کپتان کی بشری ٰ مانیکا سے تیسری شادی ۔۔۔بہنوں کا حیران کن ردعمل سامنے آگیا

لاہور(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی بشریٰ مانیکا سے شادی کی خبریں دو روز سے گردش کر رہی ہیں۔ عمران خان کی تیسری شادی پر رد عمل دیتے ہوئے عمران خان کی ہمشیرہ علیما خان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ابھی تک عمران سے کوئی خاص بات نہیں ہوئی لیکن عمران خان کا جو فیصلہ ہو گا ہم اسے سپورٹ کریں گے۔ خیال رہے کہ ریحام خان سے شادی پر عمران خان کی بہنوں نے ناراضی ظاہر کی تھی لیکن اس مرتبہ عمران خان کی بہنوں نے اپنے بھائی کے فیصلے کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔دوسری جانب عطا مانیکا خاندان بھی بشریٰ بی بی کے ساتھ کھڑا ہے۔ بشریٰ بی بی کا تعلق دراصل وٹو خاندان سے ہے اور خانقاہ ڈوگراں سے مانیکا خاندان میں آئی تھیں۔ بشریٰ بی بی کی عمران خان سے شادی کی خبروں کے بعد پوری مانیکا فیملی ان کو سپورٹ کررہی ہے تاہم پی ٹی آئی اور مانیکا خاندان کا یہی کہنا ہے کہ شادی ابھی ہوئی نہیں۔

سابق صدر پرویز مشرف کے انکشافات نے سندھ کی سیاست میں بھونچال پیدا کر دیا

کراچی ( وقائع نگار)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ہندوستان پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے لیکن وہ سمجھ لے کہ ہماری فوج اور دفاع بہت مضبوط ہے۔ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔ ملک کی سیاست میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اے پی ایم ایل ہم خیال لوگوں کے ساتھ مل کر نیا اتحاد بنا رہے ہیں۔ عوام ہمارا ساتھ دیں۔ ہم حکومت میں آ کر ان کے مسائل حل کریں گے۔ ایم کیو ایم کا نام ایک دھبہ ہے۔ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی نے اسلحہ دے کر کراچی کے لوگوں کو لڑوایا۔ ہمیں ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ عوام سے کہتا ہوں کہ قومیتوں کی سیاست چھوڑ کر پاکستانیت کی سیاست کریں۔ ہم آئندہ انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب اے پی ایم ایل سندھ ساو¿تھ ریجن ( کراچی ) کے تحت لیاقت آباد نمبر 10 فلائی اوور پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے اے پی ایم ایل کے صدر ڈاکٹر محمد امجد ، اے پی ایم ایل ساو¿تھ ریجن کے صدر احمد حسین ، جنرل سیکرٹری اسلم مینائی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری محمد علی شیروانی اور دیگر رہنماو¿ں نے خطاب کیا۔ جلسے میں عوام نے پرویز مشرف کی تصاویر ، پاکستان اور اے پی ایم ایل کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ جلسے میں جئے پاکستان اور جئے پرویز مشرف کے نعرے لگائے گئے۔ جلسے میں میوزیکل پروگرام اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سید پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی کے عوام کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ لیاقت آباد ایم کیوایم کا گڑ ھ کہلاتا تھا۔ آج ہم نے لیاقت آباد میں جلسہ کیا ہے۔ کراچی پاکستان ہے۔ لوگ قومیتوں کو چھوڑ کر پاکستان آئیں۔ اس شہر میں سندھی ، مہاجر پٹھان ، بنگالی ، پنجابی ، بلوچی سمیت تمام قومیتیں رہتی ہیں۔ یہاں سارے لوگ آباد ہیں۔ کراچی کے لوگوں کو استعمال کیا گیا۔ کراچی میں لاشیں ملتی تھیں کچھ سیاسی قوتیں دباو¿ کے ذریعہ عوام کو لڑواتی رہیں۔ ہمیں ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ نہیں چاہئے۔ میں صدر ، آرمی چیف ، وزیر اعظم رہ چکا ہوں۔ میں مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں پاکستان کی ترقی کا سوچتا ہوں۔ کراچی میں لاشوں کی سیاست ہوتی تھی۔ کراچی میں خاندان کے خاندان تباہ ہو گئے۔ میں بھی مہاجر ہوں لیکن میں اپنے آپ کو مہاجر نہیں سمجھتا۔ میں سب سے پہلے پاکستانی ہوں۔ میں ایم کیو ایم یا مہاجر نہیں ہوں۔ ایم کیو ایم کا نام ایک دھبہ ہے۔ مہاجر ایک پڑھی لکھی قوم ہے۔ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو تباہ کر دیا۔ اے این پی نے کٹی پہاڑی میں پٹھانوں کو اسلحہ دیا۔ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو اسلحہ دیا۔ پیپلز پارٹی نے لوگوں کو اسلحہ دیا۔ لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑوایا۔ ہمیں اس سیاست سے چھٹکارا حاصل کرنا پڑے گا۔ آج کے لیڈر دریا کے بہاو¿ میں بہہ کر سیاست کرتے ہیں۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو دریا کے بہاو¿ کو دیکھ کر ملک کے مفاد میں سیاست کرتا ہے۔ ہمیں قومی سوچ اپنانا ہو گی اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنا ہو گا۔ کراچی کے لوگ باشعور ہیں۔ وہ میرا ساتھ دیں۔ ہم کراچی میں بھرپور سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے کراچی میں ایک ہیں۔ میں ایم کیو ایم یا پی ایس پی کی طرف جھکوں۔ ہم ایک ہیں۔ ہم سب ملں گے تو یکجہتی ہو گی اور ایک بھرپور طاقت بن کر ابھریں گے اور الیکشن جیتیں گے۔ پیپلز پارٹی کا اس وقت سندھ میں مقابلہ کرنے کے لیے کوئی نہیں ہے۔ ہم سیاسی لوگوں کو ملائیں گے۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کریں گے۔ اب جو اتحاد بنے گا اس کو نیا نام دیا جائے گا۔ اور ہماری کوشش ہو گی کہ ہم حکومت بنائیں۔ ہم کراچی سمیت ملک بھر کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ ہم تعلیم صحت ، امن و امان ، اور دیگر مسائل کو حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم حکومت نہیں بنا سکے تو ہم کچھ نہیں کر سکیں گے۔ اس لیے میں عوام کو کہتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں گے۔ تاکہ ہم حکومت بنا کر عوام کے مسائل حل کر سکیں۔ کراچی سندھ کا حصہ ہے۔ کراچی سندھ ہے۔ کوئی بھی سمجھتا ہے کراچی سندھ نہیں ہے وہ غلط سمجھتا ہے۔ کراچی ہمیشہ سندھ کا حصہ رہے گا۔ سندھ کے دیہی علاقے اور شہری علاقے ایک ہونے چاہئیں۔ لوگ ایک ہو کر ہمیں جتوائیں۔ ایم کیو ایم اور مہاجر کے کوزے میں عوام تیس سال سے بند ہیں ، اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اس سے صرف بتاہی ہوئی ہے۔ میرے ساتھ چلو میں اسے ختم کراو¿ں گا اور آپ نے جو نام پایا ، وہ نام را کا ایجنٹ ، ٹارگٹ کلر ، بھتہ خور اور دہشت گرد ہو۔ کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا کہ وہ شریف آدمی ہے۔ ان دھبوں سے میں آپ کو باہر نکالوں۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ ہماری پوری سیاست قومیت کی ہے تمام لوگ قومیت میں بٹھے ہوئے ہیں۔ قائد اعظم نے کہا تھا کہ ہم قومیتوں میں بٹھے رہے تو ہم زندہ نہیں رہیں گے۔ پیپلز پارٹی سندھ ، مسلم لیگ (ن) پنجاب ، اے این پی پٹھان ، ہمیں قومیتوں کی سیاست کو ختم کرنا ہے۔ پہلے پاکستانی ہیں پھر سندھ کے ہیں اور پھر کراچی کے ہیں۔ میرے زمانے میں تو کوئی سندھ اور کوئی مہاجر نہیں تھا سب بھائی تھے۔ ہم پر ہندوستان مسلط ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ ہمیں تباہ نہٰں کر سکتا۔ ہماری فوج اور دفاع مضبوط ہے۔ یہ کہتے ہوئے مجھے برا لگتا ہے کہ ہمارا مستقبل اچھا نہیں ہے۔ یہ سارا سلسلہ کراچی اور سندھ میں ختم نہٰں ہوتا۔ اب کراچی اور سندھ میں کامیاب ہوں گے تو پیپلز پارٹی کو ٹکر دیں گے اور حکومت بنائیں گے۔ ہمیں پورے پاکستان سے قومیتیں ختم کرنی ہیں اور پاکستانیت کو پھیلانا ہے۔ ہم پاکستانیت کے پیغام کو پورے ملک میں پھیلائیں گے۔ عوام ساتھ ہو گی تو سارے کام ہو جائیں گے۔ پاکستانیت کا پیغام پھیلائیں تو سارے کام ہو جائیں گے۔ اگر عوام میرے ساتھ ہوں گے تو میں سارے کام کر سکتا ہوں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کو ترقی دیں اور پاکستان کے عوام کو خوش حالی دیں۔ ان کو نوکریاں ملیں ، ان کے روزگار میں اضافہ ہو۔ مہنگائی میں کمی ہو تاکہ غریب عوام زندہ تو رہ سکیں اور یہی میرا مقصد ہے اور ہم اس میں کامیاب ہو ں گے۔ میری بدقسمتی سے کہ مجھے جانا پڑا۔ میں نے اس وقت کہا تھا کہ پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔ پاکستان کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔ اس کی حفاظت کریں گے۔ اے پی ایم ایل کے مرکزی صدر ڈاکٹر محمد امجد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کراچی شہر کے اندر اے پی ایم ایل کے سربراہ سید پرویز مشرف نے یہ اعلان کیا ہے کہ ہم 2018 کے انتخابات کا حصہ اسی شہر سے بنیں گے۔ یہ جلسہ انتخابی مہم کی کڑی ہے۔ پرویز مشرف نے اسی شہر میں تعلیم حاصل کی۔ جب پرویز مشرف صدر تھے تو انہوںنے کراچی شہر کو خصوصی توجہ دی۔ کراچی سے پورا پاکستان چلتا ہے۔ کراچی شہر میں ہر طبقے کے لوگ بستے ہیں۔ چاہے وہ ہندوستان سے آئے ہوں یا پنجاب سے۔ یہ شہر تمام قومیتوں کا شہر ہے۔ ہم اسی شہر سے اپنی انتخابی کا آغاز کرنے کا جا رہے ہیں۔ کراچی کی ترقی میں کسی جماعت کا ہاتھ نہیں جو شہر کے اسٹیک ہولڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ، وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم اس شہر کو بنایا ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ دعوی کرنے والوں کو سید پرویز مشرف نے بنایا ہے۔ یہ لوگ احسان فراموش ہیں۔ ان لوگوں نے ہمیں جلسہ کرنے سے روکا۔ ہمارے بینرز پھاڑے۔ مبارک ہو کراچی کو کہ آج لوگوں نے ثابت کر دیا کہ وہ سید پرویز مشرف کے چاہنے والے ہیں۔ یہ پی ایس پی والے کان کھول کر سن لیں کہ جو لوگ ایم کیو ایم سے پی ایس پی میں گئے وہ دودھ کے دھلے ہوئے ہو گئے۔ اب وہ ہمارے پاس آ رہے ہیں تو ان کو حراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ تو وہی بات ہے کہ نواز شریف کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ٹانگیں توڑ دیں گے۔ ہمارے کارکنوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ کراچی والے ان کی ٹانگیں توڑ دیں گے۔ پرویز مشرف ایک قوم کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیڈر ہیں۔ اب کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ کسی کو دھمکی دینے کی ضرور ت نہیں۔ جو لوگ ہمارے پاس آ رہے ہیں وہ ہمارے پاس رہیں گے۔ ہم اس شہر کی ترقی کے لیے پر ویز مشرف کی قیادت میں کردار ادا کریں گے۔ پیپلز پارٹی نے بھی پانچ سال گزارے۔ اب مسلم لیگ (ن) حکومت کرکے پانچ سال گزار رہی ہے۔ پرویز مشرف کا دور سب سے سنہری دور تھا۔ پرویز مشرف نے کراچی والوں کو جگایا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کی کارکردگی سے پرویز مشرف کا دور بہتر تھا۔ یہ جماعتیں لوٹ مار کر رہی ہیں۔ عوام قانون کی حکمرانی اور معیشت کی مضبوطی کے لیے ، روزگار کی فراہمی کے لیے ، غربت کے خاتمے اور پاکستان کو امت مسلمہ کا لیڈر بنانے کے لیے پرویز مشرف کا ساتھ دیں۔ امریکہ ہمیں دھمکا نہیں سکتا۔ چور حکمرانوں کی وجہ سے امریکا ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے۔ اب سرمایہ کاری ملک میں نہیں آ رہی بلکہ ملک سے باہر جا رہی ہے۔ چور سیاست دان ملک سے باہر جا کر جائیدادیں بنا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔ اس کے لیے پرویز مشرف کی قیادت میں عوام متحد ہو جائے۔ اگر عوام متحد ہو گئے تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ انتخابی عمل سے باہر ہو جائے گی۔ احمد حسین کو کوئی دھمکی نہ دے۔ آج احمد حسین اور اس کی ٹیم نے لیاقت آباد میں کامیاب جلسہ کیا۔ اگر ہمیں دھمکیاں دیں تو ہم یہیں دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے۔ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس جلسے کو کامیاب بنایا۔ڈاکٹر امجد نے کہا کہ اے پی ایم ایل 21 جنوری کو راولپنڈی اور 25 جنوری کو ملتان میں جلسہ کرے گی۔ اے پی ایم ایل ساو¿تھ ریجن کے صدر احمد حسین نے کہا کہ آج ہم نے کراچی میں کامیاب جلسہ کرکے دکھا دیا ہے کہ کراچی ہمارا ہے اور کراچی میں مزید جلسے کریں گے۔ احمد حسین نے کامیاب جلسے پر عوام اور پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ اسلم مینائی نے کہا کہ کراچی پرویز مشرف کا شہر ہے۔ اور آج عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ کراچی کے عوام پرویز مشرف کے ساتھ ہیں۔

 

چوہدری نثار کے بعد ایک اور ن لیگی رہنمامیدان میں

اسلام آباد (آن لائن) سابق وفاقی وزیر برائے داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بعد ایک اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سابق سینیٹر ظفر علی شاہ نے لیگی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا ہے اور کہا ہے کہ نا اہلی کے بعد نواز شریف ان کے لیڈر نہیں رہے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ نوازشریف کرپٹ نکلے گا ان کے چاپلوس مشیروں نے ان کو اس حال تک پہنچایا ہے میں اب اعلی عدلیہ کے ساتھ ہوں نوازشریف کے ساتھ نہیں۔ انتخابات ا ور سینیٹ کے انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے سپریم کورٹ کے ذریعے کوئی فیصلہ سامنے آ سکتا ہے۔ خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک مسلم لیگ ن کے رکن ہیں انھیں نکالا نہیں گیا مگر وہ اصولوں پر سودے بازی نہیں کرسکتے اور نوا زشریف کی موجودہ پالیسیوں سے وہ اتفاق نہیں کرتے کیونکہ وہ اعلی عدلیہ سے محاذ آرائی شروع کر چکے ہیں اور یہ کسی صورت قبول نہیں ہے جولائی میں جب پاناما کیس کا فیصلہ آیا تو مجھے امید نہیں تھی کہ شریف فیملی پر کرپشن ثابت ہو جائے گی مجھے اس پر حیرانگی ہوئی کہ ملک کا وزیراعظم ایسا بھی ہو سکتا ہے اس تمام تر صورتحال کے بعد میں نے اپنی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ عدلیہ کا فیصلہ مان لیں مگر نوازشریف کسی بات کو سننے کے لیے تیار نہیں ہیں اس لیے میں نے خود کو الگ کرلیا یہ مجھے جو مرضی کمیٹی سے نکال دیں میں آج بھی ن لیگ کا رکن ہوں۔

 

بشریٰ کا سابق شوہر بھی میدان میں آگیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) بشریٰ مانیکا کے سابق خاوند خاور حیات مانیکا نے ایک نجی ٹی وی کو بتایا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے چکے ہوں۔ طلاق کے بعد مدت پوری ہونے کے بعد عمران خان نے شادی کی پیشکش کی۔ ان کی سابقہ بیوی ان دنوں لاہور میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا دونوں میاں بیوی روحانیت میں عمل دخل تھا۔ تین سال قبل عمران خان نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی جس کے بعد میاں بیوی میں اختلافات شروع ہو گئے حالانکہ اس سے قبل انہوں نے تیس برس تک خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری تھی۔ اختلافات کے بعد انہوں نے بشریٰ کو طلاق دے دی۔ خاور مانیکا کے مطابق یہ غلط ہے کہ بشری نے ان سے خلعٰ لی ہے۔بشریٰ مانیکا کے سابق شوہر خاورفرید مانیکا نے عمران خان کی وجہ سے ان کے گھر میں تنازعہ کی خبر کو من گھڑت اور جھوٹی قرار دیدیا۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشریٰ مانیکا سے زیادہ نیک اور پرہیزگار خاتون کبھی نہیں دیکھی عمران خان بھلے آدمی ہیں ان کا ہمارے گھر سے روحانی تعلق ہے ہمارے خاندان سے متعلق خبروں سے شدید دکھ ہوا۔ خاص طور پر ایک نجی چینل اس حوالے سے جھوٹی خبریں چلارہا ہے۔ میں اس کا نوٹس لیتے ہوئے سختی سے تردید کرتا ہوں۔ایک اور چینل کے مطابق خاور مانیکا نے کہا ہے کہ عمران خان ہمارے گھر کو مرشد خانہ سمجھتے ہیں، عمران خان جیسا بھلا آدمی اور بشریٰ جیسی نیک عورت نہیں دیکھی، ایسی خاتون کی ذات پر تبصرہ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں خود سے اور اپنی سابق اہلیہ سے منسوب باتوں کو مسترد کرتا ہوں۔ مختلف خبروں نے ہمارے گھر کو کشمکش میں ڈال رکھا ہے۔ میں نے سابق اہلیہ بشریٰ جیسی نیک اور پاک بیوی زندگی میں نہیں دیکھی اور ایسی خاتون کی ذات پر تبصرہ قابل افسوس ہے۔ دوسری جانب بشریٰ مانیکا کے بیٹے کا بھی ایک ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں موسیٰ مانیکا نے کہا ہے کہ میری والدہ کو کسی نے جائے نماز اور برقع کے سوا نہیں دیکھا وہ ہر وقت اللہ کا ورد کرتی رہتی ہیں۔ میری والدہ کے نکاح کی خبر جھوٹ ہے کچھ پتہ نہیں لوگ کہاں سے باتیں گھڑ لیتے ہیں۔

بلوچستان حکومت کیخلاف گھر کے اندر سے سازشیں کون کر رہا ہے؟ ۔۔۔ سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان حکومت کے خلاف جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسے شہباز شریف کی سپورٹ حاصل ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان کے خلاف ایل این جی مقدمہ کھلنے والا ہے تیاری کریں۔ یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیے۔ انہوں نے کہا کہ نواز اور شہباز میں معاملات بہت خراب ہو چکے ہیں۔ اس وقت شہباز چاہتا ہے کہ بلوچستان حکومت گر جائے۔ ایل این جی معاہدہ کو پراسرار طور پر چھاپا گیا۔ نیب نے اس کی تحقیقات کی اور بعض لوگوں کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔ تاہم معاملہ کو دبا دیا گیا اب پھر ساری ہفتے دو چار دن میں ایل این جی کیس دوبارہ کھل جائے گا اور نیب ریفرنس تیار کر کے بھجوائے گی۔ وزیر اعظم خاقان عباسی اپنے قانونی ماہرین کو تیار کر لیں۔ قطر کے ساتھ ہونے والا معاہدہ جیسے ایٹمی راز کی طرح چھپا کر رکھا گیاں سامنے آنے والا ہے۔ ریاست نے آگے بڑھنا ہے تو بلا امتیاز اور بے رحمانہ احتساب کرنا ہو گا۔

شہباز شریف کا انتباہ

لاہور (پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نازک دور سے گزررہا ہے اورکسی صورت انتشار کامتحمل نہیںہوسکتا ۔فروعی اختلافات ،باہمی تقسیم اورآپس کی دوریاں ملک کی سا لمیت ،وقار اوراتحاد کےلئے نقصان دہ ہے۔پاکستان کے موجودہ حالات باہمی اتحاد اور اتفاق کے متقاضی ہیں اوراس مقصد کےلئے مشائخ عظام اورسجادگان کو اپنا کلےدی کردارادا کرنا ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ خانقاہوںاورآستانوں سے تحمل ،برداشت ،اےثار،سماجی ومعاشی انصاف، وسائل کی منصفانہ تقسےم،رواداری اورمحبت کا پےغام جانا چاہےے۔اس ابدی پےغام کو عام کرکے ہی ہمارے مسائل ختم ہوں گے اورپاکستان صحےح معنوںمےں عظےم رفائی مملکت بنے گا۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے ان خےالات کااظہارآج دوسرے روز اےوان وزےراعلیٰ مےں منعقدہ مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کےا ۔وزےراعلیٰ نے کہاکہ آج کی بابرکت محفل مےں شرکت مےرے لئے باعث اعزاز ہے کےونکہ اس محفل مےں عظےم ہستےاں موجود ہےں۔بزرگان دےن اورصوفےاکرام کا فےضان آج بھی جاری اورساری ہے اورمجھے زندگی بھر درگاہوں اورخانقاہوںپر حاضری کی سعادت حاصل رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ صوفےا کرام نے اسلام کا آفاقی پےغام پہنچا کر بڑی ملی خدمت کی ہے اور پاکستان کو آج بھی اولےا اورصوفےاکرام کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہا کہ ختم نبوت ہم سب کے اےمان کا بنےادی جزو ہے اورناموس رسالت پر ہر مسلمان جان قربان کرنے کےلئے تےار ہے۔اس مےں کوئی دورائے نہےں جو ختم نبوت کو اےمان کا حصہ نہےں سمجھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔عقےدہ ختم نبوت پر اےمان کے ساتھ اسلام کے حقےقی اورابدی پےغام کی روپر عمل کرنا بھی ضروری ہے ۔اپنے مسلک پر قائم رہنا اور دوسرے کے مسلک کو نہ چھےڑنا،ےہ اےسا سنہری اصول ہے جس سے معاشرے مےں رواداری ،برداشت کے جذبات فروغ پاتے ہےں۔اےک دوسرے کے خلاف تقارےر اورفتوے جاری کرناپاکستان اوراسلام کی کوئی خدمت نہےں۔دانستہ ےا غےر دانستہ انتشار پھےلانادرحقےقت اغےار اوردشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔کےا دھرنوں سے معےشت کو سنوارا جاسکتا ہے؟ کےا دھرنوں سے غربت ختم کی جاسکتی ہے اورسب کو انصاف کی فراہمی ےقےنی بنائی جاسکتی ہے ؟2012ءسے شروع ہونےوالے دھرنوں نے قومی معےشت کو بے پناہ نقصان پہنچاےا ہے ،اس لئے مےری آپ سے دست بدستہ درخواست ہے کہ دشمن اور اغےارہمےں للکار رہے ہےں ،ہمےںنتائج بھگتنے کی دھمکےاں دی جاری ہےں اور ان حالات مےں ہمےں انتشار کی بجائے باہمی اتحادکی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہا کہ نبی کرےم کی زندگی اوراسوہ حسنہ ہم سب کےلئے مشعل راہ اورہمارے لئے ابدی پےغام ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمےں اس بات کا جائزہ لےنا ہے کہ ہم دولت کی منصفانہ تقسےم کے حکم پر کس حد تک عمل پےرا ہےںاورممبر رسول سے اس پےغام کو کس حد تک عام کےا جارہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ علمائے کرام اورمشائخ عظام قرآن و حدےث کی تعلےمات پر دسترس رکھتے ہےں اورانہےں ممبر رسول سے فلاح انسانےت کے اسلام کے ابدی اورحقےقی پےغام کوعام کرنے کےلئے اپنا کردارادا کرنا ہے ۔ ناداروں ،ےتےموں،بے کسوں اوربےواو¿ں کے سروں پر دست شفقت رکھنا ،انہےں ظلم و زےادتی اورناانصافی سے بچانا، خےانت نہ کرنا اورجھوٹ سے بچناہی اسلام کا حقےقی پےغام ہے جسے معاشرے مےں عام کرنے کی ضرورت ہے ۔جس طرح ہر مسلمان ناموس رسالت پر کٹ مرنے کےلئے تےار ہے اسی طرح ہمےں اس بات کا بھی جائزہ لےنا ہے اوراپنے گربےانوں مےں جھانکنا ہے کہ ہم کہاں تک نبی آخرالزماںکی تعلےمات پر بھی عمل پےرا ہےں۔قرآن کے ابدی پےغام اورنبی آخرالزماں کے اسوہ حسنہ پر عمل پےرا ہوتے ہوئے پاکستان کو قائدؒو اقبالؒکے تصورات کے مطابق عظےم مملکت بنانے کےلئے سےاست دانوں،ججوں،جرنےلوں، افسران ،ڈاکٹروں،انجےنئروں اورمعاشرے کے ہر فرد کو اپنا قومی،ملی و دےنی فرےضہ ادا کرناہے۔ انہوںنے کہاکہ امرےکہ کے صدر نے پاکستان کے خلاف جو اعلان کےا ہے اورنفرت انگےز جملے ہمارے بارے مےں کہے ہےں گزشتہ 70 سال مےں کسی ملک کے سربراہ کو جرا¿ت نہےں ہوئی کہ وہ پاکستان کے خلاف نازےبا الفاظ استعمال کرے۔امرےکی صدر نے اپنے بےان مےں کہا کہ ہم نے پاکستان کو 33ارب ڈالر دےئے لےکن پاکستان نے ہمارے ساتھ بےوفائی کی ۔انہوںنے کہاکہ صدر ٹرمپ کی بدنصےبی ہے کہ انہوںنے پاکستان کے بارے مےں اےسے الفاظ استعمال کےے ہےں حالانکہ پاکستان کی قوم نے دہشت گردی کےخلاف جنگ مےں لازوال قربانےاں دی ہےں اورےہ بات امرےکہ سے لےکر پوری دنےا تک پہنچنی چاہےے۔انہوںنے کہا کہ پاکستانی قوم نے ڈالروں کےلئے نہےں بلکہ پاکستان اوردنےا کے امن کےلئے قربانےاں دی ہےں۔اس لئے کوئی ہماری ان قربانےوں کی قےمت ڈالروں مےں لگانے کی کوشش نہ کرے۔انہوںنے کہاکہ ہم اےک خدا ،اےک رسول اوراےک کتاب کو ماننے والے ہےں اورپاکستانےوں نے امن کےلئے اپنے خون کا عطےہ دےا ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے 21کروڑ عوام کو نظام محمدی اوراسوہ حسنہ پر عمل پےر ا ہوتے ہوئے آگے بڑھنے کا فےصلہ کرنا ہے اورباہمی اتحاد سے اپنی منزل حاصل کرنا ہے ۔صوبائی وزےر قانون رانا ثناءاللہ نے مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا عقےدہ ختم نبوت مےرے اےمان کا حصہ ہے اورمےں صدق دل سے سمجھتا ہوں کہ نبی آخرالزماں پر اےمان نہ رکھنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔قادےانی غےر مسلم ہےں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لےگ(ن) کی قےادت اورحکومت عقےدہ ختم نبوت کے تحفظ کےلئے اپنا بھر کردارادا کررہی ہے ۔علمائے اورمشائخ عظام عقےدہ ختم نبوت کے سپہ سالار اورہم آپ کے سپاہی ہےں اس لئے عقےدہ ختم نبوت پر آنچ آنے کا سوال ہی پےدا نہےں ہوتا۔صوبائی وزےر اوقاف زعےم حسےن قادری نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوفےا کرام اورمشائخ عظام نے تحرےک قےام پاکستان مےں بھر پور کردارادا کےا اورقائداعظم ؒ کی مدد کی۔جس طرح آپ نے قےام پاکستان مےں بھر پور کردارادا کےا اسی طرح تکمےل پاکستان مےں بھی آپ کا کردارجاری رہے گا اورہم آپ سے رہنمائی لےتے رہےں گے۔مشائخ عظام نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مٹی سے محبت ہمارے اےمان مےں شامل ہے ۔وطن کی سالمےت اورحفاظت کی خاطر جب بھی ہمےں پکاراگےا ہم آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان ہے تو ہم ہے، پاکستان کی سالمےت ہے تو ہم سب کی سالمےت ہے، اس لئے وطن کے دفاع اوروقار کی خاطر کسی بھی قربانی سے درےغ نہےں کرےں گے۔صوبائی وزراءرانا ثناءاللہ خان،زعےم حسےن قادری،وزےرمملکت برائے مذہبی امور و سجادہ نشےن دربارے عالےہ امےر اسالکےن بھےرہ شرےف صاحبزادہ محمد امےن الحسنات شاہ،پنجاب حکومت کے اعلی حکام،پےر اعجاز احمد ہاشمی،ناظم اعلی جماعت اہل سنت پاکستان ،سجادہ نشےن کلس شرےف،پےر شمےم احمد صابر صابری،دےوان معود مسعود ،غلام معےن الدےن گرےجاہ،سےد رےاض حسےن شاہ کے علاوہ صوبے بھر سے خانقاہوں کے گدی نشےن اورسجادگان نے کنونشن مےں شرکت کی۔

دو شادیاں ناکام، قبولیت پرتیسری اننگز کیسی رہے گی؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان نے تیسری شادی کیلئے بشریٰ مانیکا کو رشتہ بھیجا ہوا ہے۔ کپتان دو بار ازدواجی زندگی میں ناکام ہو چکے ہیں لیکن ابھی بھی ہمت نہیں ہارے۔ دیکھنا ہو گا تیسری اننگز کیسی رہے گی۔ ماضی میں 2 مرتبہ ازدواجی زندگی میں ناکام رہنے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شادی کی ہیٹرک مکمل کرنے کیلئے بشریٰ مانیکا کو رشتہ بھیج رکھا ہے لیکن ان کا ماضی کا تجربہ کچھ خاص نہیں رہا۔ عمران خان نے سولہ مئی انیس سو پچانوے میں برطانوی شہری جمائما سے پہلی شادی کی تھی۔ شادی کے وقت دولہے کی عمر بیالیس اور دلہن کی عمر اکیس سال کی تھی۔ بدقسمتی ہے یہ رشتہ صرف نو سال ہی قائم رہا اور بائیس جون دو ہزار چار کو دونوں نے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ عمران اور جمائما کے دو بیٹے سلیمان اور قاسم ہیں۔ عمران خان نے دوسری شادی ٹی وی اینکر ریحام خان سے کی لیکن اس بار بھی رشتہ زیادہ عرصے کیلئے قائم نہ رہ سکا صرف دس ماہ کے بعد عمران اور ریحام کے درمیان طلاق ہو گئی۔ اب کپتان ہیٹرک چانس پر ہیں۔ رشتے کی پچ پر بال کروا کر آﺅٹ کرنے کی اپیل کر دی ہے۔ قبولیت کی سند ملنے پر دیکھنا یہ ہو گا کہ یہ تیسری اننگز کتنی طویل چلتی ہے۔

سرکاری ہسپتالوں سے متعلق اہم انکشاف

ساہےوال(نمائندہ خبرےں) ڈسٹر کٹ ہےڈ کوارٹر ٹےچگ ہسپتال کے دل وارڈ مےں ڈاکٹروں کی غفلت اور لا پر واہی کی بناءپردو مرےضوںنے تڑپ تڑپ کر جان دے دی امراض دل کے وارڈ اور نےورو ارڈمےں 70سالہ بوڑھے محمد رفےق کی جاں بحق پر ہنگامہ آرائی اور ورثاءکا احتجاجی مظاہرہ ۔کمشنر ساہےوال ہسپتال انتظامےہ کے ہاتھوں بے بس ۔تفصےلات کے مطابق اولڈ سول لائن ساہےوال کے 70سالہ محمد رفےق کو امراض قلب کے وارڈ مےں دا خل کراےا گےا جہاں پر آج جب مرےض کی حالت نازک ہو گئی تو چھٹی کا بہانہ بنا کر کہ پروفےسر ہسپتال نہےں آتے کا کہا گےا اور مرےض کو لاہور رےفر کر دےا جب مرےض کے ورثاءنے اےمبولےنس مےں مرےض کو ڈالا تو مرےض کی حالت مزےد بگڑ گئی اسے اےمر جنسی وارڈ لاےا گےا تو مرےض دم توڑ گےا جس پر مرےض کے ورثاءنے ہنگامہ آرائی کی ڈاکٹروں کو گالےاں نکالےں اور ہنگامہ آرائی اور مظاہرہ اےمر جنسی وارڈ مےں جا ری رکھا جہاں پولےس فرےدٹاﺅن نے مو قع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کےا اور مرےض کے ورثاءکوڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کی ےقےن دہانی کرو ا کرمنتشر کر دےا گےا اور وہ لاش لے کر روانہ ہو گئے۔دوسرا مرےض نےورو سرجری وارڈ ڈسٹر کٹ ہےڈ کوارٹر ہسپتال مےں ٹرےفک حادثہ کے زخمی نذر محمد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ورثاءکا احتجاج ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام اور احتجاج تاہم ورثاءنے مطالبہ کےا کہ مرےض کی ہلاکت کی تحقےقات کرائی جائےں۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر ساہےوال اور ڈی سی ساہےوال ہسپتال مافےا کے سامنے بے بس ہو چکے ہےں ہسپتال کو کروڑوں رو پے لگا کر خوبصورت تو بنا دےا گےا ہے لےکن مرےضوں کا کوئی پر سان حال نہےں اےمر جنسی وارڈوں مےں سےنئر ڈاکٹر ہو نے کی بجائے ہاﺅس جاب ڈاکٹر ڈےوٹےاں دے رہے ہےں جو ڈاکٹروں کے لئے تجر بہ گاہ بنے ہو ئے ہےں ۔ڈسٹر کٹ ہےڈ کوارٹر ساہےوال مےں گز شتہ اےک ہفتے کے دوران تےس سے پےنتےس افراد جاں بحق ہو چکے ہےں جن کے لوا حقےن کا کوئی پر سان ھال نہےں اہلےان ساہےوال نے وزےرا علیٰ پنجاب مےاں شہباز شرےف سے فوری نوٹس لےنے کا مطالبہ۔

 

امریکہ پریشانی کا شکار ۔۔۔۔مگر کیوں؟

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت پاکستان میں نیٹو سپلائی کی ممکنہ بندش کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں افغانستان میں اس کے لیے بڑی مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کے اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان میں زمینی و فضائی راستوں سے نیٹو سپلائی بند ہونے سے امریکہ کے لیے افغانستان میں شدید مشکلات کھڑی ہو جائیں گی، امریکی حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متبادل راستے استعمال کرنے پر غور کررہی ہے، جن میں شمالی راستے بھی ہو سکتے ہیں لیکن وہ روٹ بہت طویل اور دشوار گزار ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے امید ظاہر کی کہ امریکا کی جانب سے امداد کی بندش امریکی تحفظات سے پاکستان کو آگاہ کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم شاید صرف مالی امداد کی بندش کافی نہ ہو بلکہ امریکی حکومت پاکستان پر دبا بڑھانے کے لیے دیگر اقدامات پر بھی غور کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف مالی نہیں بلکہ دیگر اقدامات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، ہم امداد بند کرنے کے بعد پاکستان کے ردعمل اور اس سے نمٹنے کے طریقوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اور اس بات کی بھی کوشش کر رہے ہیں کہ باہمی تعلقات متاثر نہ ہونے پائیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ تاحال تشویش کی کوئی بات نہیں کیونکہ پاکستان نے نیٹو سپلائی بند کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔ امریکہ کا الزام ہے کہ افغانستان میں غیرملکی فوجیوں پر حملوں میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک ملوث ہے جن کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں، لہذا افغانستان میں کامیابی کے لیے ان محفوظ پناہ گاہوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے پاکستان کی ہر طرح کی مالی و فوجی امداد روکتے ہوئے تمام تر سیکیورٹی تعاون معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 

مودی کی کا لی کرتوت ۔۔۔۔ہندوستان ٹا ئمز کا اعتراف

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں مسلمانوں پر مظالم میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔بھارتی اخبار ”ہندوستان ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں سے بیشتر گائے کے نام پر دیکھنے میں آئے جبکہ مودی کے اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی داستان کوئی نئی بات نہیں، کبھی مذہب کے نام پر قتل کیا جاتا ہے تو کبھی ذاتی انا کے مسائل میں تشدد پر قوم پرستی کے بھاشن کو دلیل کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اپنے ہی ملک میں رہنے کا حق نہیں، سیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت میں مسلمان ظلم کی چکی میں پسنے لگے ہیں۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں سے بیشتر واقعات گائے کے نام پر دیکھنے میں آئے اور نریندر مودی کے اقتدار میں آتے ہی ایسے واقعات میں لگ بھگ 100 فیصد اضافہ ہوگیا، بھارتی وزیراعظم نے بھارت کا بھیانک چہرہ چھپانے کے لیے اکا دکا واقعات کی دبے الفاظ میں مذمت بھی کی مگر انہیں روکنے کے لیے کوئی قدم نہ اٹھایا، افسوس ناک طور پر بھارتی قانون میں آج تک ایسے واقعات میں ملوث افراد کے لیے کسی سزا کا تعین نہیں کیا گیا۔بھارتی تاریخ میں سال 2017 ءملک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے کسی ڈرانے خواب سے کم نہ تھا، اس سال گائے کے نام پر تشدد اور قتل وغارت عروج پر رہی، بھارتی اخبار کے مطابق 5 فیصد حملوں میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی جبکہ 13 فیصد میں الٹا متاثرہ افراد کے خلاف ہی پرچے کاٹ دئیے گئے۔ایسے ہی ایک واقعے میں گائے کا دودھ خریدنے والے انتہاپسندوں کے ہتھے چڑھ گئے، گائے کے نام پر تشدد کے دل دہلا دینے والے 52 فیصد واقعات محض افواہوں کی بنیاد پر ہوئے۔