رانی مکھرجی کا سلمان خان کو انوکھا مشورہ

ممبئی(ویب ڈیسک)سلمان خان کو بالی ووڈ کا سب سے پرکشش کنوارا کہا جاتا ہے اور اسی حوالے سے لوگ انہیں طرح طرح کےمشورے اور نصیحتیں کرتے رہتے ہیں لیکن رانی مکھرجی نے دبنگ خان کو ایسا مشورہ دیا ہے جسے سن کر سب ہی حیران ہوگئے۔رانی مکھرجی ان دنوں اپنی فلم ’ہچکی‘کی تشہیر میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں وہ اپنی فلم کی پروموشن کے لیے بھارتی ٹی وی کے مقبول ترین شو ’بگ باس سیزن11‘ میں گئیں جہاں انہوں نے شو کے میزبان سلمان خان سے کافی دلچسپ باتیں کیں۔رانی مکھرجی نے پروگرام کے دوران کہا کہ سلمان خان بچوں سے بہت محبت کرتے ہیں، وہ میری بیٹی آدیرا کو بھی بہت چاہتے ہیں۔ اس لئے سلمان خان کو چاہئیے کہ بھلے ہی وہ شادی نہ کریں لیکن باپ ضرور بنیں۔واضح رہے کہ شادی کے بغیر باپ بننے کا رواج بالی ووڈ میں نیا نہیں، اس سے قبل کرن جوہر اور تشار کپور بھی شادی کے بغیر ہی سروگیسی کے ذریعے باپ بن چکے ہیں۔

سچن ٹنڈولکر کی بیٹی کو اغوا کی دھمکیاں

ممبئی(ویب ڈیسک)بھارتی قومی ٹیم کے سابق کپتان سچن ٹنڈولکر کی بیٹی سارہ کو شادی نہ کرنے کی صورت میں اغوا کی دھمکی ملی ہیں جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ دھمکی دینے والے کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سچن ٹنڈولکر کی 20 سالہ  بیٹی سارہ کو گزشتہ کئی روز سے ایک اجنبی شخص فون پر دھمکیاں دے رہاتھا کہ وہ سارہ سے محبت کرتا ہے اور اگر سارہ نےاس سے شادی نہ کی تو وہ اسے اغوا کرلے گا۔دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز کا سلسلہ ناقابل برداشت ہوا تو ٹنڈولکر نے اس شخص کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرادی، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرلیا۔پولیس تفتیش کے دوران دیب کمار نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سارہ کو پہلی بار ٹی وی پرایک میچ کے دوران دیکھا تھا اور دیکھتے ہی اس کی محبت میں گرفتار ہوگیا اور سارہ سے شادی کرنے کا  فیصلہ کرلیا۔

سنچریاں بناکر مارش برادران نے تاریخ کا رخ بدل دیا

سڈنی(ویب ڈیسک ) ایک ہی ٹیسٹ اننگز میں سنچریاں اسکور کرنے والے مارش برادران آسٹریلوی بھائیوں کی تیسری جوڑی بن گئے۔انگلینڈ کے خلاف سیریز کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میچ میں شان اور ان کے چھوٹے بھائی مچل مارش نے ایک ہی اننگز میں سنچریاں جڑ کر خصوصی کلب کو جوائن کرلیا ہے جس میں ان سے قبل بھی دو آسٹریلوی بھائیوں کی جوڑیاں موجود ہیں جنھیں ایک ہی ٹیسٹ اننگز میں سنچریاں اسکور کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔خیال رہے کہ چیپل برادران (ای ین اور گریگ) نے یہ اعزاز تین مرتبہ حاصل کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ دو مرتبہ تو انھوں نے یہ کارنامہ ایک ہی ٹیسٹ میں انجام دیا جب 1974 میں ویلنگٹن میں ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں دونوں بھائیوں نے سنچریاں اسکور کیں جب کہ اسٹیو وا بردران نے بھی یہ اعزاز دو مرتبہ حاصل کیا ہے۔سڈنی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے 7 وکٹ پر 649 رنز ڈیکلیئرڈ انگلینڈ کی جانب سے دیار غیر میں برداشت کیے جانے والے ساتویں سب سے زیادہ رنز ہیں۔ ان میں سے چار مرتبہ انھیں یہ پٹائی آخری سات اوے میچز میں ہوئی ہے، اس عرصے کے دوران وہ چنئی میں بھارت کے خلاف 759 رنز، پرتھ میں 662 اور ممبئی 631 رنز کی پٹائی جھیل چکے ہیں۔یہ ٹیسٹ تاریخ میں تیسرا موقع ہے جب آسٹریلیا کے نمبر 3 سے 6 کے تمام بیٹسمینوں نے 75 سے زائد رنز بنائے ہیں، تینوں مرتبہ ایسا انگلینڈ کے خلاف ہی ہوا جبکہ آخری مرتبہ ایسا 1946 میں ہوا تھا۔ اسی سڈنی ٹیسٹ میں انگلینڈ کے اسپنر میسن کرین نے آسٹریلیا کی واحد اننگز میں 193 رنز کی پٹائی برداشت کی جوکہ کسی بھی انگلش بولر کی جانب سے ڈیبیو پر ہونے والی سب سے زیادہ پٹائی ہے۔

بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب

لاہور(ویب ڈیسک ) پانچویں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب الحمرا کلچرل کمپلیکس میں منعقد ہوئی جب کہ صوبائی وزیر کھیل جہانگیر خانزادہ نے شاٹ کھیل کر ورلڈ کپ کا افتتاح کیا۔پانچویں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی تقریب میں تمام صوبوں کے علاقائی رقص اور صوفی پرفارمنس پیش کی گئی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر کھیل پنجاب جہانگیر خانزادہ نے کہا کہ آج تاریخی اور فخر کا دن ہے، 5ویں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کا پاکستان میں انعقاد اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کو شکست دیدی ہے، نیپال اور بنگلادیش کی ٹیموں کو پاکستان آمد پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں،آج ایونٹ کے افتتاحی دن دو میچز شیڈول ہے جس میں قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کا سامنا بنگلادیش سے ہو گا جبکہ یو اے ای میں بھارتی ٹیم آسٹریلیا کے مقابل آئے گی۔جہانگیر خانزادہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف دوسرے شعبوں کی طرح اسپورٹس کو ترجیح دیتے ہیں، پنجاب حکومت نے بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے انعقاد کیلیے خطیر رقم دی ہے اور تمام تر انتظامی تعاون بھی فراہم کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ معاشرے کے معذور افراد بھرپور زندگی گزاریں اور اپنے اندر پوشیدہ خداداد صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لائیں، بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ ایک عظیم موقع ہے کہ ہم شریک ممالک کے ساتھ مل کر معذوروں کی فلاح و بہبود کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دے سکیں۔وزیر کھیل پنجاب جہانگیر خانزادہ نے کہا کہ بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی یقیناً پوری قوم کیلیے باعث فخر ہے، اس عالمی کپ کے ذریعے ہم دنیا کو اپنے حقیقی کلچر اور روایات سے روشناس کرائیں گے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرہ سامنے آئے گا، میں بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ کے تمام شرکا کا شکریہ اد ا کرنا چاہوں گا اور امید کرتا ہوں کہ اسپورٹس کے ذریعے ہم معذور افراد کے مساوی حقوق کے لیے دنیا بھر میں آواز بلند کرسکتے ہیں، میں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے انعقاد پر  پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل اور آرگنائزنگ کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔جہانگیر خانزادہ نے کہا کہ پنجاب حکومت معذور افراد کو وافر مواقع فراہم کرنے پر یقین رکھتی ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے اسپورٹس کی ترقی اور کھلاڑیوں کو خوشحال بنانے کیلیے اہم اقدامات کیے ہیں، پنجاب حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت اسپورٹس کے 200 سے زائد ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام ہورہا ہے، جبکہ ایک ارب 30کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا ہے جس میں اسپیشل افراد کی مدد بھی کی جائے گی۔وزیل کھیل کا کہنا تھا کہ آپ کو میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ لاہور کے علاقے رکھ جھیڈو میں127.765 ملین روپے کی لاگت سے بلائنڈ کرکٹ اسٹیڈیم بھی تعمیر کیا جارہا ہے جس میں عالمی معیار کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں، مجھے پاکستان کی بلائنڈکرکٹ ٹیم پر فخر ہے جو ہمیشہ پاکستان کیلیے ٹائٹلز جیتتی رہتی ہے اور میں اس ایونٹ کیلیے بھی ان کی کامیابی کیلیے دعاگو ہوں۔دوسری جانب پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ نے کہا کہ پاکستان میں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کا انعقاد خوش آئند ہے، ہم وزیرا علیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور وزیر کھیل پنجاب جہانگیر خانزادہ کے بے حد مشکور ہیں جن کے تعاون کے بغیر اتنے بڑے ایونٹ کو کرانا ممکن نہ تھا، پنجاب حکومت نے 5ویں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کیلیے بھرپور مالی امداد دی ہے جس پر ہم خصوصی طور پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اس موقع پر سید سلطان شاہ نے مہمان خصوصی وزیر کھیل پنجاب جہانگیر خانزادہ کو پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کی جانب سے سوینئر پیش کیا۔

افتتاحی تقریب میں سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن خالد محمود بھی شریک تھے۔ رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں فنکاروں نے پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، کشمیر اور کیلاش کے علاقائی رقص پیش کیے، اس کے علاوہ صوفی پرفارمنس بھی پیش کی گئی، اسکولوں کے خصوصی بچوں نے خوبصورت ٹیبلو پیش کیے۔

شام میں باغی مسلح گروپ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر دھماکا، 23 افراد ہلاک

دمشق(ویب ڈیسک )شام کے شہرادلیب میں باغی مسلح گروپ أجناد القوقاز کے ہیڈ کوارٹر کے باہر بم دھماکے کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ شام کے شہر ادلیب میں بشار الاسد حکومت کے خلاف برسرپیکار مسلح شدت پسند تنظیم ’’أجناد القوقاز‘‘ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر موجود کار بم حملہ ہوا ہے۔ دھماکے میں 23 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں 3 سگی بہنوں سمیت 7 عام شہری بھی شامل ہیں۔حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی اور نا ہی اس بات کی تصدیق ہوسکی ہے کہ حملے کا ہدف تنظیم کا ہیڈ کوارٹر ہی تھا۔

واضح رہے کہ ادلیب میں باغیوں کے خلاف شام کی سرکاری فوج کے حملوں میں شدت آگئی ہے اور اس کے لیے شام کی فوج کو روس کے جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

مجھے بچاﺅ ۔۔زہری کی اپیل

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف تحریک عدم اعتماد آنے میں دو روز رہ گئے۔ حکومت بچانے کیلئے وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ بھی کوئٹہ پہنچ گئے۔ جبکہ ڈپٹی چئیرمین سینٹ عبدالغفور حیدری کی آمد آج متوقع ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد نو جنوری کو اسمبلی اجلاس میں پیش کی جائے گی جس پر رائے شماری 13 جنوری کو ہو گی۔ 65 ارکان پرمشتمل ایوان میں وزیراعلیٰ کو پشتونخوامیپ کے 14 ، نیشنل پارٹی کے 10، ن لیگ کے 6 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ حکومتی اتحاد کے7 ارکان کی پوزیشن غیر واضح ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نواب ثنا اللہ زہری نے حکومت بچانے کے لئے جے یو آئی کو وزارتوں کی پیشکش کی ہے تاہم حکومتی اتحادی اس سے انکاری ہے۔ ادھر ن لیگ کے 7 مسلم لیگ ق کے 4 ارکان ایم ڈبلیو ایم اور نیشنل پارٹی کا ایک رکن حکومت سے پہلے ہی باغی ہے ،ن لیگ کے مزید دو ارکان بغاوت کے لئے تیار بیٹھے ہیں اپوزیشن کے 13 اراکین تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرچکے ہیں۔ مخالفین کہتے ہیں کہ اب بلوچستان سے بھی کیوں نکالا کی آوازیں آئیں گی ۔ باغیوں کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے مزید 5 ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں نوازشریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عام انتخابات سے قبل بلوچستان اسمبلی شدید بحران کا شکار ہے، ایک جانب وزیراعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے اور دوسری جانب وزرا اور مشیران نے بھی استعفے جمع کرانا شروع کردیئے ہیں۔ جنوری کو رکن صوبائی اسمبلی میرعبدالدوس بزنجونے سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کے پاس وزیراعلی نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی درخواست جمع کرائی تھی جس پر 14 ارکان اسمبلی کے دستخط موجود تھے۔ جب کہ 5 جنوری کو بلوچستان کابینہ کے 2 ارکان راحت جمالی اور عبدالماجد ابڑو نے اپنے استعفے گورنر بلوچستان کو جمع کرا دیئے۔ بلوچستان میں موجودہ صورتحال سے پریشان صوبے کے وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے رابطہ کرلیا ہے، ٹیلی فونک رابطے میں بلوچستان حکومت اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف سے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئندہ انتخابات میں نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو ہدایت کر دی ہے وہ اس معاملے کو دیکھ رے ہیں۔ بعض قوتیں سینٹ الیکشن رکوانے کے لیے سازشوں میں مصروف ہیں بلوچستان میں سیاسی عدم استحکام جمہوری نظام کے خلاف سازش ہے کسی غیر جمہوی رویے کو قبول نہیں کرینگے۔ عوامی مینڈیٹ ہماری اولین ترجیح ہے۔آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد تحریک کے حوالے تعاون کی درخواست کی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ بلوچستان میں نواب ثناءاللہ زہری کی ڈوبتی کشتی بچانے کیلئے ہنگامی طور پر کوئٹہ پہنچ گئے۔ وفاقی وزیرمختلف سیاسی جماعتوںکے قائدین سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سرداریعقوب ناصر سے ان کی رہائش گاہ پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان وبلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل کی ملاقات کا بھی خاطرخواہ نتائج نہ مل سکے۔ عبدالقادر بلوچ نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری سے بھی ملاقات کی اور انہےں اپنی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا ےقےن دلاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جمہوری اداروں کو جمہوری انداز مےں چلانے کی خواہاں ہے۔ جمہورےت کی بقاءاور ملک کی موجودہ صورتحال کے مطابق ہمےں آپس کے اتحاد و اتفاق کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی اےسے غےر جمہوریا اقدام سے گرےز کےا جائے۔ ذرائع کے مطابق جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ آج جمعیت علماءاسلام کے صوبائی رہنماﺅں اور ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کرینگے ملاقات میں وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد تحریک پر تبادلہ خیال کیاجائےگا۔ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن وجمعیت علماءاسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علماءاسلام کا تحریک عدم اعتماد کی حمایت کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے تحریک عدم اعتماد سے جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ تحریک عدم اعتماد ایک جمہوری اور قومی حق ہے اور جمعیت علماءاسلام جمہوریت کے خلاف نہیں ہے حکومت میں شامل پشتون بلوچ قوم پرستوں نے اپوزیشن اراکین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا اور جاری اسکیمات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے250 ارب روپ لیپس ہو گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ” آن لائن“ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا کام ہے اور جمہوریت کا تقاضا یہی ہے کہ حکومت جو غلط کام کریں اپوزیشن ان کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے موجودہ حکومت انتہائی کرپٹ زدہ حکومت ہے۔ تحریک عدم اعتماد نواب ثناءاللہ زہری کی شخصیت کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کے خلاف ہے قوم پرستوں نے اقتدار میں آکر صوبے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور متعصبانہ رویہ اختیار کر کے اپوزیشن کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا اصل میں تحریک عدم اعتماد حاصل بزنجو اور پشتونخوامیپ کے خلاف ہے کیونکہ دونوں قوم پرستوں نے اقتدار میں آکر اپوزیشن کو دیوار سے لگایا اور صوبے کے تاریخ میں سب سے بد ترین اور کرپٹ زدہ گورنمنٹ موجودہ حکومت ہے ہر سال اربوں روپے لیپس ہو گئے۔ موجودہ حکومت نے صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی بجائے پسماندگی کی طرف دھکیل دیا اب تک پانچ سال کے دوران250 ارب روپے لیپس ہوئے ہیں قوم پرستوں نے نواب ثناءاللہ کو یر غمال بنایا اور تمام فنڈز صرف چند حلقوں میں خرچ کئے گئے آج جن لو گوں نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے ان کو بھی فنڈز نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ آج جو نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف اپوزیشن اور حکومتی اراکین خلاف ہے یہ ان قو م پرستوں کی متعصبانہ رویہ کی وجہ سے تمام تر صورتحال بنی ہے۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکومتی اراکین نے تحریک عدم اعتماد ہمارے دروازے پر لایا ہے اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتما دکی حمایت نہ کرے تو اور کیا کریں اپوزیشن کا یہ ہے کہ وہ حکومت کے خلاف کوئی تحریک چلے تو بھر پور ساتھ دیں لہٰذا جمعیت علماءاسلام اور اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں اور ہم اس تحریک کی مکمل حمایت کر تے ہیں وزیراعظم کو اخلاقی طور پر مولانا فضل الرحمان کو پریشان نہ کریں کیونکہ مسلم لیگ کی چھتری کی خاطر قوم پرستوں نے اپوزیشن کے خلاف متعصبانہ رویہ رکھا ہمارے حلقوں میں جاری اسکیمات کو مکمل ختم کر دیئے گئے یہ ہمارے گھر کے منصوبے نہیں تھے بلکہ بلوچستان کے منصوبے تھے۔ سابق وزیراعظم نے ساڑھے چار سال کے دوران کوئٹہ کے کئی دورے کئے مگر اپوزیشن جماعتوں سے ملاقات تک نہیں کی تو اب ہم کسی بھی صورت ان کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کی ہی رکن صوبائی اسمبلی عبدالرحمان کھیتران کو بلا وجہ مقدمات میں پسایا گیا ہے یہ جمہوری لوگ ہے حکومت کی اسی صورت وشکل نہیں رہے کہ حکومت کی حمایت کریں۔ حکومتی ارکان کی طرف سے اٹھا ہے اس میں اپوزیشن کا کوئی قصور نہیں جمعیت علماءاسلام کا تحریک عدم اعتماد کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہورہا ایک جمہوری اور آئینی حق ہے۔

 

ڈیڈ لائن ختم ۔۔۔ دھرنا یا لانگ مار چ ۔۔۔فیصلہ کی گھڑی آن پہنچی

لاہور (وقائع نگار) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کا مشاورتی اجلاس پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیر صدارت انکی رہائش گاہ پرمنعقد ہوا، اجلاس میں 7جنوری کی ڈیڈ لائن کے اختتام کے بعد احتجاج کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور تمام ممکنہ آپشن زیر بحث لائے گئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی لائحہ عمل کے حوالے سے اپنے تمام آپشن اے پی سی میں شریک جماعتوں کی قیادت اور سٹیرنگ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے، حتمی اعلان سٹیرنگ کمیٹی کرے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حصول انصاف کےلئے ہر حد تک جائینگے۔ انصاف کا حصول ایمان کی طرح اہم ہے، شہدائے ماڈل ٹاﺅن کا خون میرے سمیت پوری تحریک پر ایک قرض اور قاتلوں کو سزا دلوانا فرض ہے۔ ہم نے انصاف کےلئے بہت صبر سے کام لیا اور وقت دیا اگر کوئی ہمارے صبر اور امن پسندی کو کمزوری سمجھ رہا ہے تو اسکی یہ غلط فہمی بہت جلد دور ہو جائے گی، اجلاس میں کور کمیٹی کے ممبران خرم نواز گنڈا پور، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال، احمد نواز انجم، رفیق نجم، نور اللہ صدیقی، ساجد بھٹی، جواد حامد، قاضی فیض الاسلام نے شرکت کی، ویمن لیگ کی صدر فرح ناز، یوتھ ونگ کے صدر مظہر محمود علوی، ایم ایس ایم کے صدر چوہدری عرفان یوسف اجلاس میں شریک تھے، دریں اثناءسربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثاءو اسیران انقلاب مارچ سے ملاقات کی اور انکے جذبہ اور استقامت کو سراہا اور کہا کہ ایسے عظیم کارکن کسی اور جماعت میں نہیں ہیں، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کارکنوں کی لاشیں اٹھائیں انصاف نہیں ملا پھر بھی عدلیہ کے وقار پر انگلی نہیں اٹھائی۔ متفقہ جھوٹے اور قومی لٹیرے سپریم کورٹ کے ججز کو کہتے ہیں کہ چھوڑیں گے نہیں، ہم کہتے ہیں آپ عدلیہ کے خلاف تحریک کےلئے باہر نکلیں قوم آپ کو نہیں چھوڑے گی۔ وکلاءبرادری اور عوامی سیاسی، سماجی حلقوں اور عوام کو ایک نا اہل شخص کی دھمکیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہےے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ انصاف کا بلند ترین آئینی ادارہ ہے کسی بدعنوان خاندان کی آف شور کمپنی نہیں کہ جو دل میں آئے کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحفظ کا حلف اٹھانے والے وزیر اعظم نااہل نواز شریف کی دھمکیوں پر چپ کیوں ہیں؟ پارلیمنٹ اور سینیٹ آف پاکستان کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہےے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنان اسلام اور پاکستان کے سچے سپاہی ہیں۔ عظیم کارکن ظالم کے مقابلے میں مظلوم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، حصول انصاف کےلئے کارکن تیار اور میرے اشارے کے منتظر ہیں۔ دریں اثناءسانحہ ماڈل سے متعلق کمیشن رپورٹ پر عوامی تحریک کی ڈیڈ عوامی تحریک کی اے پی سی، جس میں ملک کی تمام بڑی اپوزیشن جماعتیں بھی شامل تھیں، کی جانب سے شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم ہوئی۔ طاہر القادری نے اہم رہنماو¿ں کو مشاورت کیلئے طلب کر لیا ہے۔ طاہر القادری اتحادیوں سے مشاورت کے لئے ٹیلی فونک رابطے بھی کر رہے ہیں۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے کل ہونے والے اجلاس کی حکمت عملی پر بھی مشاورت ہو گی۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس کل 3بجے منہاج القرآن مرکز میں ہو گا۔ آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کے مطابق سٹیئرنگ کمیٹی کے آج پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں تمام ممبران شریک ہوں گے۔ اجلاس میں احتجاج کے طریق کار اور قانونی پہلوو¿ں پر غور غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دھرنا دینا ہے۔ یا ملک بھر میں احتجاج کرنا ہے اس کا فیصلہ سٹیئرنگ کمیٹی نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حصول انصاف کیلئے پر امن احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اور آج ہونے والے اجلاس میں اسی پر غور کیا جائے گا۔

 

بلوچستان کا بدلتا سیاسی منظرنامہ ۔۔۔شہباز شریف ڈٹ گئے

لاہور(ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو عدم اعتماد کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں ہماری حکومت اس تحریک سے بچ جائے گی۔لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم جمہوری عمل کو سپورٹ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوری عمل چلتا رہے، بلوچستان میں ہماری حکومت کے وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے کچھ نہیں ہوگا ہماری حکومت کو اس سے کوئی خطرہ نہیں جب کہ جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ منتخب نمائندے اپنے فیصلے خود کریں۔شہبازشریف نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان یوٹرنز کا ماسٹر ہے انہوں نے خیبرپختونخوا میں ایک کلو واٹ بجلی کا منصوبہ تک نہیں لگایا، عمران خان نے صوبائی حکومت کے 4 سال ضائع کردیے وہ کس منہ سے اب عوام کے پاس جائیں گے؟

بشریٰ کی کپتان سے شادی۔۔مانیکا خاندان میں کھلبلی

پاکپتن (نمائندگان خبریں) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تیسری شادی کی خبریں صبح سے گردش کر رہی ہیں عمران خان کی تیسری شادی اس دفعہ پاکپتن کی معروف سیاسی فیملی مانیکا خاندان کی بہو بشریٰ عرف پنکی سے گردش کر رہی ہیں۔ بشریٰ عرف پنکی کون ہے اس کے حوالے سے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق بشریٰ عرف پنکی ریٹائرڈ کسٹم آفیسر میاں خاور حیات مانیکا کی بیوی تھی جن کے درمیان اختلافات کی وجہ سے علیحدگی ہو چکی ہے۔ بشریٰ عرف پنکی پی ٹی آئی ضلع پاکپتن کے صدر سابق ایم این اے میاں احمد رضا خاں مانیکا کی بھابی ہیں بشریٰ عرف پنکی کے پانچ بچے ہیں تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں ایک بیٹی کی شادی پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما صوبائی وزیر ریونیو پنجاب میاں عطا محمد مانیکا کے بیٹے میاں حیات مانیکا کے ساتھ ہوئی ہے بشریٰ عرف پنکی کی دوسری بیٹی کی شادی حویلی لکھا کے معروف زمیندار یوسف خان کے بیٹے سے ہوئی ہے۔ مانیکا فیملی کے ذرائع میاں خاور مانیکا اور بشریٰ عرف پنکی کے درمیاناختلافات کی تصدیق کرتے ہیں لیکن عمران خان سے شادی کے حوالے سے مانیکا خاندان تصدیق نہیں کر رہے۔ عمران خان بشریٰ عرف پنکی سے ملنے پانچ دفعہ پاکپتن ان کے گھر واقع پرانی سبزی منڈی آئے ہیں اور ان دونوں شخصیات کے درمیان روحانیت اور انگوٹھی کے حوالے سے نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر خبریں کئی دفعہ گردش کرتی رہی ہیں بشریٰ مانیکا روحانی طور پر بڑے خاندانوں اور بیوروکریٹس کی فیملیز میں پیرنی کے طور پر پہچانی جاتی ہیں اس نے عمران خان کو کامیابی کیلئے انگوٹھی دی اور روحانی ٹپس بتائیں جن کے اثرات ظاہر ہونے پر عمران خان ان کے قریب آ گئے اور اس بابت وہ پاکپتن میں متعدد بار ان کی رہائش گاہ پر خفیہ طور پر آتے رہے اور دربار حضرت بابا فرید الدینؒ پر حاضری بھی دیتے رہے کچھ عرصہ قبل عمران خان کی بشریٰ بی بی کی چھوٹی ہمشیرہ سے شادی کی خبریں بھی منظر عام پر آئیں تو عمران خان نے اس کی تردید کی اور اب بشریٰ بی بی سے مبینہ طور پر شادی کی خبر آنے کے بعد مقامی مانیکا خاندان میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ منظر عام پر آنے کے بعد مانیکا خاندان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شادی نہیں ہوئی۔ تاہم بشریٰ بی بی کچھ عرصہ سے لاہور میں رہائش پذیر ہیں پاکپتن میں سارا دن عمران خان اور بشریٰ بی بی کی مبینہ شادی کے متعلق باتیں زیر بحث رہیں۔

وزیر آبی وسائل نے میٹ دی ایڈیٹرز میں حقائق سے پردہ اٹھا دیا

لاہور(سپیشل رپورٹر )وفاقی وزیر آبی وسائل کا سید جاوید علی شاہ نے کہاکہ میر ی خوش قسمتی ہے کہ میں اس وزرات کا منسٹر ہوں جس مسئلے کا میں خو دشکا ر ہوں اور جنوبی پنجاب میرا خطہ ہے اور اگر ہم اس کے لیے کچھ نہ کرسکیں تو انتہائی افسوس ناک ہوگا ضیاءشاہد نے جس طرح دریائے ستلج کے حوالے بھارت کی آبی جارحیت کو جس طر یقے سے اجاگر کیا ہے اس سے لگتا ہے زندگی دینے کی کوشیش کی ہے پانی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے جنوبی پنجاب زراعت کے حوالے اہم علاقہ ہے جہاں پرستلج میں پانی نہ ہونے کے وجہ سے نہ صر ف انسان بلکہ حیوان اور نباتات بھی بر ی طرح متاثر ہورہے ہیں جس کے حل کے لیے قلم کی طاقت کا بھر پور ساتھ ضروری ہے اگر اس گھمبیر مسئلے کی جانب توجہ نہ دی گئی تو آنے والے وقت میں پانی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہوگا جس کے لیے ہم سب کو سرجوڑ کو بیٹھنا ہو گا ۔اس حوالے سے موجودہ حکومت نے آبی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے آبی وسائل کے لیے علیحدہ وزات بنائی ہے جس کے لیے رواں سال حکومت نے 36بلین روپے کے فنڈز بھی مختص کیے ہیں جس میں سے 10.7بلین روپے کے خاطر خواہ رقم ریلیز بھی کی جا چکی ہے جبکہ جون میں باقی رقم ملنے کا قوی امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بن توگیا ہے مگر بھارت اب بھی اس کا وجود تسلیم کرنے کو تیا ر نہیں ہے۔موجودہ پانی کی صورت حال میں کالاباغ ڈیم وقت کی اہم ضرورت ہے جس کے لیے قلم کاروں اور تما م صوبوں کو متحد ہوکر اس قومی ایشو پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان میں پہلی دفعہ واٹر پالیسی کونسل آف کامن انٹرسٹ میں منظوری کے لیے بھیجی گئی ہے جو کہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پی این ای کے زیر اہتمام”میٹ دی ایڈیٹرز“ میں کیاسید جاوید علی شاہ نے کہا کہ ہمارے دور میں آبی مسائل پر بہت زیادہ کام ہوا ہے کالا باغ ڈیم مسئلے پر پیپلز پارٹی تیار نہیں ہے اس مسئلے پر میں نے جب بھی اسمبلی میں آواز اٹھائی تو سندھ والے میرے خلاف ہوجاتے ہیں، کالا باغ ڈیم کے حوالے سے جس خطے کا فائدہ ہونا ہے اس کی کوئی آواز ہی نہیں کالاباغ ڈیم کے حوالے سے حکومت کام کرنا چاہتی ہے لیکن سندھ اور خیبر پختونخواہ اس بارے سنجیدہ نہیں ہے آپ لوگوں کے قلم میں اتنی طاقت ہے کہ اپ اس بارے وہاں کی عوام کو شعور دے سکتے ہیں یہ صوبے اس بارے تیار ہوجائیں تو ہماری حکومت کل اس کی تعمیر شروع کر دے گی اگر تعمیر شروع نہ کی تو میں اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دونگا ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر آبی وسائل نے کہا کہ ہماری حکومت میں جتنا کام آبی وسائل پر کیاجا رہا ہے ہے اورکسی حکومت نے نہیں کیا، بلوچستان میں 100کے قریب چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائیے جارہے ہیں بلوچستان میں 350کلو میٹر کھچی کینال تعمیر ہوچکی ہے۔ 500کلو میٹر بننی باقی ہے۔ جہاں تک اورینج ٹرین کا مسئلہ ہے یہ بھی آج کی ضرورت ہے آنے والے دور میں ہمارے دور حکومت کو یاد رکھا جائےگا ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم واٹر پالیسی پر بہت سنجیدہ ہیں اس مسئلے سے میں خود زیادہ متاثر ہوں کیونکہ میرا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور وہاں پانی کی کمی کا اہم مسئلہ ہے۔ لاہور میں بھی پانی کا مسئلہ ہے اس بارے آج ہی پتا چلا ہے جو کہ حیران کن ہے۔ میں ضیا شاہد کا مشکور ہوں جنہوں نے جنوبی پنجاب کے مسائل پر زیادہ توجہ دی اور خاص کر آبی بندش کا مسئلہ ہم ایسی واٹر پالیسی دے رہے ہیں، جس کو عوام ہمیشہ یاد رکھے گی۔جاویدعلی شاہ نے کہا کہ اگرچہ سندھ اسمبلی نے میرے خلاف قرارداد منظور کی ہے تاہم ہمیں کالاباغ ڈیم کیلئے کوشش جاری رکھنی چاہئے کہ اس پر چاروں صوبوں میں اتفاق رائے ہو سکے۔ انہوں نے کہا بھارت کہتا ہے کہ پاکستان کو پانی کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ وہ بہت سا پانی سمندر میں پھینک دیتا ہے۔ انہوں نے کہا ضیا شاہد نے ستلج، بیاس اورراوی کے پانی کا جو مسئلہ اٹھایا ہے اس پر فوری غور کریں گے کہ اس کو کس طرح سے اٹھایا جا سکتا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ 1960میں ہونے والے معاہدہ کے مطابق آج تک عوام کو یہ کہا جاتا رہا کہ ہم نے تین دریا راوی ،ستلج اور بیاس کے دریا فروخت کردئیے تھے حالانکہ معاہدے میں ایسا کچھ نہیں معاہدے میں دریا کا نہیں پانی کا معاہدہ ہوا اس معاہدے کے مطابق صرف زرعی پانی کا استعمال ہے جیسے بھارت نے ہمارے تین دریاﺅں چناب ،سندھ اور جہلم کامعاہدہ کیا تھا اس معاہدے میں بھارت نے پاکستان سے ایک شق پر دستخط کروائے تھے کہ وہ تین دریا جہلم ،چناب اور سندھ جو ہمارے حصے میں آئے تھے وہ بھارت کے جن علاقوں سے گزریں گے بھارت ان پر زرعی پانی کے علاوہ باقی تین استعمال یعنی گھریلو پانی ،آبی حیاتی پانی اور ماحولیاتی پانی پر اختیا ر حاصل ہوگا لیکن پاکستان نے ایسا کچھ بھی نہ کیا ۔میں نے سندھ طاس انڈس واٹر معاہدہ کا مطالعہ کیا اور قانونی ماہرین سے مشورہ کیا تو معلوم ہوا کہ ہم بھی اس حوالے سے عالمی عدالت جاسکتے ہیں اور ستلج ،راوی اور بیاس میں کچھ پانی حاصل کر سکتے ہیں ۔پچھلے دنوں سی پی این ای کے پلیٹ فارم سے ایڈیٹر ز کے ساتھ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی ملاقات میں میں نے وزیراعظم سے گزارش کی کہ پانی کی بندش ہمارے ملک کا اہم مسئلہ ہوتا جارہا ہے اس بارے پاکستان کو عالمی عدلت میں جانا چاہیے ۔1960 کے معاہدے کا بغور جائزہ لینے کےلئے کمیٹی بنائی جائے کیونکہ اس معاہدے کے مطابق بھارت ہمارے دریا بند نہیں کر سکتا ۔آخر میں صدر سی پی این ای و چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں نے وزیر آبی وسائل سید جاوید علی شاہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اپ اس آبی مسئلے بارے آواز اٹھائیں ہم اپ کی آواز بنیں گے۔