بھارت کو بڑا جھٹکا۔۔۔پاک فضائیہ نے دنیا بھر میں پھر سے دھوم مچا دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاک فضائیہ نے جے ایف 17تھنڈر سے فضاسے فضامیں مارکرنےوالے میزائل کاکامیاب تجربہ کر لیا،جے ایف 17 تھنڈرنے کم رفتارسے پروازکرنے والے ہدف کوکامیابی سے نشانہ بنایا۔ترجمان پاکستان ائیر فورس کے مطابق ائیر چیف مارشل سہیل امان نے جے ایف 17تھنڈر کا یہ مظاہرہ ویکھا اور اس غیر معمولی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ائیر چیف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آج کادن پاک فضائیہ کی تاریخ میں ایک سنہری باب کااضافہ ہے ،فضائیہ کے6 لڑاکا سکوارڈن جے ایف17 لڑاکاطیاروں سے لیس ہیں۔ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے کہا کہ جدیدویپن ٹیسٹ رینج کوپاک فضائیہ کاحصہ بنا دیا گیا ہے۔ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق ائیر چیف نے پاک فضائیہ اور چین کے عملے کی کوششوں کوسراہا۔پاک فضائیہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملکی ساختہ جے ایف 17 تھنڈر نے سومیانی فائرنگ رینج پر فضائ سے فضائ میں مار کرنے والے میزائل کو فائر کر کے کم رفتار سے پرواز کرنے والے مطلوبہ ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔جے ایف 17 تھنڈر نے بی وی آر اور انفراریڈ میزائل فائر کر کے کم رفتار سے پرواز کرنے والے ہدف کو ٹھیک نشانہ لگا کر تباہ کرنے کا مظاہرہ کیا۔

پاکستان دشمن،گھناﺅنی سر گر میاں ،معروف انڈین جریدہ نے مودی سرکارکی”خفیہ جنگ“کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑ دیا

نئی دہلی (ویب ڈیسک ) بھارت کے معروف اخبار دی ہندو کے جریدے فرنٹ لائن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ شروع کی ہوئی ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزا پر نئی دہلی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔بھارتی جریدی فرنٹ لائن کی جانب سے اس بات کا اعتراف اس رپورٹ کو مزید تقویت دیتا ہے جو کچھ ماہ قبل ایک ویب سائٹدی کوئنٹ نے جاری کی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو کےریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کے بطور جاسوس سروس کے بارے میں بات کی گئی تھی۔دی کوئنٹ کی جانب سے پہلے جاری کردہ رپورٹ پر اسٹاف کو سخت دبا کا سامنا کرنا پڑا تھا اور فرنٹ لائن جریدے کی مضمون میں اس رپورٹ کی کچھ چیزوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔فرنٹ لائن میں پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ 2013 کے بعد سے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف خفیہ کارروائی کا پروگرام بنایا گیا، جسے ابتدائی طور پر قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول دیکھ رہے تھے جبکہ اب اسے را کے انیل دھشمنا دیکھ رہے ہیں اور ان کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے انہیں بے مثال کامیابی حاصل ہوئی لیکن سزائے موت کے قیدی کلبھوشن یادیو کی کہانی یہ واضح کرتی ہے کہ یہ خفیہ جنگ کسی خطرے سے کم نہیں۔جریدے کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ کلبھوش یادیو بطور نیوی افسر ریٹائر ہوچکا لیکن ریاست کے سامنے اس بات سے انکار کردیا کہ اصل میں وہ کب ریٹائر ہوا۔پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ ان کی جانب سے بھارتی نیول ہیڈ کوارٹر کو خط بھی لکھا گیا تھا کہ آیا کھلبوشن یادیو نیوی کے حاضر سروس افسر ہیں؟ لیکن اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا گیابلکہ اس معاملے سے متلعق وزارت خارجہ سے رجوع کرنے کا کہا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سب کچھ عوام کے سامنے ہے اور مزید اس میں کچھ اضافے کی ضرورت نہیں۔بھارتی جریدے کے آرٹیکل میں بتایا گیا کہ نامعلوم ذرائع کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے خفیہ سروسز کے لیے رضا کارانہ خدمت کی جبکہ ایک موقع پر ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کیاور اسے غیر معمولی جرات پر منتخب کیا۔تاہم بھارتی نیوی کے ایک سینئر اہلکار نے آرٹیکل کے مصنف کو بتایا کہ کمانڈر یادیو اس بات پر زور دیتا تھا کہ اسے نیوی کے پے رول پر بحال رہنے کی اجازت دی جائے اور اس کی ترقی اور تنخواہ محفوظ رہے لیکن نیوی کے پاس غیر ملکی کام کرنے والوں کے لیے ایسا نظام نہیں تھا۔خیال رہے کہ پروین سوامی باقاعدگی سے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے لیے لکھتی ہیں لیکن ان کا آرٹیکلفرنٹ لائن میں شائع ہوا نہ کہ انڈین ایکسپریس میں، جس سے بات واضح ہوتی ہے کہ انہوں نے ان کا آرٹیکل چھاپنے سے انکار کردیا تھا۔آرٹیکل میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو نے 1987 میں بھارتی نیوی جوائن کی اور ان کا سروس نمبر 41558Z تھا اور انہیں 13 سال کی خدمات کے بعد سال 2000 میں کمانڈر کے رینک پر ترقی دی گئی لیکن بھارت کے گیزیٹ کے محفوظ شدہ ڈیجیٹل عوامی دستاویزات میں وزارت دفاع کی کچھ فائلوں میں سے سال 2000 کے چند ماہ کا ریکارڈ ہٹا دیا گیا، جس کے باعث کلبوشن یادیو کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی تفصیلات موجود نہیں۔

کینسر کے مریضوں کیلئے خوشخبری ۔۔۔ ایسا زبردست گھریلو علاج دریافت ہو گیا کہ ویڈیو دیکھ کر آپ بھی یقین کرنے پر مجبور ہو جائینگے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سوشل میڈیا پر تیزی سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک خاتون کا نکالا گیا کینسر ایک پلیٹ میں رکھا گیا ہے اور جیسے ہی لہسن کی ایک توڑی کو اس کے قریب کیا جاتا ہے تووہ پلیٹ میں لہسن سے بچنے کیلئے دور دور بھاگتا ہے۔ یہ ویڈیو ایک خاتون کے کینسر کی ہے جو سرجری کے ذریعے نکالا گیا ہے۔ کینسر ایک پلیٹ میں رکھ دیا گیا ، کینسر کے قریب ایک لہسن کا ٹکڑا کیا جاتا ہے ، کینسر اس سے دور بھاگتا ہے ، اس سے فاصلہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے،کینسر کے قریب سونا رکھنے پر، یہ سونے کی طرف بڑھتا ہے اور اس کے قریب آنے کی کوشش کرتا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کینسر سونے کو پسند کرتا ہے اور اس سے پھلتا پھولتا ہے جبکہ لہسن سے دور بھاگتا ہے اور لہسن قریب آتے ہی سکڑنے لگ جاتا ہے۔ کینسر کے مریضوں سے التماس ہے کہ لہسن کا استعمال کرتے ہوئے سونے سے بنی اشیا پہننے سے گریز کریں۔ خاتون کا سرجری کے ذریعے نکالے گئے کینسر کی لہسن اور سونے کے ساتھ ہوئے عمل کے نتیجے کی ویڈیو ملاحظہ کریں۔

74گھنٹے کے پی کے حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر عمران خان کے خلاف بڑا اقدام ہو گیا ،پرویز خٹک بھی لپیٹ میں آ گئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چئیرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب خیبرپختون خوا کو انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر چئیرمین نیب نے نوٹس لے لیا ہے۔ ترجمان نیب کے مطابق عمران خان نے غیرسرکاری دوروں کے لئے خیبرپختون خوا کے کے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کئے۔ عمران خان نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر 22 گھنٹے جب کہ ایکیورئیل ہیلی کاپٹر 52 گھنٹے استعمال کیا۔نیب کے مطابق پرائیویٹ کمپنی کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر فی گھنٹہ 10 سے 12 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں جب کہ نجی ایکیوریل ہیلی کاپٹر کے لئے فی گھنٹہ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتے ہیں، لیکن اس کے برعکس سرکاری ہیلی کاپٹر پر فی گھنٹہ ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے اس طرح مجموعی طور پر عمران خان کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کا کل خرچہ 1 کروڑ 11 لاکھ روپے بنتا ہے لیکن دستاویزات میں صرف 21 لاکھ 7 ہزار 181 روپے کی ادائیگی کا ذکر ہے جو اوسطاً 28 ہزار روپے فی گھنٹہ بنتا ہے۔نیب کے جاری کردہ اعلامیئے کے مطابق سرکاری ہیلی کاپٹر غیرسرکاری طور پر ارزاں نرخ پر استعمال ہونے پر چئیرمین نیب نے نوٹس لے لیا ہے اور ڈی جی نیب خیبرپختون خوا کو اس حوالے سے تحقیقات کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ معلوم کیا جائے کہ پی ٹی آئی چئیرمین کو کس حیثیت سے سرکاری ہیلی کاپٹر دیئے گئے، اور انکوائری کی جائے کہ کیا وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا پرویز خٹک سرکاری ہیلی کاپٹر غیرسرکاری استعمال کے لئے دینے کے مجاز تھے یا انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

پنجاب حکومت کا جنسی ہراسگی سے متعلق معلومات کیلئے کتاب مرتب کرنے کا فیصلہ

لاہور(ویب ڈیسک )پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ قصور میں ننھی زینب اور دیگر بچیوں کے قتل کےواقعات نے قوم کا ضمیر جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے ، ایسے واقعات ملکی بد نامی کا باعث بنتے ہیں ،ایک سیاسی جماعت سانحہ قصور پر پوائنٹ سکورننگ کرتی رہی ،تحریک انصاف کوہاٹ کے ضلعی صدر کا بھتیجا میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو قتل کر نے کے بعد ورثا کو دھمکیاں دیتا رہا، تحریک انصاف کے سربراہ کو شرم آنی چاہئے کہ وہ اپنے پارٹی عہدے دار کے خلاف ایکشن لینے کی بجائےخاموش بیٹھا رہا ،وزیر اعلیٰ نے جنسی ہراساں کرنے کے سبق کو نصاب میں شامل کرنے کا حکم دیا جس کے بعد بچوں کو جنسی ہراسگی سے بچنے کی تعلیم کے حوالے سے نصاب میں سبق شامل کرنے کیلئے علماءکی رائے طلب کی گئی ہے،قصور واقعے سے متعلق کردار ادا کرنے پر عدلیہ اور آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سانحہ قصور کا ملزم عمرا ن ننھی زینب کے نماز جنازہ اور دیگر مقامات پر بھی لوگوں کے ساتھ جاتا رہا ، ملزم اس واقعہ کے خلاف احتجاج اور پتھراﺅ بھی کرتا رہا۔ان کا کہنا تھا کہ جب مجرم کو ڈی این اے پر وفائل کے لیے طلب کیا تو وہ غائب ہو گیا ،اس حرکت سے ملزم پر شک ہو گیا تھا ،مجرم کو دیگر 6افراد سمیت طلب کیا تا کہ اس کو شک نہ ہو۔راناثنا اللہ نے کہا کہ تفتیش کے دوران ملزم نے پہلے واقعے سے آخری واقعے تک تمام تفصیلات بتائیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ نے جنسی ہراساں کرنے کے سبق کو نصاب میں شامل کرنے کا حکم دیا ، چھوٹے بچوں کو معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک کتاب مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، اس تعلیمی سلسلے کو اگلی جماعتوں کے بچوں کے لیے بھی بڑھا یا جائے گا ،نصاب میں سبق شامل کرنے کے لیے علما کی بھی رائے طلب کی گئی اور متحدہ علما بورڈ کی میٹنگ میں نصاب سے متعلق مسودہ رکھا گیا۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ انہیں قصور واقعہ کی طرح کوہاٹ میں ننھی اسما اور طالبہ عاصمہ رانی کے قتل پر بھی اتنے ہی افسردہ اور دکھی ہیں۔انہوںے نے بتایا کہوزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس حوالے سے سبق کو نصاب میں شامل کرنے کا حکم دیا جس کے بعد ایک کمیٹی قائم کی گئی ،اس حوالے سے علمائ کی بھی رائے طلب کی گئی اور متحدہ علماءبورڈ کی میٹنگ میں بھی مذکورہ مسودہ رکھا گیا،جس نے چھوٹے بچوں کے لئے ایک کتاب مرتب کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کا مسودہ تیار کر کے کمیٹی کی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ کو بھجوایا گیا ہے، اس تعلیمی سلسلے کو اگلی جماعتوں کیلئے بھی بڑھایا جائے گا

80فیصد لو گو ں کا جھوٹے ارکان پا ر لیمنٹ کی تا حیات نا اہلی کا مطالبہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) قوم سے جھوٹ بولنے والے سیاستدانوں کے حوالے سے خبریں اور چینل فائیو کے عوامی سروے میں ایک لاکھ پچاسی ہزار لوگوںکے پیغامات موصول ہوئے جن میں سے ایک لاکھ پچیس ہزار لوگوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے والے عوامی نمائندوں کو تاحیات نااہل کیا جائے جو کہ مجموعی طور پر 80 فیصد لوگوں کی رائے ہے۔ جبکہ 35 ہزار نے دس سال نااہلی کے حق میں رائے دی اور 25000 نے کہا کہ پانچ سال تک نااہلی کی سزا دی جانی چاہیے شہریوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے والے سیاستدانوں کو زیادہ سے زیادہ سزا دینی چاہیے اور ایسے لوگوں کو جو عوام سے ووٹ لینے کے لئے جھوٹ بولتے ہیں کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے عوامی نمائندے کی نیت صاف ہونی چاہیے اور کیسی قسم کا جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔

 

نہال ہاشمی ،طلال چوہدری کے بعد دانیال عزیز بھی پھنس گئے،سپریم کورٹ نے اہم اقدام کر ڈالا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر نجکاری اور ن لیگی رہنما دانیال عزیز کو توہین عدالت پر نوٹس جاری کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما دانیال عزیز کو نوٹس سپریم کورٹ نے جاری کیا۔ توہین عدالت نوٹس مختلف تقاریر میں عدلیہ مخالف بیانات پر جاری کیا گیا۔ عدالت نے دانیال عزیز کو 7 فروری کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ خیال رہےکہ اس سے قبل لیگی رہنما طلال چوہدری کو بھی توہین عدالت پر نوٹس جاری کیا گیا تھا ، عدالت نے طلال چوہدری کو 6 فروری کو عدالت میں طلب کر رکھا ہے۔

قتل سے ایک روز قبل، میر ہزار بجارانی ، اہلیہ میں ایسا واقعہ ہو گیا کہ ۔۔ گھر کے بھیدی نے تمام بھید کھول دیئے

کراچی(ویب ڈیسک)میر ہزار خان بجا رانی اور اہلیہ قتل کیس میں ملازم نے تفتیش کے دوران نئے انکشافات کر دئے۔تفصیلات کے مطابق میر ہزار خان بجا رانی اور ان کی اہلیہ کے ملازم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ ان دونوں میں اکثر جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔اور قتل ہونے سے ایک دن قبل بھی دونوں میں بہت زیادہ لڑائی ہوئی تھی۔ملازم نے پولیس کو بتایا کہ میر ہزار خان اور ان کی اہلیہ آپس میں انگلش میں لڑائی کرتے تھے جو ہمیں سمجھ نہیں آتی تھی۔ان کی اہلیہ نے تمام ڈرائیورز کو بلایا اور گاڑی کی چابیاں لے لی۔جب صاحب نے بال کٹوانے جانا تھا تو انہوں نے گاڑی کی چاپی مانگی جس پر ہم نے ان کو بتایا کہ بی بی نے آپ کو گاڑی کی چابی دینے سے منع کیا ہے۔جس کے بعد صاحب نے آفس فون کر کے گاڑی منگوائی اور بال کٹوا کر آ گئے۔اس روز ان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی۔ملازم کے مطابق فائرنگ کا واقعہ صبح 6.30سے 7بجے کے درمیان پیش آیا اور اس وقت وہ ڈرائنگ روم میں تھا۔فائرنگ کی آواز سن کر جب کمرے کی طرف گیا تو دروازہ بند تھا۔دروازہ کھلنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں کھلا۔10بجے جب ڈرائیور آیا تو اسے تمام واقعے سے آگاہ کیا۔تفتیشی زائع کے مطابق میر ہزار بجا رانی نے پہلے اپنی اہلیہ کے پیٹ میں دو گولیاں ماریں اور اس کے بعد اس کے سر میں ایک گولی ماری۔اور اس کے بعد خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کر لی

اسلام آباد اور فاٹا میں سینیٹ انتخابات ملتوی ،نیا الیکشن شیڈول جاری

اسلام آباد(ویب ڈیسک) الیکشن ایکٹ کی توسیع اسلام آباد اور فاٹا تک تا حال نہ ہونے کے باعث وفاقی دارالحکومت اور قبائلی علاقوں میں سینیٹ انتخابات روک دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لئے تاریخوں کا باقاعدہ اعلان کردیا تھا، جس کے تحت امیدواروں کو کاغذات نامزدگی 4 فروری سے 6 فروری تک جمع کرانے کا کہا گیا تھا جب کہ سینیٹ انتخابات کے لئے پولنگ 3 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ تاہم سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا۔سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں اپنے امیدواروں کا چناو¿ کرنے کے لیے انہیں وقت درکار ہے ، اس لئے پولنگ کا دن برقرار رکھا جائے لیکن کاغذاتِ نامزدگی کی تاریخوں میں تبدیلی کی جائے۔سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ نے سینیٹ انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے تاہم الیکشن ایکٹ کی توسیع اسلام آباداور فاٹا تک تا حال نہیں ہوسکی اس لئے اسلام آباد اور فاٹا کا الیکشن روک دیا گیا ہے اور اب انتخابات صرف چاروں صوبوں کی خالی 46 نشستوں پر ہوں گے۔نوٹی فکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کر دی گئی ہے اور اب کاغذات نامزدگی 8 فروری تک جمع کرائے جا سکیں گے، امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 12 فروری کو ہو گی، ریٹرننگ افسروں کے فیصلے کے خلاف اپیل 15 فروری کو دائر کرائی جا سکے گی، اپیلوں پر ٹریبونلز 17 فروری کو فیصلے کریں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 18 فروری کو جاری کی جائے گی جب کہ چاروں صوبوں میں پولنگ 3 مارچ کو ہی ہوگی۔

جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ نے آمروں کا ساتھ دیا، نواز شریف

کراچی(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی ہماری عدلیہ کے ایک حصے نے آمروں کا ساتھ دیا۔ کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 70 سال گزرگئے لیکن آج بھی ملک میں جمہوریت کامستقبل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے، آج بھی سیاسی مطلع پوری طرح سے صاف نہیں ہوا، ہماری آب و ہوامیں گردوغبار آج بھی موجودہے، یہ وہ گردوغبار ہے جس نے جمہوریت کی منزل حاصل کرنے سے روکا۔ جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی ہماری عدلیہ کے ایک حصے نے آمروں کا ساتھ دیا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ جمہوریت پر حملوں سے بھری ہوئی ہے، ماضی میں جمہوریت پر ایسے وار کیے گئے، جن کو آج تک بھگت رہے ہیں، جب بھی جمہوریت اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی ہے کلہاڑی چلا دی جاتی ہے، وزیر اعظم کو من مرضی کا کھلونا بنانے کی روایت جاری ہے۔نواز شریف نے کہا کہ نظریہ ضرورت نے پاکستان کی جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، 1999 میں جب ہماری حکومت کا خاتمہ ہوا تو ایک جج صاحب نے کہا کہ نواز شریف کا تختہ الٹ کر بہت اچھا کیا اور پھر پرویز مشرف کو یہ اختیار دے دیا گیا کہ وہ 3 سال تک پاکستان کے ساتھ جو مرضی سلوک کریں حالانکہ یہ اختیار ان کے پاس نہیں تھا۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سابق حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی لیکن اس پارلیمنٹ کے 4 ماہ رہ گئے ہیں تاہم غیر یقینی کے فضا برقرار ہے، بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں 4 آمروں نے 30 برس اس ملک پر حکومت کی، جب بھی جمہوریت پر حملہ ہوا عدلیہ کےمخصوص طبقے نے نظریہ ضرورت کے تحت راستہ دیا، 2014 میں پہلی بار ایک آمر کو کٹہرے میں لایا گیا لیکن کیا یہ بات افسوسناک نہیں کہ منہ زور عدلیہ آمروں کے سامنے ڈھیر ہوجاتی ہے، سیاستدان کو تو پھانسی چڑھا دیا گیا لیکن کسی ڈکٹیٹر کو کچھ نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کے باوجود جمہوریت کو ختم نہیں کیا جاسکا۔