اچھی پرفارمنس ‘مقبولیت کےلئے تعداد نہیں معیار ضروری ہے

لاہور(شوبز ڈیسک) ماڈل واداکارہ مایا علی نے کہا ہے کہ اچھی پرفارمنس اور مقبولیت کے لیے تعداد نہیں معیاری ہونا ضروری ہے۔ ماڈل واداکارہ کی حیثیت سے میری پہلی ترجیح معیار ہی ہے اسی لیے صرف منتخب پروجیکٹ ہی کر رہی ہوں۔ ٹی وی ڈراموں کے ساتھ فلمی سرگرمیوں کی بحالی پر بھی بے حد خوشی ہے،پردہ اسکرین کی اپنی ایک دنیا ہے۔ اس دنیا کا حصہ بننا ہر ماڈل اور فنکار کا خواب ہوتا ہے، ماضی میں اگر دیکھیں توشاید ایسا ممکن نہیں تھا، مگر اب حالات بہت بدل چکے ہیں۔مایا علی نے کہا کہ نوجوان فلم میکر نے ویران انڈسٹری کے جسم میں روح پھونک دی ہے۔ ان کی یہ کاوش کے ثمرات نظر آنے شروع ہوگئے ہیں۔ ہماری فلموں کو صرف پاکستان ہی نہیں بیرون ممالک بھی سراہا جانے لگا ہے۔ایک سوال کے جواب میں مایا علی نے کہا کہ پچھلے سال بالی ووڈ گئی، وہاں پر بالی ووڈ ڈائریکٹر پروڈیوسرز سے ملاقاتیں ہوئیں جو پاکستانی فنکاروں کی صلاحیتوں کے بے حد معترف ہیں۔ ہمیں بالی ووڈ کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی جوائنٹ ایڈونچر کرنے کے لیے پلاننگ کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ فلم بڑا اور مقبول میڈیم ہے پرستاروں کو جلد ہی سرپرائز دوں گی۔

 

ہالی وڈ اداکار ورن ٹروئیر49برس کی عمرمیں چل بسے

لاس اینجلس (شوبز ڈیسک) ہالی وڈ کے معروف اداکار ورن ٹروئیر نشے کی حا لت کے باعث 49 برس کی عمرمیں انتقال کر گئے۔ امریکی میڈیا کے مطابق مزاحیہ فلم”آسٹن پاورسیریز” کے کردار منی می سے شہرت حاصل کرنے والے معروف ترین ہالی ووڈ اداکار ورن ٹروئیرانتقال کر گئے ہیں ۔ ٹروئیر کی موت پر پوری ہالی ووڈ انڈسٹری سوگ میں ہے۔ اداکار ورن ٹروئیر کی موت کی حتمی وجہ ابھی سامنے نہیں آئی ، لیکن سوشل میڈیا اکانٹس میں جاری ہونے والے پیغام میں ان کی موت کی وجہ شدید ڈپریشن کوقرار دیا جارہا ہے۔ورن ٹرویئر کافی عرصے سے بیمار تھے اور ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد انہیں گھر بھیجاگیا تھا۔ ٹروئیر کا قد صرف 2 فٹ 8 انچ تھا انہوں نے 58 فلموں اور ٹی وی شوز میں کام کیا تھا۔

 

سنی لیون اپنی حقیقی زندگی پر مبنی فلم پر کام میں مصروف

ممبئی(شوبز ڈیسک) بالی وڈ اداکارہ سنی لیون نے اپنی حقیقی زندگی پر مبنی فلم کرن جیت کور:دی ان ٹولڈ سٹوری پر کام شروع کردیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنی لیون ان دنوں ساﺅتھ افریقہ میں موجود ہیں۔ اور انوہں نے اپنی زندگی پر بننے والی فلمکرن جیت کور:دی ان ٹولڈ سٹوری پر کام شروع کردیا، اس بارے میں سنی لیون کا کہنا ہے کہ ان کے لئے فلم کی عکسبندی آسان نہیں ہے کیونکہ فلم کے کچھ حصے عکسبند کروانا ان کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔
سنی کا کہنا ہے یہ سال ان کی زندگی کا بہترین سال ہوگا، سنی لیون کی زندگی پر مبنی فلم میں ان کا فلمی کریئر بھی دکھایاجائے گا۔

