ایس پی طاہر داوڑ قتل کیس میںبیرونی قو تیں ملوث ہیں:جنرل (ر) امجد شعیب قطری خط کے انکار سے نواز شریف کو قانونی طور پر نقصان نہیں ہو گا :کا مران مرتضیٰ وزیراعلیٰ شکایت سیل کا 80فیصد رسپانس مثبت آرہا ہے: شاہد قادر نیوز ایٹ 7میں گفتگو

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ جب ملک میں حالات سازگار ہو جاتے ہیں تو چیکنگ سسٹم کم کر دیا جاتا ہے جس کافائدہ دہشت گرد اٹھاتے ہیں۔چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ7میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی المیہ ہے اسلام آباد میں بیشتر کیمرے ہی خراب ہیں۔ایس پی محسن داوڑ قتل کیس میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں البتہ اندر سے کوئی سہولت کار بھی ہو گا۔جس دن ایس پی اغوا ہوئے اس کے اگلے روز بھارتی اخباروں نے کہا پاکستانی انٹیلی جنس نے اغوا کیا ہے۔ملکی ایجنسیوں پر الزام ڈیزائنڈ ہے یہ سب راءکی کارستانی ہے۔اس میں شک نہیں افغان حکومت یا انٹیلی جنس اس گتھی کو سلجھانے میں کوئی مدد نہیں کرے گی لیکن پاکستانی انٹیلی جنس اس گتھی کو سلجھا لے گی۔وزیر اعلیٰ پنجاب شکایت سیل کے ڈائریکٹر شاہد قادر نے کہا کہ عثمان بزدار نے میٹنگ میں کہا کہ جو لوگ آپ کے پاس شکایت لے کر آتے ہیں ان کی عزت اور خدمت ایسے کرنی ہے جیسے وہ میرے مہمان ہیں۔ جو شکایاتیں آتی ہیں ہم ان کو فالو کرتے ہیں اور رپورٹ آگے بھیجتے ہیں۔وزیراعلیٰ شکایت سیل کا80فیصد رسپانس مثبت آ رہا ہے جس کی و جہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ کا خدمت کا جذبہ ہے۔ پٹواری سسٹم کو بہتر کرنے کی کوشش جاری ہے۔ وزیراعظم عمران خان ایماندار اور محنتی شخص ہیں۔ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے کہا کہ قطری خط کے انکار سے نواز شریف کو قانونی طور پر نقصان نہیں ہو گا۔ملزم ایک سے زیادہ باتیں کر کے معاملے کو الجھانے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر ملزم سوال کو غیر متعلقہ کہے تو ملزم کو غیر متعلقہ سوالات کا جواب دینے پرمجبور نہیں کیا جا سکتا۔

اسحاق ڈار کی گرفتاری سے پینڈورا باکس کھلے گا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار میاں سیف الرحمان نے کہا ہے کہ قانون کی گرفت سے اگر کوئی بھاگنے کی کوشش کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔کچھ ل لوگ سمجھتے ہیں ہم پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا دورہ میڈیا او ر پراپیگنڈہ کا ۔مافیا کے پیچھے کوئی نہ کوئی تو ہوتا ہے ہم ایسے قوانین کوسپورٹ کرتے ہیں جو ہمیں سوٹ کرتے ہیں۔ہمارے ہاں تو سیاست جرم کی ایک شکل بن گئی ہے۔انصاف کے عالمی تقاضے ہیں جو دنیا بھر میں ایک جیسے ہیں ۔امریکہ توڈومور کا مطالبہ کر لیتا ہے تو کیا پاکستان عافیہ صدیقی کے لئے بات نہیں کر سکتا۔کالم نگارمیاں افضل نے کہا کہ ہر دو نمبر آدمی کے پیچھے کوئی ڈان ہوتا ہے۔اسحاق ڈار کے گھر سے جو گاڑیاں غائب ہوئیں کیا اداروں کو نہیں پتہ اسحاق ڈار تو باہر بیٹھا ہے تو ظاہر ہے کوئی نہ کوئی تو ہے جس نے گاڑیاں غائب کی ہیں۔اسحاق ڈار کے گرفتار ہوجائیں تو بہت کچھ سامنے آئے گا۔یہاں وہ کچھ ہوا جس کا ہم تصور تک نہیں کر سکتے جو جھوٹ نہیں بولتا وہ سیاستدان ہی نہیں۔جو سب کا دوست ہوتا ہے وہ کسی کا دوست نہیں ہوتا۔اس میں شک نہیں ہمارا خزانہ چوری ہوا ہے اور چور بھی سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار ڈاکٹر عافیہ کے لئے ایک پلیٹ فارم پر بات شروع ہوئی۔عافیہ کو اتنی لمبی سزا قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ کالم نگار آغا باقر نے کہا کہ اسحاق ڈار کے آنے سے بہت سے پنڈوروا باکس کھلیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات پر ایسی پابندی لگ جانا کہ وہ سینیٹ میں نہیں جا سکتے جب تک معافی نہ مانگ لیں آخر یہ کیسے ہوا اس کے پیچھے کون ہے۔آخر عافیہ پر الزام کیا ہیں وہ ایک سائنسدان ہیں ایک کیمیکل بناتے ہوئے وہ غائب ہو گئی ان کی گرفتاری افغانستان سے ڈال دی گئی لیکن پتہ نہیں وہ کیمیکل بنا بھی رہی تھیں کہ نہیں۔

