آئیڈیاز 2018 پر ’سرخ پرچم‘ حاوی

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جاری دفاعی ساز و سامان کی نمائش آئیڈیاز پر ’سرخ پرچم‘ حاوی نظر آتا ہے۔ اکثر سٹالز پر چین سرفہرست ہے اس کے بعد ترکی اور روس کی اجارہ داری نظر آتی ہے۔پاکستان کا محکمہ دفاع اور دفاعی پیداوار کے ادارے 2000 سے اس بین الاقوامی نمائش انعقاد کر رہے ہیں۔ یہ نمائش ہر دو سال کے بعد منعقد کی جاتی ہے، صرف 2010 میں سیلاب کے باعث اس کو موخر کردیا گیا تھا جس کے بعد اس کا تسلسل برقرار رکھا گیا ہے۔اس دفاعی نمائش کے پہلے سال صرف 15 ممالک کی کمپنیوں نے شرکت کی تھی، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا گیا اور رواں سال 50 ممالک کی 500 کے قریب کمپنیاں اپنی مصنوعات کی نمائش کر رہی ہیں۔سابق سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان ترقی پذیر ممالک میں اسلحہ سازی کے میدان میں سب سے بڑا ملک ہے جو بھاری اسلحے کے علاوہ چھوٹے ہتھیار اور دفاعی مواصلاتی نظام بناتا ہے۔ یہاں اسلحہ سازی کی صنعت بہت پرانی ہے اور پاکستان کا حق بنتا ہے کہ اس کی مارکیٹنگ کرے۔’باہر کی کمپنیاں آ کر اپنی مصنوعات کی نمائش کرتی ہیں، اس سے ہمیں یہ بھی فائدہ ہوتا ہے کہ ہم انھیں دیکھ لیتے ہیں۔ اس سے اسلحہ سازی کی صنعت میں تعلقات اور روابط پیدا ہوتے ہیں اور سٹریٹجک سطح پر ہمارے چھاپ بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نمائش میں فوجی سربراہان، سفیر اور اتاشی شرکت کرتے ہیں اور سائیڈ لائن پر مذاکرات کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔‘یہ نمائش تین سے چار روز تک جاری رہتی ہے جس کی سکیورٹی کے باعث شہر میں ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ نمائش کا ایک دن عام شہریوں کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔آصف یاسین ملک کا کہنا ہے کہ اس نمائش سے قوم پر مثبت اثر پڑتا ہے اور ایک حوصلے اور اعتماد کی فضا پیدا ہوتی ہے کہ ملک کا دفاع مضبوط ہے اور ہم کلی طور پر کسی دوسرے پر انحصار نہیں کرتے۔اس برس نمائش میں 50 ممالک کے اداروں اور کمپنیوں نے فضائی، برّی اور بحری دفاعی ساز و سامان جن میں لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹرز، ٹینک، آبدوز، چھوٹے ہتھیار، میزائل، ڈرونز کے ساتھ جدید دفاعی مواصلاتی سامان نمائش کے لیے پیش کیا ہے۔ بعض کمپنیوں نے تو سٹالز لیے ہیں جبکہ چین اور ترکی کے پاس ہالز ہیں۔اسی طرح امریکہ کی ایف 16 بنانے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن بھی موجود ہے جبکہ روس کی جانب سے میزائل نظام سمیت جدید ہیلی کاپٹرز کی نمائش کی جا رہی ہے۔آصف یاسین ملک کہتے ہیں کہ چین، ترکی اور روس علاقائی ممالک ہیں ان کی اپنی مارکیٹ ہوتی ہے۔ ’جو یورپی ممالک ہیں ان کے پاس اپنی مارکیٹ ہے جہاں وہ اپنی دفاعی مصنوعات فروخت کرتے ہیں یہاں ان کی دلچسپی نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے ہمارے جو دوست ممالک ہیں ان کا تسلط ہے، چین اور ترکی کے ساتھ ہمارے گہرے تعلقات ہیں اس وجہ سے وہ یہاں خوشگوار محسوس کرتے ہیں۔‘یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے چین کے بعد ترکی اور روس کے ساتھ دفاعی اور عسکری میدان میں تعلقات کو وسیع کیا گیا ہے، ترکی پاکستان کی آبدوز آگسٹا کو اپ گریڈ کرے گا جبکہ اس کے جدید ہیلی کاپٹرز میں بھی پاکستان دلچسپی کا اظہار کر چکا ہے۔پاکستان دنیا کے 32 ممالک کو دفاعی ساز و سامان فروخت کرتا ہے، جن میں سری لنکا، عرب ریاستوں کے علاوہ افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔ محکمہ دفاعی پیداوار کے مطابق گذشتہ دو برسوں سے نئی منڈیاں تلاش کی جا رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ عالمی دفاعی نمائش اس میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔سابق سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک کا کہنا ہے کہ اس نمائش میں خریدار ایک ذہن یا خیال بنا لیتے ہیں کہ یہ ایک اچھی چیز ہے اور اس کا مزید مشاہدہ کرتے ہیں۔ دوسرا یہ ہوتا ہے کہ اگر پس منظر میں کوئی ڈیل چل رہی ہے تو اس کی توثیق ہو جاتی ہے۔ دفاعی ساز وسامان کی خریداری کا طریقہ طویل مدتی ہوتا ہے اس ملک کے اپنے حالات ہوتے اور کئی ممالک درمیان میں آجاتے ہیں۔

فاطمہ رسول صدیقی: مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی واحد مسلم امیدوار

مدھیہ پردیش(ویب ڈیسک)انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں حکمراں جماعت بی جے پی نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں تمام 230 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں لیکن ان میں بھوپال کی ایک نشست پر سب کی نظر ہے۔اس کا سبب یہ ہے کہ یہ وہ واحد سیٹ ہے جہاں سے بی جے پی نے کسی مسلم امیدوار کو انتخابی میدان میں کھڑا کیا ہے۔فاطمہ رسول صدیقی شمالی بھوپال کی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار ہیں اور یہ سیٹ نہ صرف بی جے پی بلکہ اس کی امیدوار کے لیے بھی وقار کی لڑائی بن گئی ہے۔پارٹی کے لیے اس لیے کہ گذشتہ 15 سالوں تک اقتدار میں ہونے کے باوجود بی جے پی کبھی یہاں سے جیت نہ حاصل کر سکی۔اور فاطمہ صدیقی کے لیے اس لیے کیونکہ اس سیٹ پر ان کے والد کامیابی کا پرچم لہرایا کرتے تھے۔ رواں سال ہونے والے انتخابات میں وہ اپنے والد کی شکست کا بھی بدلہ لینا چاہیں گی۔شیر بھوپال کہے جانے والے رسول احمد صدیقی اس اسمبلی نشست سے کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر دو بار ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے اور کانگریس کی حکومت میں وزیر بھی رہے تھے۔اس انتخاب کے 25 سال بعد بی جے پی نے عارف عقیل کو چیلنج دینے کے لیے رسول احمد صدیقی کی بیٹی فاطمہ رسول کو میدان میں اتارا ہے۔یہ مقابلہ آسان نہیں ہے کیونکہ یہ نشست کانگریس کا گڑھ کہی جاتی ہے اور عارف مسلسل پانچ بار وہاں سے منتخب ہوئے ہیں۔فاطمہ کے والد کانگریس کی جانب سے وزیر اعلی کے عہدے کے مضبوط دعویدار سندھیا کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان کی بیٹی نے ہاتھ کا ساتھ چھوڑ کر کنول کے پھول کا سہارا کیوں لیا۔ یہی سوال بی جے پی کے لیے بھی ہے کہ اس نے اقلیتی برادری سے کسی دوسرے کو اپنا نمائندہ بنانے کے بجائے رسول احمد جیسے کانگریسی کی بیٹی کو کیوں منتخب کیا۔
سیاست کی اس بساط کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے شمالی بھوپال کی نشست کو سمجھنا ضروری ہے۔ شمالی بھوپال کی اسمبلی نشست مسلمان اکثریتی والا علاقہ ہے۔ ایسے میں مسلم امیدوار کا میدان میں آنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن فاطمہ کا انتخاب حیرت انگیز ہے۔ حیرت انگیز اس لیے کہ بی جے پی میں شامل ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی انھیں امیدوار بنا دیا گیا۔ایسے میں سوال یہ بھی ہے کہ کانگریس نے ان پر بھروسہ کیوں نہیں کیا۔فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ سچ ہے کہ سیاست کی سمجھ ان میں ان کے والد سے آئی ہے اور وہ ایک کانگریسی تھے لیکن اب کانگریس کی وہ شکل و صورت نہیں رہی۔فاطمہ کہتی ہیں: ‘نہ اب وہ کانگریس رہی نہ ہی کانگریس کے وہ لوگ رہے۔ پرانا زمانہ مختلف تھا۔ اب کانگریس بہت بدل چکی ہے۔ لیکن وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان میں مجھے اپنے والد سے ملنے والی سیاسی سمجھ نظر آئی۔اپنے تمام تر خطاب میں فاطمہ گنگا جمنی مشترکہ تہذیب کی بات کرتی ہیں۔ تاہم وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ہندو مسلم کے نام پر سیاستی فائدے حاصل کیے جاتے ہیں۔لیکن فاطمہ کے الفاظ ابہام بھی پیدا کرتے ہیں۔ فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس میں جانا چاہتی تھیں لیکن کانگریس نے انھیں کوئی مثبت ردعمل نہیں دیا۔انھوں نے کہا: ‘میرے والد اس علاقے کے لیے جتنے اچھے کام کیے وہ اب بھی لوگوں کو یاد ہیں۔ لیکن کانگریس ان کے کام اور ان کی خدمات بھول گئی۔’اس سے یہ واضح ہے کہ ان کی پہلی پسند کانگریس تھی لیکن وہاں سے انھین کوئ? مثبت جواب نہ مل سکا۔ دوسری جانب بی جے پی کو امیدوار کی تلاش تھی جہاں سے انھیں دعوت ملی اور وہ بی جے پی کی ‘فاطمہ’ بن گئیں۔فاطمہ کا خیال ہے کہ بھوپال میں ہر جگہ امن ہے لیکن شمالی بھوپال ایسا علاقہ ہے جہاں بدامنی ہے اور انتخابات جیت کر وہ وہاں امن قائم کرنا چاہتی ہیں۔انھیں اپنی کامیابی کا یقین ہے کیونکہ وہ ترقی کے مسئلے کے ساتھ میدان میں ہیں۔ لیکن بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی کا مترادف کہے جانے والے رام مندر کے معاملے پر براہ راست کچھ بھی نہیں کہتیں۔وہ کہتی ہیں: ‘ہم اس پر کچھ کہنے کے لیے ہم ابھی چھوٹے ہیں، لیکن ہمیں یہ یقین ہے کہ جو فیصلہ کیا جائے گا وہ سب کے مفاد میں ہوگا۔والد کے نام پر انتخاب میں آنے والی فاطمہ کیا اقربا پروری کی سیاست کو فروغ نہیں دے رہی ہیں؟ وہ بھی اس پارٹی کی امیدوار ہیں جو جس نے اپنے مخالف پر ہمیشہ اقربا پروری کے الزامات عائد کیے۔ فاطمہ کا کہنا ہے کہ انھیں ٹکٹ صرف ان کے والد کے نام پر نہیں بلکہ ان کے نوجوان ہونے پر ملا ہے۔اگر فاطمہ اپنی فتح کا دعوی کر رہی ہیں تو ان کے کانگریسی حریف عارف عقیل کی اس علاقے میں اچھی پکڑ ہے۔ سنہ 2013 میں منعقد اسمبلی انتخابات میں، انھوں نے بی جے پی کے عارف بیگ کو تقریبا آٹھ ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔بی جے پی نے مسلم خاتون کو اپنا امیدوار بنا کر اپنی چال تو چل دی ہے لیکن اس چال کے درست ہونے کا فیصلہ تو انتخابی نتائج ہی کریں گے۔

آشیانہ ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9 دن کی توسیع

لاہور(ویب ڈیسک)احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9 دن کی توسیع کردی۔واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف آشیانہ ہاو¿سنگ اسکینڈل کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی تحویل میں ہیں۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے شہباز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کی۔نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ اور اسد اللہ جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جج نجم الحسن نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا کتنے دن کا ریمانڈ ہوچکا ہے؟جس پر نیب حکام نے بتایا کہ شہباز شریف 54 روز سے تحویل میں ہیں، تاہم سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے تصحیح کی کہ 55 دن ہوچکے ہیں۔احتساب عدالت کے جج نے مزید استفسار کیا کہ 55 روز ہوگئے، کیا تفتیش مکمل نہیں ہوئی؟جس پر نیب حکام نے جواب دیا کہ کافی سارے دن قومی اسمبلی کا اجلاس بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے تفتیش نہیں ہوسکی۔تاہم شہباز شریف نے کہا کہ اس دوران بھی تفتیش ہوتی رہی اور انہیں سوالنامہ دیا گیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاو¿سنگ پراجیکٹ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور ا±ن پر بطور وزیراعلیٰ قومی خزانے کو کڑوروں کا نقصان پہچانے کا الزام ہے۔نیب کے تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ انھوں نے کوئی کرپشن کی ہے بلکہ جو گفٹس دیئے گئے ہیں ہم ان کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔تفتیشی افسر کے مطابق حمزہ شہباز شریف کو 2011 میں جو گفٹ دیئے گئے، اس کا ریکارڈ موجود نہیں، ٹیکس ریٹرن ان کے سامنے رکھ دیتے ہیں کہ 6 کروڑ کے گفٹ کیسے دیئے؟جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر آشیانہ کیس کی بات کریں کہ اس میں کیا بے ضابطگی ہے۔شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ آشیانہ اقبال کیس کے حوالے سے ہونے والی میٹنگز میں شریک افراد سے سامنا نہیں کروایا گیا۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں۔تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی تمام لوگوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

کرکٹر بسمہ معروف شادی کے بندھن میں بندھنے کیلئے تیار

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم کی ون ڈے کپتان بسمہ معروف آج انجینئر ابرار کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گی۔گزشتہ روز بسمہ معروف کی رسم حنا اور ڈھولکی روایتی انداز سے منائی گئی، جس میں ویمن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں نے بھی شرکت کی۔ سابق کپتان ثناءمیر، فاسٹ بولر کائنات امتیاز اور ڈیانا بیگ، آل راو¿نڈر ایمن انور اور وکٹ کیپر سدرہ نواز بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ایونٹ میں سب نے ہی شاندار ملبوسات زیب تن کیے اور ڈھولکی کو خوب انجوائے کیا۔اس موقع پر سب نے بسمہ معروف کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں، جنہیں سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا گیا۔