تازہ تر ین

حیرت ہے سیاستدان احتساب کے شکنجے میں آئیں تو ملک کو خطرہ ہو جاتا ہے : ضیا شاہد ، ایم کیو ایم پر حملے ان کے اندر کے لوگ کر رہے ہیں : بریگیڈئیر (ر ) حامد سعید اختر ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان میں جتنے سیاستدان ہیں جب ان پر کوئی مشکل آن پڑتی ہے اور ان کو احتساب ہوتا نظر آتا ہے تو وہ فوراً ہی یوں محسوس کرنے لگتے ہیں کہ جیسے ملک خطرے میں ہے وہ اپنے آپ کو خطرے میں محسوس کرتے ہوئے اس طرح سے بیان کرتے ہیں جیسے ملک کو خطرہ لاحق ہے وہ پھر ملک کو نقصان پہنچنے کی بات کرتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ دیکھیں ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے حالانکہ وہ جب بہت ساری مالی بدعنوانیاں کر رہے ہوتے ہیں تواس وقت وہ ہنس رہے تھے کہ کوئی پکڑنے والابھی ہے لہٰذا آصف زرداری نے جو آج گفتگو کی ہے، جو بلاول نے جو گفتگو کی ہے اس کا ماحصل یہی ہے کہ جی ملک کے حالات بڑے خراب ہیں اور ڈوری کس کے ہاتھ میں ہے جناب ڈوری کس کے ہاتھ میں نہیں ہے ڈوری احتساب والوں کے ہاتھ میں ہے لہٰذا آپ نے کوئی جرم نہیں کیا تو مت گھبرایئے آپ بری ہو جائیں گے لیکن آپ مجرم ہیں آپ پر سنگین الزام ہے کہ آپ کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ جہاں تک بلاول بھٹو کا یہ کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ جھوٹ اور صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میرے تو بکروں پر بھی بات کی جاتی ہے اور ہمارے گھر میں جو لانڈری آتی ہے اس کے بل بھی نکالے جاتے ہیں۔ میں جو ناشتہ کرتا ہوں اس کے بل بھی نکالے جاتے ہیں لیکن علیمہ خان کو کوئی کیوں نہیں پکڑتا بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ اب انہوں نے اسی قسم کی باتیں کرنی تھیں اور صرف زرداری ہی نہیں جو بھی احتساب کی زد میں آئے گا خود نہیں مانے گا کہ میرا قصور ہے وہ یہی کہے گا کہ دیکھیں جی ملک کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے۔ جو الزامات زرداری پر ہیں اس کا تعلق ہے یہ خود ان کے کارنامے ہیں اور ان سے جبپوچھ گچھ ہو رہی ہے تووہ اس کا الزام حکومت کو دے رہے ہیں حالانکہ حکومت، ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ ان ساری چیزوں کو کہا جاتا ہے ناچ نہ جانیں آنگن ٹیڑھا جب سیدھا جواب نہیں دیا جاتا۔ ان پر الزامات ہیں ان کا جواب سنا ہے کہ ہاں میں نے یہ کام کیایا نہیں کیا لیکن وہ اس طرح بیان کر رہے ہیں کہ ملک کو خطرہ ہے۔ ملک خطرے میں، ہم برداشت نہیں کریں گے لوگوں کے صبر کو آزمایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کوئی تعلق نہیں ان کو آزمایا جا رہا ہے وہ اپنی بات کرتے نہیں ہیں اپنے جواب دیتے نہیں جو الزامات ان پر ہیں اس کے سلسلے میں کوئی مقصود جواب دینے کو تیار نہیں محض بہانہ کر رہے ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ فواد چودھری نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری سمیت جن 171 لوگوں کا نام آیا ہے، ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے لندن میں بیٹھ کر لوگوں کے قتل کے احکامات جاری کئے ہیں اور کراچی میں جنوبی افریقہ کے گینگ متحرک ہیں۔ آج کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے بارے میں حکومت کی جو آبزرویشن ہے وہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے سربراہ لندن میںبیٹھ کر وہاں سے لوگوں کے قتل کے پروانے جاری کر رہے ہیں اور جنوبی اریقہ سے بھی ایسے ہی احکامات جاری ہو رہے ہیں۔ اؑٓج کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان ہی سے جانے والے ایک شخص نے جس کا نام الطاف حسین ہے اس طرح سے وہاں پہنچا ہے کہ کئی مقدمات میں مطلوب، مفرور بھی ہے بھگوڑا بھی ہے لیکن وہ برطانیہ کی حکومت نے اس کو تحفظ دیا ہوا ہے اور وہاں بیٹھ کر لوگوں کو قتل کروا رہا ہے چنانچہ دونوں معاملات میں یعنی لندن سے اور جنوبی افریقہ سے ان کی طرف قتل کے احکامات کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہے اور دیکھا ہے کہ اگر اس طرح دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر پاکستان کے اندر لوگوں کو قتل کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس معاملے پر حکومت کو غور کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں انٹرنیشنل فورسز سے بھی مدد لینی چاہئے۔ انٹرنیشنل پروٹوکول سے اور انٹرپول سے بھی مدد لینی چاہئے سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان کی حکومت کو برطانیہ کی حکومت سے احتجاج کرنا چاہئے کہ وہ اپنے ملک سے اس قسم کے احکامات جاری کرنے والوں کو پکڑے۔ آصف زرداری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میںلانا اچھی بات ہے اس بات کا امکان ہے کہ جس جس شخص کو خاص طور پر جن بڑے سیاستدانو ںکو خطرہ لاحق ہے وہ پہلی فرصت میں پاکستان سے باہر چلے جائیں گے جس طرح کہ خواجہ آصف کاپتہ ہی چلا کہ وہ کب یہاں سے نکل گئے۔ حالانکہ ان پر بہت سے تحقیقات باقی تھی۔ نیب میں بھی تحقیقات جاتی تھیں۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) حامد سعید اختر نے کہا ہے کہ کراچی میں جنوبی افریقہ گینگ متحرک ہے یہ کوئی نیا انکشاف نہیں، جو چیزیں پہلے منکشف ہو چکی تھیں ان کی اب توثیق ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے ماضی کا ریکارڈ دیکھیں تو ایسے ہی ہوتا رہا کہ سیاسی طور پر کسی نہ کسی پارٹی کے پہلو میں چھپ کر اپنی کارروائیاں جاری رکھتے رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی چھوڑی تو مسلم لیگ میں چلے گئے۔ مسلم لیگ کا اقتدار جاتا دکھائی دیا تو پھر پی پی میں آ گئے، مشرف کے بھی زیر سایہ رہے، اس طرح انہوں نے ہر موقع پر سیاسی مفاہمت کے ذریعے اپنے لئے سٹیج تیار کیا۔ اس کی ہر صورت میں گنجائش ختم کرنی چاہئے، آئین و قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم پر حملوں کے بارے یہ کہنا کہ باہر سے کسی اور نے حملہ کیا ہے تو یہ ہماری غلط فہمی ہو گی، ان کے اپنے ہی عناصر ہیں جیسے لندن گروپ، لوکل پاکستان گروپ یہ ایک دوسرے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سمجھنا انتہائی غلط ہو گا کہ کوئی تیسرا فریق ایم کیو ایم کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ اگر ان کو آپس میں نمٹنے دیا گیا یا کسی دوسری پارٹی نے مداخلت کی، دونوں صورتوں میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو گی۔ حکومت سے کوئی نہ کوئی نرم رویہ اختیار کرنے کے لئے بھی ایسی حرکات کر سکتے ہیں ان سے کچھ بعید نہیں، یہ خود کش حملے کے بھی اہل ہیں کہ اپنی ہی پارٹی پر کسی سے حملہ کروا دیں اور کہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی کی جار ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی متحدہ نے ایم آئی سکس کے زیر سایہ لندن میں قیام کیا ہے، بدقسمتیس ے ہم برطانیہ کو دوست ممالک میں شامل کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں اس کا ٹریک ریکارڈ بھی ٹھیک نہیں رہا۔ ایک کشمیری لیڈر کو برطانیہ نے چند سو پاﺅنڈ پر پکڑ کر قید میں ڈال دیا۔ بانی متحدہ کے گھر سے لاکھوں پاﺅنڈ برآمد ہوئے اس کے باوجود کہہ دیا کہ شواہد ناکافی ہیں۔ برطانیہ نے خود بانی متحدہ کو پناہ دے رکھی ہے، ماضی میں ان سے کام لئے مستقل میں بھی وہ ان سے کام لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain