزی لینڈ پر دباو¿ بڑھے گا۔اکیاسی رنز بنا کر ٹم ساو¿تھی کی تھرو پر رن آو¿ٹ ہونے والے اظہر علی نے پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ رن آو¿ٹ ہونے پر افسوس ہوا لیکن یہ سب کھیل کا حصہ ہے۔ڈریسنگ روم میں حارث سہیل سے ناراضگی کا اظہار کرنے سے متعلق سوال پر اظہر علی کا کہنا تھا کہ نہیں، جو ہو گیا، اس پر کیا غصہ دکھانا، لیکن ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ حارث کو بھی اس کا اندازہ ہے کہ میں درست بھاگا تھا۔سست انداز میں بیٹنگ کے سوال پر سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا دبئی کی پچ پر پہلے ہی دن گیند اسپن ہو رہا تھا، پھر نیوزی لینڈ کے بولرز نے اچھی لائن اور لینتھ کے ساتھ بولنگ کی لیکن انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ کم از کم پہلے دن 24 رنز اور بنتے تو اچھا ہوتا۔اظہر علی نے کہا کہ پہلی اننگز میں 300 سے زیادہ رنز سے اوپر جتنے بھی رنز بنیں گے، نیوزی لینڈ کی ٹیم پر دباو¿ بڑھانے کا سبب بنیں گے۔

سرفراز احمد کی کپتانی کا معاملہ: کرکٹ حلقوں میں ایک بار پھر بحث چھڑ گئی

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد کی کپتانی کے حوالے سے کرکٹ حلقوں میں ایک بار پھر بحث چھڑ گئی ہے۔ایشین ڈان بریڈ مین کے نام سے مشہور سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد سے کپتانی تو ہو رہی ہے لیکن وہ پرفارمنس نہیں دے پا رہے اس لیے سرفراز کو ایک فارمیٹ کی کپتانی خود ہی چھوڑ دینی چاہیے۔دوسری جانب سابق وکٹ کیپر و کپتان معین خان سرفراز احمد کی حمایت میں سامنے ا? گئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بیٹنگ لائن کی ناکامی کے ذمہ دار بیٹسمین ہیں سرفراز نہیں، ٹیم کی ہر شکست پر سرفراز کی کپتانی پر سوال ا±ٹھانا مناسب نہیں ہے۔انہوں نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کوچ چلا رہا ہے اور سرفراز سلیکشن میں زیادہ دخل نہیں دیتے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ محسن خان نے کہا تھا کہ ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سرفراز احمد کے لیے بوجھ ہے، انہیں اس ذمہ داری سے الگ کر دینا چاہیے۔کمیٹی کے سربراہ کا بیان عین اس وقت سامنے آیا جب قومی ٹیم آسٹریلیا کو شکست دینے کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کیلئے تیاری کر رہی تھی جس پر پی سی بی نے محسن خان کے بیان کو غیر ضروری اور نامناسب قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا ملازمتوں میں خصوصی افراد کے کوٹے پر عمل کا حکم

لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس انوار الحق نے سرکاری ملازمتوں میں خصوصی افراد کے کوٹے پر سختی سے عمل کا حکم دے دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے چیف جسٹس کی جانب سے پنجاب بھر کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو مراسلہ جاری کردیا ہے جس میں سرکاری ملازمتوں میں خصوصی افراد کے کوٹے پر سختی سے عمل کا حکم دیا گیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خصوصی افراد کو تمام سہولتیں دینے میں ذرہ بھر بھی کوتاہی سے کام نہ لیا جائے۔ ان سے بدتمیزی یا تضحیک آمیز رویہ بالکل بھی اختیار نہ کیا جائے۔ خصوصی افراد سے بدتمیزی کرنے والوں کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کی جائے۔ نجی و سرکاری اداروں میں انہیں خاص اہمیت دی جائے اور ان کے عدالتوں میں زیر التوا کیسز ہنگامی بنیادوں پر سن کر فیصلے کیے جائیں۔

کیا شریف خاندان مسلم لیگ ن کی قیادت چھوڑ رہا ہے؟ بڑا دعویٰ

لاہور (ویب ڈیسک) سینئر صحافی سعید قاضی کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے افراد کی کچھ روز پہلے شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات میں شریف خاندان کی پارٹی قیادت سے علیحدگی کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ شہباز شریف سے سارے شریف خاندان نے ملاقات کی جس کے بعد اندر پارٹی کی قیادت کے حوالے سے مشاورت کی گئی ہے۔ پارٹی قیادت کیلئے احسن اقبال، خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے ناموں پر غور کیا گیا۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز کے لیول پر یہ بات چل رہی ہے کہ ایک گھرانے سے جان چھڑالیں اور پارٹی کو بچالیں۔تجزیہ کار چوہدری غلام حسین نے میزبان کی بات پر کہا کہ نہ پارٹی بچنی ہے اور نہ ہی گھرانہ علیحدہ ہونا ہے ان سب نے جیل کی ہوا کھانی ہے جو نام آپ نے دیے ہیں کیا انہوں نے کم لوٹ مار کی ہے؟۔

” کہیں ٹریفک بلاک یا کوئی عوام کی املاک کو نقصان پہنچاتا نظر آئے تو ۔۔۔“ علامہ خادم رضوی کی گرفتاری کے بعد حکومت پنجاب نے عوام کے نام اہم پیغام جاری کردیا

لاہور (ویب ڈیسک) علامہ خادم حسین رضوی سمیت تحریک لبیک کی مرکزی قیادت کی گرفتاری کے بعد ترجمان پنجاب حکومت ڈاکٹر شہباز گل نے عوام کے نام اہم پیغام جاری کردیا۔شہباز گل نے ایک ویڈیو پیغام میں عوام سے درخواست کی ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ کسی بھی جگہ پر ٹریفک جام نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص ٹریفک کو بلاک کرتا یا عوام کی املاک کو نقصان پہنچاتا نظر آئے تو اس کی اطلاع فوری طور پر ون فائیو (15) پر دی جائے۔ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ خادم رضوی کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان کے ساتھ ایسے تمام لوگ جو امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈال رہے تھے انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیر اعظم کی ہدایت پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتاریاں بڑی تعداد میں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے گزشتہ دھرنے میں غریبوں کا نقصان ہوا اور لوگوں کو مارا پیٹا گیا اور ان تمام کاموں میں ہمارے پیارے نبی ? کا نام استعمال کیا گیا لیکن اب کسی شخص کو امن و امان میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علامہ خادم حسین رضوی کو کن مقدمات میں گرفتار کیا گیا اور انہیں کب تک حراست میں رکھا جائے گا ؟بڑی خبر آگئی

لاہور(ویب ڈیسک)ملک بھر میں سیکیورٹی اداروں اور پولیس نے گذشتہ روز تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کریک ڈاو¿ن کرتے ہوئے علامہ خادم حسین رضوی سمیت مرکزی رہنماو¿ں اور سینکڑوں متحرک کارکنوں کو حراست میں لیا ،علامہ خادم حسین رضوی کو کتنے عرصہ زیر حراست رکھا جائے گا اور اب تک ملک بھر میں تحریک لبیک کے کتنے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے ،اہم ترین معلومات منظر عام پر آ گئیں ۔تفصیلات کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں ضلع لاہور کے اہم سرکاری عہدے دار کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوے کہا ہے کہ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی اور دیگر کارکنوں کو تین ایم پی اوز کے تحت حراست میں لیا گیا ہے،انہیں 30دن سے 80دن تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے جبکہ ابتدائی طور پر خادم حسین رضوی کو تیس دن کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق تین ایم پی او کے تحت پکڑے جانے والے شخص کی مدت میں ڈپٹی کمشنر لاہور کی درخواست پر چیف سیکرٹری اس کی مدت بڑھا کر ساٹھ اور اسی دن بھی کر سکتا ہے جبکہ ریویو ہائیکورٹ کا بورڈ کرتا ہے۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہر قانون بیرسٹر آفتاب مقصود کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت حکومت پاکستان کو یہ اختیارات حاصل ہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو امن میں خلل ڈالنے کے شبے میں حراست میں لے سکتی ہے،ایسے زیر حراست افراد کو باقاعدہ چارج شیٹ کر کے بتایا جاتا ہے کہ انہیں کس جرم کے تحت حراست میں لیا گیا ہے؟۔ان کا کہنا تھا کہ شخصی آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی شخص عوام کو مذہبی بنیادوں پر اکسائے اور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچائے۔دوسری طرف آئی جی پنجاب پولیس آفس کے ایک افسر نے امریکی خبر رساں ادارے کوبتایا کہ صوبہ پنجاب میں ایک ہزار 75 افراد کو تین ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، تحریک لبیک کی مرکزی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا تمام کو پرانی درج ایف آئی آر کے تحت حراست میں لیا گیا جن میں دہشت گردی، نقص امن میں خلل ڈالنا، شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانا اور کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر دفعات درج ہیں۔a

جنگلات اراضی قبضہ کیس: ملک ریاض کی عبوری ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع

راولپنڈی(ویب ڈیسک)انسدادِ بدعنوانی عدالت (اے سی سی) نے بحریہ ٹاو¿ن کے چیئرمین ملک ریاض اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 8 دسمبر تک توسیع کردی۔اے سی سی کے اسپیشل جج مشتاق احمد تارڑ نے محکمہ جنگلات کی ایک ہزار ایک سو 70 کنال اراضی پر قبضہ کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت کی، ملک ریاض کی جانب سے ان کے وکیل زاہد بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر مقدمے میں نامزد دیگر 10 ملزمان عبوری ضمانت کے لیے انسدادِ بدعنوانی عدالت میں پیش ہوئے لیکن بحریہ ٹاو¿ن کے چیئرمین ملک ریاض عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔سماعت میں ملک ریاض کے وکیل اور جج مشتاق احمد تارڑ کے درمیان مکالمہ ہوا جس میں وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قومی احتساب بیورو (نیب) اور ڈی جی انسدادِ بدعنوانی آپس میں بیٹھ کر کیس کے ٹرائل کا فیصلہ کر لیں، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ یہ تو آپ یکطرفہ بتا رہے ہیں۔اس حوالے سے محکمہ انسدادِ بدعنوانی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (اے ڈی) نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ڈی جیز کی ملاقات ہو چکی ہے لیکن ابھی تک اس میں ہونے والے فیصلے سے ا?گاہ نہیں ہیںَاے ڈی اینٹی کرپشن نے عدالت سے استدعا کی کہ تاریخ دے دیں تاکہ اس وقت تک کلئیر ہو جائے گا کہ ٹرائل کس نے کروانا ہے۔اس پر عدالت نے ملک ریاض کی عدم حاضری کے بارے میں استفسار کیا کہ کیا مقدمے میں نامزد تمام ملزمان عدالت میں حاضر ہیں جس پر چیئرمین بحریہ ٹاو¿ن کے وکیل زاہد بخاری نے عدالت کو ا?گاہ کیا کہ ملزم ملک ریاض کو سیکیورٹی خدشات پر پیش نہیں کیا گیا۔عدالت نے کہا کہ عبوری ضمانت میں ملزم کو پیش ہونا پڑے گا جس پر ملک ریاض کے وکیل نے جواب دیا کہ آپ حکم دیتے ہیں تو ملزم پیش ہو جائے گا، جس پر عدالت نے ملک ریاض کو ساڑھے دس بجے تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔بعد ازاں ملک ریاض خود عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے ان کی اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 8 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔پیشی کے بعد ڈان نیوز کے صحافی کے سوال کے جواب میں ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیم فنڈ میں پورا حصہ ڈالیں گے سب سے زیادہ حصہ ہمارا ہی ہوگا‘۔تاہم جب اراضی پر قبضے کے حوالے سے صحافی نے سوال کیا تو وہ ’اللہ اللہ‘ کہہ کر سوال کو نظر انداز کرگئے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تھانہ اینٹی کرپشن سرکل راولپنڈی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے ا?ئی ٹی) کی سفارشات پر ملک ریاض اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس مقدمے میں دھوکا دہی، سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی، مجرمانہ غفلت اور جعل سازی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔مقدمے میں محکمہ جنگلات کے حکام، ریونیو افسران سمیت سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے چیف سیکریٹری جی ایم سکندر کو بھی نامزد کیا گیا تھا، جن پر دھوکا دہی کے ذریعے زمین فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔خیال رہے کہ بحریہ ٹاو¿ن اور ملک ریاض کے خلاف اس سے قبل بھی ’زمین پر قبضے‘ سے متعلق مقدمات درج ہوچکے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاو¿ن کو زمین کی اراضی دینے پر عدالت عظمیٰ فیصلہ بھی دے چکی ہے۔

ملک میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

کراچی(ویب ڈیسک)صرافہ مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت 800 روپے اضافے سے 63 ہزار 700 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان کی مقامی سونے کی قیمت میں اضافہ کا رجحان رہا اور سونے کی فی تولہ قیمت میں 800 روپے اضافہ کردیا گیا۔عالمی منڈی میں سونے کی فی اونس قیمت 7 ڈالر کمی کے بعد 1 ہزار 222 ڈالر فی اونس کی سطح پر آگئی تاہم ملکی صرافہ مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت 800 روپے اضافے سے 63 ہزار 700 روپے تک پہنچ گئی جو ملکی تاریخ میں بلند ترین قیمت قرار دی گئی ہے، قیمتوں میں اضافے کے بعد صرافہ مارکیٹ میں سونے کی خرید و فروخت محدود ہوگئی ہے۔دوسری جانب شرح سود میں اضافہ کے خدشات کے پیش نظر سرمایہ دار اپنا سرمایہ سونے کی شکل میں محفوظ کررہے ہیں جس سے مقامی مارکیٹ میں سونے کی طلب میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

وزیراعظم کے گھر کو ریگولرائز کرنے کیلئے کمیشن تشکیل دینے کا حکم

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزارت داخلہ نے وزیراعظم عمران خان کے بنی گالا گھر سمیت زون چار کے گھروں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو خصوصی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔مجوزہ کمیشن کا سربراہ ڈائریکٹر ماسٹر پلان کو بنانے کی سفارش کی گئی ہے جس میں شعبہ اربن پلاننگ اور متعلقہ شعبوں کے افسران بھی شامل ہوں گے۔ کمیشن بننے سے وزیراعظم کو نوٹس جاری کرنے والے شعبہ ون ونڈو کا اختیار عارضی طور پر معطل ہوگا۔ وزارت داخلہ نے یہ اقدام وزیراعظم کو سی ڈی اے کا نوٹس جاری ہونے کے بعد اٹھایا ہے۔گزشتہ روز سی ڈی اے نے گھر ریگولر کرانے کے خواہش مند وزیراعظم عمران خان اور 165 دیگر افراد کی درخواستوں کو نامکمل قرار دے کر ان پر اعتراضات لگاکر نوٹس جاری کیے تھے۔ عمران خان نے گھر کے دو حصوں کے نقشوں سمیت 7 سے زائد دستاویزات جمع کرائی تھیں جن میں سے ایک بھی مکمل نہیں تھی۔انہوں نے گھر کے فرد اور انتقال کے کاغذات بھی پرانے جمع کرائے جو ان کی سابق اہلیہ جمائما کے نام پر ہیں۔ وزیراعظم کو اپنے نام کا فرد و زمین کے انتقال کے تصدیق شدہ کاغذات جمع کرانے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