لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں تفسروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی میاں افضل نے کہا ہے کہ ہماری سیاست میں اخلاقات نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ تحریک انصاف کو دیکھنا چاہیے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مستعفی ہونے سے جو بحران کھڑا ہوگا وہ اسے سنبھال سکے گی۔ حکومت کے ہر کام میں جلد بازی نظر آتی ہے۔ بلاول بھٹو نے تقریر نہیں کی ان سے تقریر کرائی گئی۔ الطاف حسین کے ایما پر کراچی میں قتل وغارات شروع ہوئی ہے۔ روشنیوں کے شہر کو ایک بار پھر اندھیروں میں دکھیلنے کی کوشش ہورہی ہے۔ واپڈا افسر پسند کے علاقوں میں تعیناتی کیلئے 50,50لاکھ روپے رشوت دیتے ہیں۔بڑی بڑی فیکٹریاں بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ قطر ویزا سہولت سینٹر کا افتتاح خوش آئندہ ہے۔ ہم جنسی پرستی کا مقدر سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کی سختی سے نمٹنا ضروری ہے۔ سینئر تجزیہ کار میاں سیف الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے استعفیٰ مانگنا اخلاقی طور پر ٹھیک ہے۔ سندھ میں قانونی راستے سے ہٹ کر اندرون خانہ بھی کچھ چل رہا ہے۔ ای سی ایل میں 172دیدیے۔ جب بھی کسی مقدمہ کو خراب کرنا ہوتا ہے تو بہت سے ملزمان کے نام دیدیے جاتے ہیں۔ الطاف حسین کیخلاف انٹر پول سے بھی ریڈوارنٹ جاری ہوئے تاہم کوئی ایکشن نہ ہوسکا۔ لاہور میں جدید ترین ہتھیار لوگوں کے پاس موجود بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ بجلی چوری میں چند یک نہیں پورا نیٹ ورک موجود ہوتا ہے۔پیسے نیچے سے اوپر تک جاتے ہیں بجلی چوری کا اصل نقصان تو عوام کو ہوتا ہے۔ قطر ویزا سہولت سنٹر کا افتتاح خوش آئند ہے۔ ہم جنس پرستی غیر فطری فعل ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ آئین کے بعد سب سے مقدس دستاویز میثاق جمہوریت ہے سیاسی رہنماو¿ں کو کٹھ پتلی نہیں بننا چاہیے۔ سندھ حکومت کو چھیڑنے کا مقصد عوام کا دھیان بٹانا ہے۔ وزیراعظم سندھ سے استعفیٰ مانگنا غلط ہے۔ سندھ حکومت کو ہٹانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پی پی میں فاروڈ بلاک بن سکتا ہے۔ کراچی میں جس سانپ کا سرکچلا گیا اب اس نے پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ بجلی چوری میں قابو پانا ناممکن ہے۔ بچلی چوری کرانے میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرنا چاہےے۔ سیالکوٹ سے نجی ایئر لائن کے آغاز کی منظوری خوش آئند ہے۔ قطر ویزا سنٹر کا افتتاح اچھا اقدام ہے۔ سینئر تجزیہ کار آغا باقر نے کہا کہ سیاستدان خود کو ٹھیک کرلیں تو ملک کے معاملات خود ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ کراچی کے حالات کو پھر سے خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 20 ہزار سرکاری اہلکاروں پر بجلی چوری میں معاونت پر مقدمات درج کرلئے۔ تاہم ابھی تک کسی بڑے بجلی چور کو نہیں پکڑا گیا۔ پاکستان میں ہم جنس پرستی کا پہلا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس طرح کے واقعات کا سامنے آنا شرمناک ہے۔ اس حوالے سے قانون سازی کی جانی چاہیے۔ کہ معاشرے صرف اخلاقی معیار پر ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔
