ریاض(ویب ڈیسک) سعودی عرب نے یمن میں جنگ اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر امریکی سینیٹ میں قرار داد کی منظوری کو ’مداخلت‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام واشنگٹن کے ساتھ اس کے اسٹریٹجک تعلقات پر اثر ڈال سکتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے اور یمن میں جاری جنگ میں سعودی اتحاد کی حمایت اور امریکا کے ملٹری تعاون کے خاتمے کا مطالبے پر علیحدہ علیحدہ قرارداد منظور کی تھی۔رپورٹ کے مطابق سعودی پریس ایجنسی کے حکام کی جانب سے جاری بیان میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ ہم امریکی سینیٹ کی جانب سے غیر مصدقہ الزامات کی بنیاد پر منظور کردہ حالیہ قرارداد کی مذمت اور اپنے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کو مسترد کرتے ہیں ‘۔سعودی وزارت کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ ریاست اپنے حکمرانوں کی کسی بھی طرح کی ’بے عزتی‘ کو برداشت نہیں کرے گی۔وزارت کا کہنا تھا کہ ’امریکی سینیٹ کے اس اقدام نے ان تمام کو غلط پیغام بھیجا ہے جو سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات میں خلل پیدا کرنا چاہتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’سعودی ریاست کو امید ہے کہ اہم اسٹریٹجک تعلقات پر منفی اثر سے بچنے کے لیے اس معاملے کو امریکا میں سیاسی بحث میں نہیں لایا جائے گا‘۔اس سے قبل امریکی سینیٹ میں ووٹ کے بعد سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے قومی سلامتی کی بنیاد پر سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات کا دفاع کیا تھا۔سینیٹ کی قرار داد میں تسلیم کیا گیا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات ’اہم‘ ہیں لیکن ریاض پر زور دیا تھا کہ وہ ’تیزی سے تذبذب کا شکار ہونے والی خارجہ پالیسی کو اعتدال‘ میں کرے۔خیال رہے کہ امریکی سینیٹ میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق قرار داد میں 10 ری پبلکن اراکین نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف مذکورہ قرارداد کی حمایت کی تھی۔قرارداد میں سعودی حکومت سے جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داران کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس کے ساتھ ہی اس قرار داد میں سعودی میں گرفتار خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان کو رہا کرنے، اقتصادی اور معاشرتی ریفارمز کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ قرارداد میں سعودی عرب کو خبردار بھی کیا گیا تھا کہ روس اور چین کی حکومتوں سے تعاون اور فوجی ساز و سامان کی خریداری امریکی-سعودی فوجی تعلقات کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو اس قتل کی کوئی ابتدائی معلومات نہیں تھیں۔تاہم ابتدائی طور پر متضاد وضاحتوں کے بعد ریاض نے بالآخر یہ تسلیم کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔
