گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ‘مو دی کےخلاف لندن کے کینٹ تھا نے میں مقدمہ درج

لندن ( بیورورپورٹ) لندن کے کینٹ پولیس اسٹیشن میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیخلاف ”ایف آئی آر“ درج کروادی گئی ہے ، یہ پولیس رپورٹ ” اکستان پیٹراٹک فرنٹ برطانیہ “ کے چیئرمین طارق محمود نے کرائی ہے، ” خبریں“ سے گفتگو کرتے ہوئے طارق محمود نے کہا کہ مودی کےخلاف یہ رپورٹ 2002 ءمیں بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے ہونےوالے قتل عام پر کرائی گئی ہے ، جس سانحہ میں 2000 مسلمانوں کا قتل عام کیاگیاتھا اور نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ، انہوں نے اپنے مختلف انٹریوز کے دوران اس قتل عام پر اظہار افسوس کے بجائے اسے جائز قرار دیا تھا، طارق محمود کے مطابق انہوں نے یہ ایف آئی آر برطانیہ کے کریمنل جسٹس ایکٹ 1998ءکے سیکشن 134کے تحت کرائی ہے جس کے مطابق کسی بھی برطانوی شہری پر دنیا کے کسی بھی حصے میں تشدد کرنے ، قتل کرنے یا ان دونوں قسم کے افعال پر اکسانے کے مرتکب شخص جو مجرم سمجھا جاتا ہے ، خصوصاً اگر وہ شخص کوئی سرکاری عہدہ رکھتے ہوئے اس فعل کا مرتکب ہو، چنانچہ ایسے کسی بھی شخص پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے ، اس ضمن میں نریندر مودی پر خصوصی طور پر مقدمہ اس لئے بھی بن سکتا ہے کہ گجرات کے مذکورہ قتل عام میں تین برطانوی شہری سعید داو¿د ، شکیل داو¿د اور محمد اسوت کو بھی قتل کردیاگیاتھا اور مودی پر الزام ہے کہ وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے روکنے کی بجائے یہ قتل عام ہونے دیا۔

 

مکی ٹیم میں مثبت سوچ کاکلچرفروغ دینے کےلئے پرامید

لاہور(نیوز ایجنسیاں) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ ‘قومی کرکٹ ٹیم قذافی اسٹیڈیم میں لاہور کے گرم موسم میں سخت تربیت میں مصروف ہے، انھیں اس بات پر یقین ہے کہ جب وہ ایک دن ٹیم پاکستان سے علیحدہ ہوں گے تو اس ٹیم میں مثبت سوچ کا کلچر قائم ہو چکا ہوگا’۔ان کا مزید کہنا تھا، ‘مجھے اس ٹیم کے ساتھ کام کرنا اچھا لگتا ہے’۔واقعی اس ٹیم سے انھیں محبت ہے اور جب ایک دن وہ اس ٹیم کو چھوڑ کر جائیں گے تو پوری قوم کو اس ٹیم کی اہلیت پر بلا شبہ فخر ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ جو کھلاڑی ایک عرصے سے قومی ٹیم کا حصہ ہیں میں ان سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ ہمیں میچز جتوائیں گے اور دوسرے کے لیے مثال قائم کریں بصورت دیگر ہم نوجوان کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کریں گے کیونکہ ہمارے پاس باصلاحیت نوجوان ہیں۔

گورنر پنجاب کی گاڑی کی ٹکر سے بچوں سمیت7 زخمی

ساہیوال (مانیٹرنگ ڈیسک) گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی گاڑی نے ساہیوال سے اوکاڑہ آنے والی گاڑی کو ٹکر مار دی، گاڑی میں سوار2
خواتین،4 بچے اور ایک نرس شدید زخمی ہوگئیں، نجی ٹی وی کے مطابق گورنر کی گاڑی میں انکا بیٹا، بیٹی اور ایک غیر ملکی خاتون سوار تھیں، پولیس نے گورنر کی بیٹی کی جگہ ڈرائیور کا نام اپنے کاغذات میں درج کرلیا، زخمیوں میں معذور خاتون ثمینہ بی بی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، صائمہ بی بی خاتون کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹی، مختلف چوٹیں بھی آئیں، حادثے میں4 بچوں کو بھی شدید چوٹیں آئیں، پولیس نے تاحال ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، گورنر کی گاڑی بھی جائے حادثہ سے غائب، حادثے کے بعد گورنر کے بیٹے، بیٹی اور غیر ملکی خاتون کو بھی بغیر کارروائی کے جانے دیا گیا۔

 

چیف جسٹس آج لاہور رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت کرینگے، چیف سیکرٹری اورسعد رفیق بھی پیش ہونگے

لاہور (کورٹ رپورٹر) سپریم کورٹ لاہور رجسٹریمیں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مختلف ازخودنوٹس کیسسز پر سماعت آج ہوگی ۔چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ مختلف کیسز پر سماعت کرئے گا۔دو رکنی بنچ میں میاں ثاقب نثار اور اعجازالحسن شامل ہونگے،سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دو رکنی بنچ ہسپتالوں کی حالت زار،56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن ،صاف پانی،ریلوے میں 60 ارب کی بے ضابطگیوں،غیر قانونی شادی ہالز،سیالکوٹ میں قتل ہونےوالے صحافی،یونیورسٹیوں میں میرٹ کے برعکس تقرریوں کے حوالے سے مختلف ازخود نوٹس کیسسز پر سماعت ہوگی۔ ان کے علاوہ دو رکنی بنچ ہیومین رائٹس سیل میں جمع کروائی گئی درخواستوں پر بھی سماعت کرے گا ۔سپریم کورٹ رجسٹری میں مختلف کیسسز کے حوالے سے چیف سیکرٹری ، خواجہ سعد رفیق ، ڈی جی پی ایچ اے ا ورآئی جی پنجاب کو طلب کر رکھا ہے۔

سپریم کورٹ نے نوازشریف کو چوتھی مرتبہ نااہل قراردیا

اسلام آباد (اے این این) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ نون کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو چوتھی مرتبہ نااہل قراردیا ہے نوازشریف کے پہلے آئین کے آرٹیکل62ایف ون کے تحت پاناماکیس میں نااہل قراردیا تھا جس کے بعد نوازشریف کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل دائرکی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے فیصلے کو برقراررکھا تھا جس کے بعد پارلیمنٹ میں قراردادکی منظوری کے بعد نوازشریف کو پارٹی صدر بنایا گیا تھا -نوازشریف کی پارٹی صدارت پر سپریم کورٹ نے دوبارہ انہیں پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل قراردیتے ہوئے کہا کہ نااہل شخص پارٹی کا صدر نہیں بن سکتا-آرٹیکل62ون ایف کے تشریخ کے لیے سپریم کورٹ میں 13درخواست گزاروں نے درخواستیں دی تھیں سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کو بھی نوٹس جاری کیئے گئے تھے کہ وہ عدالت روبرو اپنا نقط نظربیان کریں مگر نوازشریف اس کیس میں فریق نہیں بنے -سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے سب سے زیادہ متاثرنوازشریف ہوئے ہیں اور پاناماکیس میں آرٹیکل62ون ایف کے تحت نااہلی کے بعد تاحیات نااہلی کے فیصلے سے نوازشریف کی عملی سیاست ختم ہوگئی ہے۔

بلے بازوں کو ذمہ داری دیکھانا ہو گی

لاہور(آئی این پی)قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز بلے باز اسد شفیق نے کہا ہے کہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف سیریز آسان نہیں ہوگی لیکن ہمارے پاس ایسے کوالٹی پلیئرز موجود ہیں جو کہ کسی بھی ٹیم کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ تربیتی کیمپ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہماری ٹیم کو فاسٹ بولنگ میں برتری حاصل ہے ،محمد عامر اور حسن علی دنیا کی کسی بھی بیٹنگ لائن کو جلد آﺅٹ کرسکتے ہیں ۔ہمیں بیٹنگ میں بہتری کی ضرورت ہے اور کیمپ میں تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ بیٹنگ پر بھی بھرپور توجہ دی جارہی ہے ۔ انگلینڈ کی کنڈیشنز بیٹنگ کے لئے چیلنجنگ ہیں لیکن ہمارے بلے بازوں کی کوشش ہوگی کہ اچھا سکور بناکر اپنے بولروں کےلئے اچھا موقع فراہم کریں ۔ اسد شفیق نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سیریز میں یاسر شاہ ،مصباح الحق اور یونس خان کی کمی محسوس ہوگی ۔مڈل آرڈر میں گزشتہ چار پانچ سال سے مصباح الحق اور یونس خان نے پاکستانی بیٹنگ کو سنبھالا دیا ہوا تھا تاہم اب کوشش ہوگی کہ میں ،سرفراز اور اظہر علی ان کی ذمہ داری کو نبھانے کی کوشش کریں ۔ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کے مقابلے میں میری ٹیسٹ میچز میں پرفارمنس بہتر ہے تاہم کوشش ہے کہ تینوں فارمیٹ میں اچھی پرفارمنس کروں ۔ٹیسٹ میچز میں میرا بیٹنگ نمبر چھٹا تھا جہاں پر بعض اوقات دوسری اننگ میں بیٹنگ کا موقع نہیں ملتا اور اب مینجمنٹ چاہتی ہے کہ میں چوتھے نمبر پر بیٹنگ کروں ۔ڈومیسٹک کرکٹ میں اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کرچکا ہوں۔ اسلئے میرا چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنا مشکل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ یاسر شاہ کا ٹیم میں نہ کھیلنا ایک سیٹ بیک ہے ۔یاسر شاہ ایسا بولر ہے جو کہ دنیا کی کسی بھی کنڈیشن پر کسی بھی کھلاڑی کو آﺅٹ کرسکتا ہے تاہم ہمارے پاس اور اسپنر بھی ہیں جن سے کافی توقعات ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میری کوشش ہے کہ سیریز میں اچھی بیٹنگ کرکے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کروں ۔

کردصاحب! اگر کسی شخص کو عوام نے ایم این اے، سنیٹریا ایم پی اے منتخب کر لیا تو کیا اسے سات خون معاف ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا نااہلی مدت کیس کا فیصلہ آنے سے پہلے مختلف ٹاک شوز میں کچھ قانون دانوں کو کہتے سنا کہ عدالت عظمیٰ کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ حیرت ہو رہی تھی کہ اعتراض تو سپریم کورٹ کو ہوا کرتا ہے۔ اس پر بھی بحث ہو رہی تھی کہ فرض کریں تاحیات نااہل کر بھی دیا تو پارلیمنٹ میں اکثریت ہے۔ جب نوازشریف کو پارٹی صدارت سے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا تو اس وقت بھی قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش ہوئی تھی۔ ابھی بھی رانا ثناءاشارہ دے رہے ہیں کہ ”جب ہماری باری آئے گی“ یہ سمجھ نہیں آتا کہ ابھی بھی تو انہی کی باری چل رہی ہے۔ نون لیگ کے رہنما نواز شریف کے خلاف فیصلوں کے مخالف ہیں، کچھ قانون دان کہتے ہیں کہ عدالت کو ایسے فیصلے کا حق ہی حاصل نہیں تھا۔ اس کا مطلب کہ مستقبل میں عدالتوں میں ایسے کیسز آنے والے ہیں۔ نون لیگ کے پاس کوئی چارہ کار نہیں، موجودہ پارلیمنٹ کے تحت کوئی آئینی ترمیم نہیں کر سکتی کیونکہ اس وقت ہاﺅس تقسیم ہے، 2 سال پہلے کی طرح نون لیگ کی اکثریت نہیں۔ مذہبی مفاہمت کے جذبے کے تحت رضا ربانی ان کے ساتھ ملیں گے، ماضی کی طرح شاید پی پی آج ان کے ساتھ اتفاق نہ کرے۔ لگتا ہے کہ فیصلے کو واپس کرانے والی کوشش کامیاب نہیںہو گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں جبتک اس پر کوئی نیا فیصلہ نہیں آتا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ غالب رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجزیہ کار کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ عدالت عظمیٰ کو ہر معاملے میں ازخود نوٹس لینے کا موقع خود سرکاری اداروں، صوبائی و وفاقی حکومت نے دیا۔ ایک زمانے میں نوازشریف مشہور تھے اگر بارشوں سے شمالی لاہور کی سرکیں ڈوب جاتی تھیں تو خود وہاں جاتے تھے۔ یاد رہے ایک بار انہوں نے مجھے بھی میرے دفتر میں فون کر کے کہا کہ فلاں علاقے کا چکر لگانے جانا ہے آپ بھی ساتھ چلیں۔ ایک زمانہ تھا جب وہ لوگوں کے دکھوں کو جاننے کیلئے خود ان کے پاس جاتے تھے۔ شہباز شریف بھی ایک زمانے میںبہت متحرک ہوتے تھے، لمبے بوٹ پہن کر بارشوں کے پانی سے ڈوبے علاقوں میں جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے حوالے سے نواز، مریم کو پورا حق حاصل ہے جس طرح کی مرضی جیت کے دعوے کریں۔ تھوڑے دنوں میں گھوڑے، گھوڑیاں نکلیںگے دیکھتے ہیں کون آگے نکلتا ہے۔ یہ اختیار کسی کو نہیں کہ وہ کہے کہ قیامت تک بس وہی کامیاب ہوتے رہیں گے، اگر نواز لیگ کے ذہن میں یہ ہے تو میں تصحیح چاہوں گا۔ دنیا میں حالات بدلتے رہتے ہیں ہو سکتا ہے نوازشریف کو ہمدردی کا اتنا ووٹ ملے کہ وہ زورو شور سے کامیاب ہو جائے لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جس طرح 6 مہینے، سال میں اس جماعت کی مٹی پلید ہوئی، ہر آنے والا کیس ایک ہی بات ثابت کرتا ہے کہ اس جماعت کے مالی معاملات شفاف نہیں۔ لوگوں کو ابھی تک اس بات کا یقین نہیں آیا، وہ کہتے ہیں کہ نوازشریف نے بدعنوانی کی ہو گی لیکن کام بہت کروائے ہیں۔ ملک کی 62 فیصد آبادی کا صوبہ پنجاب ہے۔ جنوبی پنجاب میں موومنٹ چلنے کے بعد اب اگر نون لیگ پنجاب میں پہلے کی طرح کلین سوئپ کرگئی تو پھر کسی کو اچھا لگے یا نہیں، ان کی حکومت کو ماننا پڑے گا۔ قانون دان علی احمد کرد نے کہا کہ ملک میں ڈیڑھ سال سے ہوتا آ رہا ہے کہ اپنی مرضی کے حالات و واقعات پیدا کئے جا رہے ہیں۔ سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان حالات میں نوازشریف کی جانب سے فیصلہ تسلیم نہ کرنے کی اہمیت ہے۔ پہلے وزارت عظمیٰ سے پھر پارٹی صدارت سے نااہل کیا اور اب الیکشن لڑنے سے دیوار کے ساتھ لگا دیا۔ نوازشریف باہر نکلتے ہیں تو لاکھوں کا مجمع آ جاتا ہے، عوام کی عدالت کا فیصلہ زیادہ مو¿ثر ہے۔ بھٹو کی پھانسی کو آج جوڈیشل مرڈر کہا جاتا ہے، اگر اس وقت سپریم کورٹ غلطی کر سکتی تھی تو آج بھی کرسکتی ہے۔ ایسی عدالتوںکو بند ہونا چاہئے جو جرم کو ثابت کرنے کے مروجہ قوانین کو چھوڑ کرفیصلہ کرتی ہیں۔ ایسے فیصلوں کا عوام پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ پانامہ میں 500 نام ہیں لیکن صرف ایک شخص کو چُن کر کیس بنایا گیا۔ میاں صاحب کو جو سزا ہوئی کسی مروجہ قانون کے کسی سیکشن میں نہیں آتی۔ الزامات کی بنیاد پر سزائیں ہو رہی ہیں۔ پارلیمنٹ سپریم ہے اس سے آئین کو تشکیل دیا ہے۔ قانون دان خالد رانجھا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نااہلی مدت کیس پر آئین کے مطابق اور درست فیصلہ دیا۔ آئین میں ہے کہ پارلیمان کوئی غیر اسلامی قانون نہیں بنا سکتی، 62,63 اہم اسلامک قوانین ہیں اس پر ترمیم کی بھی گئی تو غیر آئینی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان کے پاس اختیار ہے، اگر وہ چاہیں توکسی ترمیم کو ماضی کی تاریخوں سے بھی لاگو کرسکتے ہیں لیکن عدالت منظور نہیں کرے گی۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت نااہلی مدت کیس پر فیصلے کو نہیں مانے گی۔ نون لیگ کو واضح دکھائی دے رہا تھا کہ فیصلہ ان کے خلاف ہے، صفائی پیش کی نہ شواہد دے سکے۔ نوازشریف نے اپنا سیاسی بیک اپ بنانا ہے، الیکشن لڑنا ہے وہ کیسے کہہ دیں کہ ان کو فیصلہ قبول ہے۔ اب کوئی مانے یا نہ مانے، فیصلہ آ گیا ہے۔ نااہلی کے بعد انہوں نے ترمیم کرکے پارٹی صدر بنایا جسکی سپریم کورٹ نے اجازت نہیں دی تو انہیں اس فیصلے کوماننا پڑا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے۔ جو ہونا تھا ہو گیا اب نوازشریف کو آگے بڑھنا چاہئے، اپنی ذات سے زیادہ جماعت کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم کر کے نوازشریف کو واپس لانا نون لیگ کی خواہش ہو سکتی ہے۔ نون لیگ کے پاس دو سنہری مواقع آئے تھے جب 62,63 پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکتا تھا، نوازشریف نے پی پی کی تجویز کے باوجود ایسا نہیں ہونے دیا آج وہی ان کے سامنے آ گیا ہے۔ مستقبل قریب میں نوازشریف واپس لانے کی کوئی ترمیم دکھائی نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے خلاف نون لیگ کی احتجاجی تحریک چلتیدکھائی نہیں دیتی، اگر تحریک چلی تو دیگر لوگوں کو ساتھ ملائیں گے کیونکہ ہم نے آئین و آزاد عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ عدلیہ پر جو دباﺅ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس میں رکاوٹ ڈالتے رہیں گے۔ 29 اپریل کولاہور جلسہ میں عمران خان اہم پیغام دیں گے۔ ان میں ایک پیغام یہ بھی ہے کہ تاریخ میںپہلی مرتبہ ایک طاقتور و خوفناک طبقے کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا۔ تحریک انصاف قانون کی حکمرانی و آئین کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ ایڈووکیٹ جی اے خان طارق نے کہا کہ مجاز اتھارٹی کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنا توہین عدالت ہے۔ یہ باقاعدہ ایک پٹیشن پر فیصلہ ہے، نون لیگ خود سپریم کورٹ کے پاس وضاحت کے لئے گئی تھی کہ نااہلی مدت کتنی ہوتی ہے۔ 62 ون ایف کی تشریح پہلے سے موجود تھی اب واضح طور پر فیصلے کی صورت میں آ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس عظمت سعید کے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ”ہم نے قانون و پارلیمان پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی، سپریم کورٹ کا کام قانون بنانا نہیں بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ کوئی قانون آئین کے منافی تو نہیں۔ ہم نے ابھی بھی کسی پر یہ دروازے بند نہیں کیا کہ وہ ایسی ترمیم کرے جس میں ون ایف کی مدت کا تعین کر سکتے ہیں۔“ پارلیمنٹ میں اس کا راستہ کھلا ہوا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آگے ہر ذمہ دار شہری کو سرتسلیم خم کرنا ہے۔

 

نامکمل ٹرائل پر نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیا گیا: مریم اورنگزیب

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نامکمل ٹرائل پر نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیا گیا، یہ وہی فیصلہ ہے جس سے بھٹو کو پھانسی اور بینظیر کو شہید کیا گیا، اصل فیصلہ پاکستان کے عوام کرینگے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا احتساب عدالت میں کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا ، جو فیصلہ سپریم کورٹ نے سنایا اس کا ٹرائل احتساب عدالت میں جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا ووٹرز اپنا دل چھوٹا نہ کریں ، جب کچھ نہیں ملتا تو نظریہ ضرورت کا سہارا لیا جاتا ہے۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا نامکمل ٹرائل پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کر دیا گیا ، نامعلوم لوگ منتخب وزیراعظم کی سیاست کا فیصلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا واٹس ایپ کال پر جے آئی ٹی بنی، حسین نواز کی تصویر کس نے لیک کی ؟ ان کا کہنا تھا ایسا فیصلہ طیارہ سازش کیس میں بھی آیا تھا ، آئین توڑنے والا ملک سے باہر بیٹھا ہے۔

نیب: عمران خان کے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال سے متعلق بیانات قلمبند

پشاور: (ویب ڈیسک) نیب خیبرپختونخوا نے باچا خان انٹرنیشنل ائرپورٹ پر تعینات سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 12 افسران اور ٹیکنیکل سٹاف کے ہیلی کاپٹر کے حوالے سے بیانات قلبمند کر لئے ہیں۔چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کرنے کے حوالے سے تحقیقات کیلئے مختلف محکموں کے سیکرٹریوں سمیت باچا خان انٹرنیشنل ائر پورٹ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ، ٹیکنیکل سٹاف، اے ایس ایف سمیت دیگر اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو بیانات قلمبند کرنے کے لئے طلب کیا گیا تھا.پشاور کی باچا خان انٹر نیشنل ائر پورٹ پر ہونے والے پروازوں کے تفصیلات بھی نیب کو فراہم کر دی گئیں، ذرائع کے مطابق باچا خان انٹرنیشنل ائر پورٹ پر تعینات متعلقہ عملے کی جانب سے اس ضمن میں تفصیلات سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کر دیا ہے۔

 

فیصلے سے اتفاق، مگر وجوہات سے نہیں: جسٹس عظمت سعید

اسلام آباد (ویب ڈیسک) جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہے کہ انہیں آرٹیکل باسٹھ ون ایف پر تاحیات نااہلی کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے سے اتفاق ہے مگر اس کی وجوہات سے نہیں۔ اضافی نوٹ میں فاضل جج نے کیا اختلافی موقف دیا ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےآٹھ صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ میں لکھا ہےکہ آرٹیکل 62 ون ایف کی بنیاد ہماری اسلامی اقدار ہیں، ایسی شقوں کی تشریح انتہائی محتاط انداز میں کرنی چاہیے، اٹارنی جنرل کا موقف درست تھا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کو طےکرنا چاہیے ، عدالت آئین کی تشریح کر سکتی ہے، ترمیم یا کوئی اضافہ نہیں۔فاضل جج کا مزید کہنا ہے کہ عدالت ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکی ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی دائمی ہوگی، جب تک عدالتی فیصلہ موجود رہے گا، متعلقہ شخص کی نااہلی بھی رہے گی ، بعض وکلا کے مطابق تاحیات نااہلی ایک سخت فیصلہ ہو گا، یہ دلیل مجلس شوریٰ کے لئے زیادہ مناسب ہے کہ اس نے نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا۔