ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش میں برسراقتدار شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے عام انتخابات جیت لئے، حکمران جماعت 300 میں سے 200 نشستیں حاصل کر کے ایک بار پھر حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش میں عام انتخابات کیلئے مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ عمل مکمل ہو گیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاتی ہے، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی لیگ نے انتخابی میدان مار لیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا، اپوزیشن جماعتوں نے آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لیے دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے، انتخابات میں مجموعی طور پر 57 امیدواروں نے بائیکاٹ بھی کیا ہے۔کشیدگی اور تناﺅ میں ہونے والے الیکشن میں مختلف پرتشدد واقعات میں 17 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہوئے۔حکومت نے پروپیگنڈا روکنے کے نام پر انٹرنیٹ سروس بند رکھی جب کہ بی بی سی کے مطابق اس کے نمائندے نے الیکشن سے قبل چٹاگانگ شہر میں بھرے ہوئے بیلٹ باکس دیکھے ہیں۔انتخابات میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد لگاتار تیسری بار وزارت عظمی کے لیے پ±رامید ہیں جب کہ ان کی مضبوط حریف خالدہ ضیاکرپشن الزامات میں جیل میں سزا بھگت رہی ہیں۔ بنگلا دیش میں شدید عوامی احتجاج اور مظاہروں کے باعث وزیراعظم حسینہ واجد انتخابات کے انعقاد پر مجبور ہوئیں۔کسی بھی ممکنہ ہنگامی آرائی سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں 6 لاکھ سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ 300 نشستوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں تقریبا 10 کروڑ لوگ ووٹ دینے کے اہل تھے۔2014ءمیں انتخابات نگراں حکومت کے بجائے حکمراں جماعت کے زیر پرستی ہونے کے باعث اپوزیشن جماعت نے بائیکاٹ کیا تھا جس کے باعث حسینہ واجد باآسانی مسلسل دوسری بار بھی وزیراعظم منتخب ہوگئی تھیں۔وزیراعظم حسینہ واجد کے مسلسل دوسرے دور حکومت میں اپوزیشن کو سخت کارروائیوں کا سامنا رہا، اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کرپشن الزامات پر قید کی سزا بھگت رہی ہیں جب کہ ان کی غیر موجودگی میں پارٹی سنبھالنے والے بیٹے کو بھی جلا وطن ہونا پڑا۔ بنگلہ دیشی اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ وہ ملک میں آج اتوار کے روز ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ اپوزیشن اتحاد نے حکومتی اتحاد پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ نے آج اتوار 30 دسمبر کو ہونے والے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج میں اپوزیشن کے مقابلے میں بڑی برتری حاصل کر لی ہے۔ خیال رہے کہ پولنگ کے دوران ملک بھر میں ہونے والے مختلف پر تشدد واقعات میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔اپوزیشن کے جاتیا اوکیا فرنٹ نامی اتحاد کے سربراہ کمال حسین نے ابتدائی انتخابی نتائج کے بعد حکمران جماعت پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے ملکی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ آج ہونے والے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے انتخابات کرائے جائیں۔ جاتیا اوکیا فرنٹ میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیائ کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بھی شامل ہے۔ خالدہ ضیائ کو ایک عدالت نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت پانچ برس جیل کی سزا سنائی تھی جس کی وجہ سے وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار پائیں۔بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ نے آج اتوار 30 دسمبر کو ہونے والے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج میں اپوزیشن کے مقابلے میں بڑی برتری حاصل کر لی ہے۔بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کمال حسین کا کہنا تھا، ”ہم نتائج کو رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک غیر جانبدار حکومت کی نگرانی میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔“ کمال حسین کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت کی دھاندلی کے سبب اپوزیشن کے 100 سے زائد امیدوار انتخابی عمل سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے۔بنگلہ دیش میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے تک جاری رہا۔ جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی اور ابتدائی نتائج میں شیخ حسینہ کے حکومتی اتحاد کو برتری حاصل ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مکمل نتائج کل پیر کے روز تک سامنے آ جائیں گے۔
