پنجا ب فوڈ اتھارٹی کے دعوے دھرے رہے گئے

لاہور(ملک مبارک سے) پنجاب فوڈاتھارٹی کا شہریوں کو زہریلے کیمیکلز زدہ پانی سے پاک سبزیاں فراہم کر نے کے دعوے دھرے کے دھرے رہے گئے ۔شہر بھر کے کئی علاقوں بند روڈ،راوی ،کوٹ خواجہ سعید وغیرہ میں زہریلے پانی سے سیراب ہونے والی سبزیاں منڈیوں میں آنے کےلئے تیار۔ فوڈاتھارٹی کی اعلیٰ انتظامیہ فرضی رپورٹس تیار کر کے حکومت پنجاب کو خوش کر نے لگی شہریوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے نوٹس لینے کی اپیل ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف عوام کو بہتر سہولیات فراہم کر نے میں اپنی صحیت کی خرابی کے باوجود دن رات متحرک ہیں انہوں نے شہریوں کی غذائی اشیاءپر خصوصی توجہ دے رکھی ہے ان کی کاوشوں کی بدولت پنجاب فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا کام عوام کو ملاوٹ سے پاک اشیاءفراہم کرنا تھا لیکن فوڈ اتھارٹی وہ کارکردگی نہ دیکھا سکا جس کی امید کی جارہی تھی ۔ملاوٹ سے پاک دودھ فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ زہریلے کیمیکلز زدہ پانی سے پاک سبزیاں فراہم کر نے میں بھی ناکام رہا ہے پنجاب بھر کی طرح دارالحکومت لاہور کے علاقوں میں بھی فیکٹریوں کے بھاری دھاتوں ،کیمیکلز زدہ خطرناک زہریلے پانی سے سبزیاں سیراب کی جارہی ہیں راوی کنارے کھوکھراں گاﺅں میں کئی ایکڑ اراضی پر آلو کی فصل کاشت ہوچکی ہے جو جلد سبز منڈی جانے کےلئے تیار ہے کھوکھراں گاﺅں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ اتنا زہریلا پانی ہے جس کے پینے سے جانور بھی مرجاتے ہیں اس پانی سبزیوں کو سیراب کیا جاتا ہے وہاں ان سبزیوں کوکھانے سے انسانی زندگیوں پر کیا اثر پڑے گا ؟لیکن یہاں پر آج تک کوئی فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نہیں آئی اور نہ ہی ایسی سبزیوں کو تلف کیا ہے ۔شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بند روڈ کے اکثر علاقوں میں ایسی فصلیں اور سبزیاں کاشت ہوتی ہیں جن کو سیوریج کے گندے پانی سے سیراب کیا جاتاہے شہریوں نے فوڈاتھارٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی نے چند جگہوں پر سبزیوں بارے کاروائی کر کے حکومت پنجاب کو مطمین کر نے کی کوشش کی ہے لیکن بعد میںایسی سبزیاں جن کو زہریلا پانی دیا جارہا ہے کے خلاف کاروائی کر نے کی بجائے خاموشی اختیار کر لی ہے ۔اس بارے ترجمان فوڈ اتھارٹی قیصر سے موقف لیا گیا تو انہوں نے روزنامہ خبریں سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ اتھارٹی ایسی سبزیوں کو تلف کر رہی ہے اور کاشتکاروں کے خلاف قانونی کاروائی بھی کر رہی ہے اگر کسی علاقے میں ایسی سبزیاں کاشت ہورہی ہیں تو انکو تلف بھی کیا جائےگا اور متعلقہ کاشتکاروں کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہوگی ۔

 

پنجا ب فوڈ اتھارٹی کے دعوے دھرے رہے گئے

لاہور(ملک مبارک سے) پنجاب فوڈاتھارٹی کا شہریوں کو زہریلے کیمیکلز زدہ پانی سے پاک سبزیاں فراہم کر نے کے دعوے دھرے کے دھرے رہے گئے ۔شہر بھر کے کئی علاقوں بند روڈ،راوی ،کوٹ خواجہ سعید وغیرہ میں زہریلے پانی سے سیراب ہونے والی سبزیاں منڈیوں میں آنے کےلئے تیار۔ فوڈاتھارٹی کی اعلیٰ انتظامیہ فرضی رپورٹس تیار کر کے حکومت پنجاب کو خوش کر نے لگی شہریوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے نوٹس لینے کی اپیل ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف عوام کو بہتر سہولیات فراہم کر نے میں اپنی صحیت کی خرابی کے باوجود دن رات متحرک ہیں انہوں نے شہریوں کی غذائی اشیاءپر خصوصی توجہ دے رکھی ہے ان کی کاوشوں کی بدولت پنجاب فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا کام عوام کو ملاوٹ سے پاک اشیاءفراہم کرنا تھا لیکن فوڈ اتھارٹی وہ کارکردگی نہ دیکھا سکا جس کی امید کی جارہی تھی ۔ملاوٹ سے پاک دودھ فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ زہریلے کیمیکلز زدہ پانی سے پاک سبزیاں فراہم کر نے میں بھی ناکام رہا ہے پنجاب بھر کی طرح دارالحکومت لاہور کے علاقوں میں بھی فیکٹریوں کے بھاری دھاتوں ،کیمیکلز زدہ خطرناک زہریلے پانی سے سبزیاں سیراب کی جارہی ہیں راوی کنارے کھوکھراں گاﺅں میں کئی ایکڑ اراضی پر آلو کی فصل کاشت ہوچکی ہے جو جلد سبز منڈی جانے کےلئے تیار ہے کھوکھراں گاﺅں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ اتنا زہریلا پانی ہے جس کے پینے سے جانور بھی مرجاتے ہیں اس پانی سبزیوں کو سیراب کیا جاتا ہے وہاں ان سبزیوں کوکھانے سے انسانی زندگیوں پر کیا اثر پڑے گا ؟لیکن یہاں پر آج تک کوئی فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نہیں آئی اور نہ ہی ایسی سبزیوں کو تلف کیا ہے ۔شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بند روڈ کے اکثر علاقوں میں ایسی فصلیں اور سبزیاں کاشت ہوتی ہیں جن کو سیوریج کے گندے پانی سے سیراب کیا جاتاہے شہریوں نے فوڈاتھارٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی نے چند جگہوں پر سبزیوں بارے کاروائی کر کے حکومت پنجاب کو مطمین کر نے کی کوشش کی ہے لیکن بعد میںایسی سبزیاں جن کو زہریلا پانی دیا جارہا ہے کے خلاف کاروائی کر نے کی بجائے خاموشی اختیار کر لی ہے ۔اس بارے ترجمان فوڈ اتھارٹی قیصر سے موقف لیا گیا تو انہوں نے روزنامہ خبریں سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ اتھارٹی ایسی سبزیوں کو تلف کر رہی ہے اور کاشتکاروں کے خلاف قانونی کاروائی بھی کر رہی ہے اگر کسی علاقے میں ایسی سبزیاں کاشت ہورہی ہیں تو انکو تلف بھی کیا جائےگا اور متعلقہ کاشتکاروں کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہوگی ۔

 

وزیر اعلی بلوچستان کو دھچکہ

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری کے سیکرٹری ایوب قریشی کو حراست میں لے لیا گیا، ایوب قریشی کو تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لیا ہے، ان پرکروڑوں روپے رشوت لینے کاالزام ہے، رشوت کی رقم مبینہ طورپروزیراعلی بلوچستان کودی جاتی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے ان کے گھر سے دوران تلاشی کروڑوں روپے برآمد کئے ہیں، ایوب قریشی نے دبئی اور دیگر ممالک میں اثاثے بنائے ، تحقیقاتی اداروں نے ان غیر قانونی سرگرمیوں اور اثاثوں سے متعلق تفتیش شروع کر دی ، اس کے علاوہ ثنااللہ زہری کوماہانہ 68 کروڑروپے رقم دینے کے حوالے سے بھی تفتیش جاری ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایوب قریشی 4 وزارتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرتاتھا،سیکرٹری ثنااللہ زہری نے ایس ایس پی لسبیلہ سے 2 کروڑروپے وصول کئے ۔

65کی جنگ کا فیصلہ کس نے کیا۔۔۔۔خفیہ اجلاس کہاں ہوتے رہے ۔۔ سنسنی خیز انکشاف

ملتان (میگزین رپورٹ) 1965ءمیں پاک بھارت جنگ کا فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو ‘ ایم ایم احمد اور امریکی سفیر نے مل کر کیا تھا جس کے لیے خفیہ اجلاس مری میں ہوتے رہے۔ جنگ کا اعلان ہوا تو صدر ایوب خان کو حالات کی سنگینی کا علم ہوا۔ یہ انکشافات ایئرمارشل اصغر خان مرحوم کے پرسنل سیکرٹری حنیف گورائیہ نے مقامی اخبار کو ایک انٹرویو کے دوران کیے۔ ان کے مطابق ایئرمارشل اصغر خان بتایا کرتے تھے کہ صدر مملکت کے کہنے پر جب وہ چین طیارے حاصل کرنے گئے تو چو این لائی نے ہنستے ہوئے کہا کہ طیارے تم لے جاﺅ انکار نہیں لیکن ہم تو جنگ بندی کا سن رہے ہیں۔ ہم طیارے انڈونیشیا بھیج دیتے ہیں آپ وہاں سے لے لینا۔ اصغر خان کے مطابق جنگ بندی سے پاکستان ایئر فورس اور آرمی لاعلم تھی مگر چواین لائی سب کچھ جانتے تھے۔ علاوہ ازیں مرحوم کے پی ایس نے اس کا بھی انکشاف کیا کہ بھٹو نے انہیں مل کر حکومت کرنے کا مشورہ دیا بلکہ زور دے کر کہا ‘اصغر خان بولے ہم 25سال حکومت کیسے کر سکتے ہیں؟ بھٹو بولے لوگوں کو بے وقوف بنا کر روٹی ‘ کپڑا اور مکان کا نعرہ دے کر ‘اصغر خان خاموش ہو گئے ‘کہنے لگے جب سیاست میں جھوٹ کا عنصر شامل ہو جائے تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے پھر دونوں گہرے دوستوں میں راستے ایسے جدا ہوئے کہ دوبارہ نہ مل سکے۔ اسی طرح بعد میں جب صدر ضیاءالحق نے سابق گورنر فضل حق کی وساطت سے اصغر خان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی تو مرحوم ایئرمارشل سابق صدر سے ملے بولے پروگرام کیا ہے؟ ضیاءالحق کے چہرے اور آنکھوں میں جھانک کر دیکھتے رہے اور کہا یاد رکھنا اگر ایسا نہ ہوا تو سچ شہر کے چوراہے بیچ کھول دوں گا جس پر ضیاءالحق پریشان ہو گئے۔ ایئرمارشل اصغر خان 1970ءکے بعد اقتدار عوامی لیگ کو سونپنے کے حق میں تھے وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اقتدار اکثریتی پارٹی کو سونپنے سے جمہوریت کو نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ملک میں حالات کی سنگینی پر ایک بار اصغر خان نے کہا چار صوبوں کو بارہ بنانے سے وہ فائدہ ہو گا جو بھارتی حکومت نے مشرقی پنجاب کو تقسیم کر کے حاصل کیا ورنہ بھنڈرانوالہ کی تحریک کب کی انڈیا کو لے ڈوبتی۔

 

پھر کوئی نہ کہے مداخلت کی ۔۔۔۔چیف جسٹس نے واضح کر دیا

اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ میں ایک ہفتے میں اصلاحات لائیں گے، لیکن پھر کوئی نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کررہے ہیں ۔سپریم کورٹ میں سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت کے کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے وفاقی وزیر سے مکالمہ کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیئے ہیں جبکہ عدالت نے وزارت کیڈ کوسی ڈی اے قوانین میں یکسانیت لانے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے، کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت ہے، بہت سے معاملات میں قواعد و ضوابط تک نہیں بنائے گئے، چیف جسٹس نے وفاقی وزیر طارق فضل سے استفسار کیا کہ بتائیں یہ سارے معاملات ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ معاملات ٹھیک کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دے دیں، چیف جسٹس نے کہا کہ تین نہیں دو ماہ میں سارا کام مکمل کریں، دن رات مخلص انداز سے کام کریں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ میں بھی ایک ہفتے میں اصلاحات آنا شروع ہوجائیں گی، ویسے اصلاحات لانا ہمارا کام نہیں ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پوری دنیا میں قانون سازی کس کی ذمہ داری ہوتی ہے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کیا اصلاحات متعارف کرائی ہیں؟ عدالتی نظام میں ہم اصلاحات لے کر آئیں گے، پھر کوئی یہ نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کر رہے ہیں، میرا فوکس تعلیم، صحت اور عدلیہ اصلاحات پر ہے، جو باتیں بار بار کہہ رہا ہوں اس کا مقصد تقریریں نہیں اپنی یاد دہانی ہے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ماہ تک ملتوی کر دی گئی۔

 

حافظ سعید کا خبریں کیلنڈر ۔۔۔۔ بھارتی میڈیا پر کھلبلی مچ گئی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار نے کہا ہے کہ پاکستان میں چلنے والی سیاست عجب ہے۔ حافظ سعید کو نظر بند کر دیا گیا۔ ان سے پاکستانیوں کا ملنا بھی ممنوع ہو گیا۔ جب امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کے حق میں بیان آ گیا تو ان کی نظربندی ختم کر دی گئی۔ میں ان سے ملنے گیا۔ انہوں نے مجھے چائے پر 5 بجے بلایا تھا۔ وہاں چائے کے ساتھ بادام وغیرہ بھی پیش کئے تھے۔ نہ جانے بھارتی میڈیا نے کہاں سے خبر لے لی کہ میں ان کے ساتھ کھانے پر گیا تھا ملک میں پھرنے والے انڈین اور پاکستانی کلبھوشنوں کی کمی نہیں ہے۔ ہمارے حکمرانوں کے دلوں میں بھارت کیلئے محبت جاگتی ہے اور وہ ان کے حق میں بیان دینا شروع کر دیئے لاہور کے حلقہ 120 کے الیکشن مہم کے دوران ملی مسلم لیگ کا4 روز قبل اعلان کیا گیا اس وقت مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان زبردست مقابلہ جا رہا تھا اس میں بھی ملی مسلم لیگ 7 ہزار ووٹ لے گئی۔ فرض کیا ملی مسلم لیگ پر پابندی لگا لیں وہ کسی اور نام سے کھڑے ہو جائیں گے۔ کسی اور پارٹی کے ساتھ جڑ جائیں گے۔ پاکستان کے ایک حلقے میں ملی مسلم لیگ والے بغیر تیاری کے 7 ہزار ووٹ لے لیتے ہیں حالانکہ امیدوار بھی اتنا مشہور نہیں تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمدردی رکھنے والے لوگ تو موجود ہیں۔ میاں محمد نوازشریف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں ملک میں تقریباً تمام صوبوں ہی میں ان کا کنٹرول موجود ہے۔ دو وزیراعلیٰ اور دو وزرائے اعظم کے علاوہ چاروں گورنر ان کی پاری کے ہی ہیں۔ میاں صاحب کچھ دنوں سے اپنے کیسز کی وجہ سے الجھے ہوئے ہیں۔ ہر معاملے پر فوری ری ایکشن دے رہے ہیں۔ آج کے اخبار میں ان کا بیان چھپا ہوا ہے کہ خفیہ طاقتیں (ہائیکورٹ) بلوچستان کی حکومت بدلنا چاہتے ہیں۔ تا کہ وہ بلوچستان اسمبلی توڑ سکیں۔ اور سینٹ کا الیکشن نہ ہو سکے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے چالیس لوگوں کا دعویٰ کیا کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ وہاں کل تعداد 65 ہے۔ جبکہ حاصل بزنجو اور دیگر نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے پاس چالیس ارکان ہو گئے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کیلئے 33 ارکان کی ضرورت ہو گی۔وہاں رسکی معاملہ ہے۔ جے یو آئی (ف) کا نمائندہ وہاں اپوزیشن لیڈر ہے شاہد خاقان عباسی نے 4 روز قبل مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اپنے بندوں کو روکیں سرفراز بگٹی سے ہی دن میں 3 یا 4 مرتبہ فون کر کے تازہ حالات معلوم کر لیتتا ہوں وہ کہہ رہے ہیں ابھی تک جے یو آئی (ف) والوں نے فضل الرحمن کی بات نہیں مانی مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ وہاں کے لوکل ارکان زہری صاحب کے خلاف ہیں پاکستان میں 5 الیکٹرول کالج ہیں۔ 4 صوبائی اسمبلیاں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور کے پی کے ایک مرکزی یعنی قومی اسمبلی ہے قومی اسمبلی میں میاں نوازشریف کی اکثریت ہے۔ لوگ اپنی اپنی قیمتیں بڑھاتے ہیں جو شور شرابہ مچاتا ہے۔ اسے سو کروڑ مل جاتے ہیں حلقے کی ترقی کیلئے وہ خاموش ہو جاتا ہے۔ ابھی تک تو لوگ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ریاض الدین پیرزادہ کو دیکھ لیں۔ انہوں نے ابھی تک 7 مرتبہ پارٹیاں تبدیل کر لی ہیں۔ میں انہیں جانتا ہوں۔ یہ سب سے بڑے لوٹے ہیں۔ وہ شخص بھی مسلم لیگ (ن) سے ناراض تو ضرور ہوئے اور استعفیٰ بھی دیا۔ انہوں موقف یہ اختیار کیا کہ نوازشریف سے میری کوئی مخالفت نہیں صرف فواد حسن فواد سے گلہ ہے وہ میری بات نہیں مانتے اور مداخلت بہت کرتے ہیں۔ وہ اس طرح ناراض ہوتے ہیں۔ اپنی قیمت بڑھواتے ہیں اور بڑا سا فنڈ وغیرہ وصول کرتے ہیں اور دوبارہ پارٹی میں آ جاتے ہیں۔ یہ صاحب اپنے علاقے میں اہل تشیع کے بہت بڑے لیڈر ہیں۔ ان کی تاریخ یہ ہے کہ سپاہ محمد اور سپاہ صحابہؓ دونوں زبردست مار دھاڑ کرنے والی تنظیمیں تھیں۔ سپاہ محمد اہل تشیع کی جبکہ سپاہ صحابہؓ اہلحدیث کی جماعت تھی۔ پیرزادہ صاحب کا نام ان 7 ملٹی ٹینٹ میں آ گیا جو اہل تشیع کے تھے۔ اسی طرح سنیوں کے بھی کافی نام آ گئے تھے۔ میاں نوازشریف اور ان کے ساتھیوں کا کریڈٹ ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح ناراض ساتھیوں کو منا لیتے ہیں۔ چودھری نثار اور دوسرے لوگوں کے بھی کھلم کھلا ان کا نام نہیں لیا تھا مجھے بھی یہ مسئلہ سمجھ نہیں آتا۔ میں نے کئی افراد سے اس کے بارے تحقیق بھی کی۔ لوگ سیاسی پارٹی چھورتے ہوئے ہزار مرتبہ سوچ رہے ہیں کہ 2018ءکا الیکشن انہوں نے کس پارٹی کی ٹکٹ پر لڑنا ہے۔ میاں محمد نوازشریف اگر بلوچستان اسمبلی کو بچانے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں تو انہیں یقین کر لینا چاہئے کہ سینٹ کے الیکشن دور دور تک ہوتے نظر نہیں آ رہے سینٹ الیکشن مئی میں ہونے ہیں جبکہ جنرل الیکشن جولائی میں ہونے ہیں۔ اگر اپریل میں بھی کوئی اسمبلی سندھ یا کے پی کے توڑ دی جاتی ہے تو سینٹ الیکشن رک جائیں گے۔ آصف زرداری مفاہمت کے بادشاہ ہی ہو سکتا ہے وہ آخری رات میاں نوازشریف کو بچانے کے لئے میدان میں آ جائیں اور سندھ اسمبلی نہ توڑیں۔ احسن اقبال پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ دو ماہ سے زیادہ چلتا ہوا سسٹم دکھائی نہیں دیتا وہ کہتے ہیں کہ سینٹ کا الیکشن بھی ہوتا ہوا دکھائی نہی دیتا۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ 9 جنوری کو کوئی بڑا دھماکہ نہیں ہونے جا رہا۔ دھرنوں کی تیاری کیلئے کم از کم ایک سے دو ہفتے درکر ہوتے ہیں۔ بڑے جلسے کرنے کیلئے بھی 7 دنوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے 17 جنوری تک کچھ نہ کچھ ہلچل مچ جائے۔ طاہر القادری سے جا کر پوچھ لیتے ہیں کہ اگلا کیا پروگرام ہے؟ میں سب کی عزت اور احترام کرتا ہوں اور کسی سے ملنے میں کوئی عار نہیں۔

 

زہری کا ساتھ دینے کے بدلے فضل الرحمن کا مطالبہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا فضل الرحمان بلوچستان حکومت بچانے آگئے، تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے بدلے حصہ مانگ لیا ۔ جے یو آئی بلوچستان میں گورنرکاعہدہ لینے کی خواہش مند ہے۔ اپوزیشن لیڈرصوبائی اسمبلی مولانا عبدالواسع کہتے ہیں تحریک کامیاب ہوگی۔ مسلم لیگ ن میں دراڑوں کے عمل کا آغاز بلوچستان سے ہوگیا۔ حکومتی جماعت کو وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے اور اپنی بقا کے لیے مولانا فضل الرحمان کے کندھے کی ضرورت پڑ گئی۔ جے یو آئی ف نےبھی بدلے گورنری مانگ لی۔ بلوچستان میں مسلم لیگی حکومت کی نا خطرے میں پڑی تو جے یو آئی ف سے مدد مانگ لی، مگر وفاق کے اتحادی اور بلوچستان میں مخالف مولانا فضل الرحمان نے اپنے کندھے کی بھاری بولی لگا دی۔وزیراعلی ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے بدلے جے یو آئی ف نے گورنر بلوچستان کے عہدے پرنظریں گاڑ دیں جے یو آئی نے ایک طرف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے حکومت سازی میں حصہ مانگا ہے مگر دوسری جانب سیاست پر سیاست کرتے ہوئے ن لیگ کو تحریک عدم اعتماد کی متوقع کامیابی کے خوف میں بھی مبتلا کردیا۔بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سمجھو آج سے ہی کامیاب ہوگئی۔اب نواز شریف اور ان کی جماعت والوں کی زبان پر ایک ہی بات ہے کہ مجھے کیوں نکالا، سازش ہورہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان اپنے طور پر حکومتی امور چلانے میں بے بس ہو گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج معاملات کو سنبھالنے کے لئے کوئٹہ جائیں گے۔ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی میں مذاکرات کا فائنل راو¿نڈ ہوگا۔

 

سعودی حکام نے نواز شریف سے 12 منٹ میں کیا کروایا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف گزشتہ روز آنے والے دنوں میں ایل این جی ریفرنس فائل ہونے جارہا ہے، اس لئے گزشتہ روز عدالت کیخلاف پہلی بار سخت زبان استعمال کی، مولانا فضل الرحمنٰ تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے صلہ میں گورنر شپ چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ ثناءاللہ زہری کے گرفتار سیکرٹری نے بیان دیا کہ60 کروڑ ماہانہ پہنچاتا تھا، یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کئے، انہوں نے کہا کہ پیر سیالوی شاید14 جنوری کو ہی پورا پنجاب جام کردیں، اگر ایسا ہواتو یہ معاملہ پھر رکے گا نہیں، ختم نبوت کا معاملہ حل کرنے کی بجائے اناکی جنگ بنالیا گیا ہے، کرپشن پر زعیم قادری کیخلاف بھی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں، سعودی عرب میں نواز شریف کو دو گھنٹے انتظار کے بعد سعودی حکمرانوں سے صرف ساڑھے12 منٹ ملاقات ہوئی، جس میں چیک بھی سائن کرائے گئے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مشورہ ہے کہ یہاں بھی بدمعاشیہ سے پہلے چیک سائن کرائیں پھر مقدمات درج کئے جائیں، بد معاشیہ کے ایک رکن نے مجھے فون پر دھمکی دی ہے کہ اگر این آر او ہوگیا اور ہم بچ گئے تو آپ کو500 گولیاں مارینگے۔

 

طاہر القادری کا کنٹینر تیار ۔۔۔۔تیاری مکمل

لاہور (این این آئی) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے کنٹینر کی تیاری مکمل کر لی گئی، کنٹینر کے ساتھ دس فٹ چوڑا اور پانچ فٹ لمبا اضافی اسٹیج بھی جوڑا گیا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی جماعت کے ذمہ داران کو کنٹینر کی تیاری کا حکم دیا تھا جسے تمام سہولتو ں سے آراستہ کر کے مکمل کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کنٹینر میں ائیر کنڈیشنڈ، ہیٹر، صوفے، فریج سمیت دیگر سہولیات موجود ہیں۔ اپوزیشن رہنماﺅں کے بیٹھنے کے لئے کنٹینر کے ساتھ دس فٹ چوڑا اور پانچ فٹ لمبار لوہے کا اضافی اسٹیج بھی جوڑا گیا ہے۔

کمیشن کا کھیل پھر شروع ۔۔۔۔ایک اور سکینڈل

ملتان (سجاد بخاری سے ) حکومت کے متوقع خاتمہ کے پیش نظر وزارت حج نے 5ماہ پہلے ہی حج درخواستیں وصول کرکے عجلت میں مکہ اور مدینہ میں فوری طور پر سستی عمارتیں ڈھونڈنا شروع کردی ہیں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں حج درخواستیں وصول کی گئی تھیں جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں جون اور جولائی میں حج درخواستوں کا عمل مکمل ہونا ہے بتایا گیا ہے کہ اس سال حج درخواستوں کے ساتھ 2لاکھ 80ہزار کی رقم فی درخواست جمع کرائی جائے گی اور تقریباً ساڑھے 3لاکھ حج درخواستیں وصول ہونے کا امکان ہے اس طرح وزارت حج کو تقریباً ایک کھرب سے زائد رقم جنوری میں وصول ہوجائے گی جس سے جلدی میں عمارتیں، ٹرانسپورٹ اور حج سے متعلقہ دیگر امور کی تکمیل قبل از وقت کرکے کمیشن حاصل کرنے کا وہی پرانا کھیل کھیلا جارہا ہے جس میں سابق ڈی جی حج میجر (ر) شکیل احمد اور سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی نے طویل عرصہ تک جیل کی ہوا کھائی یہاں یہ امر بھی انتہائی قابل غور ہے کہ حج کا دورانیہ 38دن کے بجائے 30دن کرکے اس میں ایک طرف 8دن کے اخراجات کی بچت کی گئی ہے مگر رقم وہی وصول کی جارہی ہے جو گزشتہ سال 38دن کے حج کیلئے حاجیوں سے وصول کی گئی تھی، دوسری طرف زیادہ سے زیادہ درخواستیں وصول کرنے کے لالچ میں پرائیویٹ حج آپریٹرز کا کوٹہ 40فیصد سے کم کرکے 33فیصد کردیا گیا ہے اور سرکاری حج کا کوٹہ 67فیصد کردیا گیا ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس مرتبہ نئے حج آپریٹرز کو بھی کوٹہ دیا جارہا ہے جبکہ گزشتہ سال نہیں دیا گیا تھا اور ذرائع کے مطابق یہ بھی کروڑوں کا کھیل ہے بہت سے پرانے مسترد کردیئے جائیں گے اور بہت سے نئے ان کی جگہ لے لیں گے۔