سری نگر(ویب ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کی شہادتوں پر آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب احتجاجی مارچ کی قیادت کرنے والے حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو حراست میں لے لیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نوجوانوں کی شہادت پر وادی بھر میں تیسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ جنت نظیر وادی میں سوگ کا سماں ہے۔حریت رہنماؤں کی اپیل پر سری نگر کے انڈین آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب احتجاجی مارچ کیا گیا، بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی فوج نے حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔حریت رہنماؤں کی گرفتاری کے باوجود کشمیری نوجوانوں نے احتجاجی مارچ کو جاری رکھا اور بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود بڑی تعداد میں بادامی باغ پہنچ گئے اور بھارتی جارحیت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے کٹھ پتلی انتظامیہ نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردیں اور مزید اضافی نفری تعینات کرکے وادی بھرمیں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا۔ کئی اضلاع میں نیٹ اور موبائل سروس بھی بند کردی گئی ہے۔
واضح رہے قابض بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ میں فائرنگ کر کے 11 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا جس پر کشمیر بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