تازہ تر ین

مریم نواز کی سیاست کا فیصلہ کون کریگا ؟ کیا تشدد کا راستہ اپنایا جائیگا ؟ سابق پی ایم شاہد خاقان عباسی کی چینل ۵ سے خصوصی گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فیصلوں کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے، ہم تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہتے ورنہ یہ مشکل نہیں یہاں گاڑیاں چل سکتی ہیں۔ ہر چیز ہو سکتی ہے۔ ہر حلقے میں نون لیگ کے لاکھوں لوگ موجود ہیں لیکن ہم نے تشدد کا راستہ نہیں اپنانا۔ ایسا کوئی کام نہیں کرنا جس سے پارلیمنٹری سسٹم کو کوئی خطرہ ہو۔ اپوزیشن میں رہ کر ان چیزوں کا مقابلہ کریں گے۔ ہم اپنا کیس عوام کی عدالت میں لے گئے ہیں، جلسے، جلوس، مظاہرے ہوں گے، پارلیمنٹ میں بھی بات ہو گی، ہماری کوشش ہے کہ حقائق عوام کے سامنے آئیں۔ جو اس ملک میں 70 سال سے ہوتا رہا ہے اس سے سبق حاصل کریں اور مستقبل میں ایسا کام نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے صدر شہباز شریف ہیں۔ بغیر الزام کے اپوزیشن لیڈر اتنے عرصے سے جیل میں ہیں۔ شہباز شریف پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور پارٹی کے لئے بھی کام کرتے ہیں جب وہ نہیں ہوتے تو اس کے لئے پارلیمنٹری ایڈوائزری گروپ بنایا گیا ہے جس میں پارٹی کے سینئر رکن ہیں۔ قومی اسمبلی میں نون لیگ کے 85 ممبران، سینٹ میں ایک بڑی تعداد ہے، پنجاب اسمبلی میں بہت بڑی تعداد ہے، ہم بطور اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یکم جنوری سے جماعت کی تنظیم سازی و رکن سازی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اسمبلی و کمیٹی کے اجلاس میں آتے ہیں ان سے مشورہ ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے پارٹی کیلئے قائم مقام صدر کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ ایڈوائزری کمیٹی ایک بنا دی گئی ہے جو ضرورت پڑنے پر شہباز شریف کی غیر موجودگی میں مشاورت سے فیصلے کر لیتا ہے، اپوزیشن یا پارٹی چلانے میں کوئی مشکل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیل کا حق استعمال کریں گے، ان کیسز کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ جس طرح نوازشریف کو العزیزیہ میں مجرم قرار دیا گیا یہ معیار ان 40 لاکھ پاکستانیوںکیلئے بھی رکھیں جو ملک کے باہر کام کرتے ہیں اور پاکستان پیسے بھیجتے ہیں، وہ 40 لاکھ اوورسیز بھی گرفتار ہونے چاہئیں، ایک ایسی منطق اختیار کی گئی جس کا قانون اور حقیقت میں کوئی وجود نہیں۔ جو یہاں سے پیسے باہر بھیج کر اثاثے بناتے ہیں ان کو گرفتار کیا جاتا ہے یا پوچھا جاتا ہے، یہ پیسے باہر کاروبار ہوا جب نوازشریف اقتدار میں نہیں تھے۔ جائز طریقے سے پیسے پاکستان آئے اور اس پر ان کو مجرم قرار دے دیا گیا۔ یہ تاریخ کے وہ بدقسمت فیصلے ہیں جو 70 سال اس ملک میں ہوتے رہے ہیں۔ ہم نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ دُعا ہے یہ آخری ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حسن و حسین نواز نے کبھی کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھا، نہ سیاست میں رہے ان کا جرم صرف یہ ہے کہ نوازشریف صاحب کے بیٹے ہیں۔ دونوں کی 40 سال سے زیادہ عمر ہے۔ کاروبار کرتے ہیں پیسے کماتے ہیں اپنے والد کو بھی پیسے بھیجتے ہیں۔حسن اور حسین نواز کو کس قانون کے تحت یہاں پراسیکیوٹ کرنا چاہتے ہیں؟ اسحاق ڈار پر کیا کیس ہے یہ بھی آج تک کسی کو پتہ نہیں ہے۔ تینوں پر الزام کیا ہے کسی کو نہیں پتہ لیکن ہر روز انٹرپول وعیرہ کی باتیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کے پاس کبھی جماعت یا سرکاری عہدہ نہیں رہا، عدالت نے اپنی منطق کے تحت ان کو سزا دی، وہ بیرون ملک تھیں واپس آئیں تو جیل چلی گئیں جس طرح انہوں نے حالات کا مقابلہ کیا آج نون لیگ کا ہر رکن ان کی تعریف کرتا ہے اور اعتماد بھی کرتا ہے۔ مریم نواز اپنی سیاست کا فیصلہ خود کریں گی۔ سیاسی ورکرز ان کو لیڈرماننے کو تیار ہے۔ عدالتی معاملات میں ہم اپیل کریں گے، یقین ہے ریلیف ملے گا کیونکہ ان کیسوں میں کوئی حقیقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئے ابھی 4 ماہ ہوئے انہوں نے خود ہی مڈٹرم الیکشن کی باتیں شروع کر دی ہیں۔ یہ حکومت کے اپنے اعتماد کی کیفیت ہے، اپوزیشن خاموش نہیں رہے گی، ہم نے ملک کے مفاد میں ایک تعمیری اپوزیشن کرنی ہے۔ خواہش ہے کہ حکومت اپنے 5 سال کی ٹرم پوری کرے۔ حکومت مسائل حل نہ کر سکے تو پھر تحریک کی گنجائش بھی ہوتی ہے، عوام کی سڑکوں پر آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ سب معاملات یہاں پر بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے سیاست میں 32 سال ہو گئے ہمیشہ وفاداریاں تبدیل کرنے اور کروانے والوں کو ذلیل و خوار ہوتے ہی دیکھا ہے اور نقصان جمہوریت اور پارلیمان کا ہی دیکھا ہے۔ جو یہ کرنا یا کروانا چاہتے ہیں ان کو مبارک ہو۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی سیزن کہا ہم نے تو برفانی سیزن بھی دیکھا ہے، مشرف کے حالات بھی دیکھے ہیں۔ جب نیب کا قانون بنایا گیا اس کو جماعت توڑنے کیلئے استعمال کیا گیا، قاف لیگ بنائی گئی، حکومتیں بنائی گئیں لیکن عوام نوازشریف کے ہی ساتھ تھے کیونکہ ملک کی خدمت نوازشریف نے ہی کی ہے، پنجاب کو ترقی شہباز شریف نے دی، ہماری حکومت میں جو کام ہوئے اس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، ہم نے بجلی و گیس کا مسئلہ حل کیا، ملک کے اندر دہشتگردی کو ختم کیا۔ جب ہم نے اقتدار چھوڑا تو کراچی دنیا کے پرامن شہروں میں سے تھا پھر اب معاملات خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ عوام کی رائے آج بھی نون لیگ اور نوازشریف کے ساتھ ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain