میں نے زندگی میں کئی یوٹرن لئے ،صدر عارف علوی کا اعتراف

لاہور(ویب ڈیسک )ایک ایسے موقع پر جبکہ وزیراعظم عمران خان کے یوٹرن سے متعلق بیان کی بازگشت ہر طرف سنائی دے رہی ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی یوٹرن لینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے حالات کی مناسبت سے کیے جاتے ہیں۔لاہور میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ مقامی شاپنگ مال آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں صدر مملکت نے کہا کہ میں نے زندگی کے کئی مواقع پر یو ٹرن لیا ہے۔شاپنگ مال میں صدر مملکت اور ان کی اہلیہ نے کافی پی اور لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔اس موقع پر صدر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ میں کسی سیاسی سوال کا جواب نہیں دوں گی۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز کالم نویسوں سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ حالات کے مطابق جو یوٹرن نہ لے وہ لیڈر ہی نہیں اور جو یو ٹرن لینا نہیں جانتا اس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں ہوتا، ہٹلر اور نپولین یوٹرن نہ لے کر نقصان میں گئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یوٹرن لینا اسٹریٹجی کا حصہ ہوتا ہے، تاریخ میں بڑے بڑے لوگوں نے یوٹرن لے کر چیزیں بہتر کی ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یوٹرن لینے اور جھوٹ بولنے میں فرق ہے، نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں، جھوٹ بولا تھا۔وزیراعظم کے اس بیان نے ہر طرف ہلچل مچادی اور اس حوالے سے اپوزیشن رہنماو¿ں کی جانب سے بھی ردعمل اور بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

فیس بک صارفین کے ڈیٹا کے لیے پاکستانی درخواستوں میں معمولی کمی

لاہور (ویب ڈیسک )حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران درخواستوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔جنوری سے جون 2018 کے دوران پاکستان کی جانب سے فیس بک سے ایمرجنسی اور لیگل پراسیس کے نام پر مجموعی طور پر ڈیٹا کے حصول کے لیے 1233 درخواستیں دی گئیں، یہ تعداد جولائی 2017 سے دسمبر 2017 کے دوران 1320 ، جنوری 2017 سے جون 2017 کے دوران 1050، جولائی 2016 سے دسمبر 2016 کے دوران 998، جبکہ جنوری 2016 سے جون 2016 کے دوران 719 تھی۔فیس بک کے مطابق پاکستانی حکومت نے 1609 صارفین یا اکاﺅنٹس کے بارے میں ڈیٹا طلب کیا، یہ تعداد جولائی سے دسمبر 2017 تک 1800، جنوری سے جون 2017 تک 1540، جولائی 2016 سے دسمبر 2016 تک 142، جبکہ جنوری سے جون 2016 کے دوران 1015 تھی۔1609 اکاﺅنٹس یا صارفین کے لیے 1233 درخواستوں میں سے فیس بک نے 58 فیصد پر تعاون کرتے ہوئے حکومت کو کسی قسم کا ڈیٹا یا معلومات فراہم کیں۔مجموعی طور پر لیگل پراسیس کے لیے 11 سو سے زائد درخواستوں میں سے 57 فیصد جبکہ 92 ایمرجنسی درخواستوں میں سے 67 فیصد پر فیس بک انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی حکام کو ڈیٹا فراہم کیا گیا۔اس سے ہٹ کر بھی پاکستان کی جانب سے فیس بک سے کسی جرم کی تحقیقات کے لیے 430 درخواستوں کے ذریعے 580 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ کرنے کی درخواست کی گئی۔جولائی سے دسمبر 2017 کے دوران 464 درخواستوں کے ذریعے 598 اکاو¿نٹس یا صارفین ، جنوری سے جون 2017 کے دوران 399 درخواستوں کے ذریعے 613 اکاﺅنٹس یا صارفین ، جولائی سے دسمبر 2016 میں 442 ، جبکہ جنوری سے جون 2016کے دوران 280 درخواستوں کے ذریعے 363 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ رکھنے کی درخواست کی گئی تھی۔فیس بک کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صارفین سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے حکومتی درخواستوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور امریکا، بھارت، جرمنی اور فرانس اس حوالے سے سرفہرست رہے۔مجموعی طور پر دنیا بھر سے ایک لاکھ 3 ہزار 815 درخواستیں فیس بک سے کی گئیں جو کہ جولائی سے دسمبر 2018 کے دوران 82ہزار 341 تھیں۔

بیجنگ فورم کا سی پیک سے متعلق پروپیگنڈے کے خلاف مشترکہ کوششوں پر زور

بیجنگ (ویب ڈیسک ) پاکستان اور چین کے قانون سازوں اور رائے سازوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق پروپیگنڈے کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو اجاگر کرنے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار بیجنگ میں چین اقتصادی نیٹ اور پاک چین انسٹیٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ ایک روزہ میڈیا فورم میں پاکستانی اور چینی حکام نے کیا۔ماہرین کا ماننا ہے کہ چین کی جانب سے شروع کیا گیا اربوں ڈالر کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) درست سمت میں اقدامات کیے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔اپنے ابتدائی ریمارکس میں سینیٹ کمیٹی برائے بین الاقوامی معاملات کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ سی پیک 5 سال میں ایک کامیاب کہانی بن گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں گوادر کی بندرہ گاہ، تھر میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے، کان کنی کے منصوبے اور دیگر انفرا اسٹرکچر میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے اور اس سے متعلق ہونے والے منفی پروپیگنڈے کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔فورم کے دوران اپنے خطاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاری کو قابلِ ذکر اقدام قرار دیا اور کہا کہ یہ منصوبہ پرانے سلک روڈ (شاہراہ ریشم) کو دوبارہ بحال کردے گا۔انہوں نے بھی ملے جلے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک اب نئے مراحل میں داخل ہوچکا ہے جس میں میڈیا کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی اور اس منصوبے سے متعلق منفی پروپیگنڈے کو سامنے لانا ہوگا۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے تجویز پیش کی کہ سی پیک کے خلاف پروپگنڈے سے نبرد آزما ہونے کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک مشترکہ فورم تشکیل دیا جائے، اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے توجہ دلائی کہ دونوں ممالک نے مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا ہے۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالد نے پاکستانی اور چینی ماہرین اور صحافیوں کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کرنے پر چین اقتصادی نیٹ اور پاک چین انسٹیٹیوٹ کی کوشش کو سراہا۔ان کا کہنا تھا کہ اس بدلتے وقت میں دونوں ممالک کے میڈیا کو عملی طور پر سی پیک منصوبے اور لوگوں کے مفاد کے لیے مثبت کہانیاں بتانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ دورہ چین کو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے نئے دور میں ایک روشن مینار قرار دیا۔

وزیراعظم کو بے لگام اختیارات نہیں : چیف جسٹس کے زلفی بخاری کیس میں ریمارکس

لاہور (کورٹ رپورٹر) چیف جسٹس پاکستان نے زلفی بخاری تقرری کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ دوستی پرمعاملات نہیں چلیں گے اور وزیراعظم عوام کا ٹرسٹی ہے انہیں بے لگام اختیار نہیں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں زلفی بخاری کی وزیراعظم کے معاون خصوصی تقرری کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے زلفی بخاری کی تمام تفصیلات، تقرر کا عمل اور اہلیت کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ملکی اہم عہدوں پر تقرر کرنا اہم قومی فریضہ ہے، دوستی پر یہ معاملات نہیں چلیں گے، قومی مفاد پر چلیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے عدالت میں زلفی بخاری کے رویئے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں آپ کسی اور کے دوست ہوں گے، آپ سپریم کورٹ کے دوست نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل زلفی بخاری کو ان کے رویئے کے بارے میں آگاہ کریں۔اس موقع پر زلفی بخاری کے وکیل اعتزاز احسن نے موقف اپنایا کہ معاون خصوصی کا تقرر کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کو بے لگام اختیارات نہیں ہیں، وزیراعظم عوام کا ٹرسٹی ہے، وزیر اپنی من اور منشا کے مطابق معاملات نہیں چلائے گا، ہم طے کریں گے کہ معاملات آئین کے تحت چل رہے ہیں کہ نہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اعلی عہدوں پر اقربا پروری نظر نہیں آنی چاہیے اور نہ ہی بندر بانٹ ہو، زلفی بخاری کو کس اہلیت کی بنیاد پر تقرر کیا گیا؟ کس کے کہنے پر سمری تیار ہوئی؟اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم تو باراک اوباما سے بھی مشورہ کرسکتے ہیں اور زلفی بخاری کو آئینی عہدہ نہیں دیا گیا، ان کا تقرر رولز آف بزنس کے تحت کیا گیا، زلفی کابینہ کے رکن نہیں، اوورسیز پاکستانی کے لیے دہری شہریت کے حامل فرد کو ہی عہدہ ملنا چاہیے، ایسے شخص کے پاس برطانیہ اور پاکستان کا ویزا ہو تو آسانی رہتی ہے۔اعتزاز احسن کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اہم نوعیت کا کیس ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلفی بخاری کو کس اہلیت کی بنیاد اور کس کے کہنے پر تقرر کیا گیا ہے ؟زلفی بخاری کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زلفی بخاری کو آئینی عہدہ نہیں دیا گیا ہے بلکہ ان کا تقرر رولز آف بزنس کے تحت کیا گیا ہے اور وہ کابینہ کے رکن بھی نہیں ہیں جب کہ اوورسیز پاکستان کے لے دہری شہریت کے حامل شخص کو ہی یہ عہدہ ملنا چاہے۔بعد ازاں عدالت نے زلفی بخاری کا تمام بائیو ڈیٹا، تقرر کاعمل اور اہلیت کے بارے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔

رقوم کا 77 فیصد بیٹی کو دیا : نواز شریف کا اعتراف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ اے این این) سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران بیرون ملک سے بھجوائی گئی رقوم تسلیم کرلیں اور اعتراف کیا کہ بیرون ملک سے بھجوائی گئی رقم کا 77 فیصد اپنی صاحبزادی مر یم نواز کو گفٹ کیا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران نواز شریف نے آج مسلسل تیسرے روز عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیے۔ سابق وزیراعظم نے مزید 30 سوالات کے جواب دیے اور وہ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 151 سوالات میں سے 120 کے جواب دے چکے ہیں۔ آج سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف نے بطور ملزم عدالتی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی ملکیت کا دعویٰ کبھی نہیں کیا، ہمیشہ کہا ہے کہ العزیزیہ کی ملکیت سے کچھ لینا دینا نہیں۔ سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا کہ قطری شہزادے کے خطوط کبھی بھی کسی فورم پر اپنے دفاع کے لیے پیش نہیں کیے اور ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پر انحصار نہیں کیا۔ سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا ‘جے آئی ٹی نے کہا قطری نے کوششوں کے باوجود بیان ریکارڈ نہیں کرایا، آپ کیا کہیں گے’ جس پر نواز شریف نے کہا حمد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو سوالنامہ فراہم کرنے کا کہا تھا، ان کی جانب سے یہ ایک معقول درخواست تھی تاہم جے آئی ٹی نے غیر ضروری طور پر بیان ریکارڈ کرنے کے لئے سخت شرائط رکھیں۔ نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے طریقہ کار سے لگا کہ وہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنا نہیں چاہتی، قطری کے خطوط سے کہیں نہیں لگتا وہ جے آئی ٹی سے تعاون کے لیے تیار نہیں تھے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘قطری نے جے آئی ٹی کو لکھا تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش دونوں خطوط کی تصدیق کرتے ہیں اور جے آئی ٹی دوحا آکر ان خطوط کی تصدیق کرسکتی ہے، جے آئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ قطری خطوط کو محض افسانہ قرار دے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا، شریک ملزم حسین نواز نے 6 ملین ڈالر میں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا اور اس کا بیان قابل قبول شہادت نہیں۔ نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا ‘حسن اور حسین نواز کا بیان جے آئی ٹی میں میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوا، شریک دونوں ملزم اس عدالت میں پیش ہوئے نا ہی ان کا ٹرائل میرے ساتھ ہو رہا ہے’۔ نواز شریف نے کہا کہ ‘حسن اور حسین نواز سے منسوب کوئی بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا اور دونوں کے انٹرویوز بطور شواہد پیش نہیں کیے جا سکتے’۔ سابق وزیراعظم نے کہا ‘تفتیش کے دوران کسی بھی شخص کا دیا گیا بیان قابل قبول شہادت نہیں، یہ درست نہیں کہ العزیزیہ اسٹیل ملز حسین نواز نے قائم کی بلکہ یہ میرے والد نے قائم کی تاہم اسٹیل ملز کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے’۔ نواز شریف نے کہا کہ بیرون ملک سے مجھے موصول ہونے والی تمام رقم میرے گوشواروں میں درج ہے اور اس رقم کو میں اپنی مرضی سے خرچ کرنے کا مجاز تھا، سپریم کورٹ کے سامنے کبھی قطری خط پر انحصار نہیں کیا اور جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مجھے جعلسازی کا شائبہ ہے۔ احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 151 میں سے 120 سوالات کے جواب ریکارڈ کرادیے جس کے بعد عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ احتساب عدالت نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کر رہی ہے، اس سے قبل احتساب عدالت نے انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے فاضل جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن 17 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا کہ قطری شہزادے کے خطوط کبھی بھی کسی فورم پر اپنے دفاع کے لیے پیش نہیں کیے اور ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پر انحصار نہیں کیا۔سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ جے آئی ٹی نے کہا قطری نے کوششوں کے باوجود بیان ریکارڈ نہیں کرایا، آپ کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے کہا حمد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو سوالنامہ فراہم کرنے کا کہا تھا، ان کی جانب سے یہ ایک معقول درخواست تھی تاہم جے آئی ٹی نے غیر ضروری طور پر بیان ریکارڈ کرنے کے لئے سخت شرائط رکھیں۔نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے طریقہ کار سے لگا کہ وہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنا نہیں چاہتی، قطری کے خطوط سے کہیں نہیں لگتا وہ جے آئی ٹی سے تعاون کے لیے تیار نہیں تھے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ قطری نے جے آئی ٹی کو لکھا تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش دونوں خطوط کی تصدیق کرتے ہیں اور جے آئی ٹی دوحا آکر ان خطوط کی تصدیق کرسکتی ہے، جے آئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ قطری خطوط کو محض افسانہ قرار دے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا، شریک ملزم حسین نواز نے 6ملین ڈالر میں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا اور اس کا بیان قابل قبول شہادت نہیں۔نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ حسن اور حسین نواز کا بیان جے آئی ٹی میں میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوا، شریک دونوں ملزم اس عدالت میں پیش ہوئے نا ہی ان کا ٹرائل میرے ساتھ ہو رہا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ حسن اور حسین نواز سے منسوب کوئی بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا اور دونوں کے انٹرویوز بطور شواہد پیش نہیں کیے جا سکتے۔ سابق وزیراعظم نے کہا تفتیش کے دوران کسی بھی شخص کا دیا گیا بیان قابل قبول شہادت نہیں، یہ درست نہیں کہ العزیزیہ اسٹیل ملز حسین نواز نے قائم کی بلکہ یہ میرے والد نے قائم کی تاہم اسٹیل ملز کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے۔نواز شریف نے کہا کہ بیرون ملک سے مجھے موصول ہونے والی تمام رقم میرے گوشواروں میں درج ہے اور اس رقم کو میں اپنی مرضی سے خرچ کرنے کا مجاز تھا، سپریم کورٹ کے سامنے کبھی قطری خط پر انحصار نہیں کیا اور جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مجھے جعلسازی کا شائبہ ہے۔

عثمان بزدار نے ڈی جی خان کیلئے تاریخی پیکج کا اعلان کر دیا

لاہور(خبر نگار) ڈےرہ غازی خان کے لئے ٹےکنےکل ےونےورسٹی ،کالج ،سکول سمےت اربوں روپے کے ترقےاتی منصوبوں کا اعلان کردےا گےا۔سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ، واسا، سمال ڈیم ،سپر ، ماڈل کیٹل منڈی بھی بنائی جائے گی- وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار وزرات اعلی کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی مرتبہ ڈےرہ غازی خان کے دورے پر پہنچ گئے۔وزےراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ڈی جی خان آمد کے فور اً بعد ڈسٹرکٹ ہےڈ کوارٹر ہسپتال مےں دو موبائل ہےلتھ ےونٹس اورتےن اےمبولےنسز کا افتتاح کےا اور نئے بلاک کا دورہ بھی کےا۔ وزےراعلیٰ نے نئے بلاک کے مختلف شعبوں کا معائنہ کےا ۔وزےراعلیٰ کو برےفنگ مےں بتاےاگےا کہ ڈی اےچ کےو مےں 62کروڑ روپے کی لاگت سے 400بےڈز پرمشتمل نئے بلاک کی تعمےر کا منصوبہ جلدمکمل کےا جائے گا۔نئے بلاک کا پہلا فلور رواں ماہ مےں اور30جون تک تےن فلورفنکشنل ہوجائےںگے۔ڈسٹرکٹ ہےڈ کوارٹر ہسپتال مےں کارڈےالوجی،نفرالوجی،گائنی سمےت دےگر وارڈز قائم کےے جائےںگے۔آئی سی ےو کو بھی اپ گرےڈ کےا جائے گا۔ وزےراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور،ملتان،راولپنڈی اوروزےرآباد کی طرز پر ڈےرہ غازی خان مےں بھی کارڈےالوجی انسٹی ٹےوٹ قائم کرےںگے۔خواتےن کےلئے خصوصی مےٹرنٹی اےمبولےنس سروس کا آغاز کےا جا رہاہے ۔ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کےلئے 26ووےمن مےڈےکل افسر ڈےوٹی جوائن کرچکی ہے ۔غازی میڈیکل کالج میں قبائلی علاقوں کے طلبہ کا کوٹہ بڑھایا جارہاہے اور اگلے تعلیمی سال میں وہ اس سے مستفید ہوسکیں گے- ڈےرہ غازی خان کے 1لاکھ93ہزار خاندانوں کو اسی سال انصاف صحت کارڈ فراہم کئے جائیں گے-بعدازاں وزیراعلی سردار عثمان احمد خان بزدار نے سرکٹ ہاﺅس میں ارکان قومی وصوبائی اسمبلی ، بار ایسوسی ایشن ،پاکستان تحریک ا نصاف ، چیمبر آف کامرس کے عہدےداروں ، بلدیاتی نمائندوں ، تاجر برادری ،مقامی معززین اور عمائدین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں3سٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹیاں قائم کریں گے جن میں سے ایک یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں قائم ہوگی -انہوںنے ڈیرہ غازی خان کے ٹیکنیکل کالج کو ٹیکینکل یونیورسٹی بنانے، پوسٹ گریجوایٹ کالج کی بحالی کا اعلان کیا- وزیراعلیٰ نے کہاکہ غازی یونیورسٹی کے نئے کیمپس کی تعمیر کے لئے 1ارب 70کروڑ روپے کے فنڈ فراہم کئے جا رہے ہیں-علاقے کے 12کالجز کو طلبہ کی آمد ورفت کے لئے بسیں دی جائیں گی -بچیوں کے لئے مختلف علاقوں میں پرائمری سکول بنائے جائیں گے -10سکولو ںمیں پلے گراﺅنڈ اور دیگر ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں گی -وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈیرہ غازی خان کے ہاکی سٹیڈیم میں 5کروڑ روپے کی لاگت سے آسٹرو ٹرف بچھایا جائے گا-کرکٹ سٹیڈیم اپ گریڈ کریں گے اور نوجوانوں کے لئے پی سی بی کے تعاون سے ٹریننگ اکیڈمی بھی بنائیں گے -فیملز کے لئے آفیسرز کلب میں کمیونٹی سنٹر قائم کیاجائے گا-حکومت پنجاب کو کوہ سلمان کو اپنے سیاحتی پروگرام میں شامل کر لیا ہے- عثمان بزدار نے کہاکہ لاہو رکی طرح صفائی کے لئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی او رواسا کا ادارہ بھی قائم کیاجائے گا-سالڈ ویسٹ کمپنی کے لئے 26کروڑ روپے فراہم کئے جا رہے ہیںاورعوام کے مسائل حل کرنے کے لئے ڈیرہ غازی خان میونسپل کارپوریشن کو بیل آﺅٹ پیکیج دیا جائے گا-غیر فعال واٹر سپلائی سکیموں کو ا یک سال کے اندر اندر بحال کر دیاجائے گا-فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا دائرہ کار قبائلی علاقے تک وسیع کیاجائے گااور ٹرائیبل ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا بھی جائزہ لیاجائے گا ، جبکہ ڈیرہ غازی خان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو بھی ازسرنو فعال کیاجائے گا-انہوںنے کہاکہ لاہور کی طرز پر ڈیرہ غازی خان کی مانکا کینال کی بیوٹی فیکشن ، صفائی ، تجاوزات کا خاتمہ ،کناروں پر شجرکاری ،بنچ ،کلچرل آرٹ او رلائٹیں وغیرہ بھی کی جائیں گی، وزیراعلیٰ نے کہاکہ رودکوہی اور بارشی پانی محفوظ کرنے کے لئے 13مقامات پر آب ذخائر /سمال ڈیم بنائے جائیں گے – املاک کو سیلاب کی تباہ کاریوں کوبچانے کے لئے 5چھوٹے بند/سپر بھی بنائے جا رہے ہیں-بلوچستان کے ساتھ مواصلاتی رابطے بہتر بنانے کے لئے سٹیل برج کا منصوبہ اسی سال مکمل کیاجائے گا-عوام کی سہولت کے لئے موبائل ، لائیوسٹاک ڈسپنسری یونٹ فراہم کریں گے اور 20کروڑ روپے کی لاگت سے ماڈل کیٹل منڈی بھی بنائی جائے گی-پاستان بیت المال کے تعاون سے ڈیرہ غازی خان میں وویمن ایمپلائیمنٹ سنیٹر اور سویٹ ہوم بنیں گے -غیر ملکی پروازوں کے آغاز کے لئے ڈیرہ غازی خان ائیر پورٹ کو توسیع دی جائے گی- حکومت پنجاب اس منصوبے کے لئے واٹر سپلائی وغیرہ کی سپلائی کے لئے 10کروڑ روپے کا بجٹ دے گی-ڈیرہ غازی خان میں بھی پرائم منسٹر ہاﺅسنگ پراجیکٹ اپنا گھر سکیم لانچ کی جارہی ہے -انہوںنے کہا کہ عوام کی سہولت کے لئے کوٹ چھٹہ ، واہوا، تونسہ اور ٹربل ایریا کے لئے لینڈ ریکارڈ سینٹرز بھی قائم کئے جا رہے ہیں-وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈیرہ غازی خان میں دہشت گردی کے سدباب کے لئے 30کروڑروپے کی لاگت سے سی ٹی ڈی ریجنل آفس کا قیام خوش آئند ہے- ڈیرہ غازی خان میں سپیشل اکنامک زون قائم کرنے کا جائزہ لیا جائے گا اور شہر خموشاں اتھارٹی کے تحت کوٹلہ سکھانی، غربی میں 190کنال پر 19کروڑ روپے کی لاگت سے ماڈل قبرستان جلد تعمیر کیاجائے گا-عدالتوں میں سائلین کے بیٹھنے کے لئے لیٹی گیشن شیڈ بنائے جائیں گے- وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے تبدیلی اور نئے پاکستان کا جو خواب دیکھا ہے اس کی عملی تعبیر پیش کروں گا- ماضی میں وسائل کا رخ دوسری طرف موڑ دیا گیااور جنوبی پنجاب کے اضلاع پسماندگی کا شکار ہو کر بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں ،ان محرومیوں کا میں خود شاہد ہوں کہ میرا اور میرے آباﺅ اجداد کا تعلق اسی دھرتی سے ہے-انہو ںنے کہاکہ ہماری محرومیوں کے دن ختم ہونے والے ہیں جنوبی پنجاب کے تمام علاقوں میں انہی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے اور ڈیرہ صحیح معنوں میں” پھلاںدا سہرا“ بنے گا-انہوںنے کہاکہ میں پنجاب کے ہر ضلع ، ہر تحصیل اور ہر شہر میں جاﺅں گا -لوگوں اور عوامی نمائندگان سے ملوں گا اور ان کے مسائل حل کروں گا -وزیراعلیٰ نے کہاکہ میں ترقیاتی پروگرامو ں کی ذاتی طو رپر نگرانی کروں گا ا ور ہر ماہ دورہ کر کے ا ن کا جائزہ لو ںگا -وزیراعلیٰ نے کہاکہ وزارت اعلیٰ کا منصوبہ میرے اور عوام کے درمیان حائل نہیں ہوسکتا-دوستو ںسے ملاقات میں تاخیر ضرور ہوئی لیکن اب یہ راستے مسلسل بحال رہیں گے پنجاب کے ہر شہری کے لئے میرے دروازے کھلے ہیں اور ہمیشہ کھلے رہیں گے-وزیراعلیٰ کو سیکرٹری مواصلات و تعمیرات نے ڈی ایچ کیو نئے بلاک کی تعمیر کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی-اس موقع پر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج ہمیں اس عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ طلبہ کی تربیت اور ذہنی استعداد بڑھانے کےلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ نئے پاکستان میں طلبہ کو معیاری اور جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کسی بھی ملک کےلئے ترقی کی منزل کے حصول میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں اور طلبہ ہی قومی و بین الاقوامی سطح پر ملک کا سافٹ امیج اجاگرکرنے کا باعث بنتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستانی طلبہ اپنی ذہانت اور کارکردگی کے باعث ملک وقوم کا نام روشن کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ ذہین اور ہو نہار طلبہ کی حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کو تیز کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ طلبہ کو معیاری اور جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ طلبہ کو مستقبل سنوارنے کےلئے بہترین تعلیمی سہولیات مہیا کرنا ترجیحات میں اولین ہے۔

یوٹرن نہ لینے والا کون ؟ ہٹلر ، نپولین نے کیوں شکست کھائی ؟ وزیراعظم کا اہم بیان

اسلام آباد (صباح نیوز، اے این این) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ لیڈر ہی نہیں، جو یو ٹرن لینا نہیں جانتا ،، جو یوٹرن لینا نہیں جانتا اس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں ہوسکتا، نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لیکر تاریخی شکست کھائی، نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا، جھوٹ بولا۔اسلام آباد میںکالم نویسوں پر مبنی وفد سے گفتگو عمرا ن خان کا کہنا تھا کہ ہم میاں شہباز شریف کو جو نیب کی تحویل میں ہیں اور کرپشن کے کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم کیسے ان کو ایک ایسی باڈی کا چیئرمین بنا سکتے ہیں جس کا کام ہی کرپشن کے خلاف کام کرنا ہے۔ لہٰذا ہم کسی صورت شہباز شریف کوپی اے سی کا چیئرمین نہیں بنائیں گے۔ چاہے اپوزیشن اس پر جتنا مرضی شور کر لے یہ دنیا کے سامنے اپنے آپ کو مذاق بنانے والی بات ہوگی۔ عمران خان سے پوچھا گیا کہ اس وجہ سے پوری قومی اسمبلی اور سینیٹ یرغمال بنی ہوئی ہے اور باقی قائمہ کمیٹیاں نہیں بننے جا رہیں۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ جو مرضی ہو جائے کسی صورت ہماری حکومت شہبازشریف کو پی اے سی کا چیئرمین نہیں بنائے گی۔ نیب کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب کو چھوٹے چھوٹے مقدمات کے پیچھے جانے کی بجائے ان کو بڑے بڑے مگرمچھوں کے پیچھے جانا چاہئے۔ 15، 20 کیسز کو سامنے رکھا جائے اور ان کو ایسی مثال بنایا جائے تاکہ ان کو دیکھتے ہوئے چھوٹے چھوٹے لوگ کرپشن اور خوردبرد سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔ نیب میں ریفارمز کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے۔ حکومت اس حوالے سے کچھ زیادہ نہیں کر سکتی۔ تاہم حکومت کے دائرہ میں نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے جو بھی کام آئے ہیں ہم اس کو ضرور نبھائیں گے اور مخصوص سطح پر نیب کے ساتھ قانونی دائرہ کار کے اندر رہ کر رابطہ ہو سکتا ہے اور وہ رابطہ ہے اور ہم آنے والے دنوں میں کوشش کریں گے کہ نیب کی کارکردگی اور بہتر ہو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لیڈر یوٹرن نہ لے وہ لیڈر ہی نہیں۔ حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں ہوتا جو یوٹرن لینا نہیں جانتا اس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں ہو سکتا۔ نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کر تاریخی شکست کھائی۔ نوازشریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا بلکہ جھوٹ بولا۔ وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ آپ نے پہلے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس بھیک مانگنے نہیں جائیں گے۔ اب آپ آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہیں۔ اس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس وقت مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا تھا۔ حکومت کی یہ کوشش تھی کہ فوری طورپران دو مسائل سے نمٹنے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلے میں دوست ملکوں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور شکر ہے کہ دوست ملکوں کی مدد سے وقتی طور پر اس مسئلے پر قابو پا لیا گیا ہے۔ ۔ ہم سعودی عرب گئے اور چین گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین سے بہت کچھ ملا ہے لیکن ہماری مجبوری ہے کہ چین سے ہمارا معاہدہ یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہمیں ملا ہے۔ اس کو ہم پبلک نہیں کر سکتے لہٰذا ہم وہ پبلک نہیں کرینگے۔ اس سے ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ بہت حد تک حل ہو چکا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا دورئہ چین توقعات سے زیادہ کامیاب رہا ماضی میں کسی وزیراعظم کا دورئہ چین اتنا کامیاب نہیں رہا۔ حالیہ دورئہ چین کے مثبت نتائج مرتب ہونگے۔ چین کے ساتھ معاہدوں کی تفصیل عام نہیں کر سکتے۔ چین سے ہر طرح کی امداد مل رہی ہے اس پر مطمئن ہیں۔ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھے گی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ۔ ہمیں احساس ہے کہ یہ وقتی اقدامات ہیں، ہمیں اپنی معیشت کی مستقل بہتری کے لئے چار چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، برآمدات بڑھانی ہیں۔دوئم سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، بیرون ملک سے ترسیلات کو بڑھانا ہے۔ اس وقت پندرہ سے بیس ارب قانونی طریقوں سے بیرون ملک سے آ رہا ہے اور اتنا ہی پیسہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے بھیجا جا رہا ہے۔ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو سہولیات دے رہے ہیں تاکہ وہ بینکوں کے ذریعے اپنا پیسہ ملک بھیجیں۔اس وقت ملک میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاری میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہو جس سے ملک ترقی کرے گا ۔ سب سے اہم منی لانڈرنگ پر قابو پانا ہے۔ اس وقت ایک اندازے کے مطابق تقریبا دس ارب کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لئے ہم بیرونی ممالک سے معاہدے کر رہے ہیں، اب تک بیرون ممالک میں جمع کی گئی دولت کی جو معلومات ملی ہیں اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ کیوں اقامے کی ضرورت پیش آتی تھی۔ معلومات کے سلسلے میں سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ سے معاہدہ ہوا ہے۔ دبئی سے معلومات آئی ہیں۔ ۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں ملک سے چوری کر کے باہر لے جائے گئے پیسے کو واپس لانے میں کافی مدد ملے گی۔ ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر من و عن عمل کریں گے۔ سیرت النبی کانفرنس بھرپور طریقہ سے منعقد کی جائے گی جبکہ کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں وہ خود شریک ہونگے۔ کانفرنس میں اسلامی سکالرز اور علماءبھی شرکت کرینگے،وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے سو دن کی تکمیل پر تعلیم،صحت، غربت کے خاتمے اور دیگر کئی حوالوں سے مفصل اور جامع پروگرام قوم کے سامنے پیش کرے گی۔ کسی بھی حکومت میں پہلے سو دن حکومت کی آئندہ سمت کا تعین کرتے ہیں۔ان سو دنوں کی اہمیت اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں عوام کو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ حکومت کی سمت کیا ہے اور مستقبل میں کیا پالیسیاں اختیار کی جائیں گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی جمہوریت کے لئے کوشش نہیں کی گئی۔ جمہوریت کی بجائے کلپٹو کریسی (kleptocracy) کا رواج رہا ہے جہاں حکومت کرنے والے اقتدار کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایک ٹریلین ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے۔ پاکستان کا شمار بھی ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں کی دولت حکمران اشرافیہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھیجتی ہے۔ملک کی تاریخ میں اب تک تمام بیرونی امداد کے باوجود بھی ہمارا شمار تیسری دنیا کے ملکوں میں کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں اب تک پتہ ہی نہیں چل سکا کہ اس ملک میں کتنے وسائل موجودہیں۔ ہم نے حکومت میں آکر یہ دیکھا کہ اب تک صرف تیل اور گیس کے شعبے میں ملک کا صرف چھ فیصد حصہ ہی استعمال ہوا ہے۔ تیل اور گیس کے علاوہ یہاں کیا کیا وسائل ہیں ان کی دریافت کے لئے اب تک کسی حکومت نے توجہ نہیں دی۔ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں اداروں کو جان بوجھ کر کمزور کیا جاتا ہے تاکہ حکمران اشرافیہ کی چوری ممکن بنائی جا سکے۔ میرٹ کو نظر انداز کرکے اداروں پر اپنے من پسند افراد کو تعینات کیا جاتا ہے تاکہ وہ حکمران اشرفیہ کی چوری میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔ اس طرح وائٹ کالر کرائمز کا راستہ ہموار کیا جاتا ہے اور وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔ ہماری جنگ ڈیموکریٹس کے خلاف نہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف ہے جو ملک کو تباہ کرتے ہیں۔ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتاجب تک حقیقی معنوں میں جمہوریت نہ آئے۔ 2018کے الیکشن کی شفافیت پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی لگ بھگ پچپن نشستوں پر محض تین چار ہزار کے مارجن سے ہار ی۔ ان میں چودہ سیٹیں قومی اسمبلی جبکہ چالیس نشستیں صوبائی اسمبلی کی تھیں۔ ہم نے اپوزیشن کو واضح کہا کہ اپوزیشن کو جن جن نشستوں پر اعتراض ہے وہ حلقے کھلواسکتے ہیں۔لیکن اپوزیشن کامقصد یہ نہیں تھا۔ بعض لوگوں کو پتہ ہے کہ جو چیزیں ہمارے سامنے آ رہی ہیں اور جب سب حقیقت سامنے آئے گی تو ان کا کیا مستقبل ہوگا۔خیبرپختونخواہ میں آزاد ووٹ ہے۔ وہاں کی روایت ہے کہ وہ کسی پارٹی کو ایک دفعہ منتخب کرنے کے بعد اس کو دوبارہ چانس نہیں دیتے لیکن اسی خیبر پختونخواکے صوبے کی عوام نے پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت سے دوبارہ کامیاب کیااور اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے وہاں کام کیا۔ مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاستدان اس لئے شور مچا رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ خیبر پختونخوا سے ان کا صفایا ہونے کے بعد دیگر جگہوں سے بھی ان کا صفایا ہونے والا ہے۔ ملکی معاشی صورتحال اور بڑے بڑے اداروں کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر میں 2013میں گردشی قرضہ چار سو ارب تھا 2018میں یہ 1200ارب تک پہنچ گیا ہے، گیس کے شعبے میں خسارہ 150ارب کا ہے، پی آئی اے 400ارب کے خسارے میں ہے، پاکستان سٹیل مل کا خسارہ 350سے 400ارب ہے، یوٹیلٹی سٹورز چودہ ارب کے نقصان جبکہ پوسٹل میں نو ارب کا خسارہ ہے۔ ان مشکلات پر آہستہ آہستہ قابو پائیں گے۔ ایک سوال پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف آئی اے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ ۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ بعض حلقوں کے دعوں کے برعکس ملک میں کوئی افراتفری کی صورتحال نہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا لیڈر حالات و واقعات کو مدنظر رکھ کر اپنے لائحہ عمل اور سٹریٹیجی میں تبدیلی لاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں محض وسائل سے نہیں بلکہ احساس سے بنتی ہیں ہمیں ملک میں موجود غریب طبقے کا احساس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم آئندہ چند روز میں تعلیم، صحت اور غربت کے خاتمے کے لئے جامع اور مفصل پروگرام پیش کر رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ دور میں مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن آئندہ چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔

چیئرمین سینیٹ بچ گئے

اسلام آباد (صباح نیوز) پارلیمنٹ کے اےوان بالا میں اپوزیشن جماعتیں چیئرمین سینیٹ کے ساتھ کھڑی ہو گئیں ہیں جس کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ کے خلاف ممکنہ تحریک عدم اعتماد کا خطرہ ٹل گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ایوان بالا میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں پر مشتمل حزب اختلاف کو برتری حاصل ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے آغاز میں بعض رہنما¶ں کی طرف سے پارلیمنٹ سے باہر اشاروں کنایوں میں کسی بھی وقت تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیا جاتا رہا۔ ایوان بالا میں حکومت اور چیئرمین سینیٹ کے موجودہ تعلقات کار نے صورتحال کو تبدیل کر دیا ۔ حکومت کے مقابلے میں اپوزیشن جماعتیں چیئرمین سینیٹ کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہیں۔ ممکنہ عدم اعتماد کی لٹکتی تلوار ہٹ گئی ۔

عمران خان ہٹلر ، خورشید شاہ نے دل کی بات کہہ دی

سکھر(اے این این) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ان کو ہٹلر قرار دے دیا۔سکھر میں میڈیا سے گفتگو کے دوران خورشید شاہ نے وزیراعظم عمران خان کے یوٹرن سے متعلق بیان پر رد عمل میں کہا کہ ہٹلر بھی ڈکٹیٹر تھا اور عمران نے اس کی مثال دے کر ثابت کیا کہ وہ بھی ہٹلر ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان خود ہٹلر ہیں لیکن یوٹرن لے کر نقصان سے بچنا چاہتے ہیں، وہ یوٹرن لینے کے بیان سے کیا تاثر دینا چاہتے ہیں۔

پاکستان میں کوئی دہشتگرد نہیں ، بھارتی مہمانوں کا خیر مقدم ہے ، فیاض الحسن چوہان کا شبانہ ، جاوید اختر کو محبت بھرا پیغام

لاہور (خبرنگار) پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ جاوید اختر اور شبانہ اعظمی کا شمار قد آور شخصیات میں ہوتا ہے۔ انکے دورہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لئے معاون ثابت ہو گا۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار بھارت کی معروف فنکارہ شبانہ اعظمی اور انکے شوہر مشہور مصنف، شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر کے ساتھ ایک مقامی ھوٹل میں ملاقات کے دوران کیا. فیاض الحسن چوہان نے معروف شخصیات کو لاھور آمد پر خوش آمدید کہا اور انہیں پھولوں کے گلدستے پیش کیے. شبانہ اعظمی اور جاوید اختر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپکا آنا ہمارے لئے باعث مسرت و افتخار ہے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد نہیں کیونکہ یہ امن پسندوں کا ملک ہے. دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے فرنٹ لائن پر آکر کام کیا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے فنکاروں کے درمیان روابط بڑھانے پر زور دیا.فنکاروں کی آمد سے تعلقات میں بھی بہتری آئے گی.بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی اور شاعر و مصنف جاوید اختر فیاض الحسن چوہان کی گرمجوشی اور خیر مقدمی جذبات سے بے حد متاثر ہوئے. انہوں نے پاکستانی عوام کے استقبال اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہمیں جو محبت اور عزت ملی اس کو ہم کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔ واضح رہے کے معروف بھارتی فنکار جوڑا فیض فیسٹیول میں شرکت کے لئے پاکستان کے دورے پر ہے۔