ملتان (عوامی رپورٹر) حکومت نے جنوبی پنجاب کو ایک علیحدہ صوبہ بنانے کے لئے ابتدائی طور پر 11اضلاع شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ صوبہ جنوبی پنجاب بن جانے کے بعد مظفر گڑھ‘ بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان راجن پور کے اضلاع کو تقسیم کرکے مزید نئے اضلاع نائے جائیں گے۔ تیس ڈویژنوں اور 11 اضلاع پر مشتمل جنوبی پنجاب صوبہ بن جانے کے بعد باقی پنجاب 26اضلاع پر محیط ہو گا۔ حکومت نے جنوبی پنجاب صوبہ میں بااخیتار ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنہیں بعد میں اپ گریڈ کرکے آئی جی اور چیف سیکرٹری بنا دیا جائے گا۔ اس طرح جنوبی پنجاب سب سیکرٹریٹ بن جانے سے بھی پنجاب میں 2چیف سیکرٹریز اور 2آئی جی پولیس ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ایک صوبہ میں 2چیف سیکرٹری اور 2آئی جی تعینات کرنے کے حوالے سے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب میں جو اضلاع شامل ہوں گے ان میں ملتان‘ لودھراں‘ خانیوال‘ وہاڑی‘ بہاولپور‘ بہاولنگر‘ رحیم یارخان‘ مظفر گڑھ‘ ڈیرہ غازی خان‘ لیہ اور راجن پور شامل ہیں۔ حکومت کو جنوبی پنجاب صوبے کے مجوزہ علاقوں میں ساہیوال‘ پاکپتن بھی شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس پر مختلف سٹیک ہولڈرز سے مشاورت شروع کر دی گئی ہے کیونکہ مختلف محکموں کے انتظامی ڈھانچے اور دائرہ اختیار ساہیوال سے ہی شروع ہوتے ہیں جن کے مرکزی دفاتر ملتان میں ہیں اور یہ انتظامی تناظر میں جنوبی پنجاب صوبہ یا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے منسلک کئے جا سکتے ہیں۔ جن میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی سرفہرست ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں جنوبی پنجاب صوبہ میں مکمل علاقوں کی شمولیت بارے شورکوٹ‘ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا سیٹ اپ جولائی 2019ءسے کام شروع کر دے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے پنجاب کی تقسیم کے بعد نہری پانی کی بھی ازسرنو تقسیم ہو گی۔ دریاﺅں اور آبی ذخائر سے پانی کے شیئر کا نیا فارمولا طے کیا جائے گا۔ حکومت نے اس سلسلے میں سینئر آبی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو اس حوالے سے فارمولا طے کرے گی۔ پنجاب کی تقسیم کے بعد نہری پانی کے فی ایکڑ شیئر میں بھی تبدیلی کی جائے گی جوکہ اس وقت اپر پنجاب اور جنوبی پنجاب میں مختلف ہے حالانکہ اپر پنجاب میں بارشیں بھی زیادہ ہوتی ہیں اس کے باوجود وہاں کے لئے نہری پانی کی تعداد زیادہ ہے۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کیلئے جوڈیشل کمپلیکس لئے جانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے رابطہ کیا گیا ہے جوڈیشل کمپلیکس کو ابتدائی طور پر دفاتر‘ پارکنگ کے حوالے سے موزوں قرار دیا گیا ہے۔ سیکرٹریٹ کے لئے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سی سی آر آئی) کی جگہ بھی زیر بحث ہے۔ سی سی آر آئی میں سب سیکرٹریٹ بنانے کے حوالے سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے کیونکہ سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان دنیا بھر میں اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے اور یہ ملک میں کپاس کی فصل پر تحقیق کیلئے واحد انسٹیٹیوٹ ہے۔