 

گرین شرٹس نے لندن میں پڑاﺅ ڈال لیا

لندن(نیوزایجنسیاں)پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے لیے لندن پہنچ گئی ہے۔قومی ٹیم اتوار اور پیر کی درمیانی شپ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سےروانہ ہوئی تھی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی ٹیم کے لندن پہنچنے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔لندن پہنچنے والے کھلاڑیوں میں میں کپتان سرفراز احمد، اظہر علی، امام الحق، سمیع اسلم، حارث سہیل، بابر اعظم، فخر زمان، سعد علی، اسد شفیق، اسامہ صلاح الدین، شاداب خان، حسن علی، راحت علی اور فہیم اشرف شامل ہیں۔فاسٹ باو¿لر محمد عباس پہلے ہی انگلینڈ میں موجود ہیں جبکہ فاسٹ بولر محمد عامر کو تاحال انگلینڈ کا ویزا نہیں مل سکا۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا کہنا ہے کہ محمد عامر بدھ تک لندن روانہ ہوکر ٹیم کو جوائن کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر کی اہلیہ بر طانوی نژاد ہیں اور محمد عامر نے برطانیہ کی شہریت کی درخواست بھی دے رکھی ہے، اس لیے برطانوی ہائی کمیشن نے پاکستان ٹیم کو ویزے جاری کردیئے، لیکن عامر کو ویزہ جاری نہ ہوسکا۔پی سی بی پ±ر امید ہے کہ محمد عامر کو اگلے دو دن میں ویزہ مل جائے گا، جس کے بعد وہ سفر کرسکیں گے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ پہلی بار نئے غیر ملکی فزیو کلف ڈکسن بھی بر طانیہ گئے ہیں۔قومی کرکٹ ٹیم سرفراز احمد کی قیادت میں آئرلینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ میچ کھیلے گی جس کا آغاز 11 مئی سے ہوگا۔ٹیسٹ اسٹیٹس ملنے کے بعد آئرلینڈ کی کرکٹ تاریخ کا یہ پہلا ٹیسٹ میچ ہوگا۔آئرلینڈ کے بعد پاکستان ٹیم انگلینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گی، جو 24 مئی اور یکم جون کو کھیلے جائیں گے۔قومی کرکٹ ٹیم کے دورے کے آخر میں پاکستان اور اسکاٹ لینڈ کے مابین 12 اور 13 جون کو 2 ٹی ٹوئنٹی میچز بھی ہوں گے۔

منظور پشین فوج میں انتشار پھیلانے کی سازش میں ملوث ،آئین شکنی پر گرفتار کیا جائے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سچی بات یہ ہے کہ میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ گزشتہ روز سے اچانک ہی پاکستان کے بیشتر سیاستدانوں کے پیٹ میں کیوں مروڑ اٹھ رہے ہیں اچانک ہی جو نئی پختون مہم شروع ہوئی ہے اس کی حمایت کا کیوں خیال آیا اور سب سے بڑی بات یہ کہ پرسوں پہلے تو مریم نواز نے ٹویٹ کیا کہ ان کے جلسے پر پابندی لگانا یہ بہت غلط بات ہے۔ حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں جس حکومت نے شروع میں ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا وہ جناب شہباز شریف صاحب چلا رہے ہیں۔ اور اگرچہ وہ کراچی میں تھے لیکن پنجاب کے وزیراعلیٰ وہی ہیں اب مریم نواز کھل کر اور واضح طور پر اپنے چچا کے خلاف علم بغاوت بلند کر رہی ہیں۔ دوسری طرف بات یہ ہے کہ نہ صرف انہوں نے بلکہ بلاول بھٹو صاحب نے بھی ان کی حمایت کی کہ جناب کہ منظور پشین کو تقریر کرنے کا حق ہونا چاہئے اور ان کی بات سنی جائے۔ ہم نے کوشش کی ہے سننے کی۔ اس سے پہلے اچکزئی صاحب ہمارے چادر پوش جن کے بھائی آج بھی گورنر ہیں بلوچستان میں اور جن کا آدھا خاندان حکومت میں ہے یا اسمبلیوں میں ہیں کیونکہ وہ نواز شریف صاحب کے حمایتی شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہی موجودہ فتنہ ہے اس کو شروع کیا تھا۔ فتنہ اس لئے کہا کہ مجھے ہر گز ہرگز پختونوں کی کوئی تنظیم یا کوئی جماعت اس کی بات سننی چاہئے لاہور میں ان کو جلسہ کرنے کا موقع دینا چاہئے بلکہ سر آنکھوں پر لیکن دیکھنا یہ ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ اگر وہ کوئی ایسی بات کہہ رہے ہیں جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے تو پھر بغیر سوچے سمجھے بلاول صاحب بلکہ مریم بی بی تک ان کو اچانک یہ کہاں سے اشارہ آیا کہ۔ کیا یہ اشارہ امریکہ سے آیا ہے برطانیہ سے آیا ہے یا نوازشریف صاحب سے آیا ہے کس طرف سے اشارہ آیا ہے کہ اچکزئی صاحب کا جو بغل بچہ اب سامنے آیا ہے تین مہینے پہلے تک جس کا کوئی نام تک نہیں جانتا تھا کہ منظور پشین کون ہے۔ سب سے پہلے مطالبہ ہوا کہ لاہور میں ان کو جلسہ کرنے دیا جائے تو میں رپورٹر سے پوچھا تو پتہ چلا کہ پہلے پولیس نے انہیں جلسہ کی اجازت دینے سے کرنے سے انکار کیا۔ بعد میں ان میں تین یا چار آدمی گرفتار کر لئے تھے بعد میں اوپر سے حکم آیا کہ ان کو چھوڑ دو تو پولیس نے ان کو چھوڑ دیا۔ پھر منظور پشین نے تقریر کی اور نعرے بھی لگوائے اور پاکستان کی فوج کے نعرے لگوائے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی خدمت کی جا سکتی ہے پاکستان کی فوج کوئی سیاسی جماعت نہیں، یہ اس ملک کی نیشنل آرمی ہے۔ کل پھر ایک طرف مریم نواز کا منظور پشین کے حق میں پھر ٹویٹ آیا اس کے بعد بلاول بھٹو کے بیانات دہرائے گئے جو ان کے حق میں تھے۔ جو اچکزئی صاحب نے ان کی مہم کے شروع میں ان کی حمایت کی تھی وہ سامنے آئی اور اس کے بعد بعض اکا دکا سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کی حمایت کہ ان کی بات سننی چاہئے۔ ہمارے صحافت میں دوست ہیں وسعت اللہ خان صاحب پی پی پی کے لئے کالم بھی لکھتے ہیں ان کا ایک مضمون آیا ہے کہ جی ان کی بات سنیں تو سہی۔ کوئی خرج نہیں سننا چاہئے۔ میں نے بھی سننے کی کوشش کی ہے۔ وسعت اللہ صاحب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں آپ جو بھی نقطہ نظر ہو کم از کم میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ آپ اس ملک کی مخالفت کریں گے۔ آپ یہ فرمایئے کہ ان کی بات سننے کا مشورہ دیا ہے۔ ہم یہ مضمون چھاپ بھی رہے ہیں ہم آپ کی بات توجہ سے سنتے ہیں لیکن آپ یہ بتایئے کہ جناب وسعت اللہ صاحب، جناب بلاول بھٹو صاحب، محترمہ مریم نواز صاحبہ جتنے دانشور ٹوٹے پھوٹے اس ملک کے جو اے کلاس، بی کلاس اینکر ہیں جن کوبہت تکلیف اٹھ رہی ہے کہ منظور پشین کی بات ضرور سننی چاہئے۔ اب منظور پشین تھیلے میں سے بلی باہر آ گئی ہے وہ بھی یوں باہر آیا ہے کہ سی این این کی طرف سے میں نے یہ نہیں سنا۔ میں غلط بیانی نہیں کرتا لیکن مجھے پاکستان کے باہر سے فون آئے ہیں اور اسلام آباد سے بھی دو دوستوں نے فون کیا ہے کہ منظور پشین صاحب نے آج سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی آرمی کے بارے میں کچھ پیغامات دیئے ہیں میں ان کو دہرا نہیں سکتا۔ میرے خیال میں وہ غیرقانونی ہیں غیر آئینی ہیں اور ان کو فوری طور پر گرفتار ہونا چاہئے ان پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہئے کیونکہ انہوں نے پاکستانی فوج میں صوبے کے لیول پر اور لسانی بنیادوں پر انتشار پھیلانے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ جب سے پاکستان بنا ہے۔ اور میں نے ہر دور میں مارشل لاﺅں میں اور سول حکومتوں میں بھی کبھی کسی نے یہ ہمت نہیں کی تھی کہ وہ پاک فوج کو جو نیشنل آرمی ہے اس کو صوبائی ازم میں اور صوبے کی مخصوص اصطلاح کے طور پر وہ ان کو الگ الگ کرنے میں اور اپنی لیڈر شپ کی بات کی بجائے علاقائی گروہی اور لسانی جو ہے تنازعات میں ان کو بڑنے کی تجویز دی گئی ہے اور میں سب سے بڑی بات جو کرنا چاہتا ہوں کہ الطاف حسین کے خیالات سے ہم سب واقف ہیں لاہور ہائی کورٹ نے اسی لئے ان پر پابندی بھی لگائی تھی جو اب تک برقرار ہے کہ ان کی تقریر کو پورا نہیں سنا سکتے ان کے بیانات پورے اخبار میں نہیں چھاپ سکتے ان کے جو کسی انٹرویو سوشل میڈیا پر لندن سے چلتے ہیں جس کو ایم کیو ایم لندن کہا جاتا ہے ان کو بھی نہیں دکھا سکتے۔ لیکن انتخابات تو کر سکتے کہ الطاف نے منظور پشین سے کہا ہے کہ آپ کے خیالات سے مجھے سو فیصد اتفاق ہے۔ کس بات سے اتفاق ہے پاکستان کی فوج کو لسانی اور گروہی حصوں میں تقسیم کرنے کی جو شاندار منصوبہ لے کروہ آئے ہیں۔ لعنت میں ان پر بھیجتا ہوں اور ہر اس شخص پر لعنت بھیجتا ہوں جو پاکستان کی وحدت کے خلاف بات کرتا ہے جو پاکستان کی فوج کو بھی لسانی بنیاد پر ایک دوسرے سے برسرپیکار دیکھنا چاہتا ہے اور الطاف حسین نے خیر مقدم کیا۔ منظور پشین کا اور کہا ہے کہ آپ فلاں تاریخ کو کراچی آئیں۔ میرے ساتھ کراچی آئیں۔ میرے ساتھ کراچی میں آپ کے لئے چشم براہ ہوں گے۔ اور ہم آپ کے پروگرام کی سو فیصد حمایت کرتے ہیں۔ حکومت اور عدلیہ دونوں اداروں یہ اس سے بڑی کوئی سازش پاکستان کے خلاف نہیں ہو سکتی اور میں اپیل کرتا ہوں آصف زرداری سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے صاحبزادے کی طرف سے انڈورسمنٹ کے اعلان کو واپس کروائیں۔ بلاول بھٹو صاحب ابھی آپ کی عمر اتنی نہیں ہے کہ آپ کو یہ بھی یاد ہو کہ پاکستان کیسے بنا تھا کن کن مراحل سے گزرا، مشرقی پاکستان کیسے ہم سے ٹوٹا تھا اور دوسرے خاص طور پر بلوچستان میں علیحدگی کی کیسے تحریکیں جو ہیں دنیا میں انڈیا کی مدد سے چلائی جا رہی ہیں اس لئے بلاول صاحب کو اپنا بیان واپس لینا پڑے گا مریم نواز صاحب کو اپنا بیان واپس لینا پڑے گا اور شہباز شریف صاحب کی حکومت نے اگر ان پر ان کو جلسہ نہ کرنے کی شروع میں اجازت نہیں دی تھی بعد میں دے دیت ان کو مریم نواز صاحبہ جو اپنے چچا صاحب کو مشورہ دے رہی ہیں براہ کرم وہ مشورہ اپنے پاس رکھیں اور شہباز شریف صاحب آپ اپنے دماغ سے سوچیں کہ آپ کی بھتیجی کیاچاہتی ہےں۔ بلاول صاحبب کیاچاہتے ہیں۔ الطاف ان کو کیوں کراچی میں بلا رہے ہیں۔ ایک ہی بات پر سب کی سوئی جو ہے وہ آ کے اٹکی ہوئی ہے کہ یہ ہے وہ بہادر شخص جو پختون قومیت کے نعرے کی آڑ میں فوج کے درمیان ایک لسانیت اور صوبائیت کے جراثیم کو ابھارنا چاہتا ہے۔ اس سے بڑا جرم کوئی اور نہیں ہو سکتا ہے۔ اور جناب آرمی چیف قمر جاوید باجوہ صاحب اب یہ آپ کا فرض بنتا ہے کہ جس فورس کی آپ قیادت کر رہے ہیں اس میں جو زہریلے جراثیم داخل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کا سختی سے نوٹس لیں اور یہ جو کل نعرے لگائے گئے کیا پاکستان فوج نے، کون سی پختون تنظیم کو پاک فوج نے نقصان پہنچایا۔ کیا خیبر پختونخوا میں نقصان پہنچایا کیا آئی ایس پی آر کے ہمارے دوست میجر جنرل آصف غفور جو کل بیٹھ کر جرگہ میں بیٹھے فاٹا میں صلح صفائی کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کیا یہ قصور ہے پاک فوج کا۔ کیا قصور ہے کہ اس نے ملک میں دہشت گردی کے خلاف 50 ہزار سے زیادہ جانیں عام آدمی نے قربان کی ہیں اور سات ہزار سے زیادہ شہادتیں پاک فوج نے پیش کی ہیں۔ تو کیا آپ اس کو ختم کرکے کیا آپ یہ بیانیہ لانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی کی بنیاد جو ہے وہ اللہ معاف کرے ان شہیدوں کے جن کے بیوی بچے بھی روتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک پاکستان کے لئے اور متحدہ پاکستان کے لئے اور پرامن پاکستان کے لئے ہمارے بابا نے ہمارے بیٹے نے جو جان دی اگر ہمارے پاس تین اور ہوتے ہم ان کو بھی فوج میں بھیج دیتے۔ اگر تو آپ اس بنیاد پر پاکستان کی فوج کو، ان کی ساری قربانیوں کو ایک طرف رکھ کر گالی دلوانا چاہتے ہےں تو لاہور کے شہریو! پنجاب کے باسیو پاکستان کے حب وطن لوگو، کراچی کےلوگو، کوئٹہ کے لوگو اور خیبر پختونخوا کے لوگو، آزاد کشمیرکے لوگو اس گھناﺅنی سازش کے سامنے ڈٹ جائیں اور اپنے لیڈروں کو مجبور کریں کہ چند گنتی کے ووٹ لینے کے لئے اچکزئی کی جھولی میں سے پاکستان کی فوج کے اندر انتشار پھیلانے کی کوشش نہ کریں۔ اب تک شہباز شریف نے بڑی دانشمندی کامظاہرہ کیا ہے انہوں نے پاک فوج کے خلاف کسی قسم کی نعرہ بازی کو روکا اور اپنے لوگوںکو سمجھانے کی کوشش کی کہ عدلیہ کے خلاف مہم جوئی ختم کریں لیکن تب جب یہ وقت آنے والا ہے شہباز شریف صاحب کہ آپ کو دو انتہاﺅں کے درمیانن یہ بیچ میں بڑے آرام سے چلنے والی پالیسی زیادہ دیر تک آپ کے لئے ممکن نہیں رہے گی وہ کہتے ہیں کہ ’یا اپنا گریباںچاک یا دامن یزداں چاک‘ یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے جناب شہباز شریف صاحب۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے مسلم لیگ کے حق میں فیصلہ کریں۔ پنجاب جو امن کا ہمیشہ گہوارہ رہا ہے اور جس نے ہمیشہ پاکستان کی سرحدوں کے لئے خون دیا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان نے آج جو کے الیکٹرک کو گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو یہی فیصلہ وہ 2 ہفتے پہلے بھی کر سکتے تھے، لندن میں تھے تو وہاں سے بھی حکم جاری کر سکتے تھے۔ کیا وجہ تھی کہ دو ہفتے تک کراچی کے عوام کو سخت گرمی کے رحم و کرم چھوڑے رکھا گیا اور وہ بیچارے ہاتھوں میں دستی پھنکیاں لئے صوبائی و وفاقی حکومت پر لعن طعن کرتے رہے۔ کیا وزیراعظم صاحب اس بات کے انتظار میں تھے کہ کراچی کے عوام پھٹ پڑیں احتجاج شروع کر دیں تو پھر آپ وہاں جائیں اور شاہی فرمان جاری کریں اور بجلی آنا شروع ہو جائے۔ حکمران کیا عوام کو جانور سمجھتے ہیں کہ 2 ہفتے تک ان کی زندگی اجیرن کئے رکھی کیا یہ طرز حکمرانی ہوتا ہے۔ آج پہلی بار وزیراعظم نے اپنی ہی پارلیمانی پارٹی کو بوگس قرار دیا ہے جو افسوسناک ہے۔ وزیراعظم یہ کیوں بھول رہے ہیں کہ اس پارلیمنٹ نے انہیں منتخب کیا اگر یہ پارلیمنٹ بیکار ہے تو آپ بھی بیکار ہیں۔ آپ فیصلہ کریں کہ اس پارلیمنٹ جو بیکار ہے کو ختم کر کے نئے الیکشن کا اعلان کر دیں آپ کو ایسا تو اختیار حاصل ہے۔ بیگم کلثوم نواز کی طبی رپورٹ پڑھی تو افسوس ہوا اس لئے اس بارے مضمون بھی لکھا جس پر بہت سے لوگوں کے پیغامات بھی آئے، بیگم کلثوم کی صحت کے لئے دُعا گو ہوں، گھر کا کوئی فرد بیمار ہو جائے تو گھر والوں پر کیا گزرتی ہے اس سے بخوبی آگاہ ہوں، میری اہلیہ بھی پانچ سال بیمار رہیں اور ان کی کیموتھراپی ہوتی تھی جو اتنا تکلیف دہ عمل ہے کہ مریض خود کو اپنے ہی دانتوںسے کاٹتا ہے، پھر اللہ نے میری اہلیہ کو صحت دی۔ بیگم کلثوم کی بیماری کے حوالے سے مضمون انسانیت کے جذبے کے تحت لکھا اس میں سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں، میں نوازشریف کی موجودہ طرز سیاست سے اختلاف کرتا ہوں تاہم یہ سمجھتا ہوں کہ ان کے خلاف کیسز مالی معاملات کے ہیں جس میں ان کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں، ان حالات میں نواز شریف کو عدالتی حاضری سے استثنیٰ دے دینا چاہئے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت گزار سکیں۔ عدالتیں اور نظام انسان کے لئے ہے انسان ان کے لئے نہیں ہے میں انسانیت کے تحت کوشش جاری رکھوں گا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ مل جائے خاص طور پر بیٹی کو کہ وہ جا کر اپنی ماں کی دیکھ بھال کر سکے۔ آرمی چیف، چیف جسٹس، احتساب جج اور نیب سربراہ سے گزارش کرتا ہوں کہ انسانی ہمدردی کے تحت نوازشریف اور مریم نواز کو عدالت حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ ن لیگ کی رہنما اور ممبر قومی اسمبلی تہمینہ دولتانہ نے کہاکہ یہ حقیقت ہے بیگم کلثوم نواز کی حالت بہت سنجیدہ ہے، نواز شریف اور بیگم کلثوم آج تک ہمیشہ اکٹھے رہے ہیں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوئے اس وقت تو دونوں کو ایک دوسرے کی اشد ضرورت ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کئی کئی گھنٹے عدالت میں بٹھائے رکھا جاتا ہے۔ 5 ماہ بعد صرف ایک ہفتہ کے لئے لندن جانے کی اجازت دی گئی۔ انسانیت کو نہیں بھولناچاہئے۔ عدالت کو چاہئے کہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے تا کہ وہ ماں کی خدمت کر سکے۔ نواز شریف پر بھی لندن آنے جانے کی کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ ایک بیمار خاتون کو سب سے زیادہ ضرورت خاوند اور بچوںکی ہوتی ہے کیونکہ ان سے زیادہ ایسے وقت میں کوئی سہارا نہیں بن سکتا۔ عدالت سے درخواست ہے کہ ہم سب انسان ہیں، بیماری تو کسی پر بھی کسی وقت بھی آ سکتی ہے، انسانیت کے ناطے باپ بیٹی کو اس معاملے میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ میرے اپنے والد بھی کینسر کے مریض تھے اس لئے میں اس مرض کی تکلیف سے آگاہ ہوں۔

 

پاکستان میں کھیلوں کے کوچز کسی سے کم نہیں

اسلام آباد(بی این پی ) سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی کھیلوں کے کوچز کسی سے کم نہیں بلکہ آج کے دور میں کوچز کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے اورکامن ویلتھ گیمز میں کھلاڑیوں نے پاکستانی کوچز سہیل رشید، علی اسلم چوہدری اور محمد الیاس بٹ کی کوچنگ میں میڈلز حاصل کئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کے ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بلکہ کھلاڑیوں کو انٹرنیشل سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ کو بھی چاہئے کہ تربیتی کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کواچھی خوراک اور رہائش کے علاوہ دیگر انٹرنیشنل سطح کی سہولیات فراہم کرے، انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ہمارے ملک اچھے کوچز نہیں ہیں۔

 

ٹیسٹ سیریز،مکی کابیٹنگ آرڈرمیں چھیرچھاڑکاارادہ

لندن(نیوزایجنسیاں)انگلینڈ اور آئر لینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران غیر ملکی ہیڈکوچ مکی آرتھر بیٹنگ آرڈر میں چھیڑچھاڑکا ارادہ بھی رکھتے ہیں، بابراعظم جو پاکستان کی جانب سے ون ڈے میں تیسرے نمبر پر اور ٹی ٹوئنٹی میں اوپننگ کرتے ہیں لیکن آئرلینڈ اور انگلینڈ میں انھیں چوتھے یا پانچویں نمبر پر کھلانے کی تجویز زیرغور ہے جبکہ حارث سہیل کو ون ڈاو¿ن پوزیشن پر کھلائے جانے کا امکان ہے،تیز رفتار بیٹنگ سے پہچانے جانے والے اوپنر فخر زمان کو پانچویں یا چھٹے نمبر پر آزمایا جاسکتا ہے۔عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لیے ٹیم منیجمنٹ نے قذافی اسٹیڈیم میں لگنے والے تربیتی کیمپس کے دوران پلیئرز کو نہ صرف بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کی بھرپور ٹریننگ کروائی ہے بلکہ فخر زمان سمیت تیز کھیلنے والے بیٹسمینوں کو وکٹ پر زیادہ سے زیادہ ٹھہرنے کی خصوصی مشقیں بھی کروائی گئی ہیں۔

ہاکی فیڈریشن نے بڑا پلان تیار کر لیا

لاہور(آئی این پی)پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشین گیمزمیں گولڈمیڈل جیتنے اورٹوکیو اولمپکس کومدنظررکھ کر نیا پلان تیارکرلیا۔ قومی ہاکی ٹیم کیلئے نوجوان کھلاڑیوں کابیک اپ تیارکرنےکافیصلہ کیا ہے۔قومی ہاکی ٹیم کےلئے بیک اپ تیارکرنے کےلئے فزیکل کنڈیشنگ کیمپ لگایاجائےگا۔کیمپ پر ملک بھر سے تعلق رکھنے والے 41جونیئرکھلاڑیوں کا طلب کیاجارہے۔بتایا جاتاہے کہ کیمپ26اپریل سے اسپورٹس بورڈاسلام آبادمیں قائم کیاجائےگا۔ پی ایچ ایف کی جانب سے فزیکل کنڈیشنگ کیمپ میں بلائے گئے کھلاڑیوں میں وقاریونس،رضوان علی،ریحان بٹ اورمعین شکیل شامل ہیں۔اس کے علاوہ کیمپ میں 2گول کیپروں اکمل حسین اوراویس رشیدکوبھی طلب کیاگیاہے۔جبکہ چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کیلئے قومی ہاکی ٹیم کا فٹنس کیمپ یکم مئی سے ایبٹ آباد میں منعقد ہو گا۔ 15 مئی تک جاری رہنے والے اس کیمپ میں آرمی انسٹرکٹرز کھلاڑیوں کو ٹریننگ دیں گے، کیمپ کا مقصد کامن ویلتھ میں سامنے آنے والی فٹنس کمز وریوں پر قابو پانا ہے، مجموعی طور پر 25 کھلاڑی شریک ہوں گے، فٹنس کیمپ ختم ہونے کے بعد کراچی میں ٹریننگ کا سلسلہ شروع ہوگا،چیمپئنز ٹرافی 23 جون سے یکم جولائی تک ہالینڈ میں ہوگی۔

انگلینڈٹور، پی سی بی کا میڈیا پالیسی سخت کرنےکا فیصلہ

لندن(صباح نیوز) پی سی بی نے میڈیا پالیسی سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ، پی سی بی ترجمان امجد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور کھلاڑیوں پر واضح کردیا گیا ہے کہ بورڈ سے پیشگی اجازت کے بغیر کوئی کھلاڑی یا آفیشل انٹرویو یا بیان نہیں دے گا۔دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ میں انگلش میڈیا کا سامنا پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور کھلاڑیوں کے لئے یقینی طور پر امتحان ہوگا۔اگر کسی نے انتظایہ کی ہدایت کو نظر انداز کیا تو اس کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی۔اضح رہے کہ 49 سالہ مکی آرتھر جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے کوچ بھی رہ چکے ہیں۔ اور دونوں کوچنگ اسائمنٹ کے دوران ان کے کھلاڑیوں سے تعلقات کشیدہ رہے تھے۔پاکستان ٹیم میں ان کے آنے سے قبل شاہد آفریدی ریٹائر ہوگئے جبکہ مصباح الحق، یونس خان نے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا اور محمد حفیظ، وہاب ریاض اور کامران اکمل کو پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے میں مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔

ثانیہ،شعیب کے گھر ”ننھے مہمان“ کی آمدمتوقع

لاہور(نیوزایجنسیاں) شعیب ملک اور ثانیہ مرزا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انتہائی دلچسپ اور انوکھے انداز میں ”ننھے مہمان“ کی آمد کی خوشخبری سنائی ہے ۔ میڈیا کےمطابق بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا اور ان شوہر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس کو دیکھتے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کے ہاں ننھے مہمان کی آمد متوقع ہے۔ثانیہ مرزا نے ٹوئٹر پر ”وارڈروب“ کی کارٹونش تصویر جاری کی جس کے تین حصے بنے ہوئے ہیں۔ ایک حصہ ثانیہ مرزا اور ایک حصہ شعیب ملک کیلئے مختص دکھایا گیا ہے جبکہ درمیان والا حصہ ”مرزا، ملک“ کیلئے دکھایا گیا اور تینوں میں موجود کپڑوں کا سائز بھی مختلف دکھایا گیا ہے۔ شعیب ملک نے یہ تصویر جاری کرتے ہوئے #BabyMirzaMalik کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔چند روز قبل بھارتی شہر گوا میں صنفی امتیاز کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بات کرتے ہوئے ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے اپنی اور شوہر کی دیرینہ خواہش بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں ہمارے گھر پہلی اولاد لڑکی ہو جس کا نام ہم ’مرزا ملک‘ رکھیں گے ، اور یہی اس کا خاندانی نام ہوگا یہ بات دونوں خاندان بھی طے کرچکے ہیں۔