واشنگٹن (وائس آف ایشیا) امریکی ہاﺅس کمیٹی خارجہ کی ایشیائی سب کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین بریڈ شیرمین نے کہا ہے کہ شکیل آفریدی کے بدلے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کیا جا سکتا ہے، آفریدی کا معاملہ امریکہ کےلئے سنگین ہے ان کی رہائی کے لئے پاکستان کی فوجی امداد کاٹی گئی ہے، امریکہ موجودہ پاکستانی حکومت کےساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے، امریکہ پاکستان کی سرحدی سالمیت میں تبدیلی کا حامی نہیں اور افغانستان پر زور دیتا ہے کہ پاکستان کی ڈیورنڈ لائن کا خیال رکھے۔ منحرف ایشیائی باشندوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان کو افغانستان میں بھارتی دباﺅ پر تشویش ہے اور یہ مسئلہ حل طلب ہے تاکہ پاکستان کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ پاکستان مشرقی اور مغربی ممالک سے جارحیت کا شکار ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو مل کر کئی ایشوز کام کریں تاکہ پاکستان کی جمہوریت حکومت کو نیشنل سکیورٹی کے درپیش معاملات ختم کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ امریکہ کے سنگین ہے ان کا کہنا تھا کانگریس ڈاکٹر شکیل آفریدی کے ہرممکن اقدام کرسکتی ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر بھی آمادگی کا اظہار کیا۔ کانگریس مین کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اس جگہ لایا جائے کہ وہ ڈاکٹر شکیل آفریدی جس نے اُسامہ بن لادن کا نیٹ ورک ختم کرنے میں ہماری مدد کی اور وہ پاک۔ امریکہ تعلقات کو بہتر نہیں سمجھتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شکیل آفریدی کی رہائی کے لئے پاکستان کی فوجی امداد کاٹی گئی ہے اور اس وقت تک بحال نہیں کی جائے گی جب تک ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چائنیز ڈیٹ ٹریپ ریلیف ایکٹ کےلئے قانون سازی کرنے کا ارادہ ہے تاکہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرکے چین کا قرض نہ اتارسکے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پاکستان آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے لئے تقریباً ویٹو پاور ہے وہ اس لئے پاکستان آئی ایم ایف سے قرض لے کر چینی قرضہ نہ چکا سکے۔ SAATHفورم کی تیسری سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ اس بات کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کی نئی حکومت سے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں ساتھ ہی اس بات کا اشارہ دیا کہ عمران خان کی حکومت مسائل میں گھری ہوئی ہے،ہم شفاف انتخابات کے خواہاں ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات کو وہ شفاف نہیں سمجھتے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاک۔امریکا تعلقات کا انحصار پاکستان کی دیانتدارانہ رویئے پر ہے۔کانگریس مین شرمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اسٹیٹ سیکرٹری مائک پومپیو سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی حکام سے جبری گمشدگی اور توہین رسالت کے قانون بات کریںکانگریس مین کا کہنا تھا کہ پاکستان میںآزاد میڈیا اور آزادی رائے اظہار کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان دنیا میں تاثر اسی طرح اُبھر کر آسکتا ہے جب آزاد میڈیا ہو اور اظہار رائے کی آزادی ہو۔ انہوں نے اٹھارہ این جی اوز پر پابندی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فورم کے اختتامی اجلاس میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں پاکستانی اداروں کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے کانفرنس کے خلاف احتجاج کیا۔ دریں اثناءالیکشن کے بعد پاکستان کے موضوع پر کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی کانگریس کے رکن اور ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے ممکنہ چیئرمین بریڈ شیرمین نے کہا ہے کہ امریکہ، پاکستان میں موجودہ حکومت کے ساتھ اسی طرح کام جاری رکھنا چاہتا ہے، جیسے سابق حکمرانوں کے ساتھ جاری رکھتا تھا۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ امریکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت کی مخالف قوتوں کی حمایت کر رہا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے فروغ کے لئے ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی موجودہ حکومت کے ساتھ کام کرے گی؟ تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا بھر میں مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کرتے ہیں، بطور ملک ہم ان حکومتوں سے اسی طرح بات کرتے جیسے وہ موجود ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بالکل ہم نے پاکستان میں فوجی حکومتوں کے ساتھ بات چیت کی تھی جو جمہوریت کے جواز کا دعویٰ نہیں کرتیں۔کانگریس رکن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں موجودہ اقتدار کا ڈھانچہ سب سے زیادہ فوجی طاقت کا ڈھانچہ نہیں ہے، جس سے ہم نے پاکستان کے ساتھ معاملات نمٹائے تھے۔دہشت گردی کے خلاف اور انسانی حقوق کے لیے جنوبی ایشیائی گروپ کے تعاون سے منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے پاکستان میں مبینہ طور پر آمریت کے بڑھنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کے سویلین اداروں کی کمزوری پوری قوم کے لیے تباہ کن نتائج مرتب کرسکتی ہے۔کانفرنس کے دوران امریکا کی جانب سے پاکستان میں علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کانگریس رکن بریڈ شیرمین کا کہنا تھا کہ دوسری حکومتوں کی علاقائی سالمیت کی حمایت کے لیے حکومتوں کا ایک قدرتی رجحان تھا اور میں نے ایسا نہیں دیکھا کہ امریکہ کی وجہ سے پاکستانی حکومت کو شامل کرکے اس کی علاقائی سالمیت کو تبدیل کرنے کی حمایت کی گئی۔کانگریس رکن نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں پاکستان میں آخری انتخابی عمل میں شفافیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔اس موقع پر انہوں نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی روپوشی کی معلومات دے کر امریکی فورسز کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے امریکی مطالبے پر زور دیا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے اس بات کو نظر انداز کیا کہ اسامہ بن لادن پاکستانی ملٹری اکیڈمی کے قریب رہ رہا تھا لیکن امریکہ اس بات کو نظر انداز نہیں کرسکتا کہ جس شخص نے اسامہ کو ڈھونڈنے میں مدد کی وہ سلاخوں کے پیچھے رہے۔ بریڈ شیرمین کا کہنا تھا کہ آپ سٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں 5 گھنٹے اجلاس کریں لیکن شکیل آفریدی کے بارے میں نہیں سنیں گے لیکن خارجہ امور کمیٹی کے ایک گھنٹے کے اجلاس ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں بات کیے بغیر نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی اور ان کے اہل خانہ کو امریکہ لانے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے وہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے اہم ہے۔
