لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آصف زرداری بڑے ذہین سیاستدان ہیں جب کبھی انہیں اپنے بارے میں یہ پریشانی لاحق ہوتی ہے کہ یا تو وہ گرفتار ہو جائیں گے تو ان کے خلاف کوئی سیریس مقدمہ چلنے والا ہے تو وہ ہمیشہ اس قسم کی باتیں کرتے ہیں وہ اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرتے ہوئے اپنی ذات کا ذکر نہیں وہ پھر یوں لگتا ہے کہ آصف زرداری کا مطلب ہے صوبہ سندھ۔ وہ پھر یہ کہنے لگتے ہیں جیسے کہ سچی بات یہ ہے کہ ہم نے تو کبھی یہ بھی نہیں سنا تھا کہ گھوٹکی سے گیس نکلتی تھی۔ لیکن اب انہوں نے کہا ہے کہ میں گیس بھی نہیں چھوڑوں گا اور ہم اپنا حق لے کر رہیں گے۔ یہ پچھلے ماہ تک تو انہیں یہ حقوق یاد نہیں تھے اور مراد شاہ صاحب کا بھی جب سے نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے انہوں نے بھی اس قسم کی باتیں شروع کر دی ہیں کہ وفاق ان سے بڑی زیادتی کر رہا ہے اور اٹھارہویں ترمیم کا بار بار ذکر شروع کر دیا گیا ہے حالانکہ اس سے پہلے مراد شاہ کو بھی اس کا خیال نہیں آیا تھا۔ آئی ایم سوری میں زرداری صاحب کی بڑی عزت کرتا ہوں وہ منتخب نمائندے ہیں پاکستان کے لیکن یہ تو ایک طرح کی بلیک میلنگ ہوئی کہ جب کبھی آپ کی ذات کو تکلیف پہنچے یا پہنچنے کا احتمال ہو تو ٓاپ فوراً یہ پراپیگنڈہ شروعکر دیں کہ پاکستان خطرے میں ہے اور آپ یہ کہنا شروع کر دیں۔ دیکھیں جی کہ وفاق سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اچھا اب دس سال سے ان کی حکومت ہے سندھ میں اس وقت تو کبھی خیال نہیں آیا کہ سندھ کے ساتھ کوئی زیادتی ہو رہی ہے ابھی چونکہ زرداری صاحب کے گرد شکنجہ کسا جا رہا ہے اور اتنا بے تحاشا پیسہ اس غریب ملک کا انہوں نے منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیج دیا ہے اور اتنی سنگین بدعنوانی کا ارتکاب کیا ہے تو اس پر ان کو اچانک یاد آ گیا کہ سندھ کے حقوق نہیں مل رہے ان کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ یہ سندھ کارڈ کھیلنے کی خواہش ہے۔ یہ ہمیشہ سے ان کے ذہن میں رہی ہے جب کبھی ان کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ آپ کو سندھ بنا کر کیش کرتے ہیں، اور وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وفاق ان کے ساتھ بڑی زیادتی کر رہا ہے۔
ضیا شاہد نے سوال کیا کہ بظاہر تو آپ کے عزائم اچھے ہیں لیکن بظاہر اس کی شکل یوں نظر نہیں آتی کہ صوبائی اسمبلی میں جس کی بنیاد پر صوبائی حکومت بنتی ہے اس میں پیپلزپارٹی کی اکثریت ہے صرف ایک ہی شکل میں ایسا ہو سکتا ہے کہ پیپلزپارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک بنے اور کوئی بہت سارے لوگ پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت سے اپنے آپ کو الگ کر لیں۔ جو طریقہ آپ نے سوچا ہے اس کی طریقے میں آنے والے مہینے دو مہینے کے اندر آپ کو سندھ میں حکومت بدلتی نظر آتی ہے۔ کیا کسی رکن اسمبلی نے جو پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر جیتا ہوا ہے آپ سے رابطہ کیا ہے۔ کہ وہاں حکومت ختم ہونی چاہئے یا آپ صرف قیاس ارائیوں پر مبنی تھیوری پیش کر رہی ہیں۔
نام سامنے لانے سے ان کے لئے مسائل ہو سکتے ہیں اس لئے ان کے نام سامنے نہیں لا رہے ایک بلاک کی صورت انہوں نے ہمارے ساتھ رابطہ کیا ہے اور وہ لوگو کل کو سامنے آئیں گے۔ یہ قیاس آرائیاں نہیں حقیقت ہے۔ میرا خیال ہے کہ دو روز پہلے گورنر سندھ عمران اسماعیل عمران خان سے اسلام آباد ملنے آئے تھے میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ تھیوری دی ہے کہ اس مسئلے پر کام ہو رہا ہے جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے یہ گورنر ہی اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ صوبائی اسمبلی کے ارکان سے رابطے کر سکتے ہیں کوئی ایک رکن یا تحریک انصاف کا یا کسی اور پارٹی کا اس پوزیشن میں نہیں جس پوزیشن میں سندھ کا گورنر ہوتا ہے۔ آپ کو پتہ ہے کہ اس سے پہلے ایم کیو ایم کے بھی جو گورنر ہوتے تھے۔ گورنر ایسی سیٹ ہوتی ہے اس کے لئے تمام ارکان اسمبلی سے رابطہ کرنا آسان ہوتا ہے۔
اصغر خان کیس سماعت کے لئے مقرر ہو گیا۔ دو رکنی بنچ اس کی سماعت کرے گا اس بارے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس صاحب وہ اس لئے جلدی میں ہیں کہ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے اگلے مہینے کی تاریخ کو ان کا آخری دن ہے۔ اس کے بعد یہ سپریم کورٹ چلے گا اور ان کی جگہ دوسرے لوگ آ جائیں گے اور یقینا چیف جسٹس ثاقب نثار خود کہا کرتے ہیں کہ میری جگہ پر مجھ سے بھی مضبوط لوگ آئیں گے جن صاحب کا نام لیا جا رہا ہے کھوسہ صاحب ان کی شہرت بھی ایک بااصول جج کے شمار ہوتی ہے۔ بہاول نگر سے خبر ہے کہ لڑکیوں کو رزلٹ کا جھانسہ دے کر ان کے ساتھ زیادتی کر کے ویڈیو بنائی گئی ہے اس کے بعد بلیک میل کیا جاتا رہا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ میں اپنے پروگراموں میں بار بار کہتا ہو ںکہ مائنڈ سیٹ بدلنے کی ضرورت ہے کہ شہر کے لوگوں، معاشرے کے لوگوں کا سوچنے کا انداز بدلنا چاہئے بلکہ اس کے اندر یہ احساس پیدا ہو کہ مثال کے طور پر جو لوگ گرفتار ہوئے کیا ان کے عزیز و اقارب اس شہر میں نہیں رہتے کیا ان کا کوئی سوشل بائیکاٹ نہیں ہو سکتا۔ کیا بہاولنگر کے لوگ ان لوگوں کا حقہ پانی بند کر دیں۔
تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر لیلیٰ پروین نے کہا کہ پیپلزپارٹی 11 سال سے سندھ پر قابض ہے اور صورتحال یہ ہے کہ تھر میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، سندھ سے پی پی کا ظلم ختم ہونے جا رہا ہے، پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی قیادت سے متنفر ہو کر ہمارے پاس آ رہے ہیں پی پی ارکان اسمبلی نے ایک بلاک بنا لیا ہے۔ ہم اس بلاک سے مل کر سندھ حکومت کا تختہ الٹ دیں گے۔ پی پی کے ان ارکان اسمبلی کا نام سامنے نہیں لا سکتے کہ ان کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔ سندھ میں اگلی حکومت تحریک انصاف کی ہو گی جو سندھیوں کی قسمت بدل دے گی۔
پیپلزپارٹی کے رہنماءلطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ لاڈلہ عمران خان مسلم لیگ نون اور پی پی کو ختم کرکے جیلوں میں ڈال کر اکیلے میدان میں رہنا چاہتے ہیں۔ آصف زرداری پر تمام الزامات مفروضوں پر مبنی ہیں۔ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ جمع کروا کر ہمارا میڈیا ٹرائل شروع کر دیا گیا ہے۔ معاون خصوصی رپورٹ لکھتے ہیں اسی دفتر میں جہاں جے آئی ٹی رپورٹ مرتب کر رہی تھی۔ ماضی میں بھی الزامات کا سامنا کیا اب بھی کریں گے۔ حکومت اپنا شوق پورا کر لے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ابھی تک انکو سمجھ نہیں آ رہی کہ مشرقی پاکستان کس طرح ٹوٹا تھا‘ اب بھی وہی حرکتیں ہو رہی ہیں۔ حکومت سندھ میں اپنا گورنر راج کا شوق بھی پورا کر لے‘ سندھ میں اس وقت پی پی کو جو برتری حاصل ہے وہ پہلے کبھی بھی نہ تھی۔ محترمہ کی برسی اور جلسوں میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ آصف زرداری اور بلاول نے لاڈلے کو بتا دیا ہے کہ جھکنے والے یا ڈرنے والے نہیں۔ عدالتوں کے اندر اور باہر بھی مقابلہ کرینگے۔ حکومت نے ابھی تک نوکریوں‘ 50لاکھ گھر کی طرف ایک قدم نہیں اٹھایا۔ کوئی عوامی فلاحی کا منصوبہ نہیں بنایا۔کشکول توڑنے کے بجائے گلی گلی بھیک مانگ رہے ہیں اسکے باوجود مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم جب بھی ہوئی متفقہ طور پر ہو گی‘ 18ویں ترمیم بھی متفقہ طور پر ہوئی تھی‘ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کو دیا گیا‘ صوبوں کو دئیے وسائل پر اولین حق ہے۔ حکومت صدارتی نظام کی جانب کھیلنا چاہتی ہے۔
معروف قانونی ماہر بیرسٹر اظہر صدیق نے کہا کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں دل دہلا دینے والے انکشافات سامنے آئے۔ ابھی مزید ریکارڈ سامنے آئے گا کہ شوگر ملز کیسے خریدی گئیں۔ یہ معاملہ نیب کے پاس جائے گا۔ پہلے انکوائری ہو گی پھر ریفرنس دائر ہو گا پانامہ کیس میں بھی ایف آئی اے کا کام نہیں کرنے دیا جا رہا تھا اس لئے نیب کو بھجوا دیا گیا۔ پیپلزپارٹی قیادت پر محض الزامات لگانے کے بجائے کیس کا سامنا کرنا چاہئے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی میثاق جمہوریت کے نام پر میثاق مک مکا ہوا تھا جس کے تحت کرپشن کے تمام کیسز کو روک لیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ جعلی اکاﺅنٹس کیس کو نیب میں بھجوا سکتی ہے 7 تاریخ کو دیکھ رہا ہوں کہ معاملہ نیب کے پاس چلا جائے گا۔ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنا کر اور پروڈکشن آرڈر جاری کر کے قانون کا مذاق اڑایا گیا، دودھ کی رکھوالی پر بلے کو بٹھا دیا گیا۔ شیخ رشید کے اس معاملے پر تحفظاتت بجا ہیں۔ اگر ہم مان بھی لیں کہ شہباز شریف اپنے خلاف کیسز میں نیب احکام کو نہیں بلائیں گے تو کیا ہوا وہ سعد رفیق کے کیس میں نیب حکام کو طلب کریں گے۔ ابھی تو حکومت نے کام شروع ہی کیا ہے کچھ عرصہ گزر جائے تو کرپشن کے بہت سے کیسز مزید سامنے آئیں گے کیونکہ شریف خاندان ملک میں ایک مافیا کی طرح کام کر رہا تھا۔
خبریں کے نمائندہ بہاولنر ملک مقبول نے کہا کہ محکمہ مال کے گرداور اسلم مانیکا اور نائب قاصد کلو خان اپنے دفتر میں نوکری کے بہانے لڑکیوں کو بلا کر زیادتی کا نشانہ بناتے تھے اور پھر انہیں بلیک میل کرتے تھے۔ زیادتی کا شکار بننے والی ایک لڑکی نے ڈی پی او کو درخواست دی جس پر پولیس نے ملزموں کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ملزمان لڑکیوں سے زیادتی کرتے ان کی ویڈیوز بناتے اور بلیک میل کرتے اور لڑکیوں کو آگے فروخت بھی کرتے تھے۔
