مودی کو میری جپھی اس لئے بری لگتی ہے کہ انہیں عمران خان نے نہیں بلایا: سدھو

نئی دہلی(اے این این) سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے دورہ پاکستان پر تنقید کے بعد اب یہ بھارت کے ریاستی انتخابات کا موضوع بن گیا، مخالف جماعت کے رہنماﺅں نے تنقید کے باونسر پھینکے تو سابق کرکٹر نے کرارے شاٹ لگائے۔بھارتی پنجاب کے وزیر سیاحت اور کانگریسی لیڈر نوجوت سنگھ سدھو کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو اس بات کی حسد ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریب حلف برداری میں انہیں مدعو نہیں کیا۔اس سے قبل بھارتی جنتا پارٹی(بی جے پی)دہلی یونٹ کے صدر منوج تیواری نے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس سے کہا تھا کہ وہ پارٹی رہنماﺅں راج ببر اور نوجوت سنگھ سدھو کے حالیہ بیانات کی وضاحت کرے۔سدھو نے کہا کہ پاکستان میں گرو نانک کانام لینے والے12کروڑ لوگوں کی بات کی گئی،میرے گرو کے در کی بات ہوئی، جس راستے سے ہمیں سوسال محروم رکھا گیا۔ انہوں نے مودی سے سوال کیا کہ میری جھپی آپ کو اس لئے بری لگی کہ کرتار پور کا راستہ کھولنے کی بات کی گئی؟سابق کرکٹر نے کہا کہ جب میں پاکستان کے مقابلے میں کھیلتا تھا اور چھکے پے چھکے لگاتاتوتم ربرکے گڈے کی طرح تالیاں بجاتے تھے، جب میں آپ کےساتھ تھا توبہت اچھاتھا،محب وطن تھا؟رواں سال اگست میں نوجوت سنگھ سدھو نے وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملنے پر سدھو پر بھارت بھر میں تنقید کی گئی تھی، بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ سدھو پاکستانی ایجنٹ جیسا برتاﺅکررہے ہیں جبکہ یونین منسٹر ہرسمرت کو بادل نے کہا کہ سدھو کرتارپور گردوارا راہداری پر عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔نوجوت سنگھ سدھو نے 2004 میں بے جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی اورعام انتخابات میں امرتسر الیکشن بھی لڑا تھا،انہیں 2016 میں پنجاب سے راجیہ سبھا کے لئے نامزد کیا گیا تھا لیکن عہدہ چھوڑکر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور 2017 میں کانگریس میں شامل ہوگئے تھے۔

عمران خان آج متحدہ عرب امارات روانہ ، بڑا امدادی پیکج ملنے کا امکان

اسلام آباد(اے این این) وزیراعظم عمران خان نے اہم دورے پر(آج) اتوار متحدہ عرب امارات جانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، جہاں وہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد سے ملاقات کریں گے، سعودی عرب اور چین کے بعد یو اے ای سے بھی بڑا پیکج ملنے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے کوششیں جاری ہے، وزیراعظم عمران خان نے (آج) اتوار کو اہم دورے پر متحدہ عرب امارات جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ایک روزہ دورے میں وزیراعظم عمران خان متحدہ عرب امارات کے ولی عہد سے ملاقات کریں گے جبکہ دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔دورہ دوست ممالک سے اقتصادی تعاون کے حصول کی کوششوں کا حصہ ہے، سعودی عرب اور چین کے بعد متحدہ عرب امارات سے بھی بڑا پیکج ملنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی پہلے سے ہی متحدہ عرب امارات میں موجودہیں ، جہاں شاہ محمود قریشی اور یو اے ای حکام کی اہم ملاقاتیں جاری ہیں جبکہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے درمیان بھی رابطے ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی ذمہ داری وزیراعظم نے خود سنبھال لی اورغیرملکی دوروں کا آغاز کیا تھا، اب تک عمران خان سعودی عرب اور چین کا دورہ کرچکے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے 5 روزہ دورہ چین میں چینی صدر شی جن پنگ کے علاوہ دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور ملکی معیشت پر تبادلہ خیال کیا جبکہ 15 معاہدوں اور یاداشتوں پر بھی دستخط کئے۔وزیراعظم عمران خان کے دورے میں سعودی عرب نے پاکستان کو مشکل وقت سے نمٹنے کیلئے بڑا پیکج دے کر پی ٹی آئی حکومت اعتماد کا اظہار کیا اور پاکستان کیلئے بارہ ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔جس کے مطابق پاکستان کو تین ارب ڈالر ایڈونس دئیے جائیں گے ، تین ارب ڈالر کا ادھار تیل تین سال تک دیا جائے گا، بیلنس آف پیمنٹ کے لیے ایک سال تک تین ارب ڈالرپاکستان کے اکانٹ میں بھی رکھے جائیں گے۔

رقم خرچ کرنے کا پوچھا جائے تو جمہوریت پارلیمنٹ خطرے میں پڑ جاتی ہے : فواد چودھری

اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پچھلے 10 سال بلوچستان کو منتقل ہونے والی رقم کاحجم 1500 ارب بنتا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہاکہ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر کے مطابق پچھلے 10 سال بلوچستان کو منتقل ہونے والی رقم کاحجم 1500ارب بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ رقم صرف وفاقی خزانے سے دی گئی جس میں صوبائی رقم اور ٹیکس شامل نہیں ، جب پوچھا جاتاہے کہ یہ پیسے کہاں گئے اور کدھر خرچ ہوئے تو جمہوریت اور پارلیمان کا وقار خطرے میں پڑ جاتا ہے۔

حکومت کا نواز ، شہباز ، مریم کے 4 کیس نیب کو بھجوانے کا فیصلہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) موجودہ حکومت نے ( ن )لیگی سا بق حکومت کیخلاف مزید چار کیسز قومی احتساب بیورو(نیب) کو بھیجنے کا اعلان کر دیا ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعلی پنجاب نے سرکاری خزانے سے 60 کروڑ کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا اور مجموعی طور پر ہوائی سفر پر 340 ملین روپے غیر قانونی خرچ کیے گئے۔ شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے خرچے کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے بھی وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر غیرقانونی طورپر استعمال کیا، یہ کیس بھی مزید تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر وزیراعظم کیلئے ہے اگر کوئی دوسرا استعمال کرتا ہے تو اسے وضاحت دینی پڑی گی۔ انہوں نے کہا پرائم منسٹر ہاوس اور چیف منسٹر ہاوس کا ریکارڈ بھی مزید تحقیقات کیلئے نیب کے حوالے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2016-2017 میں وزیراعظم ہاﺅس کا 34 کروڑ خرچہ تھا جب کہ صرف رائے ونڈ کی سکیورٹی پر 60 کروڑ خرچ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے مجموعی اخراجات کا ریکارڈ بھی نیب کے حوالے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب تحقیقات کرکے تمام کیسز میں ریفرنس دائر کرے گا۔انہوں نے کہا کہ برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی ہے اور ہم نے جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کر لیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ پراپرٹی 2016 میں حسن نواز کے نام کی گئی تھی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ نیب قوانین کو بہتر کرنے کیلئے ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، لیکن ہم ایسے شخص کو کبھی بھی پی اے سی کا سربراہ نہیں بنائیں گے جو خود کرپٹ ہو۔ وفاقی حکومت نے رائے ونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ہوائی سفری اخراجات کے کیس کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ سابق حکمران بہت بے دردی کے ساتھ سرکاری پیسہ استعمال کرتے رہے ¾ اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ¾مریم نواز نے بھی 3 کروڑ روپے کے اخراجات سے سرکاری طیارے کا استعمال کیا تھا ¾ شریف خاندان کے اخراجات پر نیب ریفرنس دائر کرے، تمام ثبوت فراہم کیے جائیں گے ¾ نیب کے قوانین میں ترمیم کےلئے تیار ہیں ¾ ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ہفتہ کو یہاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے میڈیا افتخار درانی نے کہا کہ رائے ونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ہوائی سفری اخراجات کے کیس کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے انہوںنے کہا کہ اب تک ان کی حکومت وزیر اعظم ہاو¿س کے اخراجات میں 11 کروڑ روپے کی کمی لاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاو¿س کی گاڑیوں کے پیٹرول کا خرچہ 49 لاکھ روپے کم کیا گیاجبکہ مجموعی طور پر حکومت نے 43 کروڑ روپے سے کم کرکے 27 کروڑ روپے تک پہنچادیا ہے۔افتخار درانی نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 60 کروڑ روپے اپنے ہوائی سفر پر خرچ کیے اور رائے ونڈ کی سیکیورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔انہوںنے کہاکہ حکمران بہت بے دردی کے ساتھ سرکاری پیسہ استعمال کرتے رہے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے بھی 3 کروڑ روپے کے اخراجات سے سرکاری طیارے کا استعمال کیا تھا۔وزیرِاعظم کے مشیر برائے میڈیانے بتایا کہ ان معاملات کے کیسز نیب کو بھجوائے جارہے ہیں۔وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف خاندان کے اخراجات پر نیب ریفرنس دائر کرے، تمام ثبوت فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب ہاو¿س میں بڑی تعداد میں بھاری رقوم کے تحفے تحائف دیے گئے۔شہزاد اکبر نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا 14-2013 کے دوران تحائف کے بجٹ میں218 فیصد اضافہ ہوا، 15-2014 میں یہ اضافہ 135 فیصد تھا، 16-2015 میں 193 فیصد اضافہ ہوا اور 17-2016 میں تحائف اور انٹرٹینمنٹ کی مد میں 256 فیصد رقوم ادا کی گئیں۔انہوںنے کہاکہ یہ وہ تمام بجٹ ہے جنہیں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے دیا گیا اور اب حکام کو دیکھنا ہوگا کہ وہ کیا تحائف ہیں جو اس دوران دئیے گئے۔وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی کے مطابق نیب کو قومی احتساب آرڈیننس کے تحت ان اخراجات سے متعلق کارروائی کرنی ہے۔ذرائع ابلاغ میں جاری خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے شہزاد اکبر نے بتایا کہ شریف خاندان کی لندن میں ایک اور جائیداد کا انکشاف ہوا ہے اور اس معاملے کو دیکھا جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ سینٹرل لندن میں موجود شریف خاندان کی جائیداد مرحومہ بیگم کلثوم نواز کے نام پر تھیں جنہیں چھپایا گیا اور یہ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ ان اثاثوں کو ظاہر کرتے۔انہوںنے بتایا کہ شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے خرچے کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے۔ایک سوال پر افتخار درانی نے کہا کہ مقاصد کی تکمیل کےلئے متبادل حکمت اختیار کرنا پڑتی ہے، اسٹریٹجی میں تبدیلی اگر یو ٹرن ہے تو یہ ہے۔اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ دور میں وزیراعظم کے جہاز کا غیر قانونی استعمال ہوا، شہباز شریف اور مریم نواز نے سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا، شہباز شریف نے 60 کروڑ کا ہیلی کاپٹر پر سرکاری پیسوں سے سفر کیا، ہوائی سفر پر 34 کروڑ روپے غیر قانونی خرچ کیے گئے۔ وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاو¿س کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کےنام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے۔ اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمیشن یا ویلتھ فارمزمیں نہیں کیا گیا، برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا نواز شریف نے اسے چھپایا حالانکہ بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں بتاتے، برطانیہ سے شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کی گئی ہیں، فلیٹ کی تازہ خریداری کی تاریخ مارچ 2018 ہے جو حسین نواز کو منتقل کی گئی ہے۔ سوال ہے کہ وسائل کہاں سے آئے اورجائیدادکب اورکیسے خریدی گئی؟ اس کیس کی نوعیت بھی دیگرکیسزکی طرح آمدن سے زائداثاثے کی ہے۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ تحائف و تفریح کی مد میں کئی گنا اخراجات کیے گئے، گزشتہ دور حکومت کے 5 سال میں تحائف پر کیے گئے اخراجات کا بھی پتا لگا لیا ہے ¾ نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ایک سوال پر وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ امریکی ریڈیو کو انٹرویو کے وقت افغانستان میں قتل ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ سے متعلق صورت حال مختلف تھی۔ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم صاف اور شفاف لوگوں کو کمیٹی کے چیئرمین بنائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا جہاز ان کا کوئی بچہ استعمال کرے گا تو پھر ان سے پوچھا جائے گا، ہمارے دور میں بھی اگر اسی طرح ہوا تو ہم بھی احتساب کے لئے تیار ہیں، سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور اداروں کو شفافیت کی ضرورت ہے۔

جعلی اقرار نامہ کی آڑ میں زمیندار کے پلاٹ پر قبضہ کی کوشش ، 62مرلے پلاٹ کے مالک جام ارشاد کی اراضی میں 10مرلے کی الگ رجسٹری کردی گئی، متاثرہ جام ارشاد مدد کیلئے ” خبریں ہیلپ لائن “ پہنچ گیا

خان پور (نمائندہ خبریں) لکشمی کی چمک اور اثرورسوخ کے آگے قانون کی نظریں جھک گئیں، جعلی اقرارنامہ بیع کی آر لیکر زمیندار کے پلاٹ پر قبضہ کی کوشش کرنے والے شخص پر درج مقدمہ خارج، تحصیلدار نے ایک ہی پلاٹ کی2رجسٹریاں کردیں۔ پلاٹ پر قبضہ کے لئے دھاوا بولنے والے ملزمان مقدمات کے اندراج کے باوجود گرفتار نہ ہوسکے، ملزمان کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں، متاثرہ شخص کیایک دفعہ پھر”خبریں ہیلپ لائن“ سے مدد کی اپیل ۔تفصیلات کے مطابق ضلع رحیم یارخان کی تحصیل خان پور کے موضع مرادواہ کے رہائشی جام ارشاد احمد نے پلی دین پور شریف کے نزدیک62مرلے کا جیسے ہی رہائش کے لئے پہلے اپنے بھائیوں ودےگرساتھیوں کو بھیج کر حملے کرائے اور توڑ پھوڑ کرائی لیکن پولیس تھانہ صدر کے پہنچنے پر وہ فرار ہو گئے۔ان واقعات کے2مقدمات تھانہ صدر خان پور میں جام ارشاد احمد کی مدعیت میں درج ہوئے اس کے بعد وسیم مختار نے ایک10مرلے کا جعلی اقرار نامہ بیع تیار کرکے پھر سے قبضہ کی کوشش کی لیکن جام ارشاد احمد کی نشاندہی پر اقرار نامہ بیع جعلی ثابت ہوا جس پر تھانہ سٹی خان پور نے وسیم مختار کے خلاف جعل سازی کا مقدمہ درج کرلیا گیا لیکن لکشمی کی چمک یا پھر اثرورسوخ کی بنیاد پر اچانک قانون کی نظریں ملزم کے آگئے یوں جھکتی دکھائی دیں کہ ایس ایچ او تھانہ سٹی چوہدری شبیر جھورڑنے پر بااثر شخص وسیم مختار کے خلاف مقدمہ خارج کردیا ادھر 62مرلے کے پلاٹ کی اصل مالک جام ارشاد احمد کے نام پر تحصیلدار خان پور جنیدخان پہلے کرچکا ہے۔اس نے اسی پلاٹ میں سے10مرلے کی دوسری رجسٹری وسیم کے نام بھی کردی۔ متاثرہ جام ارشاد احمد نے بااثر شخص کے ان ہتھکنڈوں سے تنگ آکر ایک دفعہ پھر”خبریں ہیلپ لائن“ لاہور سے مدد مانگ لی اور وضاحت کی کہ جعلی اقرار نامہ سے میرے ملکیہ پلاٹ پر قبضہ کی کوشش ناکام ہونے پر وسیم مختار نامی بااثر شخص نے غلام یاسین نامی اس شخص سے ملی بھگت کرکے10مرلے کا پرچہ ملکیت حاصل کرکے رجسٹری کرائی ہے جس کا اس62مرلے پلاٹ سے ذرا برابر بھی کوئی تعلق نہیں لیکن پلاٹ سے کچھ فاصلہ پر اس کا15رقبہ پر تعمیر شدہ ایک مکان ضرور موجود ہے جس نے پرچہ ملکیت اپنے15مرلے کے مکان میں سے10مرلے کا پٹواری سے حاصل کیا لیکن رجسٹری کراتے وقت پلاٹ کا نقشہ میرے ملکیہ پلاٹ میں سے دیدیا ہے انہوں نے کہا کہ پلاٹ پر قبضہ قانونی طور پر ہمارے پاس ہے ہم نے دو نمبر رجسٹری بارے تحریری طور پر رجسٹری ہونے سے قبل ڈی سی رحیم یار خان کو دی تھی جنہوں نے اے سی خانپور کو تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن 10مرلے کی میرے پلاٹ کے رقبہ پھر سے رجسٹری کردی گئی ہے متاثرہ شخص نے خبریں کے توسط سے چیف جسٹس ہائیکورٹ اور وزیراعلیٰ پنجاب سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایس پی طاہر داڑو کا قتل سازش ، مشترکہ تحقیقات کیلئے افغانستان تیار ہے، باڑ لگانے سے دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا، طاہر داوڑ کی میت کو عزت و احترام کے ساتھ حوالے کیا : افغان سفیر کی چینل ۵ کے پروگرام ”ڈپلومیٹک انکلیوژ“ میں خصوصی گفتگو

اسلام آباد(انٹروےو:ملک منظور احمد ، تصاوےر: نیکلس جان) ا فغان صدر کے معاون خصوصی و پاکستان مےں افغانستان کے سفےر ڈاکٹر حضر ت عمر زاخیلوال نے چند روز قبل دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جانے والے ہونہار پولیس آفےسر ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی تحقےقات کےلئے مشترکہ تحقےقاتی ٹےم بنانے کی پیش کش کردی ہے او ر کہا ہے کہ طاہر داوڑ کا قتل افغانستان اور پاکستان کے درمےان تعلقات کو خراب کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے انہوںنے انکشاف کیا کہ طاہر داوڑ کو قتل کرنے کے بعد پاک افغان بارڈر کے قرےب ایک دیہات مےں دیہاتےوں نے دفنا دےا تھا جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے قتل کا علم ہوا تو قبرکشائی کی گئی اسی کیس سے متعلق ایک اور انکشاف کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جس علاقے سے ایس پی طاہر داوڑ کی میت ملی وہاں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکنے کےلئے پاکستان کی جانب سے باڑ لگائی گئی تھی افواج پاکستان کے ترجمان مےجر جنرل آصف غفور کے بےان کو افسوس ناک قرار دےتے ہوئے افغان سفےر نے کہا کہ اس قتل مےں افغانستان حکومت کا کوئی ادارہ ملوث نہیں ہے افغانستان بارڈر پر باڑ لگانے پر ےقےن نہیں رکھتا اور نہ ہی باڑ لگانے سے دہشت گردی پر قابو پایا جا سکتا ہے دونوں ممالک کے درمےان تعلقات کو اس واقعہ سے بڑا دھچکا لگا ہے افغانستان کی حکومت اےس پی طاہر داوڑ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کےلئے پاکستان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کو تےار ہے طاہر داوڑ کی مےت کو انتہائی احترام کے ساتھ پاکستانی حکام کے حوالے کےا گےا ہے اور اس مےں اگر کچھ تاخےر ہوئی ہے تو اس کی وجہ سے الزامات تراشی افسوس ناک ہے ، پاکستان اور افغانستان کے عوام بہت جذباتی ہیں ہمیں احتےاط سے کام کرنے ہوتے ہےں ،انہوںنے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف افغانستان اور پاکستان کو مشترکہ آپرےشن کرنا چاہئے تاکہ خطے کو امن کا گہورا بناےا جا سکے ان خیالات کا اظہار انہوںنے چےنل فائےو کے پروگرام ”ڈپلومیٹک انکلیو“ میں خصوصی انٹروےو دےتے ہوئے کیا ۔انہوں نے اےس پی طاہر داوڑ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے ہم طاہر داوڑ کو جانتے ہی نہیں تھے وہ ایک سےنئر پولیس افسر تھے اور نہ انہوںنے افغانستان کو کوئی نقصان پہنچاےا غےر رےاستی عناصر دونوں ممالک کے دشمن ہیں بےان بازی ، الزامات دونوں ممالک کے مفاد مےں نہیں اور بےانات دےنے سے پہلے اس کے نتائج کے حوالے سے سوچنا چاہئے دونوں ہمسایہ ممالک ہیں اورہمسائے کبھی تبدےل نہیں ہو سکتے دونوں ممالک کی قےادت کو سنجےدہ کوشش کرکے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ مستقبل مےں اےسے افسوسناک واقعات رونماءنہ ہوں جب ان سے پوچھا گےا کہ پاک فوج کے ترجمان نے اپنے اےک بےان مےں کہا ہے کہ یہ کام کسی دہشت گرد تنظےم کا نہیں ہے بلکہ اوپر کا ہے تو انہوںنے کہا ہمیں اس بےان پر بہت افسوس ہوا ہے اور ماےوسی بھی ہوئی ہے افغانستان کی حکومت کا کوئی ادارہ اےسے گھناﺅنے کام مےں ملوث نہیں ہو سکتا ۔مےں خود متعلقہ حکام سے رابطے مےں تھا اور مےں نے ٹےلی فون پر رابطہ کرکے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ کی میت کے احترام اور وقار کو ہر صورت ےقےنی بناےا جائے اور اےسے ہینڈل کیا جائے جےسے وہ ہمارا اپنا آفےسر تھا اور مےں ےقےن سے کہتا ہوں کہ اس کیس مےں اےسا ہی کیا گےا ہے اور اس سلسلے مےں افغان حکومت نے پاکستانی حکام کی ہر لحاظ سے مدد کی ہے ایک سوال کے جواب مےں انہوںنے کہا کہ یہ میت قبائلی عمائدےن کے پاس تھی اور وہ اپنی رواےات کے مطابق مےت کو حوالے کرتے ہےں اور قبائلی عمائدےن نے پاکستانی اداروں کے ساتھ تعاون کیا ہے انہوںنے کہا کہ طاہر داوڑ سترہ دنوں سے لاپتہ تھا اور ان کی میت کتنے دن وہاں رہی اور کےسے انہیں وہاں لے جایا گےا اس بارے مےں ابھی ہمیں معلومات نہیں ہیں تاہم تمام حقائق کو سامنے لانا چاہئے حقےقت یہ ہے کہ طاہر داوڑ کی مےت وزےر مملکت برائے داخلہ شہرےار آفرےدی کے حوالے کی گئی اور ان کی نمازہ جنازہ افغانستان کی سرزمےن پر بھی ادا کی گئی اور پاکستان مےں بھی ادا کی گئی شہرےار آفرےدی کو مےت لے جاتے وقت واضح دےکھا جاسکتا ہے افغان سفےر نے کہا کہ جب تک ہم اپنے خیالات نہیں بدلےں گے تب تک اعتماد بحال نہیں ہوگا اگر دونوں ممالک دشمنی دےکھاتے رہیں گے تو یہ دونوں کےلئے ٹھےک نہیں ہوگا مےں گزشتہ تےن سا ل سے بطور سفےر دونوں ممالک کے درمےان تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے پاکستان کی سےاسی اور عسکری قےادت کے ساتھ مسلسل رابطے مےں رہا ہوں اور دونوں اطراف سے مثبت اقدامات کےے گئے ہےں جس کے نتےجے مےں اعتماد بھی بحال ہوا ہے اور تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں لیکن طاہر داوڑ جےسے واقعات ہمارے باہمی تعلقات کو خراب کردےتے ہےں طاہر داوڑ کا سانحہ بلکل خلاف توقع ہے اور مےں سفارتی مدت مکمل ہونے کے بعد بہت خوشی خوشی افغانستان جا رہا تھا لیکن اس سانحہ نے مجھے بہت افسردہ کردےا ہے اور مےں اب افسردہ ہوکر پاکستان سے روانہ ہو رہا ہوں امن اور استحکام کے علاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے ہم پہلے ہی بہت وقت ضائع کرچکے ہےں اور دونوں ممالک دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ہم دس سال پہلے ہی ضائع کر چکے ہیں دونوں ممالک کی تارےخ اور اقدار مشترکہ ہیں اور مقاصد بھی ایک ہیں اور ہمارے دشمن بھی مشترکہ ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ جوش کے بجائے ہوش سے کام لیا جائے الزامات برائے الزامات سے اجتناب کرنا ہوگا سی پیک کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ یہ ایک عظےم الشان منصوبہ ہے اور اس منصوبے سے افغانستان کو بھی بہت فائدہ ہوگا پاکستان اور افغانستان کے راستے سے جنوبی ایشیاءتک تجارت کی جا سکتی ہے ہمیں ا س پر توجہ دینی چاہئے اور افغانستان اس منصوبے کی حماےت کرتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہےں کہ سی پیک جےسے منصوبوں سے غربت و افلاس کو ختم کرنے اور خوشحالی لانے مےں بہت مدد ملے گی ۔آپ کو علم ہے کہ اس خطے مےں داعش ، ٹی ٹی پی ، القاعدہ اور دےگر دہشت گرد تنظےموں کا گٹھ جوڑ ہے اغواءبرائے تاوان اور قتل و غارت کے افسوسناک واقعات ہوتے ہےں اور یہ نےٹ ورک دونوں ممالک کے خلاف کام کرتے ہےں انہوںنے اےک سوال کے جواب مےں کہا کہ بہت سار ے اےسے واقعات ہو چکے ہےں کہ افغان باشندوں کو اغواءکرنے کے بعد پاکستان مےں لا کر مار دےا گےا اور پاکستانےوں کو اغواءکرکے افغان سر زمےن پر قتل کیا گےا ہمارے ایک سفارتکار کو کراچی سے اغواءکےا گےا اور آج ڈےڑھ سال ہو گئے ہےں اس کا آج تک کوئی پتا نہیں چل سکا ۔دونوں ممالک مےں اےسے غےر رےاستی عناصر موجود ہےں لیکن اےسے واقعات رےاست کی سطح پر اثر انداز نہیں ہونے چاہئے اور نہ ہی ایک دوسرے پر عدم اعتماد کرنا چاہئے کیونکہ ایک عرصہ سے خود کش حملے ، دھماکے اور دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور ہزاروں لوگ اس مےں جانوں کا نذرانہ دے چکے ہےں اےسے بزدلانہ واقعات سے ہمارے ارادے پست نہیں ہونے چاہئے اور نہ اےسے واقعات سے اپنے بڑے مقاصد سے توجہ ہٹانی چاہئے جب ان سے پوچھا گےا کہ امرےکہ سمےت دنےا بھر کے ممالک کی افواج گزشتہ کئی سالوں سے افغانستان مےں موجود ہے لیکن ایک کابل میں بھی حکومتی رٹ نظر نہیں آتی تو انہوںنے اعتراف کےا کہ افغانستان کی حکومت اپنی رٹ کو قائم کرنے مےں کامےاب نہیں ہو سکی اور اس حوالے سے خدشات بجا ہیں لیکن اس کے راستے مےں کئی رکاوٹےں ہیں جب ان سے سوال کیا گےا کہ ہر بار افغانستان کی سرزمےن کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے تو انہوںنے کہا کہ افغانستان کی حکومت اپنی سرزمےن کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی سکتی اگر اس بارے مےں پاکستان کے پاس ثبوت ہےں تو ہمارے حوالے کےے جائےں ۔انہوںنے وزےراعظم عمران خان کی طرف سے اےس پی طاہر داوڑ کے قتل کی تحقےقات کےلئے بنائی گئی تحقےقاتی ٹےم اور بےان کو خوش آئندقرار دےا اور امےد کا اظہار کیا کہ وزےراعظم عمران خان کی قےادت مےں دونوں ممالک کے درمےان تعلقات کو بہتر بنانے مےں مدد ملے گی۔

حکومت کا نواز، شہباز اور مریم کے خلاف مزید 4 کیس نیب کو بھجوانے کا اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا ہے کہ سابق حکومت کے خلاف 4 کیس نیب کو بھیجیں گے۔اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ شہباز شریف نے سرکاری وسائل کا بےدریغ استعمال کیا، انہوں نے 60 کروڑ روپے ہوائی سفر پر خرچ کیے، رائیونڈ کی سیکیورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ایک دیوار بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔ شہباز شریف کا سفری خرچ کا معاملہ نیب کو بھجوا رہے ہیں، سابق حکومت کے خلاف 4 کیس نیب کو بھیجیں گے، شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے خرچے کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے، مریم نواز شریف کے خلاف بھی جہاز کا خرچہ کرنے کا کیس نیب کو بھیجا جائے گا۔افتخار درانی نے کہا کہ مقاصد کی تکمیل کے لیے متبادل حکمت اختیار کرنا پڑتی ہے، اسٹریٹجی میں تبدیلی اگر یو ٹرن ہے تو یہ ہے۔اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ دور میں وزیراعظم کے جہاز کا غیر قانونی استعمال ہوا، شہباز شریف اور مریم نواز نے سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا، شہباز شریف نے 60 کروڑ کا ہیلی کاپٹر پر سرکاری پیسوں سے سفر کیا، ہوائی سفر پر 34 کروڑ روپے غیر قانونی خرچ کیے گئے۔ وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاو¿س کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں، وزیراعلی پنجاب اور مریم نواز اور نواز شریف کے کیس بھی نیب کو بھجوائے جائیں گے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کے نام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے۔ اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمیشن یا ویلتھ فارمزمیں نہیں کیا گیا، برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا نواز شریف نے اسے چھپایا حالانکہ بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں بتاتے، برطانیہ سے شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کی گئی ہیں، فلیٹ کی تازہ خریداری کی تاریخ مارچ 2018 ہے جو حسین نواز کو منتقل کی گئی ہے۔ سوال ہے کہ وسائل کہاں سےآئے اورجائیدادکب اورکیسے خریدی گئی؟ اس کیس کی نوعیت بھی دیگرکیسزکی طرح آمدن سے زائداثاثے کی ہے۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ تحائف و تفریح کی مد میں کئی گنا اخراجات کیے گئے، گزشتہ دور حکومت کے 5 سال میں تحائف پر کیے گئے اخراجات کا بھی پتا لگا لیا ہے۔ نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی کرنے کا فیصلہ کر لیا

پشاور (ویب ڈیسک) جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور مولانا سمیع الحق کا پوسٹ مارٹم کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ تفتیشی ٹیم نے سیشن جج راولپنڈی کو قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست دائر کی جب کہ عدالت نے درخواست سیشن جج نوشہرہ کو ارسال کردی ہے۔سیشن جج نوشہرہ کی جانب سے احکامات موصول ہونے پر متعلقہ مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے لواحقین، مقامی پولیس اور حکام کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔ تفتیشی ٹیم کے سب انسپکٹر جمیل کی قیادت میں پولیس ٹیم اکوڑہ خٹک میں موجود ہے اور اسے قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک وہیں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ راولپنڈی پولیس کے ایس ایچ او ائیرپورٹ انسپکٹر عامر مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری احمد شاہ کو ڈھونڈ کر راولپنڈی لانے کے لیے بھی اکوڑہ خٹک میں موجود ہیں جب کہ مولانا کے دو موبائل فونز اور سیکرٹری سید احمد شاہ کے موبائل نمبرز کی فرانزک رپورٹ پولیس کو موصول ہو گئی ہے۔