ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم کے بعد کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کردیا گیا۔ شاہی فرمان میں کہا گیا کہ سابق وزیر خزانہ ابراہیم العساف، وزیر خارجہ عادل الجبیر کی جگہ وزارت کی باگ دوڑ سنبھا لیں گے، جبکہ عادل الجبیر کو تنزلی کرکے وزیر مملکت برائے خارجہ بنا دیا گیا ہے۔ترکی الشبانہ کا وزیر اطلاعات کے طور پر تقرر کیا گیا ہے، جو اواد الاواد کی جگہ یہ وزارت سنبھا لیں گے جنہیں شاہی عدالت کے مشیر کی نئی ذمہ داری سونپی گئی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی ترکی الشیخ کو سلطنت کے اسپورٹس کمیشن کی سربراہی سے ہٹا کر انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا شاہی فرمان کے تحت عسیر کے گورنر فیصل بن خالد کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ ترکی بن طلال کو نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے، جبکہ الجوف صوبے کے گورنر بدر بن سلطان کی جگہ فیصل بن نواف کو نیا گورنر بنایا گیا عبداللہ بن بندر بن عبد العزیز کو نیشنل گارڈز کا وزیر مقرر کیا گیا ہے جبکہ کابینہ کے وزیر مساعد العیبان کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا گیا۔ واضح رہے کہ سعودی کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل اس وقت سامنے آیا جب سلطنت کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کو 11 ستمبر 2001 میں امریکا دہشت گرد حملوں کے بعد سعودی عرب کے لیے بدترین تنازع کہا جارہا ہے۔سعودی ولی عہد کے ناقد صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے الزامات بھی سامنے آئے، جنہیں سعودی حکومت نے یکسر مسترد کیا۔کابینہ میں رد و بدل کے بعد بھی محمد بن سلمان کے سیاسی اور سیکیورٹی عہدے برقرار ہیں اور وہ اب بھی ملک کے وزیر دفاع ہیں۔