افواہ ہے زرداری سندھ کارڈ کھیلنے والے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے ہ میں اس بات سے حیران ہوں کہ سماعت کے دوران نوازشریف کہیں کل یہ نہ کہہ دیں کہ میرا نام نوازشریف نہیں ہے اور جتنے بھی کیسز محمد نوازشریف کے خلاف میرا ان سے کوئی تعلئق نہیں۔ جب سارے اخبارات ٹی وی چینلز چلا رہے تھے جب قطری خط آیا، یہاں ان کے وکیل نے وہ پیش کیا اور اتنا اس پر مباحثہ ہوا عدالت نے اس پر تنقید کی اور کہا کہ ان کو خود پیش ہونا چاہئے انہوں نے خود پیش ہونے سے انکار کیا پھر انہوں نے کہا کہ اچھا وہاں کوئی بندہ بھیج دیں تو وہ وہاں جا کر ان سے جواب لے سکتا ہے لیکن وہ یہاں نہیں آئیں گے اب کمال کی بات ہے کہ اتنے ماہ گزرنے کے بعد اب وہ کہتے ہیں میرا قطری خط سے تعلق ہی نہیں ہے اگر قطری خط سے ان کا تعلق نہیں ہے تو مجھے یقین ہے کہ ان کا نام نوازشریف سے بھی کوئی تعلق نہیں۔ یہ ایک سٹیج آئی ہے صفائی دینے کے موقع پر کہ جب ملزم کو کوئی اپنی صفائی دینی پڑتی ہے تو وہ سرے سے اپنے نام سے ہی مکر جاتے ہیں۔
ان کے خلاف ایکشن نہیں ہوتا لیکن وہ اپنے بیان سے انکار نہیں کر سکتے، یہ بھاگنا چاہتے ہیں کل کہہ دیں گے کہ نوازشریف کسی چوکیدار کا نام ہے، میں تو 3 بار وزیراعظم رہ چکا ہوں۔ نوازشریف مختلف قسم کے دفاع لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس سے ان کو کوئی قانونی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ جگ ہنسائی ہو گی۔ چھوٹے انسان ثابت ہوں گے۔ اپنے بیان سے پیچھے ہٹنے والے کی عدالت کے سامنے ساکھ زیرو ہو جاتی ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ نے ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ چوتھے روز افغانستان کے ناظم الامور کو بلا کر احتجاج کیا گیا۔ جس دن یہ واقعہ پیش آیا تھا اسی دن بڑے پیمانے پر افغان حکومت سے احتجاج کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی جمہوریت میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ کامیاب ہونے والے لوگوں کو کہا جائے کہ آپ کو وزارت کا تجربہ نہیں۔ عمران خان پہلے کچھ بھی نہیں رہے لیکن یہ چیز ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں کہ وہ وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ آصف زرداری کے قریبی لوگ دھڑا دھڑ گرفتار ہو رہے ہیں۔ جس سندھ بینک سے چینی کی بوریاں اٹھا کر بیچ دی گئیں اس بینک کا سارا عمل دخل زرداری کے ہاتھ میں تھا۔ آصف زرداری کے علاوہ اسفند یار ولی اور اچکزئی یہ دونوں بھی ہار جانے کے باوجود شدت سے مخالفت کر رہے ہیں کہ 18 ویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔ سندھ میں افواہ ہے کہ اگر زرداری کے کسی قریبی عزیز کو پکڑا گیا تو وہ سندھ کارڈ کھیلیں گے، یہ ایک پرانی اصطلاح ہے جب آدمی دیکھتا ہے کہ وہ پکڑا جا رہا ہے اور چاروں طرف سے گھیرا تنگ ہو رہا ہے تو وہ صوبائیت کا نعرہ لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریافت ہونے والے معدنی ذخائر کے حوالے سے حکومت کے پاس 2 ایسی وزارتیں ہیں جو اس سلسلے میں فوری طور پر مداخلت کر سکتی ہیں۔ عمران خان کو چاہئے کہ اس کو فوری تحقیقات کا حکم دیں کیونکہ یہ پراجیکٹ شریف برادران کی ذاتی نگرانی میں شروع ہوا تھا، اس پر کس وقت اور کن شرائط کی وجہ سے چینی اپنا کام چھوڑ کر چلے گئے پھر یہ کام ترکی کی کمپنی کو سونپ دیا گیا، چینی کس نہج پر کام چھوڑ کر گئے اور ترکی کمپنی نے اب تک کیا کام کیا ہے یہ ساری تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جانی چاہئیں، حکومت کا فرض بنتا ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح جڑا نوالہ میں گھریلو تنازع پر خاتون کا سر مونڈ دیا گیا، اس پر وفاقی وزیر ہیومن رائٹس شیریں مزاری کو ایکشن لینا چاہئے۔ وفاقی وزیر کو چاہئے ایسے معاملات صوبوں پر نہ چھوڑیں خود فوری رپورٹ طلب کریں۔ آئے روز ایسے ظلم ہوتے ہیں، خواتین کے سر کے بال مونڈ دیئے جاتے ہیں، ان کو سڑکوں پر ذلیل کیا جاتا ہے، یہ انتہائی ظلم ہے اس چیز کو ختم ہونا چاہئے۔
تحریک انصاف کے رہنما ذوالفقار کھوسہ نے کہا ہے کہ نوازشریف تو مزاحیہ باتیں کر رہے ہیں دیکھئے انہوں نے پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا میں کہا کہ قطری شہزادے کے لین دین بارے میں اب اگر الٹ بات کہیں گے تو یہ قوم کے ساتھ مذاق کہا جا رہا ہے۔ دوسشری بات جو انہوں نے کہا کہ جب ان کی انڈسٹری قومیائی گئی تو حکومت ریکارڈ ساتھ لے گئی تھی انہوں نے ان کی جو سٹیل مل تھی گورنمنٹ نے ٹیک اوور کر لیا تھا ریکارڈ تو ان کے پاس ہوتا ہے ریکارڈ انہوں نے ان کو کہاں دیا تھا۔ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں اس وقت یہ ان کا اتنا بڑا ایمپائر نہیں ہوتا تھا۔ اتنے بڑے کاروبار کا یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ ہمارے پاس کیا تھا۔ یہ قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کل انہوں نے اسش سے بڑی بات کی تھی اور جناب نوازشریف صاحب نے یہ کہا کہ نہ مجھے کوئی جائیداد کا علم ہے جو لندن میں ہے اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے اگر میرے بیٹے کا تعلق ہے تو ان سے پوچھیں اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ انہوں نے پیسے کہاں سے لئے تو دادا نے اپنے پوتوں کو پیسے دیئے تھے لہٰذا ان سے انہوں نے پراپرٹی خرید لی میں اس میں کہاں سے آتا ہوں۔ اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔ اور تیسری بڑی بات اس سے بڑی بات انہوں نے کہی کہ قومی اسمبلی میں بڑی تفصیل کے ساتھ انہوں نے ایک نہیں ایک سے زیادہ مرتبہ تفصیل بیان کی تھی کہ ان کے پاس کیا پراپرٹتی تھی اور کیا کیا کارخانے تھے۔ میں نے خود تفصیل کے ساتھ ان کیت قریر سنی تھی اس میں انہوں نے کہا تھا کہ دبئی میں ہماری جتنی پراپرٹی تھی اور اتنے میں بکی اس کے بعد وہ پیسے جو تھے سعودی عرب منتقل ہوئے اور وہاں ان سے نیا کارخانہ لگایا گیا۔ آپ یہ فرمایئے کہ ایک پاکستان کے وزیراعظم رہے ہیں 3 مرتبہ ایک مرتبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے ہیں دوسری مرتبہ پنجاب کے منتخب وزیراعلیٰ رہے کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اس عہدے پر اس معیار پر بیٹھا ہوا ایک آدمی اپنی ہر چیز سے سراسر انکار کرتے چلا جا رہا ہے۔
ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ ان کے بڑے قریبی دوست اور فیملی ممبر کی طرح تصور کئے جاتے تھے چودھری نثار علی خان نے ٹیلی ویژن پر کہا تھا کہ میں 1996ئ، 1997ءمیں گیا تھا اورانہی اپارٹمنٹس میں گیا تھا۔ یہ اپارٹمنٹس انہی کے ہیں۔ آپ کو یاد ہو گا۔ ٹی وی پر انہوں نے یہ بیان دیا تھا۔ ہم بھی جب 97,96 میں گئے تھے تو مجھے پتہ چلا کہ ان کی مائنر سی سرجری ہوئی تھی تو مسلم لیگ کے لندن اور یو کے کے عہدیداران تھے انہوں نے مجھے کہا کہ آپ ان کے مزاج پرسی کے لئے نہیں ااتے تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے ان کا گھر نہیں دیکھا ہوا۔ انہی اپارٹمنٹس میں ان سے جا کر ملے تھے۔ تقریریں انہوں نے کی ہیں وہ ساری قوم نے سنی ہیں اسمبلی کے اندر جو تقریر ہو رہی تھی وہ چینلز پر چل رہی تھی۔ اور اخبارات کے صفحات میں یہ بیانات موجود ہیں اس کے علاوہ ان کی صاحبزادی ہیں انہوں نے اپنی زبان سے ایک مرتبہ نہیں کئی مرتبہ کہا کہ میڈیا پر آ کر کہا کہ میرا تو کچھ بھی نہیں ہے کچھ بھی جائیداد نہیں ہے نہ باہر نہ ملک سے باہر میں تو اپنے والد صاحب پر پورا انحصار کرتی ہوں۔ اب وہ بھی ثابت ہو گیا بھائی کہہ رہے ہیں الحمد اللہ یہ ہماری چیز، الحمد اللہ یہ فلاں چیز ہے۔ اور الحمد لللہ ہماری ہمشیرہ اس میں میجر بینی فشری ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ان کو ایک جھوٹ چھپانے کے لئے سو اور جھوٹ بولنے پڑ رہے ہیں۔ اب یہ ساری چیزیں آن ریکارڈ آ چکی ہیں ان کی ساری تقریریں وغیرہ۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ یہ جو ان کی دلیل ہے کہ قومی اسمبلی میں میں نے جو کچھ کہا اس کو استثنیٰ حاصل ہے قومی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کو قومی اسمبلی والی تقریر وہی ہے اس کی لیگل پوزیشن وہی بنتی ہے جو سینٹ میں کی جانے والی تقریر کی ہے اور جو صوبائی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کی ہے اور آپ تو ان اسمبلیوں کے ممبر بھی رہے ہیں۔ آپ یہ بتائیں کیا کوئی شخص قومی اسمبلی میں یا صوبائی اسمبلی یا سینٹ میں تقریر کرنے کے بعد یہ کہہ سکتا ہے کہ اس تقریر پر کوئی پکڑ نہیں ہو سکتی لہٰذا جو میں نے کہا وہ ضروری نہیں ہے وہ صحیح ہو اس کو کوٹ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس کو عدالت میں اس کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔ اس قانون کے بارے میں جو انہوں نے خود ساختہ گھڑا ہے اس پر آپ کیا کہتے ہیں اور دوسری بات جب خواجہ حارث صاحب نے جو نوازشریف کے وکیل تھے انہوں نے خود قطری خط کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خط جناب نوازشریف کے موقف کی تائید کرتا ہے تو اب وہ اس سے بھی منکر ہو گئے ہیں۔ کس طرح سے معاملہ آگے چلے گا۔
ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ جب یہ کہتے ہیں کہ میری اسمبلی میں تقریر کو شہادت میں نہ پیش کیا جائے اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ استثنیٰ حاصل ہے وغیرہ وعیرہ۔ تو پھر میڈیا کو کیوں اجازت دی گئی کہ اسمبلی کے اندر جو تقریر ہوئی اس کو کوریج دیں اور وہ لائیو ٹیلی ویژن پر دکھائی گئی۔ جہاں تک قطری شہزادے کے خط پر خواجہ حارث کے بیانات کا ہاں یہ ساری قوم سن چکی ہے اور یہ عدالتوں میں کہا گیا ہے جی وہ آ نہیں سکتے خط بھیج دیا وغیرہ وغیرہ تھوڑا سا پیچھے چلے جائیں جب انہوں نے کہا تھا کہ میرا کوئی معاہدہ نہیں ہوا میں نے کبھی کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ پھر وہ سعودی عرب سے ایک شہزادہ یہاں آیا تھا بلکہ ساتھ لے کر آیا تھا جس میں ان کے دستخط موجود تھے۔ 10 سال کا معاہدہ کیا تھا کہ میں پاکستان نہیں آﺅں گا۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ نوازشریف اتنی حقیقتوں سے انحراف کر رہے ہیں اور اپنی کہی باتوں اور وکلاءکی کہی ہوئی باتوں سے یکسر انکار کر رہے ہیں۔ فرمایئے کہ وہ کیا سمجھتے ہیں آپ ان کو بڑا پرانا جانتے ہیں۔ وہ جو فرما رہے ہیں کیا پاکستان کے عوام، دنیا کو جو چینلز پر جو کچھ نشر ہوا ان کی تردید کر دینا ان کو تسلیم نہ کرنا کیا وہ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی یادداشت ختم ہو چکی ہے۔
ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ آپ کو یاد ہو گا کہ ان کے معتمد وزیر توانائی بھی رہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے میاں صاحب سے کہا تھا کہ آپ چھوڑیں یہ باتیں نہ کریں عوام کو باتیں بھول جاتی ہیں غالباً وہ سمجھتے ہیں کہ 6 ماہ پرانی باتیں قوم بھول جاتی ہے، قوم نہیں بھولتی سب کو یاد ہے۔ میڈیا اور عدالت کے ریکارڈ میں ساری باتیں آ چکی ہیں۔ اس سے کون انکار کر سکتا ہے ان کے مشیر ان کو اور خطرات میں دھکیل رہے ہیں۔ یہ تو ان کے لئے بری بات ثابت ہو جائے گی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ عدالتیں جو ہیں ایک آدمی کے بدلنے سے یا اپنے کہے ہوئے بیانات سے روگردانی کرنے سے عدالتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ عدالتیں فیصلہ میرٹ پر کریں گی۔
معروف قانون دان احمد رضا قصوری نے کہا کہ نوازشریف نے ایک بار یہ بھی کہا ہے کہ میں نے جو بیان دیا تھا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جن سے ہم نے جائیداد بنائی وہ میرا سٹیٹ منٹ ہے قومی اسمبلی کے فلور پر اور ونڈر آرٹیکل 66 کے تحت اس کو پڑھا نہیں جا سکتا وہ اس کی غلط تشریح کر رہے ہیں آرٹیکل 66 میں مثال کے طور پر اگر آپ نے کچھ ایسی گوہر افشانی کی ہے اس سے عدالت کی کنڈکٹ آف کورٹ کے زمرے میں آتا ہے یا آپ نے جنگ ہنسائی کی ہے جس سے کہ افواج پاکستان بارے کوئی ایسے فقرے بولے ہیں جن سے آئین منع کرتا ہے۔ تو اس پر مواخذہ نہیں ہو سکتا لیکن شہادت کے طور پر اس کو لیا جائے گا بطور شہادت کو بھی پڑھا جائے گا۔
دفاعی تجزیہ کار عبداللہ گل نے کہا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے لے جانا، 300 کلو میٹر دور لے کر جانا، 2 دن پاکستان میں رکھنا، اس کے علاوہ پھر 26 تاریخ کو وہ اغوا ہوئے کوئی پوچھنے والا نہیں، وزیراعظم کے ترجمان یہ بیان دیتے ہیں کہ جناب ٹیلی فون بند ہو گیا ہو گا، لوگوں نے ایشو بنا لیا، میڈیا غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رہا ہے۔ اب وہ جواب دیں انہوں نے یہ بیان کس بنیاد پر دیا تھا۔ اب حکومت نے کہا کہ ایس پی کے قتل کے خلاف وری طور پر کارروائی ہو گی۔ مولانا سمیع الحق کے متعلق بھی یہی باتیں کی گئیں لیکن آج تک کچھ نہیں پتہ چل سکا، آج تک سکیورٹی کیمروں سے ہی کچھ نہیں نکلا، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے بتا ہی دیا۔ گزشتہ حکومت کے دور میں جب وزیر خارجہ کا عہدہ خالی تھا تو نوازشریف پر بڑی تنقید کی جاتی تھی لیکن آج وزارت داخلہ وزیراعظم نے اپنے پاس رکھی ہوئی ہے، شہر یار آفرید تو وزیر مملکت برائے داخلہ ہیں۔ وزارت خارجہ سے وزارت داخلہ کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت اور ان کی انٹیلی جنس ایجنسی (این ڈی ایس) ایس پی طاہر داوڑ کے قتل میں ملوث نہ ہوتی تو پھر ان کا جسد خاکی دینے پر اعتراض کیا تھا۔ واقعہ سے پولیس فورس کا مورال گرا ہے کہ ہم میں سے جو بھی پاکستان کے لئے کام کرے گا اس کو نشانہ بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر ایک ایسی جنگ چھڑ چکی ہے جو اپنے اختتام کے اندر پہنچنے والی ہے لیکن یہ معاملات امریکہ کے ساتھ طے ہوئے ہیں۔ امریکہ و طالبان آپس میں محو گفتگو ہیں۔ کابل حکومت کو مذاکرات سے نکال دا گیا ہے کیونکہ طالبان نے اس کے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کیا۔ دوسری طرف بھارت نے کابل حکومت کے ساتھ افغانستان میں کھربوں ڈالر انویسٹ کر لئے ہیں۔ اب بھارت کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اگر امریکہ و طالبان میں کوئی سمجھوتہ ہو گیا تو پھر ان کا کیا مستقبل ہے؟ اس لئے اب یہ ایک اینڈ گیم ہے۔ 1988ءمیں جب روس افغانستان جا رہا تھا تو روسی اس حد تک پاگل ہو گئے تھے کہ وہ اپنے کمانڈر بھیجتے تھے اور 3750 ہلاکتیں پاکستان نے دیکھی ہیں۔ لنڈا بازار، کشمیری بازار سمیت مختلف مقامات پر ایک ایک وقت میں جب دھماکے ہوئے، 3,3 سو لوگ مارے لقمہ اجل بن گئے۔ افغانستان کے اندر اب دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، داعش سرگرم ہے کیونکہ اس کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ داعش بنائی ہی اس لئے گئی ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے، مقصد یہ ہے کہ پاکستان کو ایسا غیر مستحکم قرار دے دیا جائے جس کے اپنے لوگ کہیں کہ پاکستان کو افغانستان میں امن کے قیام کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہئے۔
نمائندہ جڑانوالہ بلال احمد نے کہا ہے کہ افسوسناک واقعہ تھانہ سٹی کی حدود میں 3 بچوں کی ماں کے ساتھ پیش آیا۔ ایک وٹہ سٹہ کی شادی تھی جس کے انجام میں متاثرہ خاتون کے بھائی نے اس کی نند کو طلاق دے دی تھی، جس پر سسرالیوں نے روبینہ بی بی کو بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر 5 دن گھر میں محصور کیسے رکھا، خاتون کے سر کے بال کاٹ دیئے جس کے بعد متاثرہ خاتون انصاف کے لئے تھانہ سٹی پہنچ گئے، پولیس نے مقدمہ درج کر کے 3 ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔
نمائندہ چنیوٹ طاہر سیال نے کہا کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے اور معاشی بدحالی سے چھٹکارا حاصل کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا ہے۔ ضلع چنیوٹ سے ملنے والے معدنی ذخائر کی دریافت کا معاملہ مکمل طور پر کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ اس منصوبے پر کام نہ ہونے کے برابر ہو چکا ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چنیوٹ سے ملنے والے اربوں روپے کے ذخائر سے ملک و قوم کی تقدیر بدل جائے گی لیکن اب تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
تجزیہ کار میاں طارق نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے سندھ کارڈ کھیلنے کا پروگرام نہیں بنایا وہ کھیل چکے ہیں۔ ماضی قریب کی ان کی تقاریر کا جائزہ لیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سندھ کارڈ کھیل چکے ہیں۔ ایشو یہی ہے کہ جو ان کے قریبی ساتھی انور مجید اور پھر ان کے بیٹے گرفتار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب نیب سندھ نے ہائیکورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں سابق صوبائی وزیر ضیا جو 2011ءتک پی ٹی وی کے ملازم تھے۔ ان کے ایک ارب سے زائد اثاثے نکل آئے ہیں، ان کے خلاف بھی نیب نے تفتیش میں عدم تعاون کا کہا ہے، ایان علی کے بارے بھی اطلاعات ہیں کہ انہو ںنے حساس اداروں کو وعدہ معاف گواہ بننے کی پیش کش کر دی ہے بلکہ بن چکی ہے۔ یہ ایشوز ہیں جن کی وجہ سے آصف زرداری کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ فریال تالپور سابقہ دو ادوار میں سندھ کی سیاہ و سفید کی مالک تھیں، ان کے خلاف جو گھیرے تنگ کئے جا رہے ہیں اس کے لئے زرداری یقیناً سندھ کارڈ کھیل چکے ہیں۔ گزشتہ روز آصف زرداری نے اپنی تقریر میں جس طرح بدین کی اتنے لاکھ ایکڑ زمین کے حوالے سے بات کی۔ حالانکہ وہ زمین جو سمندر برد ہوئی ہے وہ پانی کی وجہ سے نہیں بلکہ ٹمبر مافیا جسش نے ٹمبر کے جنگلات کا صفایا کر کے بیچ کھایا تھا اس مافیا کی وجہ سے زمین ضائع ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی تحقیقات پر آصف زرداری کے خلاف جو گھیرا تنگ ہو رہا ہے اسی کو بنیاد بنا کر زرداری سندھ کارڈ کھیل چکے ہیں۔ اسفند یار ولی اور اچکزئی جس طرح کی گفتگو کر رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کے وقت ان کے آباﺅ اجداد پاکستان کو مانا ہی نہیں تھا۔ پاکستان کو غلط قرار دیتے ہوئے اس کے قیام کی مخالفت کی تھی، جن کے آباﺅ اجداد نے ایسے کام کئے ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ جہاں تک ڈیورڈ لائن کو تسلیم نہ کرنے کا معاملہ ہے، اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے تھا۔ پتہ نہیں اس وقت کی فوج کی کیا مجبوری تھی؟ بہت سارے سیاستدان ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ ملک اور قومی مفاد کو نقصان پہنچاتے ہیں جو سیاستدان اس طرح کی لسانیت پر مبنی سیاست کرتے ہیں، ان سب کے خلاف آرٹیکل 6 لگتنا چاہئے اور قرار واقعی سزا دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ تکلیف مجھ سے ہے لیکن تنگ میرے دوستوں کو کیا جا رہا ہے۔

شلپا شیٹھی گولڈ کو ن آئس کریم کھانے ہانگ کانگ پہنچ گئیں

ہانگ کانگ (شوبزڈیسک) بالی ووڈ اداکارہ شلپا شیٹھی سنہری ورق سے ڈھکی مشہور زمانہ گولڈ کون آئس کریم کھانے کیلئے ہانگ کانگ پہنچ گئیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ شلپا شیٹھی جو ہانگ کانگ میں ہیں جہاں وہ 24قیراط سونے کے ورق سے ڈھکی آئس کریم کے مزے اڑانے نامور آئس کریم پارلر پہنچیں۔ شلپاشیٹھی نے اس سنہری آئس کریم کوکھاتے ہوئے اپنے مداحوں سے تاثرات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کئے جسے ان کے فالورز نے بہت پسند کیا۔

نسیم وکی، طاہر انجم قطرمیں ”گول گپے “ میں پرفارم کرینگے

لاہور(شوبزڈیسک) پاکستانی کامیڈین قطر میں پرفارم کرینگے۔ تفصیل کے مطابق معروف کامیڈین نسیم وکی، ہنی البیلا، طاہر انجم ،ببو رانا،پرویز خان کے علاوہ اداکارہ نیناں خان، انمول شہزادی اور کرن نور ماہ دسمبر میں کے دوسرے ہفتے قطر روانہ ہوجائینگے جہاں وہ پنجاب میوزک گروپ کے زیراہتمام قطر کے مختلف شہروں میں ”گول گپے “ کے نام سے ہونیوالے میوزیکل شو میں پرفارم کرینگے۔ان کا پہلا شو 18دسمبر کو اوپن گراﺅنڈ ایونٹ ،19دسمبر کو رائل سینما السعاد اور 20دسمبر کو الخور کمیونٹی میں ہوگا۔ آرگنائزر نزاکت علی ہیں۔ نے بتایا کہ یہ تین روزہ پروگرام قطر کے قومی ڈے کے حوالے سے رکھا گیا ہے جس کے رائٹر ڈائریکٹر نسیم وکی ہیں۔

دیپکا اور رنویرکی شادی‘سکیورٹی پر ایک کروڑ خرچہ آیا

ممبئی (شو بز ڈیسک)بھارتی اداکارہ دیپکا پڈکون اوررنویرسنگھ کو ان کی شادی پر ان کے فلمی ساتھیوں کی جانب سے مبارکبادوں کے ڈھیر لگا دیئے گئے۔دونوں اٹلی کے خوبصورت مقام لیک کومومیں شادی کے بندھن میں بندھ گئے ۔ شاہ رخ خان، کرشمہ کپور، کرن جوہر، کپل شرما اورراکھی ساونت سمیت متعدد شوبز شخصیات کی جانب سے مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ شادی کے سکیورٹی انتظامات پر 1کروڑ روپے خرچ کر ڈالے ۔نگر انی کے لئے بحر ی جہاز اور کشتیاںبھی کرائے پر لی تھی۔رنویر سنگھ اور دپیکا پڈوکون نے مہمانوں پر موبائل فون کے استعمال کی پابندی عائد کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اس تقریب کی تصاویر سامنے نہیں آئیں۔اس موقع پر مہمانوں کے لیے ایک منشن کے 75 کمرے بک کرائے اور اس کا کرایہ ایک کروڑ 73 لاکھ بھارتی روپے ادا کیا۔یہ جوڑا اب 18 نومبر کو بھارت واپس آئے گا جہاں 21 نومبر کو بنگلور میں شادی کی دعوت ہوگی جبکہ 28 نومبر کو ممبئی میں بالی وڈ اداکاروں کے لیے بھی ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔

مائیکل جیکسن کی جیکٹ 2لاکھ 98ہزار ڈالر میں نیلام

نیویارک (شوبزڈیسک ) شہرہ آفاق آنجہانی امریکی گلوکار مائیکل جیکسن کی سیاہ جیکٹ نیلام کردی گئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق پاپ سٹار مائیکل جیکسن کی سلور مارکر سے دستخط شدہ سیاہ جیکٹ 2لاکھ 98ہزار ڈالر میں نیلام کردی گئی۔ جیکٹ فروخت سے قبل ٹیکساس کے ایک بزنس مین کی ملکیت تھی ،جسکے پاس مائیکل کی ایک اور جیکٹ بھی موجود ہے۔سیاہ جیکٹ کی نیلامی ٹائمز سکوائر نیویارک کے کیفے ہارڈ راک میں کی گئی ۔

ورلڈٹی20،سٹیفنی پروٹیزبلے بازوں کےلئے قہربن گئیں

سینٹ لوسیا (اے پی پی) سٹیفنی ٹیلر کی تباہ کن باﺅلنگ کی بدولت ویسٹ انڈیز نے ویمنز ورلڈ ٹی ٹونٹی کرکٹ کپ کے بارہویں میچ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کو 31 رنز سے شکست دیکر میگا ایونٹ میں مسلسل دوسری کامیابی اپنے نام کرلی۔ کپتان سٹیفنی ٹیلر نے انتہائی شاندار باﺅلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو نشانہ عبرت بنا کر ٹیم کو فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شاندار کارکردگی پر ٹیلر کو میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم 108 رنز ہدف کے تعاقب میں 18.4 اوورز میں 76 رنز پر ہی ڈھیر ہوگئی۔ میزبان ٹیم کی باﺅلرز کی تباہ کن باﺅلنگ کے باعث جنوبی افریقہ کی 9 کھلاڑی دوہرا ہندسہ بھی عبور نہ کرسکیں۔ ایک اور میچ میں سری لنکن ٹیم نے بنگلہ دیشی ٹیم کو 25 رنز سے شکست دیکر میگا ایونٹ میں پہلی فتح کا مزہ چکھ لیا۔ شاشیکالا سری وردھنے کو آل راﺅنڈ کارکردگی پر میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز میں جاری میگا ایونٹ میں کھیلے گئے گروپ اے کے میچ میں ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 107 رنز بنا کر جنوبی افریقہ کی ٹیم کو میچ میں کامیابی کے لئے 108 رنز کا ہدف دیا۔ کیسیا اے نائٹ 32، مکلین 28 اور ڈوٹن 12 رنز کے ساتھ نمایاں رہیں جبکہ 6 کھلاڑی دوہرا ہندسہ بھی عبور نہ کر سکیں۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے شبنم اسماعیل نے 3 اور ڈینی وان نیکرک نے 2 وکٹیں لیں، جواب میں ویسٹ انڈین ویمن ٹیم کی کپتان سٹیفنی ٹیلر کی تباہ کن باﺅلنگ کے بدولت جنوبی افریقہ کی ٹیم مطلوبہ ہدف کے تعاقب میں 18.4 اوورز میں صرف 76 رنز پر ڈھیر ہو گئی، سٹیفنی ٹیلر کی تباہ کن باﺅلنگ کے سامنے جنوبی افریکن ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ ریت کی دیوار ثابت ہوئی، کوئی بھی کھلاڑی متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکی، پوری ٹیم میں سے صرف دو کھلاڑی دوہرا ہندسہ عبور کر سکیں، کاپ نے 26 اور لی نے 24 رنز بنائے۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے سٹیفنی ٹیلر نے 4، ڈوٹن، کونل اور شکیرا نے ایک، ایک وکٹ لی۔ سٹیفنی ٹیلر کو شاندار باﺅلنگ پر میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اسی روز کھیلے گئے گروپ اے کے ایک میچ میں سری لنکن ویمن نے بنگلہ دیشی ٹیم کو 25 رنز سے شکست دیکر میگا ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کرلی۔ یہ سری لنکن ٹیم کی تین میچوں میں پہلی کامیابی ہے ۔ سری لنکن ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں پر 97 رنز بنائے، سری وردھنے 31 رنز بنا کر نمایاں رہیں، بنگلہ دیش کی جہان آرا عالم نے 3 کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا۔ جواب میں بنگلہ دیشی ویمن ٹیم مطلوبہ ہدف کے تعاقب میں مقررہ اوورز میں 72 رنز بنا کر آﺅٹ ہوگئی۔ سلطانہ نے 20 رنز بنائے۔ بنگلہ دیش کی آٹھ کھلاڑی دوہرا ہندسہ بھی عبور نہ کرسکیں۔ سری وردھنے نے بیٹنگ کے بعد باﺅلنگ میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی اس عمدہ کارکردگی پر ان کو میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ بنگلہ دیشی ٹیم میگا ایونٹ میں اب تک کوئی میچ جیتنے میں کامیابی نہیں ہوسکی۔

وسیم اکرم بیک وقت 2کشتیوں کے سواربن گئے

کراچی(نیوزایجنسیاں)دو کشتیوں کے سوار وسیم اکرم ٹی ٹین لیگ اور کراچی کنگز دونوں کا حصہ بن گئے، شاہد آفریدی کو اسی وجہ سے پی ایس ایل فرنچائز چھوڑنا پڑی تھی۔ذرائع کے مطابق سابق لیفٹ آرم پیسر شارجہ میں شیڈول ایونٹ میں بھی بطور کوچ ذمہ داری نبھاتے رہیں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے بھی اپنے بعض کھلاڑیوں کو ازخود لیگ سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی کو ٹی ٹین لیگ نہ چھوڑنے کی وجہ سے کراچی کنگز سے الگ ہونا پڑا، دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ پی ایس ایل فرنچائز کے نئے صدر وسیم اکرم بھی اس لیگ سے بطور ٹیلنٹ ہنٹ ڈائریکٹر اور کوچ منسلک ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ان سے بھی کہا گیا تھا کہ وہ ٹی ٹین کو چھوڑ دیں مگر انہوں نے جواب دیا کہ وہ پروفیشنل کرکٹر ہیں اور جہاں موقع ملے وہاں خدمات انجام دیتے رہیں گے۔واضح رہے کہ کراچی کنگز کے اونر ٹی ٹین لیگ کے شریک پارٹنر تھے مگر پھر اختلافات کی وجہ سے الگ ہو گئے،وسیم اکرم ایونٹ میں مراٹھا عربےئنز کی کوچنگ کریں گے جب کہ سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد پنجابی لیجنڈز کے کوچ ہیں۔دوسری جانب پی سی بی نے بظاہر لیگ کیلیے پلیئرز کو این او سی جاری کر دیے مگر ذرائع کے مطابق کئی کو روکا بھی گیا، کوچ مکی آرتھر نے ورلڈکپ سے قبل بعض کھلاڑیوں کو ایسے ایونٹس سے دور رکھنے کا مطالبہ کیا تھا، لہذا محمد عامر کو معاہدہ ہی نہیں کرنے دیا گیا، شعیب ملک نے پی سی بی کے دبا پر ایونٹ سے علیحدگی اختیار کی، آصف علی کو بھی اجازت نہیں دی گئی، موجودہ ٹیم کے ارکان نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز کی وجہ سے ویسے ہی دستیاب نہیں تھے۔21 نومبر سے 2 دسمبر تک شارجہ میں شیڈول ٹی ٹین لیگ میں شاہد آفریدی،محمد عرفان اور سہیل خان پختون کی نمائندگی کریں گے، کیرالہ کنگز میں سہیل تنویر، جنید خان اور عمران نذیر موجود ہیں، پنجابی لیجنڈز کو محمد سمیع ، عمر اکمل، انور علی اور حسان خان کا ساتھ حاصل ہوگا، مراٹھا عربینئز میں کامران اکمل، بنگال ٹائیگرز میں عامر یامین، ناردرن وارےئرز میں وہاب ریاض، راجپوتس میں راحت علی جبکہ ایک اور فرنچائز میں محمد نواز

ہاکی ورلڈ کپ کی تیاری ، توقیر نے ٹیم کو فتح کا نسحہ بتا دیا

لاہور(سپورٹس رپورٹر) قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ توقیر ڈار نے ورلڈ کپ میں کھلاڑیوں کو فتح کا نسخہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کھلاڑی باصلاحیت ہیں اور دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔چیف کوچ توقیر احمد ڈار نے اپنے انٹرویو میںکہا کہ ورلڈ کپ کے دوران میچز کی صورت حال کے مطابق حکمت عملی اپنا کر نتائج اپنے نام کرنے کی کوشش کریں گے۔ میگا ایونٹ میں ہمارا پول سخت ہے تاہم امید ہے کھلاڑی عوامی توقعات پر پورا اترینگے ۔محمد عرفان اور راشد محمود کو باہر کے لوگ لاکھوں روپے معاوضوں کے عوض اپنی لیگز کا حصہ بناتے ہیں، یہی صورت حال ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں کی بھی ہے، غور کرنے کی بات یہ ہے کہ سالہا سال سے ہاکی کھیلنے والے کھلاڑیوں کو بھی کیا کوچنگ کی ضرورت ہے؟ سچ پوچھیں تو یہ ہمارے دور کے پلیئرز سے زیادہ اچھے کھلاڑی ہیں، ان کھلاڑیوں کو بس اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔توقیرڈار کا کہنا تھا کہ ماضی میں کوچز کھلاڑیوں کے ساتھ سخت گیر ہیڈماسٹر کی طرح سلوک کرتے تھے، ٹیم مینجر حسن سردار کے بعد میں نے پلیئرز کے ساتھ چھوٹے بھائیوں اور بیٹوں جیسا رویہ اپنا کر ان کا کھویا ہوا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ایک سوال پر قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ نے کہا کہ گو ورلڈ کپ کے دوران ہمارا پول خاصا سخت ہے تاہم پرامید ہوں کہ عالمی کپ کے دوران کھلاڑی عوامی توقعات پر پورا اتریں گے۔