پولیس کے مطابق مولانا سمیع الحق عام فون اور سیکرٹری احمد شاہ اسمارٹ فون استعمال کرتے تھے۔ احمد شاہ نے زیادہ تر فون کالز اسمارٹ فون اپلیکیشنز واٹس ایپ، وائبر اور ایمو وغیرہ پر کیں اور اس وجہ سےبھی پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ جائے وقوعہ سے 5 افراد کے ڈی این اے کے نمونے ملے ہیں اور باتھ روم سے برآمد ہونے والا خون آلودہ بھی مولانا سمیع الحق کا نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اب تک ساتھ سے آٹھ مشکوک افراد کو تحویل میں لے لیا ہے تاہم مولانا کا سیکرٹری احمد شاہ اکوڑہ خٹک سے کئی روز سے لاپتہ ہے جبکہ مقامی پولیس مقامی پولیس بھی گرفتاری سے انکاری ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے مولانا سمیع الحق کی قبرکشائی اور ان کا پوسٹمارٹم کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ناجائز بچہ چھپانے والی ماں کو عبرت کی مثال بنا دیا گیا

پیرس(ویب ڈیسک) فرانس کے علاقے میں ایک خاتون کی جانب سے اپنا گناہ چھپا نے کی خاطر کی گئی عجیب و غریب حرکت نے دنیا بھر کے لوگوں کو چکرا کر رکھ دِیا ہے۔ فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں مقیم50سالہ میریا ڈی کروز ایک شادی شدہ خاتون ہے جس کے تین بچے ہیں۔ کچھ سال قبل اس نے ایک شخص ناجائز تعلقات استوار کیے جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی۔چند وجوہات کی بناء پر اسے حمل گرانے کا موقع نہ مِلا سکا۔ اور یوں آج سے دو سال قبل اس نے ایک ناجائز بچی کو جنم دِیا۔ میریا نے بدنامی اور خِفت کے ڈر سے اپنے خاوند اور بچوں سے اِس بچی کو مسلسل دو سال تک گاڑی کے بوٹ (پچھلی جانب کی خالی جگہ) میںپائے رکھا۔بچی کا پتا اس وقت لگا جب ایک کار مکینک گیراج کے اندر گیا۔اس سے قبل کروز نے مکینکس سے کہا تھا کہ وہ ڈِگی کو نہ چھیڑیں۔کیونکہ وہ سامان سے بھری ہوئی ہے۔ مکینک ڈینس لاٹر نے فرانس ٹی وی کو بتایا ”میں اور میرا ساتھی گاڑی کا کام کر کے گیراج سے باہر آنے ہی والے تھے کہ ہمیں کسی جاندار کی آوازیں سنائی دیں۔ ہمارا پہلا خیال یہی تھا کہ شاید اندرکوئی بِلی وغیرہ ہو گی، تاہم دوبارہ آواز سنائی تو ہم نے غور کیا کہ یہ انسانی آوازگاڑی بونٹ میں سے برآمد ہو رہی تھی۔میں نے پچھلا دروازہ کھول کر دیکھا تو وہاں ایک بدبودار بیسن کے قریب صندوق رکھا ہوا تھا۔میں نے اس تعفن زدہ صندوق میں جھانکا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیاکہ گندگی سے بھرپور صندوق میں ایک انتہائی لاغر اور نحیف بچی بِنا کپڑوں کے لیٹی ہوئی تھی۔ مگر اس صندوق سے نکلنے والی بدبو اتنی تیز اور ناقابل برداشت تھی کہ مجھے یکایک پیچھے کو ہٹنا پڑا۔ہم نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔“ مکینک نے بتایا کہ بچی کو صندوق سے باہر نکالنے والے فائر فائٹر عملے کا کہنا تھا کہ اگر اسے باہر نکالنے میں اور آدھ گھنٹہ کی تاخیر کر دی جاتی تو اس کی موت واقع ہو جاتی۔ بچی کی ماں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عدالت میں ملزمہ پر اپنی بچی کو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ماحول میں رکھ کر اس کی جان خطرے میں ڈالنے پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ خوراک کی کمی کا شکار ہونے کے باعث بجی کی نشوونما بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس میں کئی جسمانی پیچیدیاں جنم لے چکی ہیں۔ ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم ہسپتا ل میں بچی کی نگہداشت اور صحت کی بحالی کے لیے پوری توجہ صرف کر رہی ہے۔

یو سف صلا ح الدین کی سا لگرہ ،صوبا ئی وز یر اطلا عات سے ملکر کیک کا ٹا

لاہور (ویب ڈیسک)معروف سماجی شخصیت یو سف صلا ح الدین نے اپنی 67ویں سا لگرہ منائی۔اس مو قع پر صو با ئی وز یر اطلا عا ت و نشر یات فیاض الحسن چو ہان اور عائشہ بھٹہ بھی مو جو د تھے جنہوں نے میا ں یو سف صلا ح الدین سے مل کر کیک کا ٹا اوران کی لمبی عمر کی دعا کی۔